Tag: ہیپاٹائٹس

  • راولپنڈی میں ہیپاٹائٹس سی اور بی کے سیکڑوں کیسز رپورٹ

    راولپنڈی میں ہیپاٹائٹس سی اور بی کے سیکڑوں کیسز رپورٹ

    راولپنڈی : محکمہ صحت کے مطابق ہیپاٹائٹس سی اور بی کے سیکڑوں کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔

    محکمہ صحت کے مطابق راولپنڈی میں ہیپاٹائٹس سی کے 139 اور 61 افراد میں ہیپاٹائٹس بی کی تشخیص ہوئی ہے۔

    محکمہ صحت کا بتانا ہے کہ متاثرہ مریضوں میں تین حاملہ خواتین بھی شامل ہیں، رپورٹ کے مطابق  10 ہزار سے زائد افراد کی اسکریننگ کی گئی، ہیپاٹائٹس بی سے متاثرہ 2 ہزار 679 افرادکی ویکسی نیشن کی گئی ہے۔

    ہیپاٹائٹس کیا ہے؟

    ہیپاٹائٹس جگر کی سوزش کا نام ہے۔ ہیپاٹائٹس دوسرے وائرسوں، بعض ادویات، کچھ خود کار قوت مدافعت کے حالات اور طویل مدتی، الکحل کے زیادہ استعمال کی وجہ سے بھی ہو سکتا ہے۔

     ہیپاٹائٹس اے اکثر بغیر علاج کے خود ہی ختم ہو جاتا ہے، ہیپاٹائٹس بی یا سی کی وجہ سے ہونے والی سوزش دائمی ہو سکتی ہے اور جگر کو طویل مدتی نقصان اور دیگر پیچیدگیوں کا باعث بن سکتی ہے۔

    علاج کے بغیر، وائرل ہیپاٹائٹس جگر کے داغ کا باعث بن سکتا ہے، جسے سروسس بھی کہا جاتا ہے، جو جگر کے کام میں مداخلت کرتا ہے۔ ہیپاٹائٹس بی یا سی کا علاج نہ کیا جائے تو جگر کا کینسر بھی ہو سکتا ہے۔

    ہیپاٹائٹس اے، بی اور سی ہر ایک مخصوص قسم کے ہیپاٹائٹس وائرس کی وجہ سے ہوتے ہیں۔ یہ تمام وائرس متعدی ہیں۔ ہیپاٹائٹس اے آلودہ خوراک، پانی، یا کسی متاثر شخص کے ساتھ ذاتی رابطے سے پھیل سکتا ہے۔

     ہیپاٹائٹس بی اور سی جسمانی رطوبتوں جیسے خون سے پھیلتا ہے۔ یہ وائرس کسی بھی عمر کے لوگوں کو متاثر کر سکتے ہیں، بشمول نوزائیدہ بچے اگر ماں پیدائش کے دوران اپنے بچے کو وائرس منتقل کرتی ہے۔

  • امریکا میں ہیپاٹائٹس کے پراسرار پھیلاؤ نے خطرے کی گھنٹی بجا دی، بچے ہلاک

    امریکا میں ہیپاٹائٹس کے پراسرار پھیلاؤ نے خطرے کی گھنٹی بجا دی، بچے ہلاک

    واشنگٹن: امریکا میں ہیپاٹائٹس کے پراسرار پھیلاؤ نے خطرے کی گھنٹی بجا دی، 5 بچے ہلاک ہو گئے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا میں طبی ماہرین جگر کی پراسرار بیماری کے پھیلاؤ کی تحقیقات کر رہے ہیں، جس کی وجہ سے اب تک پانچ بچے ہلاک اور 100 سے زائد جگر کی شدید بیماری میں مبتلا ہو چکے ہیں۔

    امریکی صحت حکام کے مطابق گزشتہ 7 ماہ میں 25 ریاستوں میں ہیپاٹائٹس کے 109 کیسز سامنے آ چکے ہیں، جن میں سے 8 بچوں کی جگر کی پیوند کاری بھی کرنی پڑی ہے۔

    ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ جن بچوں میں جگر کی بیماری کی تشخیص ہوئی انھیں اڈینو وائرس سے انفیکشن ہوا، جمعے کو میڈیا بریفنگ میں بیماریوں کے کنٹرول اور روک تھام کے مرکز سی ڈی سی نے کہا ہے کہ بچوں میں شدید ہیپاٹائٹس کے 109 کیسز کی تحقیقات کی جا رہی ہے، فی الحال اس وبا کی وجہ کا تعین نہیں ہو سکا ہے۔

