Tag: ہٹلر

  • ایرانی حکومت کا مؤقف ہٹلر کی پالیسیوں کے مشابہ ہے، امریکی سینیٹر

    ایرانی حکومت کا مؤقف ہٹلر کی پالیسیوں کے مشابہ ہے، امریکی سینیٹر

    واشنگٹن : امریکی سینیٹر لینڈی گراہم نے ٹویٹر پر کہا ہے کہ یورپی قیادت سنگین جرائم کی مرتکب ایرانی حکومت کی رضا حاصل کرنے کے لیے سر توڑ کوششیں کررہی ہے جو پورے کے لیے شرمندگی کا باعث ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی سینیٹ کی مسلح افواج کی کمیٹی کے سرکردہ رکن سینیٹر لینڈی گراہم نے امریکی پابندیوں کے باوجود ایران کے تعلقات برقرار رکھنے پر یورپی ممالک کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ جو یورپی ممالک ایران کے ساتھ تعلق رکھے ہوئے ہیں وہ انسانی حقوق کی پامالی کرنے والے ظالم ملک ایران کی رضا حاصل کرنا چاہتے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی سینیٹ کی مسلح افواج کی کمیٹی رکن لینڈی گراہم نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کیا کہ ’سنگین جرائم کا ارتکاب کرنے والی ایرانی حکومت کے ساتھ یورپی قیادت کا رویہ پورے یورپ کے باعث ننگ و عار ہے‘۔

    امریکی سینیٹر کا ٹویٹ میں کہنا تھا کہ ’ایران کا موجودہ نظام ظلم و جبر پر مبنی ہے جسے ایرانی عوام کی گردنوں پر مسلط کیا گیا ہے لیکن ایرانیوں کی جانب مذکورہ نظام کی کبھی حمایت نہیں کی گئی‘۔

    سینیٹر لینڈی گراہم کا نے طنز کرتے ہوئے کہا کہ ’ایران کی موجودہ حکومت کا مؤقف دوسری عالمی جنگ اور جرمن آمر ہٹلر کی پالیسیوں اور رویوں سے شباہت پیش کرتا ہے‘۔

    امریکی سینیٹر نے ٹویٹر پر دیئے گئے پیغام میں کہنا تھا کہ ایرانی حکومت کی خوشنودی کے حصول کے کوشاں یورپی قیادت کو ایران قوم کی موجودہ نظام سے نکلنے اور بہتر نظام گزارنے کے لیے بلند ہونے والے چیخ و پکار سنائی نہیں دے دیتی؟

    لینڈی گراہم نے کہا کہ مظلوم ایرانی عوام کی صدائیں کانگریس میں بھی ’امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو سب سے زیادہ سنائی دیتی ہیں‘۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ امریکی سینیٹر نے یورپی قیادت سے مطالبہ کیا کہ وہ ایران کے آیت اللہ نظام کے خلاف تیار کی گئی حکمت عملی میں صدر ٹرمپ کا ساتھ دیں اور متحد ہوکر مظلوم ایرانیوں کو جبر نظام سے چھٹکارا دلوائیں۔

    یاد رہے کہ جوہری معاہدے سے نکلنے کے بعد ٹرمپ نے ایران پر نئی اقتصادی پابندیاں عائد کرنے کا کہا تھا اور 7 اگست کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کر دیے تھے، جس کے بعد ایران پر اقتصادی شعبے میں اسی روز رات 12 بجے سے پابندیوں کا اطلاق ہوگیا تھا تاہم یورپی ممالک کی جانب سے امریکی صدر کے فیصلے کو سرے مسترد کردیا گیا تھا۔

  • بھارتی رکن پارلیمنٹ نے مودی کے خلاف احتجاجاً ہٹلر کا حلیہ اپنا لیا

    بھارتی رکن پارلیمنٹ نے مودی کے خلاف احتجاجاً ہٹلر کا حلیہ اپنا لیا

    نئی دہلی : بھارتی ایم پی شوا پرساد ریاست اندہرا پردیش کو خصوصی حیثیت نہ دینے پر وفاقی حکومت کے خلاف احتجاجاً ہٹلر کا حلیہ اپناکر پارلیمنٹ اجلاس میں شرکت کے لیے پہنچ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی ریاست اندہرا پردیش سے رکن اسمبلی منتخب ہونے والے ایم پی ناراملی شوا پرساد نے اندہرا پردیش کو خصوصی حیثیت دینے کا وعدہ پورا نہ کرنے پر نریندر مودی کے خلاف احتجاجاً جرمنی کے آمر ایڈ وولف ہٹلر کا حلیہ اپنا لیا۔

    خبر رساں اداروں سے گفتگو کرتے ہوئے 67 سالہ شوا پرساد کا کہنا تھا کہ ’میں ہٹلر کا حلیہ اپنا کر وفاقی حکومت کے خلاف احتجاج کررہا ہوں، نریندر مودی نے وزیر اعظم بننے سے قبل اندہرا پردیش کو خصوصی حیثیت دینے کا وعدہ کیا تھا جو تاحال پورا نہیں ہوسکا ہے‘۔

