Tag: ہڈیاں

  • بڑھتی عمر میں فریکچر سے کیسے بچا جائے؟

    بڑھتی عمر میں فریکچر سے کیسے بچا جائے؟

    عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ جسم ڈھلتا جاتا ہے اور ہمارے اعضا بوسیدگی کی جانب بڑھنے لگتے ہیں، ایسے میں ہمیں کئی مسائل کا سامنا ہوتا ہے جن میں سے ایک ہڈیوں کی کمزوری بھی شامل ہے۔

    چند غذائی عادات کو تبدیل کر کے خواتین بڑھاپے میں ہڈیوں کے انحطاط خصوصاً ہپ یعنی کولہے کے فریکچر سے خود کو محفوظ رکھ سکتی ہیں۔

    حال ہی میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق پروٹین کی مقدار میں اضافہ اور باقاعدگی سے چائے یا کافی پینا خواتین کے کولہے کے فریکچر کے خطرے کو کم کرنے میں مدد گار ثابت ہوسکتا ہے۔

    فوڈ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ خواتین کے لیے پروٹین میں روزانہ 25 گرام اضافہ اوسطاً ان کے کولہے کے فریکچر کے خطرے میں 14 فیصد کمی کے ساتھ منسلک تھا۔

    حیرت انگیز طور پر انہوں نے اس تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا کہ چائے یا کافی کا ہر اضافی کپ جو انہوں نے پیا تھا اس کا تعلق خطرے میں 4 فیصد کمی سے تھا۔

    ماہرین نے جرنل کلینیکل نیوٹریشن لکھا کہ ایسی خواتین جن کا وزن کم تھا، یہ حفاظتی فوائد ان خواتین کے لیے زیادہ تھے، یعنی ہر روز پروٹین میں صرف 25 گرام اضافہ ان کے خطرے کو 45 فیصد تک کم کرتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق پروٹین کے لیے گوشت، دودھ، انڈے، پھلیاں، گری دار میوے یا مچھلی وغیرہ سے حاصل کی جاسکتی ہے۔

    اس تحقیق میں 26 ہزار سے زیادہ درمیانی عمر کی خواتین کا مشاہداتی تجزیہ کیا گیا۔

  • ذہنی تناؤ ہڈیوں کی کمزوری کا سبب

    ذہنی تناؤ ہڈیوں کی کمزوری کا سبب

    کیا آپ ذہنی تناؤ کا شکار رہتے ہیں اور معمولی معمولی باتوں پر پریشان ہوجاتے ہیں؟ تو پھر آپ کے لیے بری خبر ہے کہ یہ عمل آپ کی ہڈیوں کو کمزور بنا رہا ہے۔

    حال ہی میں کی جانے والی ایک نئی تحقیق کے مطابق مستقل ذہنی تناؤ میں مبتلا رہنا جسم میں وٹامن ڈی کی سطح کو کم کردیتا ہے جس سے ہڈیاں کمزوری کا شکار ہوجاتی ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ذہنی دباؤ کا شکار مردوں کے مقابلے میں خواتین زیادہ ہوتی ہیں لہٰذا ان میں ہڈیوں کی کمزوری کا امکان بھی زیادہ ہوتا ہے۔ تحقیق کے مطابق ایسے افراد میں ہڈیوں کے فریکچر کا خطرہ 3 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ طویل عرصے تک ذہنی تناؤ میں مبتلا رہنا جسم میں مختلف مادوں کی مقدار کو غیر متوازن کردیتا ہے۔ اس کے اثرات جوڑوں اور ہڈیوں پر بھی پڑتے ہیں۔

    اس سے قبل بھی ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ ذہنی تناؤ، تھکاوٹ کا احساس اور تنہائی ہڈیوں میں مختلف معدنیات کی مقدار کو کم کردیتی ہے جس سے ان کی کارکردگی میں فرق آجاتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق ذہنی تناؤ کا شکار افراد اپنی غذا میں اومیگا 3 فیٹی ایسڈ کی مقدار بڑھا دیں۔ اس سے ذہنی کارکردگی میں اضافہ ہوگا جبکہ ذہنی تناؤ میں بھی کمی واقع ہوگی۔