    سی ڈی سی کے ڈپٹی ڈائریکٹر متعدی امراض ڈاکٹر جے بٹلر نے کہا ہے کہ ابتدائی تحقیقات کی بنیاد پر وائرل ہیپاٹائٹس کی کچھ عام وجوہ کو پیش نظر رکھ کر جانچ کی گئی تاہم جو کیسز سامنے آئے ہیں ان میں سے کسی میں بھی ان وجوہ کو کارفرما نہیں پایا گیا۔

    تقریباً 90 فی صد بچوں کو اسپتال میں داخل ہونا پڑا، اور 14 فی صد کو انفیکشن کی وجہ سے جگر کی شدید ناکامی کے نتیجے میں جگر کی پیوند کاری کی ضرورت پڑی، سی ڈی سی کے مطابق متاثرہ بچوں کی درمیانی عمر 2 سال ہے۔

    واضح رہے کہ ہیپاٹائٹس جگر کی سوزش ہے جو اکثر وائرس کی وجہ سے ہوتی ہے، سی ڈی سی کے مطابق امریکا میں وائرل ہیپاٹائٹس کی سب سے عام اقسام ہیپاٹائٹس اے، ہیپاٹائٹس بی اور ہیپاٹائٹس سی ہیں، جو کہ امریکا میں جگر کے کینسر اور جگر کی پیوند کاری کی سب سے بڑی وجہ ہیں۔

  • امریکا اور یورپ میں بچوں میں پراسرار وائرس کا پھیلاؤ

    امریکا اور یورپ میں بچوں میں پراسرار وائرس کا پھیلاؤ

    امریکا اور یورپ میں بچوں میں پراسرار قسم کا ہیپاٹائٹس پھیل رہا ہے جس نے ماہرین کو تشویش زدہ کردیا ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق یورپ کے چند ممالک اور امریکا میں بچوں میں ہیپاٹائٹس کی پراسرار قسم کی تشخیص کے بعد ماہرین نے پریشانی کا اظہار کرتے ہوئے بیماری کا سراغ لگانے پر کام شروع کردیا ہے۔

    ابتدائی طور پر کچھ ہفتے قبل برطانیہ کے درجنوں بچوں میں ہیپاٹائٹس کی پراسرار قسم کی تشخیص ہوئی تھی، جس سے ملک میں پریشانی کا عالم پیدا ہوگیا تھا۔

    تاہم اب امریکا سمیت یورپ کے دیگر پانچ ممالک کے بچوں میں بھی اسی طرح کی ہیپاٹائٹس کی پراسرار قسم کی تشخیص ہوئی ہے، جس کے بعد کئی بچوں کو اسپتال منتقل کردیا گیا۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ ہیپاٹائٹس کی پراسرار قسم سے بچوں کے جگر میں تیزابیت کی مقدار زیادہ ریکارڈ کی گئی ہے، تاہم فوری طور پر یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ مذکورہ وائرس پھیلنے کے کیا اسباب ہیں؟

    تقریباً ایک ہی طرح کی ہیپاٹائٹس کی پراسرار قسم کے کیسز برطانیہ، امریکا کے علاوہ ڈنمارک، آئرلینڈ اور نیدرلینڈ میں بھی ریکارڈ کیے گئے۔ مذکورہ قسم کے حوالے سے برطانوی ماہرین نے بتایا تھا کہ یہ روایتی ہیپاٹائٹس سے مختلف ہے۔

    یورپین سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول (ای سی ڈی سی) کے مطابق ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ مذکورہ پراسرار قسم نے کتنے بچوں کو متاثر کیا ہے، تاہم فوری طور پر یہ قسم چار یورپی ممالک میں ریکارڈ ہو چکی ہے۔

    دوسری جانب عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے بھی کہا ہے کہ ابھی تک ہیپاٹائٹس کی مذکورہ قسم سے آئرلینڈ میں 5 سے بھی کم کیسز جب کہ اسپین میں 3 کیسز سامنے آ چکے ہیں مگر خیال کیا جا رہا ہے کہ آنے والے دنوں میں مزید کیسز سامنے آ سکتے ہیں۔

    امریکی ریاست الاباما کے ماہرین کے مطابق اب تک ایک سے 6 سال کی عمر کے 9 بچوں میں مذکورہ پراسرار قسم کی تشخیص ہو چکی ہے، جس میں سے دو بچوں کا ہنگامی بنیادوں پر جگر کا ٹرانسپلانٹ بھی کرنا پڑا۔

