Tag: ہیرے

  • کچرہ کنڈی میں صفائی کے دوران ہیرے کا ہار نکل آیا

    کچرہ کنڈی میں صفائی کے دوران ہیرے کا ہار نکل آیا

    نئی دہلی: بھارت کے شہر چینئی میں ایک عجیب و غریب واقعہ رونما ہوا، جس نے ہر کسی کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق کچرہ کنڈی میں صفائی کے دوران کام کرنے والوں کو کچرے سے لاکھوں روپے مالیت کا ہیروں کا ہار مل گیا۔

    پولیس نے بتایا کہ مقامی دیوراج نامی شخص نے اپنی بیٹی کی شادی کے لیے 17 لاکھ روپے کا ڈائمنڈ نیکلس تیار کرایا تھا، حال ہی میں کچرہ پھینکنے کے دوران ڈائمنڈ نکلیس کا باکس بھی کچرے میں چلا گیا۔

    خاندان کو اس حوالے سے تاخیر سے معلوم ہوا اور انہوں نے فوری طور پر چینئی میونسپل کارپوریشن سے رابطہ قائم کیا۔

    متاثرہ خاندان کی جانب سے رابطہ کرنے پر کارپوریشن کے عہدیداروں نے فوری طور پر حرکت میں آتے ہوئے صفائی کے عملے کو ڈمپنگ یارڈ روانہ کیا اور وہاں تلاشی لی گئی، جس پر کچرے میں ڈائمنڈ نیکلس بر آمد ہوا۔

    کچرے سے ڈائمنڈ نیکلس برآمد ہونے پر چینئی کارپوریشن کے عہدیداروں نے اسے مالک کے حوالے کر دیا۔

    آپریشن کے دوران مریض کے پیٹ سے کیا برآمد ہوا؟ ڈاکٹرز دیکھ کر دنگ رہ گئے

    ڈائمنڈ نیکلس ملنے پر متاثرہ شخص خوشی سے نہال ہوگیا، جس نے کارپوریشن کے عہدیداروں اور کچرہ میں نکلیسٹ ڈھونڈنے پر صفائی کے عملے سے اظہار تشکر کیا۔

  • دنیا میں وہ کون سی جگہ ہے جہاں ہیرے بکھرے پڑے ہیں!

    دنیا میں وہ کون سی جگہ ہے جہاں ہیرے بکھرے پڑے ہیں!

    ایسی جگہ تو شاید ہر شخص جانا پسند کرے گا جہاں ہر طرف ہیرے بکھرے پڑے ہوں اور انھیں اٹھانے کی اجازت بھی ہو، یوں کوئی بھی پلک جھپکتے میں امیر ہوسکتا ہے۔

    امریکی ریاست آرکنساس میں ہیروں کی ایک ایسی کان واقع ہے، جہاں ہر کوئی جا سکتا ہے۔ دراصل اس جگہ کے چاروں طرف ہیرے بکھرے پڑے ہیں۔ جہاں کوئی بھی عام آدمی جا کر ہیرے ڈھونڈ سکتا ہے، وہاں پر جسے ہیرا مل جائے وہ اس شخص کا ہو جاتا ہے۔

    عام طور پر کسی بھی کام میں جانا غیرمتعلقہ افراد کے لیے ممکن نہیں ہوتا ایک تو وہ زمین سے بہت گہرائی میں ہوتے ہیں دوسرا وہاں خطرہ بھی ہوتا ہے۔ تاہم آرکنساس کی کان میں ہر کوئی جا سکتا ہے۔

    آرکنساس نیشنل پارک میں واقع 37.5 ایکڑ فیلڈ کی بالائی سطح پر اکثر ڈھونڈنے والوں کو ہیرے مل ہی جاتے ہیں۔

    یہاں 1906 میں ہیرے ملنا شروع ہوئے تھے اور اب تک یہاں سے ہزاروں کی تعداد میں ہیرے دریافت ہو چکے ہیں۔ جان ڈہلسٹون نامی ایک شخص نے سب سے پہلے یہاں ہیرے کی کھوج کی تھی۔ انھیں 2 چمکتے ہوئے ہیرے ملے تھے۔

    اس کے بعد سے اس جگہ کو ’ہیروں کا گڑھ (دی کریٹر آف ڈائمنڈز) کہا جاتا ہے۔ بعد میں زمین کے مالک جان نے اپنی 243 ایکڑ زمین ہیروں کی ایک کمپنی کو مہنگے داموں بیچ دی۔

