Tag: ہیپی برتھ ڈے

  • ہیپی برتھ ڈے گوگل ڈوڈل

    ہیپی برتھ ڈے گوگل ڈوڈل

    دنیا بھر کے اہم واقعات، اہم تاریخوں، یا اہم شخصیات کو یاد کرنے والا گوگل آج اپنی 25 ویں سال گرہ منا رہا ہے۔

    عمرو عیار کی زنبیل کا کام کرنے والا گوگل آج پچیس سال کا ہو گیا ہے، دنیا کے معروف ترین انٹرنیٹ سرچ انجن گوگل نے اپنی سالگرہ کے موقع پر نیا ڈوڈل بھی جاری کیا ہے۔

    گوگل ڈوڈل بین الاقوامی سرچ انجن کے آن اسکرین لوگو کا نام ہے، جسے اکثر اہم دن کی مناسبت سے تبدیل کیا جاتا ہے، اسٹینفورڈ یونیورسٹی کے دو طالب علموں کی ایجاد گوگل آج انٹرنیٹ کی دنیا کی سب سے زیادہ استعمال کی جانے والی ویب سائٹ ہے۔

    ویسے تو کمپنی کی بنیاد 4 ستمبر 1988 میں رکھی گئی تھی، تاہم کمپنی ہر سال 27 ستمبر کو سال گرہ مناتی ہے۔

    پچیس سال پہلے اس سرچ انجن کا آغاز یہ سوچ کر کیا گیا تھا کہ چھوٹے اور بڑے سوالات کے جوابات تلاش کرنے میں لوگوں کو آسانی ہو، تب سے اب تک اربوں لوگوں نے گوگل کی طرف رجوع کیا ہے، چاہے کوئی اپنا کاروبار شروع کرنا چاہتا ہو، کسی بات یا واقعے سے متعلق تجسس ہو، کسی سفر کا آغاز کرنا ہو یا محض یہ جاننے کے لیے کہ انناس کیسے کاٹا جائے، لوگ گوگل سے مدد لیتے ہیں۔

    گوگل کے سی ای او سُندر پِچائی نے اس ماہ کے شروع میں لکھا تھا کہ اس سنگ میل تک پہنچنا ایک بہت بڑا اعزاز ہے، گوگل آج جو کچھ ہے وہ لوگوں کی وجہ سے ہے، ہمارے ملازمین، ہمارے پارٹنرز، اور سب سے اہم وہ تمام لوگ جو ہماری مصنوعات استعمال کرتے ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ یاد کریں کہ 2000 میں جب بہت سے لوگوں نے جینیفر لوپیز کی وہ تصویر دیکھنے کے لیے گوگل کا رخ کیا تھا، جس میں وہ گریمی ایوارڈ کی تقریب میں سبز لباس پہنی نظر آ رہی تھیں، لوگ وہ لباس دیکھنا چاہ رہے تھے اور یہ سب سے زیادہ مقبول سرچ سوال بن گیا تھا۔ تاہم اس تلاش نے 10 نیلے لنکس دیے اور کسی سبز لباس والی تصویر سامنے نہیں آ سکی، چناں چہ ہمارے انجینئرز اس پر کام شروع کر دیا، اور ویب پیجز کے ساتھ ساتھ امیجز کو انڈیکس کرنے کے نئے طریقوں پر غور و خوض کیا گیا اور یوں ’گوگل امیجز‘ نے جنم لیا، جس سے صارفین کو تصویریں تلاش کرنا بھی آسان ہو گیا۔

    ڈوڈل کے ذریعے گوگل کی جانب سے 25 برس کے اس سفر کے لیے صارفین کا شکریہ ادا کیا گیا ہے۔

  • کرونا وائرس: "ہیپی برتھ ڈے” گانا خطرناک ثابت ہوسکتا ہے

    کرونا وائرس: "ہیپی برتھ ڈے” گانا خطرناک ثابت ہوسکتا ہے

    اسٹاک ہوم: سوئیڈن میں کی جانے والی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ ہیپی برتھ ڈے گانے سے کرونا وائرس ایک دوسرے میں منتقل ہوسکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سوئیڈن کی لیونڈ یونیورسٹی میں کی جانے والی تحقیق میں جائزہ لیا گیا کہ گلوکاروں کے مختلف گانوں پر کتنی بڑی تعداد میں ذرات منہ سے خارج ہوتے ہیں۔

    اس تحقیق کے لیے 12 گلوکاروں اور 2 کرونا سے متاثرہ افراد کا انتخاب کیا گیا اور انہیں گانے کا کہا گیا تا کہ معلوم ہو سکے کہ گانے کے دوران وائرس والے کتنے ذرات خارج ہوتے ہیں۔

    تحقیق کے نتائج سے پتہ چلا کہ بلند سر اور ہم آہنگ گانے جیسے ہیپی برتھ ڈے سونگ سے بڑی تعداد میں ذرات ہوا میں شامل ہوتے ہیں۔محققین نے بتایا کہ فیس ماسک کو پہننا، سماجی دوری اور ہوا کی نکاسی کا اچھا نظام گانے کے دوران لوگوں میں وائرس کی منتقلی کا خطرہ کم کر دیتا ہے۔

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ گلوکاروں کو خاموش کرنے کی ضرورت نہیں کیونکہ ایسے طریقے موجود ہیں جس سے کرونا کے پھیلاؤ کی روک تھام کی جاسکتی ہے۔

    محققین نے کہا کہ لوگوں کو احتیاطی تدابیر جیسے سماجی دوری، ہاتھوں کی اچھی صفائی اور فیس ماسک پر عمل کرنا چاہیے جبکہ ہوا کی نکاسی کا نظام بہتر کیا جانا چاہیے تاکہ ہوا میں وائرل ذرات کا اجتماع کم ہوسکے۔

    جریدے جرنل ایروسول سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں شائع تحقیق کے مطابق ہیپی برتھ ڈے گانا کو وڈ 19 کے پھیلاؤ کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے۔تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ برتھ ڈے کے حروف بی اور پی کی ادائیگی کے دوران بہت بڑے ذرات منہ سے خارج ہوتے ہیں۔

    محققین نے کہا کہ ایسے گانے جن میں بی اور پی یا ہوں کہہ لیں ب یا پ زیادہ ہوتے ہیں، ان سے کرونا کا خطرہ بہت زیادہ ہوسکتا ہے۔انہوں نے یہ بھی دریافت کیا کہ گلوکار جتنی بلند آواز میں گائے گا، اتنے زیادہ ایرول سول اور ذرات ہوا میں جمع ہوں گے۔