    یاد رہے کہ ہیپاٹائٹس کا وائرس جگر کو متاثر کرتا ہے اور مرض بڑھ جانے سے ہیپاٹائٹس کینسر میں تبدیل ہوجاتا ہے، مذکورہ پراسرار وائرس بھی بچوں کے جگر کو سخت متاثر کر رہا ہے، تاہم اس وائرس پھیلنے کی وجوہات کا فوری طور پر علم نہیں ہو سکا۔

  • جگر کا دن: پاکستان ہیپاٹائٹس کے مریضوں کا شکار دوسرا بڑا ملک

    جگر کا دن: پاکستان ہیپاٹائٹس کے مریضوں کا شکار دوسرا بڑا ملک

    جگر ہمارے جسم کا دوسرا بڑا اور نظام ہاضمہ میں اہم کردار ادا کرنے والا عضو ہے۔ ہم جو بھی شے کھاتے ہیں، چاہے غذا ہو یا دوا، وہ ہمارے جگر سے گزرتی ہے۔

    اگر جگر کی صحت کا خیال نہ رکھا جائے تو یہ باآسانی خراب ہو کر ہمیں بہت سے امراض میں مبتلا کرسکتا ہے۔ ہر سال 19 اپریل کو جگر کی حفاظت اور صحت کا شعور اجاگر کرنے کے لیے جگر کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔

    جگر کا ایک عام مرض ہیپاٹائٹس ہے جو بعض اوقات جان لیوا بھی ثابت ہوسکتا ہے۔ عالمی اعداد و شمار کے مطابق دنیا بھر میں ہر 30 سیکنڈ میں ایک شخص ہیپاٹائٹس کے باعث جان سے ہاتھ دھو بیٹھتا ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر میں لوگوں کو موت کے منہ میں پہنچانے والی، ٹی بی کے بعد ہیپاٹائٹس دوسری بڑی بیماری ہے۔ دنیا بھر میں 35 کروڑ سے زائد افراد اس مرض کا شکار ہیں اور زیادہ تر علاج سے محروم ہیں۔

    عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ پاکستان ہیپاٹائٹس کے مریضوں کا شکار دوسرا بڑا ملک ہے، پاکستان میں ہر سال ڈیڑھ لاکھ سے زائد افراد ہیپاٹائٹس کی وجہ سے جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔

    پاکستان میں اس مرض کی صرف 2 اقسام بی اور سی کے ہی ڈیڑھ کروڑ مریض موجود ہیں۔

    جگر کے امراض سے حفاظت

    جگر کو مختلف امراض اور مسائل سے بچانے کے لیے مندرجہ ذیل حفاظتی تدابیر اپنانے کی ضروت ہے۔

    صحت مندانہ طرز زندگی اپنایا جائے۔

    گوشت، پھل، سبزی، اور ڈیری غذائیں متوازن طریقے سے کھائی جائیں تاکہ جسم کی تمام غذائی ضروریات پوری ہوں۔

    خون کی منتقلی کے دوران نہایت احتیاط برتی جائے ورنہ یہ ہیپاٹائٹس کا سبب بن سکتا ہے۔

    جسمانی صفائی کا خیال رکھا جائے۔

    گھر سے دور ہوتے ہوئے نلکے کا پانی پینے سے گریز کیا جائے۔

    تمباکو نوشی، شراب نوشی اور دیگر اقسام کی منشیات سے گریز کیا جائے۔

    ورزش کو زندگی کا معمول بنایا جائے۔

  • ہر 30 سیکنڈ میں ایک شخص کی ہیپاٹائٹس سے موت

    ہر 30 سیکنڈ میں ایک شخص کی ہیپاٹائٹس سے موت

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج ہیپاٹائٹس سے بچاؤ اور اس کے خلاف آگہی کا عالمی دن منایا جا رہا ہے۔ عالمی اعداد و شمار کے مطابق دنیا بھر میں ہر 30 سیکنڈ میں ایک شخص ہیپاٹائٹس کے باعث جان سے ہاتھ دھو بیٹھتا ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر میں لوگوں کو موت کے منہ میں پہنچانے والی، ٹی بی کے بعد ہیپاٹائٹس دوسری بڑی بیماری ہے۔ دنیا بھر میں 35 کروڑ سے زائد افراد اس مرض کا شکار ہیں اور زیادہ تر علاج سے محروم ہیں۔

