Tag: یاسر عرفات

  • ’مجھے 26 سال کی عمر میں ریٹائر کروادیا گیا کہ اس کی عمر گزرچکی‘

    ’مجھے 26 سال کی عمر میں ریٹائر کروادیا گیا کہ اس کی عمر گزرچکی‘

    قومی ٹیم کے سابق آل راؤنڈر یاسرعرفات کا کہنا ہے کہ مجھے 26 سال کی عمرمیں ریٹائر کروادیا گیا کہ اس کی عمر گزرچکی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’اسپورٹس روم‘ میں گفتگو کرتے ہوئے سابق آل راؤنڈر یاسر عرفات نے کہا کہ 2021 میں محمد عباس نے آخری ٹیسٹ کھیلا تو یہ کہا گیا کہ ان کی بولنگ اسپیڈ کم ہے، ان کی عمر اس وقت 31 سال بتائی جارہی تھی اور کہا جارہا تھا کہ عمر زیادہ ہے۔

    انہوں نے کہا کہ میں ان لوگوں سے پوچھتا ہوں کہ جو کرکٹ بورڈ میں بیٹھے تھے جن سے اس بات پر عملدرآمد کروایا گیا اور کہا گیا کہ 25 سال سے زیادہ عمر والے لڑکے کھیلنا بھول جائیں بہت سارے فرسٹ کلاس لڑکے ملک چھوڑ کر چلے گئے تھے۔

    یاسر عرفات نے کہا کہ ہمپشائر کاؤنٹی کا شکر گزار ہونا چاہیے جنہوں نے محمد عباس کو ٹیم میں شامل کیا ورنہ وہ بھی ملک چھوڑ کر چلا جاتا، اس طرح کی کئی مثالیں پاکستان کرکٹ کی تاریخ میں موجود ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ مجھے 26 سال کی عمر میں ریٹائر کروادیا کہ اس کی عمر گزر چکی ہے جبکہ میں نے ڈومیسٹک کے 119 میچز کھیلنے کے بعد ڈیبیو کروایا گیا تھا، اس طرح کی کئی کہانیاں موجود ہیں۔

    سابق آل راؤنڈر نے کہا کہ بورڈ کے ان لوگوں کو دیکھ کر مجھے خوشی ہوتی ہے جو اپنے ان فیصلوں پر شرمندہ ہوتے ہیں۔

    اسپورٹس تجزیہ کار شاہد ہاشمی نے کہا کہ اس میں پورا قصور سلیکشن کمیٹی کا نہیں ہے، محمد عباس کو کندھے کی انجری ہوئی جس کے بعد ان کا کیریئر زوال پذیر ہوا، انہوں نے نیوزی لینڈ کے خلاف دو ٹیسٹ میں دو وکٹیں، انگلینڈ میں پانچ وکٹیں، 8 ٹیسٹ میچز میں 18 وکٹیں لینے والے عباس کی کارکردگی نیچے گئی تھی۔

    انہوں نے کہا کہ اگرچہ عباس کی کارکردگی کم رہی لیکن اس کا یہ مطلب ہر گز نہیں تھا کہ اس کو ٹیم سے تین سال کے لیے باہر کردیا جائے۔

  • ”ایک ترانہ مجاہدینِ فلسطین کے لیے”

    ”ایک ترانہ مجاہدینِ فلسطین کے لیے”

    اسرائیلی درندوں کی مشین گنوں سے نکلتی گولیوں سے خون میں نہاتی، گولہ بارود کے سبب ملبے کا ڈھیر بنتی ارضِ فلسطین کئی عشروں سے اقوامِ عالم کی بے حسی کا ماتم کررہی ہے۔ مظلوم فلسطینی امنِ عالم کے داعی اور انسانیت کا درس دینے والے ممالک کی خاموشی اور بے بسی پر تعجب کرتے ہیں۔

    آج ایک بار پھر فلسطین میں‌ ہر طرف آگ اور خون دکھائی دے رہا ہے۔ حالیہ دنوں‌ میں اسرائیلی فوج کی فائرنگ اور فضائی حملوں میں بچّوں سمیت کئی مظلوم فلسطینی شہید ہوچکے ہیں اور صورتِ حال بگڑتی جارہی ہے۔

    پاکستان کے نام ور شاعر فیض احمد فیضؔ نے اسرائیلی جارحیت کے خلاف 1983ء میں ایک نظم ”ایک ترانہ مجاہدینِ فلسطین کے لیے” لکھی تھی۔ ان کی اس نظم میں شہیدوں کو خراجِ عقیدت پیش کیا گیا ہے اور فتح کی نوید سنائی گئی ہے۔ نظم ملاحظہ کیجیے۔

    ”ایک ترانہ مجاہدینِ فلسطین کے لیے”

    ہم جیتیں گے
    حقا ہم اک دن جیتیں گے
    بالآخر اک دن جیتیں گے

    کیا خوف زیلغارِ اعدا
    ہے سینہ سپر ہر غازی کا

    کیا خوف زیورشِ جیشِ قضا
    صف بستہ ہیں ارواحُ الشہدا
    ڈر کاہے کا

    ہم جیتیں گے
    حقا ہم اک دن جیتیں گے

    قد جاءَ الحقُّ و زھَق الباطل

    فرمودۂ ربِّ اکبر
    ہے جنت اپنے پاؤں تلے
    اور سایۂ رحمت سر پر ہے
    پھر کیا ڈر ہے

    ہم جیتیں گے
    حقا ہم اک دن جیتیں گے
    بالآخر اک دن جیتیں گے