Tag: ہواوے

  • چینی کمپنی ہواوے کا اینڈرائیڈ پر انحصار ختم کرنے کا فیصلہ

    چینی کمپنی ہواوے کا اینڈرائیڈ پر انحصار ختم کرنے کا فیصلہ

    بیجنگ: اسمارٹ فون بنانے والی دنیا کی دوسری بڑی چینی کمپنی ہواوے نے اینڈرائیڈ پر انحصار ختم کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق کمپنی اپنا آپریٹنگ سسٹم ہونگ مینگ متعارف کروائے گی جو اینڈرائیڈ کے مقابلے 60 فیصد تیز اور صرف موبائل فونز کے لیے مخصوص نہیں ہوگا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق سمارٹ فون بنانے والی دنیا کی دوسری بڑی کمپنی ہواوے نے موبائل آپریٹنگ سسٹم اینڈرائیڈ پر انحصار ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    ہواوے کے بانی رین زین فائی کا کہنا ہے کہ ہواوے کمپنی کا تیار کردہ آپریٹنگ سسٹم انٹرنیٹ راﺅٹرز، معلومات محفوظ کرنے والے مراکز اور خودکار ڈرائیونگ کی صلاحیت رکھنے والی گاڑیوں میں بھی استعمال ہو سکے گا۔

    رین زین فائی نے کہا کہ اس سسٹم کو باقاعدہ استعمال میں لانے سے قبل ہواوے کو اپنا ایپ سٹور بنانا ہوگا جو تیاری کے آخری مراحل میں ہے۔

    ٹیکنالوجی مصنوعات تیار کرنے والی چینی کمپنی نے کہا کہ ہواوے کے آپریٹنگ سسٹم کو مارکیٹ میں جگہ بنانے کے لیے تھوڑا وقت درکار ہوگا کیونکہ اینڈرائیڈ اور آئی او ایس پہلے سے بازار میں دستیاب ہیں اور ان کو اچھی ڈویلپر سپورٹ حاصل ہے۔

    امریکا اورگوگل نے ہواوے کے صارفین کو خوشخبری سنادی

    خیال رہے کہ چینی کمپنی کا نیا آپریٹنگ سسٹم رواں سال ابتدائی طور پر چین میں متعارف کرایا جائے گا اور 2020 میں دنیا بھر میں صارفین کے لیے پیش کیا جائے گا۔

  • امریکا اورگوگل نے ہواوے کے صارفین کو خوشخبری سنادی

    امریکا اورگوگل نے ہواوے کے صارفین کو خوشخبری سنادی

    بیجنگ: ہواوے موبائل فون کے صارفین کے لیے اچھی خبر یہ ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے کچھ پابندیاں اٹھانے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی کمپنیاں ہواوے کے ساتھ کاروبار کرسکیں گی ، یعنی گوگل اینڈرائڈ کا لائسنس چینی کمپنی کو فروخت کرسکے گا۔

    میڈیارپورٹس کے مطابق گزشتہ ہفتے جی 20 کانفرنس میں ایک پریس کانفرنس کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا کہ امریکی کمپنیاں اب ہواوے کے ساتھ کاروبار جاری رکھ سکیں گی۔یہ تو ابھی واضح نہیں کہ ہواوے کی جانب سے فائیو جی ٹیکنالوجی نیٹ ورک کی تشکیل کے حوالے سے امریکی پابندیاں ختم ہوں گی یا نہیں، مگر پابندیوں میں نرمی کا اطلاق گوگل اور اینڈرائیڈ پر ضرور ہوگا۔

    ہواوے پر ڈیڑھ ماہ قبل لگائی جانے والی پابندی کے بعد اس کمپنی کے اسمارٹ فون صارفین پریشان ہوگئے تھے کہ اب وہ اینڈرائیڈ آپریٹنگ سسٹم کی اپ ڈیٹس اور گوگل ایپس کے استعمال سے محروم ہوگئے تھے۔مگر اب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہواوے کے حوالے سے اپنا موقف نرم کرتے ہوئے کچھ پابندیوں کو اٹھانے کا عندیہ دیا ہے۔

