غزہ: عرب ٹی وی الجزیرہ نے حماس کے شہید رہنما یحیٰ سنوار کی ایک اور ڈاکیومنٹری جاری کی ہے، جس میں ان کے حوالے سے کیے گئے انکشاف نے دیکھنے والوں کو چونکا دیا ہے۔
اسرائیل جس کو غزہ کے طول و عرض میں تاریک غاروں ڈھونڈتا رہا، وہ زمین کے سینے پر ہر پل میدان جنگ مین برسرِ پیکار رہا۔
جاری کی گئی نئی ویڈیو میں یحییٰ سنوار کو شال اوڑھے غزہ کی تباہ حال، کھنڈر بنی عمارتوں میں دیکھا جا سکتا ہے، جہاں نہ صرف وہ جنگی حکمتِ عملی پر غور کرتے تھے، بلکہ غزہ کی گلیوں میں بے خوف صییونی ٹینکوں کو بھی نشانہ بناتے رہے تھے۔
حماس کے شہید سربراہ یحییٰ سنوار کی سامنے آنے والی مبینہ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ اسرائیلی فوج کا انتہائی بہادری سے مقابلہ کرتے ہوئے شہید ہونے والے حماس رہنماء نے 3روز سے کچھ نہیں کھایا تھا۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فورسز نے 17 اکتوبر 2024 کو غزہ میں حماس کے سربراہ یحییٰ سنوار کو شہید کرنے کا دعوی تھا، حماس کی جانب سے بھی ان کی شہادت کی تصدیق کردی گئی تھی۔
حماس رہنماء کا پوسٹ مارٹم کرنے والے اسرائیلی ڈاکٹر نے انکشاف کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہوں نے حماس رہنماء کی تصدیق ڈی این اے اور دیگر معلومات سے کی۔
اسرائیلی فورسز نے ان کی شہادت سے قبل ایک ڈرون بھی اس عمارت کے اندر داخل کیا تھا جہاں ان کا اسرائیلی فوج کے ساتھ مقابلہ جاری تھا اور اس موقع پر عمارت میں صوفے پر زخمی حالت میں بیٹھے شخص نے ایک چھڑی ڈرون کی جانب پھینکی تھی۔
بعد ازاں اس بات کا علم ہوا کہ یہ بہادر شخص کوئی اور نہیں بلکہ حماس کے سربراہ ہیں، جسے اسرائیلی فورسز ایک سال سے تلاش کرنے میں ناکام تھیں اور صیہونی فورسز کا خیال تھا کہ حماس کے سربراہ کسی سرنگ میں موجود ہیں۔
اردن کے خبر رساں ادارے البوابہ نے قدس نیوز نیٹ ورک کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ حماس رہنماء نے شہید ہونے سے تین دن قبل تک کچھ نہیں کھایا تھا۔
فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کے سربراہ یحییٰ سنوار شہید کی وصیت اور حماس کیلئے ہدایات سامنے آگئیں۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق حماس کے شہید رہنما یحییٰ سنوار کے آخری تحریری احکامات ظاہر کرتے ہیں کہ اُنہوں نے اسرائیلی یرغمالیوں کے بارے میں واضح ہدایات دی تھیں۔
رپورٹس کے مطابق فلسطینی اخبار القدس کی جانب سے 3 صفحات پر مشتمل یہ دستاویزات شائع کی گئی ہیں، جنہیں حماس کے سربراہ کی ”وصیتیں ” اور ”ہدایت نامے” قرار دیا جا رہا ہے۔
حماس کے سربراہ کا اپنی ہدایات میں اسرائیلی یرغمالیوں کے محافظوں سے کہنا تھا کہ ”دشمن کے قیدیوں کی جان کا خیال رکھیں اور انہیں محفوظ بنائیں، کیونکہ یہ ہمارے پاس سودے بازی کا واحد ذریعہ ہیں۔“
اُن کا کہنا تھا کہ ”دشمن کے قیدیوں ” کی حفاظت کرنا انتہائی ضروری ہے تاکہ فلسطینی قیدیوں کی اسرائیلی جیلوں سے رہائی کو ممکن بنایا جا سکے۔ اُن کے پیغام میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ فرض کو پورا کرنے والے افراد کو انعام دیا جائے گا۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق حماس کے سربراہ کی شہادت کے وقت غزہ میں 101 اسرائیلی یرغمالی موجود تھے، جن میں سے 60 کے زندہ ہونے کی اطلاعات تھیں۔
