Tag: ہیومن رائٹس واچ

  • اسرائیل نے غزہ میں نسل کشی کے اقدامات کئے، ہیومن رائٹس واچ

    اسرائیل نے غزہ میں نسل کشی کے اقدامات کئے، ہیومن رائٹس واچ

    ہیومن رائٹس واچ نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ غزہ میں شہریوں کو پانی تک رسائی سے محروم کرکے اسرائیل نسل کشی کے اقدامات کررہا ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ہیومن رائٹس واچ کی جانب سے جاری کی گئی 179 صفحات پر مشتمل رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل غزہ میں فلسطینی شہریوں کو مناسب پانی کی رسائی سے جان بوجھ کر محروم رکھ کر ”نسل کشی کے اقدامات” کرنے میص مصروف ہے۔

    رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج نے جان بوجھ کر پانی اور صفائی کے بنیادی ڈھانچے کو تباہ کیا، جس کے نتیجے میں ہزاروں افراد لقمہ اجل بن گئے، یہ عمل انسانیت کے خلاف نسل کشی کے جرم کے مترادف ہے۔

    اسرائیلی حکام نے غزہ کی پٹی میں اکتوبر 2023 کے بعد سے زندہ رہنے کیلئے درکار مناسب پانی تک فلسطینیوں کی رسائی میں جان بوجھ کر رکاوٹیں کھڑی کیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ اسرائیل نے غزہ کی بجلی کی فراہمی منقطع کردی، مرمت کرنے والے کارکنوں پر حملے کیے، اور مرمت کیلئے درکار سامان کے غزہ میں داخلے کو روکا۔

    اسرائیل نے جنریٹرز کیلئے ایندھن کی سپلائی بھی روکی جبکہ بنیادی ڈھانچے کو جان بوجھ کر نقصان پہنچایا، جن میں پانی کی صفائی کے پلانٹس کو چلانے والے شمسی پینل، ایک ذخیرہ، اور پرزوں کا گودام شامل ہے۔

    ایگزیکٹو ڈائریکٹر تیرانا حسن کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ یہ محض غفلت نہیں ہے بلکہ یہ محرومی کی ایک سوچے سمجھے منصوبے کی پالیسی ہے جس کے نتیجے میں ہزاروں افراد پیاس اور بیماری سے جان کی بازی ہار گئے، جو انسانیت کے خلاف جرم اور نسل کشی ہے۔

    غزہ میں جنگ بندی کے لیے دوحہ مذاکرات میں بڑی پیش رفت

    اُنہوں نے کہا کہ یہ رپورٹ غزہ کے درجنوں فلسطینیوں کے انٹرویوز، بشمول پانی کے حکام، صفائی کے ماہرین اور صحت کے کارکنوں کے ساتھ ساتھ اکتوبر 2023 سے ستمبر 2024 تک سیٹلائٹ تصاویر اور ڈیٹا پر مبنی ہے۔

  • ہیومن رائٹس واچ نے غزہ میں جبری نقل مکانی کو اسرائیل کا جنگی جرم قرار دے دیا

    ہیومن رائٹس واچ نے غزہ میں جبری نقل مکانی کو اسرائیل کا جنگی جرم قرار دے دیا

    ہیومن رائٹس واچ نے غزہ میں جبری نقل مکانی کو اسرائیل کا جنگی جرم قرار دے دیا۔

    الجزیرہ کے مطابق ہیومن رائٹس واچ (HRW) نے ایک نئی رپورٹ میں کہا ہے کہ اسرائیلی حکام نے غزہ میں فلسطینیوں کو بڑے پیمانے پر اور جان بوجھ کر جبری نقل مکانی پر مجبور کیا ہے، جو کہ جنگی جرم کے مترادف ہے۔

    انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم نے سیٹلائٹ تصاویر، اسرائیل کے جبری انخلا کے احکامات اور سینئر اسرائیلی حکام کے بیانات کا تجزیہ کیا، تاکہ یہ دکھایا جا سکے کہ اسرائیل میں حکام جان بوجھ کر اور مستقل طور پر غزہ کے بڑے علاقوں میں فلسطینی آبادی کے لیے واپسی کو مؤثر طریقے سے ناممکن بنا رہے ہیں۔

    رپورٹ کی مصنفہ نادیہ ہارڈمین نے صحافیوں کو آج جمعرات کو ایک نیوز کانفرنس میں بتایا کہ اسرائیلی افواج نے غزہ کے پانی، صفائی، مواصلات، توانائی اور ٹرانسپورٹ کے بنیادی ڈھانچے کے ساتھ ساتھ اس کے اسکولوں اور اسپتالوں کو بھی تباہ کر دیا ہے، اور منظم طریقے سے باغات، کھیتوں اور گرین ہاؤسز کو تباہ کر دیا ہے۔

    نزارم کوریڈور کی سیٹلائٹ تصویر، جس میں اسرائیل نے غزہ کی پٹی کو دو واضح حصوں میں تقسیم کر دیا ہے

    نادیہ نے بتایا کہ اسرائیلی فورسز نے بنیادی شہری انفراسٹرکچر کو اس قدر تباہ کر دیا ہے کہ غزہ کا زیادہ تر حصہ ناقابل رہائش ہو گیا ہے، اسرائیلی افواج کی طرف سے محصور علاقے میں وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے کے علاوہ تنظیم نے پایا کہ اسرائیل نے رفح سمیت غزہ کے شہروں کے بڑے علاقوں کو مسمار کر کے تین نام نہاد ’’بفر زونز‘‘ کی توسیع جاری رکھی ہوئی ہے۔ نادیہ نے کہا اسرائیلی فوج اپنے نقل و حمل کے لیے ایسی سڑکیں اور ڈھانچے بھی تعمیر کر رہی ہے جو اب فلسطینی سرزمین پر مستقل طور پر موجود رہیں گے۔

    انھوں نے کہا کہ اسرائیلی فوج نے حال ہی ایک نئی سڑک تعمیر کی ہے جو غزہ کے شمالی اور جنوبی حصوں کو دو طرفہ کرتی ہے اور یہ مشرق سے مغرب تک جاتی ہے، اسے نزارم کوریڈور کہا جاتا ہے یہ 4 کلومیٹر سے زیادہ طویل ہے اور اس میں وادی غزہ سے آگے شمالی غزہ اور جنوب کی طرف توسیع مسلسل جاری ہے۔

    اسرائیلی فورسز نے ایک ماہ میں غزہ میں 20 امدادی کارکنوں کو قتل کیا

    کئی اسرائیلی حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ غزہ اور اسرائیل کے درمیان فوجی ’بفر زونز‘ ضروری ہیں تاکہ جنوبی اسرائیل کے رہائشی 7 اکتوبر 2023 کو حماس کی قیادت میں ہونے والے ایک اور حملے کے خوف کے بغیر اپنے گھروں کو واپس جا سکیں۔

    تاہم ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان نام نہاد بفر زونز میں فلسطینیوں کے گھروں، کھیتوں، باغات، جنگلی علاقوں اور انفراسٹرکچر کو تباہ کرنا ’’غزہ میں جبری منتقلی کی واضح مثالوں میں سے ایک ہے۔‘‘

  • اسرائیل غزہ میں کون سا حربہ استعمال کر رہا ہے، ہیومن رائٹس واچ کا دل دہلا دینے والا انکشاف

    اسرائیل غزہ میں کون سا حربہ استعمال کر رہا ہے، ہیومن رائٹس واچ کا دل دہلا دینے والا انکشاف

    غزہ: انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایچ آر ڈبلیو نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل غزہ جنگ میں فلسطینیوں کو ’بھوک‘ سے مارنے کا حربہ استعمال کر رہا ہے۔

