Tag: ہندوستان

  • کل رات ہندوستان کے ہوش ٹھکانے آ گئے، وزیراعظم

    کل رات ہندوستان کے ہوش ٹھکانے آ گئے، وزیراعظم

    وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ رافیل طیاروں کے تکبر میں مبتلا بھارت کو بھرپور جواب دیا گیا کل رات ہندوستان کے ہوش ٹھکانے آ گئے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے بھارت کے رات کے تاریکی میں بزدلانہ حملے اور پاک فوجی کی فوری اور منہ توڑ جوابی کارروائی کے بعد آج قومی اسمبلی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج سے 5 دن پہلے بھارت نے رافیل طیارے خریدے اور اس پر ناز کرتا ہے لیکن کل رافیل طیاروں کے تکبر میں مبتلا بھارت کو بھرپور جواب دیا گیا۔ کل رات کو ہندوستان کا ہوش ٹھکانے آ گیا اور ہمارے دشمن کو رات بھر نیند بھی نہیں آئی۔

    وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں لمحہ بہ لمحہ خبریں مل رہی تھیں کہ بھارت کے کیا مذموم عزائم ہیں۔ کل رات بھارت نے پوری تیاری کیساتھ بزدلانہ حملہ کیا اور دشمن کے 80 جہازوں نے پاکستان میں آزاد کشمیر، بہاولپور، شکر گڑھ، سیالکوٹ کے علاقوں میں 6 جگہوں پر حملہ کیا، لیکن پاکستان کے عقاب بھی مکمل طور پر تیار تھے۔

    شہباز شریف کہنا تھا کہ دشمن نے گزشتہ رات بھی ماضی کی طرح چھپ کر پاکستان پر حملے کی ناپاک کوشش کی، لیکن بہادر پاک افواج نے بھارت کے مکروہ حملے کا منہ توڑ جواب دیا۔ افواج پاکستان نے تاریک رات کو چاندنی رات بنا دیا۔ ہمارے جہازوں نے پاکستان کی سرحدیں عبور نہیں کیں اور پاک فضائیہ کی مکمل تیاری اور بروقت کارروائی سے ہندوستان کے 5 طیارے مار گرائے۔

    ان کا کہنا تھا کہ بھارت کو اس منہ توڑ جواب پر ایئر چیف کو ایوان اور عوام کی طرف سے سلام پیش کرتا ہوں۔ ایئر چیف اور ان کے عقابوں نے بھارت کے جہازوں کی کمونیکیشن لاک کی جس کے بعد بھارتی طیاروں کو سمجھ نہیں آئی اور وہ واپس پلٹے سرینگر میں جا کر اترے۔

    شہبازشریف نے کہا کہ بھارت کے ناجائز قبضے میں 22 اپریل کو پہلگام میں افسوسناک واقعہ ہوا۔ ہم نے اس واقعہ کی عالمی سطح پر غیر جانبدار تحقیقات میں تعاون کی پیشکش کی اور کہا کہ شفاف تحقیقات سے دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوگا، لیکن بھارت نے کل تک ہماری اس پیشکش کو قبول نہیں کیا۔

    وزیراعظم نے کہا کہ کچھ دن قبل دہشتگردوں نے بلوچستان میں جعفر ایکسپریس پر حملہ کیا۔ ٹرین ہائی جیک کرنے والوں کے تانے بانے بھی بھارت سے ملتے تھے۔

    پاک بھارت کشیدگی  سے متعلق تمام خبریں

    قومی اسمبلی کے اجلاس میں بھارتی حملے میں شہید پاکستانیوں کی کے بلند درجات کے لیے فاتحہ خوانی کی گئی جبکہ ایوان میں ممبران نے پاکستان زندہ باد کے نعرے لگائے۔

    وزیراعظم نے بتایا کہ بھارت کے بزدلانہ حملے کے شہدا کا لاہور میں جنازہ ہے۔ اس میں صدر مملکت، آرمی چیف اور میں خود شریک ہوں گا۔

    https://urdu.arynews.tv/nsc-authorized-armed-forces-to-take-retaliatory-action-against-india/

  • ہندوستان کے تلخ حقائق آشکار ہوگئے

    ہندوستان کے تلخ حقائق آشکار ہوگئے

    ہندوستان کے تلخ حقائق آشکار ہوگئے، ہندوستانی وزیر دفاع کا متضاد بیان بے نقاب ہوگیا، اندرونی معاملات حکومتی دعوؤں کے بالکل برعکس ہیں۔

