Tag: ہیلری کلنٹن

  • امریکا کے صدارتی انتخابات کا طریقہ کار

    امریکا کے صدارتی انتخابات کا طریقہ کار

    امریکا میں جاری صدارتی انتخابات نے پوری دنیا کو اپنے سحر میں جکڑ لیا ہے دنیا پھر سے نیوز چینل اخبارات اور خبروں سے جڑے افراد امریکا پہنچ چکے ہیں اور براہ راست صدارتی انتخاب کی کوریج کر رہے ہیں جس سے اس انتخاب کی اہمیت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔

    امریکا میں صدارتی طرز حکومت رائج ہے، عام طور پر یہ سمجھا جاتا ہے کہ صدر براہ راست عوام کے ووٹوں سے منتخب ہوتا ہے،لیکن امریکا میں یہ صورت حال ذرا مختلف ہے،عوام براہ راست چناؤ کے بجائے بالواسطہ چناؤ کرتے ہیں جس کے لیے امریکی عوام پہلے 538  ’الیکٹرز‘ کا چناؤ کرتے ہیں جو صدارتی امیدواروں کے نام نامزد کرتے ہیں۔

    آج امریکا میں اگلے چار سال کی مدت کے لیے نئے صدر کے انتخاب کے لیے ووٹ ڈالے جا رہے ہیں جس میں ری پبلیکن کے ڈونلڈ ٹرمپ اور ڈیموکریٹک امیدوار ہیلری کلنٹن کے مابین کانٹے دار مقابلہ جاری ہے۔ اس سلسلے میں ریاست ہائے متحدہ امریکا میں سرکاری عمارتوں، ڈاک خانوں اور تعلیمی اداروں کو پولنگ اسٹیشنز میں تبدیل کردیا گیا ہے۔

    امریکی صدارتی امیدوار کے لیے امریکی شہری اور کم سے کم عمر 35 سال ہونا لازمی ہے جس کے لیے امریکا کی ہرریاست میں کم سے کم تین الیکٹرز ہوتے ہیں تا ہم بڑی ریاستوں میں الیکٹرز کی تعداد بہت زیادہ ہوتی ہے اس لیے جیتنے والے صدارتی امیدوارکو حتمی کامیابی کے لیے الیکٹورل کالج کے کم از کم 270 ارکان کے ووٹ حاصل کرنا ہوں گے۔

    ابتدا میں ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ بآسانی مقابلہ جیت جائیں گے لیکن ہیلری کلنٹن کی بہترین اور موثر انتخابی مہم نے ری پبلیکن کے اس خواب کی تعبیر کو مشکل بنا دیا ہے۔

    تا ہم اگر ہیلری کلنٹن انتخاب جیت جاتی ہیں تو اس کی بڑی وجہ اُن کی کامیاب انتخابی مہم کے بجائے ڈونلڈ ٹرمپ کے متنازعہ اور نفرت آمیز بیانات بنیں گے۔

  • امریکا اب تک خاتون صدر سے محروم کیوں؟

    امریکا اب تک خاتون صدر سے محروم کیوں؟

    امریکی صدارتی انتخابات اب چند ہی گھنٹوں کی دوری پر ہیں۔ اس بار صدارتی انتخاب کے لیے ہیلری کلنٹن اور ڈونلڈ ٹرمپ مدمقابل ہیں۔

    ہیلری کلنٹن سابق صدر بل کلنٹن کی اہلیہ اور سابق وزیر خارجہ بھی رہ چکی ہیں۔ ان کا سیاسی اور امور حکومت کا تجربہ نہایت وسیع ہے لہٰذا ان کے جیتنے کے امکانات بھی خاصے روشن ہیں۔

    حالیہ انتخابات میں اگر وہ جیت جاتی ہیں تو وہ امریکا کی پہلی خاتون صدر ہوں گی۔

    مزید پڑھیں: امریکا کی فیشن ایبل خواتین اوّل

    لیکن ہیلری کلنٹن واحد خاتون صدارتی امیدوار نہیں ہیں۔ امریکا کی طویل جمہوری تاریخ میں کئی خواتین صدارتی انتخابات میں کھڑی ہوئیں، لیکن یا تو وہ پارٹی کی جانب سے نامزدگی حاصل کرنے میں ناکام رہیں، یا پھر حتمی مرحلے میں انہیں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

