Tag: یادداشت

  • وہ خاتون جن کی یادداشت سنہ 1994 سے آگے نہیں بڑھ سکی

    وہ خاتون جن کی یادداشت سنہ 1994 سے آگے نہیں بڑھ سکی

    انگلینڈ میں ایک خاتون الزائمر کی ایسی نایاب قسم کا شکار ہیں جس میں 1994 کا سال ان کے لیے آخری یادداشت ہے، اس کے بعد سے انہیں کچھ یاد نہیں رہتا۔ سنہ 2020 میں وہ 1994 کے سنہ میں موجود ہیں۔

    انگلینڈ کی کاؤنٹی لنکن شائر سے تعلق رکھنے والی مچل فلپوٹس نسیان یا الزائمر کی ایک ایسی قسم کا شکار ہیں، جو کروڑوں افراد میں سے کسی ایک میں ہی نظر آتی ہے۔

    ان کے ساتھ یہ بدقسمتی 2 ٹریفک حادثات کے بعد ہوئی، پہلا حادثہ سنہ 1985 میں ہوا جب وہ ایک موٹر سائیکل پر سفر کر رہی تھیں، اس کے 5 سال بعد یعنی 1990 میں دوسرا حادثہ ہوا اور دونوں دفعہ حادثے کے دوران ان کے سر پر ہی چوٹ لگی تھی۔

    4 سال بعد 1994 میں ڈاکٹروں نے مچل میں مرگی کی تشخیص کی جو کہ سر کی چوٹوں کا نتیجہ تھا اور وہاں سے حالات بدتر ہونے لگے۔

    مچل کو اکثر مرگی کے دوروں کا سامنا ہوا اور وہ باتیں بھولنا شروع ہوگئی، اس کی وجہ سے وہ اپنی ملازمت سے بھی ہاتھ دھو بیٹھیں جہاں ایک دن انہوں نے ایک ہی دستاویز کی بار بار فوٹو کاپی بنائی، کیونکہ انہیں یاد ہی نہیں رہتا تھا کہ وہ پہلے بھی ایسا کر چکی ہیں۔

    اب 26 سال بعد بھی دماغی طور پر وہ 1994 میں ہی پھنسی ہوئی ہیں اور ان کی یادیں اس سال سے آگے بڑھ ہی نہیں سکیں۔

    ہر صبح جب وہ بیدار ہوتی ہیں تو خود کو 56 سال کی بجائے 26 سال کم عمر تصور کرتی ہیں، ان کے خیال میں فورسٹ گمپ ایک نئی فلم ہے جو 1994 میں ریلیز ہوئی تھی۔

    ویسے تو ہر گزرے دن کی کوئی یاد ان کے ذہن میں نہیں رہتی مگر اکثر اوقات وہ کسی نئی یاد بننے کے چند منٹ بعد ہی اسے بھول جاتی ہیں۔ مثال کے طور پر وہ کسی سے ملتی ہیں اور ممکن ہے کہ چند سیکنڈ بعد وہ یہ بھول جائیں کہ وہ کس سے بات کررہی ہیں، اور کیوں کررہی ہیں۔

    چیزیں یاد رکھنے کے لیے وہ کاغذ کے ٹکڑوں کا سہارا لیتی ہیں۔

    مچل نے اپنے پورے گھر میں نوٹ لگائے ہوئے ہیں جبکہ اپنے فون پر کیلنڈر کو بھی اسی مقصد کے لیے استعمال کرتی ہیں، حالانکہ اکثر وہ الجھن کا شکار ہوجاتی ہیں کہ موبائل فونز ہوتے کیا ہیں کیونکہ 1994 میں وہ عام نہیں تھے۔

    اپنے ایک انٹرویو میں انہوں نے بتایا کہ وہ ہر صبح بیدار ہو کر سوچتی ہیں کہ یہ 1994 چل رہا ہے، یہ وہ آخری سال ہے جو ان کو مکمل طور پر یاد ہے۔

    مچل کا یہ عارضہ نہ صرف ان کی بلکہ ان کے پیاروں کی زندگی کو بھی جہد مسلسل بنائے ہوئے ہے۔ مچل کے شوہر روز صبح اٹھ کر انہیں شادی کی تصاویر دکھا کر ثابت کرتے کہ وہ شادی شدہ ہیں۔