    نام نہاد معاشی طاقت کے اندرونی تلخ حقائق بہت کچھ آشکار کر رہے ہیں،2024 میں ہندوستان کی آبادی 1.45 بلین تک پہنچ گئی ہے، ہندوستان کے تقریبا 83 ملین لوگ اب بھی غربت کے لکیر سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں اور یومیہ 2.15 ڈالر سے کم پر زندہ رہنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔

    بھارت میں 163 ملین لوگ صحت، تعلیم اور زندگی کے بنیادی حقوق سے محروم ہیں، 1.8 ملین ہندوستانی بے گھر رہے ہیں، تقریباً 100 ملین کچی آبادیوں میں رہتے ہیں۔

    آبادی کا 15 فیصد یعنی تقریباً 210 ملین لوگ اب بھی صفائی کی بنیادی سہولیات اور بیت الخلا سے محروم ہیں، فروری 2020 میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دورہ بھارت کے دوران، کچی آبادیوں کو چھپا دیا گیا تھا۔

    2024 میں یومیہ 80 سے بڑھ کر ریپ کی تعداد 86 یومیہ ہو گئی، ہندوستان خواتین کے لیے خطرناک ترین ملک قرار دیا گیا ہے۔

    نیشنل ایڈز کنٹرول آرگنائزیشن (این اے سی او) کی رپورٹ کے مطابق، بھارت میں 800,000 سے زیادہ جنسی کارکن کام کرتے ہیں، بھارت نے مالی سال 2024-25 کے لیے اپنے دفاعی بجٹ میں 74.3 بلین ڈالر مختص کیے، جو کل حکومتی اخراجات کا 15 فیصد بنتا ہے۔

    اس ملک میں ایک ہی وقت میں، جی ڈی پی کا صرف 5.5 فیصد انفراسٹرکچر اور فلاح و بہبود پر خرچ کیا جاتا ہے، ہندوستان کے لوگ اسرائیل میں نوکریوں کے لیے لمبی قطاروں میں کھڑے ہیں۔

    غزہ میں تنازع کی وجہ سے ہندوستان نے اپنے شہریوں کو فلسطینی مزدوروں کے متبادل کے طور پر پیش کیا ہے، بی جے پی نے حکومت ترقی کے غلط نمبر دنیا کے سامنے پیش کیے۔

    ہندوستانی معیشت کی حقیقی عکاسی یہ ہے کے اپنے لوگوں کو ملازمتیں بھی نہیں دے سکتے، بھارت طاقت اور علاقائی تسلط پیش کرتا ہے جبکہ اس کے اندرونی تضادات ناقابل تردید ہیں۔

    بھارت اپنے جوہری ہتھیاروں اور اسلحے کو وسعت دینے، جنوبی ایشیا کے خطہ کو عسکری بنانے اور اقلیتوں کا صفایا کرنے میں بہت زیادہ سرمایہ کاری کرتا ہے، بھارت میں عسکریت پسندی کی وجہ سے لاکھوں شہریوں کو غربت اور محرومی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

    یہ بات اہم ہے کہ بھارت بنسبت اپنے عوام پر اپنے دفاع، فوجی توسیع، ماورائے عدالت قتل اور سرحد پار خلاف ورزیوں پر زیادہ خرچ کرتا ہے۔

  • ہندوستان ہندو راشٹر بننے کے راستے پر اندھا دھند گامزن

    ہندوستان ہندو راشٹر بننے کے راستے پر اندھا دھند گامزن

    ہندوستانیت پر فخر کی مہم سے لے کر پرتشدد ہندوتوا مہم تک، ہندوستان میں اقلیتوں کی ابتر حالت زار، مسلمانوں، عیسائیوں، سکھوں، بدھ مت و جین مت کے پیروکاروں اور نچلی ذات کے ہندو دلتوں پر مشتمل ملک کی ایک بڑی اقلیتی آبادی پر ظلم و ستم کرتے ہوئے ہندوستان اندھا دھند ایک ہندو راشٹر بننے کے راستے پر گامزن ہے۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق 2014 میں جب سے مودی نے بطور وزیر اعظم اقتدار سنبھالا ہے، بھارت کی مسلم آبادی مسلسل بدامنی اور عدم تحفظ کی زندگی گزار رہی ہے، بی جے پی کے عسکریت پسند ونگز آر ایس ایس، سنگھ پریوار اور بجرنگ دل کے مسلح غنڈوں کو اقلیتوں کے قتل عام کے لیے بالکل فری ہینڈ دے دیا گیا ہے۔