    اس ضمن میں ہمیں سب سے پہلا نام ایکول رائٹس پارٹی کی وکٹوریہ ووڈ ہل کا ملتا ہے جو سنہ 1872 کے انتخابات میں بطور صدارتی امیدوار کھڑی ہوئیں۔ تاہم مطلوبہ ووٹس نہ ملنے کے باعث وہ پارٹی کی جانب سے نامزدگی نہ حاصل کر سکیں۔

    یہاں ان خواتین امیدواروں کے بارے میں بتایا جارہا ہے جو امریکی امور حکومت کو چلانے کا عزم لیے میدان میں اتریں لیکن ناکام رہیں۔

    :گریسی ایلن

    6

    سنہ 1940 میں امریکا کی سرپرائز پارٹی نے گریسی ایلن کو اپنا صدارتی امیدوار نامزد کیا لیکن وہ صرف 42 ہزار ووٹ حاصل کرسکیں۔

    :لنڈا جینز

    9

    سنہ 1972 میں لنڈا جینز کو سوشلسٹ ورکرز پارٹی کی جانب سے صدارتی امیدوار نامزد کیا گیا۔

    :مارگریٹ رائٹ

    سنہ 1976 میں امریکا کی پیپلز پارٹی نے مارگریٹ رائٹ کو بطور صدارتی امیدوار منتخب کیا لیکن انہوں نے جمی کارٹر سے شکست کھائی۔

    :ایلن میک کرومیک

    5

    سنہ 1980 میں امریکا کی رائٹ ٹو لائف پارٹی نے ایلن میک کرومیک کو اپنے صدارتی امیدوار کے طور پر نامزد کیا تاہم وہ بری طرح شکست سے دو چار ہوئیں۔

    :سونیا جانسن

    8

    سنہ 1984 میں سٹیزن پارٹی نے سونیا جانسن کو اپنا صدارتی امیدوار نامزد کیا۔

    :لینورا فلنائی

    3

    سنہ 1988 میں نیو الائنس پارٹی کی جانب سے لینورا فلنائی صدارتی انتخابات میں کھڑی ہوئیں تاہم انہیں جارج بش سینئر سے شکست کھانی پڑی۔

    سنہ 1992 میں نیو الائنس پارٹی نے لینورا فلنائی کو دوبارہ اپنا صدارتی امیدوار نامزد کیا اور ایک بار پھر انہوں نے بل کلنٹن سے شکست کھائی۔

    :سنتھیا مک کینی

    4

    سنہ 2008 میں گرین پارٹی نے سنتھیا مک کینی کو اپنا صدارتی امیدوار نامزد کیا لیکن اس سال انتخابات میں امریکی تاریخ بدل گئی اور پہلی بار ایک سیاہ فام صدر بارک اوباما صدر منتخب ہوکر وائٹ ہاؤس جا پہنچا۔

    :روزینے بار

    سنہ 2012 میں ہی صدر اوباما کے دوسرے دور حکومت سے قبل پیس اینڈ فریڈم پارٹی کی جانب سے روزینے بار ان کے مدمقابل آئیں لیکن چونکہ صدر اوباما کا وائٹ ہاؤس میں ابھی قیام باقی تھا لہٰذا انہیں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

    :جل اسٹین

    2

    سنہ 2012 میں ہی گرین پارٹی نے بھی جل اسٹین کو اپنا صدارتی امیدوار نامزد کیا لیکن وہ بھی شکست سے دو چار ہوئیں۔

    :ہیلری کلنٹن

    1

    ہیلری کلنٹن نے 2008 میں صدارتی امیدوار کے طور پر کھڑے ہونے کی کوشش کی تاہم وہ ڈیموکریٹک پارٹی کی جانب سے نامزدگی حاصل نہ کرسکیں۔ اس کے بعد وہ صدر اوباما کی ٹیم کا حصہ بن گئیں۔ حالیہ الیکشن میں وہ ایک بار پھر صدارتی امیدوار ہیں اور یہ واضح ہونے میں ابھی کچھ وقت ہے کہ اس بار اقتدار کا ہما کس کے سر بیٹھے گا۔

  • ہیلری کلنٹن کا ای میلز اسکینڈل پر اظہار افسوس

    ہیلری کلنٹن کا ای میلز اسکینڈل پر اظہار افسوس

    واشنگٹن: امریکی صدارتی انتخابات میں چند روز رہ گئے ہیں۔ صدارتی امیدواروں کے درمیان لفظوں کی جنگ تیز ہوگئی۔

    ڈیمو کریٹک پارٹی کی صدارتی امیدوار ہیلری کلنٹن کو اپنے حریف ڈونلڈ ٹرمپ پر عوامی جائزوں میں سبقت حاصل ہے تاہم ای میلز اسکینڈل کی دوبارہ تحقیقات نے ہیلری کی مشکلات میں اضافہ کردیا ہے۔