    مچل کے شوہر کا کہنا ہے کہ یہ میرے لیے بہت زیادہ جھنجھلا دینے والا ہوسکتا تھا مگر میں تحمل سے کام لیتا ہوں اور پرسکون رہتا ہوں، کیونکہ مجھے مچل سے محبت ہے، میں خوش قسمت ہوں کہ ہم دونوں کی ملاقات اس کے حادثات سے قبل ہوئی تھی، جو اسے یاد ہے، اسی طرح ہماری متعدد تصاویر اسے ہمارے رشتے کو یاد رکھنے میں مدد دیتی ہیں، ورنہ وہ سب کچھ بھول چکی ہوتی۔

    مچل کے مطابق انہیں روزانہ ہر چیز کو بار بار یاد کرنا یا سیکھنا پڑتا ہے۔

  • کھڑے ہونے پر چکر آنا کس خطرے کی نشانی ہے؟

    کھڑے ہونے پر چکر آنا کس خطرے کی نشانی ہے؟

    اکثر افراد بہت دیر بیٹھے رہنے کے بعد جب کھڑے ہوتے ہیں تو انہیں چکر محسوس ہوتے ہیں، ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسے افراد میں بڑھاپے میں یادداشت کی خرابی کے مرض ڈیمینشیا میں مبتلا ہونے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔

    امریکی اکیڈمی آف نیورولوجی کے جرنل میں شائع شدہ ایک تحقیق کے مطابق بیٹھنے کے بعد کھڑے ہونے پر چکر محسوس ہونے کو آرتھو اسٹیٹک ہائپو ٹینشن کہا جاتا ہے۔

    ایسا اس لیے ہوتا ہے کیونکہ بعض افراد جب بہت دیر بیٹھنے کے بعد کھڑے ہوتے ہیں تو ان کا بلڈ پریشر گر جاتا ہے۔

    تحقیق کے سربراہ اور یونیورسٹی آف کیلی فورنیا کے پروفیسر لارا راؤچ کا کہنا ہے کہ بیٹھنے کے بعد کھڑے ہونے پر بلڈ پریشر کو مانیٹر کیا جانا چاہیئے۔ ان کے خیال میں اس خاص کیفیت کا تعلق عمر بڑھنے کے ساتھ سوچنے کی صلاحیت اور یادداشت سے ہے۔

    مذکورہ تحقیق کے لیے امریکی ماہرین نے 2 ہزار سے زائد افراد کا معائنہ کیا جن کی عمریں 72 سال یا اس کے آس پاس تھی، ان افراد کو یادداشت کی خرابی کا مرض ڈیمینشیا لاحق نہیں تھا۔

    ماہرین نے 3 سے 5 سال کے عرصے تک ان کا بلڈ پریشر مانیٹر کیا، ماہرین کے مطابق وہ افراد جو آرتھو اسٹیٹک ہائپو ٹینشن کا شکار تھے اور انہیں ڈیمنیشیا لاحق ہونے کا شدید خطرہ تھا۔

    ان میں سے 22 فیصد افراد تحقیق کے دوران ہی ڈیمینشیا کا شکار ہوگئے۔

    ماہرین کے مطابق بلڈ پریشر کو مجموعی طور پر مانیٹر کرنے کے علاوہ مختلف کیفیات کے دوران بھی مانیٹر کیا جائے تو بہت سے مسائل سے بچا جاسکتا ہے۔

  • کشمیر انڈر اٹیک ہے، راجہ فاروق نے یو این فوجی مبصر میں یادداشت پیش کر دی

    کشمیر انڈر اٹیک ہے، راجہ فاروق نے یو این فوجی مبصر میں یادداشت پیش کر دی

    مظفر آباد: وزیر اعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر نے اقوام متحدہ کے فوجی مبصر مشن میں یادداشت پیش کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق ارکان اسمبلی و کابینہ اور دیگر سیاسی رہنما آج اقوام متحدہ کے فوجی مبصر مشن پہنچے، جہاں انھوں نے مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے یادداشت پیش کی۔