    ناراملی شوا پرساد کا کہنا تھا کہ ’اندہرا پردیش کی خصوصی حیثیت ترقیاتی فنڈز میں اضافے کو یقینی بنائے گی‘۔

    بھارتی ایم پی کا کہنا تھا کہ ’احتجاج ریکارڈ کروانے کے لیے الگ الگ حلیے اپنانے سے عوام اور میڈیا کی فوری توجہ حاصل ہوجاتی ہے، جو لوگوں کو سوچنے پر مجبور کرتی ہے‘۔

    خیال رہے کہ شوا پرساد سابق اداکار ہیں جو بھارت کی جنوبی ریاست آندرا پردیش کی حکمران جماعت تیلگو دیسم پارٹی (ٹی ڈی پی) سے تعلق رکھتے ہیں جو وفاق میں‌ نریندر مودی کی اتحادی جماعت تھی۔

    میڈیا کے سوال پر ’ہٹلر کا لباس کیوں منتخب کیا‘ شوا پرشاد نے جواب دیا کہ ’میں جو بھی کام کرتا ہوں اس کی کوئی وجہ ہوتی ہے، ہٹلر کسی سے مشورہ نہیں لیتا تھا اور نہ اس نے کبھی لوگوں کی بھلائی کے لیے کوئی کام کیا‘۔

    بھارتی ایم پی شوا پرساد کا کہنا تھا کہ نریندر مودی بھی ہٹلر کی طرح کام کررہے ہیں، سنہ 2014 کے انتخابات میں کامیابی بعد مودی سے بہت توقعات وابستہ تھیں لیکن وہ ان توقعات پر پورے نہیں اترے۔

    بھارتی میڈیا کا کہنا تھا کہ شوا پرساد اس سے قبل احتجاجاً بھگوان رام، نراد، پرشو رام اور دیگر متنازعہ حلیے اپناکر پارلیمنٹ کے اجلاسوں میں شرکت کرتے رہے ہیں۔

  • اوباما نے صدرٹرمپ کے دورحکومت کو ہٹلرکے دورسے تشبیہہ دے ڈالی

    واشنگٹن : اسرائیلی دارالحکومت مقبوضہ بیت المقدس کو تسلیم کرنے پر سابق صدر براک اوباما بھی پھٹ پڑے اور صدر ٹرمپ کے دور حکومت کو ہٹلر کے دور سے تشبیہہ دے ڈالی۔

    تفصیلات کے مطابق دو بار امریکا کے صدر رہنے والے براک اوباما بھی اسرائیل نواز ڈونلڈ ٹرمپ پر برس پڑے، شکاگو میں تقریب سے خطاب میں مقبوضہ بیت المقدس سے متعلق فیصلے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اوباما نے ٹرمپ حکومت کو ہٹلرکے دورسے تشبیہہ دے ڈالی۔

    اوباما کا کہنا تھا کہ جرمنی میں جمہوریت کے باوجود ہٹلر کو عروج ملا اور پھر چھ کروڑ افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے، ہمیں اس پر توجہ دینا ہوگی۔

    سابق امریکی صدر نے خدشہ ظاہر کیا کہ امریکا میں جمہوریت جلد ہی ٹکڑوں میں بکھر جائے گی، جمہوریت پسند امریکیوں کو اس پرتوجہ دینا ہوگی۔

    انھوں نے مزید کہا کہ سابق عالمی برادری کے فیصلوں اورصورتحال میں امریکا کا کرداراہم ہوتا ہے یہ یاد رکھنا چاہئیے۔


    مزید پڑھیں : امریکا نے یروشلم کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرلیا


    یاد رہے کہ امریکی صدرڈونلڈٹرمپ نے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرلیا، ٹرمپ کے فیصلے پر مسلمان ملکوں کی جانب سے شدید ردعمل کا اظہار کیا جارہا ہے جبکہ مختلف شہروں میں مظاہرے کئے جارہے ہیں۔

    مریکا صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ کئی امریکی صدور نے اس اقدام کا سوچا تھا لیکن وہ ایسا نہیں کرسکے اس لیے یہ معاملہ کافی برسوں سے التواء کا شکار تھا جس پر میں آج سخت فیصلہ کرتے ہوئے یروشلم کو اسرائیل کا دارالخلافہ تسلیم کرنے کا اعلان کرتا ہوں اور اس مشکل کام کو انجام تک پہنچانے  پر خوشی محسوس کر رہا ہوں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • ہٹلرکا فون دولاکھ تینتالیس ہزارڈالرمیں فروخت

    ہٹلرکا فون دولاکھ تینتالیس ہزارڈالرمیں فروخت

    میری لینڈ: دوسری جنگ عظیم میں نازی جرمنی کے رہنما ہٹلر کے زیراستعمال ٹیلیفون امریکہ میں2لاکھ 43ہزارڈالر میں فروخت ہوگیا۔