حماس کے سربراہ کی وصیت کے دوسرے صفحے پر یرغمالیوں کی تعداد اور مقامات ذکر کیا گیا ہے، جس میں غزہ شہر میں 14، غزہ کے وسط میں 25 اور رفح میں 51 یرغمالیوں کے موجود ہونے کا ذکر ہے جبکہ چوتھے گروپ کے 22 افراد کا کوئی مقام نہیں دیا گیا۔
حماس کے سربراہ کی وصیت کے آخری صفحے میں ان 11 خواتین یرغمالیوں کے نام شامل ہیں جنہیں جنگ بندی کے دوران رہا کیا گیا تھا اور جن کے پاس غیر ملکی شہریت بھی تھی۔اسرائیل کی جانب سے اب تک ان دستاویزات پر کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔
فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے سربراہ شہید یحییٰ سنوار نے عرب ثالثوں کی جانب سے مصر جانے کی پیشکش کو مسترد کرتے ہوئے شہید ہونے کو ترجیح دی تھی۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق وال اسٹریٹ جرنل کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ حماس رہنماء نے اس پیشکش کے باوجود میدان جنگ میں رہنے اور شہادت کو ترجیح دی۔
رپورٹ کے مطابق عرب ثالثوں کی جانب سے یحییٰ سنوار کو اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے مذاکرات کے دوران غزہ جنگ چھوڑ کر مصر جانے کا موقع دیا گیا تھا، مگر انہوں نے انکار کردیا تھا۔
انہوں نے تسلیم کیا تھا کہ اسرائیلی حملوں میں ان کی شہادت ہوسکتی ہے، سنوار کی تجویز تھی کہ میری شہادت کے بعد حماس کو ایک لیڈر شپ کونسل کا انتخاب کرنا چاہیے۔
امریکی اخبار کے مطابق سنوار کا کہنا تھا کہ اگر میں شہید ہوگیا تو اسرائیل مختلف پیشکشں کرے گا لیکن حماس کو کسی صورت بھی ہار نہیں ماننی چاہیے۔
یاد رہے کہ حماس کے سربراہ سنوار 16 اکتوبر کو غزہ کے علاقے رفح میں اسرائیلی فورسز کے ساتھ بہادری سے لڑتے ہوئے جام شہادت نوش کرگئے تھے۔
اسماعیل ہنیہ کی ایران میں شہادت کے بعد انہیں حماس کا سربراہ بنایا گیا اور اپنی شہادت تک وہ اسی منصب پر فائز رہے تھے۔
اسرائیلی فوج کی جانب سے حماس رہنماء کی شہادت سے قبل مسلسل پروپیگنڈا کیا جاتا رہا کہ وہ غزہ کی سرنگوں میں چھپے ہوئے ہیں، انہوں نے اسرائیلی یرغمالیوں کو ڈھال بنایا ہوا ہے۔ مگر اسرائیل کا یہ دعویٰ جھوٹ ثابت ہوا۔
غزہ کے علاقے رفح میں حماس کے رہنما یحییٰ سنوار کو جس گھر میں شہید کیا گیا، اس کا مالک منظر عام پر آ گیا ہے۔
یحییٰ سنوار کی شہادت غزہ کے ایک مکان میں ہوئی ہے جہاں انھوں نے اسرائیلی فوجیوں سے لڑتے ہوئے جام شہادت نوش کیا، انھوں نے جس گھر میں شہادت پائی اس کی وائرل ویڈیو اور تصاویر سامنے آنے کے بعد اس مکان کے مالک نے بھی اسے پہچان لیا۔
اشرف ابو طہٰ نامی فلسطینی شہری نے سوشل میڈیا پر اپنے گھر کے حوالے سے بات کی، جس کے بعد ان کی یہ پوسٹ سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی ہے، انھوں نے عالمی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ وہ 15 سال سے اس مکان میں مقیم تھے اور اس سال مئی میں اسرائیلی بمباری کے باعث ہجرت کر گئے تھے۔
اشرف ابو طہٰ کے مطابق ان کا مکان رفح کے علاقے میں ابن سینا گلی میں واقع تھا، جس سے 6 مئی کو انھوں نے ہجرت کی کیوں کہ اسرائیل نے وہاں آپریشن شروع کر دیا تھا۔