    ہیلری نے بطور وزیر خارجہ ای میلز کے لیے نجی سرور کے استعمال پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔

    ہیلری کلنٹن کا خفیہ ہتھیار: پاکستان سے تعلق رکھنے والی مسلمان ہما عابدین *

    ہیلری کے حریف ری پبلکن پارٹی کے ڈونلڈ ٹرمپ نے ہیلری کو صدارت کے لیے نااہل قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ امریکی نوجوانوں کے لیے خوفناک مثال ثابت ہوں گی۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے الیکشن سے قبل ہی دھاندلی کا شور مچانا شروع کردیا ہے۔ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ انتخابی نتائج قبول کروں گا یا نہیں یہ ابھی نہیں بتاسکتا۔

    اس سے قبل امریکی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے ٹرمپ کی مہم مینیجر کیلان کانوے نے اعتراف کیا تھا کہ صدارت کی دوڑ میں ان کا امیدوار پیچھے ہے۔ ہیلری کو کئی معاملات میں سبقت حاصل ہے۔ ملک کا سابق صدر ان کا شوہر ہے جو ان کی مہم بھی چلارہا ہے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ پر خواتین کی جانب سے لگائے جانے والے دست درازی کے الزامات اور متنازع ویڈیو سامنے آنے کے بعد متعدد ری پبلکن رہنما پہلے ہی ٹرمپ کی حمایت سے دستبردار ہو چکے ہیں۔

  • ہیلری کلنٹن نے ہوائی جہاز میں سالگرہ منائی

    ہیلری کلنٹن نے ہوائی جہاز میں سالگرہ منائی

    واشنگٹن: امریکن ڈیمو کریٹ پارٹی کی صدارتی امیدوار ہیلری کلنٹن نے اپنی انہتر ویں سالگرہ ہوائی جہاز میں منائی۔

    امریکا میں صدارتی انتخابات کی مہم آخری مراحل میں داخل ہوچکی ہے۔ صدارتی امیدواروں کی ووٹرز کی حمایت حاصل کرنے کی کوششیں بھرپور طریقے سے جاری ہیں۔ ڈیمو کریٹک پارٹی کی صدارتی امیدوار ہیلری کلنٹن نے انہترویں سالگرہ ہوائی جہاز میں منائی۔

    hillary-2

    اس موقع پر میڈیا کے نمائندوں کو کیک پیش کرتے ہوئے ہیلری کلٹن کا کہنا تھا کہ جہاز میں سالگرہ منا کر وہ انتہائی خوش ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ 2 ہفتے تک ان کی تمام تر توجہ انتخابی مہم اور ریاستوں میں ہونے والے انتخابات پرمرکوز رہے گی۔

    hillary-3

    ہیلری کلنٹن نے ڈونلڈ ٹرمپ پر ایک بار پھر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ صدارتی انتخابات میں کچھ دن باقی رہ گئے لیکن ٹرمپ تاحال اپنا زیادہ تر وقت انتخابی مہم کے بجائے اپنے کاروبار کو دے رہے ہیں۔

    hillary-4

    دوسری جانب ڈونلڈ ٹرمپ کی مخالفت ہالی وڈ بھی پہنچ گئی۔ ہالی وڈ کے مشہور زمانہ واک آف فیم پر نصب ٹرمپ کے نام کے ستارے کو نامعلوم افراد نے نقصان پہنچایا اور اسے تباہ کردیا۔

    trump

  • دوسرا صدارتی مباحثہ ہیلری کلنٹن نے جیت لیا

    دوسرا صدارتی مباحثہ ہیلری کلنٹن نے جیت لیا

    سینٹ لوئس: ڈیموکریٹک پارٹی کے صدارتی امیدوار ہیلری کلنٹن نے دوسرا صدارتی مباحثہ 57فیصد ووٹ حاصل کرکے جیت لیا۔

    تفصیلات کےمطابق ریپبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ اور ڈیموکریٹک امیدوار ہیلری کلنٹن کے درمیان دوسرا مباحثہ ریاست میسوری کے علاقے سینٹ لوئس کی واشنگٹن یونیورسٹی میں ہوا۔

