Tag: ہوائی

  • آتش فشاں پہاڑ سے لاوے کے اخراج کا حیرت انگیز منظر

    آتش فشاں پہاڑ سے لاوے کے اخراج کا حیرت انگیز منظر

    کیا آپ نے کبھی آتش فشاں پہاڑ سے گرم لاوے کے اخراج کا مشاہدہ کیا ہے؟ یقیناً آپ کا جواب نہ میں ہوگا۔

    امریکی جزیرے ہوائی میں سیاحوں نے اس انوکھے اور منفرد مظہر کا مشاہدہ کیا جو یقیناً ان کے لیے زندگی بھر کا نہایت شاندار تجربہ تھا۔

    lava-2

    ہوائی کا کامو کونا آتش فشانی پہاڑ گزشتہ ماہ پھٹ گیا تھا اور اس سے کھولتے ہوئے لاوے کا اخراج تھوڑے تھوڑے وقفے کے بعد جاری تھا۔ یہ مقام آتش فشاں پہاڑوں کا مرکز ہے اور دنیا بھر سے سیاح ان کی سیر کرنے کے لیے اس مقام پر آتے ہیں۔

    جس وقت یہ آتش فشانی پہاڑ پھٹا تھا تب اس کی حرارت اور قوت سے قریب موجود ایک پلیٹ فارم بھی تباہ ہوگیا تھا جہاں سے سیاح کھڑے ہو کر اس کا نظارہ کرتے تھے۔

    مذکورہ پہاڑ سے لاوے کے اخراج کے وقت بھی اس مرکز سے متصل سمندر میں سیاحوں کی ایک کشتی یہاں پر موجود تھی کہ یکایک پہاڑ سے انتہائی تیزی سے گرم لاوے کا اخراج ہونے لگا۔

    lava-3

    گرم لاوے کی وجہ سے وہاں بے حد دھواں بھی تھا جبکہ جیسے جیسے لاوا پانی میں جارہا تھا وہ سرد ہو کر ٹھوس شکل اختیار کر رہا تھا۔

    سیاحوں کا کہنا تھا کہ پہلے تو وہ اس منظر کو دیکھ کر دم بخود اور خوفزدہ ہو گئے۔ انہیں لگا کہ یہاں پر آ کر انہوں نے بہت بڑی غلطی کی۔ لیکن لاوا ایک مخصوص سمت میں ہی بہتا رہا اور اس کی وجہ سے کشتی کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔

  • عالمی درجہ حرارت میں اضافے سے سمندر بیمار

    عالمی درجہ حرارت میں اضافے سے سمندر بیمار

    ہونو لولو: ماہرین نے متنبہ کیا ہے کہ عالمی درجہ حرارت میں اضافہ کا عمل یعنی گلوبل وارمنگ سمندروں کو ’بیمار‘ بنا رہا ہے جس سے سمندری جاندار اور سمندر کے قریب رہنے والے انسان بھی بیمار ہو رہے ہیں۔

    یہ تحقیق امریکی ریاست ہوائی میں جاری آئی یو سی این ورلڈ کنزرویشن کانگریس میں پیش کی گئی۔ ورلڈ کنزرویشن کانگریس جانداروں کے تحفظ پر غور و فکر کرنے کے لیے بلایا جانے والا اجلاس ہے جس کا میزبان عالمی ادارہ برائے تحفظ فطرت آئی یو سی این ہے۔

    ہوائی میں جاری آئی یو سی این ورلڈ کنزرویشن کانگریس ۔ تصویر بشکریہ آئی یو سی این فیس بک پیج
    ہوائی میں جاری آئی یو سی این ورلڈ کنزرویشن کانگریس ۔ تصویر بشکریہ آئی یو سی این فیس بک پیج

    اجلاس میں دنیا بھر سے 9 ہزار لیڈرز اور ماہرین ماحولیات نے شرکت کی۔

    ایونٹ میں شرکا کی آگاہی کے لیے رکھی گئی سمندری حیات کی ایک قسم ۔ تصویر بشکریہ آئی یو سی این فیس بک پیج
    شرکا کو کچھوے کی لمبائی، وزن اور عمر ناپنے کی تکنیک بتائی گئی ۔ تصویر بشکریہ آئی یو سی این فیس بک پیج

    قطب شمالی میں برف پگھلنے کی رفتار میں خطرناک اضافہ *

    آئی یو سی این کے ڈائریکٹر جنرل انگر اینڈرسن کا کہنا ہے کہ سمندر ہماری کائنات کی طویل المعری اور پائیداری کا سبب ہیں۔ سمندروں کو پہنچنے والے نقصان سے ہم بھی محفوظ نہیں رہ سکیں گے۔

    پاکستان سے سابق وزیر ماحولیات ملک امین اسلم ایونٹ میں شریک ہیں ۔ تصویر بشکریہ آئی یو سی این فیس بک پیج

    مذکورہ تحقیق کے سربراہ کا کہنا ہے کہ یہ تحقیق سمندروں پر کی جانے والی اب تک کی تمام تحقیقی رپورٹس سے سب سے زیادہ منظم اور جامع ہے۔