    اقوام متحدہ کا کہا ہے کہ دنیا بھر میں سالانہ 4 لاکھ کے قریب افراد اس مرض کے باعث موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔

    عالمی ادارہ صحت کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان ہیپاٹائٹس کے مریضوں کا شکار دوسرا بڑا ملک ہے، صرف پاکستان میں ہر سال ڈیڑھ لاکھ سے زائد افراد ہیپاٹائٹس کی وجہ سے جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔ پاکستان میں اس مرض کی صرف 2 اقسام بی اور سی کے ہی ڈیڑھ کروڑ مریض موجود ہیں۔

    طبی ماہرین کے مطابق ہیپاٹائٹس کے مرض سے بچنے کے لیے احتیاط ہی بہترین طریقہ ہے جس سے آپ خود کو اس موذی مرض سے بچا سکتے ہیں، استعمال شدہ سرنجوں کا دوبارہ استعمال، گندا پانی، غیر معیاری اور ناقص غذا ہیپاٹائٹس کا سبب بننے والی بڑی وجوہات ہیں۔

  • ملک بھر میں ہیپاٹائٹس ویکسین کی شدید قلت

    ملک بھر میں ہیپاٹائٹس ویکسین کی شدید قلت

    اسلام آباد: ملک بھر میں ہیپاٹائٹس اور انفلوئنزا سمیت مختلف بیماریوں کی ویکسینز کی شدید قلت پیدا ہوگئی، مختلف اقسام کی ویکسینز بلیک میں 3 سے 5 ہزار میں فروخت کی جارہی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ملک بھر میں مختلف بیماریوں کی ویکسین اور دواؤں کی شدید قلت کا سامنا ہے، ہیپاٹائٹس اور انفلوئنزا سمیت مختلف ویکسینز مارکیٹ سے غائب ہیں۔

    میڈیکل اسٹورز کیمسٹس کا مؤقف ہے کہ ویکسین کی تیاری کا مواد مہنگا ہونے کی وجہ سے ویکسین کی قلت پیدا ہوئی، رواں برس حج اور عمرے کی ادائیگی نہ ہونے کی وجہ سے ویکسینز کی فراہمی پر توجہ نہیں دی گئی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ مختلف اقسام کی ویکسینز بلیک میں 3 سے 5 ہزار میں فروخت کی جارہی ہیں۔

    خیال رہے کہ عالمی ادارہ صحت کے مطابق پاکستان ہیپاٹائٹس کے مریضوں کا شکار دوسرا بڑا ملک ہے، پاکستان میں ہر سال ڈیڑھ لاکھ سے زائد افراد ہیپاٹائٹس کی وجہ سے جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔

    پاکستان میں اس مرض کی صرف 2 اقسام بی اور سی کے ہی ڈیڑھ کروڑ مریض موجود ہیں۔

    رواں برس کے آغاز میں محکمہ صحت نے پاکستان میں ہیپاٹائٹس کے مریضوں کی تعداد بڑھنے کا انکشاف کیا تھا، اس حوالے سے محکمہ صحت نے عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) سے مدد طلب کی تھی۔

    محکمہ صحت کی جانب سے مراسلے میں کہا گیا تھا کہ ہر سال 2 لاکھ 40 ہزار نئے مریض ہیپاٹائٹس بی اور سی کا شکار ہو رہے ہیں، پنجاب میں 60 سے 70 فیصد افراد اس مرض میں مبتلا ہو رہے ہیں۔

    مراسلے میں کہا گیا تھا دسمبر 2019 کے آخر تک 10 لاکھ افراد کا چیک اپ کیا گیا تھا، چیک اپ کے دوران 30ہزار افراد ہیپاٹائٹس بی اور سی میں مبتلا پائے گئے تھے۔

  • ہیپاٹائٹس سے بچاؤ کا عالمی دن: پاکستان میں مرض میں تشویشناک اضافہ

    ہیپاٹائٹس سے بچاؤ کا عالمی دن: پاکستان میں مرض میں تشویشناک اضافہ

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج ہیپاٹائٹس سے بچاؤ اور اس کے خلاف آگہی کا عالمی دن منایا جا رہا ہے۔ محکمہ صحت کے مطابق ہر سال 2 لاکھ 40 ہزار افراد ہیپاٹائٹس بی اور سی کا شکار ہو رہے ہیں۔

    عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر میں لوگوں کو موت کے منہ میں پہنچانے والی، ٹی بی کے بعد ہیپاٹائٹس دوسری بڑی بیماری ہے۔ دنیا بھر میں 32 کروڑ سے زائد افراد اس مرض کا شکار ہیں۔