    صدارتی مباحثے کا آغاز خوشگوار انداز میں ہوا جب دونوں امیدواروں نے ایک دوسرے سے مصافحہ کیا تاہم کچھ ہی دیر بعد ماحول گرم ہوگیا۔

    post-h-2

    ڈیموکریٹک پارٹی کی صدارتی امیدوار ہیلری کلنٹن نے کہاکہ ڈونلڈ ٹرمپ کی آڈیوٹیب جس نے بھی سنی وہ یہی سمجھتا ہےکہ ٹرمپ میں صدر بننے کی اہلیت نہیں ہے۔

    post-h-3

    ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ہیلری کلنٹن نے2009سے2013 تک وزیرخارجہ کے عہدے پر رہی اس دوران ذاتی ای میل اکاؤنٹ استعمال کرکے قومی سلامتی کوخطرے میں ڈالا جس پر ہیلری کلنٹ نے کہا کہ ذاتی ای میل اکاؤنٹ سے میل بھیجنا غلطی تھی۔

    post-h-4

    ہیلری کلنٹن نے ڈونلڈ ٹرمپ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ افسوس ہے کہ امریکی مسلمانوں کےبارے میں ایسی باتیں سننے کو ملتی ہیں،اس کے برعکس انہوں نےایسے مسلمانوں کی مثال بھی دی جنہوں نے عراق میں ملک کی خاطر اپنی جان قربان کی۔

    post-h-5

    ڈیموکریٹک پارٹی کی صداراتی امیدوار ہیلری کلنٹن کا کہناتھا کہ ہماری جنگ اسلام سے نہیں داعش جیسے تنظیموں سے ہے۔

    دوسری جانب ڈونلڈ ٹرمپ کا کہناتھا کہ خواتین سے متعلق میری گفتگو ایک بند کمرے میں کی گئی تھی،جس پر مجھے فخر نہیں ہے۔میں خواتین کی بہت عزت کرتا ہوں اورمیں سچ کہہ رہا ہوں۔

    انہوں نے ہیلری کلنٹن کو تنقید کا نشانہ بناتےہوئے کہا کہ 33 ہززر ای میلز کا تعلق کیا ان کی بیٹی کی شادی سے تھاجو یہ ذاتی ای میل اکاؤنٹ کی بات کرتی ہیں۔

    اوباما کیئرپروجیکٹ کےحوالے سے ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھاکہ یہ بہت مہنگا پروجیکٹ ہے اور سے کئی کمپنیوں نے اپنا کاروبار چمکایا ہواہے اگر میں صدر بنا تو اسےختم کردوں گا۔

    ہیلری کلنٹن کا کہناتھاکہ اوباما کئیرپروجیکٹ منسوخ ہوا تو 20 ملین افراد کو حا صل سہولت ختم ہو جائے گی اس پروگرام سے عوام کی زندگی میں بہتری آئی ہےاگرمیں صدر منتخب ہوئی تو اس منصوبے میں ترمیم کی جائے گی۔

    واضح رہے کہ امریکی ٹی وی چینل سی این این کےمطابق ڈیموکریٹک پارٹی کی امیدوار ہیلری کلنٹن نے دوسرا صدارتی مباحثہ 57 فیصد ووٹ حاصل کرکے جیت لیا۔

  • امریکی صدارتی امیدوارڈونلڈ ٹرمپ ٹیکس نادہندہ نکلے

    امریکی صدارتی امیدوارڈونلڈ ٹرمپ ٹیکس نادہندہ نکلے

    واشنگٹن : امریکی صدارتی انتخابات کے لیے ری پبلیکن پارٹی کے امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے 1995 سے وفاقی ٹیکس نہیں دیا ہے۔

    بین الاقوامی جریدے نیو یارک ٹائمز کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کے ٹیکس گوشواروں سے پتہ چلتا ہے کہ انہوں نے 1995 میں اپنے کاروبار میں 916 ملین ڈالرز کا نقصان ظاہر کیا تھا جسے پورا کرنے کے لیے انہیں اگلے 18 سال تک ٹیکس میں چھوٹ مل گئی تھی۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کے ترجمان نے اس پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ کسی بھی شخص کے ذاتی ٹیکس گوشواروں تک رسائی غیر قانونی عمل ہے اور نیو یارک ٹائمز یہ سب کچھ ہیلری کلنٹن کی انتخابی مہم کو کامیاب بنانے کے لیے کررہا ہے۔

    نیو یارک ٹائمز کا کہنا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے ٹیکس نادہندہ ہونے کا دعوی آمدنی پر لاگو ٹیکس کا مطالعہ کرنے والے ماہرمالیات نے ڈونلڈ ٹرمپ کے ٹیکس گوشواروں کا تجزیہ کرنے کے بعد کیا ہے۔