    مئی میں جب ہواوے پر پابندیاں لگائی گئی تھیں تو گوگل کو اینڈرائیڈ لائنسنس کی چینی کمپنی کو فراہمی سے روک دیا گیا تھا جس کے نتیجے میں اس کے فونز میں اوپن سورس کوڈ پر مبنی ایپس تو استعمال ہوسکتی تھیں مگر پلے اسٹور اور گوگل ایپس تک رسائی ختم ہوجاتی۔

    اگرچہ ان پابندیوں کا اطلاق مئی میں 3 ماہ کے لیے ملتوی کردیا کردیا گیا تھا مگر اس سے چینی کمپنی کی مستقبل کی مصنوعات کی تیاری ضرور متاثر ہوئی تھی اور ہواوے نے اپنے آپریٹنگ سسٹم بنانے پر بھی کام شروع کردیا تھا۔

    امریکی صدر کی جانب سے پابندیاں اٹھائے جانے کے بعد اب گوگل ہواوے کو بدستور اینڈرائیڈ لائسنس کی فروخت جاری رکھ سکتا ہے، تاہم اب دیکھنا ہوگا کہ چینی کمپنی اپنے آپریٹنگ سسٹم کی تیاری پر کام جاری رکھتی ہے یا اینڈرائیڈ اور ای ایم یو آئی او ایس کے امتزاج پر ہی کام کرتی رہتی ہے۔تاہم پابندیوں میں نرمی کے باوجود ہواوے امریکا میں اپنے فونز فروخت نہیں کرسکے گی مگر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس کے حوالے سے بھی کہا کہ دونوں ممالک اس معاملے کو ٹیرف پر مذاکرات کے اختتام کے لیے بچا کر رکھیں گے۔

  • ہواوے کو دوبارہ امریکی کمپنیوں کے ساتھ تجارت کی اجازت مل گئی

    ہواوے کو دوبارہ امریکی کمپنیوں کے ساتھ تجارت کی اجازت مل گئی

    واشنگٹن : امریکی حکومت نے چین کی معروف ٹیکنالوجی کمپنی ’ہواوے‘ پر عائد پابندیوں میں نرمی کا اعلان کردیا، ڈونلڈ ٹرمپ نے چینی مصنوعات پر نئے ٹیکس عائد نہ کرنے کا وعدہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وائٹ ہاﺅس کے اقتصادی مشیر لاری کوڈلو نے کہا ہے کہ امریکا اور چین کے درمیان تجارتی امور پر مذاکرات امریکی کمپنیوں کو ہواوے کی مصنوعات کی فروخت کے لائسنس جاری کرنے کا بہترین موقع ہے۔

    لاری کوڈلو کا کہنا تھا کہ چین کی سب سے بڑی ٹیکنالوجی کمپنی ‘ہواوے’ پر عائد کردہ پابندیوں میں نرمی عام معافی نہیں، چینی کمپنی پر بعض پابندیاں بدستور برقرار رہیں گی۔

    اقتصادی مشیر کا بیان ایسے وقوت میں سامنے آیا ہے جب ہفتے کے روز چینی اور امریکی صدور نے دونوں ملکوں کے درمیان جاری معاشی جنگ ختم کرنے کا اعلان کیا تھا، بات چیت کے دوران امریکی حکومت نے چینی مصنوعات پر نئے ٹیکس عائد نہ کرنے کا وعدہ کیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہناتھا کہ دونوں معاشی طاقتوں کے درمیان جاری تجارتی محاذ آرائی کے جلو میں چینی صدر سے جاپان میں ہونے والی ملاقات میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے لچک دار رویہ اپنایا۔

    امریکی حکومت نے چینی ٹیکنالوجی کمپنی ‘ہواوے’ کی مصنوعات کی خرید وفروخت کی اجازت دے دی ہے اور باور کرایا ہے کہ چینی مصنوعات امریکا کی قومی سلامتی کے لیے خطرہ نہیں بنیں گی۔

    وائٹ ہاﺅس کے مشیر نے انٹرویو میں کہا کہ چین کے ساتھ تجارت کے لیے بہترین موقع ہے، وزیر تجارت ویلبر روس کو چاہیے کہ وہ پرمٹ جاری کرنے کا دروازہ کھول دیں۔

