Tag: یاقوت الحموی

  • یاقوت الحموی: مسلمان جغرافیہ داں

    یاقوت الحموی: مسلمان جغرافیہ داں

    دنیا جب مسلمان مفکروں‌ اور اہلِ‌ علم شخصیات کا نام لیتی ہے اور ان کے کارناموں کا تذکرہ کرتی ہے تو ہم اس پر فخر محسوس کرتے ہیں، لیکن بدقسمتی سے آج ہم علم اور عمل کو ترک کر کے جستجو و سعیٔ سے بیگانہ ہوچکے ہیں۔ یاقوتُ الحموی عالمِ اسلام کا ایک نہایت قابل و باصلاحیت نام ہے جنھیں دنیا ایک جیّد و باکمال مؤرخ اور ماہرِ جغرافیہ مانتی ہے۔

    یاقوت الحموی کو ان کی کتاب معجمُ البلدان نے وہ بے مثال شہرت دی جس کی بدولت ان کا نام آج بھی زندہ ہے اور اس کتاب کا بشمول اردو کئی زبانوں میں ترجمہ کیا جا چکا ہے۔ جغرافیہ داں یاقوتُ الحموی کی علمی و سائنسی موضوعات پر دیگر کتب بھی نہایت اہمیت کی حامل ہیں جن کو اسلامی دنیا سے باہر مغرب اور یورپ کے بڑے بڑے ناموں نے بھی سراہا ہے۔

    اگرچہ اس مسلمان جغرافیہ کے خاندان اور حالاتِ زندگی بہت کم دست یاب ہیں تاہم محققین نے ان کا سنہ وفات 20 اگست 1229ء بتایا ہے۔ تاریخ کے اوراق میں ان کی پیدائش کا سنہ موجود نہیں‌ ہے یا پھر اس میں اختلاف ہے۔ محققین کے مطابق ان کا اصل اور مکمل نام “شہابُ الدّین ابو عبد اللہ یاقوت بن عبد اللہ الحموی الرّومی البغدادی” تھا۔ خیال ہے کہ وہ ایک غلام تھے جن کو روم سے قیدی بنا کر بغداد لایا گیا تھا۔ انھیں ایک تاجر “عسکرُ الحموی” نے خرید لیا اور اسی نسبت سے یاقوتُ الحموی پکارے گئے۔ ان کے مالک نے انھیں اس غرض سے تعلیم دلوائی کہ وہ ان کے مالِ تجارت اور نفع نقصان کا حساب کتاب کرسکیں۔ یاقوت نے اس دور کے نظامِ تعلیم کے مطابق صرف و نحو اور لغت کے دوسرے قاعدے بھی سیکھے اور جب وہ اپنے آقا کے ساتھ تجارت کی غرض سے کہیں‌ جاتے تو اس علاقہ اور شہر کے بارے میں جاننے کی سعی کرتے، اس کے جغرافیہ، تاریخ اور تمدن کو سمجھتے اور یہ شوق اور دل چسپی ان کے لیے مفید ثابت ہوئی۔

    انھیں ایک روز انھیں اپنے مالک کی جانب سے آزادی کا پروانہ مل گیا جس کے بعد یاقوت نے اپنے ذوق و شوق کے مطابق علمی میدان کو وسیلۂ روزگار بنایا۔ کچھ عرصہ بعد وہ اپنے سابق آقا کے پاس لوٹ آئے اور تجارتی اسفار میں بطور نگران ان کی معاونت کرنے لگے۔ اس دوران یاقوت الحموی نے کئی منفرد جغرافیائی معلومات اکٹھی کیں، پھر وہ حلب چلے گئے اور وہاں سے خوارزم پہنچے اور وہیں‌ قیام کیا۔ بعد میں دوبارہ حلب آئے اور وہیں وفات پائی۔