    نیو یارک ٹائمز کا کہنا ہے کہ 1995 میں 916 ملین ڈالرز کا نقصان دکھانے والے ڈونلڈ ٹرمپ کو نقصان کو پورا کرنے کے لیے 18سال تک سالانہ 50 ملین ڈالرز کی چھوٹ ملی،تا ہم 1995 کے بعد سے ڈونلڈ کی آمدنی میں نفع یا نقصان کا کوئی ریکارڈ میئسر نہیں آسکا ہے۔

    واضح رہے ڈونلڈ ٹرمپ نے دوران انتخابی مہم اپنے ٹیکس گوشواروں کو جاری کرنے سے منع کر دیا تھا جب کہ اس سے قبل امریکی صدر کے انتخاب لڑنے والے امیدوار اپنے ٹیکس گوشوارے جاری کرتے رہے ہیں۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کے انتخابہ مہم کے سربراہ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ ایک ماہر تاجر اور کئی خیراتی اداروں کے روح رواں ہیں اس کے علاوہ ڈونلڈ ٹرمپ پر اپنے اہل خانہ اور ملازمین کے نان نفقہ اور ضروریات زندگی پوری کرنے کی ذمہ داریاں ہیں اس لیے وہ ریاست کو اُتنا ہی ٹیکس دے سکتے ہیں جتنا کہ آئین اجازت دیتا ہے۔

    اُن کا مزید کہنا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے پراپرٹی،سیلز،ایکسائزڈ،جائیداد،ملازمین،بلدیاتی اور وفاقی ٹیکس کی مد میں لاکھوں ملین ڈالرز رقم بطور ٹیکس دی ہیں اس لیے یہ کہنا کہ وہ ٹیکس نادہندہ ہیں،جھوٹی بات ہے۔

     

  • ہیلری کلنٹن کا خفیہ ہتھیار: پاکستان سے تعلق رکھنے والی مسلمان ہما عابدین

    ہیلری کلنٹن کا خفیہ ہتھیار: پاکستان سے تعلق رکھنے والی مسلمان ہما عابدین

    واشنگٹن: امریکا کے صدارتی انتخابات اگلے ماہ منعقد ہونے والے ہیں اور امریکی عوام کی اکثریت سمیت دنیا بھر کے امن پسند افراد ڈیمو کریٹک امیدوار ہیلری کلنٹن کے صدر بننے کے خواہش مند ہیں۔

    اب تک کے سروے اور رپورٹس کے مطابق ہیلری کلنٹن کو ڈونلڈ ٹرمپ پر برتری بھی حاصل ہے۔ ہیلری کلنٹن کی ٹیم میں جہاں بے شمار باصلاحیت اور ذہین افراد شامل ہیں وہیں ایک خاتون ایسی بھی ہیں جو اپنی بہترین صلاحیتوں کے باوجود صرف اس لیے ناقدین کی نظروں میں کھٹکتی ہیں کیونکہ وہ مسلمان ہیں۔

    huma-5

    جی ہاں، امریکا کی ممکنہ آئندہ صدر کی ٹیم میں شامل خاتون ہما محمود عابدین نہ صرف مسلمان ہیں بلکہ ان کا تعلق پاکستان سے بھی ہے۔ ہما ایک طویل عرصہ سے مختلف امریکی سرکاری عہدوں پر اپنی خدمات انجام دے رہی ہیں۔

    ہما کے والد سید زین العابدین ایک بھارتی مصنف ہیں جبکہ والدہ صالحہ محمود عابدین پاکستانی ہیں جو امریکہ جانے کے بعد مختلف اخبارات و رسائل سے وابستہ رہیں۔

    مزید پڑھیں: صومالیہ کی پہلی خاتون صدارتی امیدوار

    ہما کی پیدائش امریکی ریاست مشی گن میں ہوئی تاہم دو سال کی عمر میں وہ اپنے والدین کے ساتھ جدہ چلی گئیں جہاں انہوں نے اپنی ابتدائی تعلیم حاصل کی۔ اس کے بعد وہ امریکا واپس آگئیں اور مختلف تعلیمی اداروں سے اعلیٰ تعلیم حاصل کی۔