    روئٹرز کے مطابق عالمی حقوق گروپ (ہیومن رائٹس واچ) نے پیر کے روز اسرائیل پر الزام لگایا کہ وہ غزہ کی پٹی میں لوگوں کو بھوکا مار کر جنگی جرم کا ارتکاب کر رہا ہے۔

    الجزیرہ کے مطابق ہیومن رائٹس واچ (HRW) نے کہا ہے کہ اسرائیل بھوک کو جنگ کے ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔ تنظیم نے کہا کہ اسرائیل غزہ میں شہریوں کو ’’جنگی حربے کے طور پر‘‘ بھوکا مار رہا ہے، اور یہ حکمت عملی جنگی جرم کے مترادف ہے۔

    اسرائیل اور فلسطین کے لیے ہیومن رائٹس واچ کے ڈائریکٹر عمر شاکر نے کہا کہ اسرائیل نے دو ماہ سے زیادہ عرصے سے غزہ کی شہری آبادی کو خوراک اور پانی سے محروم کر رکھا ہے، اعلیٰ سطح کے اسرائیلی حکام اس پالیسی کی پشت پناہی کر رہے ہیں، اور یہ پالیسی جنگی حربے کے طور پر شہریوں کو بھوک سے مارنے کے ارادے کی عکاس ہے۔

    روئٹرز نے لکھا ’’وزیر اعظم نیتن یاہو نے ساحلی محصور شہر غزہ پر بمباری اور محاصرے میں کوئی کمی نہ آنے کا عزم ظاہر کیا ہے، وہ شہر جہاں عمارتیں کھنڈرات بن چکی ہیں، اور ہر طرف بھوک کا عالم ہے، اور صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ تقریباً 19,000 فلسطینی مارے جا چکے ہیں۔‘‘

    امریکا میں قائم ہیومن رائٹس واچ نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ اسرائیلی افواج جان بوجھ کر پانی، خوراک اور ایندھن کی ترسیل کو روک رہی ہیں، زرعی علاقوں کو تباہ کر رہی ہیں، فورسز نے غزہ کے 2.3 ملین لوگوں کو زندہ رہنے کے لیے ناگزیر چیزوں سے محروم کر رکھا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بین الاقوامی قانون کے مطابق اس طرح سے محروم کیا جانا ایک جنگی جرم ہے، اور عالمی رہنماؤں کو اس گھناؤنے جنگی جرم کے خلاف بولنا چاہیے۔

    رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ مجرمانہ ارادے کے لیے حملہ آور کے اعتراف کی ضرورت نہیں ہوتی، کیوں کہ اس کا اندازہ فوجی مہم کی مجموعی صورت حال سے بھی لگایا جا سکتا ہے۔ اسرائیل کی طرف سے اس رپورٹ پر کوئی فوری ردعمل سامنے نہیں آیا۔

  • فوجی عدالتوں میں عام شہریوں کا مقدمہ نہ چلایا جائے، ہیومن رائٹس واچ  کا  حکومتِ پاکستان سے مطالبہ

    فوجی عدالتوں میں عام شہریوں کا مقدمہ نہ چلایا جائے، ہیومن رائٹس واچ کا حکومتِ پاکستان سے مطالبہ

    اسلام آباد : ہیومن رائٹس واچ نے حکومتِ پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ فوجی عدالتوں میں عام شہریوں کا مقدمہ نہ چلایا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ‘ہیومن رائٹس واچ’ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ فوجی عدالتوں میں عام شہریوں کامقدمہ نہ چلایاجائے، شہریوں پرفوجی عدالت میں مقدمہ بین الاقوامی انسانی حقوق کے خلاف ہے۔

    ہیومن رائٹس واچ کا کہنا تھا کہ شہریوں پرتشدد کےمقدمہ چلاتے ہوئے منصفانہ ٹرائل کے حقوق کو برقراررکھیں اور ٹرائل کے حقوق کو یقینی بنایاجائے۔

