Tag: ہیکنگ

  • اسرائیل کا آئرن ڈوم سسٹم ہیک کر لیا گیا، ایرانی میڈیا کا دعویٰ

    اسرائیل کا آئرن ڈوم سسٹم ہیک کر لیا گیا، ایرانی میڈیا کا دعویٰ

    تہران: ایرانی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ تہران کی جانب سے فائر کیے گئے زیادہ سے زیادہ میزائل اسرائیل میں اپنے اہداف پر کام یابی سے پہنچنے کی وجہ یہ ہے کہ اسرائیل کا آئرن ڈوم سسٹم ہیک کر لیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسرائیل کا فضائی دفاعی نظام آئرن ڈوم سسٹم ہیک ہو گیا ہے، ایرانی میڈیا کے مطابق ایران کے میزائیلوں کو روکنے کے لیے چلائے گئے اسرائیل کے بعض میزائل اپنے ہی علاقوں پر گرنے لگے ہیں، روئٹرز کی ایک ویڈیو میں تل ابیب سے داغا جانے والا اسرائیلی میزائل واپس گرتے دکھایا گیا۔

    ارنا نیوز ایجنسی کے مطابق پیر کو لانچ کیے گئے میزائلوں اور ڈرونز نے اسرائیل میں بڑی تباہی مچائی اور لاکھوں اسرائیلیوں کو چوتھے روز بھی زیر زمین پناہ گاہوں میں چھپنا پڑا، اس دوران اسرائیلی آئرن ڈوم میزائل سسٹم کو ہیک کر لیا گیا تھا، جس کی وجہ سے اسرائیلی میزائل کنفیوژن اور نا اہلی میں ملک کے اندر ہی فائر ہوئے۔

    اسرائیل میں سیل فون کیمروں سے حاصل کی گئی فوٹیجز میں بھی بڑی تعداد میں ایرانی میزائلوں کو اسرائیلی فضائی دفاعی نظام سے بغیر کسی رکاوٹ کے گزرتے اور زمین پر موجود اہداف کو نشانہ بناتے دکھایا گیا ہے۔


    تہران اسرائیل جنگ سے متعلق تازہ ترین خبریں یہاں پڑھیں


    ایرانی میڈیا کا کہنا ہے کہ اسرائیل پر ایک اور سائبر حملہ بھی کیا گیا، پیر کے روز اسرائیل کے نیشنل سائبر ڈائریکٹوریٹ نے کہا کہ فوجی یونٹ کی طرف سے اسرائیلیوں کو ایسے ٹیکسٹ پیغامات بھیجے گئے ہیں جن میں شہریوں سے کہا گیا تھا کہ وہ عوامی بم پناہ گاہوں میں جانے سے گزیر کریں۔

    یادر ہے کہ اسرائیلی حکومت نے 13 جون کو رات میں بلا اشتعال جارحیت کرتے ہوئے رہائشی عمارتوں سمیت ایرانی حدود کے اندر حملے شروع کیے، ٹارگٹڈ حملوں میں اعلیٰ ایرانی فوجی اہلکار مارے گئے، جس کے بعد ایران نے اسرائیل کے اندر گہرائی میں حملے شروع کیے، اور تل ابیب، یروشلم اور حیفا سمیت دیگر اہداف کو بیلسٹک میزائلوں اور ڈرونز سے نشانہ بنایا۔

  • کروڑوں کی کرپٹو کرنسی کی ہیکنگ میں شمالی کوریا ملوث

    کروڑوں کی کرپٹو کرنسی کی ہیکنگ میں شمالی کوریا ملوث

    امریکی بلاک چین کمپنی میں 100 ملین ڈالر کی نقب زنی میں شمالی کوریا کا گروپ ملوث نکلا، رواں برس اقوام متحدہ کی سینکشن کمیٹی شمالی کوریا پر کرپٹو کرنسی چرانے اور اس رقم کو میزائل تجربات میں استعمال کرنے کے الزامات عائد کرچکی ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق گزشتہ ہفتے ہونے والی 100 ملین ڈالرکی نقب زنی میں شمالی کوریا کے سے تعلق رکھنے والے گروپ لازارس کے ملوث ہونے کے شواہد ملے ہیں۔