    ہما کی پہلی جاب وائٹ ہاؤس میں تھی۔ انہوں نے 1996 میں وائٹ ہاؤس میں انٹرن شپ سے اپنے کیریئر کا آغاز کیا جہاں انہیں اس وقت کی خاتون اول ہیلری کلنٹن کی ٹیم میں شامل کیا گیا۔ یہیں سے ہیلری نے ان میں چھپی صلاحیتوں کو پہچانا اور ہما کو مستقلاً اپنی ٹیم میں شامل کرلیا۔

    huma-4

    اس کے بعد سے ہیلری نے جب بھی کسی سیاسی عہدہ کے لیے جدوجہد کی، چاہے وہ سینیٹر کا انتخاب ہو، 2007 میں صدارتی امیدوار کے لیے نامزدگی کی مہم ہو یا موجودہ صدارتی انتخاب کے لیے چلائی جانے والی مہم، ہر ناکام اور کامیاب سفر میں ہما ان کے ساتھ رہیں۔ سنہ 2007 میں ایک مشہور صحافی ربیکا جانسن نے ہما کو ’ہیلری کا خفیہ ہتھیار‘ کا نام دیا۔

    اوباما کے پہلے دور صدارت کے دوران جب ہیلری کلنٹن سیکریٹری خارجہ رہیں، ہما اس وقت ان کی ڈپٹی چیف آف اسٹاف رہیں۔ یہ عہدہ اس سے قبل کسی کے پاس نہیں تھا اور ہما کے لیے یہ خصوصی طور پر تخلیق کیا گیا۔

    صرف یہی نہیں ہما کو خصوصی رعایت دی گئی کہ وہ دارالحکومت واشنگٹن میں رہنے کے بجائے نیویارک میں اپنے گھر میں رہ کر بھی کام کرسکتی ہیں تاکہ وہ اپنے شوہر اور بچوں کے ساتھ زیادہ وقت گزار سکیں۔

    ہما پر نہ صرف ہیلری کلنٹن بلکہ بل کلنٹن بھی بے حد اعتماد کرتے ہیں جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ ہما کلنٹن فاؤنڈیشن کا بھی حصہ ہیں جس کا سرکاری امور سے کوئی تعلق نہیں۔

    huma-3

    ہیلری کے دیگر رفقا کا کہنا ہے کہ ہما ایک ذہین اور نہایت باصلاحیت خاتون ہیں۔ جب ہیلری سیکریٹری خارجہ تھیں تب وہ مشرق وسطیٰ کے معاملات پر ہما سے مشورے لیا کرتیں۔ ہما کو مشرق وسطیٰ کے معاملات پر گہری نظر تھی اور وہ نہایت دور اندیش تجزیے پیش کیا کرتی تھیں۔

    تقریباً اپنی تمام عمر امریکا میں گزارنے کے باوجود ہما اپنے بنیادی تشخص کو نہیں بھولیں۔ وائٹ ہاؤس میں انٹرن شپ کے دوران وہ ’جرنل آف مسلم مائنرٹی افیئرز‘ نامی رسالے کی نائب مدیر بھی رہیں جس میں امریکا میں رہنے والے مسلمانوں کے مسائل و موضوعات کو پیش کیا جاتا تھا۔

    سنہ 2012 میں کانگریس کے چند ری پبلکن اراکین نے الزام عائد کیا کہ ہما کا ایک بھائی بھی ہے جس کی شناخت کو دنیا سے چھپایا گیا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس کا تعلق مختلف شدت پسند تنظیموں سے ہے اور ایسے شخص کی بہن کا اہم سرکاری عہدوں پر تعینات رہنا امریکی سلامتی کے لیے سخت خطرات کا باعث بن سکتا ہے۔

    تاہم اس الزام کو کانگریس کی اکثریت اور امریکی عوام نے مکمل طور پر مسترد کردیا۔

    huma-2

    ہما ہندی، اردو اور عربی زبان پر عبور رکھتی ہیں۔ انہوں نے ایک کانگریسی رکن انتھونی وینر سے شادی کی جس سے ان کا بیٹا بھی ہے تاہم 6 سال بعد انہوں نے اس سے علیحدگی اختیار کرلی۔

    پاکستانی اور دنیا بھر کی خواتین کے لیے عزم و ہمت کی روشن مثال ہما کہتی ہیں، ’میں اپنے مقام سے خوش ہوں۔ میں نہ صرف تاریخ میں ذرا سی جگہ حاصل کرنے میں کامیاب رہوں گی، بلکہ اس مقام پر رہ کر میں لوگوں کی مدد بھی کرسکتی ہوں‘۔