    راجہ فاروق حیدر نے کہا کہ کشمیر نہ لاک ڈاؤن، نہ انڈر سیج ہے بلکہ انڈر اٹیک ہے، اس لیے کشمیری عوام سیاسی سفارتی حمایت سے بڑھ کر عملی اقدامات چاہتے ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ لائن آف کنٹرول پر بسنے والے 6 لاکھ سے زائد افراد بھارت کی گولہ باری کا شکار ہیں، کشمیریوں کی مرضی کے بغیر کوئی فیصلہ قابل قبول نہیں ہوگا، سیاسی نقشہ جاری ہوا ہے لیکن کشمیر کا فیصلہ کشمیریوں کی مرضی کے بغیر نہیں ہو سکتا۔

    یو این نمائندوں نے بھارت سے جبری گم شدگیوں کا حساب مانگ لیا

    یاد رہے کہ آج اقوام متحدہ کے نمائندوں نے جموں و کشمیر میں بھارت کے غاصبانہ قبضے کی مذمت کرتے ہوئے عالمی برادری سے بھارتی مظالم بند کرانے کے لیے فوری ایکشن کا مطالبہ کر دیا ہے۔

    بھارت کی جانب سے کشمیر کی ریاستی خود مختاری کے خاتمے کا ایک سال مکمل ہو گیا ہے، یو این نمائندگان برائے انسانی حقوق نے بھارت سے مطالبہ کیا کہ وہ بے گناہ اور معصوم کشمیریوں کو فوری طور پر رہا کرے، مقبوضہ وادی میں انٹرنیٹ پر عائد پابندیاں بھی ختم کی جائیں، اور بھارت 1989 سے کشمیر میں جاری جبری گمشدگیوں کا حساب دے۔

  • چھوٹی چھوٹی چیزوں کو بھول جانا ذہانت کی نشانی

    چھوٹی چھوٹی چیزوں کو بھول جانا ذہانت کی نشانی

    اکثر اوقات گاڑی کی چابی بھول جانا، یا اپنے کسی دوست کی سالگرہ بھول جانا ہمیں بہت الجھن، پریشانی اور خفت میں مبتلا کرسکتا ہے۔

    ہمیں لگتا ہے کہ شاید ہماری یادداشت کمزور ہوگئی ہے، لیکن درحقیقت اس طرح کی چھوٹی چھوٹی چیزیں بھول جانا اس بات کی علامت ہے کہ ہمارا دماغ صحت مند ہے اور درست طریقے سے اپنے افعال انجام دے رہا ہے۔

    حیران ہوگئے نا؟ آئیں جانتے ہیں ایسا کیوں ہے۔

    جرنل نیورون میں شائع ایک تحقیق کے مطابق درحقیقت کچھ بھولنے کا مطلب ہے کہ ہمارا دماغ نئی چیزوں کو سیکھنے کے لیے جگہ بنا رہا ہے اور اس کے لیے غیر ضروری چیزیں ضائع کر رہا ہے۔

    مزید پڑھیں: کمرے میں داخل ہو کر بھول گئے کہ یہاں کیوں آئے تھے؟

    یہ عمل ایسا ہی ہے جیسے ہم اپنے موبائل یا کمپیوٹر میں جگہ بنانے کے لیے غیر ضروری ڈیٹا ڈیلیٹ کردیتے ہیں۔

    دراصل ہمارے دماغ کا مقصد تمام چیزیں یاد رکھنا نہیں ہوتا، بلکہ صرف وہی چیزیں یاد رکھنا ہوتا ہے جو مستقبل کے فیصلوں میں مددگار ثابت ہو۔

    ایک تحقیق کے مطابق چھوٹی چھوٹی اشیا بھول جانا ہماری ذہانت میں اضافے کی بھی نشانی ہے کیونکہ اس کا مطلب ہے کہ ہمارا دماغ اب کچھ نیا سیکھے گا۔

    ماہرین کے مطابق دماغ کا چھوٹی چھوٹی اشیا بھول جانا ایک بالکل نارمل بات ہے اور اس پر پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔

  • بھلکڑ افراد کے لیے چیزوں کو یاد رکھنے کا آسان طریقہ

    بھلکڑ افراد کے لیے چیزوں کو یاد رکھنے کا آسان طریقہ

    آج کل کی مصروف زندگی میں ہم بیک وقت بہت ساری چیزوں میں الجھ گئے ہیں نتیجتاً ہم ان میں سے آدھی چیزیں بھول جاتے ہیں۔ اگر ہم گھر سے 4 کام کرنے کے لیے نکلیں گے تو 2 راستے میں ہی بھول جائیں گے۔

    ماہرین یوں تو چیزوں کو یاد رکھنے کے لیے بہت سے طریقے بتاتے ہیں تاہم ان میں سے ایک مؤثر ترین طریقہ مصوری کرنا ہے۔

    ماہرین کے مطابق چیزوں کو یاد رکھنے کے لیے ان کی تصاویر دیکھنے، ذہن میں دہرانے یا گا کر یاد رکھنے سے زیادہ مؤثر طریقہ یہ ہے کہ آپ خود اس چیز کی تصویر بنائیں۔

    مزید پڑھیں: سیکھی ہوئی چیزوں کو یاد رکھنے کے طریقے

    مثال کے طور پر اگر آپ کوئی ایسا قول یاد رکھنا چاہتے ہیں جو زندگی اور خوشی سے متعلق ہے اور جس میں سفر کا حوالہ دیا گیا ہے، تو اسے یاد رکھنے کے لیے آپ ایک مسکراتا ہوا چہرہ اور ایک ٹرین یا بس بنا سکتے ہیں۔

    اس کے لیے آپ کو کوئی اعلیٰ پائے کا مصور ہونے کی بھی ضرورت نہیں، بس سمجھ میں آجانے والی چند لکیریں بھی کافی ہوں گی۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اس طرح تصویر بنانا کسی بھی دوسرے ذریعے کی نسبت یاد رکھنے کا بہترین اور آسان طریقہ ہے۔

  • تحریک انصاف کے وفد کی اقوام متحدہ کے مبصر مشن سے ملاقات، کشمیر سے متعلق یادداشت پیش

    تحریک انصاف کے وفد کی اقوام متحدہ کے مبصر مشن سے ملاقات، کشمیر سے متعلق یادداشت پیش

    اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے وفد نے اقوام متحدہ کے مبصر مشن سے ملاقات میں کشمیر سے متعلق یادداشت پیش کی جس میں مطالبہ کیا گیا کہ اقوام متحدہ کشمیر میں سنگین انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں رکوانے میں کردار ادا کرے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے وفد نے اقوام متحدہ کے مبصر مشن سے ملاقات کی، وفد میں عامر کیانی، افتخار درانی اور فیصل جاوید شامل تھے۔

    وفد کی جانب سے یوم سیاہ پر مبصر مشن کو خصوصی یادداشت پیش کی گئی۔ یادداشت میں کہا گیا کہ بھارت اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی کر رہا ہے، بھارت کا وادی نیلم میں کلسٹر بم کا استعمال کھلی جارحیت ہے۔ جموں کشمیر کا حتمی فیصلہ مقامی افراد کی رائے کے بغیر نہیں ہو سکتا۔

    اقوام متحدہ کے مبصر مشن کو پیش کی گئی یادداشت میں کہا گیا کہ کشمیر عالمی سطح پر متنازعہ علاقہ تسلیم کیا گیا ہے، بھارت کی جانب سے غیر آئینی اقدام کشمیر کی عالمی حیثیت تبدیل نہیں کر سکتا۔ جموں و کشمیر میں موجودہ صورتحال انتہائی تشویشناک ہے، بھارت کی جانب سے بنیادی انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی جاری ہے۔

    یادداشت میں کہا گیا کہ مقبوضہ وادی میں قتل عام جاری ہے، حریت قیادت کو نظر بند کردیا گیا۔ قید کیے گئے افراد کو کسی قسم کی قانونی معاونت بھی فراہم نہیں کی جارہی، وادی میں کرفیو لگا کر میڈیا پر بھی بد ترین سنسر شپ لگا دی گئی۔ وادی سے ایک بھی اخبار کے چھپنے پر مکمل پابندی ہے۔