    لندن کی بلاک چین ریسرچ فرم الپٹک کی جانب سے جاری ہونے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ ہفتے کیلی فورنیا سے تعلق رکھنے والی لیئر 1 بلاک چین ہارمنی پروٹوکول کے ہورائزن برج میں ہیکرز نے 100 ملین ڈالر کی نقب لگائی تھی۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہیکنگ کی اس واردات میں جو طریقہ کار استعمال کیا گیا ہے وہ شمالی کوریا سے تعلق رکھنے والے ہیکنگ گروپ لازارس کا ہے۔

    الپٹک کا کہنا ہے کہ اس ہیکنگ میں چرائی گئی رقم کو ہیکرز نے کرپٹو میں تبدیل کردیا تھا اور رواں سال اپریل میں امریکی حکومت نے پلے ٹوارن گیم ایکس انفینیٹی میں استعمال ہونے والے کراس چین برج رونن نیٹ ورک سے 625 ملین ڈالر مالیت کی کرپٹو کرنسی چرانے کا الزام بھی لازارس پر عائد کیا تھا۔

    بلاک چین ریسرچ فرم کا کہنا ہے کہ جس سوشل انجینیئرنگ کے ذریعے ہیکرز نے اس جرم کا ارتکاب کیا ہے وہ مذکورہ گروپ کے ماضی میں کیے گئے حملوں کی طرف اشارہ کرتا ہے، کیوں کہ ہارمونی حملے میں بھی چرائے گئے فنڈز کو خود مختار ٹرانسفر کے ذریعے منتقل کیا گیا ہے اور یہی طریقہ ایکس انفینیٹی میں بھی استعمال کیا گیا تھا۔

    تاہم، رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس نقب زنی میں لازارس کے ملوث ہونے کی باتیں صرف ہمارے اندازے ہیں کیوں کہ لازارس کے ملوث ہونے کا ایک بھی ثبوت نہیں ملا ہے۔

    بلاک چین سیکیورٹی کمپنی پیک شیلڈ کے مطابق ہوئرازن برج ہیکنگ کے پیچھے موجود جرائم پیشہ افراد نے چرائے گئے فنڈز کو کرپٹو میں منتقل کر دیا۔

    ایتھر اسکین کے اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس حملے میں سائبر چوروں کی جانب سے استعمال کیے گئے والٹ کے ذریعے 18 ہزار ایتھیریم مجموعی طور پر چار کرپٹو ایڈریسز پر بھیجے گئے جس کے لیے ہیکرز نے 100 ملین ڈالر کے مختلف کرپٹو کوائنز کو ایتھریم، ٹیتھر (یو ایس ڈی ٹی) اور یو ایس ڈی کوائن میں تبدیل کردیا۔

    اس سائبر حملے کے بعد ہارمنی نے ہیکرز کو چرائے گئے فنڈز کی واپسی پر 1 ملین ڈالر بطور انعام اور قانون نافذ اداروں کی جانب سے کسی قسم کی کارروائی نہ کرنے کی یقین دہانی بھی کروائی گئی ہے۔

  • واٹس ایپ ہیک ہوجانے کی صورت میں کیا کریں؟

    واٹس ایپ ہیک ہوجانے کی صورت میں کیا کریں؟

    واٹس ایپ آج کل رابطے کا اہم ذریعہ ہے جس میں صارف کا ذاتی ڈیٹا بھی موجود ہوتا ہے، واٹس ایپ کا ہیک ہوجانا پریشانی کے ساتھ ساتھ تشویش ناک بھی ہے۔

    ایک بین الاقوامی اخبار کی حال ہی میں یہ رپورٹ سامنے آئی ہے کہ ہیکرز دنیا بھر میں واٹس ایپ کے 2 ارب سے زائد صارفین کے اکاؤنٹس کو بلاک کر کے ان کا نجی ڈیٹا چوری کرنا چاہتے ہیں۔

    ٹیکنالوجی ماہرین نے ہیکنگ سے بچنے کے لیے کچھ تجاویز پیش کی ہیں، جن پر عمل کرنے سے ہیکرز آپ کا ذاتی ڈیٹا چوری نہیں کرسکیں گے اور آپ کے نجی اکاؤنٹ پر موجود کونٹیکٹس کو نقصان نہیں پہنچا سکیں گے۔

    اگر آپ کا اکاونٹ ہیک ہوجائے تو واٹس ایپ کو [email protected] پر ایک میسیج بھیج کر بتائیں کہ آپ کا ذاتی اکاؤنٹ ہیک ہو گیا ہے۔ ای میل میں اپنے اکاؤنٹ پر درج فون نمبر کا ذکر کریں۔

