Tag: ہیٹی

  • جادو ٹونا کرانے کا شبہ  : 110 بزرگوں کے قتل کی لرزہ خیز واردات

    جادو ٹونا کرانے کا شبہ : 110 بزرگوں کے قتل کی لرزہ خیز واردات

    ملک ہیٹی میں بچے پر جادو ٹونا کرانے کے شبے پر 110 عمر رسیدہ افراد کو قتل کروادیا گیا، ، مقتولین کی عمریں 60 سال سے زائد تھیں۔

    تفصیلات کے مطابق ملک ہیٹی میں بچے پر جادو کرانے کے شبے میں 100 سے زیادہ عمر رسیدہ افراد کے قتل کا سنسنی خیز واقعہ سامنے آیا۔

    نیشنل ہیومن رائٹ ڈیفنس نیٹ ورک نے کو بتایا کہ واقعہ ہیٹی کے شہر سولئی میں پیش آیا ، جہاں ایک گینگ کے سرغنہ نے 110 بزرگ افراد کو نشانہ بنایا، مقتولین کی عمریں 60 سال سے زائد تھیں۔

    گینگ سرغنہ کو شبہ تھا کہ اس کے بچے کو جادو ٹونہ کرا کے بیمار کیا گیا، مونیل مکانو فیلکس نامی گروہ کا رہنما اپنے ویو انسنم گروپ کے ساتھ مل کر اس قتل عام کا ذمہ دار تھا۔

    انسانی حقوق کے گروپ نے کہا کہ فیلکس کے بچے کے بیمار ہونے کے بعد اس نے ایک پادری سے صلاح مانگی، جس نے علاقے کے بزرگ لوگوں پر الزام لگایا تھا کہ وہ بچے کو نقصان پہنچانے کے لیے جادو ٹونے کا استعمال کرتے ہیں, اس کے بعد فیلکس نے قتل عام کا حکم دیا۔

    خبر ایجنسی کے مطابق گروہ کے اراکین نے جمعہ کو تقریباً 60 لوگوں اور ہفتہ کو 50 لوگوں کا چاقو اور چھُرے سے قتل کیا۔

    سیٹے سولے ہیٹی کی پرنس کی بندرگاہ کے قریب ایک گنجان آباد بستی ہے اور اسے ہیٹی کے سب سے غریب اور سب سے پُرتشدد علاقے میں شمار کیا جاتا ہے۔

    گینگ کا سیٹے سولے پر اس قدر زیادہ کنٹرول ہے کہ وہاں موبائل فون کے استعمال پر بھی پابندی ہے، جس کے باعث شہری معلومات کو دیگر علاقوں تک بھی نہیں پہنچا سکتے۔

    وارف جیرمی گروہ کے سربراہ فیلکس کو 2022 میں پڑوسی ڈومینکن ریپبلک میں داخلہ پر پابندی لگائی جا چکی ہے۔

    اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ اس سال ہیٹی میں اب تک 4500 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن (IOM) کے مطابق، صرف گزشتہ دو ہفتوں میں ایک اندازے کے مطابق 41,000 افراد اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوئے۔

  • امریکی ایئرلائن کے طیارے پر دوران پرواز فائرنگ، فلائٹ اٹینڈنٹ زخمی

    امریکی ایئرلائن کے طیارے پر دوران پرواز فائرنگ، فلائٹ اٹینڈنٹ زخمی

    ہیٹی: کیریبیئن ملک ہیٹی میں ایئرپورٹ پر ایک امریکی ایئرلائن کے طیارے پر فائرنگ سے فلائٹ اٹینڈنٹ زخمی ہو گیا۔

    امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ہیٹی میں امریکی ایئر لائن ’سپرٹ‘ کے طیارے پر اس وقت اچانک فائرنگ کی گئی جب وہ لینڈنگ کی کوشش کر رہا تھا، فائرنگ کے نتیجے میں ایک فلائٹ اٹینڈنٹ زخمی ہو گیا۔

    طیارے میں عملے سمیت 48 مسافر سوار تھے، اور طیارہ امریکی ریاست فلوریڈا سے سانتیاگو جا رہا تھا، فائرنگ کے واقعے کے بعد متعدد ایئر لائنز نے ہیٹی کے لیے فضائی آپریشن معطل کر دیا۔