    ہیومن رائٹس واچ نے زور دیا کہ حکومت پاکستان کو عام شہریوں کے مقدمات سول عدالتوں میں منتقل کرنے چاہئیں۔

    ایسوسی ایٹ ایشیا ڈائریکٹر پیٹریسیا گوسمین نے کہا کہ پاکستانی حکومت کی ذمے داری ہے کہ وہ تشدد کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کرے لیکن صرف آزاد اور غیرجانبدارعدالتوں میں ٹرائل ہونا چاہیے۔

    پیٹریسیا گوسمین کا کہنا تھا کہ پاکستان کی فوجی عدالتیں خفیہ طریقہ کارکا استعمال کرتی ہیں، انہیں عام شہریوں پر مقدمہ چلانے کیلئے استعمال نہیں کیا کرنا چاہیے۔

    انھوں نے بتایا کہ پاکستان نے تینتیس مشتبہ افراد کو فوجی عدالتوں میں ٹرائل کے لیے کمانڈنگ افسر کے حوالے کیا ہے۔

  • ہیومن رائٹس واچ  کا مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر اظہار تشویش، بھارتی حکومت سے بڑا مطالبہ

    ہیومن رائٹس واچ کا مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر اظہار تشویش، بھارتی حکومت سے بڑا مطالبہ

    اسلام آباد : انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر اظہار تشویش کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ بھارتی حکومت مقبوضہ کشمیر میں پابندیاں ہٹانے کیلئے فوری اقدامات کرے۔

    تفصیلات کے مطابق انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پراظہار تشویش کرتے ہوئے کہا ہے کہ مقبوضہ جموں وکشمیر میں استحصال جاری ہے ، ایک سال بعدبھی مقبوضہ کشمیر میں بھارتی پابندیاں برقر ار ہیں۔

    ،ہیومن رائٹس واچ کا کہنا تھا کہ بھارت نے کشمیریوں کو آزادی، تعلیم اور صحت سہولتوں سےمحروم رکھا، انتظامیہ نے5اگست کواحتجاج روکنےکیلئےپابندیاں سخت کیں، وبا میں بھی کشمیریوں کوصحت کی بہترسہولت اور انٹرنیٹ تک رسائی نہیں۔

    انسانی حقوق کی عالمی تنظیم نے کہا کہ ایک سال میں مقبوضہ کشمیر میں ہزاروں کشمیروں کو جیلوں میں ڈالاگیا، کشمیری نوجوانوں کوبغیر کسی جرم کےگرفتار کیاگیا، کشمیری رہنما بھی قید ہونے والوں میں شامل ہیں۔

    ایچ آرڈبلیو کے مطابق وادی میں مسلم اکثریت کواقلیت میں تبدیل کرنےکی کوشش کی گئی ، وادی میں آبادی کا تناسب بدلنےپرتنقیدکرنیوالوں کو گرفتار کیا گیا جبکہ لاک ڈاؤن میں کشمیری معیشت کواربوں ڈالرکانقصان ہوا، جس کا اب تک ازالہ نہیں کیا گیا۔

    ہیومن رائٹس واچ نے مطالبہ کیا کہ بھارتی حکومت مقبوضہ کشمیر میں پابندیاں ہٹانے کیلئے فوری اقدامات کرے۔۔ زبردستی جیلوں میں قید کشمیر یوں کو رہا کیا جائے، کشمیریوں کی آزادی اظہار کا تحفظ یقینی بنایا جائے، وادی میں انٹرنیٹ اور مواصلاتی نظام کو فوری بحال کیا جائے

