Tag: ہوم ورک

  • 10 سالہ بچے نے ہوم ورک میں مدد کیلئے پولیس کو کال کردی

    10 سالہ بچے نے ہوم ورک میں مدد کیلئے پولیس کو کال کردی

    ریاضی کے ہوم ورک کے سلسلے میں مدد حاصل کرنے کیلئے 10 سالہ بچے نے پولیس کو کال کردی، حکام بھی اس دلچسپ کال سے متاثر ہوگئے۔

    امریکی ریاست وسکونسن میں واقع شوانو کاؤنٹی شیرف آفس میں 22 نومبر کو ایک دل کو چھونے والا واقعے سے آگاہ کیا، جس میں ایک دس سالہ بچے نے 911 پر کال کی، بچے نے کسی ہنگامی صورتحال کے حوالے سے نہیں بلکہ ریاضی (میتھس) ہوم ورک میں مدد حاصل کرنے کے لیے کال کی۔

    شوانو کاؤنٹی شیرف جو کہ لوگوں کو محفوظ اور منظم ماحول فراہم کرنے سے متعلق قانون نافذ کرنے والا ذمہ دار ادارہ ہے، اس نے سوشل میڈیا پر بتایا کہ ہمارے ڈسپیچر کو 10سالہ لڑکے کی کال موصول ہوئی۔

    بچے نے حیران کن طور پر اپنے ریاضی کے اسائنمنٹ میں مدد کرنے کی درخواست کی اور بتایا کہ اس کی فیملی میں کوئی بھی ریاضی میں مہارت نہیں رکھتا۔

    ڈسپیچر کم کراؤس نے بچے کو بتایا کہ ہوم ورک کی پوچھ گچھ کے لیے 911 درست نمبر نہیں ہے، لیکن اس کے باوجود کم نے بچے کو مدد کرنے کی پیشکش کی۔

    کم کے پاس کچھ وقت دستیاب تھا اس لیے اس نے پوچھا، کیا میں اس مسئلے میں آپ کی مدد کرسکتی ہوں؟’ بچے نے پھر ڈیسیمل پر مشتمل ایک پیچیدہ ریاضی کا مسئلہ پیش کیا، جسے حل کرنا مشکل تھا۔

    شوانو کاؤنٹی شیرف آفس نے میڈیا کو بتایا کہ بچے کو ڈسپیچرنے کہا کہ ‘مجھے دیکھنے دو کہ کیا آپ کے گھر کے قریب کوئی ڈپٹی مل سکتا ہے۔

    ڈپٹی شیرف چیس میسن جو قریب ہی موجود تھے واقعے کے حوالے سے انھوں نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ انھوں نے ریاضی کے مسئلے میں مدد کے لیے رضاکارانہ طور پر کام کیا۔

    میسن نے اس سلسلے میں اپنے سوتیلے بیٹے کو کال کی جس کی عمر کال کرنے والے بچے کے برابر تھی، اس نے مذکورہ بچے کے ریاضی کے ہوم ورک کے مسئلے کو کامیابی سے حل کیا۔

  • ٹیچرز کے بہیمانہ تشدد سے آٹھویں جماعت کا طالبعلم دم توڑ گیا

    ٹیچرز کے بہیمانہ تشدد سے آٹھویں جماعت کا طالبعلم دم توڑ گیا

    بھارت میں 2 اساتذہ نے ہوم ورک نہ کرنے والے طالبعلم پر بہیمانہ تشدد  کرنے سے آٹھویں جماعت کا طالبعلم  علاج کے دوران دم توڑ گیا۔

    مبینہ طور پر یہ واقعہ بھارت کے شہر پریم نگر میں 12 جولائی بدھ کو پیش آیا، اسکول کے 2 اساتذہ کے تشدد کے بعد بچے کو اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا جہاں بدترین تشدد کے بعد طالبعلم زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔

    بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق ہلاک ہونے والے طالبعلم کی شناخت کرشنا چوہان کے نام سے ہوئی ہے جو گوالیار کے فورٹ ویو اسکول کا طالب علم تھا۔

    مقامی پولیس کا کہنا ہے کہ  دو ملزم اساتذہ کی شناخت سونو شریواستو اور اکبر خان کے نام سے ہوئی ہے، ان کے خلاف آئی پی سی سیکشن 304 اور جوینائل جسٹس ایکٹ سیکشن 75 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

    گوالیار کے سی ایس پی نے کے مطابق  لڑکے کی علاج کے دوران موت ہو گئی جس کے بعد اس کے والدین نے اسکول کے دو اساتذہ کے خلاف شکایت درج کرائی، والدین کے بیانات درج کر لیے گئے ہیں اور تحقیقات جاری ہیں۔

  • موسمِ گرما کی تعطیلات اور ہوم ورک

    موسمِ گرما کی تعطیلات اور ہوم ورک

    کوئی بھی شے اُس وقت اپنی افادیت کھو بیٹھتی ہے جب نا سمجھی سے اُس کا استعمال کیا جائے اور ہمارے معاشرے میں اس کا بڑا رواج ہے۔ جس طرح ہم برس ہا برس پرانے نظامِ تعلیم پر تکیہ کیے بیٹھے ہیں بالکل اسی طرح متعلقہ امور میں بھی لکیر کے فقیر بنے ہُوئے ہیں جس کا فائدہ تو شاید کوئی نہیں لیکن نقصانات بے شمار ہیں۔
    تعلیمی صورتِ حال پر نظر ڈالیں تو یوں محسوس ہوتا ہے، گویا طلبہ علم و فضل گھول کر پی رہے ہیں۔ کئی کتابیں، مشکل ترین نصاب جو عموماً طالب علموں کی طبعی عمر اور ذہنی سطح سے مطابقت نہیں رکھتا۔ معلوم نہیں کیوں ہمارے ماہرینِ تعلیم اس حقیقت سے نظر چراتے ہیں کہ بتدریج ارتقا کا عمل زیادہ بہتر اور سود مند ثابت ہوتا ہے اور یہ بھی کہ مشکل ترین نصاب بلند معیارِ تعلیم کی ضمانت ہرگز نہیں بن سکتا اور نہ ہی غیر دل چسپ نظامِ تعلیم، نصاب اورطریقہ ہائے تدریس طالبِ علموں میں سیکھنے اور پڑھنے لکھنے کے شوق کو پروان چڑھا سکتا ہے۔ کم سے کم مدّت میں زیادہ سے زیادہ نصاب مکمل کرانا اور بے تحاشہ ہوم ورک دینا ہمارے تعلیمی نظام کا ایک بڑا مسئلہ رہا ہے۔ ایسے میں سالانہ امتحان ختم ہوتے ہی بچّے خوش ہوجاتے ہیں، سکھ کا سانس لیتے ہیں کہ سَر سے بہت بڑا بوجھ اتر گیا۔ اب انتظار شروع ہو جاتا ہے موسمِ گرما کی تعطیلات کا۔ لیکن یہ کیا؟ چھٹّیوں میں‌ ملنے والا بے تحاشہ کام ان کی ساری مسرتوں کو خاک میں ملا دیتا ہے۔ اتنا سارا کام؟ چھٹیاں ختم ہو جائیں کام ختم نہ ہو۔ تفریح کے تمام پروگرام دھرے کے دھرے رہ جاتے ہیں۔
    ادھر طالب علموں کے ساتھ ساتھ والدین بھی پریشان کہ بہت زیادہ ہوم ورک نے نہ صرف چھٹی کا تصوّر ہی مٹا دیا بلکہ تفریح کا لطف بھی غارت کر دیا۔ بچّوں اور والدین کی کیا بات ہے؟ ٹیوٹر بھی شاکی ہیں کہ بچّوں کی ساری چھٹیاں تو اسی ہوم ورک کی نذر ہو جاتی ہیں۔
    ایک بیوہ خاتون جو گھر پر بچّوں کو ٹیوشن پڑھاتی ہیں کہ رہی تھیں کہ سارا سال انتھک محنت کرتی ہوں، اپنے بچّوں کے تعلیمی اخراجات ٹیوشن ہی سے پورے کرتی ہوں۔ ہر سال بچّوں سے وعدہ کرتی ہوں کہ چھٹّیوں میں تفریح کے لیے کہیں لے جاؤں گی لیکن اس کی نوبت ہی نہیں آتی۔ بچّوں کو اتنا ہوم ورک دیا جاتا ہے کہ نہ تو وہ چھٹیوں کا لطف اٹھاتے ہیں اور نہ ہی میں اپنے بچّوں سے کیا وعدہ پورا کر سکتی ہوں۔ ساری چھٹیاں یوں ہی تمام ہو جاتی ہیں۔
