Tag: ہیلری کلنٹن

  • غزہ میں جنگ بندی حماس کو فائدہ دے گی، ہیلری کلنٹن

    غزہ میں جنگ بندی حماس کو فائدہ دے گی، ہیلری کلنٹن

    سابق امریکی وز یر خارجہ ہیلری کلنٹن نے کہا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی ممکن نہیں ہے کیونکہ کوئی بھی جنگ بندی حماس کے لیے تحفہ ثابت ہوگی اور اسے جنگ بندی کی مدت کے دوران اپنے ہتھیاروں کو دوبارہ فعال بنانے کے قابل بنا دے گی۔

    ہیلری کلنٹن نے یہ تبصرہ جمعہ کو رائس یونیورسٹی کے بیکر انسٹی ٹیوٹ گالا میں پینل ڈسکشن کے دوران کیا۔ ہلیری نے مزید کہا جو لوگ اب جنگ بندی کا مطالبہ کر رہے ہیں وہ حماس کو نہیں سمجھتے۔ یہ ممکن نہیں ہے۔

    یہ حماس کے لیے ایک ایسا تحفہ ہوگا کیونکہ وہ جنگ بندی کا وقت اپنے ہتھیاروں کی تعمیر نو میں صرف کریں گے۔ اپنی پوزیشنیں مضبوط بنائیں گے تاکہ اسرائیلیوں کے ممکنہ حملے کو روک سکیں۔

    ہیلری کلنٹن نے یہ تبصرے اس روز کیے جب اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے غزہ میں انسانی جنگ بندی کے حق میں 122 ووی کی حمایت سے قرار داد منظور کی تھی۔ اس قرار داد کی مخالفت میں 14 ووٹ ڈالے گئے تھے۔ قرار داد کے مخالفین میں امریکہ بھی شامل تھا۔

    ہیلری کلنٹن نے یہ بھی کہا کہ غزہ میں ایندھن سمیت امداد کی اجازت دینا ایک ” مخمصہ ” ہے جس کا ” ہاں یا نہیں ” جواب دینا مشکل ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس ساری صورتحال کے کئی پہلو ہیں۔ ہیلری نے کہا حماس کی طرف سے اسرائیلی عوام پر ہونے والی دہشت گردی کا جواب دینا ہوگا۔ حماس کو اس کی قیمت چکانی ہوگی اور غزہ میں حماس کو قیادت سے محروم ہونا پڑے گا۔

    سابق امریکی وزیر خارجہ ہیلری نے مزید کہا کہ اسرائیل کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔ اسے جنگ کے قوانین کے تحت فوجی کارروائی کے ذریعے جوابی کارروائی کا حق حاصل ہے۔ اسرائیل کو حماس کو پہنچنے والے ایندھن کے بارے میں مکمل طور پر جائز تشویش ہے۔ واضح رہے اسرائیل کی جانب سے بندش سے قبل امداد اور دیگر سامان سے لدے تقریباً 500 ٹرک روزانہ غزہ میں داخل ہوتے تھے۔

  • ہیلری کلنٹن نے امریکی یونیورسٹی میں پروفیسر کی ذمہ داریاں سنبھال لیں

    نیویارک: سابق امریکی سیکریٹری خارجہ ہیلری کلنٹن نے کولمبیا یونیورسٹی میں پروفیسر کی ذمہ داریاں سنبھال لیں۔

    امریکی میڈیا کے مطابق ہیلری کلنٹن یکم فروری سے کولمبیا یونیورسٹی کے اسکول آف انٹرنشنل اینڈ پبلک افیئرز میں عالمی امور (گلوبل افیئرز) کا مضمون پڑھائیں گی۔

    تعلیمی سال 2023-24 میں طلبہ نہ صرف ہیلری کلنٹن سے کلاس روم میں بات کر سکیں گے، بلکہ ملکی و غیر ملکی پالیسیوں پر ان کے بے مثال تجربے سے فائدہ بھی اٹھا سکیں گے۔

    یونیورسٹی کے صدر لی بولنگر نے جمعرات کو ہیلری کلنٹن کی نئی ذمہ داری کا اعلان کیا، لی بولنگز خود 2009 سے 2013 تک بارک اوباما کے سیکریٹری آف اسٹیٹ تھے۔