  • عالمی رپورٹ نے مودی کا مکروہ چہرہ بے نقاب کردیا

    عالمی رپورٹ نے مودی کا مکروہ چہرہ بے نقاب کردیا

    نیویارک: ہیومن رائٹس واچ نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کا مکروہ چہرہ اور فوج کے مظالم کا پردہ چاک کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق ہیومن رائٹس واچ نے گزشتہ سال مودی حکومت کی انسانی حقوق کی پامالیوں پر رپورٹ جاری کردی۔ رپورٹ میں بھارت بھر میں ہونے والے مظالم کو بے نقاب کیا گیا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یوپی میں بھارتی پولیس کے ہاتھوں 77 افراد کا ماورائے عدالت قتل ہوا، بیف لے جانے کے الزام پر ہجوم نے 50افراد کو موت کے گھاٹ اتارا گیا۔ مقبوضہ وادی میں ہونے والے انسانیت سوز اقدامات عالمی سطح پر کھل کر سامنے آگئی۔

    رپورٹ کے مطابق کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرکے مودی سرکار نے وادی کو تقسیم کیا، دلی سرکار نے مقبوضہ کشمیر میں فوج تعینات کی، لاک ڈاؤن کیا جس کے باعث شہریوں کی زندگی اجیرن بن گئی۔

    ’مقبوضہ وادی میں لاکھوں افراد کو قید کیا گیا، بھارتی حکومت ہجوم کے ہاتھوں اقلیتوں پر حملوں کی تحقیقات میں ناکام رہی، شہریت قانون نے آسام میں بنگالیوں سمیت 20لاکھ افراد سے شناخت چھینی‘۔

    ایچ آر ڈبلیو کی رپورٹ کے مطابق پلوامہ حملے کے بعد بھارت بھر میں کشمیری طلبا اور تاجروں کو ہراساں اور تشدد کا نشانہ بنایا گیا، خصوصی حیثیت کے خاتمے سے مقبوضہ وادی میں حالات بگڑے۔

    مقبوضہ کشمیر میں نوجوانوں پر فورسز کے تشدد کے متعدد واقعات رپورٹ ہوئے، یوپی میں بھارتی پولیس کے ہاتھوں 77 افراد کا ماورائے عدالت قتل ہوا، بیف لے جانے کے الزام پر ہجوم نے 50افراد کو قتل اور 250کو زخمی کیا۔

    رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ مسلمانوں سے ہندو مذہب کے نعرے زبردستی لگوائے گئے۔

  • مقبوضہ کشمیر میں بنیادی انسانی حقوق کا مذاق اڑایا جا رہا ہے: ہیومن رائٹس واچ

    مقبوضہ کشمیر میں بنیادی انسانی حقوق کا مذاق اڑایا جا رہا ہے: ہیومن رائٹس واچ

    نیویارک: ہیومن رائٹس واچ کا کہنا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں 5 اگست کے بعد سے 4 ہزار سے زیادہ کشمیریوں کو گرفتار کیا گیا، بنیادی آزادی چھین کر اور گرفتاریوں سے انسانی حقوق کا مذاق اڑایا جا رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جارحیت کے خلاف ہیومن رائٹس واچ بھی چپ نہ رہ سکی، ہیومن رائٹس واچ کی ساؤتھ ایشیا ڈائریکٹر میناکشی گنگولی کا کہنا ہے کہ بھارتی حکام زیر حراست نہتے کشمیریوں کو فوری رہا کرے۔

    ہیومن رائٹس واچ ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ 5 اگست کے بعد سے 4 ہزار سے زیادہ کشمیریوں کو گرفتار کیا گیا، گرفتار افراد میں 400 منتخب نمائندے، صحافی اور سیاسی رہنما شامل ہیں۔ جموں و کشمیر میں سابق وزرائے اعلیٰ بھی زیر حراست ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ زیر حراست افراد کو خاندان والوں سے ملنے نہیں دیا جا رہا، مقبوضہ کشمیر سے تشدد اور مار پیٹ کی اطلاعات آرہی ہیں۔

    ڈائریکٹر نے مزید کہا کہ گرفتار کشمیریوں کو فوری وکلا اور خاندان تک رسائی دی جائے، بنیادی آزادی چھین کر اور گرفتاریوں سے انسانی حقوق کا مذاق اڑایا جا رہا ہے۔

