Tag: ہیڈ فونز

  • ہیڈ فونز لگا کر سونے والی خاتون کا انجام

    ہیڈ فونز لگا کر سونے والی خاتون کا انجام

    چین میں ایک خاتون کو رات کو ہیڈ فون لگا کر سونے کی عادت نے بڑے نقصان سے دوچار کر دیا، خاتون نے جب ڈاکٹر سے رجوع کیا تو معلوم ہوا کہ ان کے ایک کان کی سماعت کی صلاحیت ختم ہو چکی ہے۔

    چین کے صوبے شینڈونگ میں ایک خاتون مس وانگ کی گزشتہ دو سال سے عادت تھی کہ رات کو ہیڈ فونز چڑھا کر موسیقی سنتے ہوئے سو جاتیں، جس کی وجہ سے ان کی قوت سماعت ہمیشہ کے لیے خراب ہو گئی ہے۔

    ایک مقامی کمپنی میں سیکریٹری کی ملازمت کرنے والی نوجوان خاتون کو کچھ دنوں سے سننے میں دشواری کا مسئلہ پیش آ رہا تھا، میٹنگز کے دوران جب سپروائزر انھیں مخاطب کرتا تو انھیں ٹھیک سے سنائی نہیں دیتا، جس پر وہ معائنے کے لیے مقامی اسپتال پہنچ گئیں۔

    معائنے پر معلوم ہوا کہ خاتون کا بایاں کان خراب ہو چکا ہے، ڈاکٹروں کے سوالات کے دوران خاتون نے اپنی عادت کے بارے میں بتایا، اور کہا کہ کالج کے دور سے انھیں میوزک سنتے ہوئے سونا پسند تھا، تاہم گزشتہ دو سال سے انھوں نے اسے عادت بنا لیا تھا۔

  • ہیڈ فونز استعمال کرنے والے ہوشیار ہوجائیں

    ہیڈ فونز استعمال کرنے والے ہوشیار ہوجائیں

    ہیڈ فونز کا استعمال اب بے حد عام ہوگیا ہے، لیکن کیا آپ جانتے ہیں یہ ہمارے خیالات اور فیصلوں کو بھی بدلنے کی طاقت رکھتے ہیں؟

    امریکا کی کیلی فورنیا یونیورسٹی میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ہیڈ فونز کا استعمال، سننے والے کی حس سماعت کے علاوہ ذہن پر بھی عام اسپیکرز کے مقابلے میں زیادہ اثرات مرتب کرتا ہے کیونکہ یہ آوازوں کو سر یا دماغ کے اندر بھیج دیتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ہیڈ فونز کے اسپیکر آواز کو دماغ تک اس طرح پہنچاتے ہیں جیسے وہ آپ کے سر کے اندر ہوں۔، یہی وجہ ہے کہ اس کے نتیجے میں سننے والے کمیونیکٹر ( ہیڈفون پر گانے والے یا بولنے والے فرد) کو جسمانی اور سماجی طور پر زیادہ قریب محسوس کرتے ہیں اور اس گانے کے بول اور شاعری سے ان کے احساسات متاثر ہوتے ہیں۔

    تحقیق میں کہا گیا کہ ہیڈ فونز استعمال کرنے والے شخص کے ذہنی تصورات اور اس کے فیصلے بھی اس سے متاثر ہوتے ہیں، یہ بھی یاد رہے کہ اگر کوئی اشتعال انگیز تقاریر یا کوئی تلخ الفاظ والی ویڈیو دیکھے تو یہ بھی سننے والے کے خیالات اور فیصلوں پر اثرات مرتب کریں گے۔