    خیال رہے کہ امریکا نے رواں سال چینی ٹیکنالوجی کمپنی ہواوے کے موبائل فون کی خریداری پر یہ کہہ کر پابندی عاید کر دی تھی کہ ان موبائلوں میں استعمال ہونے والی ٹیکنالوجی جاسوسی کے مقاصد کے لیے استعمال کی جا سکتی ہے۔

    ‘ہواوے نے امریکا کی طرف سے جاسوسی کے الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ واشنگٹن کے پاس ہواوے کے خلاف جاسوسی کے حوالے سے دعوے کا کوئی ٹھوس ثبوت یا دلیل نہیں۔

    امریکی کانگرس کے بعض ارکان جن میں ری پبلیکن کے ٹیڈ کروز اور مارکو روبیو بھی شامل ہیں کو خدشہ ہے کہ اگرہواوے کو امریکا میں مکمل آزادی کے ساتھ کام کی اجازت دی جاتی ہے یہ کمپنی امریکا کی حساس ٹیکنالوجی یا مارکیٹ پر غیر معمولی انداز میں اثر انداز ہو سکتی ہے۔

  • وائٹ ہاؤس انتظامیہ نے ہواوے پر پابندی میں تاخیر کی درخواست کردی

    وائٹ ہاؤس انتظامیہ نے ہواوے پر پابندی میں تاخیر کی درخواست کردی

    واشنگٹن : وائٹ ہاؤس کے ملازمین نے چینی ٹیلی کام کمپنی ہواوے پر پابندی سے قبل دو برس وقت دینے کی درخواست کردی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اگست 2018 کو قومی دفاعی ایکٹ پر دستخط کیے جانے کے بعد سے سرکاری سطح پر ہواوے کی مصنوعات کے استعمال پر پابندی عائد کردی گئی تھی تاہم ایک سرکاری عہدیدار کا کہنا ہے کہ وفاقی کنٹریکٹرز چینی کمپنی کو چھوڑنے کے لیے تیار نہیں۔

    وال اسٹریٹ جرنل کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ وائٹ ہاؤس کے مینیجمنٹ اور بجٹ کے دفتر کے نگراں ڈائریکٹر رسل ٹی وو نے ہواوے پر مکمل پابندی عائد کیے جانے سے قبل کمپنی کو 2 سال کا وقت دینے کی درخواست کی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق انہوں نے 4 جون کو نائب صدر مائیک پینس اور کانگریس کے 9 اراکین کو خط لکھا تھا اور کہا تھا کہ پابندی سے حکومت کو اشیا فراہم کرنے والی کمپنیوں میں بھی کمی سامنے آئے گی۔

    ان کا کہنا تھا کہ قبائلی علاقوں میں ہواوے کی ٹیکنالوجی استعمال کرنے والی کمپنیاں جنہیں وفاق گرانٹ اور لونز فراہم کرتا ہے، پر بھی اثر پڑے گا۔

    دوسری جانب وائٹ ہاؤس کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ان کی یہ درخواست ہواوے کو امریکا میں کاروبار کرنے کی اجازت نہ دینے کی پالیسی کے خلاف نہیں جائے گی۔

    یاد رہے کہ امریکا چینی کمپنی ہواوے کو بلیک لسٹ کرچکا ہے، بعد ازاں ہواوے نے امریکی انتظامیہ کی جانب سے کمپنی کو بلیک لسٹ کیے جانے کے فیصلے کو امریکی عدالت میں چیلنج کرتے ہوئے قانونی جنگ کو تیز کردیا ہے۔

    امریکا نے چین کے ساتھ ٹریڈ وار ختم کرنے کا اشارہ دے دیا

    ہواوے کی جانب سے ٹیکساس کی ڈسٹرکٹ عدالت میں مقدمہ دائر کیا گیا ہے اور کمپنی نے اس میں زور دیا ہے کہ نیشنل ڈیفنس اتھارائزیشن ایکٹ امریکی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

    واضح رہے ہواوے اس وقت دنیا کی سب سے بڑی ٹیلی کمیونیکشنز نیٹ ورکنگ آلات سپلائی کرنے والی جبکہ دنیا کی دوسری بڑی اسمارٹ فون کمپنی ہے جو کہ امریکا اور چین کے درمیان تجارتی جنگ میں اہم ترین بن گئی ہے۔