ابو طہٰ نے بتایا کہ ان کی بیٹی نے موبائل پر انھیں شیخ یحییٰ سنوار کا ویڈیو دکھا کر بتایا کہ یہ تو ہمارا گھر لگ رہا ہے، پہلے تو ہمیں یقین نہ آیا، لیکن پھر میرے بیٹے نے بھی تصدیق کی کہ یہ ہمارا ہی گھر ہے۔
مکان کے مالک کا کہنا تھا کہ انھیں یحییٰ سنوار کی شہادت پر بہت زیادہ دکھ ہے، لیکن وہ ان کے گھر آئے اور اسے عزت بخشی، اور جام شہادت بھی اسی گھر میں نوش کیا، اس سے یہ گھر قابل احترام اور معزز بن گیا ہے۔
اشرف طہٰ نے ہجرت سے قبل کی اپنے گھر کی تصاویر بھی شیئر کیں جن میں وہ صوفہ بھی موجود ہے، جہاں زخموں سے چور یحییٰ سنوار تشریف فرما ہیں اور الٹے ہاتھ سے چھڑی اٹھا کر ڈرون پر مارتے ہیں۔
واضح رہے کہ بہادری کی علامت یحییٰ سنوار کی اس ویڈیو نے بھی پوری دنیا میں شہرت حاصل کر لی ہے۔
حماس کے رہنما یحییٰ سنوار کی اسرائیلی فورسز کے ساتھ مقابلے میں شہادت کے بعد غزہ کے بچے ان کا اسٹائل کاپی کرنے لگے ہیں۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق حماس کے رہنما یحییٰ سنوار غزہ میں اسرائیلی فوج سے لڑتے ہوئے شہید ہوئے، تو اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری کی گئی ان کے آخری لمحات کی ویڈیو اور تصاویر نے انھیں مزاحمت کی علامت بنا دیا۔
ویڈیو میں چہرے پر رومال لپیٹے یحییٰ سنوار ایک مکان میں صوفے پر بیٹھے تھے، ان کا ایک بازو زخمی تھا، اور دوسرے میں ایک چھڑی تھام رکھی تھی، جسے انھوں نے ویڈیو بنانے والے اسرائیلی ڈرون پر پھینکا۔
یحییٰ سنوار کا یہ انداز غزہ میں بے حد مقبول ہو گیا ہے، اور غزہ کی بچے بھی یحییٰ سنوار کا یہ انداز اختیار کرنے لگے ہیں، سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی تصاویر میں غزہ کے بچے بھی کھیل کود میں ہاتھ میں چھڑی پکڑے اور چہرے پر رومال لپیٹے یحییٰ سنوار کا انداز اختیار کیے ہوئے ہیں۔
ایک بچہ اپنے تباہ شدہ گھر میں یحییٰ سنوار کے انداز ہی میں صوفے پر بیٹھا ہے، ہاتھ میں چھڑی پکڑ رکھی ہے اور اپنے چہرے پر رومال لپیٹ رکھا ہے۔
واضح رہے کہ اسرائیلی فورسز نے ایک آپریشن کے دوران غزہ میں حماس کے سربراہ یحییٰ سنوار کو بدھ کے روز 16 اکتوبر کو شہید کر دیا تھا، دوران مزاحمت ان کی شہادت سے یہ بات بھی واضح ہو گئی کہ اسرائیلی فورسز کی جانب سے حماس رہنماؤں کے خلاف جھوٹ پھیلایا جاتا ہے کہ وہ عوام کو یرغمال بنا کر لڑتے ہیں۔
اقوام متحدہ نے حماس سربراہ یحییٰ سنوار کے ساتھ کسی یو این اہلکار کی ہلاکت کی سختی سے تردید کی ہے۔
سماجی رابطوں کے پلیٹ فارم X پر اپنے اکاؤنٹ سے انرا (UNRWA) کے ڈائریکٹر جنرل فلپ لازارینی نے لکھا ہے کہ حماس کے مقتول رہنما کے ہمراہ یو این ادارے کا کوئی اہلکار ہلاک نہیں ہوا۔
انھوں نے لکھا ’’سوشل میڈیا اور بعض اسرائیلی اخباری و نشریاتی اداروں کے ذریعے یہ افواہ گردش کر رہی ہے کہ حماس کے رہنما یحییٰ سنوار کے ساتھ ان کے ادارے کا ایک اہلکار بھی ہلاک ہوا ہے، اور یہ کہ ہلاک ہونے والے شخص کے پاس سے ایسا دستاویزی ثبوت ملا ہے جس سے اس کا انرا سے تعلق ظاہر ہوتا ہے۔‘‘
فلپ لازارینی نے کہا ’’جس شخص کی بات کی جا رہی ہے وہ زندہ ہے اور اس وقت مصر میں مقیم ہے، جہاں وہ اپنے خاندان کے دوسرے افراد کے ساتھ رواں برس اپریل میں ہجرت کر گئے تھے۔‘‘ انھوں نے کہا غلط اطلاعات اور خبریں پھیلانے کا یہ سلسلہ بند ہونا چاہیے۔
