Tag: یرغمالی

  • اسرائیلی فوج کی ’’زنانہ لباس‘‘ پہن کر یرغمالیوں کو آزاد کرانے کی ناکام کوشش

    اسرائیلی فوج کی ’’زنانہ لباس‘‘ پہن کر یرغمالیوں کو آزاد کرانے کی ناکام کوشش

    اسرائیلی فوج کی خواتین کا لباس پہن کر غزہ کی پٹی کے شہر خان یونس میں اپنے یرغمالی رہا کرانے کی کوشش ناکام ہو گئی۔

    العربیہ کے مطابق اسرائیلی فوج کا ایک خصوصی دستہ پیر کے روز غزہ کی پٹی کے شہر خان یونس کے وسط میں داخل ہو گیا تھا اور اس آپریشن کا مقصد حماس کی قید سے اسرائیلی قیدیوں کو بازیاب کرانا تھا۔ تاہم صہیونی فوج کا یہ آپریشن ناکام رہا اور وہ اپنے قیدی چھڑانے میں ناکام رہی

    رپورٹ کے مطابق یہ خصوصی فورس یہ خصوصی فورس خواتین کا لباس پہن کر اور پناہ گزینوں کے بیگ اٹھائے ہوئے خان یونس میں داخل ہوئی تھی۔

    بتایا جا رہا ہے کہ مذکورہ آپریشن اس خفیہ رپورٹ کی بنیاد پر کیا گیا تھا کہ القاسم بریگیڈز کا ایک ذمہ دار کچھ قیدیوں کے ساتھ سرنگوں سے باہر نکلا ہے۔ تاہم قابض فوج کے وہاں پہنچنے پر پتہ چلاکہ وہاں کوئی قیدی موجود نہیں تھا جس کے بعد یہ فورس ناکام واپس چلی گئی۔

    ایک اسرائیلی ذریعے نے بتایا کہ "اس کارروائی کا مقصد القسام بریگیڈزکے ایک رہنما کو اغوا کرنا اور ساتھ ہی قیدیوں کو نکالنا تھا۔”

    اسرائیلی فوج کے ترجمان نے اعلان کیا کہ اسرائیلی افواج غزہ کے تمام علاقوں میں "عربات جدعون” کے نام سے آپریشن انجام دے رہی ہیں، تاہم ترجمان نے خان یونس کی اس مخصوص کارروائی کا ذکر نہیں کیا۔

    ایک اور نیوز ایجنسی کے مطابق اسرائیلی فوج نے ایک آپریشن میں مزاحمتی کمانڈر احمد سرحان کو خان یونس کے علاقے میں شہید کر دیا جبکہ ان کی اہلیہ اور بچوں کو گرفتار کرلیا ہے۔

    علی الصباح آپریشن کے دوران اسرائیلی جنگی طیاروں اور ہیلی کاپٹروں نے خان یونس پر شدید بمباری کی، اور صرف ایک گھنٹے میں 30 سے زائد حملے کیے گئے۔ حملوں میں ناصر اسپتال کے قریب پناہ گزینوں کے اسکول اور اسپتال میں موجود دوا ساز مرکز کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ ان حملوں کے نتیجے میں 46 فلسطینی شہید ہوئے۔

  • اسرائیل کے نئے فوجی سربراہ نے تمام یرغمالی واپس لانے کا وعدہ کر لیا

    اسرائیل کے نئے فوجی سربراہ نے تمام یرغمالی واپس لانے کا وعدہ کر لیا

    تل ابیب: اسرائیل کے نئے فوجی سربراہ ایال زمیر نے قوم سے تمام یرغمالی واپس لانے کا وعدہ کر لیا ہے۔

    الجزیرہ کے مطابق اسرائیل کے نئے فوجی سربراہ ایال زمیر نے فوجیوں کی تعداد بڑھانے اور تمام یرغمالیوں کو وطن واپس لانے کا وعدہ کیا ہے۔