  • ہواوے کو عالمی مارکیٹ سے نکالنے کی کوشش کی جارہی ہے، پیوٹن

    ہواوے کو عالمی مارکیٹ سے نکالنے کی کوشش کی جارہی ہے، پیوٹن

    ماسکو : روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے چینی ٹیلی کام کمپنی ہواوے پر امریکی پابندیوں سے متعلق کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ ہواوے کو تجارتی جنگ کی وجہ سے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے چینی ٹیکنالوجی کمپنی ہواوے کے حق میں آوازبلند کرتے ہوئے کہاہے کہ ہواوے کو نہ صرف دیوار سے لگایا جا رہا ہے بلکہ اسے بین الاقوامی مارکیٹ سے نکالنے کی کوشش بھی کی جا رہی ہے، ہواوے کو تجارتی جنگ کی وجہ سے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

    روس میں ہونے والے اکنامک فورم سے خطاب کرتے ہوئے روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے چینی ٹیکنالوجی کمپنی ہواوے کے حق میں بیان دیا۔

    واضح رہے کہ امریکا چینی کمپنی ہواوے کو بلیک لسٹ کر چکا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق اس اجلاس میں چینی صدر شی جِن پنگ بھی شریک تھے، روسی صدر نے کہا کہ ہواوے کو نہ صرف دیوار سے لگایا جا رہا ہے بلکہ اسے بین الاقوامی مارکیٹ سے نکالنے کی کوشش بھی کی جا رہی ہے۔

    صدر پوٹن نے امریکا کا نام لیے بغیر کہا کہ ہواوے کو تجارتی جنگ کی وجہ سے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

    یاد رہے کہ امریکا چینی کمپنی ہواوے کو بلیک لسٹ کرچکا ہے، بعد ازاں ہواوے نے امریکی انتظامیہ کی جانب سے کمپنی کو بلیک لسٹ کیے جانے کے فیصلے کو امریکی عدالت میں چیلنج کرتے ہوئے قانونی جنگ کو تیز کردیا ہے۔

    امریکا نے چین کے ساتھ ٹریڈ وار ختم کرنے کا اشارہ دے دیا

    ہواوے کی جانب سے ٹیکساس کی ڈسٹرکٹ عدالت میں مقدمہ دائر کیا گیا ہے اور کمپنی نے اس میں زور دیا ہے کہ نیشنل ڈیفنس اتھارائزیشن ایکٹ امریکی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

    واضح رہے ہواوے اس وقت دنیا کی سب سے بڑی ٹیلی کمیونیکشنز نیٹ ورکنگ آلات سپلائی کرنے والی جبکہ دنیا کی دوسری بڑی اسمارٹ فون کمپنی ہے جو کہ امریکا اور چین کے درمیان تجارتی جنگ میں اہم ترین بن گئی ہے۔

  • امریکی وزیرخارجہ کی ڈچ ہم منصب سے ملاقات، ہواوے پر تبادلہ خیال

    امریکی وزیرخارجہ کی ڈچ ہم منصب سے ملاقات، ہواوے پر تبادلہ خیال

    ایمسٹر ڈیم: امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو نے ڈچ ہم منصب اشٹیف بلاک سے ملاقات کی، اس دوران چینی کمپنی ہواوے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے ہالینڈ کے دورے کے دوران اپنے ڈچ ہم منصب اشٹیف بلاک سے ملاقات کی ہے۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق پیر کو ہونے والی ملاقات میں پومپیو نے کئی دوسرے معاملات پر بات چیت کرتے ہوئے چینی کمپنی ہواوے کے بارے میں امریکی خدشات پر توجہ مرکوز کی۔

    ہالینڈ کے وزیر خارجہ کے مطابق ابھی تک کسی کمپنی کو اس ٹیکنالوجی کی تنصیب کا ٹھیکا نہیں دیا گیا ہے، یہ ملاقات ایسے وقت میں ہوئی ہے جب ڈچ حکومت ملک میں نئی فائیو جی ٹیکنالوجی کے نیٹ ورک کو نصب کرنے کا ٹھیکہ دینے والی ہے۔

    ہالینڈ کے علاوہ کئی دوسرے یورپی ممالک کی حکومتیں اگلے مہینوں میں فائیو جی ٹیکنالوجی کی تنصیب کو عملی شکل دینے والی ہیں۔