    اقوام متحدہ کا کہا ہے کہ دنیا بھر میں روزانہ 4 ہزار کے قریب افراد اس مرض کے باعث موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں جبکہ سالانہ یہ شرح 14 لاکھ ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان ہیپاٹائٹس کے مریضوں کا شکار دوسرا بڑا ملک ہے، صرف پاکستان میں ہر سال ڈیڑھ لاکھ سے زائد افراد ہیپاٹائٹس کی وجہ سے جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔ پاکستان میں اس مرض کی صرف 2 اقسام بی اور سی کے ہی ڈیڑھ کروڑ مریض موجود ہیں۔

    رواں برس کے آغاز میں محکمہ صحت نے پاکستان میں ہیپاٹائٹس کے مریضوں کی تعداد بڑھنے کا انکشاف کیا تھا، اس حوالے سے محکمہ صحت نے عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) سے مدد طلب کی تھی۔

    محکمہ صحت کی جانب سے مراسلے میں کہا گیا تھا کہ ہر سال 2 لاکھ 40 ہزار نئے مریض ہیپاٹائٹس بی اور سی کا شکار ہو رہے ہیں، پنجاب میں 60 سے 70 فیصد افراد مرض میں مبتلا ہو رہے ہیں۔

    مراسلے میں کہا گیا تھا دسمبر 2019 کے آخر تک 10 لاکھ افراد کا چیک اپ کیا گیا تھا، چیک اپ کے دوران 30ہزار افراد ہیپاٹائٹس بی اور سی میں مبتلا پائے گئے تھے۔

    طبی ماہرین کے مطابق ہیپاٹائٹس کے مرض سے بچنے کے لیے احتیاط ہی بہترین طریقہ ہے جس سے آپ خود کو اس موذی مرض سے بچا سکتے ہیں، استعمال شدہ سرنجوں کا دوبارہ استعمال، گندا پانی، غیر معیاری اور ناقص غذا ہیپاٹائٹس کا سبب بننے والی بڑی وجوہات ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ملک میں حکومت کی جانب سے وفاقی اور صوبائی سطح پر ہیپاٹائٹس کی روک تھام اور علاج کے لیے خصوصی پروگرام جاری ہیں تاہم ان کوششوں کو مزید تیز اور بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔

  • اونٹ کو مرغوب پھل ہمارے کس کام کا؟

    اونٹ کو مرغوب پھل ہمارے کس کام کا؟

    برصغیر میں اونٹ کٹارا بکثرت پائی جاتی ہے۔ یہ کانٹوں دار جھاڑی ہے جس کا پھل صحرائی جہاز یعنی اونٹ بہت رغبت سے کھاتا ہے اور اسی نسبت سے ہمارے ہاں اسے اونٹ کٹارا کہتے ہیں۔

    انگریزی زبان میں‌ یہ متعدد ناموں سے پہچانا جاتا ہے۔ تاہم Milk Thistle سے زیادہ مشہور ہے۔

    اونٹ کٹارا قدیم بُوٹی یا جھاڑی ہے جسے جگر اور پتہ کی مختلف بیماریوں کے علاج میں مفید بتایا جاتا ہے۔

    طبی ماہرین کے مطابق اس کے بیجوں سے سیلی میرین حاصل کیا جاتا ہے جو اس کا مؤثر ترین جُز ہے۔ اس سے دوائیں تیار کی جاتی ہیں۔

    ایک زمانے سے اسے طبیب اور ماہر حکیم علاج اور مختلف جسمانی تکالیف سے نجات دلانے کے لیے استعمال کرتے رہے ہیں۔

    ماہر اطبا نے اس کے مختف امراض میں نافع اور دافع تکالیف ہونے سے متعلق اپنے تجربات اور مشاہدات بتائے ہیں۔ صحت اور علاج معالجے سے متعلق مختلف کتب میں لکھا ہے کہ یہ بُوٹی جوڑوں کے درد میں مفید ہے۔ اس کے علاوہ جگر کے لیے صحت بخش ہے۔

    ماہرین کے مطابق اونٹ کٹارا بلغم کو ختم کرتی ہے، ہاضم ہے، اور اس کا استعمال بدن کو قوت بخشتا ہے۔ تاہم جس طرح کسی بھی جڑی بُوٹی کو ماہر معالج کی ہدایت کے بغیر استعمال نہیں کیا جاسکتا اسی طرح اونٹ کٹارا کو بھی مخصوص طبی طریقے سے ہدایات کے مطابق استعمال کیا جانا چاہیے۔