    یادداشت میں مطالبہ کیا گیا کہ اقوام متحدہ کشمیری عوام کی نقل و حرکت پر عائد پابندیوں کا نوٹس لے اور سنگین انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں رکوانے میں کردار ادا کرے۔ کشمیر کے معاملے کو سنجیدہ نہ لیا گیا تو خطے کا امن داؤ پر لگ سکتا ہے۔

  • کمرے میں داخل ہو کر بھول گئے کہ یہاں کیوں آئے تھے؟

    کمرے میں داخل ہو کر بھول گئے کہ یہاں کیوں آئے تھے؟

    اکثر ایسا ہوتا ہے کہ ہم فریج سے کوئی شے نکالنے کے لیے فریج کھولتے ہیں، لیکن جیسے ہی فریج کھلتا ہے اسی لمحے ہم بھول جاتے ہیں کہ ہمیں فریج سے کیا نکالنا تھا۔

    یا ہم کسی دوست سے کوئی بات کہنے کے لیے اسے اپنی طرف متوجہ کرتے ہیں، اور جیسے ہی وہ متوجہ ہوتا ہے ہم بھول جاتے ہیں کہ ہمیں کیا بات کرنی تھی۔

    اسی طرح کمرے سے کار کی چابی اٹھانے کے لیے کمرے میں داخل ہوئے، لیکن داخل ہوتے ہی بھول گئے کہ یہاں کیوں آئے تھے۔ ایسی صورتحال دن میں کئی بار ہر شخص کے ساتھ پیش آتی ہے، اور ہر بار یہ صورتحال شرمندگی اور الجھن میں مبتلا کردیتی ہے۔

    لیکن ایسا کیوں ہوتا ہے؟ آج ہم آپ کو اس کا جواب بتانے جارہے ہیں۔

    یہ کیفیت ڈور وے افیکٹ کہلاتی ہے، یعنی دروازے سے گزرتے ہی آپ بھول جاتے ہیں کہ دروازہ کیوں کھولا گیا۔ دراصل یہ کیفیت ہماری توجہ کے ایک سے دوسری طرف منتقل ہونے اور آس پاس کسی شے کے بدلنے سے پیش آتی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ہم اپنے دن بھر میں اپنے مقصد، اس کی حکمت عملی یا منصوبہ سازی اور اس کے لیے کیے جانے والے اقدامات پر اپنی توجہ مرکوز رکھتے ہیں۔ یہ ہماری سوچ کی مختلف سطحیں ہوتی ہیں۔

    جب ہماری توجہ کسی ایک سطح سے دوسری سطح پر منتقل ہوتی ہے تو یکدم ہمارا دماغ خالی سا ہوجاتا ہے اور ہم بھول جاتے ہیں اب کیا کرنا ہے۔

    مثال کے طور پر جب ہم کار کی چابی لینے کے لیے کمرے میں داخل ہوتے ہیں تو ہمارے ذہن میں صرف یہ مقصد ہوتا ہے کہ کار میں بیٹھ کر اپنی منزل کی طرف جائیں۔ ایسے میں اس خیال سے بالکل الگ کام کرنا یعنی واپس کمرے میں جانا، دروازہ کھولنا اور چابی اٹھانا مختلف کام ہیں اور اس کام کی طرف توجہ مرکوز کرنے میں دماغ لمحہ بھر کو تذبذب کا شکار ہوجاتا ہے۔

    اسی طرح آس پاس کا ماحول بھی ہمیں اپنے کام بھلا دیتا ہے۔ اسی مثال کو ذہن میں رکھتے ہوئے یوں سمجھ لیں کہ جب ہم اپنی منزل کی طرف جانے لگتے ہیں تو ہمارا دماغ توقع کرتا ہے کہ اب ہم کار میں بیٹھیں گے اور سڑک پر سفر کریں گے، لیکن اس کے برعکس ہم کمرے میں داخل ہوتے ہیں، دروازہ کھولتے ہیں۔ یعنی کار اور سڑک کے بجائے ہمارے سامنے کمرہ اور دروازہ ہے۔ یہاں دماغ اس صورتحال کو سمجھنے کے لیے وقت لیتا ہے۔

