Tag: ہنرمند افراد

  • جرمن حکومت کا 2 لاکھ ورک ویزے جاری کرنے کا منصوبہ

    جرمن حکومت کا 2 لاکھ ورک ویزے جاری کرنے کا منصوبہ

    یورپ کی سب سے بڑی معیشت جرمنی رواں سال کے آخر تک 2لاکھ غیر ملکی ہنرمند افراد کو روزگار فراہم کرنے کے لیے ویزے جاری کا ارادہ رکھتی ہے۔

    جرمنی کے امیگریشن قوانین میں اصلاحات کے بعد ویزوں کے اجراء کی یہ تعداد گزشتہ سال کے مقابلے میں 10فیصد زائد ہے۔

    جرمنی کو گزشتہ کافی عرصہ سے مزدوروں کی کمی کے باعث بحران کا سامنا ہے، اس بحران کے پیش نظر جرمنی حکومت نے گزشتہ سال اپنی لیبر مارکیٹ کو فروغ دینے کے لیے امیگریشن قوانین میں نرمی برتی تھی۔

    رپورٹ کے مطابق رواں سال بھی جرمن حکومت مزدوروں کی کمی کے بڑے مسئلے سے دو چار ہے۔ ایسے میں اب جرمنی حکومت نے ورکرز ویزے میں اضافے کا فیصلہ کیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے ڈی ڈبلیو کی رپورٹ کے مطابق جرمن حکومت نے گزشتہ سال کینیڈا سے متاثر ہو کر ایک پوائنٹ پر مبنی نظام اپنایا تھا جسے ’اپرچیونٹی کارڈ‘ کے طور پر جانا جاتا ہے۔

    مذکورہ کارڈ پیشہ وروں اور یونیورسٹی سے فارغ التحصیل طلباء و طالبات کے لیے ملک میں داخل ہونے، تعلیم حاصل کرنے اور کام کی تلاش کو کافی آسان بنا دیتا ہے۔

    اس سے غیر یورپی یونین ممالک کے ہنر مند مزدوروں کو ان کی قابلیت کو تسلیم کیے بغیر جرمنی میں داخل ہونے کی اجازت مل گئی ہے۔

    اب غیر یورپی یونین ممالک کے ہنر مند افراد جرمنی میں اپنی کوالیفیکیشنز کو تسلیم کروائے بغیر داخل ہو سکتے ہیں، جرمنی میں اس وقت تقریباً 1.34 ملین ملازمتیں خالی ہیں۔

    جرمنی کی وزیر داخلہ نینسی فیسر نے کہا ہے کہ ہنر مند نوجوان اب جرمنی میں اپنی تربیت اور تعلیم آسانی سے مکمل کر سکتے ہیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ اپرچونٹی کارڈ کی بدولت تجربہ کار افراد اور صلاحیت رکھنے والے لوگ جلد اور آسانی سے مناسب ملازمت تلاش کرسکتے ہیں۔

    اپرچونٹی کارڈ کیا ہے؟

    یہ نظام پوائنٹس کے ذریعے فیصلہ کرتا ہے کہ آیا کوئی شخص اپرچونٹی کارڈ کےا اہل ہے یا نہیں، اس کے کیلئے درج ذیل پوائنٹس حاصل کرنا لازمی ہیں۔

    کوالیفیکیشنز، تجربہ اور معلومات، عمر، جرمن اور انگریزی زبان کی مہارت، جرمنی سے پہلے کے تعلق کے بارے میں تفصیلات کی فراہمی اس کے علاوہ درخواست دہندگان کو اپنے قیام کے دوران تقریباً €1,000ماہانہ کے فنڈز دکھانے ہوں گے۔

  • سوئیڈن میں ایک لاکھ سے زائد ملازمتوں کا سنہری موقع

    سوئیڈن میں ایک لاکھ سے زائد ملازمتوں کا سنہری موقع

    اسٹاک ہوم : سوئیڈن میں غیرملکیوں کے لئے روزگار کے مواقع پیدا ہوئے ہیں جس کے تحت مرد و خواتین اپنی قسمت آزمائی کیلئے درخواست جمع کرا سکتے ہیں۔

