Tag: ہولناک انکشاف

  • گوری رنگت والی کریمیں کس مہلک بیماری کا سبب ہیں؟ ہولناک انکشاف

    گوری رنگت والی کریمیں کس مہلک بیماری کا سبب ہیں؟ ہولناک انکشاف

    ہمارے معاشرے میں رنگ گورا کرنے کا شوق جنون کی حد تک ہے، خصوصاً نوجوان لڑکے اور لڑکیوں میں کئی ایسی مصنوعات کا استعمال عام ہے جو جلد اور صحت کے لئے انتہائی نقصان دہ ہیں اور کینسر جیسی مہلک بیماریوں کا سبب بن رہی ہے۔

    خصوصاً خواتین کے لئے گوری رنگت کا معاملہ کسی بڑے مسئلے سے کم نہیں جس سے فائدہ حاصل کرنے کے لئے نت نئی کریموں اور جدید طریقہ علاج کی انڈسٹریز کھڑی ہوچکی ہے۔

    ان کریموں کے کیا اثرات ہیں اور یہ جلد کو کیسے نقصان پہنچاتی ہیں اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں ڈرما ٹولوجسٹ ڈاکٹر کاشف احمد ملک نے ناظرین کو تفصیلات سے آگاہ کیا۔

    انہوں نے بتایا کہ رنگ گورا کرنے کے مختلف ٹیکے اور وٹامن کیپسول جو رنگت کو نکھار دیتے ہیں لیکن ان کے خطرناک اثرات بعد میں سامنے آتے ہیں، گوری رنگت کا یہ جنون اب خواتین سے مردوں میں بھی منتقل ہوچکا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ چہرے کی رنگت گوری ہونے سے زیادہ ضروری ہے کہ آپ کی جلد صحت مند اور دلکش ہونی چاہیے تاکہ دیکھنے میں اچھی لگے اس کا رنگت سے کوئی تعلق نہیں۔ ان مرکری کریموں کا سب سے بڑا نقصان یہ ہے کہ جلد کی تہہ کو خراب کردیتی ہیں۔

    ڈاکٹر کاشف احمد کے مطابق کسی بھی انجکشن یا کریم کو استعمال کرنے سے پہلے اپنا بلڈ ٹیسٹ ضرور کروائیں اور پھر ڈاکٹر کے مشورے سے چہرے پر کریم لگائیں بصورت دیگر اس کے نتائج بہت سنگین ہوجائیںگے۔

    واضح رہے کہ پنجاب کے وزیر صحت ناصر جمال نے بیوٹی پارلرز اور مارکیٹوں میں فروخت ہونے والی رنگ گورا کرنے کی جعلی کریموں کے خلاف کمر کس لی

    پنجاب میں کریک ڈاؤن کا آغاز کرتے ہوئے 75 غیرمعیاری کریموں کی فروخت پر پابندی لگادی گئی ہے، اس کے علاوہ راولپنڈی میں بڑے پارلرز اور باربر شاپس پر چھاپے مارے تو ان کے پاس کسی قسم کا سرٹیفکیٹ نہیں تھا۔

  • کرونا ویکیسن: سماجی ادارے آکسفیم کا ہولناک انکشاف

    کرونا ویکیسن: سماجی ادارے آکسفیم کا ہولناک انکشاف

    لندن: بین الاقوامی سماجی ادارے آکسفیم کا کہنا ہے کہ امیر اقوام کرونا وائرس کی ویکسین پر تسلط جما رہی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق آکسفیم انٹرنیشنل کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ امیر اقوام کے چھوٹے گروہ نے تمام ویکسینز کا نصف سے زیادہ پہلے ہی خرید لیا ہے جنہیں مستقبل قریب میں تیار کیا جانا ہے جبکہ دنیا کی زیادہ تر آبادی کے لیے بہت ہی کم ویکسین چھوڑی گئی ہے۔

    بین الاقوامی سماجی ادارے آکسفیم کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کے خلاف ایک ویکسین لینے کے لیے فی الحال پانچ سرفہرست امیدوار ہیں۔

    آکسفیم نے ان معاہدوں کا مطالعہ کیا جن پر مینوفیکچررز اور حکومتوں بشمول یورپی کمیشن کے مابین پہلے ہی دستخط کیے جا چکے ہیں جو یورپی یونین کے 27 رکن ممالک کی طرف سے بات چیت کر رہا ہے۔

    کرونا وائرس کہاں سے آیا، سائنسدانوں کا بڑا انکشاف

    حال ہی میں کرونا وائرس کے حوالے سے کی جانے والی تحقیق کے دوران سائنسدانوں نے دریافت کیا تھا کہ کووڈ 19 کی وبا کا باعث بننے والا وائرس چمگادڑوں میں پایا جاتا ہے۔

    محققین کا کہنا تھا کہ کرونا وائرس کا ارتقا اس پرندے میں پائے جانے والے دیگر وائرسز کے ساتھ 40 سے 70 سال قبل ہوا، چمگادڑوں میں یہ وائرس دہائیوں پہلے سے موجود تھا مگر اس کا علم پہلے نہیں ہوسکا۔

    سائنسدانوں نے اس بات پر زور دیا تھا کہ چمگادڑوں کے بہتر نمونے وبائی جراثیموں کی شناخت اور مستقبل میں وبائی امراض کی روک تھام کے لیے بہت ضروری ہیں۔