    یاد رہے کہ امریکا چینی کمپنی ہواوے کو بلیک لسٹ کرچکا ہے، بعد ازاں ہواوے نے امریکی انتظامیہ کی جانب سے کمپنی کو بلیک لسٹ کیے جانے کے فیصلے کو امریکی عدالت میں چیلنج کرتے ہوئے قانونی جنگ کو تیز کردیا ہے۔

    امریکا نے چین کے ساتھ ٹریڈ وار ختم کرنے کا اشارہ دے دیا

    ہواوے کی جانب سے ٹیکساس کی ڈسٹرکٹ عدالت میں مقدمہ دائر کیا گیا ہے اور کمپنی نے اس میں زور دیا ہے کہ نیشنل ڈیفنس اتھارائزیشن ایکٹ امریکی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

    واضح رہے ہواوے اس وقت دنیا کی سب سے بڑی ٹیلی کمیونیکشنز نیٹ ورکنگ آلات سپلائی کرنے والی جبکہ دنیا کی دوسری بڑی اسمارٹ فون کمپنی ہے جو کہ امریکا اور چین کے درمیان تجارتی جنگ میں اہم ترین بن گئی ہے۔

  • ہواوے کا امریکی پابندی پر قانونی جنگ لڑنے کا فیصلہ

    ہواوے کا امریکی پابندی پر قانونی جنگ لڑنے کا فیصلہ

    بیجنگ : ہواوے دنیا کی بڑی ٹیلی کمیونیکشنز نیٹ ورکنگ آلات سپلائی کرنے والی کمپنی ہے جو دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی جنگ میں اہم ترین بن گئی۔

    تفصیلات کے مطابق ہواوے نے امریکی انتظامیہ کی جانب سے کمپنی کو بلیک لسٹ کیے جانے کے فیصلے کو امریکی عدالت میں چیلنج کرتے ہوئے قانونی جنگ کو تیز کردیا ہے۔

    ہواوے کی جانب سے ٹیکساس کی ڈسٹرکٹ عدالت میں مقدمہ دائر کیا گیا ہے اور کمپنی نے اس میں زور دیا ہے کہ نیشنل ڈیفنس اتھارائزیشن ایکٹ امریکی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

    ہواوے کے مطابق اس کی نئی درخواست پر سماعت رواں سال 19 ستمبر کو ہوگی، چینی کمپنی نے ایک درخواست دائر کرتے ہوئے اس کی مصنوعات پر نیشنل ڈیفنس اتھارائزیشن ایکٹ کے تحت پابندیوں کی آئینی حیثیت پر سوال اٹھایا ہے۔

    ہواوے کے چیف لیگل آفیسر سونگ لیو پنگ نے امریکی حکومت کے فیصلوں پر کہا ہے امریکی سیاستدان ایک پوری قوم کی مضبوطی کو ایک نجی کمپنی کے خلاف استعمال کررہے ہیں، یہ نارمل نہیں، ایسا کبھی بھی تاریخ میں نہیں دیکھا گیا۔

    ہواوے نے رواں سال مارچ میں امریکی بل کے خلاف مقدمہ دائر کرتے ہوئے اسے غیر آئینی قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکی کانگریس ایسے شواہد پیش کرنے میں ناکام رہی جو ہواوے مصنوعات پر پابندیوں کو سپورٹ کرسکے۔

    اب اس مقدمے کمپنی کی جانب سے ایک نئی درخواست دائر کی گئی ہے جس میں امریکی عدالتوں سے جلد یہ فیصلہ کرنے کا کہا گیا ہے کہ یہ قابل سماعت ہے یا نہیں۔

    سونگ لیو پنگ نے صحافیوں کو اس بارے میں بتایا کہ امریکی حکومت کے پاس ایسے شواہد نہیں کہ وہ ایک سیکیورٹی خطرہ ہے، اس بارے میں بس قیاس آرائیوں کے علاوہ کچھ نہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ امریکی سیاستدان بس ہمیں کاروبار سے باہر کرنا چاہتے ہیں۔ہواوے کو امریکی ایگزیکٹو آرڈر کے باعث امریکی پرزہ جات کے استعمال سے روک دیا گیا تاہم اس معاملے میں اسے 90 دن کا عارضی ریلیف دیا گیا ہے۔