واضح رہے کہ اسرائیلی فورسز نے ایک آپریشن کے دوران غزہ میں حماس کے سربراہ یحییٰ سنوار کو بدھ کے روز 16 اکتوبر کو شہید کر دیا تھا، دوران مزاحمت ان کی شہادت سے یہ بات بھی واضح ہو گئی کہ اسرائیلی فورسز کی جانب سے حماس رہنماؤں کے خلاف جھوٹ پھیلایا جاتا ہے کہ وہ عوام کو یرغمال بنا کر لڑتے ہیں۔
اسرائیل نے جنوبی غزہ میں طیاروں کے ذریعے اسلامی مزاحمتی تنظیم حماس کے شہید سربراہ یحییٰ سنوار کی لاش کی تصویر والے پمفلٹس بھی گرائے ہیں، خبر رساں ایجنسی روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق فضا سے گرائے گئے پمفلٹس میں فلسطینیوں کے لیے پیغام لکھا تھا کہ حماس اب غزہ پر حکومت نہیں کرے گی۔
مقبوضہ فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کے سربراہ یحییٰ سنوار کی شہادت پر افغان طالبان حکومت نے افسوس کا اظہار کیا ہے۔
غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق افغان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ انتہائی افسوس کے ساتھ یہ خبر موصول ہوئی ہے حماس کے رہنما یحییٰ سنوار صہیونی غاصبوں کے حملے میں شہید ہو گئے۔
افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ ہم بہادر مجاہد بھائی یحییٰ سنوار کی شہادت پر حماس، تمام مجاہدین اور خاص طور پر فلسطین کے مظلوم اور مجاہد عوام سے تعزیت کا اظہار کرتے ہیں۔
اُنہوں نے کہا کہ اللہ کی راہ میں شہادت ہر مسلمان اور لڑنے والے مجاہد کا سب سے بڑا خواب ہے، قابض اسرائیلیوں کو یہ نہیں بھولنا چاہیے مجاہدین قائدین کی شہادت سے دشمن کے خلاف جدوجہد کو کئی گنا زیادہ تقویت ملے گی۔
افغان حکومت نے تمام مسلمانوں سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطین کے مظلوم عوام کے مؤقف کی حمایت کریں، ان کے پیچھے کھڑے ہوں اور اس حوالے سے ذمہ داری پوری کریں جو سب پر لاگو ہوتی ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز فلسطین میں اسلامی مزاحمتی تنظیم حماس نے اپنے سربراہ یحییٰ سنوار کی اسرائیلی حملے میں شہادت کی تصدیق کر دی۔
غزہ میں حماس کے سربراہ خلیل الحیہ ویڈیو بیان میں اعلان کیا کہ حماس کے سربراہ یحییٰ سنوار اسرائیلی فورسز سے جھڑپ میں شہید ہو گئے ہیں۔
خلیل الحیہ نے کہا کہ قائد یحییٰ سنوار اور تحریک کے دیگر قائدین و رہنماؤں کی شہادت ہماری تحریک اور مزاحمت کو صرف مزید طاقت، استقامت اور عزم فراہم کرے گی۔ ہم ان کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اپنی جدوجہد کو بھرپور طریقے سے جاری رکھیں گے۔
فلسطین کی مزاحمتی تحریک حماس کے سربراہ یحییٰ سنوار کی شہادت پر امیر قطر کی والدہ شیخہ موزا بنت ناصر نے ردِعمل کا اظہار کیا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں دارے کی رپورٹس کے مطابق امیر قطر کی والدہ شیخہ موزا بنت ناصر نے یحییٰ سنوار کی شہادت پر انہیں خراجِ تحسین پیش کیا ہے اور ان کے لیے پیغام بھی جاری کیا ہے۔
قطر کے امیرِ تمیم بن حمد آلِ ثانی کی والدہ شیخہ موزا بنت ناصر نے سوشل میڈیا پر اپنے پیغام میں کہا کہ یحییٰ نام کا مطلب ہے وہ جو زندہ ہے، انہوں نے اسے مردہ سمجھا لیکن وہ زندہ ہے۔