    ٹائمز آف اسرائیل کی رپورٹ کے مطابق نئے ملٹری چیف نے تل ابیب میں تقریب سے افتتاحی خطاب کیا، جس میں انھوں نے فوج کو ’’فتح‘‘ کی منزل تک لے جانے اور غزہ سے تمام یرغمالیوں کو جلد وطن واپس لانے کا عزم کیا۔ انھوں نے کہا ’’ہمارا اخلاقی فرض واضح ہے، ہر ایک کو گھر واپس لائیں گے، کسی بھی طرح سے اور جلد از جلد۔‘‘

    جنرل زمیر نے یہ بھی کہا کہ تمام اسرائیلی معاشرے کو ملک کے دفاع میں حصہ لینا چاہیے۔ ان کی اس بات کا اشارہ بظاہر الٹرا آرتھوڈوکس (سخت گیر یہودی) کمیونٹی کی طرف تھا، جن میں سے کچھ نے فوج میں لازمی بھرتی کے مطالبات کو مسترد کیا ہے۔

    اسرائیلی ایجنسی شن بیٹ نے بھی 7 اکتوبر حملہ روکنے میں ناکامی کا اعتراف کر لیا

    ایال زمیر نے کہا ’’اسرائیل کی فوج عوام کی فوج ہے، بیرونی خطرات کا سامنا کرتے ہوئے ہمیں صفوں میں ہم آہنگی لانی چاہیے، ہم اپنی صفوں میں اضافے کے لیے کام کریں گے۔‘‘

    واضح رہے کہ اسرائیلی لیفٹیننٹ جنرل ایال زمیر نے آج سے اسرائیل کے نئے ملٹری چیف کے طور پر اپنی مدت ملازمت کا آغاز کر دیا ہے، وزیر اعظم نیتن یاہو نے نئے فوجی سربراہ کو بتایا کہ ان پر ’بھاری ذمہ داری‘ عائد ہوئی ہے، نیتن یاہو نے ایال زمیر کے ’سینے میں دھڑکتی صہیونیت‘ کو بھی سراہا۔

  • فلسطینی قیدیوں کی رہائی میں تاخیر، حماس اور اسرائیل میں معاہدہ طے

    فلسطینی قیدیوں کی رہائی میں تاخیر، حماس اور اسرائیل میں معاہدہ طے

    فلسطینی قیدیوں کی رہائی میں اسرائیل کی جانب سے تاخیر کے بعد حماس اور اسرائیل میں نیا معاہدہ طے ہو گیا ہے۔

    الجزیرہ کے مطابق اسرائیل اور حماس غزہ معاہدے کے پہلے مرحلے میں آج شام کے اوائل میں باقی ماندہ فلسطینی قیدیوں اور یرغمالیوں کی لاشوں کا تبادلہ کریں گے۔

    اسرائیلی میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ فلسطینی قیدیوں کی رہائی میں اسرائیل کی جانب سے تاخیر کا مسئلہ حل کرنے میں ثالثوں کی طرف سے مدد کی گئی، جس کے بعد آج 4 یرغمالیوں کی لاشوں کے بدلے اسرائیل 620 فلسطینیوں کو آزاد کرے گا، مذکورہ یرغمالیوں کی لاشیں بھی معاہدے کے پہلے مرحلے ہی میں حوالے کی جانی تھیں۔

    حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیل سے معاہدہ طے پا گیا ہے، لاشوں کی حوالگی اور فلسطینیوں کی آزادی کے معاملے میں مصر سہولیات فراہم کرے گا، اسرائیل مزید فلسطینی خواتین اور بچوں کو بھی رہا کرے گا۔ چھ سو بیس فلسطینی قیدیوں کو گزشتہ ہفتے رہا کیا جانا تھا، تاہم اسرائیل نے معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ان کی رہائی روک دی تھی۔

    فلسطین اسرائیل تنازع کا ’دو ریاستی ہی واحد حل ہے‘ برطانیہ اور یورپی یونین

    واضح رہے کہ ہفتے کو جنگ بندی معاہدے کا پہلا مرحلہ ختم ہو رہا ہے۔ امریکا نے جنگ بندی کے دوسرے مرحلے کے لیے اسرائیل کے مذاکرات میں حصہ لینے کی تصدیق کر دی ہے، مشرقی وسطی کے لیے امریکی نمائندہ اسٹیو وٹکوف نے کہا کہ اسرائیل مذاکرات کے لیے وفد دوحہ بھیجے گا۔

