Tag: ہنی ٹریپ

  • پولیس کانسٹیبل بھی ہنی ٹریپ میں ملوث نکلا

    پولیس کانسٹیبل بھی ہنی ٹریپ میں ملوث نکلا

    کچے کے علاقے کے بعد ساہیوال میں بھی ہنی ٹریپ کا کیس سامنے آگیا جس میں پولیس کانسٹیبل ہی ملوث نکلا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کچے کے علاقے کے بعد ساہیوال میں بھی ہنی ٹریپ کا کیس سامنے آگیا، ہنی ٹرپ کیس میں پولیس کانسٹیبل کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا۔

    ایف آئی آر کے متن کے مطابق ساہیوال میں ماہم نامی لڑکی نے ارشد کو کال کر کے رینٹ پر گاڑی منگوائی، کالج چوک کے قریب دوسری گاڑی نے ان کی گاڑی کو روکا، پولیس کانسٹیبل رانا اکمل اور رانا ضیا نے اسلحہ کے زور پر کار مالک کو پچھلی سیٹ پربٹھایا۔

    ایف آئی آر کے مطابق پولیس کانسٹیبل اور ساتھی نے کار کے مالک سے 3 لاکھ روپے کا مطالبہ کیا، پیسے نہ دینے پر پولیس کانسٹیبل نے ارشد کے اے ٹی ایم سے 43 ہزار روپے نکالے۔

    ارشد نے مزید بتایا کہ کانسٹیبل نے دھمکی دی اگر کسی کو بتایا تو منشیات کے کیس میں بند کروادوں گا، ڈی پی او نے اس واقعے کا نوٹس لیا جس کے بعد پولیس نے مقدمہ درج کر کے لڑکی اور کانسٹیبل کو گرفتار کر لیا گیا۔

  • ہنی ٹریپ کرکے بھتہ لینے والے 2 پولیس افسران اوردیگرکیخلاف مقدمہ

    ہنی ٹریپ کرکے بھتہ لینے والے 2 پولیس افسران اوردیگرکیخلاف مقدمہ

    پیرمحل : شہری سے 45لاکھ 20ہزار روپے بھتہ وصول کرنے والے پولیس افسران قانون کی گرفت میں آگئے، ملزمان کیخلاف مقدمہ درج کرلیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق پیرمحل کے علاقے میں ہنی ٹریپ کے ذریعے بھتہ وصول کرنے والے2ایس ایچ اوز کیخلاف مقدمہ درج کرلیا گیا۔

    اے آر وائی نیوز کے نمائندے محمد خالد کے مطابق ہنی ٹریپ اور بلیک میل کرکے بھتہ وصول کرنے والوں کیخلاف عثمان منیر کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

    ہنی ٹریپ مقدمے میں ایک لڑکی سمیت 14افراد نامزد کیے گئے ہیں، پولیس افسران، لڑکی سمیت 11نامزد اور 3 نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا، مقدمے کے متن میں لکھا گیا ہے کہ مذکورہ ملزمان نے شہری سے 45لاکھ 20ہزار روپے بھتہ لیا۔

    ایف آئی آر کے مطابق ایک لڑکی کے ذریعے ہنی ٹریپ اور بلیک میل کرکے بھتہ وصول کیا گیا، سب انسپکٹر سابق ایس ایچ او ابتسام الحق، ایس ایچ او تھانہ اروتی رضوان ودیگر نامزد ہیں۔

    مدعی عثمان منیر کا کہنا ہے کہ بیوی کا زیور اور گاڑی بیچ کر مختلف اوقات میں 45 لاکھ 20 ہزار روپے بھتہ دے چکا ہوں۔نمائندہ اے آر وائی نیوز کے مطابق پولیس افسران کچھ نام نہاد صحافیوں اور لڑکیوں پر مشتمل ایک گروہ ہنی ٹریپ کرتا تھا، ان کا طریقہ واردات یہ تھا کہ شہری کو خود کال کرکے اسے اپنے چنگل میں پھنسا کر کسی سنسان مقام پر بلاتے تھے۔

    ملزمان متاثرہ شخص کو ایف آئی آر درج کرنے کی دھمکی دے کر بلیک میل کیا کرتے اور بھاری رقم طلب کیا کرتے تھے۔

  • کچے کے ڈاکوؤں کو نیست و نابود کردیا جائے گا، آئی جی سندھ

    کچے کے ڈاکوؤں کو نیست و نابود کردیا جائے گا، آئی جی سندھ

    کندھ کوٹ : آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے کہا ہے کہ ڈاکوؤں سے مقابلہ کرتے ہوئے کئی جوانوں کی شہادت ہوئی ہے لیکن اب کچے کے ڈاکوؤں کو نیست و نابود کردیا جائے گا۔

    کندھکوٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے کہا کہ کشمور، گھوٹکی اور شکارپور کچے میں اغوا کی وارداتیں 12سال قبل بھی تھیں، سال 2015میں بھی ہنی ٹریپ کے واقعات پیش آئے تھے۔

    آئی جی سندھ نے بتایا کہ گزشتہ 3ماہ کے دوران 529 ہنی ٹریپ والوں کو اغوا ہونے سے بچالیا گیا ، ان تمام افراد کی فہرستیں میڈیا کے ساتھ شیئر کریں گے۔

    انہوں نے بتایا کہ اب تک کیے جانے والے آپریشنز میں ڈاکوؤں سے مقابلہ کرتے ہوئے کئی جوانوں کی شہادتیں ہوئی ہیں، پولیس اور رینجرز مل کر کچے میں امن قائم کرنے کے لیے سرگرم ہیں۔