    آکسفورڈ یونیورسٹی نے ہیلری کلنٹن کو اعزازی ڈگری سے نواز دیا

    انھوں نے کہا ’’وہ اپنی غیر معمولی صلاحیتوں اور قابلیت کے ساتھ ساتھ زندگی کے منفرد تجربات کی بھی حامل ہیں، وہ یونیورسٹی کے تحقیقی اور تدریسی مشنوں کے ساتھ ساتھ عوامی خدمت اور عوامی بھلائی کے حوالے سے بھی غیر معمولی کام کر سکتی ہیں۔‘‘

    ہیلری کلنٹن نے کولمبیا یونیورسٹی کے ساتھ اپنی جڑت کو قابل فخر قرار دیا، انھوں نے کہا یہ یونیورسٹی امریکی اور عالمی پالیسی لیڈروں کی اگلی نسل تیار کرتی ہے، اور میں ان کوششوں میں اپنا حصہ ڈالوں گی۔

  • آکسفورڈ یونیورسٹی نے ہیلری کلنٹن کو اعزازی ڈگری سے نواز دیا

    آکسفورڈ یونیورسٹی نے ہیلری کلنٹن کو اعزازی ڈگری سے نواز دیا

    لندن : آکسفورڈ یونیورسٹی نے سابق امریکی سیکریٹری خارجہ ہیلری کلنٹن کو اعزازی ڈگری سے نواز دیا ، ہیلری کلنٹن کو اعزاز وکالت ،انسانی حقوق کےحوالے سےخدمات پرملا۔

    تفصیلات کے مطابق آکسفورڈ یونیورسٹی کےشعبہ قانون نے سابق امریکی سیکریٹری خارجہ ہیلری کلنٹن کو پی ایچ ڈی کی اعزازی ڈگری دے دی۔

    اس حوالے سے تقریب آکسفورڈ یونیورسٹی میں منعقد کی گئی، جس میں ہیلری کلنٹن کو اعزاز وکالت ،انسانی حقوق کےحوالے سےخدمات پر دیا گیا۔

    سابق امریکی سیکریٹری خارجہ نے اس اعزاز پر آکسفورڈیونیورسٹی انتظامیہ سے اظہار تشکر کیا۔

    خیال رہے آکسفورڈیونیورسٹی دنیاکی نامورشخصیات کو اہم خدمات پراعزازی ڈگری دیتی ہے ، معروف پاکستانی گلوکارراحت فتح علی خان کوبھی ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری مل چکی ہے۔

  • میں نسل پرست نہیں ہوں‘ ڈونلڈ ٹرمپ

    میں نسل پرست نہیں ہوں‘ ڈونلڈ ٹرمپ

    واشنگٹن : امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ نے افریقی ممالک کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کرنے کے الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ میں نسل پرست اور متعصب نہیں ہوں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے موقف اختیار کیا ہے کہ انہوں نے افریقی ممالک کے لیے توہین آمیز زبان استعمال نہیں کی ہے۔

    ڈونلڈٹرمپ نے امریکی ریاست فلوریڈا میں گولف کلب میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اب تک جن لوگوں کے انٹرویو کیے گئے ہیں ان سب میں شاید وہ سب سے کم تعصب رکھنے والے شخص ہیں۔


    ہمارے ملک میں گھٹیا ممالک سےلوگ کیوں آرہے ہیں‘ ڈونلڈ ٹرمپ


    خیال رہے کہ دو روز قبل امریکی صدر نے ہیٹی سمیت دیگر افریقی ممالک کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہمارے ملک میں گھٹیا ممالک سےلوگ کیوں آرہے ہیں۔

    ڈیموکریٹک سینیٹر ڈک ڈربن کا کہنا تھا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نسل پرستانہ زبان استعمال کی ہے اور انہوں نے کچھ افریقی ممالک کو گھٹیا کہا تھا۔

    ہیلری کلنٹن نے امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ کو افریقی ممالک کے حوالے سے توہین آمیز زبان استعمال کرنے پر تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہیں نسل پرست کہا تھا۔

    یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ نے ٹویٹرپراپنے پیغام میں کہا تھا کہ انہوں نے سخت زبان استعمال کی تھی لیکن جو کچھ ان کے ساتھ منسوب کیا جارہا ہے وہ درست نہیں ہے۔

  • ٹرمپ کے اقدامات دنیا کے لیے خطرے کا باعث ہیں، ہیلری کلنٹن

    ٹرمپ کے اقدامات دنیا کے لیے خطرے کا باعث ہیں، ہیلری کلنٹن

    واشنگٹن : سابق امریکی وزیرخارجہ ہیلری کلنٹن نے کہا ہے کہ ٹرمپ کے اقدامات پوری دنیا کے لیے خطرے کا موجب بن گئے ہیں جس سے تشویش، بدامنی اور بے چینی پھیلنے کا اندیشہ ہے.

