Tag: ہندو تاجر

  • غیر متعصب  اور  کشادہ دل لالہ ٹیکا رام تسلیؔ

    غیر متعصب اور کشادہ دل لالہ ٹیکا رام تسلیؔ

    لالہ ٹیکا رام تسلیؔ، بخشی گوپال رائے کے لائق فرزند، نواب شجاع الدولہ کے دیوان، رائے بھولا ناتھ کے بھتیجے تھے۔

    اصل وطن موضع ” کریل“ اٹاوہ تھا، لیکن خاندان، نواب شجاع الدولہ کی سرکار سے وابستگی کے سبب لکھنؤ منتقل ہو گیا تھا۔ پہلے اپنے بزرگوں اور بعد میں لکھنؤ کے اہلِ علم اور مستند ہستیوں سے کسبِ علم و فن کیا۔ بَلا کے ذہین و فہیم تھے۔ صاحبانِ علم و فن کے گرویدہ تھے اور ہر طرح ان کی خدمت کو اپنا فرض سمجھتے تھے۔

    علم سے رغبت کا یہ عالم تھا کہ نادر و نایاب کتب کے حصول کے لیے دور دراز کا سفر کرتے اور زرِ کثیر خرچ کر کے اپنے کتب خانے کے ذخیرہ میں اضافہ کرتے، شعر و ادب کے دل دادہ تھے اور ابتدائے عمر ہی سے شعر گوئی سے دل چسپی رکھتے تھے۔ فارسی اور اردو دونوں زبانوں میں بے تکان شعر کہتے تھے۔

    جب مشق سخن بڑھی تو مصحفی کی شاگردی اختیار کی۔ صاحبِ حیثیت تھے اور مالی خوش حالی ہمیشہ نصیب رہی۔ نہ صرف اپنے استاد مصحفی کو بلکہ اس دور کے بہت سے اہلِ علم کو معاشی الجھنوں سے نجات دلائی۔

    لالہ سری رام نے اپنے مشہور تذکرہ میں ان کا ناتمام اور تشنہ ذکر کیا ہے اور 1848 تک ان کو بقیدِ حیات بتایا ہے۔ ہر ماہ اپنے گھر پر محفل شعر و سخن آراستہ کرتے تھے اور مہمانوں کے طعام و تواضع کا نہایت اعلیٰ انتظام فرماتے تھے۔ غیر متعصب اور کشادہ مشرب انسان تھے۔

    امیر ہونے کے باوجود طبیعت میں حلم و عجز کُوٹ کُوٹ کر بھرا ہوا تھا۔ کسی کم علم اور نااہل کو شاگرد بنانے سے سخت پرہیز کرتے تھے۔ تمام عمر ان کی سیرت و کردار پر کوئی شخص انگلی نہ اٹھا سکا۔ ہر طبقہ میں عزت و احترام کی نگاہ سے دیکھے جاتے تھے۔

    عید اور دوسرے تمام تہواروں پر مسلمانوں کو ان کے گھر جاکر مبارک باد دیتے اور تمام مسلمان شرفا اور اہلِ علم و فن کی اپنے گھر پر نہایت پُرتکلف دعوت کرتے۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ اخلاق، سیرت و کردار اور وسیع المشربی، علم و فن اور صاحبانِ علم و فن کی گرویدگی کے اعتبار سے اپنے دور کے مثالی انسان تھے۔

    مشکل سے مشکل زمینوں میں شعر کہنے کا ملکہ رکھتے تھے۔ زبان نہایت شستہ و پاکیزہ اور طرزِ اظہار انتہائی دل نشین ہوتا تھا۔

    کلام ملاحظہ کیجیے:

    باقی اس نیم جان میں کیا ہے
    فائدہ امتحان میں کیا ہے

    دھوپ جیسی تپش جو ہو محسوس
    حاصل اس سائبان میں کیا ہے

    جس میں سب کچھ ہو اور خلوص نہ ہو
    رکھا ہی اس مکان میں کیا ہے
    ٭٭٭

    کیا منہ جو کوئی آئے ترے تِیر کے منہ پر
    اِک ہم ہیں کہ منہ رکھ دیا شمشیر کے منہ پر

    جانے دے تسلی تُو نہ کر فکر سخن کا
    پھبتا ہے سخن مصحفی و میر کے منہ پر
    ٭٭٭

    یہ غم دو چار دن کا ہے، خوشی دو چار دن کی ہے
    مجھے معلوم ہے کُل زندگی دو چار دن کی ہے

    پھر اس کے بعد خاک اُڑتی نظر آئے گی ہر جانب
    چمن میں غنچہ و گل کی ہنسی دو چار دن کی ہے

    (طالب صدیقی کی کتاب سے ایک ورق)

  • بلوچستان میں فائرنگ،ہندو تاجر ہلاک

    بلوچستان میں فائرنگ،ہندو تاجر ہلاک

    کوئٹہ : صوبہ بلوچستان کے افغانستان سے متصل سرحدی شہر چمن میں نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے ایک ہندو تاجر ہلاک ہوگیا.