  • مزید 3 یرغمالی رہا، ایک اسرائیلی نے حماس کے جنگجو کی پیشانی پر بوسہ دے دیا

    مزید 3 یرغمالی رہا، ایک اسرائیلی نے حماس کے جنگجو کی پیشانی پر بوسہ دے دیا

    غزہ: حماس نے مزید 3 اسرائیلی یرغمالی رہا کر دیے، آج صبح 6 میں سے 2 یرغمالیوں کو پہلے ہی رہا کیا جا چکا ہے۔

    الجزیرہ کے مطابق حماس نے تین اسرائیلی قیدی ریڈ کراس کے حوالے کر دیے ہیں، غزہ کے علاقے نصیرات کیمپ پر یرغمالیوں کا تبادلہ ہوا، آج ہفتے کو معاہدے کے مطابق 6 یرغمالیوں میں سے آخری کو وسطی غزہ سے کو رہا کیا جائے گا، جب کہ بدلے میں اسرائیل 602 فلسطینی قیدی آج شام میں رہا کرے گا۔

    سامنے آنے والی ویڈیوز اور تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ نصیرات میں تین اسرائیلی یرغمالی اسٹیج پر نمودار ہوئے، جن میں 27 سالہ ایلیا کوہن، 22 سالہ عمر شیمتوف اور 23 سالہ عمر وینکرٹ شامل ہیں۔

    رہائی کے وقت اسٹیج پر یرغمالی مسکرا رہے تھے اور فلسطینیوں کے خوش گوار ہجوم کی طرف اشارہ کر رہے تھے، یرغمالیوں میں سے ایک نے اپنے ساتھ کھڑے فلسطینی جنگجو کی پیشانی کو بوسہ بھی دیا۔

    ریڈ کراس کے نمائندے اور حماس کے ایک کمانڈر نے وسطی غزہ کے نصیرات کیمپ میں اسرائیلی یرغمالیوں کی حوالگی کے لیے ایک دستاویز پر دستخط کیے۔

    حماس نے آج رہا ہونے والے 6 یرغمالیوں کے نام بتا دیے، 2 رہا

    دوسری طرف تل ابیب میں اسرائیلیوں کی ایک بڑی تعداد نے نصیرات کے مناظر اسکرین پر دیکھے، جب کہ اسرائیلی میڈیا اداروں نے رہائی پانے والے یرغمالیوں کے اہل خانہ اور حامیوں کی لائیو فوٹیج نشر کی، جو رہائی کا منظر دیکھنے کے لیے ایک کمرے میں جمع ہوئے تھے، لوگوں کو تالیاں بجاتے اور نعرے لگاتے دیکھا گیا۔

    چھٹے یرغمالی ہشام السید کو غزہ شہر میں بغیر کسی تقریب کے ریڈ کراس کے حوالے کیا جائے گا۔ فلسطینی ذرائع نے الجزیرہ کو تصدیق کی ہے کہ ہشام السید کو بغیر کسی تقریب کے اسرائیلی حکام کے حوالے کر دیا جائے گا۔

    37 سالہ اسرائیلی شہری ہشام کو اس وقت حماس نے روک کر یرغمال بنا لیا تھا جب اپریل 2015 میں وہ غزہ کی پٹی میں داخل ہوا تھا، توقع ہے کہ غزہ کے شمالی حصے میں کسی مقام پر اسے حوالے کیا جائے گا۔

  • حماس نے آج رہا ہونے والے 6 یرغمالیوں کے نام بتا دیے، 2 رہا

    حماس نے آج رہا ہونے والے 6 یرغمالیوں کے نام بتا دیے، 2 رہا

    حماس نے جنگ بندی معاہدے کے تحت آج رہا ہونے والے 6 اسرائیلی یرغمالیوں کے نام بتا دیے، رہا ہونے کا عمل بھی شروع ہو گیا ہے اور 2 کو ریڈ کراس کے حوالے کر دیا گیا ہے۔