    انسانی حقوق کی تنظیموں کے واچ ڈاگز، تھنک ٹینکس، دانشوروں اور لکھاریوں کی اپیلوں کو انتہائی دیدہ دلیری کے ساتھ نظر انداز کیا جا رہا ہے اور ہندوستان تیزی کے ساتھ ہندوستانیت سے ہندتوائزیشن کی طرف گامزن ہے، آر ایس ایس ہندو راشٹر منصوبے کو تکمیل تک پہنچانے کا پلیٹ ایک فارم ہے، بھارتی جنتا پارٹی آر ایس ایس کا سیاسی چہرہ ہے جب کہ آر ایس ایس بھارتی جنتا پارٹی کا عسکری چہرہ ہے۔

    وزیر اعظم مودی سمیت بی جے پی کے اکثر لیڈر آر ایس ایس کے ممبر (پرچارک) رہ چکے ہیں، ہندوتوائزیشن پراجیکٹ میں ریاستی مشینری کی مدد یقینی بنانے کے لیے تمام حکومتی اداروں کو ازسرنو ترتیب دیا گیا ہے، تفتیشی اداروں اور عدالتوں کے ذریعے قاتلوں اور غنڈوں کی معافی تلافی کے راستے سزا معاف ہونے کے کلچر کی وجہ سے صورت حال یہاں تک پہنچ گئی ہے کہ سنگھ پریوار کے مسلح جنونیوں نے ایک مسلمان عتیق احمد اور اس کے بھائی اشرف کو یوپی میں کچھ ماہ قبل صحافیوں کے کیمروں کے سامنے پولیس حراست میں گولیاں مار کر ہلاک کر دیا تھا۔

    پولیس اور دیگر تفتیشی اداروں میں برہمنزم سوچ کا غلبہ ہے جس کی وجہ سے جن کیسز میں ملزم ہندو جنونی غنڈے ہوں ان کی تفتیش میں کسی سنجیدگی سے کام نہیں لیا جاتا، ہندوستان 20 کروڑ سے زیادہ دلت آبادی کا ملک ہے جن کے ساتھ غلاموں جیسا سلوک کیا جاتا ہے۔

    سنگھ پریوار اقلیتوں کے مذہبی مقامات پر حملوں اور انھیں منہدم کرنے کے کھلم کھلا مطالبات کرنے سے بھی نہیں ہچکچاتا، بی بی سی کی دستاویزی فلم ’انڈیا: مودی سوال‘‘ اس حقیقت کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ مودی عدلیہ کے ذریعے ہندوتوا کے منصوبے کو آگے بڑھا رہا ہے۔ بلقیس بانو کی عصمت دری کے مجرموں کی بریت اس تشویش ناک صورت حال کا واضح ثبوت ہے۔

  • ہندوستان میں آزادی سے اب تک 5 لاکھ مسلمان شہید کیے جا چکے ہیں

    ہندوستان میں آزادی سے اب تک 5 لاکھ مسلمان شہید کیے جا چکے ہیں

    ہندوستان کی پوری تاریخ مسلمانوں کے ناحق قتل عام اور خون سے سرخ ہے، آزادی سے اب تک بھارت میں 93,647 مسلم کش واقعات ہو چکے ہیں جن میں 5 لاکھ مسلمان شہید کیے جا چکے ہیں۔

    آزادی کے بعد سے ہندوستان کی تاریخ مسلمانوں کے ناحق قتل عام اور خون سے سرخ نظر آتی ہے، ہندوستان میں آزادی سے اب تک ایک لاکھ کے قریب مسلم کش واقعات ہو چکے ہیں جن میں پانچ لاکھ مسلمان شہید کیے گئے، بڑے پیمانے کے 16 فسادات میں ڈھائی لاکھ مسلمان شہید اور 7 لاکھ سے زائد بے گھر ہوئے۔

    ہندوستان کی تاریخ کا سب سے بڑا ہندو مسلم فساد 1992 میں ایودھیہ میں پیش آیا، 6 دسمبر 1992 کو ہندو انتہا پسندوں نے بابری مسجد اور 3 ہزار مسلمانوں کو شہید کیا، 1989 میں بہار میں 9000 سے زائد مسلمانوں کو بھگل پور میں انتہا پسندوں نے شہید کر ڈالا، 2020 میں دہلی میں مسلم کش فسادات میں 150 سے زائد مسلمان شہید اور سینکڑوں زخمی ہوئے۔