    گویا ہماری توجہ بڑے مقصد کی طرف ہوتی ہے اور اس کے لیے ہم چھوٹی چیز بھول جاتے ہیں، یا چھوٹی چیز کو ذہن میں رکھتے ہوئے بڑی چیز بھول جاتے ہیں۔

    یہ ایسا ہی ہے جیسے کوئی ٹرین ڈرائیور منزل پر پہنچنے کا مقصد ذہن میں لیے ٹرین چلائے لیکن جنکشن بدلنا بھول جائے، یا جنکشن بدلتے ہوئے ایک لمحے کے لیے یہ بھول جائے کہ اس کی منزل کیا ہے۔

    ماہرین کے مطابق یہ ایک معمول کا عمل ہے جو تقریباً ہر شخص کے ساتھ پیش آتا ہے، اس کا یادداشت کی خرابی سے کوئی تعلق نہیں لہٰذا اس پر پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔

  • بڑھاپے میں یادداشت بحال رکھنے کا آسان نسخہ

    بڑھاپے میں یادداشت بحال رکھنے کا آسان نسخہ

    بڑھتی عمر کے ساتھ یادداشت کے مسائل بھی بڑھتے جاتے ہیں اور ڈیمنشیا اور الزائمر کا شکار ہونے کے خطرات میں اضافہ ہوجاتا ہے، تاہم اس سے بچنے کا آسان نسخہ سامنے آگیا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر آپ بڑھاپے میں اپنے دماغ کو جوان رکھنا چاہتے ہیں تو گری دار خشک میوہ جات جیسے مونگ پھلی، اخروٹ، پستہ، بادام، چلغوزے اور کاجو وغیرہ کھانا اپنی عادت بنالیں۔

    ایک تحقیق کے مطابق روزانہ خشک میوہ جات کھانا طویل عرصے تک فوائد پہنچا سکتا ہے۔ خشک میوہ جات نہ صرف بڑھاپے میں یادداشت کو بحال رکھتے ہیں بلکہ طویل عرصے تک انہیں کھاتے رہنا سوچنے کی صلاحیت، دماغی کارکردگی اور یادداشت میں بہتری پیدا کرتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق خشک میوہ جات میں اینٹی آکسائیڈز، ریشہ، میگنیشیئم اور جسم کے لیے فائدہ مند چکنائی شامل ہوتی ہے جو بڑھاپے میں الزائمر کے خطرے میں 60 فیصد تک کمی کرتے ہیں۔

    اس سے قبل ایک اور تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ یہ میوہ جات امراض قلب میں 30 فیصد، کینسر میں 15 فیصد اور قبل از وقت موت کے خطرے میں 21 فیصد کمی کرتے ہیں۔

    ان میں سے کچھ ذیابیطس کے خلاف بھی مددگار ثابت ہوتے ہیں اور اس کے خطرے میں 40 فیصد کمی کرتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق یہ دل کو توانا بناتے ہیں اور جسم میں کولیسٹرول کی سطح کو بھی معمول پر رکھتے ہیں۔

    ماہرین کی تجویز ہے کہ روزانہ 2 چائے کے چمچ میوہ جات کا استعمال دماغی و جسمانی صحت کو فوائد پہنچانے کے لیے کافی ہے۔

  • یہ آسان سی عادت دماغی کارکردگی کو بہتر بنا سکتی ہے

    یہ آسان سی عادت دماغی کارکردگی کو بہتر بنا سکتی ہے

    1کیا آپ کو اپنی یادداشت کمزور ہونے کی شکایت ہورہی ہے؟ آپ کو لگتا ہے کہ یادداشت کے علاوہ بھی آپ کی دماغی کارکردگی کمزور ہوگئی ہے؟ تو پھر اس کے لیے آپ کو ایک آسان سی عادت اپنانی ہوگی۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ صبح سویرے سبزے کے درمیان چہل قدمی کرنا آپ کی یادداشت اور دماغی کارکردگی کو بہتر بنا سکتا ہے۔

    امریکی یونیورسٹی کے ماہرین نے اس تحقیق کے لیے سو کے قریب افراد کو 2 گروپس میں تقسیم کیا۔ ایک گروپ نے صبح صبح اٹھ کر پارک میں چہل قدمی کی۔ ان کی یہ روٹین 3 سے 4 ہفتے تک جاری رہی۔

