Tag: ہندوتوا

  • ویڈیو رپورٹ: ہندوتوا نظریے کے حامل 300 سے زائد غنڈوں کا پیدل چلتے مسلمانوں پر تشدد

    ویڈیو رپورٹ: ہندوتوا نظریے کے حامل 300 سے زائد غنڈوں کا پیدل چلتے مسلمانوں پر تشدد

    بھارت میں مسلمانوں کے خلاف ظلم و ستم کا سلسلہ جاری ہے، بھارت میں اقلیتوں پر پہلے سے جاری ظلم و ستم انتہا پسند مودی سرکار کے آنے کے بعد اب بربریت کی شکل اختیار کر چکا ہے، مودی سرکار دنیا میں سیکولرزم کا پرچار کرتی ہے مگر حقیقت یہ ہے کہ ہندووٴں کے سوا بھارت میں کوئی بھی اقلیت محفوظ نہیں ہے۔

    دی وائر اور ہندوتوا واچ کے مطابق ہندوتوا نظریے کے پیروکاروں نے شانتی نگر میرا روڈ ممبئی میں مسلمان دکان داروں پر حملہ کیا، ہندوتوا نظریے کے حامل 300 سے زائد غنڈوں نے میرا روڈ پر پیدل چلنے والے نہتے مسلمانوں پر دھاوا بولا اور تشدد کیا۔

    بی جے پی کے کارندوں نے مسلمانوں پر ڈنڈے برسائے اور پتھراوٴ کیا جب کہ گاڑیوں اور املاک کو نقصان بھی پہنچایا، مشتعل ہجوم نے 50 سے زائد مسلمانوں کو زخمی کیا اور لاکھوں کی املاک کو نقصان پہنچایا، جب کہ بھارتی پولیس نے پرتشدد ہجوم کو توڑ پھوڑ سے نہیں روکا، بھارتی پولیس نے بلوائیوں کے خلاف شواہد کی موجودگی کے باوجود کوئی ایف آئی آر درج نہ کرائی بلکہ مجرمان کو تحفظ فراہم کرتی رہی۔

    ایودھیا میں مسلمانوں کی بابری مسجد کے مقام پر ہندو مندر کی تعمیر سے آر ایس ایس اور بی جے پی کے کارندوں کو تقویت ملی ہے اور اقلیتوں کے خلاف مظالم میں مزید اضافہ ہوا ہے، مذہب کے نام پر اپنی سیاست چمکانے والی مودی سرکار مسلمانوں کے خلاف کھلم کھلا غنڈہ گردی اور دہشت گردی میں ملوث ہے۔

  • ’نصاب میں ہندوتوا کے اسباق شامل کرنا قبول نہیں‘

    ’نصاب میں ہندوتوا کے اسباق شامل کرنا قبول نہیں‘

    بنگلور: ٹیپو سلطان کے بعد ترقی پسند مصنفین کے اسباق بھی بھارتی اسکولوں کے نصاب سے نکالے جا رہے ہیں، جس پر طلبہ یونین نے احتجاج شروع کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی حکومت نئی نسلوں کو انتہا پسند بنانے کی راہ پر چل پڑی ہے، بھارتیہ جنتا پارٹی کی برسر اقتدار حکومت کی جانب سے اسکولی کتابوں سے پروگریسیو مصنفین کے اسباق کو نکال کر ہندوتوا کے رہنماؤں سے جڑے اسباق شامل کیے جا رہے ہیں۔

    بی جے پی حکومت کی جانب سے پہلے صرف ٹیپو سلطان سے جڑے اسباق کو اسکولی نصاب سے نکالا گیا تھا لیکن اب ریاست کی جید و نامور شخصیات کے اسباق کو بھی نکال دیا گیا ہے۔

    بی جے پی حکومت کے اس فیصلے پر برہم ہوکر ریاست کرناٹک میں متعدد طلبہ تنظیموں کی جانب سے دارالحکومت بنگلور کے فریڈم پارک میں ایک پر زور احتجاج کیا گیا۔

    اس موقع پر ریٹائر پروفیسر جی رام کرشنہ نے کہا کہ بی جے پی حکومت کا اسکولی نصاب میں ہندوتوا ایجنڈے کو نافذ کرنا ایک تکثیری سماج کے لیے خطرہ ہے، انھوں نے کہا کہ حکومت اسکول کی کتابوں میں تبدیلی لانے کے لیے متعلقہ قوانین کی دھجیاں اڑا کر اپنی من مانی کر رہی ہے، جو ہرگز قابل قبول نہیں۔

    احتجاج کرنے والے طلبہ کا کہنا ہے کہ ریاست کے اسکولی نصاب میں پروگریسیو اشخاس کے اسباق کو نکال کر برہمنواد کو فروغ دینے کے اسباق کو شامل کرنا نئی نسلوں کو انتہا پسند بنانا ہے، جو ایک پر امن سوسائٹی کے لیے خطرہ ہے۔

  • بھارت میں مسلمان مدد کے لیے پاکستان کی طرف دیکھ رہے ہیں: جنرل زبیر حیات

    بھارت میں مسلمان مدد کے لیے پاکستان کی طرف دیکھ رہے ہیں: جنرل زبیر حیات

    اسلام آباد: چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل زبیر محمود حیات نے کہا ہے کہ بھارتی ہندوتوا نظریہ جنوبی ایشیا کے امن کے لیے خطرہ ہے، بھارتی معاشرہ انتہا پسندی کی طرف جا رہا ہے، بھارت میں مسلمان مدد کے لیے پاکستان کی طرف دیکھ رہے ہیں۔