    اپنے موبائل سے ایپلی کیشن کو ڈیلیٹ کریں، اسے ڈاؤن لوڈ کریں، پھر دوبارہ لاگ ان کرنے کی کوشش کریں اور دن میں کئی بار اس عمل کو دہرائیں تاکہ ہیکرز کو الجھایا جا سکے۔

    اپنے اکاؤنٹ میں لاگ ان ہونے کی کوشش کرتے رہیں۔

    ایک ٹیکسٹ میسج یا فون کال کے ذریعے دوستوں اور خاندان کے افراد کو بتائیں کہ آپ کا اکاؤنٹ ہیک ہو گیا ہے اور ان سے کہیں کہ وہ آپ کے ہیک کیے گئے اکاؤنٹ سے ملنے والے کسی پیغام کا جواب نہ دیں۔

    واٹس ایپ کے ٹو اسٹیپ ویریفکیشن فیچر کو آن کر لیں۔

    ایپلی کیشن کے ڈیٹا فیلڈ میں اپنا ذاتی فون نمبر درج کر کے ڈوئل فیچر آن کریں، اگر کوئی فون ہیک کرنے کی کوشش کرے گا تو ایپلی کیشن آپ کو چھ ہندسوں کا کوڈ بھیجے گی، اس طرح آپ کو اندازہ ہوجائے گا کہ کوئی آپ کے فون کو ہیک کرنے اور اسے بلاک کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

    واٹس ایپ اکاؤنٹ سسپینڈ ہونے کے بعد ایپ اپنے یوزرز کو 30 دن دیتی ہے جس میں صارفین اپنی فائلز اور میڈیا کو ری سٹور کر سکتا ہے، اس کے بعد یہ ڈیٹا ایپ کے بیک اپ سے مستقل طور پر حذف کر دیا جاتا ہے۔

  • کیا مس کال سے موبائل ہیک ہو سکتا ہے؟

    کیا مس کال سے موبائل ہیک ہو سکتا ہے؟

    لندن: موبائل فون صارفین ہوشیار ہو جائیں کیوں کہ اب صرف ایک مِس کال سے بھی آپ کا موبائل فون ہیک ہوسکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی نشریاتی ادارے نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ آپ کے کلک اور کال وصول کیے بغیر بھی صرف ایک مس کال سے آپ کا موبائل فون ہیک ہوسکتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسی ہیکنگ کو زیرو کِلک کا نام دیا جاتا ہے، اس میں ہیکر محض ایک مِس کال دے کر موبائل فون ہیک کر لیتے ہیں۔

    انٹرنیٹ اور سائبر سیکورٹی کے ادارے کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ رواں برس الجزیرہ کے 36 صحافیوں کو ایسی ہی ہیکنگ کا سامنا کرنا پڑا۔

    کینیڈین ادارے کا کہنا ہے کہ جولائی اور اگست 2020 میں اسرائیلی جاسوس ادارے نے پیگاس اسپائی ویئر کے ذریعے مذکورہ صحافیوں کے فون ہیک کیے۔

    اینڈرائیڈ سسٹم کا بڑا نقص سامنے آگیا، صارفین کے فون ہیک ہونے کا خدشہ

    یاد رہے کہ اکتوبر میں گوگل کی خصوصی ٹیم نے مسلسل مانیٹرنگ کے بعد اینڈرائیڈ آپریٹنگ سسٹم میں موجود خامی کو تلاش کر کے انکشاف کیا تھا کہ سام سنگ ایس 7 کے بعد کے آنے والے تمام سیٹ، ہواوے اور گوگل کے اپنے فونز میں بھی ایسی سنگین کم زوری موجود ہے جس کے باعث ہیکرز کسی بھی فون تک آسانی سے رسائی حاصل کر سکتے ہیں۔

  • اکاؤنٹس کو ہیک ہونے سے بچانے کے لیے گوگل کا نیا فیچر

    اکاؤنٹس کو ہیک ہونے سے بچانے کے لیے گوگل کا نیا فیچر

    معروف سرچ انجن گوگل نے مختلف اکاؤنٹس کو ہیک ہونے سے بچانے کے لیے ایک نیا ٹول صارفین کے لیے متعارف کروا دیا ہے، ہیکنگ اس وقت صارفین اور خود ٹیکنالوجی کمپنیز کے لیے بھی بہت بڑا مسئلہ بن چکی ہے۔