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنے ایک تازہ انٹرویو میں کیا، ہیلری کلنٹن نے ڈونلڈ ٹرمپ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ گو کہ امریکی صدر نے کچھ کامیابیاں ضرورحاصل کی ہیں لیکن زیادہ تر ان کی غلط پالیسیوں اور مضحکہ خیز بیانات پوری دنیا میں امریکا کی بدنامی کا باعث بنتے ہیں.

    انہوں نے کہا کہ ٹرمپ کی غیرسنجیدگی اورعجیب وغریب گفتگوامریکی عوام کے لیے باعث ندامت ہیں اور دنیا بھر میں امریکی صدر کے اس طرزعمل کو بہ طور مذاق لیا جاتا ہے جس کے باعث امریکی وقار اور نیک نامی کو شدید دھچکا پہنچا ہے.

    اپنے انٹرو میں روس سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں ہیلری کلنٹن نے اپنی شکست کا ذمہ دار روسی صدر کو قرقر دیتے ہوئے کہا کہ روسی صدر نے امریکی انتخابات کے دوران روسی انتظامیہ کو میرے مقابلے میں ڈونلڈ ٹرمپ کو کامیابی دلانے کی ہدایات جاری کی تھیں۔

    ہیلری کلنٹن نے کہا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عالمی سطح پرامریکا کو بد عہدی اور بد اعتمادی کے ساتھ روشناس کرایا جس سے امریکی ساکھ متاثر ہو رہی ہے.

    انہوں نے ٹرمپ کی جانب سے ایران کو دھمکی دینے کو خطرناک قراردیا اور امریکی صدر کی اس پالیسی کو خطے کے لیے پریشان کن بتاتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ کے اس رویے سے تلخی میں اضافہ ہوگا اور خطے میں کشیدگی پھیلے گی.

    ہلیری کلنٹن نے کہا کہ کا کہنا تھا کہ شمالی کوریا سے معاملات کو جذباتیت کے بجائے پیشہ ورانہ طور پرسفارتی سطح پر حل کیے جائیں کیوں جنگ و جدل کسی بھی چیز کا حل نہیں ہوتے.


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • روسی سازش کی وجہ سے صدارتی انتخاب میں شکست ہوئی، ہیلری کلنٹن

    روسی سازش کی وجہ سے صدارتی انتخاب میں شکست ہوئی، ہیلری کلنٹن

    نیویارک  : سابق ڈیموکریٹ صدارتی امیدوارہیلری کلنٹن نے کہا ہے کہ روسی سازش کی وجہ سے مجھے انتخابات میں شکست ہوئی جب کہ دوران انتخابی مہم ڈائریکٹر ایف بی آئی کے خط اور وکی لیکس نے ووٹرز کو مجھ سے دور کیا۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے صدارتی انتخاب میں شکست کھانے والی ہیلری کلنٹن نے ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ  صدارتی مہم کےتجربات انتہائی تلخ ہیں گو میری صدارتی مہم میں کچھ کمی رہ گئی تھی جس پرصدارتی انتخاب میں ناکامی کی پوری ذمہ داری بھی لیتی ہوں لیکن اس کے علاوہ بھی کچھ وجوہات تھیں۔

    انہوں نے کہا کہ میری شکست میں روس نے کلیدی کردار ادا کیا اور ایک  سازش کے تحت انتخابی مہم پر اثر انداز ہوئے جب کہ اسی دوران ڈائریکٹرایف بی آئی کےخط اور وکی لیکس کے منظر عام پر آنے کے باعث ووٹرز مجھ سے دور ہو گئے ورنہ میری کامیابی یقینی تھی اور ان محرکات کے باوجود کئی جگہوں پر میں نے ٹرمپ کو شکست سے دوچار بھی کیا۔