    ان خیالات کا اظہار وہ اسلام آباد میں سینٹر فار ایرو اسپیس اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز کے زیر اہتمام منعقدہ سیمینار سے خطاب میں کر رہے تھے، انھوں نے کہا جنوبی ایشیا کے امن و استحکام کو نئے چیلنجز درپیش ہیں، بھارت کا بڑھتا جنگی جنون دنیا کے لیے لمحہ فکریہ ہے، بھارت دنیا میں ہتھیاروں کی دوڑ میں اضافہ کر رہا ہے۔

    جنرل زبیر محمود حیات کا کہنا تھا بھارت نے کشمیر میں ظلم و ستم کا بازار گرم کر رکھا ہے، لیکن کشمیری آج بھی پاکستانی جھنڈے میں دفن ہوتے ہیں۔

    جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کے چیئرمین نے کہا عالمی سطح پر معاشی، طبقاتی تفریق بڑھ رہی ہے، پاپولر ازم اور بڑھتی ہوئی انتہا پسندانہ سوچ بھی المیہ ہے، قوموں کے درمیان تعلقات سیاسی تناظر کی بنیاد پر بدلتے ہیں، دنیا میں بڑھتی ہوئی انتہا پسندی بھی لمحہ فکریہ ہے۔

    جنرل زبیر نے ملکی معیشت کے حوالے سے کہا کہ پاکستان کی معاشی صورت حال توجہ کی طلب گار ہے، دوسری طرف عالمی گورننس اور معیشت ترقی کے مراحل طے کر رہی ہے۔

    انھوں نے کہا کہ پاکستان کو سیکیورٹی خطرات لا حق ہیں، بھارت کے دفاعی اخراجات دگنا ہو گئے ہیں، بھارت دنیا کے بڑے اسلحہ خریداروں میں شامل ہے، بھارت کے دفاعی بجٹ کا بڑھنا ایک خطرہ ہے، جنوبی ایشیا کی سیکیورٹی ایک چیلنج کی شکل اختیار کر گئی ہے۔

    جنرل زبیر حیات کا کہنا تھا جنوبی ایشیا میں سیکیورٹی مسائل مسئلہ کشمیر سے جڑے ہیں، پلوامہ واقعہ ایک سازش تھی جو ناکام ہوئی، بھارت جو نتائج پلوامہ واقعے سے حاصل کرنا چاہتا تھا نہیں کر سکا۔

  • مقبوضہ کشمیر پر دنیا میونخ کی طرح اب محض لا علمی کا بہانہ نہیں کر سکتی: وزیر اعظم

    مقبوضہ کشمیر پر دنیا میونخ کی طرح اب محض لا علمی کا بہانہ نہیں کر سکتی: وزیر اعظم

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے ایک ٹویٹ کے ذریعے دنیا کے ضمیر کو جھنجھوڑتے ہوئے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر پر دنیا میونخ کی طرح اب محض لا علمی کا بہانہ نہیں کر سکتی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے مقبوضہ کشمیر کی نہایت مخدوش صورت حال سے متعلق ایک اہم ٹویٹ کر کے عالمی برادری کے ضمیر کو جھنجھوڑا۔

    انھوں نے لکھا کہ دنیا اب محض لا علمی کا بہانہ نہیں کر سکتی جیسا کہ 1938 میں میونخ میں ہوا، مودی حکومت مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کی نسل کشی کر رہی ہے، آج مودی کی بھارتی فورسز کا مقبوضہ کشمیر پر قبضے کا 32 واں دن ہے۔

    وزیر اعظم پاکستان نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارت عالمی اور انسانی حقوق کی دھجیاں اڑا رہا ہے، دنیا ان بھارتی مظالم پر کیوں خاموش ہے، کیا عالمی برادری میں انسانیت مر چکی ہے، عالمی برادری ایک ارب 30 کروڑ مسلمانوں کو دنیا میں کیا پیغام دے رہی ہے۔

    انھوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں ہندوتوا کے عزائم دنیا پر آشکار ہو چکے ہیں، بھارتی ریاست آسام میں بھی ہندوتوا کے عزائم کھل کر سامنے آ گئے، بھارتی فورسز نے کشمیریوں کو قتل کیا، پیلٹ گنز سے زخمی کیا، کشمیری مردوں، خواتین اور بچوں کو تشدد کا نشانہ بنایا، لوگوں کو گرفتار کر کے بھارت کی جیلوں میں ڈال دیا گیا۔

    عمران خان نے مزید کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے اسپتالوں میں دوائیں ختم ہو گئی ہیں، بنیادی ضرورت کی چیزوں کی کمی ہو چکی ہے، جب کہ بلیک آؤٹ کی وجہ سے مقبوضہ کشمیر کے حالات دنیا سے چھپ گئے ہیں لیکن خوف ناک صورت حال کے باوجود عالمی میڈیا مظالم سامنے لا رہا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ دوسری طرف عالمی برادری وادی میں جاری ان مظالم پر خاموش ہے۔ وزیر اعظم نے سوال کیا کہ جب مسلمانوں پر ستم کے پہاڑ توڑے جاتے ہیں تو کیا اقوام عالم کی انسانیت دم توڑ دیتی ہے؟