Tag: ہنزہ

  • برفباری دیکھنے کے لیے ان مقامات کی سیر کریں

    برفباری دیکھنے کے لیے ان مقامات کی سیر کریں

    ملک کے بالائی علاقوں میں برفباری کا آغاز ہوگیا ہے اور اس کے ساتھ ہی گرم اور خشک علاقوں کے رہنے والوں نے برفباری دیکھنے کے لیے اپنا بوریا بستر باندھ لیا ہے۔

    پاکستان قدرتی مناظر کے حوالے سے دنیا کے حسین ترین ممالک میں سے ایک ہے جہاں چاروں موسم پائے جاتے ہیں۔ اس سال اگر آپ بھی برف باری دیکھنے کا ارادہ رکھتے ہیں تو ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ آپ کو کن مقامات کا انتخاب کرنا چاہیئے۔

    وادی کیلاش

    1

    پاکستان کی وادی چترال اور وادی کیلاش دو خوبصورت ترین مقامات ہیں۔ وادی کیلاش میں ایک مختلف مذہب کے لوگ آباد ہیں جن کی روایات و ثقافات نہایت خوبصورت، سحر انگیز اور منفرد ہیں۔

    2

    اگر آپ سردیوں میں یہاں کا دورہ کرتے ہیں تو آپ ان کے تہوار سنو گالف میں شرکت کر سکتے ہیں۔

    وادی ناران

    naran-2

    خیبر پختونخوا کے ضلع مانسہرہ میں واقع وادی ناران اپنی خوبصورتی اور جھیل سیف الملوک کی وجہ سے بے حد مشہور ہے۔

    naran-1

    یہاں کی لوک کہانیوں کے مطابق اس جھیل پر چاند راتوں میں آسمان سے پریاں اترتی ہیں۔

    مالم جبہ

    malam-2

    وادی سوات میں واقع ہل اسٹیشن مالم جبہ بھی ایک خوبصورت مقام ہے۔ یہ پاکستان میں برف کے کھیل اسکینگ کا واحد مرکز ہے۔

    malam-1

    یہ مقام تاریخ سے دلچسپی رکھنے والے افراد کے لیے بھی دلچسپی کا باعث ہے کیونکہ یہاں بدھ مت کے دو سٹوپا (جہاں گوتم بدھ کی راکھ دفن ہے) اور 6 بدھ عبادت گاہیں بھی موجود ہیں۔

    وادی ہنزہ

    hunza

    پاکستان کے صوبہ گلگت بلتستان میں دریائے ہنزہ کے کنارے واقع یہ ایک پہاڑی علاقہ ہے۔

    baltit

    یہاں کا بلتت قلعہ سیاحوں کے لیے پرکشش ترین مقام ہے جبکہ یہاں سے پاکستان میں موجود خوبصورت بلند پہاڑی چوٹیوں کا بھی نظارہ کیا جاسکتا ہے۔

    سکردو

    skardu-2

    دریائے سندھ اور دریائے شگر کے سنگم پر واقع اسکردو سطح سمندر سے 8 ہزار 200 فٹ بلند ہے۔

    skardu-1یہاں موجود جھیلیں اپر کچورا جھیل، لوئر کچورا جھیل اور صدپارہ جھیل خوبصورت ترین جھیلیں ہیں۔

    زیارت

    ziarat-1

    ضلع زیارت نہ صرف ایک سیاحتی بلکہ تاریخی مقام بھی ہے۔ یہاں زیارت ریزیڈنسی موجود ہے جہاں بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے اپنی زندگی کے آخری ایام گزارے تھے۔

    juniper

    یہاں پر دنیا کا دوسرا بڑا صنوبر کا جنگل بھی موجود ہے۔ اس جنگل میں 5 سے 7 ہزار سال قدیم درخت بھی موجود ہیں۔