    ہواوے اس وقت دنیا کی سب سے بڑی ٹیلی کمیونیکشنز نیٹ ورکنگ آلات سپلائی کرنے والی جبکہ دنیا کی دوسری بڑی اسمارٹ فون کمپنی ہے جو کہ امریکا اور چین کے درمیان تجارتی جنگ میں اہم ترین بن گئی ہے۔

    چینی سرکاری میڈیا نے عندیہ دیا ہے کہ بیجنگ اس تجارتی جنگ میں امریکا کو نایاب دھاتوں کی برآمد روک سکتا ہے جس کے نتیجے میں امریکی کمپنیاں اسمارٹ فونز سے لے کر ٹیلی ویژن اور کیمروں وغیرہ ہر چیز کی تیاری کے لیے امریکی کمپنیوں کو مشکل کا سامنا ہوسکتا ہے۔

    سونگ لیو پنگ نے ماہرین کے اس انتباہ کو مسترد کردیا کہ امریکی ساختہ پرزہ جات کی عدم فراہمی کمپنی کی بقا کو خطرے میں ڈال سکتی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہواوے اس حوالے سے برسوں سے تیار تھی۔گزشتہ سال اسی طرح ایک اور چینی کمپنی زی ٹی ای پر امریکا نے پابندی عائد کی تھی جس کے نتیجے میں وہ لگ بھگ مارکیٹ سے باہر ہوگئی تھی مگر پھر اس نے معاملے کو حل کرنے کے لیے بھاری جرمانہ ادا کرنے پر رضامندی ظاہر کی تھی۔

    جب سونگ لیو پنگ سے پوچھا گیا کہ کیا زی ٹی ای کی طرح ہواوے بھی امریکی بلیک لسٹ سے نکلنے کے لیے جرمانے کو قبول کرسکتی ہے تو انہوں نے اس آپشن کو مسترد نہیں کیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہواوے کے سامنے متعدد آپشنز اوپن ہیں جن میں قانونی نظرثانی اور درخواستیں بھی شامل ہیں ‘جہاں تک جرمانے کی بات ہے تو وہ حقائق یا شواہد کی بنیاد پر ہونا چاہیے، ہم کسی اور کمپنی سے اپنا موازنہ نہیں کرسکتے۔ہواوے کے مطابق اس کی نئی درخواست پر سماعت رواں سال 19 ستمبر کو ہوگی۔

  • امریکا نے چین کے ساتھ ٹریڈ وار ختم کرنے کا اشارہ دے دیا

    امریکا نے چین کے ساتھ ٹریڈ وار ختم کرنے کا اشارہ دے دیا

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پہلی بار چین کو امریکا سے جاری ٹریڈ وار ختم کرنے کے لیے معاہدہ کرنے کا اشارہ دیا ہے، یوٹرن لیتے ہوئے ٹرمپ کا کہنا ہے کہ چین سے تجارتی مذاکرات ہوسکتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا تھا کہ امریکا نے ہواوے پر اس لیے پابندی لگائی ہے کہ یہ ٹیلی کام کمپنی امریکی سلامتی کے لیے خطرہ ہے۔
    انہوں نے مزید کہا تھا کہ ہواوے کے اقدامات فوجی نکتہ نگاہ سے امریکا کے لیے نہایت خطرناک ہیں، تاہم چین کی جانب سے ٹھوس موقف کے بعد ٹرمپ نے یوٹرن لیتے ہوئے کہا ہے کہ چین سے تجارتی معاہدے پر مذاکرات ہو سکتے ہیں جن میں ہواوے کا معاملہ بھی شامل ہے۔

    ادھر چین نے امریکی اقدامات کو غنڈہ گردی قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا ہے، اور تجارتی جنگ میں قیمتی دھاتوں کی امریکا برآمد پر پابندی عائد کرنے پر غور کرنے کا اعلان کردیا ہے۔قیمتی اور نایاب دھاتیں ٹیکنالوجیکل ڈیوائسز بنانے کے ساتھ طیارہ سازی میں بھی استعمال ہوتی ہیں۔