واضح رہے کہ فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کے سربراہ یحییٰ سنوار کی شہادت نے دنیا کے سامنے اسرائیلی پروپیگنڈا بے نقاب کر دیا ہے۔
الجزیرہ ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق فلسطین نیشنل انیشیٹو کے سیکرٹری جنرل مصطفیٰ برغوتی نے کہا کہ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو فتح کی تصویر چاہتے تھے لیکن یحییٰ سنوار نے اپنی زندگی کے آخری لمحات میں دشمن کی ناکامی کی تصویر دنیا کو دکھا دی۔
مصطفیٰ برغوتی نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے یحییٰ سنوار کے بارے میں پروپیگنڈا بے نقاب ہوگیا کہ وہ نہ صرف عام شہریوں کے بیچ چھپے تھے بلکہ انہیں ایک ڈھال کے طور استعمال کر رہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل کا یہ دعویٰ جھوٹ ثابت ہوا کہ یحییٰ سنوار بچنے کیلیے اسرائیلی یرغمالیوں کا سہارا لے رہے تھے اور سرنگوں میں پناہ لے رکھی تھی۔
مصطفیٰ برغوتی نے کہا کہ حقیقت تو یہ ہے کہ وہ رفح میں اسرائیلی فوج سے خود لڑ رہے تھے۔ ’انہوں نے نہ صرف اپنے بارے میں بلکہ عمومی صورتحال سے متعلق بھی اسرائیلی پروپیگنڈا بے نقاب کیا۔‘
اسرائیلی فوج کی جانب سے گزشتہ روز سے ہی حماس کے حال ہی میں منتخب ہونے والے نئے سربراہ یحییٰ سنوار کی شہادت کا دعویٰ سامنے آرہا ہے، تاہم اب اسرائیلی فوج کی جانب سے شہادت سے قبل آخری لمحات کی مبینہ ویڈیو جاری کی گئی ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی دفاعی فورس نے غزہ کی ایک عمارت کے ملبے کے ڈھیر کے بیچوں بیچ سے ڈرون کی فوٹیج جاری کی ہے۔
اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری کی گئی ڈرون فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ بم باری کے سبب تباہ ہونے والی عمارت کے ملبے کے ڈھیر کے درمیان ایک شخص اکیلا شدید زخمی حالت میں مزاحمت کررہا ہے۔
ویڈیو میں یہ بھی دیکھا جاسکتا ہے کہ زخمی شخص دھول مٹی سے اٹا ہوا ایک صوفے پر بیٹھا ہوا ہے جبکہ اس کا سر اور چہرہ لپٹے ہوئے کپڑے سے چھپا ہوا ہے۔
واضح رہے کہ اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری کی گئی ویڈیو میں دکھائی دینے والا شخص کون ہے؟ اس حوالے سے کچھ واضح طور پر نہیں کہا جاسکتا، مگر اسرائیلی میڈیا کی جانب سے دعویٰ کیا جارہا ہے کہ مذکورہ شخص حماس کے سربراہ یحییٰ سنوار ہیں اور مذکورہ ویڈیو ان کی شہادت سے قبل آخری لمحات کی ہے۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان ڈینیئل ہگاری کے مطابق ویڈیو میں دیکھنے جانے والے جنگجو کی شناخت حماس رہنماء کے طور پر ہوئی ہے، عمارت پر مزید بم برسائے گئے تھے، جس کے بعد وہ مکمل طور پر تباہ ہو گئی اور حماس کے نئے رہنماء شہید ہوگئے۔
ترجمان اسرائیلی فوج نے بتایا کہ ان کے قبضے سے ایک بلٹ پروف جیکٹ، دستی بم اور 10 ہزار 707 ڈالرز برآمد کرلئے گئے ہیں، اُنہوں نے شہادت سے قبل عمارت میں اکیلے پناہ لی تھی۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان نے میڈیا کو بتایا کہ اسرائیلی فوج نے علاقے کو ڈرون کی مدد سے اسکین کیا ہے، اسکین فوٹیج میں شہادت سے قبل زخمی حماس رہنماء کو عمارت کے اندر جاتے اور باہر آتے دیکھا جاسکتا ہے، جس کے بعد اسرائیلی بم باری کے نتیجے میں وہ شدید زخمی ہوگئے۔