Tag: ہیلتھ انشورنس

  • الزائمر کی مہنگی ترین دوا ہیلتھ انشورنس میں شامل

    الزائمر کی مہنگی ترین دوا ہیلتھ انشورنس میں شامل

    ٹوکیو : یادداشت کی شدید بیماری ’الزائمر‘ کے ابتدائی مراحل میں مبتلا مریضوں کے لئے منظور کی گئی "لیکانیماب” نامی دوا کی قیمت کا تعین کرلیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جاپان کی وزارت صحت کے ایک مشاورتی پینل نے الزائمر کے علاج کے لیے ’لیکانیماب‘ نامی دوا کو ملک کے پبلک ہیلتھ انشورنس سسٹم میں شامل کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔

    مذکورہ دوا جسے ادویات بنانے والی جاپانی کمپنی اے زائی اور اس کی امریکی پارٹنر بائیوجین نے مشترکہ طور پر تیار کیا ہے جاپان میں ’’لی کیمبی‘‘ کے نام سے فروخت کی جائے گی۔

    جاپان کی وزارت صحت کے ماہرین کے مطابق ذہنی مرض کا سبب بننے والے خاص عوامل کا علاج کرنے والی یہ پہلی دوا ہے۔ اس دوا کا مقصد دماغ میں جمع ہونے والے ایملائڈ بیٹا پروٹین کم کرکے بیماری بڑھنے کی رفتار کو آہستہ کرنا ہے۔

    leqembi

    سینٹرل سوشل انشورنس میڈیکل کونسل نے بدھ کو ایک عام اجلاس میں فیصلہ کیا ہے کہ ایک شخص کو دوا کی ایک سال کے لیے درکار مقدار کی قیمت تقریباً 29 لاکھ 80 ہزار ین یا تقریباً 20 ہزار 500 ڈالر ہوگی، دوا کا استعمال 20 دسمبر سے شروع ہوگا۔

    علاج کے مستحق افراد میں الزائمر کی بیماری کے ابتدائی مرحلے کے مریض اور ذہنی صلاحیت میں کمی کا شکار ایسے مریض شامل ہیں جنہیں ابھی تک ڈیمنشیا نہیں ہوا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق جاپان میں تقریباً 32 ہزار افراد اس شرط پر پورا اترتے ہیں۔

    یاد رہے کہ جاپانی دوا ساز کمپنی اے زائی اور اس کی امریکی شراکت دار کمپنی بائیو جین کے تحت مشترکہ طور پر تیار کردہ اس دوا کو رواں سال جنوری میں ابتدائی ٹرائلز کے نتائج کی بنیاد پر مشروط منظوری دی گئی تھی کہ یہ دوا بیماری سے منسلک دماغ کے ایک چپچپے مواد کو صاف کرنے میں کار گر ثابت ہوئی ہے۔

  • یو اے ای: ہیلتھ انشورنس کے لیے اب کتنی رقم ادا کرنا ہوگی؟

    یو اے ای: ہیلتھ انشورنس کے لیے اب کتنی رقم ادا کرنا ہوگی؟

    متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے رہائشیوں کو اپنے ہیلتھ انشورنس پریمیم کے لیے مزید رقم خرچ کرنا ہوگی، کیونکہ ایک درجن کمپنیوں کی جانب سے گزشتہ دو ماہ میں پریمیم میں 35 فیصد تک اضافہ کردیا گیا ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ریٹس اگست 2023ء کے اوائل میں بڑھنا شروع ہوئے اور یہ سلسلہ ستمبر اور اکتوبر تک جاری رہا۔

    ہیلتھ انشورنس کے حوالے سے درخواست دہندگان کی عمر کے لحاظ سے اوسط قیمتوں میں 10 فیصد سے 35 فیصد کے درمیان اضافہ ہوا ہے۔ ایک بیمہ کنندہ کے لیے تازہ ترین شرح نظرثانی اکتوبر کے وسط میں ہوئی۔

    طبی ضروریات کی مد میں قابل قدر اضافہ سامنے آنے کی وجہ سے ہر سال وبائی امراض کے بعد ہیلتھ انشورنس کی شرحوں میں 15 فیصد سے 20 فیصد تک مسلسل اضافہ سامنے آرہا ہے۔

    یو اے ای میں چند سال قبل لازمی ہیلتھ انشورنس کو متعارف کرایا گیا تھا اور آجر ملازمین کو ہیلتھ انشورنس کوریج فراہم کرنے کا پابند ہے۔ تاہم، اگر آجر بچوں کے لیے انشورنس فراہم نہیں کر رہا ہے، تو والدین کو ان کے لیے ہیلتھ انشورنس خریدنا پڑے گا۔