    الجزیرہ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2014 کے بعد ہندوستان میں مسلم مخالف جذبات میں شدید اضافہ ہوا، مودی سرکار نے شہریت، گاؤ ماتا رکھشک، طلاق، حجاب پر 12 سے زائد مسلم مخالف قوانین بنائے، بالی ووڈ میں بھی مسلمان مخالف فلمیں بنانے میں گزشتہ دہائی میں شدید اضافہ ہوا۔

    تقسیم برصغیر سے اب تک 50 ہزار سے زائد مساجد کو نذر آتش یا مندروں میں تبدیل کیا جا چکا ہے، رواں سال انتہا پسند تنظیم ’ہندوجن جاگیرتی سمٹی‘ نے مسلمانوں کے خلاف حلال جہاد کی مہم بھی چلائی ، ہیومن رائٹس واچ کے مطابق گاؤ رکھشکوں نے 2015 سے 2018 تک 60 سے زائد مسلمانوں کو شہید کیا۔

    عالمی میڈیا، تنظیمیں، اقوام متحدہ کئی بار مودی سرکار کے ہاتھوں مسلمانوں پر ریاستی جبر کی مذمت کر چکے ہیں، مودی کے دورہ امریکا میں سابق صدر اوباما نے بھی بھارت میں بڑھتے مسلم مخالف مظالم پر شدید تنقید کی تھی۔

  • مودی کے ہندوستان میں صنف نازک غیر محفوظ

    مودی کے ہندوستان میں صنف نازک غیر محفوظ

    مودی کے ہندوستان میں صنف نازک بھی اب محفوظ نہیں، ریاست منی پور میں ایک انتہائی شرمناک واقعہ پیش آیا ہے۔  

    تفصیلات کے مطابق ریاست منی پور میں انتہا پسند ہندوؤں نے 2 خواتین کو برہنہ کر کے بازار میں جلوس نکلوایا، خواتین کا تعلق منی پور کی بی جے پی مخالف کوکی برادری سے ہے۔

      برٹش ہیرالڈ کی رپورٹ کے مطابق بی جے پی منی پور میں انتہا پسند جذبات کو فروغ دے کر انتخابی فوائد اٹھانا چاہتی ہے، اس سے پہلے بھی بی بی سی، برٹش ہیرالڈ اور متعدد بین الاقوامی تنظیمیں مودی راج میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر آواز اٹھا چکی ہیں۔

     اس واقعہ کے خلاف کئے جانے والے مظاہرے کے مظاہرین کا کہنا تھا کہ مودی منی پور میں جاری نسلی فسادات کو ہَوا دے کر فوج کی مستقل تعیناتی چاہتا ہے، مودی کی کوشش ہے کہ فوج کی مستقل تعیناتی سے انتخابات میں فائدہ اٹھایا جا سکے۔

    سماجی حقوق کی ماہر ماہوا ماہوترانے بتایا کہ منی پور میں چلنے والے فسادات محض نسلی ٹکراوٴ ہی نہیں بلکہ بی جے پی کی طرف سے باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت نسل کشی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق میتی اور کوکی برادری کے مابین فسادات ڈھائی ماہ سے جاری ہیں ، جس میں 200 سے زائد افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔

     رپورٹ میں بتایا گیا کہ ڈھائی ماہ سے پوری ریاست میں انٹرنیٹ کی فراہمی بھی معطل ہے، بھارتی حکومت مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچانے کے بجائے سوشل میڈیا پر عوام کی آواز دبانے میں مصروف ہے۔

  • مودی راج میں مسلمانوں پر ہندوستان کی زمین تنگ

    مودی راج میں مسلمانوں پر ہندوستان کی زمین تنگ

    نئی دہلی: مودی کے ہندوستان میں مسلمانوں پر زمین تنگ کر دی گئی ہے، انتہا پسند گاؤ رکشک گاؤ ماتا کے تحفظ کے نام پر بے گناہ مسلمانوں کا خون بہانے لگی۔

    تفصیلات کے مطابق اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے حقوق کے تحفظ کی ناکامی میں بھارت سرِ فہرست آ گیا، گاؤ رکشا کے نام پر مسلمانوں کے مویشی اور جان خطرے میں پڑ گئی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق بھارتی ریاست مہاراشٹرا میں انتہا پسندگاؤں رک شکھوں نے افنان انصاری کو تشدد کر کے ہلاک کر دیا، افنان انصاری کے علاوہ اس کے ساتھی کو بھی شدید زخمی کیا گیا لیکن زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے افنان جان کی بازی ہار گیا۔

    ہندوستانی پولیس اور مودی حکومت بھارت کے شہری افنان انصاری کے درد ناک واقعے  پر مکمل خاموشی دکھائی دے رہی ہے۔

    بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے دورہ امریکا میں انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھارتی بربریت کیخلاف احتجاجی کا مظاہرہ کیا تھا، سابق امریکی صدر براک اوباما نے بھی مودی حکومت میں ہونیوالی انتہا پسندی کی شدید مذمت کی تھی۔

    واضح رہے کہ 2019 میں 44 ،2021 میں 50 مسلمان انتہاپسندوں  کے ہاتھوں اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں جبکہ فروری 2023 میں ہریانہ میں ہندو انتہا پسندوں نے 2 مسلمانوں کو  تشدد کر کے موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔

  • مودی کا ہندوستان صنفِ نازک کا دُشمن بن گیا، دل دہلا دینے والی رپورٹ

    مودی کا ہندوستان صنفِ نازک کا دُشمن بن گیا، دل دہلا دینے والی رپورٹ

    دنیا کی سب سے بڑی جمہویت کے دعوے دار مودی کی ہندوستان میں صنف نازک کو بھی نشانا بنایا جارہا ہے اور حوا کی بیٹی پر زندگی تنگ کردی گئی ہے۔

    دُنیا بھر میں خواتین کے عالمی دن کے موقع پر انڈیا ٹو ڈے نے رپورٹ شائع کی ہے جس کے مطابق خواتین کے حقوق، استحصال اور معاشرتی تفریق میں بھارت سب سے آگے۔

    رپورٹ کے مطابق بھارت میں خواتین کی آبادی کا تناسب 49 فیصد ہے تاہم بھارتی پارلیمنٹ میں خواتین نمائندگی صرف 11 فیصد ہے، خواتین کی ملازمت نمائندگی صرف19 فیصد ہے۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ شرح خواندگی میں خواتین اور مَردوں کا فرق 20 فیصد ہے، ہندوستان میں  پیشہ وَر خواتین کی تنخواہ مردوں سے 20 فیصد کم ہے۔

    2010 سے 2022کے دوران پیشہ ورخواتین کی تعداد میں7 فیصد گراوٹ ہوئی، 2022 میں کل 6 لاکھ جرائم میں سے 71 فیصد بھارتی خواتین کیخلاف تھے۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ 2021 کی نسبت 2022 میں خواتین کیخلاف جرائم میں 15.3 فیصد اضافہ ہوا ہے اس سے قبل 2018 میں بھارت کو خواتین کیلئے خطرناک ترین ملک قرار دیا گیا تھا۔

    رپورٹ کے مطابق بھارتی خواتین کو درپیش مسائل میں جنسی زیادتی، ہراسگی کے مسائل کا سامنا ہے، بھارتی خواتین کو کم عمر میں جَبری شادی کے مسائل کا  بھی سامنا ہے۔

    بھارت میں 2021 میں 31 ہزار 677 زیادتی،76 ہزار 263 اغوا کے واقعات رپورٹ ہوئے اس کے علاوہ خواتین پر گھریلو تشددکے 30 ہزار 856 واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ روزانہ سفر کرنیوالی خواتین میں سے 80 فیصد خواتین کو جنسی ہراسگی کا سامنا کرنا پڑتا ہے جبکہ روزانہ کی بنیاد پر خواتین سے 86 زیادتی کے واقعات پیش آتے ہیں، دہلی خواتین سے زیادتی روزانہ 6 واقعات کے ساتھ سرِفہرست ہے۔

    یونیسف کے مطاق بھارت میں27 فیصد لڑکیوں کی  شادی 18 سال سے پہلےکردی جاتی ہے بھارت میں 15 فیصد شادی شدہ خواتین کو جہیزکے مطالبات پر طلاق کا بھی سامنا ہے۔

    اسی طرح 2017 میں 7 ہزار خواتین کو جہیز نہ ملنے پر قتل کردیا گیا تھا، 13فروری 2023 کو کان پور میں گھرخالی نہ کرنے پر ماں، بیٹی کو ریاستی اہلکاروں نے زندہ جلادیا۔

    رپورٹ کے مطابق بھارت  میں 2021 میں ماہانہ 14 تیزاب گردی کے واقعات رونما ہوئے، جس میں سے ایک بھی مجرم کو سزا نہیں ہوئی، 2012 میں 23 سالہ ڈاکٹر کو دہلی میں بس میں اجتماعی زیادتی کے بعدقتل کردیا گیا تھا۔

    2020 میں دلت خاتون کیساتھ اترپردیش میں زیادتی اور قتل کا واقع پیش آیا، فروری 2023 میں بھارتی عدالت نے چاروں مجرمان کو باعز ت بری کر دیا۔

