Tag: ہندو لڑکی

  • بھارت میں ہندو لڑکی سے بات کرنے پر مسلم نوجوان پر تشدد

    دہلی: بھارت میں ایک مسلم نوجوان کو ہندو لڑکی سے بات کرنے کی پاداش میں بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق یہ واقعہ ریاست کرناٹکا کے ضلع دکشینا میں پیش آیا، جہاں 20 سالہ مسلمان لڑکے پر صرف اس لیے تشدد کیا گیا کیوں کہ اس نے بس اسٹاپ پر 17 سالہ ہندو لڑکی سے گفتگو کی۔

    بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق مسلم نوجوان پر بچوں کو جنسی ہراسانی سے بچاؤ کے قوانین کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا جبکہ اس لڑکے پر تشدد کے الزام میں 12 افراد کے خلاف بھی ایف آئی آر کاٹی گئی ہے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق مسلمان لڑکے اور ہندو لڑکی کی دوستی سوشل میڈیا کے ذریعے ہوئی اور دونوں اکثر بس اسٹاپ پر ایک دوسرے سے ملتے بھی رہتے تھے لیکن 5 جنوری کو جب وہ بس اسٹاپ پر ایک دوسرے سے بات کر رہے تھے۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ  افراد اچانک وہاں پہچنے اور لڑکے کو اغوا کر کے اپنے ساتھ جیپ میں لے گئے اور پھر ایک دور دراز مقام پر لیجا کر اسے بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

    مسلم لڑکے کا کہنا ہے کہ اغوا کاروں نے دھمکی بھی دی کہ اگر دوبارہ لڑکی سے ملنے کی کوشش کی تو اسے قتل کر دیا جائے گا۔

     دوسری جانب لڑکی کے والد نے بھی لڑکے پر اپنی بیٹی کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کا مقدمہ درج کروا دیا ہے۔

  • ظلمت سے روشنی کی طرف: ہندو لڑکی نے اسلام قبول کر لیا

    ظلمت سے روشنی کی طرف: ہندو لڑکی نے اسلام قبول کر لیا

    کراچی: بدین سے تعلق رکھنے والی ایک 21 سالہ لڑکی نے ظلمت سے روشنی کی طرف آتے ہوئے اسلام قبول کر لیا، نو مسلمہ نے اپنے اغوا کی پولیس رپورٹ بھی غلط قرار دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق 21 سالہ تعلیم یافتہ ہندو لڑکی کانتا اسلام قبول کرنے کے لیے جامعہ بنوریہ کراچی آئی تھی، جہاں نو مسلمہ کو کلمہ پڑھا کر دائرہ اسلام میں داخل کیا گیا۔

    قبول اسلام کے بعد کانتا کا اسلامی نام فاطمہ منتخب کیا گیا، فاطمہ نے پولیس کو بیان دیا کہ میں بالغ اور اپنے فیصلوں میں خود مختار ہوں، اپنی مرضی اور خوشی سے اسلام قبول کیا ہے، اسلام قبول کرنے ہی کراچی آئی تھی، اغوا کی ایف آر درست نہیں ہے۔

    جامعہ بنوریہ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ لڑکی سے شناختی کارڈ، اس کی عمر اور اسلام قبول کرنے کے حوالے سے تمام معلومات حاصل کی گئی تھیں، پھر نو مسلمہ کا بیان لے کر مقامی تھانہ سائٹ اے میں جمع کرایا گیا۔

    نو مسلمہ نے اپنے بیان میں کہا کہ ان کی جان کو شدید خطرہ لاحق ہے، بدین واپس نہیں جانا چاہتی، جامعہ بنوریہ میں دینی تعلیم حاصل کرنا چاہتی ہوں۔

    امریکی خاتون نے جامعہ بنوریہ میں اسلام قبول کر لیا

    فاطمہ نے کہا ایف آئی آر کو سی کلاس کرنے کے لیے جو بیان لینا ہے وہ ویڈیو لنک کے ذریعے لیا جائے، مجھ پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے کہ میں واپس ہندو ہو جاؤں، اور میں ایسا ہر گز نہیں چاہتی۔