  • کویت: غیر ملکیوں کیلئے فیسوں میں بڑا اضافہ

    کویت: غیر ملکیوں کیلئے فیسوں میں بڑا اضافہ

    کویت: حکام کی جانب سے غیر ملکیوں کے لئے سالانہ ہیلتھ انشورنس کی فیسوں میں بڑا اضافہ کردیا گیا ہے۔

    بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کے مطابق گزشتہ 10سال کے دوران وزارت صحت نے بار بار تارکین وطن کے لیے فیسوں میں اضافہ کیا ہے اور ان ادویات کی فہرست کو بڑھایا ہے جن کا احاطہ نہیں کیا گیا، ان سب کا مقصد مالی استحکام کو برقرار رکھنا ہے۔

    گزشتہ دس سالوں میں ضمان ہیلتھ انشورنس اسپتال کمپنی اپنی غیر تبدیل شدہ حیثیت کو دیکھتے ہوئے اس پریمیئم کی مناسبیت کے بارے تشویش کا اظہار کررہی ہے۔ کمپنی منصوبے کی اقتصادی پائیداری کو یقینی بنانے کے لیے سالانہ پریمیم میں معقول اضافے پر غور کر رہی ہے۔

    کمپنی نے ہیلتھ انشورنس پالیسی کی قیمت کو دو سال تک 130 دینار پر برقرار رکھنے کا عہد کیا ہے اس سے پہلے کہ اسے بتدریج بڑھا کر 150 دینار کیا جائے۔ اس کے بعد، پریمیم میں ہر دو سال بعد اضافہ ہوتا چلا جائے گا، جو دسویں سال تک پہنچ کر 190 دینار تک پہنچ جائے گا۔

    ایک رپورٹ کے مطابق کمپنی سرکاری منظوری کی ضرورت کو نظر انداز کرتے ہوئے، اگر مہنگائی 6 فیصد سے زیادہ ہو جائے تو مرکز صحت کے جائزوں کے لیے فیس بڑھانے کا اختیار رکھتی ہے۔

    دسویں سال کے آخر تک پرائمری ہیلتھ سینٹر ریویو فیس 2.5 دینار سے بڑھ کر 3.5 دینار ہو جائے گی۔ ایمرجنسی فیس میں بھی اضافہ ہوجائے گا، دسویں سال میں 4 دینار سے 5 دینار ہو جائیں گی۔

    کمپنی کا ”ضمان”سسٹم ہسپتال میں ایڈمیشن، ایمرجنسی، باہر جاکر مریضوں کے معائنے کے ساتھ ساتھ بنیادی اور ثانوی صحت کی دیکھ بھال کے لیے پوری طرح چوکس ہے، یہ اس وقت ممکن ہوسکتا ہے جب وزارت صحت ڈاکٹروں کو میڈیکل پریکٹس کا لائسنس فراہم کریگی۔

    تارکین وطن کو کہا گیا ہے کہ وہ اپنے تمام طبی اخراجات، تجزیوں، ایکسرے، معائنے، آؤٹ پیشنٹ کلینک کے دورے، جراحی کے طریقہ کار، ادویات، ہسپتال میں داخلے اور قیام کے لیے خود ذمہ داری اُٹھائیں گے۔

  • سعودی عرب ہیلتھ انشورنس کے ضابطوں میں ترمیم

    سعودی عرب ہیلتھ انشورنس کے ضابطوں میں ترمیم

    سعودی عرب میں سرکاری منصوبوں اور معیاری اخراجات کے ادارے نے ہیلتھ انشورنس کے سلسلے میں سرکاری ملازمین کے دو نئے زمرے  وی وی آئی پی اور  وی آئی پی متعارف کرائے ہیں۔

    عکاظ اخبا رکے مطابق اعلی انتظامی اسامیوں، مشیران اورعہدیداران کے لیے وی وی آئی پی جبکہ درمیانے دفتری کارکنان، تکنیکی و اسپیشلسٹ اسامیوں اورامدادی کارکنان کے لیے وی وی آئی پی ہے۔

    وزیر خزانہ محمد الجدعان نے اس کی منظوری دی ہے، ایڈوانس ہیلتھ انشورنس کے حوالے سے شرائط و ضوابط کا فریم ورک مقرر کیا گیا ہے۔

    ایڈوانسڈ ہیلتھ انشورنس ہولڈر کو پالیسی سے خارج صحت اخراجات کی ادائیگی کی سہولت دی گئی ہے۔ اس میں غیرملکی ہنرمند ملازمین کے  لیے ہیلتھ انشورنس کا آپشن بھی  دیا گیا ہے۔