    نتائج میں دیکھا گیا کہ چہل قدمی کرنے والے افراد نے اپنی ذہنی کارکردگی میں واضح بہتری محسوس کی۔ انہوں نے یادداشت میں بہتری کے ساتھ توجہ مرکوز کرنے، چیزوں کو سمجھنے اور فیصلہ کرنے کی صلاحیت میں بھی اضافہ محسوس کیا۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ جسمانی طور پر فعال رہنا نہ صرف جسم کے لیے فائدہ مند ہے بلکہ دماغ کو بھی فعال رکھتا ہے، اور دماغ جتنا زیادہ فعال رہے گا اتنا ہی اس کی بوسیدگی کا خطرہ کم ہوگا۔

    مزید پڑھیں: یادداشت کی خرابی سے بچنے کے لیے گھر کے کام کریں

    دوسری جانب فطرت اور سبزے کے دماغ پر مثبت اثرات بھی ثابت ہوچکے ہیں اور ماہرین کا ماننا ہے کہ فطرت کے زیادہ سے زیادہ قریب رہنا دماغ کو فعال اور چاک و چوبند بناتا ہے۔

  • اب ڈپریشن اور عمر رسیدگی کے باعث کھو جانے والی یادداشت کی بحالی ممکن

    اب ڈپریشن اور عمر رسیدگی کے باعث کھو جانے والی یادداشت کی بحالی ممکن

    سان فرانسسکو: سائنس دان ایسا مالیکیول ایجاد کرنے میں کام یاب ہوگئے ہیں جو ڈپریشن اور زیادہ عمر کے باعث یادداشت کھو دینے والے مریضوں کی میموری واپس لے آتا ہے۔

    سائنسی جریدے مالیکیولر نیورو سائیکیٹری میں شائع ہونے والے مقالے میں مرکز برائے نشے کے عادی اور ذہنی صحت کینیڈا کے سائنس دانوں نے ایک نیا دافع مرض مالیکیول ایجاد کرنے کا انکشاف کیا ہے۔

    [bs-quote quote=”یہ مالیکیول دوا کی صورت میں 2022 یا 2023 تک مارکیٹ میں دستیاب ہوگی۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    یہ تھیراپیوٹک مالیکیول نہ صرف مرض کی علامات کو نمایاں طور پر ختم کرتا ہے بلکہ دماغ کی اندرونی تہہ میں ہونے والی توڑ پھوڑ کی بھی مرمت کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

    ریسرچ کے سربراہ کا کہنا ہے کہ ڈپریشن یا عمر زیادہ ہو جانے کے باعث یادداشت کھو جانے کی صورت میں یادداشت کی بحالی کے لیے کوئی کارگر دوا موجود نہیں تھی، تاہم حالیہ ریسرچ نے یادداشت کھو جانے کے علاج میں ٹھوس امید دلائی ہے۔

    طبی تحقیق کے مطابق گابا نیورو ٹرانسمیٹرز نظام کے دماغ کے خلیات میں توڑ پھوڑ یادداشت کھو جانے کے ذمہ دار ہیں۔

    نیا مالیکیول نہ صرف گابا نیورو ٹرانسمیٹر کے ریسیپٹر تک جا کر دماغ کے اُن خلیات کی توڑ پھوڑ کو روکتا ہے بلکہ دماغ کے خلیوں کی تعمیرِ نو میں بھی کردار ادا کرتا ہے جس سے یادداشت کی بحالی ممکن ہو جاتی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  یادداشت کی خرابی سے بچنا چاہتے ہیں تو گھر کے کام کریں

    طبی ماہرین نے بتایا کہ خلیوں کی تعمیرِ نو سے یادداشت واپس آنے کے بھی امکانات روشن ہیں۔

    سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ چند ضروری اقدامات کے بعد یہ مالیکیول دوا کی صورت میں 2022 یا 2023 تک مارکیٹ میں دستیاب ہوگی اور دماغی امراض میں ایک انقلابی حیثیت حاصل کرنے میں کام یاب ہو جائے گی۔