    یہ واقعہ پیر کو دارالحکومت ’پورٹ او پرنس‘ میں ’ٹوسینٹ لوورچر انٹرنیشنل ایئرپورٹ‘ پر پیش آیا، جب وہ اترنے کی کوشش کر رہا تھا تو اچانک زمین سے اس پر فائرنگ کی گئی اور گولیوں کی زد میں فلائٹ اٹینڈنٹ آ گیا، بعد ازاں پائلٹ نے طیارے کو ڈومینیکن ریپبلک کی طرف موڑ دیا۔

    فلپائن کو تین ہفتوں میں پے در پے 4 سمندری طوفانوں نے تباہ کر کے رکھ دیا، 2 مزید آنے کو تیار

    رپورٹس کے مطابق ہیٹی کے دارالحکومت میں اس وقت سخت کشیدگی پھیلی جب دو دن قبل گیری کونیل کی جگہ ایلکس ڈیڈیر فلز کو ہیٹی کا نیا وزیر اعظم مقرر کیا گیا، شہری اس پر سخت احتجاج کر رہے ہیں اور شہر بند کر دیا گیا ہے، گزشتہ روز دارالحکومت میں ایک گینگ لیڈر نے لوگوں کو گھروں میں رہنے کی دھمکی بھی دی تھی۔

  • ہیٹی: ہزاروں قیدیوں کے جیل سے فرار کے بعد ایمرجنسی نافذ کردی گئی

    ہیٹی: ہزاروں قیدیوں کے جیل سے فرار کے بعد ایمرجنسی نافذ کردی گئی

    ہیٹی میں گزشتہ روز جیل توڑ کر لگ بھگ 4 ہزار قیدی فرار ہوگئے تھے، جس کے بعد دارالحکومت میں رات کے کرفیو کے ساتھ ہی ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق وزیر اعظم کو ہٹانے کی کوشش کے تحت مسلح گروہوں نے اپنی پرتشدد کارروائیوں میں اضافہ کردیا ہے، جس کے بعد حالات مزید کشیدہ ہوگئے ہیں۔

    گینگ لیڈروں کے مطابق وہ وزیر اعظم ایریل ہنری کو طاقت کے ذریعے استعفیٰ دینے پر مجبور کریں گے، جو فی الوقت ملک میں موجود نہیں ہیں۔ موجودہ حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے حکام نے آئندہ چند روز کے لیے ایمرجنسی نافذ کردی ہے، جبکہ رات کے دوران کرفیو بھی نافذ رہے گا۔

    واضح رہے کہ ملک میں جاری تشدد کے سلسلے میں اواخر ہفتہ میں سب سے بڑی جیل پر حملہ کیا گیا، جس میں کم از کم وہ تین قیدی بھی ہلاک ہو گئے، جو بظاہر فرار ہونے کی کوششوں میں مصروف تھے۔

    اطلاعات کے مطابق اتوار کے روز بھی جیل کے دروازے کھلے تھے، جہاں کوئی سکیورٹی اہلکار موجود نہیں تھا، جبکہ قیدیوں کے بہت سے اہل خانہ اپنے پیاروں سے ملنے کے لیے بھی وہاں پہنچے۔

    اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ ہیٹی کی نیشنل پولیس کے پاس ملک کے 11 ملین سے زیادہ باشندوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے تقریباً صرف 9,000 افسران موجود ہیں۔

    غیر اخلاقی تصاویر وائرل، خاتون افسر کا امریکی پولیس پر مقدمہ

    کینیا کی پولیسنگ مشن آپریشن کی قیادت کرنے کے لیے تیار ہوا تھا۔ تاہم ہیٹی میں اقوام متحدہ اور مغربی قیادت کی تعیناتیوں کو شک کی نگاہ سے دیکھا جانے لگا۔

  • ہیٹی: مسلح گروہوں کے جیل پر حملے میں 4 ہزار قیدی فرار

    ہیٹی: مسلح گروہوں کے جیل پر حملے میں 4 ہزار قیدی فرار

    کیریبین ملک ہیٹی کے دارالحکومت پورٹ او پرنس کی مرکزی جیل پر مسلح گروہوں نے حملہ کردیا، اس دوران افرا تفری مچ گئی اور جیل سے 4 ہزار قیدی فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق جیل سے فرار ہونے والے ملزمان میں گینگ کے وہ ارکان بھی شامل ہیں جن پر 2021 میں صدر جوونیل مویس کے قتل کا الزام عائد کیا گیا تھا۔