    گوگل نے مختلف اکاؤنٹس کو ہیک ہونے سے بچانے کے لیے ایک نیا ٹول کروم صارفین کے لیے متعارف کروا دیا ہے، اینڈرائیڈ اور آئی فون میں گوگل کروم براؤزر صارفین پاسورڈ ہیک ہونے کے بارے میں جان سکیں گے۔

    یہ فیچر پہلے کمپیوٹر میں دستیاب تھا مگر اب اسے اسمارٹ فونز کے لیے بھی متعارف کروا دیا گیا ہے۔ اس فیچر میں یوزر نیم اور پاسورڈز گوگل سرورز پر بھیج کر چیک کیا جائے گا کہ وہ کسی ڈیٹا ہیکنگ میں ہیکرز کے ہاتھ تو نہیں لگ گیا۔

    گوگل خود صارف کے یوزر نیم یا پاسورڈ کو نہیں دیکھ سکے گا بلکہ وہ صرف یہ چیک کر سکے گا کہ یہ ہیکرز کے ہاتھ لگنے والی تفصیلات سے مطابقت تو نہیں رکھتا۔

    یہ فیچر اسی وقت کام کرے گا جب صارف نے اپنے پاسورڈز کروم میں اسٹور کیے ہوئے ہوں گے۔

    خیال رہے کہ ناقص یا کمزور پاسورڈز کی وجہ سے ہر سال لاکھوں کروڑوں آن لائن اکاؤنٹس ہیک ہوجاتے ہیں۔

    سنہ 2011 سے ہر سال ایک پاسورڈ 123456 سب سے بدترین پاسورڈ قرار دیا جارہا ہے اور حیران کن طور پر کروڑوں افراد کا پسندیدہ پاسورڈ بھی یہی ہے۔

    اس کے بعد دوسرے نمبر پر جو لفظ سب سے زیادہ استعمال ہوتا ہے وہ خود پاسورڈ ہے جبکہ تیسرے نمبر پر 123456789 ہے۔

  • آئی فون صارفین ہیکرز کا آسان شکار؟

    آئی فون صارفین ہیکرز کا آسان شکار؟

    واشنگٹن: معروف ٹیکنالوجی کمپنی ایپل کے فونز اور آئی پیڈز میں ایک خرابی کا انکشاف ہوا ہے جس کی وجہ سے صارفین کے آئی فونز ہیک ہونے کا خدشہ ہے، کمپنی اس خرابی سے لاعلم تھی۔

    سان فرانسسکو کی ایک سائبر سیکیورٹی کمپنی زیک اوپس نے اس خرابی کو دریافت کیا ہے اور اس کے مطابق یہ خرابی نصف ارب سے زائد آئی فون صارفین کو ہیکرز کا آسان ہدف بنا دے گی۔

    کمپنی کا کہنا ہے کہ یہ خرابی آئی پیڈز میں بھی موجود ہے۔

    مذکورہ سیکیورٹی کمپنی نے اس خرابی کی دریافت سنہ 2019 میں اس وقت کی جب وہ اپنے ایک کلائنٹ کی سائبر حملے کی شکایت پر کام کر رہے تھے۔

    اس خرابی کو مزید 6 سائبر حملوں کے دوران بھی بطور آلہ استعمال ہوتے دیکھا گیا، یہ حملے جاپان، جرمنی، سعودی عرب اور اسرائیل سے تعلق رکھنے والے ہائی پروفائل صارفین کے خلاف کیے گئے۔

    کمپنی کا کہنا ہے کہ اس ہیکنگ میں صارفین کو ایک خالی ای میل روانہ کی جاتی ہے جسے کھولتے ہی موبائل کا سسٹم کریش کر جاتا ہے اور موبائل ری اسٹارٹ ہوجاتا ہے۔ ری اسٹارٹ ہونے کے دوران ہیکرز کو ڈیٹا تک رسائی حاصل ہوجاتی ہے۔

    کمپنی کے چیف ایگزیکٹو زک اوراہم کا کہنا ہے کہ وہ خود بھی سنہ 2018 میں ذاتی طور پر اس خرابی کا مشاہدہ کر چکے تھے۔

    بظاہر یوں لگ رہا ہے کہ ایپل اس خرابی سے لاعلم تھی، تاہم ایپل کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ کمپنی اس سے واقف تھی اور اس کی درستگی پر کام کیا جارہا ہے جو جلد ایک اپ ڈیٹ کے ذریعے آئی فون کے صارفین کو فراہم کردی جائے گی۔