    اس کے علاوہ مودی کے بھارت میں 2014 میں جرمنی، 2018 میں روسی خاتون اور 2022 میں برطانوی سیاح  خاتون کے ساتھ گینگ ریپ کے واقوات پیش آئے، جنسی زیادتی واقعات پر2019 میں امریکا نے اپنے شہریوں پر بھارت سفر کی وارننگ بھی جاری کی۔

    خواتین کیخلاف بڑھتے جرائم معاشرتی تفریق، ہتک آمیز رویہ بھارتی نام نہاد جمہوریت کے منہ پر طماچہ ہے، دیکھنا یہ ہے کہ خواتین کے عالمی دن کے موقع پر عالمی تنظیمیں بھارت میں خواتین کی سنگین حالت زار پر آواز اٹھائیں گی؟

  • جلیاں والا باغ: تاریخی قتل عام کو 102 سال مکمل

    جلیاں والا باغ: تاریخی قتل عام کو 102 سال مکمل

    امرتسر: بھارتی پنجاب کے شہر امرتسر میں واقع تاریخی نوعیت کے جلیاں والا باغ میں برطانوی سپاہیوں کے ہاتھوں ہوئے قتل عام کو آج 102 سال مکمل ہو گئے۔

    جلیاں والا باغ سانحے کو اگرچہ آج ایک صدی سے زائد کا عرصہ گزر گیا ہے تاہم اس سانحے کے زخم تاحال مندمل نہیں ہو سکے ہیں، آج بھی اس دن کی سیاہ تصاویر لوگ بھلا نہیں پائے۔

    13 اپریل 1919 کو برطانوی افسر جنرل ڈائر نے اپنے سپاہیوں کو امرتسر کے جلیاں والا باغ میں پُر امن مظاہرین کی بھیڑ پر گولیاں چلانے کا حکم دیا تھا، جس میں سیکڑوں شہری مارے گئے تھے۔

    شہیدوں کی یادگار

    1951 میں بھارتی حکومت نے جلیاں والا باغ قتل عام میں جان گنوانے والے مجاہدین آزادی کے لیے ایک یادگار قائم کی تھی، یہ میموریل آج بھی اس ہول ناک سانحے کی یاد دلاتا رہتا ہے۔

    ہندوستان کی تاریخ میں 13 اپریل کا دن ایک سانحہ کے ساتھ درج ہے، وہ سال 1919 کا تھا، جب جلیاں والا باغ میں ایک پُر امن میٹنگ کے لیے جمع ہوئے ہزاروں شہریوں پر انگریز جنرل نے اندھا دھند گولیاں برسائی تھیں، جلیاں والا باغ نام کے اس باغیچے میں انگریزوں کی فائرنگ سے خوف زدہ ہو کر بہت سی خواتین اپنے بچوں کو لے کر جان بچانے کے لیے کنوئیں میں کود گئی تھیں۔ راستے محدود ہونے کی وجہ سے لوگ بھگدڑ میں بھی کچلے گئے۔

    10 مارچ 1919 کو برصغیر میں رولٹ ایکٹ پاس کیا گیا تھا، اس کے تحت سرکار کو بغیر کسی مقدمے کسی بھی شہری کو ملک مخالف کارروائیوں میں شامل ہونے کا الزام لگا کر جیل میں ڈالا جا سکتا تھا، اس ایکٹ کے خلاف ملک گیر سطح پر احتجاج شروع ہو گیا۔

    اپریل 1919 میں جب رولٹ ایکٹ کے خلاف ملک گیر ہڑتالوں اور احتجاجی مظاہروں کا آغاز ہوا، تو پنجاب اس تحریک کا مرکز بن گیا۔ ان دنوں پنجاب کا گورنر سر مائیکل فرانسس او ڈائر تھا ‘جس نے پنجاب میں جلسے جلوسوں پر پابندی عائد کر کے بریگیڈیئر جنرل ریگنالڈ ایڈورڈ ہیری ڈائر نامی ایک سخت گیر اور ظالم شخص کو بے پناہ اختیارات کے ساتھ ”نافرمان عوام“ کی سرکوبی کے لیے مامور کر دیا۔