  • اپنی ہڈیوں کو کمزوری سے بچائیں

    اپنی ہڈیوں کو کمزوری سے بچائیں

    بڑھتی عمر کے ساتھ ساتھ انسانی جسم کی ہڈیاں کمزور ہوتی جاتی ہیں تاہم ہڈیوں کے لیے سب سے زیادہ نقصان دہ ہڈیوں کے بھربھرے پن یا آسٹیو پوروسس کی بیماری ہے جو ہڈیوں کو کسی بھی تکلیف کا آسان شکار بنا دیتی ہیں۔

    آج دنیا بھر میں ہڈیوں کے بھربھرے پن کی بیماری یعنی آسٹیو پوروسس سے آگاہی کا دن منایا جارہا ہے۔

    اس بیماری کی علامات عموماً دیر سے ظاہر ہوتی ہیں۔ اس کی ابتدائی علامات میں مریض کو جوڑوں کے درد کے ساتھ ساتھ اٹھنے بیٹھنے میں بھی تکلیف کا احساس ہونا ہے۔

    ہڈیوں کے بھربھرے پن کا شکار شخص کسی وجہ سے گر جائے یا کوئی گہری چوٹ لگے تو اس کے ہاتھوں یا پیر کی ہڈی میں فریکچر کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔

    یہ بیماری یوں تو پورے جسم کی ہڈیوں کو متاثر کرتی ہے، لیکن ریڑھ، کولہے اور کلائی پر اس کا زیادہ اثر پڑتا ہے اور اس کا آغاز مرد و خواتین دونوں میں 45 سال کی عمر کے بعد ہوتا ہے۔


    آسٹیو پوروسس سے بچاؤ کے طریقے

    اس بیماری سے بچاؤ کا سب سے آسان حل نوجوانی سے متحرک زندگی گزارنا اور ورزش کرنا ہے۔ ورزش ہڈیوں کو مضبوط اور لچکدار بناتی ہے، لیکن خیال رہے کہ ورزش اپنی جسامت کے حساب سے کریں۔ بہت زیادہ بھاری بھرکم ورزشوں سے پرہیز کریں۔

    ہڈیوں کے لیے وٹامن ڈی سب سے بہترین ہے جس کا سب سے آسان ذریعہ دھوپ کی شعاعیں ہیں۔ روزانہ 10 سے 15 منٹ دھوپ میں گزارنے کو اپنا معمول بنا لیں۔

    کیلشیم سے بھرپور غذائیں یعنی دودھ، پنیر، دہی، مچھلی اور انڈوں کو اپنی روزانہ کی غذا کا حصہ بنائیں۔

    یاد رکھیں نوجوانی سے اپنی صحت کا خیال رکھنا بڑھاپے میں آپ کو بہت سے طبی مسائل سے بچاسکتا ہے۔

  • جوڑوں کے اذیت ناک درد سے بچیں

    جوڑوں کے اذیت ناک درد سے بچیں

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج گٹھیا یا جوڑوں کے درد کی بیماری سے بچاؤ اور آگاہی کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ آرتھرائٹس نامی اس بیماری کی مختلف وجوہات ہو سکتی ہیں جن میں کسی حادثے کے نتیجے میں چوٹ لگنا، میٹا بولک نظام کی خرابی، بیکٹریل اور وائرل انفیکشن کے بالواسطہ یا بلا واسطہ اثرات اور کیلشیئم کی کمی شامل ہیں۔

    آرتھرائٹس یا جوڑوں کا درد ایک عام مرض ہے جس کی کئی اقسام ہیں۔ گٹھیا میں بدن کے مختلف جوڑوں پر سوزش ہو جاتی ہے اور اس کا درد شدید ہوسکتا ہے۔ یہ مرض طویل عرصے تک مریض کو شدید تکلیف میں مبتلا رکھتا ہے۔

    cure

    طبی ماہرین کے مطابق گٹھیا کا مرض مرد و خواتین اور بچوں کو کسی بھی عمر میں اپنا شکار بنا سکتا ہے۔