    ہیلری کلنٹن کا کہنا تھا کہ شمالی کوریاکےایٹمی تجربات دنیا کی سالمیت اور امن کے لیے انتہائی خطرناک ہیں جس کے لیے سب کو مل کر کام کرنا ہوگا اور شمالی کوریا کو مزاکرات کی میز پر لانا ہوگا کیوں کہ شمالی کوریا کے مسئلے سےامریکا اکیلے نہیں نمٹ سکتا چنانچہ عالمی برادری کو اپنا بھرپور کردار ادا کرنا ہوگا۔

    انہوں نے کہا کہ امریکا میں معیشت کی ترقی اور معاشی صورت حال بہترکرنے پراوباما کو کریڈٹ دینا ضروری ہے جنہوں نے انتھک محنت، لگن اور ایمان داری سے اپنے فرائض منصبی ادا کیے اور اپنی اصلاحات کے ذریعے امریکا کی شکل بدل کر رکھ دی اور معیشت کو بحال کیا۔

    ہیلری کلنٹن نے مزید کہا کہ شام میں امریکی فضائی حملوں کی حمایت کرتی ہوں ہمیں کسی بھی صورت میں دہشت گردی کو پنپنے نہیں دینا چاہیے اور دہشت گرد جہاں بھی پناہ لیے ہوں انہیں ٹھکانے لگانا ہوگا تاکہ ہم اپنی آئندہ آنے والی نسلوں کو ان انتہا پسندوں سے محفوظ رکھ سکیں۔

     

  • ہیلری کلنٹن کی شکست کی وجہ خواتین سے نفرت؟

    ہیلری کلنٹن کی شکست کی وجہ خواتین سے نفرت؟

    نیویارک: سابق امریکی سیکریٹری خارجہ ہیلری کلنٹن کا کہنا ہے گزشتہ برس ان کی انتخابی مہم کو ناکام بنانے میں اس رویے کا بہت بڑا ہاتھ تھا جس میں خواتین کو نفرت اور تعصب کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔

    سنہ 2016 میں ہونے والے امریکی صدارتی انتخابات میں شکست کے بعد پہلی بار دیے جانے والے انٹرویو میں ہیلری کلنٹن نے اس بات کا اعتراف کیا کہ امریکی ابھی تک ایک خاتون کو بطور صدر قبول کرنے کے لیے تیار نہیں۔

    انہوں نے کہا، ’پہلی خاتون صدر کا تصور بہت سے افراد کے لیے ایک پرجوش اور خوش کن تصور ہوگا، لیکن زیادہ تر افراد اس سے خوفزدہ تھے‘۔

    hilary-2

    نیویارک میں جاری وومین ان دا ورلڈ سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ’امریکی صدارتی انتخاب میں خواتین سے نفرت کے رویے نے اہم کردار ادا کیا، اور ہمیں اس بات کو تسلیم کرنا ہوگا‘۔

    ہیلری کا کہنا تھا کہ وہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ ٹرمپ انتظامیہ کس طرح ایسی پالیسیاں بنا رہی ہے جو ہزاروں لوگوں پر منفی اثرات مرتب کر رہی ہیں۔ یہ پالیسیاں خصوصاً دنیا بھر کی خواتین کے حقوق کے لیے خطرہ ہیں۔

    انہوں نے کہا، ’خواتین کو تعصب اور نفرت کا نشانہ بنانے کا رجحان جو آج کل جاری ہے، اس کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں اور یہ کسی کے سیاسی ایجنڈے میں اپنی جگہ نہیں بنا سکتا۔ یہ صرف ذاتی عمل ہے۔ ہم جتنا خواتین کی حمایت کریں گے اتنا ہی جمہوریت مضبوط ہوگی‘۔

    مزید پڑھیں: وائٹ ہاؤس میں صنفی تفریق

    سابق خاتون اول کا کہنا تھا کہ ان کا مزید کسی انتخاب لینے کا کوئی ارادہ نہیں تاہم وہ ایک کتاب لکھنے جارہی ہیں جس میں وہ ان محرکات پر روشنی ڈالیں گی جن کے باعث وہ امریکا کی پہلی خاتون صدر بننے سے رہ گئیں۔

    وہ کہتی ہیں، ’یہ کتاب ان 6 کروڑ سے زائد افراد کے لیے لکھی جارہی ہے جنہوں نے مجھے ووٹ دیا‘۔