  • ہجوم ہیلری کلنٹن کی طرف پشت کیے کیوں کھڑا ہے؟

    ہجوم ہیلری کلنٹن کی طرف پشت کیے کیوں کھڑا ہے؟

    واشنگٹن: ایک امریکی فوٹوگرافر نے صدارتی امیدوار ہیلری کلنٹن کی ایک انوکھی تصویر اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر شیئر کی جسے دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ جدید ٹیکنالوجی نے انسانی رویوں کو کس طرح بدل دیا ہے۔

    تصویر میں ہیلری کلنٹن پوڈیم پر کھڑی ہاتھ ہلا رہی ہیں لیکن پورا ہجوم انہیں دیکھنے کے بجائے ان کی طرف پیٹھ کیے کھڑا ہے۔ دراصل سینکڑوں افراد پر مشتمل یہ ہجوم ہیلری کے ساتھ ’سیلفی‘ لینے کے لیے موبائل کو ہاتھ میں لیے ہیلری کی طرف پشت کیے کھڑا ہے۔

    hillary-2

    وکٹر این جی نامی فوٹوگرافر نے تصویر کے ساتھ ایک خط بھی لکھا جس میں وہ لکھتے ہیں، ’پیارے مشہور انسان، اگر ہم اپنے آپ کو تمہارے ساتھ کھڑا دیکھنا چاہتے ہیں تو ہم اپنی پشت تمہاری طرف کرلیتے ہیں اور تمہیں دیکھنے سے انکار کر دیتے ہیں‘۔

    ’تم خدارا ناراض مت ہونا۔ لیکن تم سے زیادہ ہم تمہاری شہرت کے دیوانے ہیں۔ تمہاری طرف پشت کرنے سے تم ہمارے ساتھ کھڑے نظر آؤ گے جس سے تھوڑی بہت شہرت ہمیں بھی مل جائے گی‘۔

    ’دراصل ہم اس لمحہ کو جینے سے زیادہ اسے دوبارہ دیکھنے کی کوشش میں مگن ہیں اور اس کوشش میں ہم اس لمحہ سے ٹھیک طرح سے لطف اندوز ہی نہیں ہو پاتے‘۔

    دنیا کی سب سے پہلی سیلفی *

    وکٹر نے مزید لکھا، ’اگر ہم کسی کو پسند کرتے ہیں تو اسے دیکھنے کے بجائے اس کے ساتھ دکھائی دینا پسند کرتے ہیں‘۔

    فوٹو گرافر وکٹر نے اس تصویر کو ’2016 ۔ ہم سب‘ کا نام دیا۔

  • پہلے صدراتی مباحثےمیں ہیلری اور ٹرمپ کے درمیان گرماگرمی

    پہلے صدراتی مباحثےمیں ہیلری اور ٹرمپ کے درمیان گرماگرمی

    نیویارک : ہیلری کلنٹن نے پہلے صدارتی مباحثے میں کہا کہ غریبوں کی زندگی کو بہتر بنانے کے لیے امیروں پر ٹیکس لگا نا ہوگاجبکہ ڈونلڈ ٹرمپ کہنا تھا کہ امیروں کو ٹیکس میں چھوٹ دینے سے نوکریوں میں اضافہ ہوگا۔

    تفصیلات کےمطابق نیویارک میں آج پہلے صدراتی مباحثے میں ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھاکہ جب سے اوباما اقتدار میں آئے ہیں ،4 ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں اس لیے ہم کو پولیس اور کمیونٹی میں تعلقات بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔

    Debate-post-1

    صدارتی امیدوار ہیلری نےکہا کہ غریبوں کی زندگی کو بہتر بنانے کے لیے امیروں پر ٹیکس لگا نا ہوگا،انہوں نے کہا کہ میرے والد چھوٹے تاجر تھے،جنہوں نے نچلی سطح سے محنت کی،میرا تجربہ ٹرمپ سے مختلف ہے ۔

    ریپبلکن پارٹی کے صدارتی امیدوار کا کہنا ہے کہ امریکہ میں نوکریاں ختم ہو تی جا رہی ہیں،تجارتی اور سیاسی معاہدوں کو دوبارہ دیکھنا ہوگا ۔

    انہوں نے بتایا کہ میرے والد سے مجھے اتنا کچھ نہیں ملا جتنا سمجھا جا تا ہے،میں خود سے محنت کر کے آگے بڑھا ہوں ۔

    ہیلری کلنٹن کا کہنا تھا ہم نے 30 فیصد امریکی برآمدات میں اضا فہ کیا۔ان کا کہنا تھا کہ ہمیں توانائی کے متبادل زرائع میں سرمایہ کاری کرنا ہو گی۔