    تفصیلات کے مطابق ہندو تاجر سنتوش کمہار تاج روڈ پر اپنی دکان پر بیٹھے تھے کہ نامعلوم مسلح افراد آئے اور ان پر فائرنگ کر دی جس کے نتیجے میں ہندو تاجر جان کی بازی ہار گیا.

    ہندو تاجر کو ہلاک کرنے کے بعد نامعلوم مسلح حملہ آور فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے.

    انجمن تاجران کے صدر محمد صادق اچکزئی کا کہنا تھا کہ اس واقعہ کے خلاف شہر میں تجارتی مراکز بطور احتجاج بند ہو گئے جبکہ تاجروں اور سیاسی رہنماؤں کے علاوہ ہندو برادری نے ڈپٹی کمشنر کے دفتر کے باہر احتجاج بھی کیا.

    انجمن تاجران کے صدر نے بتایا کہ سنتوش کمہار کو ہر سال بھتہ دینے کے حوالے سے دھمکیاں بھی ملتی تھیں.

    یاد رہے کہ چمن شہر میں بد امنی کے دیگر واقعات کے علاوہ اغوا برائے تاوان کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے.

    *کوئٹہ: بلوچستان کے شہر چمن سے سینیئر ڈاکٹر اغوا

    واضح رہےکہ گزشتہ دنوں سول اسپتال چمن کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ کے بیٹے کو اغوا کیا گیا جبکہ کہ گذشتہ ماہ ریلوے اسپتال کے ایم ایس کو بھی اغوا کیا گیا تھا.

  • کشمور، ہندو تاجر کی ہلاکت ہر شٹر ڈاؤن ہڑتال اور قومی شاہراہ پر دھرنا جاری

    کشمور، ہندو تاجر کی ہلاکت ہر شٹر ڈاؤن ہڑتال اور قومی شاہراہ پر دھرنا جاری

    کشمور: سندھ کے علاقے کشمور میں ہندو تاجر کو ڈاکووں نے مزاحمت کرنے پرقتل کردیا۔ واقعے کیخلاف شہر میں شٹرڈاون ہڑتال کی جارہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کشمور کے علاقہ بخشا پور میں اٹھارہ سالہ ہندو تاجر کو مزاحمت کرنے پر ڈاکوؤں نے جاں بحق کردیا،جس پر ہندو برادری اورسیاسی و سماجی تنظیموں نے سراپا احتجاج بن گئے اور مقتول تاجر کی لاش قومی شاہراہ پر رکھ کر دھرنا بھی دیا،مظاہرین نے ٹائر نذرآتش کرکے شدید نعرے بازی کی،سڑک بند ہونے سے قومی شاہراہ پر ٹریفک معطل ہو گئی۔

    احتجاج کے دوران مظاہرین کاکہنا تھا کہ ہندو برادری سے لوٹ مار کے واقعات روزانہ کی بنیاد پر بڑھتے جا رہے ہیں،اب تک کئی تاجر ان مجرماننہ سرگرمیوں کی بھینٹ چڑھ چکے ہیں جب کہ پولیس میں ایف آئی آر درج کروانے کے باوجود نامزد ملزمان گرفتار نہیں کیا جاتا۔

    میڈیا سے بات کرتے ہوئے مظاہرین کا کہنا تھاکہ نامزد ملزمان کی گرفتاری کی تک دھرنا جاری رہے گا،پولیس کی روایتی سستی اور نااہلی کے باعث دھرنا دینے پر مجبور ہوئے ہیں۔

    تاحال کسی حکومتی نمائندے یا انتظامیہ کی جانب سے کسی رکن نے مظاہرین سے رابطہ نہیں کیا ہے، مظاہرین سخت دگرمی اور چلچلاتی دھوپ میں قومی شاہراہ پر دھرنا دیے بیٹھے ہیں جب کہ ٹریفک معطل ہونے کے باعث قومی شاہراہ پر گاڑیوں کی قطاریں لگ گئی ہیں اور مسافر ذہنی اذیت کا شکا ر ہیں۔