    نو مسلمہ نے بتایا کہ انھوں نے بچپن ہی سے اسلام کا مطالعہ کیا ہے اور پہلے بھی اس حوالے سے اپنے گھر والوں کو آگاہ کیا تھا۔ فاطمہ نے اعلیٰ حکام سے اپیل کی ہے کہ بدین میں اغوا سے متعلق درج ایف آئی آر واپس لی جائے اور مجھے میرا قانونی حق دیا جائے۔

  • بھارت: لڑکی نے جلسے میں پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگا دیا

    بھارت: لڑکی نے جلسے میں پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگا دیا

    بنگلور: بھارتی ریاست کرناٹک کے شہر بنگلور میں شہریت کے متنازع قانون کے خلاف کیے جانے والے احتجاج میں ایک لڑکی نے پاکستان زندہ باد کا نعرہ بلند کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت میں شہریت کے متنازع قانون کے خلاف احتجاج جاری ہے، بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ بنگلور میں احتجاجی جلسے کے دوران ایک لڑکی امولیا لیونا نے پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگا دیا۔

    پولیس نے لڑکی کو گرفتار کر کے اس کے خلاف بغاوت کا مقدمہ درج کر دیا، بھارتی میڈیا کے مطابق نعرہ لگانے والی لڑکی کو جوڈیشل کسٹڈی پر 23 فروری تک جیل بھیج دیا گیا ہے۔

    بنگلور میں ہونے والے احتجاج میں آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے رہنما اسدالدین اویسی بھی موجود تھے،  لڑکی کو اسٹیج پر بلایا گیا تو اس نے شرکا سے کہا کہ میرے ساتھ نعرہ لگائیں پاکستان زندہ باد۔ یہ سنتے ہی مسلم رہنما اویسی نے لپک کر لڑکی سے مائیک چھین لیا مگر  لڑکی مائیک لیے جانے کے بعد بھی نعرے لگاتی رہی۔

    احتجاج کے دوران رونما ہونے والا یہ واقعہ انٹرنیٹ پر نہایت تیزی سے وائرل ہوا جس کے بعد امولیا لیونا اور اس کی فیملی کے خلاف وسیع سطح پر غم و غصے کا اظہار کیا گیا۔ لڑکی کے والد نے بتایا کہ شدت پسند ہندوؤں کا ایک گروپ ان کے گھر پر آیا اور ان سے بھارت کے حق میں نعرہ لگانے کا مطالبہ کیا۔

  • خیرپورسے مبینہ طور پراغوا ہونے والی ہندو لڑکی بازیاب

    خیرپورسے مبینہ طور پراغوا ہونے والی ہندو لڑکی بازیاب

    خیرپور: سندھ کے شہرخیرپورسے مبینہ طورپراغوا ہونے والی ہندو لڑکی کو بازیاب کرالیا گیا ہے، لڑکی کے والدین کا دعویٰ ہے کہ ان کی بیٹی کو اغوا کیا گیا ہے، جبکہ لڑکی کا موقف ہے کہ وہ اپنی مرضی سے گئی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق خیرپور کی رہائشی اور شاہ عبدالطیف یونیورسٹی کی طلبہ آرتی کماری کے اغوا کا مقدمہ ان والدین کی جانب سے درج کیا گیا تھا۔مقدمہ میں والدین نے موقف اپنایا تھا کہ ان کی بیٹی کو اغوا کرکے ان سے زبردستی اسلام قبول کروایا گیا۔

    بعدازاں خیرپور پولیس نے کارروائی کی اور دونوں کو لاہور سے برآمد کر لیا۔ آرتی کماری اور حسنین پٹھان کو خیرپور میں جوڈیشنل مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا گیا۔

    آرتی کماری نے عدالت کو بتایا کہ وہ مرضی سے مسلمان ہوئی اور حسنین سے پسند کی شادی کی ہے۔حسنین پٹھان کو عدالت نے دو دن کے جسمانی ریمانڈ پر خیرپور پولیس کے حوالے کردیا۔پولیس کی حسنین پٹھان سے مزید تفتیش جاری ہے۔