    کراچی سے کشمور تک اسٹریٹ کرائم کنٹرول کرنے کیلئےحکمت عملی بنالی ہے قبائلی تنازعات سے اسلحہ کی خرید و فروخت ہورہی ہے ، کچے کے ڈاکوؤں کو جلد ہی نیست و نابود کردیا جائے گا۔

    آئی جی غلام نبی میمن کا کہنا تھا کہ پریا کماری کیس میں جے آئی ٹی کام کررہی ہے امید ہے جلد بازیابی ہوگی، قبائلی جھگڑوں کے خاتمے کے لیے کوششیں جاری ہیں۔

    کشمور کے حالات بہتر ہوتے ہوئے نظر آرہے ہیں، پولیس فورس کا حوصلہ بلند اور سہولتیں فراہم کرنے آیا ہوں، یقین ہے پولیس اب کچے کے ڈاکوؤں کا خاتمہ کرکے رہے گی۔

    انہوں نے کہا کہ حکومت بھرپور ساتھ دے رہی ہے جلد ڈاکوؤں سے نجات مل جائیگی، ڈاکو پہلے زبردستی اغوا کرنے تھے اب ہنی ٹریپنگ کررہے ہیں، پولیس نے کچے علاقوں کو سیل کر رکھا ہے۔

  • کچے کے علاقوں میں ہنی ٹریپ کی وارداتوں میں ایک بار پھر اضافہ

    کچے کے علاقوں میں ہنی ٹریپ کی وارداتوں میں ایک بار پھر اضافہ

    صادق آباد: پولیس کا گرینڈ آپریشن بھی کچے میں امن قائم نہ کر سکا، کچے کے علاقوں میں ہنی ٹریپ کی وارداتوں میں ایک بار پھر اضافہ دیکھا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کچے کے علاقوں میں ہنی ٹریپ کی وارداتوں میں ایک بار پھر اضافہ ہورہا ہے، صادق آباد کے رہائشی نوجوان کو ہنی ٹریپ کے ذریعے بلوا کر ڈاکوؤں نے اغوا کر لیا۔

    اس حوالے سے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ ڈاکو مغوی کی رہائی کیلئے 40 لاکھ تاوان مانگ رہے ہیں، تاوان نہ دینے پر ڈاکو جان سے مارنے کی دھمکیاں دے رہے ہیں۔

    دوسری جانب ترجمان پولیس کا کہنا ہے کہ پنجاب کی حدود میں ہنی ٹریپ کا کوئی ٹھکانہ موجود نہیں ہے، سندھ کے کچے کے ڈاکو لوگوں کو ہنی ٹریپ کے ذریعے اغوا کر رہے ہیں۔

  • ہنی ٹریپ میں ملوث شنو گینگ کی سرغنہ شنو 3 جعلی اہلکاروں سمیت گرفتار

    ہنی ٹریپ میں ملوث شنو گینگ کی سرغنہ شنو 3 جعلی اہلکاروں سمیت گرفتار

    کراچی: شہر قائد میں ہنی ٹریپ میں ملوث شنو گینگ کی سرغنہ شنو 3 جعلی سی ٹی ڈی اہل کاروں سمیت گرفتار ہو گئی۔

    تفصیلات کے مطاب سی ٹی ڈی شعبہ تفتیش نے شہریوں کے اغوا اور بھتہ خوری میں ملوث خاتون اور جعلی سی ٹی ڈی اہل کاروں سمیت چار ملزمان کو گرفتار کر لیا۔

    کاؤنٹر ٹیررازم شعبہ تفتیش نے یہ کارروائی کورنگی ڈھائی میں کی، انچارج سی ٹی ڈی چوہدری صفدر نے بتایا کہ ہنی ٹریپ میں ملوث شنو گینگ کی سرغنہ شنو کو گرفتار کر لیا گیا ہے، ملزمہ کے تین جعلی سی ٹی ڈی اہل کار ساتھی بھی گرفتار ہوئے ہیں۔

    گرفتار ملزمان میں سجاد خان، ارباز اور سلمان شامل، ملزمہ شنو فون پر شہریوں سے دوستی کرتی تھی، موقع دیکھ کر منصوبہ بندی کے تحت مخصوص جگہ پر بلا لیتی۔

    انچارج سی ٹی ڈی کے مطابق جب شہری شنو کے ہنی ٹریپ میں پھنس کر ایک مخصوص جگہ پہنچتے، تو شنو کے تینوں ساتھی بھی وہاں آ جاتے اور ملزمان خود کو سی ٹی ڈی اہل کار ظاہر کر کے شہری کو اغوا کر لیتے۔

    چوہدری صفدر کے مطابق گرفتار ملزمان بلیک میلنگ کے ذریعے شہریوں سے بھاری رقم وصول کرتے تھے، شمائل نامی شہری سے 2 لاکھ روپے کی رقم وصول کی گئی، تاہم جب ملزمان بقایا 7 لاکھ روپے وصول کرنے پہنچے تو گرفتار کر لیے گئے۔

    ملزمان کو مزید کارروائی کے لیے پولیس کے حوالے کیا جا رہا ہے۔ انچارج سی ٹی ڈی نے عوام سے اپیل کی کہ ایسے بلیک میلر عناصر کی فوری نشان دہی کریں، تاکہ ان کی سرکوبی کی جا سکے۔