    ویسے تو دنیا میں کئی ایسے رہائشی مقامات ہیں جہاں ہر شخص لاکھوں اور کروڑوں کی دولت کا مالک ہے تاہم آرکنساس میں واقع کان میں کوئی غریب بھی جا کر ایک لمحے میں کروڑ پتی بن سکتا ہے مگر شرط یہ ہے کہ اسے ہیرا مل جائے۔

  • پالتو کتوں کے لیے ہیرے جڑے کالرز متعارف

    پالتو کتوں کے لیے ہیرے جڑے کالرز متعارف

    ابو ظہبی: متحدہ عرب امارات میں پالتو کتوں کے لیے ہیرے جڑے کالرز فروخت کے لیے پیش کردیے گئے، کالر کی مالیت 20 لاکھ روپے ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق متحدہ عرب امارات میں پالتو جانوروں کی ایک دکان (پیٹ کارنر) نے کتوں کے لیے خوبصورت ہیروں کے کالرز متعارف کروائے ہیں۔

    کالر کی قیمت 10 ہزار ڈالر (تقریباً 20 لاکھ روپے) ہے اور ہر کالر پر سونے اور ہیروں سے بنا ’بو‘ کی شکل کا ایک کلپ ہوگا، اس کے ساتھ ہیروں کے اصل ہونے اور ان کی ساخت سے متعلق ایک سرٹیفکیٹ بھی ہوگا۔

    اس میں 2.6 قیراط کے ہیروں کے ساتھ 6 سے 7 قیراط کے اصلی روبی سونے میں جڑے ہوں گے۔

    پیٹ کارنر کلائنٹس کی مرضی کے مطابق ان کے پالتو جانوروں کے لیے کالر یا دیگر آرائشی اشیا بنانے کا ارادہ بھی رکھتا ہے۔

    پیٹ کارنر کے چیف آفیسر سدارتھ مہیندر کا کہنا ہے کہ کتے انسان کے سب سے اچھے دوست ہوتے ہیں اور ہیرے اور جواہرات قدرت کی سب سے قیمتی اور خوبصورت تخلیقات میں سے ایک ہیں۔

    ان کا کہنا ہے کہ ان کے کلائنٹس اپنے پالتو جانوروں کے لیے بہترین چیز چاہتے ہیں تاکہ وہ سب سے مختلف نظر آئیں۔

    ہم نے جو چیز بنائی ہے وہ کتوں کے آرام اور آرائش کو دیکھتے ہوئے بنائی ہے، اس سے وہ مختلف بھی نظر آئیں گے۔ ہم آنے والے مہینوں میں ایسی مزید اشیا بھی متعارف کروائیں گے۔

  • ہوا سے ہیرے بنانا ممکن؟

    ہوا سے ہیرے بنانا ممکن؟

    ہیرا ویسے تو دنیا کی قیمتی ترین دھاتوں میں سے ایک ہے اور اسے حاصل کرنا بھی بہت مشکل ہے، تاہم اب نہایت انوکھے طریقے سے ہیرے بنانے کا تصور پیش کردیا گیا ہے۔

    دنیا کے ممتاز کاروباری جریدے فاربس کے مطابق سوئٹزر لینڈ کی ایک کمپنی نے ہیرے بنانے کا نیا اور اچھوتا تصور پیش کردیا ہے۔

    لگژری زیورات بنانے والی اس کمپنی کا کہنا ہے کہ وہ ہوا سے کشید کی گئی کاربن ڈائی آکسائیڈ کی مدد سے لیبارٹری میں ہیرے تخلیق کرے گی۔

    کمپنی کے چیئرمین ریان شیرمین نے فاربس کو اس منصوبے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ بظاہر تو یہ تصور بہت عجیت اور ناممکن لگتا ہے، لیکن ہم ہوا میں موجود کاربن ڈائی آکسائیڈ کو لیبارٹری میں جواہرات کی تیاری میں استعمال کرنے کے منصوبے کو عملی شکل دینے کے لیے کام کر رہے ہیں۔

    لیبارٹری میں اس سے بننے والے ہیرے دکھنے میں کان کنی سے حاصل ہونے والے ہیروں کی طرح ہی ہوں گے۔

    ان کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے فضائی آلودگی میں بھی بہت کمی آئے گی، کیوں کہ ایک قیراط کے ہر ایک ہیرے کو بنانے کے لیے ہوا سے 2 ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ کشید کی جائے گی۔

    ریان کا مزید کہنا تھا کہ اس منصوبے کو عملی شکل دینے کے لیے ہم 18 ملین ڈالراستعمال کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں، وہ وقت دور نہیں جب ہم ماحول دوست ہیروں سے بنے زیورات استعمال کر رہے ہوں گے۔