Tag: ہیروشیما پر ایٹم بم حملے

  • اگست 1945 میں جوہری بم گرانے کے بعد کسی امریکی صدر کا پہلا دورۂ ہیروشیما

    اگست 1945 میں جوہری بم گرانے کے بعد کسی امریکی صدر کا پہلا دورۂ ہیروشیما

    ہیروشیما: ہیروشیما اور ناگاساکی پر 1945 میں امریکہ کی جانب سے کی گئی نیوکلیر بمباری کے بعد بارک اوبامہ وہ پہلے امریکی صدر بن گئے ہیں جنہوں نے جاپان کا سرکاری دورہ کیا۔

    کسی امریکی صدر کی جانب سے 71 سال بعد کیے جانے والے پہلے دورےکے موقع پر بارک اوبامہ کا کہنا تھا کہ 6 اگست 1945کا دن ہم کبھی نہیں بھولیں گے،اس دن آسمان سے موت اتری تھی،اور دنیا کا نقشہ بدل گیا تھا۔

    2

    بارک اوبامہ نے واضع کیا کہ یہ دورہ ایک عہد نامہ ہے کہ کس طرح قوموں کے درمیان درناک تقسیم کو ختم کیا جاسکتا ہے تاہم امریکی صدر نے اس واقعہ پرجاپانی حکومت یا عوام سے تعزیت نہیں کی۔

    1

    یاد رہے 6 اگست 1945 کو جنگ عظیم دوئم کے موقع پر امریکہ نے جاپان کے شہر ہیروشیما پر دنیا کا پہلا جوہری حملہ کیا تھا جس کے نتیجے میں 140000 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

    ابھی جاپانی قوم پہلے حملے سے ہی سنبھل نہ پائے تھے تھے کہ دو دن بعد "ناگاساکی ” پر جوہری بم برسا دیے گئے،جس میں 74000افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

    دونوں شہروں میں ہونے والے فضائی جوہری حملوں میں لاکھوں افراد زخمی اور سیکڑوں معذور ہوگئے تھے،جب کہ جوہری اثرات سے جڑی کئی بیماریاں نسل در نسل اب تک منتقل ہو رہی ہیںْ۔

    3

    اپنے دورۂ جاپان کے دوران امریکی صدر بارک اوبامہ ہیروشیما میوزیم گئے،اور درناک تاریخ کے شواہد دیکھے،وہ وزیر اعظم جاپان کے ہمراہ ’’امن کے یادگاری پارک‘‘ بھی گئے اور امن کی یادگاری ’’لازوال مشعل‘‘ کے سامنے احتراما کھڑے رہے، اور یادگار پر پھول رکھے۔

    5

    اس سے قبل بارک اوبامہ نے جاپان کے نیوی حکام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک موقع ہے ہم ان تمام لوگوں کو یاد کریں جو جنگ عظیم دوئم میں ہم سے جدا ہوگئے۔

    obama post

    انہوں نے مزید کہا کہ جنگیں ہمیشہ تباہی لاتی ہیں، ہمیں قیام امن کے لیے یکجا ہونا ہوگا اور دنیا کو ذمے داری لینا ہوگی کہ ہیروشیما جیسا واقعہ دوبارہ پیش نہ آئے

    بارک اوبامہ نے امریکہ اور جاپان کے درمیان تعلقات نو کے تحت قائم ہونے اتحا د پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ میرا یہ دورہ ثابت کرتا ہے کہ دو اقوام جو کبھی ایک دوسرے کے سخت حریف تھے کس طرح محض حلیف ہی نہیں بلکہ بہترین دوست ملک بن چکے ہیں۔

    6

    امریکی صدر کے دورۂ ہیروشیما کے موقع پر جاپان کے عوام نے اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے میڈیا کو بتایا کہ بارک اوبامہ کو ہیروشیما کی آہ و بکا سننی چاہیئے جس میں درد ہے کرب ہے، 58 سالہ سیکو ساتو کا کہنا تھا کہ میں چاہتی ہوں کہ اوبامہ ہماری تکلیفوں کو سمجھیں۔

    یاد رہے اس سے قبل امریکہ کے 39 ویں صدر جمی کارٹر نے بھی جاپان کا دورہ کیا تھا، تاہم ان کا یہ دورہ ان کے دور صدارت 1977-1981 کے ضاتمی کیا گیا تھا، نوبل انعام یافتہ جمی کارٹر کو ان کی امن کے لیے کاوشوں پر بہ طور امن کے سفیر کے جاپان آنے کی اجازت ملی تھی۔

  • جاپان کے شہر ہیروشیما پر ایٹم بم حملے کو آج 69 برس بیت گئے

    جاپان کے شہر ہیروشیما پر ایٹم بم حملے کو آج 69 برس بیت گئے

    جاپان کے شہر ہیروشیما پر ایٹم بم حملےکو آج انہتر برس بیت گئے ، سانحے میں مرنے والوں کی یاد میں دعائیہ تقریب کا اہتمام کیا گیا ۔
    امریکا نے چھ اگست انیس سو پینتالیس کی صبح ہیروشیما پر ایٹم بم گرایا تھا، جس کے نتیجے میں ابتدائی طور پر ایک لاکھ چالیس ہزار افراد لقمہ اجل بنےتھے اور ہزاروں افراد معذور و زخمی ہوگئے تھے ۔

    ہیروشیما کے پیس میموریل پارک میں ہونے والی دعائیہ تقریب میں ہزاروں افراد نے شرکت کی اور ان افراد کی یاد میں ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی جو امریکا کی طرف سے ایٹم بم گرائے جانے کے واقعہ میں ہلاک ہوگئے تھے۔

    آج سے انہتر سال پہلے امریکہ نے جاپان پر دنیا کا پہلا ایٹم بم پھینکا تھا۔ چھ اگست سن 1945 کے دن ہیروشیما شہر ایٹم بم کا نشانہ بنا۔
    تاریخ چھ اگست سن 1945  شہر ہیروشیما جاپان اور اس زندگی سے بھرپور شہر کے کسی باسی کو اس تباہی کا ادراک نہ تھا جو امریکی ہوائی جہاز کے زریعے ایٹم بم کی صورت اس شہر پر منڈلا رہی تھی ۔

    مقامی وقت کے مطابق صبح کے آٹھ بج کر سولہ منٹ پر امریکی بی ٹوئنٹی نائن بمبار طیارے نے لٹل بوائے کو ہیروشیما پر گرا دیا، لٹل بوائے اس پہلے ایٹم بم کا کوڈ نام تھا۔ لمحے بھر میں اسی ہزار انسان موت کی نیند سوگئے، پینتیس ہزار زخمی ہوئے اور سال کے اختتام تک مزید اسی ہزار لوگ تابکاری کا شکار ہو کر موت کی آغوش میں چلے گئے ۔

    ہیروشیما میں چھ اگست اب ایک عالمی ایونٹ بن گیا ہے۔ اس روز خصوصی ریلی کے شرکاء پیس میموریل تک جاتے ہیں اور مرحومین کی یاد میں پھول رکھے جاتے ہیں۔

    ہر سال کی طرح اس تقریب میں ہزاروں افراد نے شریک ہو کر خاص طور پر جوہری ہتھیار سازی کو مسترد کرنے کے حوالے سے نعرہ بازی کی ۔ہیروشیما شہر پر ایٹم بم سے بچ جانے والے بزرگ شہری خاص طور پر تقریب میں توجہ کا مرکز رہے۔