    واضح رہے کہ امریکا کا ان دنوں چین سے ہواوے ٹیلی کام جائنٹ کے معاملے پر تنازع جاری ہے جو سنگین صورت اختیار کر چکا ہے۔ چین جلد ہی فائیو جی ٹیکنالوجی مارکیٹ میں لانے والا ہے جس سے امریکا اور یورپ کی ٹیکنالوجی سے متعلق کمپنیاں اپنے لیے خطرہ محسوس کررہی ہیں۔

    گوگل نے یہ قدم اس وقت اٹھایا ہے جب چند روز قبل ہی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہواوے کو بلیک لسٹ کردیا تھا۔

    ہواوے موبائل انٹرنیٹ کے جدید فائیو جی نیٹ ورک کے آلات بنانے والی سب سے بڑی کمپنی ہے اور کئی مغربی ممالک اور ان کی کمپنیاں اس کے تیار کردہ آلات استعمال کرتی ہیں۔

    ہواوے کے صارفین فی الحال اینڈرائڈ ایپس اور گوگل پلے سروس استعمال کرسکیں گے تاہم رواں سال گوگل کے اگلے ورژن کے لانچ ہونے کے بعد ان کے ہواوے کی ڈیوائسز پر دستیاب نہ ہونے کا امکان ہے۔

    اس کے بعد ہواوے کے صارفین اینڈرائڈ آپریٹنگ سسٹم اوپن سورس لائسنس کے ذریعے اس نئے ورژن کو استعمال کرسکیں گے۔

    دوسری جانب ہواوے کمپنی نے اپنا آپریٹنگ سسٹم بنانے کی تصدیق کردی ہے، ہواوے کے موبائل چیف رچرڈ یو چینگ ڈونگ کا کہنا تھا کہ اگر ہواوے پر گوگل اور اینڈرائیڈ سروسز مستقل طور پر معطل ہوگئیں تو ایسی صورتحال سے نمٹنے کے لیے ان کی کمپنی نے پہلے سے ہی اپنا ایک آپریٹنگ سسٹم تیار کرلیا ہے۔

    اس حوالے سے امریکا کے وزیر خارجہ مائیک پومپیو کا کہنا ہے کہ چینی ٹیلی کام کمپنی ہواوے اپنے بیجنگ حکومت کے ساتھ تعلقات کی حقیقت کو چھپاتی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ جب ہواوے کمپنی یہ کہتی ہے کہ وہ حکومت کے ساتھ کام نہیں کرتی تو یہ ایک جھوٹ ہے۔

    امریکی وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ ہواوے کے چیف ایگزیکٹو آفیسر رین ژینگ فائی امریکی عوام سے نہیں بلکہ ساری دنیا سے سچ چھپاتے ہیں۔انہوں نے اس یقین کا بھی اظہار کیا کہ مستقبل میں مزید امریکی کمپنیاں ہواوے کے ساتھ اپنے روابط ختم کر دیں گی۔

  • ہواوے چینی حکومت کے ساتھ تعلقات کو چھپاتی ہے: امریکی وزیر خارجہ

    ہواوے چینی حکومت کے ساتھ تعلقات کو چھپاتی ہے: امریکی وزیر خارجہ

    واشنگٹن: امریکا کے وزیر خارجہ مائیک پومپیو کا کہنا ہے کہ چینی ٹیلی کام کمپنی ہواوے اپنے بیجنگ حکومت کے ساتھ تعلقات کی حقیقت کو چھپاتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق انہوں نے یہ بھی کہا کہ جب ہواوے کمپنی یہ کہتی ہے کہ وہ حکومت کے ساتھ کام نہیں کرتی تو یہ ایک جھوٹ ہے۔

    امریکی وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ ہواوے کے چیف ایگزیکٹو آفیسر رین ژینگ فائی امریکی عوام سے نہیں بلکہ ساری دنیا سے سچ چھپاتے ہیں۔

    انہوں نے اس یقین کا بھی اظہار کیا کہ مستقبل میں مزید امریکی کمپنیاں ہواوے کے ساتھ اپنے روابط ختم کر دیں گی۔ امریکا نے ہواوے کمپنی پر چین کے لیے جاسوسی کرنے کے شبے میں پابندی لگا دی ہے۔

    دوسری جانب جاپان کی ٹیکنالوجی کمپنی پیناسونک نے دنیا کی دوسری بڑی موبائل فون بنانے والی چینی کمپنی ہواوے کے ساتھ کاروبار معطل کرنے کا اعلان کردیا۔