    بچّوں کو الگ شکوہ ہے کہ کیا فائدہ ایسی چھٹیوں کا جس میں ہم سارا وقت ہوم ورک ہی کرتے رہیں۔ شاید اعتراض ہوم ورک پر نہیں بلکہ بہت زیادہ اور بے مقصد ہوم ورک پر ہے۔
    عدیل کو تواس بات پر سخت غصّہ آتا ہے کہ ”اتنا زیادہ ہوم ورک ملتا ہے روز امّی صبح کام کرنے بٹھا دیتی ہیں۔ ایسا لگتا ہے گھر میں ہی اسکول کھلا ہوا ہے۔ لکھنے کا کام اتنا سارا ہوتا ہے کہ ہاتھوں میں‌ درد ہو جاتا ہے۔ کام ختم کرنے کے چکر میں جلدی جلدی لکھتا ہوں تو لکھائی خراب ہو جاتی ہے اور امّی سے ڈانٹ پڑتی ہے۔ کبھی کبھی سزا بھی ملتی ہے۔ فضول ہیں ایسی چھٹیاں جس میں ہمیں صرف اور صرف کام نمٹانے کی فکر ہو اور روز ہمیں‌ بستہ کھول کر بہت سا وقت کتابوں‌ کاپیوں کو دینا پڑے، اور اپنی چھٹیاں انجوائے ہی نہ کرسکیں۔
    بعض والدین سمجھتے ہیں کہ بچّوں کو ہوم ورک ملنا چاہیے تاکہ وہ صرف اور کھیل کود اور تفریح میں‌ نہ لگے رہیں جب کہ والدین کا ایک گروہ ایسا بھی ہے جن کا خیال ہے کہ چھٹیوں کا کام بالکل نہیں ملنا چاہیے، لیکن ایسے والدین بھی ہیں جو صرف اتنے ہوم ورک کے حق میں ہیں کہ بچّے اپنی درسی کتب سے دور نہ رہیں اور چھٹیوں کے بعد اسکول کھلیں تو اُنھیں مسئلہ نہ ہو۔ اور ایسا ہی ہونا بھی چاہیے۔
    موسمِ گرما کی تعطیلات میں ہوم ورک تو ملنا چاہیے، لیکن ایسا کہ بچّوں پر گراں نہ گزرے اور ان کی چھٹیوں کو نہ صرف کارآمد بنا دے بلکہ وہ اسے خوشی خوشی نمٹائیں اور ان کو کھیل کود اور گھومنے پھرنے کے لیے بھی وقت ملے۔ ایسا ہوم ورک تخلیقی کام کی صورت ہی ممکن ہے۔ جس سے بچّوں کی خفتہ صلاحییتیں بھی ابھر کر سامنے آتی ہیں۔ اس ضمن میں چند تجاویز ہیں مثلاً ہوم ورک چند سوالوں کی صورت ہو۔ مثلاً روزانہ اخبار کی تین ایسی خبریں لکھنا جو بہت اہم ہوں۔ اس سے بچؑوں میں اخبار بینی کا شوق ہوگا۔ دو ماہ تک مسلسل اخبار کا مطالعہ اُن کی عادت بن جائے گا۔ چھٹیوں میں آپ کے بہترین مشاغل کیا رہے اس کی تفصیل، آپ نے جن تفریحی مقامات کی سیر کی اُن کے بارے میں لکھیے؟ اور یہ بھی بتائیے کہ وہاں آپ کس چیز سے متاثر ہوئے؟ کون سی بات پسند نہیں آئی اور کیا کمی محسوس کی؟ یہ وہ سوالات ہیں جو بچوں کے ذہن کو بیدار کریں گے اور وہ اپنے تجربے کو بیان کرنے کے ساتھ اپنے مشاہدے کو تحریک دینا سیکھیں گے۔ یہ بھی پوچھا جاسکتا ہے کہ چھٹیوں میں کون کون سی غیر نصابی کتابوں اور رسائل کا مطالعہ کیا اور کون کون سی دستاویزی اور بامقصد تفریحی فلمیں دیکھیں؟ موسمِ گرما کی تعطیلات کی ڈائری لکھنے کو بھی کہا جاسکتا ہے جس میں بچے اپنے معمولات بلا ناغہ لکھیں۔
    بے تحاشہ اور بے فائدہ ہوم ورک بچوں کو بوجھ اور جھنجھٹ معلوم ہوتا ہے اور وہ اُن کے دماغ کو بوجھل کردیتا ہے اور طبیعت میں بیزاری کا سبب بنتا ہے۔ بڑے تعلیمی ادارے بالخصوص پرائیویٹ اسکول تو کسی حد تک اس کا خیال رکھنے لگے ہیں، لیکن سرکاری اسکول اور عام نجی تعلیمی ادارے جو ہر علاقے میں قائم ہیں، اب بھی کام، کام اور صرف کے اصول پر کاربند ہیں اس طرف توجہ دینی چاہیے اور ایسا طریقہ اپنانا چاہیے کہ چھٹیوں کے بعد جب طالب علم دوبارہ اسکول آئیں تو پڑھائی میں اُن کی دل چسپی پہلے سے زیادہ بڑھ جائے۔
  • ہوم ورک آپ کے بچوں کا دوست یا دشمن؟

