Tag: ہچکی

  • ہچکی کو فوری روکنا ہے تو یہ آسان سا طریقہ اپنائیں

    ہچکی کو فوری روکنا ہے تو یہ آسان سا طریقہ اپنائیں

    آپ کسی محفل میں بیٹھے ہوں اور ایسے میں ہچکی آنی شروع ہوجائے تو کافی مشکل ہوجاتی ہے، تاہم چند طریقوں سے آپ اسے روک سکتے ہیں۔

    یہ بات جاننا آپ کے لیے ضروری ہے کہ ہچکیاں دل کے پٹھے کی غیرارادی جھٹکوں کی صورت میں جنم لیتی ہیں جو پیٹ اور سینے کے درمیان ہوتا ہے، کسی بھی شخص کو اچانک ہی ہچکی لگ جاتی ہے جو چند منٹوں تک رہتی ہے یا کچھ صورتوں میں اس سے چھٹکارے میں زیادہ وقت بھی لگ جاتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق ہچکی آنا ایک عام عمل ہے اور اس سے کسی شخص کو صحت سے متعلق خطرات لاحق نہیں ہوتے تاہم ہچکی کا دورانیہ بڑھ جائے تو پھر مسائل پیش آتے ہیں اور کئی دفعہ بات کرنا بھی محال ہوتا ہے۔

    جارجیا سے تعلق رکھنے والے دل کے سرجن ڈاکٹر جیریمی لندن نے ایک ایسا طریقہ بتایا ہے جس کے مطابق ہچکیوں کو فوراً روکا جا سکتا ہے اور شرمندگی کی صورتحال سے بچا جاسکتا ہے۔

    انھوں نے بتایا کہ گلے کے پچھلے حصے میں لیموں یا چکوترا کا رس ٹپکانے سے ہچکیاں فوراً رک جاتی ہیں، اس لیے اگر اگلی بار آپ کو ہچکی آنا شروع ہو تو لیموں کے رس کا یہ آسان سا علاج ضرور آزمائیں۔

    ماہر صحت کی جانب سے یہ نہیں بتایا گیا کہ یہ کس طرح کام کرتا تاہم لیموں کا رس گلے میں ٹپکانے سے ہچکی روکنے کی کچھ ممکنہ وجوہات ہوسکتی ہیں۔

    پہلی وجہ تو یہ ہوسکتی ہے کہ یہ عمل واگس اعصاب کو متحرک کرتا ہے، جو دماغ سے لے کر دل کے نیچے تک جاتا ہے، اس طرح یہ دل کے پٹھے سے سنسنیاتی معلومات کو دوبارہ ترتیب دے کر ہچکیوں روک سکتا ہے۔

    ڈاکٹر جیریمی لندن نے یہ بھی نظریہ پیش کیا کہ رس ہچکی کو روک سکتا ہے کیونکہ یہ گلے کے پٹھوں کو متحرک کرتا ہے یا یہ گلے کی ’پی ایچ‘ کو اچانک تبدیل کردیتا ہے۔

    اس کے علاوہ ہچکیوں کو روکنے کے چند اور بھی آسان سے طریقے موجود ہیں جن میں ہوا کو سانس کے ساتھ اندر کھینچنے، کانوں کو بند کر کے پانی پینے اور لیموں کا ٹکڑا چوسنا شامل ہے، جن سے ہچکی رک سکتی ہے۔

  • کیا ہچکیاں بھی کرونا وائرس کی علامت ہوسکتی ہیں؟

    کیا ہچکیاں بھی کرونا وائرس کی علامت ہوسکتی ہیں؟

    کرونا وائرس کی اب تک متعدد علامات سامنے آچکی ہیں، سب سے عام علامات بخار، گلے کی سوزش، سانس لینے میں تکلیف اور سونگھنے اور چکھنے کی حس کا چلے جانا ہے، تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ مستقل ہچکیاں آنا بھی کرونا وائرس کی علامت ہوسکتا ہے۔

    امریکی ڈاکٹرز کے مطابق انہوں نے چند روز قبل ایک 62 سالہ مریض کا علاج کیا جو مسلسل 4 دن تک ہچکیوں کے باعث ایمرجنسی میں داخل کیا گیا۔

    ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ ہچکیوں کے علاوہ مریض کو اور کوئی شکایت نہیں تھی اور نہ اس میں کرونا وائرس کی کوئی علامت ظاہر ہوئی۔

    ڈاکٹرز نے مریض کا ایکسرے کیا تو اس کے پھیپھڑے تشویش ناک حالت میں پائے گئے، پھیپھڑے سوزش کا شکار تھے جبکہ ان سے خون بھی جاری تھا حالانکہ مریض کبھی بھی ماضی میں پھیپھڑے کی تکلیف کا شکار نہیں رہا تھا۔

    اس کے فوراً بعد مریض کو بخار بھی ہوگیا، اس دوران ڈاکٹرز نے اس کا کرونا وائرس کا ٹیسٹ کیا تو وہ مثبت آیا۔

    ڈاکٹرز کے مطابق سی ٹی اسکین نے مریض کے پھیپھڑوں کی سوزش مزید وضاحت سے دکھائی، ان کے مطابق یہ سوزش ہی ہچکیوں کی وجہ بنی۔

    امریکی ماہرین کے مطابق یہ اب تک ان کے مشاہدے میں آنے والا کرونا وائرس کا وہ پہلا مریض ہے جو ہچکیوں کی وجہ سے ایمرجنسی وارڈ میں داخل ہوا۔

    ان کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کی نئی سامنے آنے والی علامات اس بات کی متقاضی ہیں کہ وسیع پیمانے پر وائرس کی علامات اور اثرات پر تحقیق کی جائے۔