    زک اوراہم کے مطابق یہ ہیکنگ کئی بڑی مشکوک سائبر سرگرمیوں کا ایک حصہ ہوسکتی ہے جن کا ابھی تک سراغ نہیں لگایا جاسکا۔

    2 آزادانہ سیکیورٹی ریسرچز نے بھی زک اوپس کی اس رپورٹ کی تصدیق کی ہے اور ان کا بھی یہی ماننا ہے کہ یہ معلومات ادھوری ہیں اور اس کی مزید کڑیوں کا ملنا باقی ہے۔

  • امریکی افواج کے انخلا کی جھوٹی خبر: سرکاری ادارے کے ملازمین نے ہی اکاؤنٹ ہیک کیا

    امریکی افواج کے انخلا کی جھوٹی خبر: سرکاری ادارے کے ملازمین نے ہی اکاؤنٹ ہیک کیا

    کویت سٹی: کویت کے سرکاری خبر رساں ادارے ’کونا‘کے ٹویٹر اکاؤنٹ کی ہیکنگ کے بارے میں انکشاف ہوا ہے کہ مذکورہ کام ادارے کے افراد میں سے ہی کسی نے کیا ہے۔

    کویتی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ کویتی خبر رساں ادارے ’کونا‘ کا ٹویٹر اکاؤنٹ باہر سے کسی سے نہیں بلکہ اندر سے ہی ہیک کیا گیا تھا۔

    سرکاری بیان کے مطابق ادارے کے 3 افراد پر شبہ ہے کہ انہوں نے ہی کونا کی ویب سائٹ سے یہ خبر جاری کردی تھی کہ امریکی افواج کویتی چھاؤنی چھوڑنے والی ہیں۔

    انٹرنیشنل سائبر سیکیورٹی کے ماہرین نے چھان بین کے بعد کہا کہ جس انداز سے کویتی خبر رساں ادارے کونا کا اکاؤنٹ ہیک کیا گیا، وہ روایتی طریقے سے مختلف ہے۔ ٹویٹر اکاؤنٹ پر نجی اکاؤنٹ کو ہیک کیا گیا نہ کہ سرکاری ادارے کے آن لائن انفارمیشن سسٹم کو۔

    ماہرین کے مطابق جس انداز سے کونا کو ہیک کیا گیا، اس سے لگتا ہے کہ کونا کے ٹویٹر اکاؤنٹ کنٹرول کرنے والے افراد میں سے کسی ایک کے سمارٹ فون کو ہیک کیا گیا۔

    انہوں نے کہا کہ الیکٹرانک لنک بھیج کر اسمارٹ فون کو کھولا گیا اور پھر خفیہ نمبر ڈال کر واردات کی گئی۔ ہیکر نے اکاؤنٹ کھولا یا کسی اور موبائل کے ذریعے اسے اس انداز سے قابو کیا کہ اسمارٹ فون کے مالک کو اس کا اندازہ نہ ہوسکے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ امریکی افواج سے متعلق جھوٹی خبر جاری کرنے کا آپریشن عارضی عمل کا نتیجہ نہیں تھا بلکہ کافی عرصے سے اس پر کام ہو رہا تھا۔

    واقعے کے بعد وزارت داخلہ کی اسپیشل ٹیموں نے کونا کے ہیڈ کوارٹر پہنچ کر واقعہ کی تفش کی۔ انہوں نے توجہ دلائی کہ سوشل میڈیا کے ذریعے خبریں جاری کرنے کے لیے کئی آلات استعمال کیے جارہے ہیں۔ ان کی تعداد 3 سے زیادہ ہوسکتی ہے جبکہ ان میں سے ایک غیر ملکی ہے۔

    مذکورہ 3 افراد میں سے ایک نے چند دن قبل بھی سلیمانی کے قتل سے متعلق ایک رپورٹ جاری کی تھی اور فوراً ہی اسے کونا کی ویب سائٹ سے ہٹا دیا گیا تھا کیونکہ وہ خبر جاری کر کے اس شخص نے نازک پوزیشن میں ڈال دیا تھا۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز کویتی خبر رساں ادارے کونا کے ٹویٹر اکاؤنٹ سے خبر جاری کی گئی کہ امریکا نے اپنی افواج کویت سے نکالنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