    ہیلری کلنٹن امریکی خاتون اول رہنے کے ساتھ اوباما انتظامیہ میں سیکریٹری خارجہ بھی رہ چکی ہیں۔ وہ اس سے قبل بھی بارک اوباما کے مدمقابل بطور صدارتی امیدوار کھڑے ہونے کا ارادہ رکھتی تھیں تاہم اس وقت ڈیمو کریٹک پارٹی نے اوباما کو اپنا امیدوار منتخب کیا۔

    مزید پڑھیں: امریکا کی فیشن ایبل خواتین اول

    گزشتہ سال ہونے والے انتخابات میں ہیلری کلنٹن ایک بار پھر ٹرمپ سے شکست کھا گئیں اور ڈونلڈ ٹرمپ امریکا کے 45 ویں صدر منتخب ہوگئے۔

  • امریکی صدور ۔ صدارت سے قبل اور بعد میں

    امریکی صدور ۔ صدارت سے قبل اور بعد میں

    امریکی صدارتی انتخاب اور ڈونلڈ ٹرمپ کی ناقابل یقین فتح تاحال خبروں میں ہے اور دن گزرنے کے ساتھ ساتھ نومنتخب صدر ٹرمپ کی جانب سے نئے نئے اعلانات کا سلسلہ جاری ہے جس سے پہلے ہی تحفظات کا شکار دنیا مزید تشویش کا شکار ہورہی ہے۔

    ٹرمپ ماحول کے لیے دشمن صدر؟ *

    شاید آپ کو لگتا ہو کہ امریکی صدارت کوئی پھولوں کا تاج ہے جسے پہننے والا نہایت خوش نصیب شخص ہوتا ہے، تاہم قبر کا حال مردہ ہی جانتا ہے کے مصداق امریکی صدور ہی اس بات سے واقف ہیں کہ اس کڑے امتحان کے دوران انہیں کیسے کیسے تناؤ اور خدشات کا سامنا کرنا پڑا۔

    مزید یہ کہ ایسی صورت میں جب پوری دنیا اپنے مسائل کے حل کے لیے امریکا کو ’بڑا‘ سمجھ کر اس کی طرف دیکھتی ہو، یا اس خطرے کا شکار ہو کہ کہیں یہ ’بڑا‘ ان کے ساتھ کوئی بڑا ہاتھ نہ کرجائے، تب امریکی صدر کے کندھوں پر ذمہ داریوں کا بوجھ اور بھی بڑھ جاتا ہے۔

    دیگر ممالک کے برعکس اکثر امریکی صدور صدارت کی مدت ختم ہونے کے بعد لمبی چھٹیاں منانے نکل جاتے ہیں تاکہ ذہنی طور پر خود کو تازہ دم کر سکیں۔ اگر وہ واپس سیاست کی پرخار وادیوں میں قدم رکھتے بھی ہیں تو ایک طویل عرصہ بعد رکھتے ہیں تاکہ گزشتہ صدارتی تلخیوں کا بوجھ کچھ کم ہوجائے۔

    امریکا کی فیشن ایبل اور اسٹائلش خواتین اول *

    آج ہم آپ کو امریکی صدور کی ان کی صدارت سے قبل اور بعد میں لی جانے والی کچھ تصاویر دکھا رہے ہیں جن کو دیکھ کر آپ کو اندازہ ہوگا کہ امریکی صدارت کے منصب نے ان پر کیا ظاہری اثرات مرتب کیے۔

    :بارک اوباما

    امریکا کے پہلے سیاہ فام صدر اوباما جب 2008 میں اقتدار میں آئے توا س وقت وہ 47 سال کے نہایت تازہ دم اور نوجوان نظر آنے والے شخص تھے۔

    تاہم 8 سال کے اس کٹھن سفر نے ان کی نوجوانی اور چہرے کی تازگی پر نہایت منفی اثرات مرتب کیے اور اب جب وہ یہ عہدہ چھوڑ کر جارہے ہیں تو نہایت بوڑھے معلوم ہو رہے ہیں۔

    2

    :ابراہام لنکن

    کچھ یہی حال امریکا کے سولہوویں صدر ابراہام لنکن کا ہوا۔ ایک غریب خاندان سے تعلق رکھنے والے لنکن نے زندگی بھر سخت جدوجہد کی اور کہا جاتا ہے کہ ان کی زندگی کی پہلی کامیابی امریکی صدر بننا ہی تھا۔