    کیریبین ملک ہیٹی کے دارالحکومت پورٹ او پرنس میں حالیہ تشدد میں اضافہ اس وقت دیکھنے میں آیا جب وزیراعظم ایریل ہنری نے کینیا کی زیر قیادت ملٹی نیشنل سیکیورٹی فورس کو ہیٹی بھیجنے پر بات چیت کے لیے نیروبی کا سفر کیا۔

    وزیراعظم ایریل ہنری کے کینیا کے دورے پر ’پورٹ او پرنس‘ کے گینگ لیڈر جمی چیریزیر نے انہیں عہدے سے ہٹانے کے لیے ایک مربوط حملے کا ارادہ ظاہر کیا تھا۔

    جیل پر حملے کے دوران فائرنگ میں 4 پولیس اہلکار ہلاک اور پانچ زخمی ہوگئے، ہیٹی میں فرانسیسی سفارت خانے نے شہریوں کو دارالحکومت اور اس کے آس پاس سفر نہ کرنے کا کہا ہے۔

    پل سے نیچے لٹکتی خاتون ڈرائیور کو فلمی اندز میں ریسکیو کرلیا گیا، ویڈیو

    اپنے تمام افسران سے ہیٹی پولیس نے درخواست کی ہے کہ وہ ملزمان کی گرفتاری کے لیے مدد فراہم کریں، اگر حملہ آور کامیاب ہوگئے تو شہر میں مزید ڈاکو بڑھ جائیں گے جس سے ہر کسی کی زندگی کو خطرے میں پڑ جائے گی۔

  • ہیٹی میں صدر کا قتل، امریکیوں سمیت متعدد مشتبہ افراد گرفتار

    ہیٹی میں صدر کا قتل، امریکیوں سمیت متعدد مشتبہ افراد گرفتار

    پورٹ او پرنس: کیریبئن ملک ہیٹی کے صدر کو قتل کرنے والے چند مبینہ قاتلوں کو پولیس مقابلے میں ہلاک کیا گیا تھا، تاہم اب 2 امریکیوں سمیت 17 مشتبہ افراد کی گرفتاری بھی عمل میں آئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ہیٹی میں صدر کے قتل کے الزام میں 2 امریکیوں سمیت 17 مشتبہ افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے، قاتلانہ حملے کا ماسٹر مائنڈ تاحال نہیں پکڑا جا سکا، ہیٹی کے صدر کو 7 جولائی کو گھر پر حملے کے دوران قتل کیا گیا تھا۔

    پولیس حکام کا کہنا ہے کہ صدر مملکت کو 28 غیر ملکی قاتلوں کے ایک گروپ نے مارا، جن میں کولمبیا کے ریٹائرڈ فوجی بھی شامل ہیں، دارالحکومت میں مقابلے کے بعد 17 مشتبہ قاتل پکڑے گئے، ان میں سے چند ان کے زیر استعمال گھر سے پکڑے گئے اور چند تائیوان کے سفارتی کمپاؤنڈ میں داخل ہوتے ہوئے پکڑے گئے، تین مشتبہ قاتل مارے گئے ہیں جب کہ 8 کی تلاش بدستور جاری ہے۔

    پولیس حکام نے پکڑے گئے مشتبہ قاتلوں کو میڈیا کے سامنے بھی پیش آیا، جن سے بڑی مقدار میں اسلحہ بھی برآمد کیا گیا ہے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق صدر جووینل موئس کے قتل میں ہیٹی حکام نے غیر ملکیوں کو ملوث قرار دیا تھا، واضح رہے کہ حملے میں ہلاک ہونے والے صدر کی زخمی اہلیہ اسپتال میں زیر علاج ہیں، جب کہ صدر کے قتل کے بعد ملک کا کنٹرول عبوری وزیر اعظم کلاڈ جوزف نے سنبھال لیا ہے۔