    اس تحقیق میں 4 ہزار سے زیادہ افراد کو شامل کرکے تجربات اور سروے کیے گئے جس میں یہ دریافت ہوا کہ عام اسپیکرز کے مقابلے میں ہیڈ فونز کا اثر سننے والوں کے تصورات، فیصلوں اور رویوں پر بہت زیادہ مضبوط ہوتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ تحقیق ٹریننگ پروگرامز کرنے والے اداروں کے لیے بےحد کام آسکتی ہے کیونکہ ادارے اس تحقیق کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنے ٹریننگ پروگرام کو ڈیزائن کرسکتے ہیں۔

    مثال کے طور پر ادارے ملازمین کی حوصلہ افزائی کر سکتے ہیں کہ وہ تحفظ کی تربیت کو ہیڈ فونز پر سنیں، جس سے ان کے رویوں میں ممکنہ طور پر بہتر تبدیلی آسکتی ہے۔

    ماہرین نے بتایا کہ ہیڈ فونز سننے والوں کو انگیج رکھنے میں بھی مدد فراہم کرتے ہیں اور وہ مخصوص کریٹیئرز یا بلاگرز کے ساتھ جڑ سکتے ہیں۔

  • ایسے ہیڈ فونز جو خود بخود صاف ہوجائیں

    ایسے ہیڈ فونز جو خود بخود صاف ہوجائیں

    کرونا وبا کے بعد سے صحت عامہ اور صفائی ستھرائی پر عالمی سطح پر پرزور توجہ دی جارہی ہے۔ اسی لیے ہائی ٹیک کمپنیاں بھی اپنی مصنوعات کو زیادہ سے زیادہ مفید صحت بنانے کی دوڑ میں ہیں۔

    ایل جی کمپنی نے جدید سسٹم سے لیس ہیڈ فونز بنائے ہیں، ایل جی کے یہ ایسے ہیڈ فونز ہیں جو اپنی سطح پر لگے جراثیم کا خود ہی صفایا کردیتے ہیں۔

    ایل جی ٹون فری نامی ہیڈ فونز میں ایسا جدید سسٹم نصب ہے جو انہیں اپنی سطح پر لگے جراثیم کی خود کار صفائی کا حامل بناتا ہے، جراثیم کی صفائی کا عمل الٹرا وائلٹ سسٹم کے ذریعے ہوتا ہے۔

    صفائی کا عمل بھی انتہائی آسان اور بغیر کسی جھنجھٹ کے ہے، ہیڈ فونز کو جب چارجنگ کیس میں رکھا جاتا ہے تو الٹرا وائلٹ سسٹم کی مدد سے صفائی کا عمل خود بخود شروع ہو جاتا ہے۔

    اس کی چارجنگ ٹائمنگ بھی اچھی ہے، صرف 5 منٹ کی چارجنگ میں آپ 1 گھنٹے تک ہیڈ فونز استعمال کر سکتے ہیں جبکہ مکمل چارجنگ پر یہ 24 گھنٹے تک سروس دے سکتے ہیں۔

  • ہیڈ فونز سے گانے سننے سے بہرے پن کا خطرہ

    ہیڈ فونز سے گانے سننے سے بہرے پن کا خطرہ

    اسلام آباد: حال ہی میں کی گئی تحقیق کے مطابق اونچی آواز میں ہیڈ فونز کے ذریعے گانے سننے سے بہرے پن کے خدشات میں اضافہ ہو سکتا ہے، اسی طرح میوزک پلیئرز پر بھی اونچی آواز کے ساتھ موسیقی سننے سے اسی طرح کے خطرات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

    تحقیقی ٹیم اور شعبہ سیل سوشیالوجی اینڈ فارما کالوجی کے سربراہ ڈاکٹر مارٹین حمان نے کہا ہے کہ آواز کے سگنلز کے ساتھ الیکٹریکل سگنلز بھی دماغ تک پہنچتے ہیں، جس سے سماعت متاثر ہوسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ تحقیق بنیادی اہمیت کی حامل ہے کہ آواز کے سگنلز کی وجہ سے سماعت کے متاثر ہونے کے خدشات میں اضافہ ہو جاتا ہے۔