Tag: ہیٹ ویو

  • ہیٹ ویو سے بچاؤ کے طریقے

    ہیٹ ویو سے بچاؤ کے طریقے

    دنیا بھر میں اس وقت ماحولیاتی تبدیلیوں کا عمل جاری ہے۔ پوری دنیا کو اس وقت جس سب سے بڑے چیلنج کا سامنا ہے وہ ہے عالمی حدت میں اضافہ یعنی گلوبل وارمنگ۔

    ماہرین کے مطابق پچھلے 10 سے 15 سال میں جس قدر موسمیاتی تبدیلیاں ہوئی ہیں، اتنی پچھلے 200 سالوں میں نہیں ہوئیں۔ اس کی وجہ تیزی سے ہوتی صنعتی ترقی ہے۔ پچھلے ایک عشرے میں بے شمار صنعتوں کا قیام عمل میں لایا گیا۔ کئی ممالک میں صنعتی زونز بناد یے گئے۔ ترقی پذیر ممالک میں تو شہر کے بیچوں بیچ اور رہائشی علاقوں میں بھی صنعتیں قائم ہوگئیں یوں دنیا کا موسم تیزی سے تبدیل ہونے لگا۔

    مزید پڑھیں: کلائمٹ چینج اور پانی کی قلت سے مختلف ممالک کی جی ڈی پی میں کمی

    اس موسمیاتی تبدیلی سے سب سے بڑا نقصان تو یہ ہوا کہ پوری دنیا کی حدت میں اضافہ ہوگیا۔ مختلف ممالک میں پہلے کے مقابلے میں زیادہ گرمی پڑنے لگی۔ گرمی کی وجہ سے گلیشیئرز بھی پگھلنے لگے یوں سطح سمندر میں اضافے کے باعث سیلابوں کا خطرہ بھی بڑھ گیا۔ ماہرین کے مطابق دنیا کے کئی ساحلی شہر 2050 تک صفحہ ہستی سے مٹ جائیں گے۔

    مزید پڑھیں: کلائمٹ چینج سے خواتین سب سے زیادہ متاثر

    موسم کی تبدیلی سے فصلوں کی افزائش پر بھی اثر پڑا۔ علاوہ ازیں قحط اور پانی کی کمی جیسے مسائل نے بھی کئی علاقوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔

    بھارت میں بھی شدید گرمی کے باعث اب تک نہ صرف 200 افراد ہلاک ہوچکے ہیں بلکہ جنگلوں اور جھونپڑیوں میں آگ لگنے کے واقعات اور کئی ریاستوں میں پانی کی شدید کمی کے مسائل کا سامنا ہے۔

    مزید پڑھیں: بھارتی ریاست بہار میں کھانا پکانے پر پابندی عائد

    کراچی بھی اس وقت تاریخ کے گرم ترین موسم کی لپیٹ میں ہے۔ پچھلے سال کراچی میں ہیٹ ویو آئی جس میں پارہ 42 ڈگری سینٹی گریڈ تک جا پہنچا اور اس جان لیوا گرمی نے 1700 افراد کی جان لے لی۔ اس سال بھی گرمی کے موسم میں کئی بار ہیٹ ویو کی پیشن گوئی ہے جس کے لیے تیاریاں کی جاچکی ہیں اور شہریوں کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت کی جارہی ہے۔

    مزید پڑھیں: کراچی ہیٹ ویو، اسے ہوّا مت بنائیں

    یہاں ہم آپ کو کچھ ایسی ہی تدابیر بتا رہے ہیں جنہیں اپنا کر آپ ہیٹ ویو کے دنوں میں خطرات سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔

    :زیادہ سے زیادہ پانی پئیں

    hw-1

    پانی آپ کے جسم کے درجہ حرارت کو معمول پر رکھتا ہے چنانچہ گرمی کے دنوں میں زیادہ سے زیادہ پانی پئیں۔

    :بچوں کو بند کار میں نہ چھوڑیں

    hw-2

    دن کے اوقات میں اگر باہر جانا ہو تو بند گاڑی میں کبھی بھی بچوں یا جانوروں کو نہ چھوڑیں۔ یہ عمل ان کے لیے جان لیوا ثابت ہوسکتا ہے۔

    :اپنا شیڈول ترتیب دیں

    hw-3

    شدید گرمی کے دنوں میں باہر نکلنے سے زیادہ سے زیادہ پرہیز کریں۔ کوشش کریں کہ باہر نکلنے والے کام صبح سورج نکلنے سے پہلے یا شام کے وقت نمٹالیں۔

    :باہر نکلتے ہوئے احتیاطی تدابیر اختیار کریں

    hw-4

    گھر سے باہر نکلتے ہوئے سن اسکرین، دھوپ کے چشمے اور کیپ کا استعمال کیجیئے۔ سورج کی براہ راست تپش سے جتنا زیادہ محفوظ رہیں اتنا ہی بہتر ہے۔

  • کراچی ہیٹ ویو: اسے ہوّا مت بنائیں

    کراچی ہیٹ ویو: اسے ہوّا مت بنائیں

    کراچی: جناح اسپتال کی ڈائریکٹر ڈاکٹر سیمی جمالی کا کہنا ہے کہ کراچی میں آنے والی ہیٹ ویو اب ایک معمول کی بات ہوگی۔ اسے ہوّا بنانے کی ضرورت نہیں۔

