Tag: ہپناٹسٹ

  • ویڈیو: لٹیرے نے دن دہاڑے دکاندار کو ہپناٹائز کر کے لوٹ لیا

    ویڈیو: لٹیرے نے دن دہاڑے دکاندار کو ہپناٹائز کر کے لوٹ لیا

    کراچی: برنس روڈ پر ایک لٹیرے نے دکان دار کو ہپناٹائز کر کے لوٹ لیا، پولیس نے خفیہ اطلاع پر ملزم عبدالشہاب کو گرفتار کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے آرام باغ کی پولیس نے ایک کارروائی میں ہپناٹائز کر کے لوٹ مار کرنے والے ملزم عبدالشہاب کو گرفتار کر لیا ہے، ملزم کی گرفتاری سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے عمل میں آئی۔

    گرفتار نوسرباز نے برنس روڈ پر ایک دکان میں واردات کی تھی، اس واردات کی ویڈیو میں ملزم کو نظر بندی یا ہپناٹائز کرتے دیکھا جا سکتا ہے، ملزم نوسر بازی کر کے کاؤنٹر پر کھڑے شخص سے پیسے لے کر چلا گیا۔

    سی سی ٹی وی فوٹیج میں ملزم کو دکان دار سے بات چیت کرتے دیکھا جا سکتا ہے، بات چیت کے دوران ملزم نے دکان دار کو ہپناٹائز کیا اور رقم لے کر فرار ہو گیا۔

    سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آنے کے بعد پولیس نے ملزم کی تلاش شروع کر دی تھی، آرام باغ پولیس نے 24 گھنٹے کے اندر ملزم کو گرفتار کر لیا، پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ملزم اس سے قبل بھی لوگوں کو ہپناٹائز کر کے فراڈ کر چکا ہے۔

    ایس ایس پی ساؤتھ اسد رضا نے بتایا کہ گرفتار ملزم عبدالشہاب کے خلاف مقدمہ درج کر کے مزید تفتیش شروع کر دی گئی ہے، اس کا کریمنل ریکارڈ بھی چیک کیا جا رہا ہے۔

  • دس سال سے کھانے کے خوف میں‌ مبتلا بچے کا علاج ڈاکٹر نے کیسے کیا؟

    دس سال سے کھانے کے خوف میں‌ مبتلا بچے کا علاج ڈاکٹر نے کیسے کیا؟

    لندن: ایک ایسے بچے کا علاج آخر ممکن ہو سکا ہے جو گزشتہ دس برسوں‌ سے ایک تکلیف دہ مرض میں مبتلا تھا، جس کی وجہ سے وہ کوئی کھانا کھا نہیں‌ پاتا تھا، اور وہ صرف دہی اور ایک خاص قسم کی ڈبل روٹی پر گزارا کر رہا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ میں 12 سالہ بچے ایشٹن فشر کے بارے میں جب کوئی یہ سنتا تھا کہ وہ صرف دہی اور ڈبل روٹی کھا سکتا ہے، تو حیران رہ جاتا تھا، لیکن بچے کی بدقسمتی یہ تھی کہ نہ صرف والدین بلکہ عام ڈاکٹرز بھی دس سال تک یہ سمجھتے رہے کہ وہ بس کھانے پینے میں نخرے دکھاتا ہے۔

    تاہم یہ گزشتہ ماہ جولائی میں ایک ماہر نفسیات نے نوّے منٹس کے سیشن میں معلوم کیا کہ ایشٹن فشر دراصل کھانے سے بچنے کے ایک مخصوص لیکن نایاب مرض (ARFID) میں مبتلا ہے، جو فوڈ فوبیا یعنی کھانے کے خوف کی ایک قسم ہے، اس بیماری کے سبب وہ صرف پھلوں کے اجزا والی دہی اور ایک خاص برانڈ کی سفید ڈبل روٹی ہی کھاتا تھا۔

    شروع شروع میں ایشٹن کے والدین سمجھے کہ وہ بھی دوسرے بچوں کی طرح کھانے میں ’نخرے‘ دکھا رہا ہے لیکن تمام کوششوں کے باوجود ایشٹن کی حالت بہتر ہونے کی بجائے خراب ہوتی گئی، وہ علاج کےلیے ایشٹن کو ہمیشہ عام ڈاکٹروں کے پاس لے جاتے رہے جو یہ مسئلہ سمجھ ہی نہیں سکے اور یہ مسئلہ جوں کا توں موجود رہا۔

    وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ نوبت یہاں تک آ پہنچی کہ ایشٹن کو کھانا پکنے کی خوش بو سے بھی خوف آنے لگا، لہٰذا اس نے گھر والوں کے ساتھ کھانا پینا بھی چھوڑ دیا اور سب سے الگ تھلگ اپنے لیے لائی گئی مخصوص ڈبل روٹی اور دہی کھا کر گزارا کرنے لگا۔

    اسکول میں داخل ہونے کے بعد بھی اس کا یہی معمول برقرار رہا اور اس نے اپنے دوستوں کے ساتھ کبھی کچھ نہیں کھایا۔ نتیجتاً وہ اسکول میں کچھ خاص دوست بھی نہیں بنا سکا۔

    والدین کا کہنا تھا کہ جب ہم اسے کھانے کو کوئی چیز دیتے تھے تو وہ صدمے کی کیفیت میں چلا جاتا تھا، اس کا رنگ خوف سے سفید پڑ جاتا، تاہم اب اس کی طبیعت بتدریج بہتر ہو رہی ہے اور وہ آہستہ آہستہ سینڈوچز، چپس، روسٹ اور چکن وغیرہ بھی کھانے لگا ہے۔

    یہ دراصل ایسے ممکن ہوا کہ ایشٹن کی فیملی کو خوراک سے متعلق امراض کے ایک اسپیشلسٹ فیلکس اکونوماکیز سے واسطہ پڑا، وہ ایک ماہر نفسیات ہیں اور اپنے مریضوں پر ہپنوتھراپی کا استعمال کرتے ہیں، انھوں نے ایشٹن کو آخر کار دھیرے دھیرے کھانے کی نئی چیزیں آزمانے کی طرف مائل کیا، اور وہ اپنی اس کوشش میں کامیاب ہو گئے۔