    سوئیڈن حکومت کی جانب سے ملازمت کے خواہشمند افراد کے لیے ایک دلچسپ موقع فراہم کیا گیا ہے، جس کے تحت دنیا بھر سے ہنرمند افراد اپنے بہتر مستقبل کی راہ ہموار کرسکتے ہیں۔

    یہ پیشکش ان افراد کے لیے ایک سنہری موقع ہے جو 20 سے زیادہ شعبہ جات میں اپنی اعلیٰ صلاحتیوں کا بخوبی مظاہرہ کرسکتے ہیں۔

    Job

    رواں سال جو تقریباً اختتام کے قریب ہے، کی دوسری سہ ماہی میں سوئیڈن کی جانب سے ملک بھر میں 106,565خالی آسامیوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔ گزشتہ سہ ماہی اور پچھلے سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں کمی کے علاوہ ملک کو مختلف شعبوں میں ملازمین کی شدید کمی کا سامنا ہے۔

    یورپی لیبر اتھارٹی (ای یو آر ای ایس) نے نشاندہی کی ہے کہ سویڈن کو صحت کی دیکھ بھال، تعلیم، آئی ٹی، انجینئرنگ، تعمیرات، ہنرمند تجارت، مینوفیکچرنگ اور مشین آپریشنز جیسے شعبوں میں لیبرز اور ملازمین کی کمی کا سامنا ہے۔

    روزگار

    یوروپیس کے مطابق سویڈن میں نجی اور سرکاری دونوں طرح کے شعبوں میں ملازمین کی شدید کمی پائی گئی ہے اور اس کمی کو پورا کرنے کے لیے سویڈن نے غیر ملکیوں کو بھی ویزے جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    سویڈن کی لیبر اتھارٹی کے مطابق تعمیرات، ہنر مند تجارت، مینوفیکچرنگ، مشین آپریشنز، زراعت، نقل و حمل اور صحت کے شعبے ملازمین سے خالی پڑے ہوئے ہیں۔

    تعمیرات

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان شعبوں میں پرائمری اسکولوں میں اساتذہ، ہیلتھ کیئر اسسٹنٹس، موبائل فارم اور پودے لگانے والے آپریٹرز، بس اور ٹرک ڈرائیورز، پلمبرز، زرعی اور صنعتی مشینری میکینکس، مینوفیکچرنگ مشین آپریٹرز، تعمیراتی کارکن، بڑھئی، موٹر وہیکل میکینکس اور ویلڈرز درکار ہیں۔ان پیشوں میں مہارت رکھنے والے غیر ملکی افراد کو سویڈش ورک ویزا حاصل کرنے کا زیادہ مواقع پیش کیے جا رہے ہیں۔

     teaching

    اتھارٹی کے مطابق اس کے برعکس، کافی مسابقت والے پیشوں میں بینکرز، رئیل اسٹیٹ ایجنٹس، فوٹوگرافرز، گرافک ڈیزائنرز، صحافی، شاپ اسسٹنٹس، ریسیپشنسٹ، ٹیلی فون آپریٹرز اور ہیلپرز بھی شامل ہیں۔

    جغرافیائی لحاظ سے اسٹاک ہوم سویڈن میں ملازمتوں کے مواقع پیدا کرنے کے بنیادی مرکز کے طور پر جانا جاتا ہے، اس کے بعد مغربی سویڈن کا نمبر آتا ہے۔ وسطی نورلینڈ کے علاقے میں ملازمتوں کے مواقع کی سب سے کم تعداد ریکارڈ کی گئی ہے۔