    خیال رہے کہ مقبوضہ کشمیر میں کرفیو نافذ ہوئے 43 روز ہوگئے، وادی میں مواصلات کا نظام مکمل پر معطل ہے۔ قابض انتظامیہ نے ٹیلی فون سروس بند کررکھی ہے جبکہ ذرائع ابلاغ پر سخت پابندیاں عائد ہیں۔

    کشمیری 43 روز سے بھارتی جبر میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، مقبوضہ کشمیر میں اسکول اور تجارتی مراکز بند ہیں۔

    کشمیری میڈیا کے مطابق وادی میں کرفیو کے باعث 3 ہزار 9 سو کروڑ کا نقصان ہو چکا ہے، وادی میں کھانا میسر ہے اور نہ ہی دوائیں۔ سرینگر اسپتال انتظامیہ کے مطابق کرفیو کے باعث روزانہ 6 مریض لقمہ اجل بن جاتے ہیں۔

  • بھارت کشمیر سے ٹیلی فون، انٹرنیٹ بندش فوری ختم کرے، ہیومن رائٹس واچ

    بھارت کشمیر سے ٹیلی فون، انٹرنیٹ بندش فوری ختم کرے، ہیومن رائٹس واچ

    نیویارک : انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے مطالبہ کیا ہے کہ بھارت مقبوضہ کشمیر سے ٹیلی فون اور انٹرنیٹ کی بندش فوری ختم کرے، پابندیوں سے کشمیری آبادی میں غصہ اور افواہیں جنم لے رہی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے مظالم اور مودی حکومت کی جانب سے غیر قانونی اقدامات کیخلاف دنیا بھر سے آوازیں اٹھ رہی ہیں۔

    اس سلسلے میں انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے بھی بھارتی حکومت سے کشمیر میں غیر آئینی اقدامات ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

    اس حوالے سے ہیومن رائٹس واچ ساؤتھ ایشیا کی ڈائریکٹر میناکشی گنگولی نے مطالبہ کیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں انٹرنیٹ اور ٹیلی فون پر طویل عرصے سے پابندی ہے جو انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

    لہٰذا بھارت کشمیر سے ٹیلی فون اور انٹرنیٹ کی بندش فوری طور پر ختم کرے، میناکشی گنگولی کا مزید کہنا ہے کہ انٹرنیٹ اور ٹیلیفون کی بندش سے کشمیر میں آباد لوگوں کو غیرمتناسب نقصان پہنچ رہا ہے۔

    ان پابندیوں سے کشمیری آبادی میں غصہ اور افواہیں جنم لے رہی ہیں، کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال دن بہ دن ابتر ہوتی جارہی ہے۔

  • ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹ مسترد، افغان مہاجرین کی بے مثال میزبانی کی، نفیس زکریا

    ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹ مسترد، افغان مہاجرین کی بے مثال میزبانی کی، نفیس زکریا

    اسلام آباد : ترجمان دفتر خارجہ نفیس زکریا نے کہا ہے کہ عالمی برادری نے پاکستان کی بے مثال میزبانی کو سراہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ نفیس زکریا نے افغان مہاجرین سے متعلق ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان نے افغان مہاجرین کی سکونت اور مہمان نوازی سے لے کر افغانستان واپسی تک اپنی تمام تر ذمہ داریاں احسن طریقے سے نبھائی ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ عالمی برداری نے بھی پاکستان کی بےمثال میزبانی کو سراہا ہے جب کہ اقوام متحدہ اور خود افغانستان بھی پاکستان کے جذبے کو سراہتا رہا ہے۔

    ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے 30 سے زائد عرصے تک افغان مہاجرین کی بہترین میزبانی کرتے ہوئے رہائش سمیت تمام تر ضروری اور بنیادی سہولیات فراہم کی ہے جب کہ اب مہاجرین کی وطن واپسی کے لیے مختلف اداروں کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ افغان مہاجرین کی واپسی خود افغانستان میں دیرپا امن کے لیے ناگزیر ہے اور مہاجرین کی افغانستان واپسی تک آدابِ میزبانی کو بہترین انداز سے نبھائیں گے۔