    مرض کی علامات

    گٹھیا کے درد کی عام علامات میں شدید درد، سوجن، جوڑوں میں حرکت کی طاقت کم ہوجانا اور ان کے حرکت کرنے میں فرق آجانا شامل ہیں۔

    ان علامات کے ساتھ بعض مریض کو بخار، وزن میں تیزی سے کمی اور تھکاوٹ کا سامنا بھی ہوتا ہے۔

    علاج

    اگر ابتدائی مراحل میں اس مرض کی تشخیص کر لی جائے تو نہ صرف آسانی سے اس پر قابو پایا جاسکتا ہے بلکہ دیگر اعضا کو بھی مزید نقصان سے بچایا جاسکتا ہے۔

    طبی ماہرین کے مطابق اس سے نجات کے لیے سب سے آسان ترکیب جوڑوں کو متحرک رکھنا ہے۔ آسان ورزشیں (معالج کے مشورے کے مطابق) اس بیماری میں مفید ثابت ہوسکتی ہیں۔

    آرتھرائٹس کا شکار جوڑوں کو آرام دینے کے لیے ماہرین یوگا بھی تجویز کرتے ہیں۔ اس سلسلے میں یوگا کے ایسے پوز جن میں کمر اور گردن کو آسانی سے حرکت دی جاسکے مفید ہیں۔

    جوڑوں کے درد میں سبز چائے کا استعمال بھی مفید ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق روزانہ 4 کپ سبز چائے کے استعمال سے جسم میں ایسے کیمیائی عناصر کی مقدار بڑھ جاتی ہے جو جوڑوں کے درد میں مبتلا ہونے کا امکان کم کردیتے ہیں۔

    سبز چائے میں موجود اینٹی آکسیڈنٹس سوجن میں کمی لانے کی صلاحیت رکھتے ہیں جس سے پٹھوں میں آنے والی توڑ پھوڑ اور درد میں نمایاں کمی آتی ہے۔

    green-tea

    ماہرین کے مطابق ہلدی کا استعمال بھی جوڑوں کے مریضوں کی تکلیف اور سوجن میں کمی لاتا ہے۔ ہلدی کا آدھا چائے کا چمچ کھانے پر چھڑک کر روزانہ استعمال کریں۔

    کیلشیئم سے بنی چیزوں کا استعمال بڑھا دیں۔ کم مقدار میں کیلشیئم کا استعمال ہڈیوں کا بھربھرا پن یا کمزوری کا خطرہ بڑھا دیتا ہے۔ دودھ یا اس سے بنی مصنوعات، گوبھی اور سبز پتوں والی سبزیاں کیلشیئم کے حصول کا بہترین ذریعہ ہیں۔

    ہڈیوں اور جوڑوں کی تکالیف کی ایک بڑی وجہ جسم میں وٹامن ڈی کی کمی بھی ہے۔ اس کے حصول کا سب سے آسان طریقہ روزانہ 10 سے 15 منٹ دھوپ میں بیٹھنا ہے۔

    مزید پڑھیں: وٹامن ڈی کی کمی کے باعث ہونے والی بیماریاں

    کیا نہ کریں؟

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ہڈیوں یا جوڑوں کی تکلیف کے لیے مختلف کریموں سے مالش سے گریز کیا جائے۔ یہ مرض کو کم کرنے کے بجائے بعض اوقات بڑھا دیتی ہیں۔

    arthritis-2

    ماہرین کا کہنا ہے کہ صرف معالج کی جانب سے تجویز کی جانے والی کم پوٹینسی والی کریموں کی مہینے میں ایک بار مالش ہی مناسب ہے، اور اس کے لیے بھی زیادہ تکلیف کا شکار اعضا پر زور آزمائی نہ کی جائے۔


    انتباہ: یہ مضمون قارئین کی معلومات میں اضافے کے لیے شائع کیا گیا ہے۔ مضمون میں دی گئی کسی بھی تجویز پر عمل کرنے سے قبل اپنے معالج سے مشورہ اور ہدایت ضرور حاصل کریں۔