    ٹرمپ کا کہنا تھا کہ چین اور دیگر ملکوں کے ساتھ تجارتی معاہدہ پر نظر ثانی کر نا ہو گی کیو نکہ وہ ہمارے ساتھ اچھا نہیں کررہے، صرف ٹیکس لگا کر ہیلری کوئی بڑا کا رنامہ نہیں کرسکتیں ۔

    ہیلری کلنٹن نے بتایا کہ 8 سال پہلے بد ترین مالی بحران ہوااس بحران سے 90 لاکھ افراد کی نوکریاں چلی گئیں۔اب آٹھ سال بعد معیشت بہتر ہو ئی ہے۔

    Debate-post-2

    ڈیموکریٹک پارٹی کی صدارتی امیدوار کا کہنا تھا کہ نسلی امتیار بہت بڑا چیلنج ہے اور اسکولوں اور دفاتر میں یہ دیکھنے کو ملتا ہے۔

    ٹرمپ نے مزید کہا کہ توانائی کے بہتر استعمال پر یقین رکھتا ہوں ہمیں روزگار کے نئے مواقع پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔30 سال تک ان معاملات پر ڈیمو کریٹ کچھ نہیں کر پائے اب سب کیسے بدل جائے گا ؟۔

    Debate-post-3

    ہیلری نے کہا کہ اس ضمن میں کئی اقدامات کرنے ہوں گے ،اقلیوں اور کمیونیٹیز میں خلادور کر نا ہوگی۔ ہمیں کرمنل جسٹس سسٹم میں اصلاحات کی ضرورت ہے اور بندوق کلچر تبدیل کرنے کی ضرورت ہے عام افراد کے ہاتھ میں اسلحہ آنا خطرناک ہے۔

    خیال رہے کہ امریکہ میں گزشتہ دو امریکی صدارتی انتخابات میں نوجوان ہسپانوی،سیاہ فام،اور ایشین امریکی ووٹرز نے اوباما کے لیےریکارڈ سطح پر ووٹ کاسٹ کیے تھے۔

    یاد رہےکہ موجودہ انتخابات میں 47 فیصد جن کی عمر18سے34 تک کے ووٹرز نے ووٹ دینے کا فیصلہ کیا ہے جن کی تعداد اوباما کے صدارتی انتخابات میں 74 فیصد تھی۔

    واضح رہے کہ امریکی چینل سی این این کے سروے کےمطابق پہلا صدارتی مباحثہ ہیلری کلنٹن نے 62 فیصد ووٹ لے کر جیت لیا جبکہ ڈونلڈ ٹرمپ کو صرف 27 فیصد ووٹ ملے۔

  • ہیلری کلنٹن نے ڈونلڈ ٹرمپ سے معافی مانگ لی

    ہیلری کلنٹن نے ڈونلڈ ٹرمپ سے معافی مانگ لی

    واشنگٹن : امریکہ میں ریپبلکن پارٹی کی جانب سے صدارتی امیدوار ہیلری کلنٹن نے اپنے حریف ڈونلڈ ٹرمپ کے نصف حامیوں کو’گھٹیا‘ کہنے پر معافی مانگ لی۔

    تفصیلات کےمطابق امریکہ میں صدارتی مہم کے دوران مخالف امیدوار کے حامیوں کو ناپسندیدہ کہنے پر ہیلر ی کلنٹن نے معافی مانگ لی۔

    اس سے قبل ڈیمو کریٹک امیدوار ہیلری کلنٹن نے گزشتہ روز انتخابی مہم کے دوران ریپبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں کو نسل پرست اور ناپسندیدہ قرار دیا تھا۔

    ان کا کہنا تھا کہ ٹرمپ نے ایک ایسے شخص کو کمپین چلانے کا چارج دیا ہےجوسب سے زیادہ ناپسندیدہ ہے تاہم ہیلری کلنٹن کا کہنا ہے کہ وہ اپنے ان الفاظ پر شرمندہ ہیں۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے ہلیری کلنٹن کے بیان کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’ان کا بیان لاکھوں دلچسپ اور محنت کرنے والے لوگوں کے لیے توہین آمیز ہے‘۔

    واضح رہے کہ امریکی صدارتی انتخابات کی تاریخ جوں جوں قریب آرہی ہیں،عوام کی زیادہ سے زیادہ حمایت حاصل کرنے کےلیے امیدواروں کے درمیان الفاظ کی جنگ اور شعلہ بیانی بھی شدت اختیار کرتی جارہی ہے۔