    رواں سال مارچ میں گھوٹکی سے دو لڑکیوں کے اغوا کا معاملہ میڈیا کی زینت بنا تھا ۔ ہندو برادری سے تعلق رکھنے والی لڑکیوں کے والدین کا کہنا تھا کہ ان کی بیٹیاں کم عمر ہیں ، انہیں اغوا کیا گیا ہے۔ تاہم بعد میں عدالت نے طبی جانچ کی بنا پرانہیں بالغ قرار دیا۔

    یاد رہے کہ وزیرِ اعظم عمران خان نے سندھ اور پنجاب حکومت کو ہدایت کی ہے کہ اس معاملے پر مشترکہ حکمت عملی اختیار کی جائے اور حکومت سندھ ایسے واقعات کے تدارک کے لیے ٹھوس اقدامات بھی کرے۔

    ادھر صوبائی وزیر ناصر حسین شاہ نے اے آر وائی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت کی پوری کوشش ہے کہ ایسے واقعات رونما نہ ہوں، واقعے پر سخت ایکشن لیا جا رہا ہے، اس معاملے پرقانون سازی بھی ہوئی ہے۔

    انھوں نے کہا کہ اقلیتوں کے تحفظ کے لیے بلاول بھٹو کے واضح احکامات ہیں، اقلیتوں کو سینیٹ اور قومی و صوبائی اسمبلی میں نمائندگی بھی دی گئی ہے۔

  • نئی دہلی: مسلم لڑکے سے دوستی، پولیس کا ہندو لڑکی پر تشدد

    نئی دہلی: مسلم لڑکے سے دوستی، پولیس کا ہندو لڑکی پر تشدد

    نئی دہلی : بھارتی ریاست اتتر پردیش کی پولیس نے مسلمان لڑکے سے دوستی کرنے والی ہندو لڑکی کے لیے نازیبا زبان کا استعمال کرتے ہوئے تشدد کا نشانہ بنایا، واقعے کی ویڈیو وائرل ہوئی تو پولیس نے ملوث اہلکاروں کو معطل کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی ریاست اتر پردیش کے ضلع میرٹھ پولیس کی خاتون اہلکار کو نوجوان لڑکی پر تشدد کرنے اور غیر اخلاقی زبان استعمال کرنے کی ویڈیو سامنے آنے پر اعلیٰ پولیس حکام نے معطل کردیا ہے۔

    بھارتی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ مرد پولیس اہلکار نوجوان لڑکی کو مسلمان لڑکے سے دوستی کرنے پر ہراساں کررہا ہے جبکہ خاتون پولیس کانسٹیبل مسلسل لڑکی پر ٹھپڑوں کی برسات کرتی رہی۔

    بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ مذکورہ واقعہ دو روز قبل پیش میرٹھ میں پیش آیا تھا جہاں مقامی افراد اور کچھ ‘وشوا ہندو پریشاد’ کے کارکنوں نے ایک مسلمان لڑکے اور ہندو لڑکی کو ایک ساتھ پکڑا تھا۔

    میڈیا کا کہنا ہے ‘وشوا ہندو پریشاد’ کے کارکنوں کی جانب سے لڑکے اور لڑکی پر تشدد بھی کیا تھا تاہم کسی نے پولیس کو فون کیا اور پولیس اہلکار ہندو لڑکی اور مسلم لڑکی کو الگ الگ گاڑی میں گرفتار کرکے لے گئے۔

    بھارتی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ‘وشوا ہندو پریشاد’ کے کارکنوں کی جانب سے لڑکی کے والد پر دباؤ ڈالا جارہا ہے کہ مسلمان لڑکے کے خلاف ایف آئی آر درج کروائی جائے۔

    پولیس موبائل کے اندر اہلکاروں نے نہ صرف لڑکی کو تشدد کا نشانہ بنایا بلکہ ساتھ ہی اسے نازیبا جملے بھی ادا کیے گئے، واقعے کی ویڈیو سوشل پر وائرل ہونے کے بعد پولیس کے رویے پر شدید تنقید شروع ہوگئی تھی اور پولیس حکام نے خاتون کانسٹیبل سمیت چاروں پولیس اہلکاروں کو مرطل کردیا ہے۔