    نئی ترمیم کےمطابق جب سرکاری ملازم کے والدین کے لیے ہیلتھ انشورنس کی انتہائی مد بڑھا کر 5 لاکھ  ریال کردی گئی ہے جبکہ انشورنس سے استفادے کے  لیے پیشگی منظوری کی شرط منسوخ کی گئی ہے۔

    انشورنس لاگت کے نرخ نامے کے حوالے سے بھی ترامیم کی گئی ہیں۔ پیشکش کی وصولی کا دورانیہ کم کرکے سات دن کردیا گیا ہے جبکہ انشورنس کے زمروں کے لیے مشترکہ نرخ نامے کے استعمال کا اصول منظور کیا گیا ہے جو اس سے قبل عمرے کے زمروں سے منسلک تھا۔

    اسی کے ساتھ ملازمین کی کارکردگی کو جانچنا بھی انڈیکس میں شامل کیا گیا ہے اور جرمانوں کا نیا چارٹ بنایا گیا ہے۔ انشورنس پیکیجز کی کارکردگی کی نگرانی کے لیے زیادہ بہتر رپورٹنگ سسٹم ہے۔

    ترمیم کے مطابق پانچ لاکھ  ریال تک سالانہ ہیلتھ انشورنس اسکیم سے استفادہ کیا جاسکتا ہے۔ بیرون مملکت علاج کے حوالے سے پہلی بار پچاس ہزار ریال تک بجٹ جاری کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔

    138 سرکاری اداروں کو جن میں وزارتیں، اتھارٹیز، جامعات، محکمے، سرکاری اسپتال، ہیلتھ سینٹرز، ریسرچ و افتا کا ادارہ، سپیشل سٹیز اور دیگرادارے شامل ہیں۔

  • کویت: تارکین وطن کے لیے قانون میں اہم ترمیم

    کویت: تارکین وطن کے لیے قانون میں اہم ترمیم

    کویت سٹی: کویت میں تارکینِ وطن کے لیے ہیلتھ انشورنس قانون میں ترمیم کر دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق کویت نے ریاست میں موجود اور کویت سے باہر پھنسے تارکینِ وطن کے لیے بیمہْ صحت میں تبدیلی کر دی ہے۔

    اسسٹنٹ انڈر سیکریٹری برائے رہائشی امور میجر جنرل انور عبد اللطیف البرجس نے بتایا کہ آرٹیکل (18، 20 اور 22) کے طریقہ کار کے تحت آنے والے تارکینِ وطن کے لیے ہیلتھ انشورنس میں ترمیم کی گئی ہے۔

    ترمیم کے مطابق کویت میں موجود رہائشیوں اور کویت سے باہر پھنسے ہوئے رہائشیوں کے لیے صحت انشورنس کی مدت مختلف ہوگی۔

    یہ ترمیم وزارت صحت کے ضوابط کے مطابق سسٹمز اور ہیلتھ انشورنس ڈیپارٹمنٹ میں کی جائے گی، آرٹیکل 18 کے مطابق کویت میں موجود افراد کو 2 سال کی صحت کی انشورنس کی سہولت دی جائے گی، جب کہ کویت سے باہر والوں کو 1 سال کی مہلت دی جائے گی۔

    کویت کے اندر آرٹیکل 20 کی توثیق میں 3 سال کی صحت کی انشورنس کی سہولت دی جائے گی، جب کہ کویت سے باہر والوں کو 1 سال کی مہلت دی جائے گی۔ آرٹیکل 22 پر تارکینِ وطن کو 2 سال کی صحت انشورنس دی جائے گی، اور کویت سے باہر والوں کو 1 سال کی مہلت دی جائے گی۔

  • سعودی عرب: کرونا وائرس کا علاج ہیلتھ انشورنس میں شامل

    سعودی عرب: کرونا وائرس کا علاج ہیلتھ انشورنس میں شامل

    ریاض: سعودی عرب میں کرونا وائرس کا علاج ہیلتھ انشورنس میں شامل کردیا گیا، پالیسی وائرس کے مشتبہ اور مصدقہ مریضوں کو تمام سہولیات فراہم کرے گی۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی عرب میں صحت کی انشورنس کی تمام پالیسیز میں کرونا وائرس کے مصدقہ اور مشتبہ مریضوں کے لیے تمام تر سہولیات شامل کردی گئیں۔

    کوآپریٹو ہیلتھ انشورنس کونسل کے ترجمان یاسر المارک کا کہنا ہے کہ لوگوں کو بغیر کسی تاخیر کے ہیلتھ انشورنس فراہم کرنے کے لیے کونسل تمام متعلقہ ہیلتھ ایجنسیز سے رابطے میں ہے۔

    انہوں نے مزید بتایا کہ اس میں کرونا وائرس کے مریضوں کا معائنہ، ادویات اور دوسری ضروریات شامل ہوں گی۔