    تاہم تھوڑی دیر بعد ہی حکومتی ترجمان اور سوشل میڈیا کے سربراہ طارق المزرم نے اعلان کیا تھا کہ کونا کا اکاؤنٹ ہیک کر لیا گیا ہے اور وہاں سے جاری کردہ امریکی افواج کے انخلا کی خبر غلط ہے۔

    مذکورہ خبر میں کویت کے نائب وزیر اعظم و وزیر دفاع شیخ احمد المنصور کے حوالے سے لکھا گیا کہ امریکی افواج کے انخلا کا بیان دراصل انہوں نے دیا ہے، تاہم بعد میں کونا نے اس کی بھی تردید کردی۔

  • فری وائی فائی کے جھانسے میں مت آئیں

    فری وائی فائی کے جھانسے میں مت آئیں

    گھر سے دور کسی اجنبی جگہ پر اپنے پیاروں سے رابطے کا آسان ذریعہ اسمارٹ فون ہی ہوتا ہے جس میں مختلف میسجنگ ایپس کے ذریعے آپ ان سے رابطے میں رہ سکتے ہیں۔

    ایسے میں فری وائی فائی آپ کے رابطوں کو مزید آسان بنا سکتا ہے، لیکن ایک منٹ۔۔

    کیا آپ جانتے ہیں پبلک وائی فائی ہیکرز کا بچھایا ہوا ایک جال بھی ہوسکتا ہے؟

    پبلک وائی فائی سے کنیکٹ ہونے کا مطلب ہے اپنی تمام معلومات ہیکرز کے ہاتھ میں دے دینا۔ آئیں دیکھتے ہیں ہیکرز کس طرح آپ کا ڈیٹا چوری کرسکتے ہیں۔

    سب سے پہلے تو آپ کو یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ وائی فائی کا کوئی بھی نام رکھا جاسکتا ہے اور ضروری نہیں اصل دکھنے والا وائی فائی اصل ہی ہو۔

    مثال کے طور پر اگر آپ کراچی کے جناح انٹرنیشل ایئرپورٹ پر بیٹھے ہوں، اور آپ کو اسمارٹ فون میں ’جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ‘ کے نام سے وائی فائی دکھائی دے، تو ضروری نہیں کہ وہ ایئرپورٹ کا آفیشل وائی فائی ہو۔

    ہوسکتا ہے وہ ہیکرز کا بنایا گیا وائی فائی ہو۔

    اب آپ جیسے ہی اس وائی فائی سے کنیکٹ ہوں گے آپ کے اسمارٹ فون پر ہونے والی تمام سرگرمیاں ہیکر کو دکھائی دیں گی۔

    آپ چاہے اپنے موبائل پر کوئی چیٹ کریں، ای میل بھیجیں، کوئی ڈاکیو منٹ پڑھیں، وہ سب ہیکرز کے پاس جارہا ہوگا۔

    ایک اور طریقہ فری وائی فائی ایپس بھی ہوتی ہیں۔ ان کو انسٹال کرنے کا مطلب اپنے آپ کو سیکیورٹی رسک میں ڈالنا ہے۔

    ہیک ہوجانے کے بعد ہیکرز آپ کی لاعلمی میں آپ کے موبائل میں کیمرہ اور وائس ریکارڈنگ کھول سکتے ہیں جس کے بعد آپ کی بالمشافہ ملاقاتوں کی تفصیل بھی ہیکرز کے پاس جاسکتی ہے۔

    ایسی صورت میں آپ چاہے کوئی خفیہ ملاقات کریں لیکن وہ آپ کے اپنے ہی موبائل میں ریکارڈ ہوتی رہے گی اور تمام معلومات ہیکرز کے پاس جاتی رہیں گی۔

    گویا فری وائی فائی آپ کے اسمارٹ فون کا تمام کنٹرول ہیکر کے ہاتھ میں دے سکتا ہے۔

    اس سے کیسے بچا جائے؟

    فری وائی فائی کے ممکنہ نقصان سے بچنے کا سب سے آسان طریقہ تو اس وائی فائی کو استعمال نہ کرنا ہے تاہم یہ زیادہ قانل عمل نہیں۔

    دوسرا طریقہ یہ ہے کہ پبلک وائی فائی استعمال کرتے ہوئے اسمارٹ فون میں کسی بھی قسم کے پاسورڈز نہ ڈالیں۔