    رپورٹ کے مطابق 1970 سے اب تک دنیا بھر کے سمندر 93 فیصد زائد درجہ حرارت برداشت کر چکے ہیں جس کی وجہ سے سمندری جانداروں کی کئی اقسام کا لائف سائیکل تبدیل ہوچکا ہے۔

    seas-2

    ماہرین کے مطابق بڑھتا ہوا درجہ حرارت کچھوؤں کی پوری ایک جنس کا خاتمہ کر سکتا ہے۔ مادہ کچھوؤں کی زیادہ تر افزائش گرم مقامات، اور گرم درجہ حرارت میں ہوتی ہے جبکہ نر کچھوؤں کو افزائش کے لیے نسبتاً ٹھنڈے درجہ حرارت کی ضرورت ہے۔

    کچھوے اور انسان کی ریس ۔ کچھوا شکست کھا رہا ہے؟ *

    رپورٹ میں شواہد پیش کیے گئے ہیں کہ کس طرح گرم سمندر جانوروں اور پودوں کو بیمار کر رہے ہیں۔

    واضح رہے کہ گلوبل وارمنگ کا عمل، تیزی سے بدلتے دنیا کے موسم جسے کلائمٹ چینج کہا جاتا ہے، دنیا کے لیے بے شمار خطرات کا سبب بن رہا ہے۔ گلوبل وارمنگ سے عالمی معیشت، زراعت اور امن و امان کی صورتحال پر شدید منفی اثرات پڑنے کا خدشہ ہے۔

    ماہرین کے مطابق درجہ حرارت میں اضافے کے باعث دنیا میں موجود ایک چوتھائی جنگلی حیات 2050 تک معدوم ہوجائے گی، جبکہ کئی زرعی فصلوں کی پیداوار میں کمی ہوجائے گی جس سے دنیا کی ایک بڑی آبادی بے روزگار ہوجائے گی۔

    کلائمٹ چینج کے خطرے میں کسی حد تک کمی کرنے کے لیے گذشتہ برس پیرس میں ہونے والی کلائمٹ چینج کی عالمی کانفرنس میں ایک تاریخی معاہدے پر دستخط کیے گئے جس میں پاکستان سمیت 195 ممالک نے اس بات کا عزم کیا کہ وہ اپنی صنعتی ترقی کو محدود کریں گے اور اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ ان کی صنعتی ترقی عالمی درجہ حرارت میں 2 ڈگری سینٹی گریڈ سے زائد اضافہ نہ کرے۔

  • صدر اوباما کی ماحولیاتی تحفظ کے لیے کوششیں

    صدر اوباما کی ماحولیاتی تحفظ کے لیے کوششیں

    ہونولولو: امریکی صدر بارک اوباما ماحولیاتی تحفظ کی کوششوں کو فروغ دینے کے لیے بحرالکاہل میں قائم کیے گئے سمندری جانداروں کی حفاظتی پناہ گاہ (ریزرو) میں جا پہنچے۔

    امریکی صدر اوباما آج کل چھٹیوں پر ہیں اور اپنی چھٹیاں جزیرہ ہوائی میں گزار رہے ہیں۔ اس دوران وہ ہونو لولو سے 3 گھنٹے کی مسافت پر ایک جزیرے پر گئے۔ اس جزیرے پر بحر اوقیانوس کی آبی حیات کے لیے پناہ گاہ قائم کی گئی ہے۔

    obama-2

    اوباما اس پناہ گاہ کو وسیع کرنے کے منصوبے کی منظوری بھی دے چکے ہیں جس کے بعد یہ دنیا کی سب سے بڑی آبی پناہ گاہ بن جائے گی۔ یہاں 7000 آبی جاندار رکھے گئے ہیں جن میں معدومی کے خطرے کا شکار ہوائی کی مونگ سگ ماہی اور سیاہ مونگے شامل ہیں۔

    ہوائی میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ’درجہ حرارت اور سطح سمندر میں اضافہ سے دنیا بھر کے ممالک خطرے کا شکار ہیں۔ جبکہ دوسری طرف امریکی کانگریس ابھی تک اس بحث میں الجھی ہے کہ کلائمٹ چینج حقیت ہے یا وہم‘۔

    obama-3

    انہوں نے کہا، ’ہم میں سے کئی افراد ایسے بھی ہیں جو اس بارے میں سنجیدہ ہیں اور مستقبل میں اپنے رہنے کے لیے نئی جگہوں کی تلاش میں ہیں‘۔

    صدر اوباما کا یہ دورہ ان کے 8 سالہ صدارتی عہد کے دوران ماحولیاتی تحفظ اور موسمیاتی تغیرات سے بچاؤ کے اقدامات کو سیاسی ایجنڈے میں سرفہرست رکھنے کی ایک کڑی ہے۔ وہ ماحولیاتی تحفظ کے لیے سنجیدہ اقدامات کرنے والے امریکا کے پہلے صدر ہیں۔

    obama-4

    واضح رہے کہ موسمیاتی تغیرات یعنی کلائمٹ چینج کے باعث گلوبل وارمنگ یعنی عالمی درجہ حرارت میں اضافہ دنیا بھر کے لیے ایک شدید خطرے کی صورت میں سامنے آرہا ہے۔