    گزشتہ روز صدر جووینل موئس کے قتل میں ملوث 4 مشتبہ افراد کو پولیس نے گولیاں مار کر ہلاک کر دیا تھا، عبوری وزیر اعظم نے قاتلوں کو ڈھونڈنے کے لیے 2 ہفتے کے لیے مارشل لا کا اعلان کر دیا تھا، اور ایئر پورٹس سمیت ملک کی سرحدوں کو سیل کیا جا چکا ہے۔

    پولیس نے ہیٹی صدر کے مبینہ قاتلوں کو گولیاں مار کر ہلاک کر دیا

    55 سالہ صدر موئس کو ان کی نجی رہائش گاہ پر گولی مار دی گئی تھی، واقعے میں ان کی اہلیہ کو بھی گولی لگی تھی، امریکا میں ہیٹی کے سفیر بوکیٹ ایڈمنڈ نے قاتلوں کو ’غیر ملکی، زر پرست اور پیشہ ور قاتل‘ قرار دیا ہے، رپورٹس کے مطابق قاتلوں نے امریکی ڈرگ انفورسمنٹ ایجنسی کے ایجنٹ کا روپ دھار رکھا تھا۔

  • پولیس نے ہیٹی صدر کے مبینہ قاتلوں کو گولیاں مار کر ہلاک کر دیا

    پولیس نے ہیٹی صدر کے مبینہ قاتلوں کو گولیاں مار کر ہلاک کر دیا

    پورٹ او پرنس: کیریبئن ملک ہیٹی کے صدر کو قتل کرنے والے مبینہ قاتلوں کو پولیس مقابلے میں ہلاک کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق ہیٹی کے صدرجووینل موئس کے قتل میں ملوث 4 مشتبہ افراد کو پولیس نے گولیاں مار کر ہلاک کر دیا ہے۔

    خیال رہے کہ صدر جووینل موئس کے قتل کے بعد عبوری وزیر اعظم کلاڈ جوزف نے قاتلوں کو ڈھونڈنے کے لیے 2 ہفتے کے لیے مارشل لا کا اعلان کر دیا تھا، اور ایئر پورٹس سمیت ملک کی سرحدوں کو سیل کر دیا گیا تھا۔

    حکام کا یہ بھی کہنا تھا کہ پولیس نے قاتلوں کو جائے وقوعہ سے فرار ہوتے وقت روک لیا تھا اور اس وقت سے پولیس مقابلہ جاری تھا۔

    ہیٹی کے صدر کو قتل کر دیا گیا

    تاہم اب پولیس چیف نے بیان میں کہا کہ مبینہ قاتلوں نے پولیس کے تین اہل کاروں کو یرغمال بنا لیا تھا، مشتبہ افراد کے ساتھ پولیس فائرنگ کے تبادلے کے بعد انھیں بہ حفاظت بازیاب کرا لیا گیا۔

    بیان کے مطابق پولیس نے 2 مشتبہ افراد کو گرفتار بھی کیا ہے، جب کہ ہلاک ہونے والے 4 اور دو گرفتار ملزمان کے علاوہ مزید مشتبہ افراد ابھی بھی موجود ہیں، جن کی شناخت اور قومیت فوری طور پر معلوم نہیں ہو سکی ہے۔

    ہیٹی صدر کے قاتلوں کا امریکا سے کیا تعلق تھا ؟؟ اہم پیش رفت

    یاد رہے کہ گزشتہ روز 55 سالہ صدر موئس کو ان کی نجی رہائش گاہ پر گولی مار دی گئی تھی، جس سے وہ ہلاک ہو گئے تھے، جب کہ حملے کے نتیجے میں صدر کی اہلیہ بھی شدید زخمی ہو گئی تھیں، جن کا علاج جاری ہے۔

    امریکا میں ہیٹی کے سفیر بوکیٹ ایڈمنڈ نے قاتلوں کو ’غیر ملکی، زر پرست اور پیشہ ور قاتل‘ قرار دیا ہے، رپورٹس کے مطابق قاتلوں نے امریکی ڈرگ انفورسمنٹ ایجنسی کے ایجنٹ کا روپ دھار رکھا تھا۔

  • ہیٹی کے صدر کو قتل کر دیا گیا

    ہیٹی کے صدر کو قتل کر دیا گیا

    پورٹ او پرنس: کیریبئن ملک ہیٹی کے صدر کو قتل کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ کیریبئن ملک ہیٹی کے صدر جووینل موئس کوبدھ کے روز ان کے گھر میں قتل کر دیا گیا ہے۔

