Tag: ہیروئن سچترا سین

  • سچترا سین: پہلی ہندوستانی اداکارہ جس نے عالمی فلمی میلے میں ایوارڈ وصول کیا

    سچترا سین: پہلی ہندوستانی اداکارہ جس نے عالمی فلمی میلے میں ایوارڈ وصول کیا

    یہ اس اداکارہ کا تذکرہ ہے جس نے فلمی پردے پر اپنی غیرمعمولی مقبولیت کے زمانہ میں انڈسٹری کو چھوڑ دیا تھا اور 82 سال کی عمر میں‌ اپنی وفات تک وہ فلمی ستاروں کی کسی تقریب یا میڈیا کے سامنے نہیں آنے سے گریزاں رہیں۔

    سچترا سین بھارتی فلمی صنعت میں بنگالی اور ہندی فلموں کی مشہور اداکارہ تھیں۔ 17 جنوری 2014ء کو سچترا سین کی زندگی کا سفر تمام ہوا۔

    یہ 1978ء کی بات ہے جب سچترا سین نے فلموں اور عوامی زندگی سے کنارہ کشی اختیار کی، اور صحافیوں کو انٹرویو دینا بھی چھوڑ دیا۔ وہ اپنے مذہبی عقیدے کے مطابق ایک روحانی تنظیم سے وابستہ ہوگئی تھیں۔ سچترا سین اپنے فلمی زمانۂ عروج میں شوہر سے علیحدگی اختیار کرچکی تھیں۔ ان کی اکلوتی بیٹی، مون مون سین بھی فلمی اداکارہ ہے۔

    ’آندھی‘ وہ فلم تھی جس نے سچترا سین کو شہرت دی۔ گلزار صاحب کی ہدایت کاری میں بننے والی اس فلم میں وہ سنجیو کمار کے ساتھ نظر آئی تھیں۔ اس فلم کے گانے بہت مشہور ہوئے اور آج بھی بہت شوق سے سنے جاتے ہیں۔ فلم کام یاب بھی رہی اور اس پر کچھ تنازع بھی رہا۔ فلم میں ان کو ایک سیاسی لیڈر کے طور دکھایا گیا تھا۔ اس فلم کا نغمہ ’تیرے بنا زندگی سے شکوہ تو نہیں‘ اور تم آگئے ہو نور آگیا‘ سدا بہار نغموں کی فہرست میں شامل ہیں۔

    سچترا سین نے 1952ء میں بنگالی فلم سے اپنا کریئر شروع کیا تھا۔ فلم تھی ‘شیش کوتھائے’ مگر یہ پردے کی زینت نہیں‌ بن سکی۔ سچترا نے بنگالی کے ساتھ کئی کام یاب ہندی فلموں میں بھی کام کیا لیکن ان کی اصل شناخت بنگالی فلمیں ہی تھیں۔ سنہ 1955ء میں اداکارہ سچترا سین نے بمل رائے کی ہندی فلم دیو داس میں کام کیا۔ سال 1966ء میں وہ ہندی فلم بمبئی کا بابو میں سدا بہار ہیرو دیو آنند کے ساتھ نظر آئیں۔بنگلہ فلموں میں سچترا سین اور اتم کمار کی جوڑی خاصی مقبول ہوئی۔ ان دونوں نے ایک ساتھ "ہر نوسر، ساگریکا، چووا پووا اور اگنی پریکشا” جیسی فلمیں کیں۔ ان کی مشہور فلموں میں "دیپ جیلے جائی اور اترپھالگنی” شامل ہیں۔ 1961ء کی بنگالی زبان میں رومانوی اسٹوری "سپتپدی” کے نام سے آئی جس میں سچترا سین نے اپنی اداکاری سے شائقین کے دل جیت لیے۔ اسے بے حد پذیرائی ملی اور فلم 1963ء میں ماسکو کے فلمی میلے میں پہنچی۔ اداکارہ سچترا سین کو اس فلم کی بہترین اداکارہ کا ایوارڈ دیا گیا۔ وہ کسی بین الاقوامی سطح‌ کی فلمی تقریب میں ایوارڈ پانے والی پہلی ہندوستانی اداکارہ تھیں۔