  • حکومت ہیپاٹائٹس،ایڈز کی روک تھام کے لیے سنجیدگی سے کام کر رہی ہے، ظفرمرزا

    حکومت ہیپاٹائٹس،ایڈز کی روک تھام کے لیے سنجیدگی سے کام کر رہی ہے، ظفرمرزا

    ابوظبی: وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا کا کہنا ہے کہ حکومت ہیپاٹائٹس،ایڈز کی روک تھام کے لیے سنجیدگی سے کام کر رہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے ابوظبی میں امریکی ادارے سی ڈی سی کے سربراہ سے ملاقات کے دوران انسداد پولیو کی کوششوں سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا۔ سی ڈی سی کو قومی ایکشن پلان سے متعلق انجکشن سیفٹی پر بریفنگ بھی دی گئی۔

    وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت نے کہا کہ حکومت ہیپاٹائٹس،ایڈز کی روک تھام کے لیے سنجیدگی سے کام کر رہی ہے، انجکشن سیفٹی کے حوالے سے جامع منصوبہ ترتیب دیا جا رہا ہے۔

    ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ انجکشن سیفٹی کی ٹاسک فورس مستعدی کے ساتھ منصوبے پر کام کر رہی ہے، سربراہ سی ڈی سی نے بیماریوں کے خاتمے کے لیے تعاون کا اعادہ کیا۔

    ایک کروڑ بچوں کو ٹائیفائیڈ ویکسین دینے جا رہے ہیں، ظفر مرزا

    یاد رہے کہ تین روز قبل وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا کا کہنا تھا کہ پاکستان دنیا میں ٹائیفائیڈ سے بچاؤ کی نئی ویکسین متعارف کروانے والا پہلا ملک بن گیا

    ڈاکٹر ظفر مرزا کا کہنا تھا کہ ٹائیفائیڈ میں اضافے کے باعث ویکسین کے استعمال کا فیصلہ کیا، ایک کروڑ بچوں کو ویکسین دی جائے گی۔

  • ہیپاٹائٹس کے مکمل خاتمے کے لیے 5 سالہ منصوبہ بنا لیا ہے: ڈاکٹر ظفر مرزا

    ہیپاٹائٹس کے مکمل خاتمے کے لیے 5 سالہ منصوبہ بنا لیا ہے: ڈاکٹر ظفر مرزا

    اسلام آباد: وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا ہے کہ حکومت نے ہیپاٹائٹس کے مکمل خاتمے کے لیے 5 سالہ منصوبہ بنایا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ہیپاٹائٹس کے عالمی دن پر عالمی ادارۂ صحت کے زیر اہتمام تقریب سے خطاب کرتے ہوئے معاون خصوصی نے کہا کہ وزیر اعظم نے ہیپاٹائٹس سی کی ٹیسٹنگ اور علاج کے پروگرام کا اعلان کیا ہے۔

    ظفر مرزا نے بتایا کہ وزیر اعظم عمران خان کا انسداد ہیپاٹائٹس پروگرام صوبوں کے تعاون سے کام کرے گا، اس پروگرام کے تحت لاکھوں مریضوں کی اسکریننگ میں معاونت فراہم کی جائے گی۔

    ڈاکٹر ظفر مرزا کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ڈیڑھ کروڑ افراد ہیپاٹائٹس میں مبتلا ہیں، ایڈز اور ہیپاٹائٹس پر قابو پانے کے لیے ٹاسک فورسز بنا دی گئی ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  وزیر اعظم 2 ہفتوں میں شعبۂ صحت سے متعلق بڑا اعلان کریں گے: ڈاکٹر ظفر مرزا

    وزیر اعظم کے معاون خصوصی نے مزید کہا کہ حکومت نیشنل بلڈ ٹرانسفیوژن اتھارٹی کے قیام پر غور کر رہی ہے، یہ اتھارٹی عطیہ شدہ خون کی اسکریننگ کی ذمہ دار ہوگی، حکومت ملک میں آٹو لاک سرنجز متعارف کرانے پر بھی غور کر رہی ہے۔

    ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ ملک میں مریض دوست اور محفوظ اسپتالوں کا منصوبہ زیر غور ہے، ڈبلیو ایچ او مریض دوست، محفوظ اسپتالوں کے لیے تعاون کرے گا، چاروں صوبوں میں ایک سرکاری، ایک نجی اسپتال کو ماڈل بنایا جائے گا۔