    تاریخی کنواں جس سے سیکڑوں لاشیں نکالی گئی تھیں

    10 اپریل 1919 کو امرتسر کے ڈپٹی کمشنر نے رولٹ ایکٹ کے خلاف تحریک چلانے پر 2 سیاسی رہنماﺅں ڈاکٹر سیف الدین کچلو اور ڈاکٹر ستیہ پال کو گرفتار کر لیا۔ 13 اپریل کو امرتسر کے عوام ڈاکٹر کچلو اور ڈاکٹر ستیہ پال کی اسیری کے خلاف جلیاں والا باغ میں جمع ہوئے، یہ باغ 19 ویں صدی میں مہا راجہ رنجیت سنگھ کے ایک درباری پنڈت نے بنوایا تھا اور اسی کے نام سے موسوم تھا۔ یہ باغ کوئی 200 گز لمبا اور سو گز چوڑا تھا۔ اس کے چاروں طرف دیوار تھی اور دیوار کے ساتھ ہی مکانات تھے، باغ سے باہر جانے کے چار پانچ راستے تھے مگر کوئی بھی چار پانچ فٹ سے زیادہ چوڑا نہ تھا۔

    جب اس جلسے کا علم جنرل ڈائر کو ہوا تو وہ مشین گنوں اور رائفلوں سے مسلح سپاہیوں کے ہمراہ جلسہ گاہ پہنچ گیا، ڈائر جلیاں والا باغ میں داخل ہوا اور اپنے فوجوں کو چاروں طرف تعینات کر دیا، اس کے بعد انھیں بغیر کسی وارننگ کے گولی چلانے کا حکم دے دیا۔ لوگ وہاں سے باہر نکلنے کے لیے بھاگے، لیکن ڈائر نے اپنے سپاہیوں کو باہر نکلنے والے جگھوں پر بھی تعینات کر دیا تھا جہاں سے فائرنگ شروع ہوگئی، اور جنرل ڈائر کے سپاہی 10 سے 15 منٹ تک لگاتار فائرنگ کرتے رہے۔

    انگریز مؤرخین کے مطابق اس سانحے میں 379 افراد ہلاک اور 1203 زخمی ہوئے، تاہم مدن موہن مالویہ کی صدارت والی ایک کمیٹی سمیت دیگر رپورٹس میں مرنے والوں کی تعداد 500 سے زیادہ بتائی گئی تھی۔ سنگ دلی کی انتہا یہ تھی کہ سانحے کے فوراً بعد کرفیو نافذ کر کے زخمیوں کو مرہم پٹی کا انتظام بھی نہ کرنے دیا گیا، اس طرح اس سانحے نے پورے پنجاب میں آگ لگا دی جس پر قابو پانے کے لیے 2 دن بعد پورے پنجاب میں مارشل لا نافذ کر دیا گیا۔

    1997 میں برطانوی ملکہ الزبتھ دوئم نے بھارت کا دورہ کیا تو وہ جلیاں والا باغ بھی گئی تھیں، جہاں انھوں نے نصف منٹ کی خاموشی اختیار کی، اس موقع پر انھوں نے کہا کہ ہماری تاریخ میں کچھ افسوس ناک واقعات بھی ہیں تاہم تاریخ کو بدلا نہیں جا سکتا۔

    فروری 2013 کو ڈیوڈ کیمرون پہلے برطانوی وزیرِ اعظم تھے جنھوں نے اس جگہ کا دورہ کیا اور پھول چڑھائے اور امرتسر قتلِ عام کو برطانوی تاریخ کا انتہائی شرم ناک واقعہ قرار دیا، تاہم کیمرون نے بھی ملکہ الزبتھ دوم کی طرح سرکاری طور پر معافی نہیں مانگی۔ 2019 میں برطانیہ کے موجودہ وزیر اعظم بورسن جانسن نے جلیاں والا باغ قتل عام پر افسوس ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ شرمناک تھا، لیکن انھوں نے بھی اس پر معافی نہیں مانگی۔

  • بھارت میں گاندھی کا مجسمہ گرا دیا گیا

    بھارت میں گاندھی کا مجسمہ گرا دیا گیا

    نئی دہلی: بھارتی ریاست جھاڑکھنڈ میں نامعلوم افراد نے تاریخی مقام پر نصب مہاتما گاندھی کا مجسہ گرا دیا، پولیس نے واقعے کی تفتیش شروع کردی۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق یہ واقعہ جھاڑ کھنڈ کے شہر ہزاری باغ میں پیش آیا، مجسمہ دریائے کنر کے کنارے گاندھی گھاٹ پر نصب تھا جہاں گاندھی کے جسم کی راکھ بہائی گئی تھیں۔

    واقعہ رات کے اندھیرے میں پیش آیا جب نامعلوم افراد نے گاندھی کے مجسمے کو نقصان پہنچایا اور اسے توڑ دیا۔