    1963ء کی فلم بنگالی فلم سات پاکے باندھا میں بھی سچترا سین نے غضب کی اداکاری کی۔ یہ فلم بھی ماسکو فلم فیسٹیول میں پیش کی گئی اور اداکارہ سچترا سین کو ایوارڈ سے نوازا گیا۔

    1978 میں سچترا سین ایک بنگالی فلم کے بعد اسکرین اور عوامی تقریبات سے دور ہو گئی تھیں۔ کولکتہ میں رہائش پذیر سچترا سین کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ 2005ء میں دادا صاحب پھالکے ایوارڈ وصول کرنے کے لیے دعوت پر بھی اداکارہ انکار کر دیا تھا۔

    اداکارہ سچترا سین 1931ء میں مغربی بنگال کے بیربھوم ضلع کے ایک گاؤں پنا میں پیدا ہوئیں جو آج بنگلہ دیش کا حصّہ ہے۔ ان کا اصل نام اوما تھا۔ ہائی اسکول میں تعلیم کے بعد ہی 1947ء میں ان کی شادی کلکتہ کے ایک نوجوان دیباناتھ سین سے ہوگئی تھی۔

    اداکارہ نے ہندی فلم ’مسافر‘ اور ’چمپا کلی‘ میں بھی کام کیا تھا جو ناکام رہیں۔ وہ دلیپ کمار کے ساتھ بھی کام کرچکی تھیں۔

  • ہندی فلموں کی ہیروئن سچترا سین 82سال کی عمر میں انتقال کرگئیں

    ہندی فلموں کی ہیروئن سچترا سین 82سال کی عمر میں انتقال کرگئیں

    دیو داس، آندھی اور بمبئی کا بابو جسی ہٹ فلموں کی ہیروئن سچترا سین بیاسی سال کی عمر میں انتقال کرگئیں۔

    بنگالی اور ہندی فلموں کی مشہور اداکارہ سچترا سین بیاسی سال کی عمر میں انتقال کر گئیں، وہ بالی ووڈ کی گریٹا گاربو بھی کہلاتی تھیں، سچترا سین گزشتہ کچھ دنوں سے کافی بیمار تھیں، وہ بالی وڈ اداکارہ مون مون سین کی والدہ ہیں۔

    سچترا سین نے انیس سو باون میں بنگالی فلم سے اپنا کریئر شروع کیا اور کئی مشہور فلمیں کیں، انہوں نے ہندی فلموں میں بھی کام کیا لیکن ان کی اصل شناخت بنگالی فلموں سے ہی بنی۔

    بمل رائے کی مشہور فلم ’دیوداس‘ میں انہوں نے پارو کا کردار ادا کیا تھا، اس فلم میں دلیپ کمار، موتی لال اور وجنتی مالا بھی تھیں، اس کے علاوہ انہوں نے بمبئی کا بابو میں سدا بہار اداکار دیو آنند کے ساتھ کام کیا۔

    سچترا سین کو انیس سو پچھتر میں ریلیز ہوئی فلم ’آندھی‘ سے سب سے زیادہ جانا جاتا ہے، یہ فلم میں سچترا کا کردار اس وقت کی بھارتی وزیراعظم اندرا گاندھی سے ملتا جلتا تھا، گلزار کی ہدایت میں بنی اس فلم کے گانے بہت مشہور ہوئے تھے۔

     انیس سو اٹہتر میں ریلیز ہوئی بنگالی فلم ’پرني پاشا‘ کے بعد وہ عوامی زندگی سے دور ہو گئی تھیں، سال دو ہزار پانچ میں انہوں نے دادا صاحب پھالکے ایوارڈ لینے سے بھی انکار کر دیا تھا۔