    اپنے پہلے دور صدارت میں لنکن نے اس تاریخی خانہ جنگی کا آغاز کیا جو امریکا میں غلامی کے خاتمے پر منتج ہوئی۔ اس کے بعد لنکن دوسری مدت کے لیے بھی صدر منتخب ہوئے لیکن صرف ایک سال بعد ہی غلامی کے خاتمے سے پریشان ایک منتقم شخص کی گولیوں کا نشانہ بن گئے۔

    ابراہام لنکن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وائٹ ہاؤس میں قیام کے دوران وہ 22، 22 گھنٹے تک کام کیا کرتے۔ اسی انتھک کام کی وجہ سے انہوں نے اپنے بیٹے کی موت کا صدمہ بھی سہا جسے وقت نہ دے سکنے کا قلق انہیں آخری دم تک رہا۔

    لنکن نے شاید زندگی میں پہلی بار خود کو آرام دینے کے لیے اپنے دن کے 2 گھنٹے تھیٹر میں گزارنے کا فیصلہ کیا تھا اور وہ ہی دو گھنٹے ان کی موت کا پیغام لائے۔

    3

    :فرینکلن ڈی روز ویلٹ

    فرینکلن ڈی روز ویلٹ 3 بار امریکی صدر منتخب ہوئے۔ ان کی موت نے ان کی صدارت کا بھی خاتمہ کیا۔

    4

    :ہیری ایس ٹرومین

    ہیری ایس ٹرومین امریکا کے 33 ویں صدر بنے اور وہ سنہ 1945 سے 1953 تک دو بار امریکا کے صدر رہے۔

    5

    :جان ایف کینیڈی

    امریکا کے ایک بااثر اور خوشحال گھرانے سے تعلق رکھنے والے 35 ویں صدر جان ایف کینیڈی نے عہدہ صدارت میں صرف 2 سال گزارے۔ 2 سال بعد وہ ایک قاتلانہ حملے کا شکار ہوگئے۔

    7

    :رچرڈ نکسن

    امریکا کے 37 ویں صدر رچرڈ نکسن صرف 4 سالہ مدت صدارت کے دوران اپنے چہرے کی تمام دلکشی اور تازگی کھو بیٹھے۔

    9

    :رونلڈ ریگن

    امریکا کے 40 ویں صدر رونلڈ ریگن بھی دو بار امریکا کے صدر منتخب ہوئے۔

    6

    :بل کلنٹن

    امریکا کے عہدہ صدارت پر براجمان 42 ویں صدر بل کلنٹن بھی دو بار امریکی صدر رہے تاہم اس دوران ان کی شخصیت کی خوبصورتی برقرار رہی۔ ان کی اہلیہ ہیلری کلنٹن دو بار بطور صدارتی امیدوار کھڑی ہوئیں لیکن دونوں بار ناکام رہیں۔

    10

    :جارج ڈبلیو بش

    عراق اور افغانستان میں جنگ کا آغاز کرنے والے اور لاکھوں انسانوں کے قاتل جارج بش بھی وقت کی دست برد سے محفوظ نہ رہے اور وائٹ ہاؤس میں آنے اور وہاں سے جانے والے بش میں خاصا فرق تھا۔

    8

  • ملکی ترقی کیلیے ٹرمپ کے ساتھ مل کر کام کروں گی، ہیلری کلنٹن

    ملکی ترقی کیلیے ٹرمپ کے ساتھ مل کر کام کروں گی، ہیلری کلنٹن

    واشنگٹن : امریکہ کی صدارتی دوڑ میں ناکام ہونے والی امیدوار ہیلری کلنٹن نے کامیاب ہونے والے ڈونلڈ ٹرمپ کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا ہے کہ صدارتی انتخاب میں شکست پر افسوس ہے، نتائج پر دکھ ہوا، امریکا کی ترقی کیلیے ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ مل کر کام کروں گی۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنے حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے کیا، ہیلری نے اپنی شکست پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ میرے حامیوں نے بھرپور انتخابی مہم چلائی مجھے نتائج پر دکھ ہوا ہے، ہماری انتخابی مہم ایک شخص یا ایک الیکشن کیلئے نہیں تھی۔

    انہوں نے کہا کہ امریکی صدارتی امیدوار ہونے ہی میرے لیے فخر کی بات ہے ۔ ہم انتخابات میں فتح حاصل نہیں کرسکے۔