    یاقوت الحموی کو جغرافیہ اور حساب کتاب سے خصوصی شغف تھا۔ انھوں نے جغرافیہ کے عنوان پر ایک معجم ترتیب دی جس کے مقدمے میں دیگر فنون کے علاوہ فنِ جغرافیہ پر انھوں نے خصوصی باب رقم کیے ہیں۔ یاقوت الحموی نے دور دراز کے اسفار کے دوران جن مختلف مقامات پر قیام کیا اور جو شہر اور قصبات دیکھے، وہاں‌ کے لوگوں کی مدد سے ان کی تفصیل لکھی اور اپنی جغرافیہ کی مہارت سے معلومات کو اس کے ساتھ درج کرکے کتابی شکل میں معجمُ البلدان میں محفوظ کر دیا۔ اس مشہور کتاب میں انھوں‌ نے دیگر موضوعات کے ساتھ ساتھ زمین کے بارے میں بھی سائنسی تصورات کو بیان کیا ہے۔

  • یاقوتُ الحموی: مشہور مسلمان جغرافیہ داں

    یاقوتُ الحموی: مشہور مسلمان جغرافیہ داں

    دنیا جب ہمارے اہلِ‌ علم اور ان کے کار ہائے نمایاں‌ کا تذکرہ کرتی ہے تو ہم اس پر فخر محسوس کرتے ہیں، لیکن بدقسمتی ہماری یہ ہے کہ ہم نے علم اور عمل کو ترک کردیا ہے اور آج جستجو و سعیٔ مقدور سے دور ہوچکے ہیں۔ یاقوتُ الحموی ایک ایسا ہی نام ہے جن کو عالمِ اسلام کی ایک قابل و باصلاحیت شخصیت تسلیم کیا جاتا ہے۔ وہ ایک مؤرخ اور ماہرِ جغرافیہ تھے۔ آج یاقوت الحموی کی برسی ہے۔

    اس مؤرخ اور ماہرِ‌ جغرافیہ کی مشہور کتاب معجمُ البلدان ہے جس کا بشمول اردو کئی زبانوں میں ترجمہ کیا جاچکا ہے۔ جغرافیہ داں یاقوتُ الحموی کی علمی و سائنسی موضوعات پر دیگر کتب بھی نہایت اہمیت کی حامل ہیں۔

    اگرچہ اس مسلمان جغرافیہ کے خاندان اور حالاتِ زندگی بہت کم دست یاب ہیں تاہم محققین نے ان کا سنہ وفات 20 اگست 1229ء بتایا ہے۔ تاریخ کے اوراق میں ان کی پیدائش کا سنہ موجود نہیں‌ ہے یا اس پر اختلاف ہے۔ محققین کے مطابق ان کا اصل اور مکمل نام “شہابُ الدّین ابو عبد اللہ یاقوت بن عبد اللہ الحموی الرّومی البغدادی” تھا۔ خیال ہے کہ وہ ایک غلام تھے جن کو روم سے قیدی بنا کر بغداد لایا گیا تھا۔ یہاں انھیں ایک تاجر “عسکرُ الحموی” نے خرید لیا اور اسی نسبت سے یاقوتُ الحموی پکارے گئے۔ ان کے مالک نے انھیں اس غرض سے تعلیم دلوائی کہ وہ ان کے مالِ تجارت اور نفع نقصان کا حساب کتاب کرسکیں۔یاقوت نے اس دور کے نظامِ تعلیم کے مطابق صرف و نحو اور لغت کے دوسرے قاعدے بھی سیکھے اور جب وہ اپنے آقا کے ساتھ تجارت کی غرض سے کہیں‌ جاتے تو اس علاقہ اور شہر کے بارے میں جاننے کی سعی کرتے، اس کے جغرافیہ، تاریخ اور تمدن کو سمجھتے اور یہ شوق اور دل چسپی ان کے لیے مفید ثابت ہوئی۔ انھیں ایک روز آقا نے آزاد کر دیا جس کے بعد یاقوت نے علمی میدان کو وسیلۂ روزگار بنایا۔ کچھ عرصہ بعد وہ اپنے سابق آقا کے پاس لوٹ آئے اور تجارتی اسفار میں بطور نگران ان کی معاونت کرنے لگے۔اس دوران یاقوت الحموی نے کئی منفرد جغرافیائی معلومات اکٹھی کیں، پھر وہ حلب چلے گئے اور وہاں سے خوارزم پہنچے اور وہیں‌ قیام کیا۔ بعد میں دوبارہ حلب آئے اور وہیں وفات پائی۔