    ایک روز قبل سعودی عرب میں کرونا وائرس کی وجہ سے مزید 36 افراد کی اموات ریکارڈ کی گئیں، جس سے مملکت میں کرونا وائرس سے جاں بحق ہونے والے افراد کی تعداد 893 ہوگئی ہے۔

    سعودی عرب میں کرونا وائرس کے 38 ہزار 20 ایکٹو کیسز ہیں جن میں سے 1 ہزار 820 کی حالت تشویشناک ہے۔

  • سعودی عرب میں صحت انشورنس رکھنے والوں کے لیے خوشخبری

    سعودی عرب میں صحت انشورنس رکھنے والوں کے لیے خوشخبری

    ریاض: سعودی عرب میں صحت انشورنس رکھنے والوں کے لیے خوشخبری، کرونا وائرس کا علاج بھی انشورنس میں شامل کر دیا گیا۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی کوآپریٹو ہیلتھ انشورنس کونسل کا کہنا ہے کہ نئے کرونا وائرس اور اس جیسے دیگر تمام امراض کا علاج میڈیکل انشورنس اسکیم میں شامل ہے۔

    کونسل کے مطابق اس کے تحت طبی معائنہ، علاج کی تجویز، ادویات اور ایسی تمام مشینی خدمات فراہم کی جائیں گی جن سے انشورنس اسکیم کو خارج نہ کیا گیا ہو۔

    کو آپریٹو ہیلتھ انشورنس کے ترجمان یاسر المعارک نے بتایا کہ کرونا وائرس میڈیکل انشورنس اسکیم میں شامل ہے۔

    انہوں نے کہا کہ جس طرح تنفس کے نظام پر حملہ آور کسی بھی قسم کے وائرس کا علاج میڈیکل انشورنس کے تحت کیا جاتا ہے کرونا وائرس اور اس جیسے ہر وائرس سے متاثر افراد کا علاج میڈیکل انشورنس کے تحت کیا جائے گا۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ ہیلتھ انشورنس کونسل صحت خدمات فراہم کرنے والے تمام اداروں سے رابطے میں ہے، اس امر کی کوشش کی جا رہی ہے کہ میڈیکل انشورنس کروانے والوں کو مناسب ہیلتھ انشورنس سروس مہیا ہو اور اس سلسلے میں کسی قسم کی کوئی تاخیر نہ ہو۔

    انہوں نے مزید کہا کہ انشورنس کروانے والوں کو صحت کی بہترین خدمات بلا تاخیر فراہم کی جائیں۔

  • دبئی: ہیلتھ انشورنس کے بغیر ویزا دینے پر پابندی

    دبئی: ہیلتھ انشورنس کے بغیر ویزا دینے پر پابندی

    دبئی: حکام نے ہیلتھ انشورنس کے بغیر ویزا دینے اور اس کی توسیع پر پابندی عائد کردی، حکام نے کہا ہے کہ ویزا کے ساتھ ہیلتھ انشورنس سرٹیفکیٹ پیش کرنا لازمی ہوگا۔

    خلیج ٹائمز کے مطابق دبئی کی حکومت نے ویزا حاصل کرنے کے خواہش مند افراد کو خبردار کیا ہے کہ وہ ویزا سے قبل ہیلتھ انشورنس کا عمل مکمل کرائیں بصورت دیگر انہیں ویزا جاری نہیں کیا جائےگا۔

    فیصلے پر یکم جنوری سے عمل درآمد شروع کردیا گیا ہے، قبل ازیں حکام نے ہیلتھ انشورنس کرانے کے لیے وہاں مقیم افراد اور ویزا کے خواہش مند افراد کے لیے 31 دسمبر 2016ء تک کی تاریخ مقرر کی تھی جو ختم ہوگئی۔

    دبئی ہیلتھ اتھارٹی (ڈی ایچ اے) میں ہیلتھ فنڈنگ کے ڈائریکٹر ڈاکٹر حیدر الیوسف نے خلیج ٹائمز کو بتایا کہ دبئی میں رہائش پذیر کسی بھی شخص کو ہیلتھ انشورنس کے بغیر نہ ویزا ملے اور نہ اس کی مدت میں اضافہ کیا جائےگا۔

    ان کا کہنا تھا کہ نئے افراد ویزا کے لیے اور پہلے سے مقیم باشندے ویزا میں توسیع کے لیے درخواست کے ساتھ ہیلتھ انشورنس کا سرٹیفکیٹ لازمی پیش کریں ورنہ انہیں ناکامی کا سامنا ہوگا۔

    حکام کے مطابق ہیلتھ انشورنس کے لیے کسی بھی مستند میڈیکل کمپنی سے رجوع کیا جاسکتا ہے جو انہیں سرٹیفکیٹ جاری کردے گی۔