    اپنے اسمارٹ فون، ٹیبلیٹس، اور لیپ ٹاپ وغیرہ میں سیکیورٹی سلوشن انسٹال کریں جو آپ کو ہیکرز سے کسی حد تک تحفظ دے سکتی ہیں۔

  • جاسوسی کےالزامات کاامریکہ کوجواب دیناہوگا‘ روس

    جاسوسی کےالزامات کاامریکہ کوجواب دیناہوگا‘ روس

    ماسکو: روسی دفتر خارجہ کےترجمان کا کہناہےکہ وکی لیکس کے تازہ انکشافات پرامریکہ کو جواب دیناہوگا۔

    تفصیلات کےمطابق ترجمان روسی دفتر خارجہ ماریہ زاک ہاروا نے پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ وکی لیکس نے امریکی انٹیلی جنس ایجنسی سی آئی اے پردنیا بھر میں جاسوسی کے جو الزامات عائد کیے ہیں،جس کا واضح اور موثر جواب امریکہ کودینا ہوگا۔

    ترجمان روسی دفترخارجہ نےکہا اگروکی لیکس کی یہ رپورٹ صداقت پر منبی ہوئی تو اس سے دنیا بھر کی سیکورٹی کو شدید خطرات لاحق ہوں گے۔ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کے اقدامات سے تعلقات میں بہتری کے بجائے تناؤ پیدا ہوتا ہے۔

    خیال رہےکہ گزشتہ دنوں وکی لیکس نے سی آئی اے کے خفیہ ہیکنگ ہتھیاروں کا انکشاف کیاتھا،جس کے مطابق سی آئی اے کے پاس کمپیوٹر، فون ہیکنگ کے خفیہ ہتھیار موجود ہیں۔

    مزید پڑھیں:عالمی خبریں وکی لیکس کے انکشافات، امریکی صدر ٹرمپ کا اظہارِ تشویش

    یاد رہےکہ دوروزقبل امریکی صدر ڈولڈ ٹرمپ نے وکی لیکس کی جانب سے امریکی سی آئی اے پر لگائے گئےالزام پرشدید تشویش کا اظہار کیاتھا۔

    مزید پڑھیں: امریکی سی آئی اے کی خفیہ دستاویزات تک عوام کی رسائی

    واضح رہےکہ رواں سال جنوری میں امریکی انٹیلی جنس ایجنسی سی آئی اے نے ایک کروڑ تیس لاکھ صفحات پر مشتمل خفیہ دستاویزات آن لائن جاری کیں تھی۔

  • امریکی الزامات ’وچ ہنٹ‘ کی یاد دلاتے ہیں:روس

    امریکی الزامات ’وچ ہنٹ‘ کی یاد دلاتے ہیں:روس

    ماسکو: روس نے امریکہ کی جانب سے انتخابات میں ہیکنگ کے الزامات کو بے بنیاد قراردے دیا۔

    تفصیلات کےمطابق روس کےترجمان دمتری پیسکوف نےکہا کہ صدارتی انتخابات پر اثرانداز ہونے کے لیے ہیکنگ کے امریکی الزامات ’وچ ہنٹ‘ کی یاد دلاتے ہیں۔

    روسی ترجمان نے کہا کہ ہیکنگ سے متعلق الزامات پر مبنی امریکی انٹیلی جنس رپورٹ بے بنیاد ہے۔نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو انٹیلی جنس رپورٹ پیش کیے جانے کے بعد روس کا پہلی بار ردعمل سامنے آیا ہے۔

    خیال رہےکہ امریکی انٹیلی جنس رپورٹ میں کہاگیاہےکہ روسی صدر کی جانب سے ڈیموکریٹک پارٹی کی ای میلز ہیک کرنے کا کہا گیاتھا۔

    یاد رہےکہ گذشتہ ہفتے ڈونلڈ ٹرمپ نےنیویارک ٹائمز کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں ہیکنگ کے الزامات کی مذمت کرنے کے لیے ’وچ ہنٹ‘ کی اصطلاح استعمال کی تھی جن کی وہ مسلسل تردید کر رہے ہیں۔

    مزید پڑھیں:روس کےساتھ اچھےتعلقات کی مخالفت کرنےوالےبیوقوف ہیں:ٹرمپ

    واضح رہےکہ دوروز قبل نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہناتھاکہ روس کے ساتھ اچھے تعلقات کی مخالفت کرنے والے احمق ہیں۔