    علاقے کے ڈپٹی کمشنر کا کہنا ہے کہ واقعے کی تفتیش شروع کردی گئی ہے جبکہ جائے وقوع پر پولیس اہلکاروں کو بھی تعینات کردیا گیا ہے۔ گاندھی کا نیا مجسمہ اسی مقام پر جلد ہی نصب کردیا جائے گا۔

    ڈپٹی کمشنر کے مطابق علاقے کے ایم ایل اے سے فنڈز کے لیے درخواست کی جائے گی تاکہ اس مقام پر سی سی ٹی وی کیمرہ بھی نصب کیا جائے۔

    یاد رہے کہ مودی کے برسر اقتدار آنے کے بعد سے بھارت میں تشدد کا نظریہ پروان چڑھ رہا ہے اور مہاتما گاندھی کے عدم تشدد کے نظریے کی کھلے عام مخالفت کی جارہی ہے۔

    گزشتہ کچھ عرصے سے تشدد اور انتہا پسندی کے پیرو کاروں کی ہمت اس قدر بڑھ گئی ہے کہ وہ کھلے عام گاندھی کو برا بھلا کہتے دکھائی دیتے ہیں اور کوئی انہیں کچھ نہیں کہہ سکتا۔

    ایسا ہی ایک ششدر کردینے والا واقعہ گزشتہ برس گاندھی کی برسی کے موقع پر پیش آیا تھا جب علی گڑھ میں انتہا پسند ہندوؤں نے گاندھی کے قتل کا جشن منایا تھا۔

    انتہا پسند تنظیم ہندو مہاشبا تحریک کی جنرل سیکریٹری پوجا شاکون کی قیادت میں گاندھی کے قتل کا منظر دوبارہ پیش کیا گیا تھا، انتہا پسند تنظیم کی رہنما نے گاندھی کے پتلے پر گولی چلائی اور خون کی تھیلی پھٹنے سے زمین پر خون بہنے لگا۔

    جیسے ہی پتلے سے خون بہا تو ہندو انتہا پسندوں نے ’مہاتما نتھو رام گوڈسے (گاندھی کا قاتل) ہمیشہ زندہ رہے گا، آج آل انڈیا ہندو مہاشبا کی فتح کا دن ہے‘ کے نعرے لگاتے ہوئے نتھو رام گوڈسے کے پتلے پر ہار ڈالا اور گاندھی کو قتل کرنے کی خوشی میں مٹھائی تقسیم کی۔

  • سعودی عرب میں بھارتی سرمایہ کاری میں اضافہ

    سعودی عرب میں بھارتی سرمایہ کاری میں اضافہ

    ریاض: سعودی عرب میں بھارتی سرمایہ کاری میں اضافہ ہو رہا ہے اور رواں برس یہ ساڑھے 5 ارب ریال بڑھی ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی عرب میں گزشتہ برس کے مقابلے میں سال رواں کے دوران بھارتی سرمایہ کاری ساڑھے 5 ارب ریال بڑھی ہے اور اس میں 3 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

    سعودی عرب میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کو دی جانے والی سہولتوں کی بدولت بھارتی کمپنیوں اور فیکٹریوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

    سعودی وژن 2030 سے ہم آہنگ سرمایہ کاری بھی بڑھی ہے، خاص طور پر زراعت، تعلیم اور اسٹیل کے شعبوں میں بھارت نے زیادہ سرمایہ کاری کی ہے۔

    دوسری جانب بھارت میں بھی سعودی سرمایہ کاری گزشتہ برس کے مقابلے میں 6 فیصد زیادہ ہوئی ہے۔ بھارتی قونصلیٹ کے مطابق بھارت سعودی مارکیٹ میں اپنے قدم جمانے کے لیے متعدد اسکیمیں تیار کیے ہوئے ہے۔

    قونصلیٹ کے مطابق نئی دہلی سعودی عرب کو طاقتور ترین سٹریٹجک شریک سمجھتا ہے، جلد سعودی عرب میں بھارتی کاروباری نمائشیں بھی ہوں گی اور بھارتی کمپنیوں اور فیکٹریوں کی مصنوعات متعارف کروائی جائیں گی۔

    بھارتی قونصلیٹ کے مطابق بھارت کے اسپتالوں میں سعودی شہری بڑی تعداد میں علاج کے لیے جارہے ہیں، الاحسا میں انڈین کیٹلاگ نمائش کے دوران بھارت کی 200 کمپنیوں کا تعارف کروایا گیا ہے۔