    پیناسونک نے کہا کہ پابندی کا اطلاق 25 فیصد مصنوعات یا امریکا کے تیار کردہ مال پر ہوتا ہے۔ پیناسونک نے اپنے ایک نوٹی فکیشن میں اعلان کیا کہ امریکا کی جانب سے ہواوے اور اس سے ملحقہ 68 کمپنیوں پر پابندی کے بعد اس کے ساتھ لین دین بند کردینا چاہیے۔

    تاہم پیناسونک کے حوالے سے ابھی معاملہ واضح نہیں ہے کیونکہ اس کے بعد ایک چینی ویب سائٹ نے کہا ہے کہ پیناسونک ہواوے کے ساتھ کاروباری جاری رکھے گی۔

    ہواوے موبائلز پر گوگل اور اینڈرائڈ سسٹم بند

    خیال رہے کہ گذشتہ ہفتے پیناسونک کے موقف میں تضاد اس وقت سامنے آیا جب چینی ویب سائٹ نے یہ دعویٰ کیا کہ جاپانی کمپنی ہواوے کو سپلائی جاری رکھے گی۔اس حوالے سے یہ بات بھی واضح نہیں کی گئی ہے کہ پیناسونک نے کس قسم کی کاروباری لین دین کو بند کیا ہے۔

  • ہواوے موبائلز پر گوگل اور اینڈرائڈ سسٹم بند

    ہواوے موبائلز پر گوگل اور اینڈرائڈ سسٹم بند

    چینی کمپنی ہواوے ٹیکنالوجیز پر گوگل کی سروسز معطل کردی گئیں، گوگل نے یہ قدم اس وقت اٹھایا ہے جب چند روز قبل ہی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہواوے کو بلیک لسٹ کردیا تھا۔

    ہواوے موبائل انٹرنیٹ کے جدید فائیو جی نیٹ ورک کے آلات بنانے والی سب سے بڑی کمپنی ہے اور کئی مغربی ممالک اور ان کی کمپنیاں اس کے تیار کردہ آلات استعمال کرتی ہیں۔

    ہواوے کے صارفین فی الحال اینڈرائڈ ایپس اور گوگل پلے سروس استعمال کرسکیں گے تاہم رواں سال گوگل کے اگلے ورژن کے لانچ ہونے کے بعد ان کے ہواوے کی ڈیوائسز پر دستیاب نہ ہونے کا امکان ہے۔

    اس کے بعد ہواوے کے صارفین اینڈرائڈ آپریٹنگ سسٹم اوپن سورس لائسنس کے ذریعے اس نئے ورژن کو استعمال کرسکیں گے۔

    دوسری جانب ہواوے کمپنی نے اپنا آپریٹنگ سسٹم بنانے کی تصدیق کردی ہے، ہواوے کے موبائل چیف رچرڈ یو چینگ ڈونگ کا کہنا تھا کہ اگر ہواوے پر گوگل اور اینڈرائیڈ سروسز مستقل طور پر معطل ہوگئیں تو ایسی صورتحال سے نمٹنے کے لیے ان کی کمپنی نے پہلے سے ہی اپنا ایک آپریٹنگ سسٹم تیار کرلیا ہے۔

    کمپنی کا کہنا ہے کہ ضرورت پڑنے پر موبائل فونز اور کمپیوٹرز کے لیے اس سسٹم کو متعارف کروا دیا جائے گا۔ یہ بھی کہا جارہا ہے کہ کمپنی اس اقدام کے بعد دنیا بھر میں اپنے کاروبار پر پڑنے والے ہر قسم کے اثرات کے لیے تیار ہے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے صدر ٹرمپ نے ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے تھے جس کے تحت امریکی کمپنیوں پر ایسی غیر ملکی کمپنیوں کے تیار کردہ ٹیلی کام آلات استعمال کرنے پر پابندی ہوگی جنہیں امریکی حکومت قومی سلامتی کے لیے خطرہ سمجھتی ہو۔

    ہواوے کی انتظامیہ ماضی میں کئی بار کہہ چکی ہے کہ وہ امریکا کے لیے خطرہ نہیں اور اس پر امریکی کمپنیوں کی جاسوسی کے الزامات بے بنیاد ہیں۔