Tag: ہڈی

  • میڈیکل سائنس: زندہ سیل سے مریض کی ہڈی اب بہ آسانی بنانا ممکن ہو گیا

    میڈیکل سائنس: زندہ سیل سے مریض کی ہڈی اب بہ آسانی بنانا ممکن ہو گیا

    سڈنی: میڈیکل سائنس میں سائنس دانوں کی کوششیں رنگ لے آئیں، اب کمرے کے درجہ حرارت پر مریض کے زندہ خلیات کے تھری ڈی پرنٹ سے اس کی ہڈی کی تعمیر ممکن ہو گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق طبی تحقیقات کے ذریعے سائنس دانوں نے کسی انسان کی ہڈی سے زندہ سیل کے تھری ڈی پرنٹ بنانے کا طریقہ معلوم کر لیا ہے اور اہم ترین نکتہ یہ ہے کہ یہ عمل اب کمرے کے درجہ حرارت پر بھی ممکن ہو گیا ہے۔

    اس سلسلے میں آسٹریلیا کی یونی ورسٹی آف نیو ساؤتھ ویلز (UNSW Sydney) کی ایک ٹیم نے ایک بائیو انک جیل تیار کیا ہے جو مریض کی ہڈی سے لیے گئے زندہ خلیات اور کیلشیئم فاسفیٹ کے محلول پر مشتمل ہے، یہ وہ ضروری معدنیات ہیں جو ہڈی کی بناوٹ اور اس کی نگہداشت کے لیے ضروری ہیں۔

    زندہ خلیوں سے بنی 3D پرنٹڈ ’ہڈیاں‘ کمرے کے درجہ حرارت پر پہلی بار ایک خصوصی جیل کا استعمال کرتے ہوئے بنائی گئی ہیں جس سے اب ڈاکٹر سرجری سے محض چند منٹ قبل ہڈی کی ساخت بنا سکیں گے۔

    اس جیل کے لیے ایک ٹیکنیک استعمال کی جاتی ہے جسے سرامک اومن ڈائریکشنل بائیو پرنٹنگ ان سیل سسپنشن کہا جاتا ہے، یہ مریض کی ہڈی کے خلا میں براہ راست ڈالا جاتا ہے، بجائے اس کے کہ سرجن کسی اور جگہ سے کوئی حصہ کاٹ کر وہاں لگائے۔

    یہ مواد جسم کی رطوبت میں شامل ہوتے ہی منٹوں میں سخت ہو جاتا ہے اور خود بخود ہڈی کے انتہائی باریک اجزا سے جڑ جاتا ہے۔

    تھری ڈی پرنٹنگ کے اس عمل کے ذریعے ہڈی کی مصنوعی بناوٹ کا طریقہ نیا نہیں ہے، لیکن یونیورسٹی آف نیو ساؤوتھ ویلز سڈنی کے طریقہ کار میں جو اہم چیز ہے وہ یہ ہے کہ پہلی بار یہ ممکن ہوا ہے کہ اسے کمرے کے درجہ حرارت پر تیار کیا جا سکتا ہے۔

  • یو اے ای میں ڈائناسور کا ڈھانچہ 14 ملین درہم میں فروخت کے لیے پیش

    یو اے ای میں ڈائناسور کا ڈھانچہ 14 ملین درہم میں فروخت کے لیے پیش

    دبئی: متحدہ عرب امارت میں پچیس سال پرانے ڈائناسور کے ڈھانچے کو 14.6 ملین درہم میں فروخت کے لیے پیش کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق دبئی میں ایک ڈائناسور کا ڈھانچہ 14.6ملین درہم میں فرخت کے لیے پیش کیا جارہا ہے۔ ڈائناسور کے ڈھانچے کو 25 اگست تک عام نیلامی کے لیے پیش کیا گیا ہے۔

    مقامی اخبار الامارات الیوم کے مطابق دبئی مال میں نمائش کے لیے رکھے گئے ڈائناسور کے ڈھانچے کی مجموعی لمبائی 24.4 میٹر ہے۔

    ڈھانچے کا وزن 5 ہاتھیوں کے برابر بتایا جارہا ہے۔ اماراتی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ لمبی گردن رکھنے والے ڈائناسور کی قسموں میں سے ایک ہے جو گوشت خور نہیں ہے۔

    چودہ کروڑ سال قدیم ہڈی دریافت

    اس کی بنیادی غذا پتے ہوا کرتی تھی۔ ڈائناسور کی دم انتہائی مضبوط اور طویل ہے۔ ماہرین کے مطابق اس قسم کے ڈائناسور لڑائی میں دم کا استعمال کیا کرتے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ دم کے ڈھانچے کی چند ہڈیاں ٹوٹی ہوئی ہیں۔

    اندازہ یہی ہے کہ دشمن جانوروں کے حملوں کے نتیجے میں یا اپنا دفاع کرتے ہوئے دم متاثر ہوئی تھی۔

    واضح رہے کہ امارات میں فروخت کے لیے پیش کیے جانے والے ڈائناسور کا ڈھانچہ امریکا میں 2008 میں دریافت ہوا تھا۔ اسے 2014 میں اعمار کمپنی نے ٹیکسس عجائب گھر سے خریدا تھا۔