    کراچی میں کلائمٹ چینج پر ہونے والے ایک مباحثہ میں کراچی کی ہیٹ ویو کو بھی موضوع بحث بنایا گیا۔ پینل ڈسکشن میں ایڈیشنل کمشنر شاہ زیب شاہ، ڈائریکٹر جناح اسپتال ڈاکٹر سیمی جمالی سمیت مختلف ماہرین نے شرکت کی۔

    آئی بی اے میں ہونے والے اس مباحثے کے موضوعات تو اور بھی تھے لیکن شرکا کی توجہ کراچی کی ہیٹ ویو رہی۔ اسسٹنٹ کمشنر شاہ زیب شاہ نے حکومتی اقدامات کے بارے میں بتایا کہ شہر بھر میں کئی مقامات پر ہیٹ اسٹروک ایمرجنسی سینٹرز قائم کیے جاچکے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت اس حوالے سے طویل المدتی منصوبوں پر کام کر رہی ہے۔ اب درخت کٹنے پر ایکشن بھی لیا جارہا ہے اور ذمہ داروں کے خلاف فوری کارروائی کی ہدایت بھی دی گئی ہے۔

    اسسٹنٹ کمشنر کے مطابق سال 2015 میں ہیٹ ویو کراچی کے لیے بالکل نئی بات تھی۔ چنانچہ اسے سمجھنے اور اقدامات اٹھانے میں وقت لگا اور یوں بے شمار قیمتی جانیں ضائع ہوگئیں۔ ان کے مطابق اس سال ڈیزاسٹر ریلیف مینجمنٹ کو بھی ہیٹ ویو کے لیے تیار کیا گیا ہے جو پچھلے سال نہیں تھا۔

    شرکا کی جانب سے درخت کٹنے کے سوال پر انہوں نے آگاہ کیا کہ اس ضمن میں ایک ہیلپ لائن 1299 قائم کی جا چکی ہے جس پر اس قسم کی شکایات درج کروائی جاسکتی ہیں۔

    جناح اسپتال کی ڈائریکٹر ڈاکٹر سیمی جمالی کا کہنا تھا کہ کراچی میں آنے والی ہیٹ ویو کلائمٹ چینج کے باعث اب ایک معمول کی بات ہوگی۔ اسے ہوا بنانے کی ضرورت نہیں۔ خوف مت پھیلائیں، آگہی پھیلائیں کہ لوگوں کو کیسے بچنا ہے۔

    ڈاکٹر سیمی جمالی کے مطابق پچھلے سال کی نسبت اس سال لوگ آگاہ بھی ہیں اور انہوں نے خود ہی حفاظتی انتظامات اختیار کرنے شروع کردیے ہیں۔ مختلف سرکاری و غیر سرکاری اور فلاحی تنظیموں کی جانب سے بھی نہ صرف آگاہی و شعور پھیلایا جارہا ہے بلکہ عملی اقدامات بھی کیے گئے جیسے پانی کے اسٹالز لگانا اور عوامی جگہوں کو سایہ دار بنانا۔

    ماہر برائے موسمیاتی تبدیلی عباد الرحمٰن نے بتایا کہ پاکستان کا عالمی گرین ہاؤس گیسوں میں اخراج کا صرف 0.6 حصہ ہے۔ کلائمٹ چینج عالمی امن و امان کے لیے ایک بہت بڑا خطرہ ہے اور مستقبل میں یہ شدت پسندی میں کئی گنا اضافہ کرے گا۔

  • ناگپور میں ہیٹ ویو سے بچاؤ کی انوکھی تدبیر

    ناگپور میں ہیٹ ویو سے بچاؤ کی انوکھی تدبیر

    بھارت میں شدید گرمی کی لہر کے پیش نظر ناگپور کی حکومت نے اپنے شہریوں کو سایہ فراہم کرنے کے لیے سگنلز پر ترپال تان دیے ہیں۔

    heatwave2

    بھارت کے جنوبی علاقوں میں شدید گرمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ ناگپور میں درجہ حرارت 29 سال کی بلند ترین سطح یعنی 40 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا۔ ملک بھر میں گرمی سے اب تک 160 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

    heatwave 1

    ناگپور حکومت کا یہ اقدام نہ صرف گرمی سے بچاؤکا ایک طریقہ ہے بلکہ اس سے ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کی تعداد میں بھی کمی واقع ہوئی ہے۔

    heatwave3

    مزید پڑھیں: بھارتی ریاست بہار میں کھانا پکانے پر پابندی عائد

    اس سال پاکستان کے شہر کراچی میں بھی گرمی کی شدید لہروں کی پیش گوئی کی جاچکی ہے جو موسم گرما کے دوران وقفے وقفے سے آئیں گی۔ حکومت کا شہر بھر میں 500 ایمرجنسی سینٹرز قائم کرنے کا ارادہ ہے۔ اس کے علاوہ مختلف تنظیموں کی جانب سے جگہ جگہ پانی فراہم کرنے والے اسٹالز بھی قائم کردیے گئے ہیں۔

    کراچی میں 22 سے 25 اپریل کے دوران آنے والی ہیٹ ویو میں اب تک 3 اموات ہوچکی ہیں۔