    ہوم ورک آپ کے بچوں کا دوست یا دشمن؟

    کیا آپ والدین ہیں اور چاہتے ہیں کہ روز رات کو سونے سے قبل آپ کا بچہ چپ چاپ اپنا ہوم ورک مکمل کر کے سوئے؟ تو جان لیں کہ آپ نے اپنے بچے کو ایک غیر ضروری سرگرمی میں مصروف کر رکھا ہے جس کا انہیں کوئی فائدہ نہیں۔

    ایک طویل عرصے تک بے شمار تحقیقوں اور رد و کد کے بعد بالآخر ماہرین نے یہ نتیجہ اخذ کرلیا ہے کہ ہوم ورک یعنی اسکول سے گھر کے لیے ملنے والا کام ایک ایسی شے ہے جس کا بچے کو کوئی فائدہ نہیں ہے۔

    سنہ 1989 سے مختلف اسکولوں اور طالب علموں کا ڈیٹا کھنگالنے کے باوجود ماہرین کو ایسا کوئی ثبوت نہیں ملا کہ ہوم ورک نے بچے کی کارکردگی یا شخصیت پر کوئی مثبت اثر مرتب کیا ہو۔

    ماہرین نے اس ضمن میں طالب علموں کو 3 گروہوں میں تقسیم کیا۔ ان کی طویل تحقیق کے مطابق ایلیمنٹری اسکول کے بچے یعنی 6 سال سے کم عمر بچوں کے لیے ہوم ورک بالکل غیر ضروری ہے۔