    واضح رہے افغان مہاجرین کی حالت زار کے حوالے سے ہیومن رائٹس واچ نے ایک رپورٹ شائع کی ہے جس میں افغان مہاجرین کے لیے ناکافی انتظامات کا ذکر کرتے ہوئے پاکستان کو ہدف تنقید بنایا ہے۔

  • انسانی اسمگلنگ کے خلاف آگاہی کا دن: شامی خواتین کا بدترین استحصال جاری

    انسانی اسمگلنگ کے خلاف آگاہی کا دن: شامی خواتین کا بدترین استحصال جاری

    نیویارک: ہیومن رائٹس واچ کے مطابق قوانین پر کمزور عمل درآمد کے باعث لبنان میں شامی خواتین کی اسمگلنگ میں اضافہ ہورہا ہے۔

    انسانی اسمگلنگ کے خلاف تحفظ کے عالمی دن کے موقع پر ہیومن رائٹس واچ کی جانب سے جاری کیے جانے والے اعداد و شمار کے مطابق شام میں جاری جنگ کے باعث شامی خواتین کو بے شمار خطرات کا سامنا ہے جن میں سرفہرست ان کی اسمگلنگ اور جنسی مقاصد کے لیے استعمال ہے۔

    syria-3

    شام کے پڑوسی ملک لبنان میں بھی شامی خواتین کی بڑی تعداد کو اسمگل کر کے لایا جاچکا ہے۔ رواں برس مارچ کے مہینے میں قانون نافذ کرنے والے اداروں نے لبنان کے بدنام علاقوں سے 75 شامی خواتین کو بازیاب کیا جو اسمگل کر کے لائی گئی تھیں اور زبردستی جنسی مقاصد کے لیے استعمال کی جارہی تھیں۔

    اقوام متحدہ کے مطابق لبنان میں بڑے بڑے جرائم پیشہ گروہ اور افراد اس جرم میں ملوث ہیں۔ 2015 اور 2016 میں لبنان میں صرف 30 افراد کو گرفتار کیا گیا جو انسانی اسمگلنگ میں ملوث تھے۔

    داعش نے 19 یزیدی خواتین کو زندہ جلا دیا *

    حکام کے مطابق شام میں جنگ شروع ہونے سے قبل بھی لبنان میں شامی خواتین کی اسمگلنگ جاری تھی لیکن جنگ کے بعد اس میں تیزی سے اضافہ ہوگیا ہے۔ جرائم پیشہ افراد اس مقصد کے لیے بچوں کو بھی اغوا کر لیتے ہیں۔

    لبنان کا ایک علاقہ شیز موریس جو اس جرم کی پناہ گاہ ہے کو کئی بار بند بھی کیا گیا، لیکن حکام کی ملی بھگت سے دوبارہ کھول لیا گیا۔

    syria-4

    واضح رہے کہ مشرق وسطیٰ کے ممالک عراق اور شام کے مختلف حصوں پر داعش کے قبضے کے بعد خواتین کا بری طرح استحصال جاری ہے۔ داعش ہزاروں خواتین کو اغوا کر کے انہیں اپنی نسل میں اضافے کے لیے استعمال کر رہی ہے۔

    ان خواتین کی حیثیت جنسی غلاموں کی ہے جو ان جنگجوؤں کے ہاتھوں کئی کئی بار اجتماعی زیادتی اور بدترین جسمانی تشدد کا نشانہ بن چکی ہیں۔

    انسانی حقوق کی وکیل امل کلونی یزیدی خواتین کا کیس لڑیں گی *

    اقوام متحدہ کے مطابق داعش نے اب تک 7 ہزار خواتین کو اغوا کر کے انہیں غلام بنایا ہے جن میں سے زیادہ تر عراق کے یزیدی قبیلے سے تعلق رکھتی ہیں۔