    نتھیا گلی

    nathia-2

    نتھیا گلی صوبہ خیبر پختونخوا کا ایک پہاڑی قصبہ ہے جو ضلع ایبٹ آباد میں مری کو ایبٹ آباد سے ملانے والی سڑک پر 8200 فٹ کی بلندی پر واقع ہے۔

    nathia-1

    پیر چانسی

    peer-2

    سطح سمندر سے ساڑھے 9 ہزار فٹ کی بلندی پر واقع یہ مقام مظفر آباد میں واقع ہے۔

    peer-1

    کیل گاؤں

    kel-2

    آزد کشمیر میں وادی نیلم میں موجود یہ گاؤں برفباری کا نظارہ دیکھنے کے لیے نہایت حسین مقام ہے۔

    kel-1

    یہ پاکستان کی بلند ترین چوٹیوں میں سے ایک سروائی چوٹی کا بیس کیمپ بھی ہے۔

  • شمشال میں پہلی بار خواتین کے فٹبال ٹورنامنٹ کا انعقاد

    شمشال میں پہلی بار خواتین کے فٹبال ٹورنامنٹ کا انعقاد

    ہنزہ: گلگت بلتستان کے ایک بلند گاؤں شمشال میں پہلی بار خواتین کے فٹبال ٹورنامنٹ کا انعقاد کیا گیا۔ ٹورنامنٹ کا انعقاد شاہ شمس اسپورٹس کلب کی جانب سے کیا گیا ہے۔

    سطح سمندر سے 31 ہزار میٹر بلند یہ گاؤں شمشال ضلع ہنزہ کی گوجال تحصیل میں واقع ہے اور اپنی خوبصورتی کے باعث سیاحوں کے لیے کشش کا باعث ہے۔

    shimshal-2

    یہ پہلی بار نہیں ہے کہ پاکستان کے شمالی علاقوں میں کھیل کے شعبہ میں خواتین کو شامل کیا گیا ہے۔ اس سے قبل مایہ ناز کوہ پیما ثمینہ بیگ بھی بلند برفانی چوٹیوں پر اپنے عزم و ہمت کے جھنڈے گاڑ چکی ہیں۔

    ثمینہ خیال بیگ پہلی پاکستانی اور کم عمر ترین مسلمان خاتون ہیں جو دنیا کی بلند ترین چوٹی ماؤنٹ ایورسٹ کو سر کر چکی ہیں۔ یہی نہیں وہ دنیا کے ساتوں براعظموں کی بلند ترین چوٹیاں سر کرنے کا اعزاز بھی رکھتی ہیں۔

    shimshal-3

    اس سفر میں قدم قدم پر ثمینہ کو اپنے اہل خانہ اور خاص طور پر بھائی مرزا علی بیگ کی حمایت حاصل رہی جو بعض مہمات پر خود بھی ان کے ساتھ رہے۔

    فٹبال کے ذریعے خواتین کے حقوق کے لیے سرگرم ۔ افغانستان کی خالدہ پوپل *

    ثمینہ بیگ اور مرزا علی نے شمشال میں ہونے والے خواتین کے پہلے فٹبال ٹورنامنٹ پر خوشی کا اظہار کیا ہے اور ان کا ارادہ ہے کہ وہ بہت جلد وہاں جا کر خواتین کھلاڑیوں کا حوصلہ بڑھائیں گے۔

    اس موقع پر اپنے پیغام میں مرزا علی نے کہا کہ ایک مرد ہونے کی حیثیت سے یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اپنی خواتین کو خود مختار اور صنفی برابری کو یقینی بنائیں۔

    shimshal-4

    انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے پائیدار ترقیاتی اہداف میں صںفی برابری کا ہدف بھی شامل ہے اور اس قسم کے ٹورنامنٹ کے انعقاد سے ہم اس ہدف کی تکمیل کی جانب ایک قدم بڑھائیں گے۔

    ٹورنامنٹ میں 12 سے 22 سال کی خواتین نے حصہ لیا۔ منتظمین کے مطابق ٹورنامنٹ کا اعلان ہونے کے بعد نوجوان لڑکوں کی ایک بڑی تعداد ان کے پاس آئی جو اپنی بہنوں کو اس ٹورنامنٹ میں حصہ لیتے دیکھنے کے خواہش مند تھے۔