    امریکی عوام نے فیصلہ دے دیا جسے ہم تسلیم کرتے ہیں، حامیوں کی مشکور ہوں، اب امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ ہوں گے ان سے کھلے ذہن کی توقع ہے، امید کرتی ہوں کہ ڈونلڈ ٹرمپ امریکہ کیلیے کامیاب صدر ثابت ہوں گے اور وہ امریکہ کی بھلائی کیلئے کام کریں گے۔

    ہیلری کلنٹن دوران خطاب آب دیدہ ہوگئیں۔ انہوں نے کہا کہ اب یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم بہتر اور مضبوط امریکا کے لیے کام کریں ، امریکا کی جمہوریت ہم سے ہمارے کردار کا تقاضا کرتی ہے۔

    اقتدار کی پرامن منتقلی کی حمایت کرتے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ امریکہ کیلئے بے انتہا خدمات پر اوباما اور مشیل اوباما کو خراج تحسین پیش کرتی ہوں ۔ ہیلری کے خطاب کے دوران ان کے بہت سے حامی بھی آنسو بہاتے رہے۔

  • ملیے امریکا کی نئی خاتون اول سے

    ملیے امریکا کی نئی خاتون اول سے

    امریکا اپنے 45 ویں صدر کے طور پر ڈونلد ٹرمپ کا انتخاب کرچکا ہے۔ اس کے ساتھ ہی وائٹ ہاؤس 45 ویں خاتون اول کا بھی استقبال کرے گا جو میلانیا ٹرمپ ہیں۔

    امریکا کی حالیہ خاتون اول کے منصب پر فائز ہونے والی میلانیا ٹرمپ سابق ماڈل ہیں۔ بنیادی طور پر وہ جمہوری سلوینیا کی شہریت یافتہ ہیں تاہم وہ ماڈلنگ میں اپنا کیریئر بنانے کے لیے امریکا آبسیں۔

    میلانیا کے والد ایک تاجر اور سیاستدان تھے۔ انہوں نے سلوینیا کے ایک مقامی کالج برائے ڈیزائن اینڈ فوٹوگرافی سے تعلیم حاصل کی۔

    melania-4

    melania-5

    انہوں نے اپنے ماڈلنگ کیریئر کا آغاز 16 برس کی عمر سے سلوینیا میں ہی کردیا تھا تاہم اس کیریئر کو عروج دینے کے لیے وہ امریکا آئیں اور یہیں ان کی ملاقات ارب پتی تاجر ڈونلڈ ٹرمپ سے ہوئی جو آج امریکا کے صدر بن گئے۔

    mealnia-2

    melania-3

    کسی بھی ملک میں خاتون اول کا کردار ایک اہم کردار ہوتا ہے۔ خواتین اول عموماً غیر سیاسی رہتے ہوئے تعلیم، صحت اور خواتین کے شعبوں میں کام کرتی ہیں۔ بعض خواتین اول کی انفرادی شخصیت اتنی مضبوط ہوتی ہے کہ بعض اوقات صدر مملکت بھی ان کے آگے پھیکے پڑجاتے ہیں۔

    اسی طرح بعض خواتین اول دنیا کی طاقتور ترین خواتین میں جگہ بناتی ہیں، اور بعض فیشن آئیکون بن جاتی ہیں اور فیشن ایبل ترین خاتون اول کا اعزاز پاتی ہیں۔

    صرف ایک میلانیا ٹرمپ ہی نہیں، امریکی تاریخ متاثر کن اور اسٹائلش خواتین اول سے بھری پڑی ہے۔ ان خواتین نے دنیا بھر کے فیشن ٹرینڈز کا تعین کیا اور ان کا اختیار کیا ہوا لباس یا انداز دنیا بھر میں مقبول ہو کر فیشن بن گیا۔

    آج ہم آپ کو امریکی تاریخ کی ان خواتین اول کے بارے میں بتا رہے ہیں جنہوں نے دنیا بھر کی فیشن انڈسٹری پر گہرے اثرات مرتب کیے اور اسٹائلش ترین خاتون اول کا نام پایا۔

    :جیکی کینیڈی اوناسس

    اس فہرست میں سب سے پہلا نام مقتول صدر جان ایف کینیڈی کی اہلیہ جیکولین کینیڈی کا ہے۔