    یاقوت الحموی کو جغرافیہ اور حساب کتاب سے خصوصی شغف تھا۔ انھوں نے جغرافیہ کے عنوان پر ایک معجم ترتیب دی جس کے مقدمے میں دیگر فنون کے علاوہ فنِ جغرافیہ پر انھوں نے خصوصی باب رقم کیے ہیں۔ یاقوت الحموی نے دور دراز کے اسفار کے دوران جن مختلف مقامات پر قیام کیا اور جو شہر اور قصبات دیکھے، وہاں‌ کے لوگوں کی مدد سے ان کی تفصیل لکھی اور اپنی جغرافیہ کی مہارت سے معلومات کو اس کے ساتھ درج کرکے کتابی شکل میں معجمُ البلدان میں محفوظ کردیا۔ اس مشہور کتاب میں انھوں‌ نے دیگر موضوعات کے ساتھ ساتھ زمین کے بارے میں بھی سائنسی تصورات کو بیان کیا ہے۔

  • یومِ‌ وفات: یاقوتُ الحموی کی کتاب معجمُ البلدان کا متعدد زبانوں میں ترجمہ کیا گیا

    یومِ‌ وفات: یاقوتُ الحموی کی کتاب معجمُ البلدان کا متعدد زبانوں میں ترجمہ کیا گیا

    یاقوت الحموی ایک مسلمان جغرافیہ دان تھے جنھوں نے متعدد علمی و سائنسی موضوعات پر کتب تصنیف کیں جن میں مشہور ترین کتاب معجمُ البلدان ہے جس کا کئی زبانوں میں ترجمہ بھی کیا گیا۔ ان کا سنِ وفات 20 اگست 1229ء ہے۔

    تاریخ کے اوراق میں اس مسلمان عالم کے ولادت اور خاندانی حالات کا تذکرہ نہیں ملتا، لیکن ان کا اصل اور مکمل نام “الشیخ الامام شہابُ الدّین ابو عبد اللہ یاقوت بن عبد اللہ الحموی الرومی البغدادی” بتایا جاتا ہے اور کہا جاتا ہے کہ وہ ایک غلام تھے جنھیں روم سے قیدی بنا کر بغداد لایا گیا تھا۔ یہاں انھیں ایک تاجر “عسکر الحموی” نے خریدا تھا اور اسی نسبت وہ یاقوتُ الحموی کہلائے۔

    یاقوت الحموی کو جغرافیہ اور حساب کتاب سے خصوصی شغف تھا۔ انھوں نے جغرافیہ کے عنوان پر ایک معجم ترتیب دی جس کے مقدمے میں دیگر فنون کے علاوہ فنِ جغرافیہ پر خصوصی گفتگو کی۔ انھوں نے صرف و نحو اور لغت کے دوسرے قاعدے سیکھے اور تجارت کی غرض سے دور دراز کا سفر کیا، جس کے بعد انھیں مالک نے آزاد کردیا تھا۔ اپنے اسفار اور مختلف مقامات پر قیام کے دوران انھوں نے جغرافیائی معلومات اکٹھی کیں اور کتابی شکل میں انھیں محفوظ کیا۔

    ان کی اہم اور مشہور ترین کتاب معجم البلدان میں دیگر موضوعات کے ساتھ ساتھ زمین کے بارے میں تصورات کو زیرِ بحث لایا گیا ہے۔