     Drivers

    لیبر اتھارٹی کے مطابق یورپی یونین، یورپی اقتصادی علاقے اور سوئٹزرلینڈ کے شہریوں کو سویڈن میں کام کرنے کے لیے ورک ویزا کی ضرورت نہیں ہے تاہم دوسرے ممالک کے افراد کو ورک ویزا کے لیے درخواست دینا ہوگی، جس کے لیے ملازمت کی پیش کش، معاہدہ، کم از کم ماہانہ تنخواہ 1220 یورو ہو گی اور اس کے علاوہ آجر سے صحت، لائف، ملازمت اور پنشن کی انشورنس بھی دی جائے گی۔

  • ہنر مند افراد کے لیے خوشخبری، برطانیہ کا ہزاروں ویزے جاری کرنے کا اعلان

    ہنر مند افراد کے لیے خوشخبری، برطانیہ کا ہزاروں ویزے جاری کرنے کا اعلان

    لندن: برطانیہ میں ہنر مند افراد کی کمی سے نمٹنے کے لیے ہزاروں ویزے جاری کرنے کا اعلان کردیا گیا، حکومت نے ویزے فراہم کرنے کے حوالے سے پوسٹ بریگزٹ پالیسی میں نرمی کا فیصلہ کیا ہے۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق برطانوی حکومت نے غیر ملکی ہنر مند کارکنوں کو ویزے فراہم کرنے کے حوالے سے پوسٹ بریگزٹ پالیسی میں نرمی کا اعلان کیا ہے، بریگزٹ سے پہلے برطانوی حکومت کا کہنا تھا کہ ملک میں موجود افراد کو روزگار فراہم کیا جائے گا اور غیر ملکی افراد کو روزگار کی منڈی تک رسائی سے روکا جائے گا۔

    تاہم اب برطانوی وزارت ٹریفک نے اعلان کیا ہے کہ کرسمس تک محدود مدت کے لیے تقریباً 5 ہزار ٹرک ڈرائیوروں کو ملک میں لایا جائے گا۔

    حالیہ چند روز میں ایندھن کی ترسیل نہ ہونے کہ وجہ سے متعدد برطانوی پٹرول اسٹیشن عارضی طور پر بند پڑے ہيں، ایندھن کی ڈیلیوری کا نظام متاثر ہونے کی وجہ سے حکومت نے عوام سے اپیل کی تھی کہ وہ پریشان نہ ہوں اور زیادہ ایندھن خریدنے کی کوشش نہ کریں۔

    اس حکومتی اعلان کے باوجود لوگوں نے افراتفری میں ایندھن خریدنے کی کوشش کی اور کئی پٹرول اور گیس اسٹیشنوں پر ایندھن ختم ہو گیا۔

    اس بحران کا ذمہ دار برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن کو ٹھہرایا جا رہا ہے، مختلف اداروں کی طرف سے انہیں آگاہ کیا جا رہا تھا کہ وہ امیگریشن پالیسی میں نرمی لائیں۔ اندازوں کے مطابق برطانیہ بھر میں تقریباً ایک لاکھ ٹرک ڈرائیوروں کی کمی پیدا ہو چکی ہے۔

    اسی طرح پولٹری پروسیسنگ جیسی دیگر اہم صنعتوں کے لیے بھی 5 ہزار 5 سو ویزے جاری کیے گئے ہیں۔ برطانیہ میں اس کمی کی ایک وجہ بریگزٹ کے بعد سے امیگریشن کے سخت قوانین ہیں، جس کی وجہ سے ہنر مند کارکنوں کا برطانیہ جانا مشکل ہو گیا ہے۔

    دوسری جانب برٹش چیمبر آف کامرس کے صدر روبی میک گریگور اسمتھ نے کہا ہے کہ یہ حکومتی اعلان آٹے میں نمک کے برابر ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ برطانیہ کا یہ مسئلہ بہت بڑا ہے اور حکومتی اقدامات ناکافی ہیں۔

    دریں اثنا برطانوی وزارت تعلیم نے اعلان کیا ہے کہ وہ اپنے پارٹنر اداروں کو کئی ملین کے فنڈ ادا کرے گی تاکہ ملک میں ٹرک ڈرائیوروں کی کمی پوری کرنے کے لیے نئے لوگوں کو تربیت فراہم کی جا سکے۔