    1

    ساٹھ کی دہائی میں اپنی مسحور کن شخصیت سے دنیا بھر کو متاثر کرنے والی جیکی کینیڈی اس زمانے میں فیشن آئیکون سمجھی جاتی تھیں۔ ان کا اختیار کیا ہوا ہر انداز تھوڑے ہی دن میں فیشن بن جاتا تھا۔

    2

    جان ایف کینیڈی کے قتل کے بعد جیکی نے فرانسیسی ارب پتی ارسٹوٹل اوناسس سے شادی کی لیکن اپنے نام سے کینیڈی کو خارج نہیں کیا۔ مرتے دم تک وہ پوری دنیا کے میڈیا کی توجہ کا مرکز رہیں اور ان کا ہر انداز قابل ستائش رہا۔

    مزید پڑھیں: جیکولین کینیڈی کا کردار خطرناک ترین

    :مشل اوباما

    امریکی قصر صدارت میں براجمان رہنے والی مشل اوباما کو بھی فیشن کی دنیا میں ایک خاص اہمیت حاصل ہے۔ مشل اوباما سادگی پسند ہیں اور سادہ لباس استعمال کرتی ہیں، لیکن یہ ان کی منفرد شخصیت کا کمال ہے کہ ان کی سادگی بھی فیشن میں شمار ہونے لگی۔

    6

    5

    4

    10

    صدر اوباما کے ساتھ ہم قدم رہتے ہوئے انہوں نے دنیا بھر میں لڑکیوں کی تعلیم اور خواتین کی خود مختاری کے لیے بے پناہ کام کیا۔

    مزید پڑھیں: وائٹ ہاؤس میں مشل اوباما کی سرگرمیاں

    :ہیلری کلنٹن

    سنہ 2016 کی صدارتی امیدوار ہیلری کلنٹن، بل کلنٹن کے دور صدارت میں نہایت اسٹائلش اور فیشن ایبل خاتون اول ہوا کرتی تھیں۔ ان کا اسٹائل تو اب بھی برقرار ہے تاہم عمر کے ساتھ اب اس میں رکھ رکھاؤ آگیا ہے اور اب وہ نہایت پروقار خاتون لگتی ہیں۔

    7

    8

    9

    :نینسی ریگن

    امریکا کے 40 ویں صدر رونلڈ ریگن کی اہلیہ نینسی ریگن اپنی میچنگز کے حوالے سے بے حد مشہور تھیں۔

    11

    13

    12

    وہ اپنے لباس اور اس سے جڑی ذرا ذرا سی باریکیوں کا بھی خیال رکھتی تھیں، اور ان کے کانوں کے بندے، دستانے اور جوتے بھی میچنگ یا کنٹراسٹ سے ہوا کرتے تھے۔

    :بیٹی فورڈ

    امریکا کے 38 ویں صدر جیرالڈ فورڈ کی اہلیہ بیٹی فورڈ ہمیشہ جدید لباس زیب تن کیا کرتیں۔

    14

    15

    ان کی خاص بات یہ تھی کہ وہ بعض دفعہ کچھ مختلف انداز بھی اختیار کیا کرتیں جو اس وقت کے فیشن سے مطابقت نہیں رکھتا تھا۔ لیکن ان کے خاتون اول ہونے کی وجہ سے وہ انداز بھی مقبول ہوجاتا تھا۔

    :لیڈی برڈ جانسن

    لنڈن بی جانسن کی اہلیہ لیڈی برڈ جانسن بھی ایک مسحور کن شخصیت کی مالک تھیں اور ہمیشہ بہترین لباس زیب تن کیا کرتیں۔

    16

    18

    19

    :ایلینور روز ویلیٹ

    فرینکلن ڈی روز ویلیٹ کی اہلیہ ایلینور روز ویلیٹ 32 ویں خاتون اول تھیں اور ہمیشہ گھیردار ملبوسات، دستانوں اور خوبصورت ہیٹس کا استعمال کرتی تھیں۔

    20

    امریکی مؤرخین انہیں خوبصورت خاتون تو نہیں مانتے، تاہم ان کی شخصیت اور انداز کی خوبصورتی سے سب ہی متفق ہیں۔

    :ڈولی میڈیسن

    21

    امریکا کے چوتھے صدر جیمس میڈیسن کی اہلیہ ڈولی میڈیسن کے بارے میں بہت کم لوگ جانتے ہیں تاہم مؤرخین کے مطابق وہ اس زمانے کی ایک اسٹائلش خاتون تھیں۔