    اس خطرے میں کسی حد تک کمی کرنے کے لیے گذشتہ برس پیرس میں ہونے والی کلائمٹ چینج کی عالمی کانفرنس میں ایک تاریخی معاہدے پر دستخط کیے گئے جس میں پاکستان سمیت 195 ممالک نے اس بات کا عزم کیا کہ وہ اپنی صنعتی ترقی کو محدود کریں گے اور اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ ان کی صنعتی ترقی عالمی درجہ حرارت میں 2 ڈگری سینٹی گریڈ سے زائد اضافہ نہ کرے۔

    کلائمٹ چینج اور گلوبل وارمنگ سے متعلق مضامین پڑھنے کے لیے کلک کریں

  • مریخ پر ایک سال گزارنے کے بعد کیا ہوگا؟

    مریخ پر ایک سال گزارنے کے بعد کیا ہوگا؟

    واشنگٹن: اگر سیارہ مریخ پر کچھ عرصہ گزارا جائے تو کیا ہوگا؟

    اسی سوال کا جواب ڈھونڈنے کے لیے ’مصنوعی مریخ‘ پر بھیجی گئی ٹیم صحیح سلامت لوٹ آئی ہے۔ 6 افراد پر مشتمل یہ ٹیم گذشتہ برس 28 اگست کو وہاں بھیجی گئی تھی۔

    یہ ’مصنوعی مریخ‘ دراصل مریخ کی طرز پر بنائی گئی ایک سفید گنبد کی عمارت تھی جو ہوائی میں ایک دور دراز علاقہ میں ناسا کی جانب سے بنائی گئی تھی۔ 20 فٹ بلند یہ دو منزلہ عمارت مکمل طور پر بند تھی اور اس کے اندر مریخ جیسا مصنوعی ماحول بنایا گیا تھا۔

    mars-2

    تین خواتین اور 3 مردوں پر مشتمل 6 افراد کی ٹیم نے یہاں ایک سال کا عرصہ گزارا۔

    اس تجربہ کا مقصد اس بات کا مشاہدہ کرنا تھا کہ مریخ پر رہنے سے انسانی جسم و ذہن پر کیا اثرات مرتب ہوں گے۔

    عمارت کے اندر رہنے والی ٹیم نے ایک سال یکساں موسم میں گزارا۔ ان کا باہر کی دنیا سے کوئی رابطہ نہیں تھا اور وہ تمام وقت خلائی لباس میں ملبوس رہے۔ ان کے پاس کھانے پینے کی اشیا محدود تھیں جس میں پاؤڈر کی شکل میں پنیر اور ڈبہ بند ٹونا مچھلی شامل تھی۔ ٹیم نے پانی کو بھی ری سائیکل کر کے استعمال کیا۔

    ٹیم کے ایک رکن کے مطابق ان کے لیے سب سے پریشان کن چیز یکسانیت تھی۔ تجربہ سے واپس آنے کے بعد 200 طبی و سائنسی ماہرین اب ٹیم کا جائزہ لے رہے ہیں کہ ان کے اندر کیا کیا تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں۔

    واضح رہے کہ ناسا مریخ کی جانب ایک روبوٹک مشن بھیجنے کا ارادہ رکھتی ہے جبکہ اس تجربے کی کامیابی کے بعد انسانوں کو بھی مریخ پر بھیجا جائے گا۔

  • ہوائی کے ساحل پر دیو قامت لہروں میں شاندار سرفنگ کا مقابلہ

    ہوائی کے ساحل پر دیو قامت لہروں میں شاندار سرفنگ کا مقابلہ

    ہوائی: ہوائی کے ساحل پر دیو قامت لہروں میں شاندار سرفنگ کے مقابلے جاری ہیں، امریکا کے ڈسٹی پین نے ریف ہوائین پرو کا پہلا مرحلہ جیت لیا ہے۔

    امریکی ریاست ہوائی کے ساحل پر ہونےوالی ریف پرو سرفنگ چیمپیئن شپ کے پہلے مرحلے میں سرفرز نے طوفانی لہروں کا مقابلہ کرتے ہوئے عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ میزبان ملک امریکا کے سرفر ڈسٹی پین نے اٹھارہ اعشاریہ سات پوائنٹ حاصل کرتے ہوئے پہلی پوزیشن حاصل کی۔

    برازیلن سرفر راؤنی مونٹیرو دوسرے نمبر پر رہے۔ دوسری ہیٹ میں آسٹریلیا کے مائیک فینگ نے پہلی اور امریکا کے ڈیمین ہوبگڈ نے دوسری پوزیشن حاصل کی۔ چاروں سرفرز نے کوارٹر فائنل میں جگہ بنالی ہے۔