    ان کا کہنا ہے کہ اس عمر کے بچے تعلیم اور نصاب سے متعلق جو کچھ سیکھتے ہیں وہ اسکول میں ہی سیکھتے ہیں، ہوم ورک ان کے لیے صرف ایک اضافی مشقت ہے جو انہیں تھکا دیتا ہے۔

    یہی کلیہ مڈل اسکول کے بچوں کے لیے ہے۔ ہائی اسکول میں جا کر ہوم ورک کے کچھ فوائد دکھائی دیتے ہیں لیکن اس ہوم ورک کا وقت صرف 2 گھنٹے ہونا چاہیئے۔ 2 گھنٹے سے زیادہ ہوم ورک بچوں پر منفی اثرات مرتب کرسکتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ بچوں کو ابتدائی تعلیم دینے کا مقصد یہ ہونا چاہیئے کہ ان میں تعلیم، پڑھنے، مطالعہ کرنے اور نیا سیکھنے سے محبت پیدا ہو۔ لیکن ہوم ورک الٹا اثر کرسکتا ہے اور بچوں میں ان تمام ضروری اشیا سے محبت کے بجائے چڑ پیدا ہونے لگتی ہے۔

    ان کے دل میں اسکول سے متعلق منفی خیالات پیدا ہوتے ہیں جو بڑے ہونے تک برقرار رہ سکتے ہیں یعنی پڑھائی ان بچوں کے لیے بوجھ بن سکتی ہے۔

    تحقیق میں کہا گیا کہ ہوم ورک بچوں کے کھیلنے کا وقت بھی محدود کرتا ہے چنانچہ وہ کھلی فضا میں جانے اور جسمانی سرگرمی سے حاصل ہونے والے فوائد سے محروم ہوسکتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ہوم ورک کسی خاندان کے رشتے کو بھی کمزور کرسکتا ہے۔ روز رات میں ہوم ورک کروانے کے لیے والدین کی آپس میں بحث، بچوں کا رونا، ضد کرنا اور والدین کی بچوں کو ڈانٹ ڈپٹ ان کے تعلق کو خراب کرسکتی ہے۔

    دن کے اختتام کا وہ وقت جب پورا خاندان مل بیٹھ کر، گفتگو کر کے اور ہنسی مذاق کر کے اپنے رشتے کو بہتر اور مضبوط بنا سکتا ہے، اس جھنجھٹ کی نذر ہوجاتا ہے، ’کیا تم نے اپنا ہوم ورک کرلیا‘؟

    ماہرین نے ہوم ورک کے مزید مضر اثرات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اکثر ہوم ورک کے لیے بچوں کو کسی بڑے کی مدد درکار ہوتی ہے، یہ مدد بچے کی خود سے کام کرنے کی صلاحیت میں کمی کرتی ہے اور وہ دوسروں پر انحصار کرنے لگتا ہے۔

    اسی طرح دن کے اختتام پر والدین کو بھی صرف یہی سننا ہے کہ ہوم ورک مکمل ہوگیا۔ اس ہوم ورک سے ان کے بچے نے کیا نیا سیکھا، اور اس پر کیا اثرات مرتب ہوئے، یہ جاننے میں انہیں کوئی دلچسپی نہیں ہوتی۔

    ماہرین کی تجویز ہے کہ بچوں کو ہوم ورک دینے کے بجائے گھر پر مطالعہ کرنے کا کہا جائے۔ یہ مطالعہ باآواز بلند ہو جس سے گھر کے دیگر افراد بھی اس سرگرمی میں شامل ہوجائیں گے۔

    یوں بھی کیا جاسکتا ہے کہ ہفتے میں کچھ دن بچے خود مطالعہ کریں، اور کچھ دن کسی اور سے مطالعہ کروائیں اور خود صرف سن کر آئیں۔ اس سرگرمی سے وہی مقاصد حاصل کیے جاسکتے ہیں جو ہم اپنی دانست میں ہوم ورک سے حاصل کرنا چاہتے ہیں۔