    حکومتی بیان میں کہا گیا ہے کہ مسلح افراد نے صبح سویرے صدر موئس کے گھر میں گھس کر فائرنگ کی، جس سے صدر مملکت ہلاک جب کہ ان کی اہلیہ بھی زخمی ہو گئیں۔

    ہیٹی کے وزیر اعظم کلاڈ جوزف نے بیان میں کہا کہ جووینل موئس کو رات ایک بجے دارالحکومت میں ان کی ذاتی رہائش گاہ میں حملہ آوروں کے ایک گروپ نے قتل کیا، ان کی اہلیہ کو بھی گولی لگی۔

    وزیر اعظم کے بیان میں حملہ آوروں کی شناخت سے متعلق کچھ نہیں بتایا گیا ہے تاہم یہ کہا جا رہا ہے کہ وہ ہسپانوی زبان بولنے والے تھے، انھوں نے حملے کو غیر انسانی اور بربریت قرار دیا۔ صدر مملکت کے قتل کے بعد اب ہیٹی کے سربراہ کلاڈ جوزف ہوں گے۔

    جووینل موئس فروری 2017 میں ہیٹی کے صدر بنے تھے، ان کے خلاف کئی برسوں سے احتجاج جاری تھا، اور ان سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا جا رہا تھا۔

  • صابن کے استعمال شدہ ٹکڑے زندگیاں بچانے میں مددگار

    صابن کے استعمال شدہ ٹکڑے زندگیاں بچانے میں مددگار

    ہم اپنے گھروں میں استعمال شدہ صابن کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں کو پھینک دینے کے عادی ہیں، لیکن کیا آپ جانتے ہیں یہ بظاہر ناقابل استعمال صابن کے ٹکڑے لاکھوں زندگیاں بچا سکتے ہیں؟

    دنیا بھر میں اس وقت سالانہ 22 لاکھ اموات ایسی بیماریوں کے باعث ہوتی ہیں جن سے صرف درست طریقے سے ہاتھ دھونے سے محفوظ رہا جاسکتا ہے۔ ان بیماریوں میں نزلہ، زکام، نمونیا، ہیپاٹائٹس، اور سانس کی بیماریاں شامل ہیں۔

    یہ 22 لاکھ اموات زیادہ تر ان پسماندہ ممالک میں ہوتی ہیں جہاں صحت و صفائی کی سہولیات کا فقدان اور بے انتہا غربت ہے۔ اس قدر غربت کہ یہ لوگ ایک صابن خریدنے کی بھی استطاعت نہیں رکھتے۔

    مزید پڑھیں: مختلف اشیا کو پھینکنے کے بجائے مرمت کروانے پر فائدہ

    اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے چند امریکی نوجوانوں نے اس سے نمٹنے کا فیصلہ کیا اور ان مستحق افراد کو کم از کم صابن کی بنیادی سہولت فراہم کرنے کا سوچا۔

    اس کے لیے انہوں نے استعمال شدہ صابنوں کو کام میں لانے کا سوچا۔

    گھروں کے علاوہ دنیا بھر میں مختلف ہوٹل روزانہ 50 لاکھ کے قریب صابن کے استعمال شدہ ٹکڑے پھنیک دیتے ہیں۔ یہ گروپ انہی ٹکڑوں کو جمع کرتا ہے۔

    اس کے بعد ان ٹکڑوں کو پیسا جاتا ہے، انہیں سینیٹائزنگ یعنی صاف ستھرا کرنے کے عمل سے گزارا جاتا ہے، اور اس کے بعد انہیں نئے صابنوں کی شکل میں ڈھالا جاتا ہے۔

    استعمال شدہ صابنوں سے بنائی گئی ان نئی صابنوں کو مختلف پسماندہ علاقوں میں تقسیم کردیا جاتا ہے۔

    اب تک جنوبی امریکی ملک ہونڈرس، گوئٹے مالا اور ہیٹی وغیرہ میں ہزاروں افراد کو یہ صابن فراہم کیا جاچکا ہے۔

    دنیا بھر میں 4000 ہوٹل اس کار خیر میں ان نوجوانوں کے ساتھ ہیں اور انہیں بچے ہوئے صابن کے ٹکڑے فراہم کر رہے ہیں۔