    تفصیلات کےمطابق گزشتہ روزامریکی ریاست میری لینڈ میں جرمنی کے سابق رہنما اڈولف ہٹلرکے ٹیلیفون کی نیلامی میں بولی لگائی گئی جسے دولاکھ تینتالیس ہزار ڈالر میں خرید لیاگیا،تاہم خریدار کی شناخت ظاہرنہیں کی گئی۔

    جرمنی کے رہنما اڈولف ہٹلر سے منسوب سرخ رنگ کے اس فون پران کانام کندہ ہے،اور یہ جرمنی کے دارالحکومت برلن کے ایک بنکرسے سن 1945 میں ملاتھا اور اسےسویت فوجیوں کی جانب سے برطانوی فوجی افسرسرراف رینرکو تحفے میں دیاگیاتھا۔

    p1

    یاد رہےکہ کچھ عرصہ قبل نیلام گھرنے امید ظاہرکی تھی کہ سرراف کے بیٹے اس فون کو فروخت کررہے ہیں اوراس کی قیمت تین لاکھ ڈالرتک جاسکتی ہے۔

    الیگزینڈر ہسٹاریکل آکشنس نامی نیلام گھرکی نیلامی میں اڈولف ہٹلرکےکتے کامجسمہ  24300 امریکی ڈالرمیں فروخت ہواجوکسی دوسرے شخص نے خریدا۔

    post-1

    واضح رہےکہ دوسری جنگ عظیم میں یہ فون وسیع پیمانے پرتباہی پھیلانے والا ہتھیارتھا کیونکہ یہ ہٹلر کے استعمال میں تھا جواس کےذریعے موت کےفرمان جاری کرتا تھا۔

  • امریکہ میں ہٹلر کے ٹیلیفون کی نیلامی

    امریکہ میں ہٹلر کے ٹیلیفون کی نیلامی

    چیساپیک : دوسری جنگ عظیم میں نازی جرمنی کے رہنما ہٹلر کے زیراستعمال ٹیلیفون کی نیلامی رواں ہفتے امریکہ میں ہوگی۔

    تفصیلات کےمطابق نازی جرمنی کے رہنما اڈولف ہٹلر نے دوسری جنگ عظیم کےدوران جس ٹیلیفون کا استعمال کیا تھا،اسے رواں ہفتےامریکہ میں نیلام کیاجارہاہے۔

    الیگزینڈر ہسٹاریکل آکشنس نامی نیلام گھر نے بتایا ہے کہ اس ٹیلیفون سیٹ کی نیلامی میری لینڈ کے چیساپیک سٹی میں ہوگی اور بولی ایک لاکھ ڈالر سے شروع ہوگی۔

    ہٹلر کےزیراستعمال لال رنگ کے اس فون پر نازی رہنماکانام کندہ ہےاور یہ برلن کے ایک بنکر سے سنہ 1945 میں ملا تھا۔روس کے فوجیوں نے جرمنی کے ہتھیار ڈالنے کے بعد برطانوی بریگیڈیئر سرراف رینر کو یہ فون یادگار کے طور پرتحفے میں دیا تھا۔

    واضح رہےکہ نیلام گھر نے امید ظاہر کی ہے کہ سر راف کے بیٹے اس فون کو فروخت کر رہے ہیں اور اس کی قیمت تین لاکھ ڈالر تک جاسکتی ہے۔

  • نیو یارک: نیلامی میں ہٹلر کا مجسمہ 17.2 ملین ڈالرمیں فروخت

    نیو یارک: نیلامی میں ہٹلر کا مجسمہ 17.2 ملین ڈالرمیں فروخت

    نیویارک : اطالوی مصور ماریزیو کی طرف سے بنائی گئی ہٹلر کی مورتی نیویارک کی نیلامی میں 17.2 ملین ڈالر میں فروخت کردی گئی.

    تفصیلات کے مطابق اطالوی مصور نے ہٹلرکی ایک مورتی بنائی ہے جس میں ہٹلر کو گھٹنوں پر بیٹھا دکھایا گیا ہے، ماریزو کی بنائی گئی مورتی نیلامی میں =17.2 ملین ڈالر میں فروخت ہوئی.

    نیویارک میں کرسٹی کی جانب سے منعقد کی گئی نیلامی کی تقریب میں ہٹلر کی موم سے بنائی گئی مورتی کی قیمت 10 سے 15 ملین ڈالر متوقع تھی.

    اس سے پہلے ماریزیو اطالوی مصورکی جانب سے بنائے گئے شاہکار کی قیمت 7.9 ملین ڈالر ریکارڈ کی گئی تھی.

    اطالوی مصور کی بنائی گئی مورتی میں ہٹلر کو سرمئی رنگ کا سوٹ پہنے ہوئے ایک بچے کی صورت میں دکھایا گیا ہے جواپنے گھٹنوں پر بیٹھا ہوا ہے.

    اٹلی سے تعلق رکھنے والے مصور کے اس شاہکار کا کام 2001 میں مکمل ہوا تھا.