    اب جب بھی آپ اپنے گھر میں بچے ہوئے صابن کے ٹکڑوں کو پھینکنے لگیں، تو یاد رکھیں کہ صابن کا یہ بچا ہوا ٹکڑا لاکھوں لوگوں کی جان بچا سکتا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • ہیٹی میں جیل سے174قیدی فرار

    ہیٹی میں جیل سے174قیدی فرار

    پورٹ او پرنس: ہیٹی حکومت کا کہنا ہے کہ دارالحکومت پورٹ او پرنس سے 45 کلو میٹر مسافت پر واقع جیل سے 174 قیدی فرار ہو گئے۔

    تفصیلات کےمطابق ہیٹی حکام کا کہنا ہے کہ ان قیدیوں نے جیل سے فرار ہونے سے پہلےاسلحہ چرایا اور فائرنگ کرکے ایک سیکورٹی اہلکار کو ہلاک کردیاجبکہ جوابی فائرنگ میں ایک قیدی بھی مارا گیا۔

    h1

    ہیٹی حکومت کےمطابق جیل سے فرار ہونے والے قیدیوں کی تلاش کا کام اقوم متحدہ کے امن اہلکاروں کے تعاون سے جاری ہے اور بہت جلد مفرور قیدی پولیس کی گرفت میں ہوں گیں۔

    h2

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر حکومت نے اپنے پیغام میں قیدیوں کے جیل سے فرارہونے کی مذمت کی ہے۔

    h3

    وزیر انصاف کیملے ایڈورڈ جونیئر کا کہناہےکہ ایک اہلکار واقعے کے دوران مارا گیا جبکہ تین قیدی زخمی ہوئے جن میں سے ایک زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہلاک ہو گیا۔انہوں نے مزید کہا کہ فرار ہونے والے قیدیوں میں سے گیارہ کودوبارہ گرفتار کیا جاچکا ہے۔

    h4

  • ہیٹی میں طوفان کی تباہی،اقوام متحدہ کی امدادکی اپیل

    ہیٹی میں طوفان کی تباہی،اقوام متحدہ کی امدادکی اپیل

    نیویارک : اقوام متحدہ نے ہیٹی میں طوفان کی تباہ کاریوں سے نمٹنے کے لیے عالمی برادری سے گیارہ کروڑ ڈالر امداد کی اپیل کردی۔

    تفصیلات کےمطابق گزشتہ دنوں میتھیو طوفان نے جنوبی امریکہ کی ریاست ہیٹی میں شدید تباہی مچادی جس کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے افراد کی تعدا100سےتجاوز کرگئی تھی۔

    عالمی ادارے کے مطابق چودہ لاکھ افراد کو ادویہ،خوراک اور صاف پانی فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔اقوام متحدہ نےعالمی برادری سے گیارہ کروڑ ڈالر امداد کی اپیل کردی۔

    مزید پڑھیں: ہیٹی میں میتھیوطوفان کی تباہی،900 سےزائدافرادہلاک

    خیال رہے کہ امریکی صدر اوباما نے طوفان کی تباہ کاریوں سے نمٹنے کےلیے ریاست شمالی کیرولائنا میں ایمرجنسی نافذ کردی۔جبکہ متعدد ریاستوں میں امدادی سرگرمیاں شروع کردی گئیں ہیں۔

    مزیدپڑھیں: فلوریڈا اور شمالی کیرولائنا میں تباہی مچانے کے بعد طوفان میتھیو کا زور ٹوٹ گیا

    یاد رہےکہ میتھیو طوفان نے سب سے زیادہ تباہی ہیٹی اور کیوبا میں مچائی، لاکھوں افراد بے گھر اور نو سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے، ہیٹی کے صدر نے ہلاکتوں اور تباہی کے باعث تین روزہ قومی سوگ کا اعلان کیا تھا۔

    واضح رہے کہ جنوبی امریکہ کی ریاست ہیٹی میں میتھیو طوفان نے شدید تباہی مچائی تھی ، جس کے نتیجے میں1000سے زائد افراد جان کی بازی ہار گئے اور لاکھوں افراد گھروں سے محروم ہوگئے تھے۔