    حماس کے مسلح ونگ قسام بریگیڈز کی جانب سے فلسطینی قیدیوں کے بدلے رہا کیے جانے والے اسرائیلی یرغمالیوں کے نام جاری کیے ہیں، جن میں 27 سالہ ایلیا کوہن، 22 سالہ عمر شیمتوف، 23 سالہ عمر وینکرٹ، 40 سالہ تل شوہم، ایویرا مینگستو اور ہشام السید شامل ہیں۔

    یرغمالیوں کی رہائی کا عمل رفح میں شروع ہو گیا ہے، چھ میں سے دو یرغمالی رہا کر دیے گئے ہیں، ایویرا  مینگستو کو حماس نے 2014 میں پکڑا تھا، جب کہ تل شوہم 7 اکتوبر 2023 کو پکڑا گیا تھا۔ جب کہ دیگر یرغمالیوں کو نصیرات کیمپ میں رہا کیے جانے کی توقع ہے۔

    آج ہفتے کی رہائی اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی معاہدے (جو 19 جنوری سے نافذ العمل ہوا تھا) کے رواں مرحلے کا آخری تبادلہ ہوگا۔

    بدلے میں اسرائیل 602 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا، ان قیدیوں میں وہ لوگ شامل ہیں جنھیں اسرائیل نے دہائیوں سے قید کر رکھا ہے۔ حماس نے جمعرات کو 4 یرغمالیوں کی لاشیں اسرائیل کے حوالے کی تھیں، جن میں سے ایک خاتون شیری بیباس کی لاش خلط ملط ہو گئی تھی، بعد ازاں حماس نے جمعہ کو نئی لاش ریڈ کراس کے حوالے کی اور پرانی لاش کی واپسی کا مطالبہ کیا۔

    ادھر مغربی کنارے پر اسرائیلی فورسز جارحیت سے باز نہیں آئی ہیں، جنین، نابلس اور طولکرم میں رات بھر اسرائیلی فورسز کی پر تشدد کارروائیاں جاری رہیں، نابلس میں اسرائیلی فورسز کی فائرنگ سے 2 بچے شہید ہو گئے۔

    شیری بیباس کا معاملہ، حماس کی دی ہوئی نئی لاش اسرائیل پہنچ گئی

    اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو پر جنگی جنون سوار ہے، کہتے ہیں کہ حماس کے خاتمے تک جنگ جاری رکھیں گے، اور یقینی بنائیں گے کہ 7 اکتوبر جیسا حملہ دوبارہ نہ ہو۔

    اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے نے طولکرم میں نیتن یاہو کے اقدامات پر کڑی تنقید کی، فرانسسکا البانی نے کہا کہ بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) میں جنگی جرائم کے الزامات کا سامنا کرنے والے اسرائیلی وزیر اعظم نے اپنے غیر قانونی اقدامات جاری رکھے ہوئے ہیں۔ انھوں نے کہا یہ اقدامات اسرائیل کو تاریخ کے ایک پریشان کن موڑ کی طرف لے جا رہے ہیں۔ یہ ضروری ہے کہ بین الاقوامی قانون کو نافذ کیا جائے، اسرائیل کو اس کے رہنماؤں سے شروع کر کے جواب دہ ٹھہرایا جائے۔

  • بیباس فیملی کو مردہ قرار دینے کے اسرائیلی اعلان پر ورثا نے سخت رد عمل ظاہر کر دیا

    بیباس فیملی کو مردہ قرار دینے کے اسرائیلی اعلان پر ورثا نے سخت رد عمل ظاہر کر دیا

    تل ابیب: حماس کے ہاتھوں یرغمال بننے والی بیباس فیملی کو مردہ قرار دینے کے اسرائیل کے اعلان پر ورثا نے سخت رد عمل ظاہر کیا ہے۔

    الجزیرہ کے مطابق بیباس کے خاندان نے یرغمالیوں کو مردہ قرار دینے پر اسرائیل پر تنقید کی ہے، حماس کی جانب سے آج جمعرات کو شیری بیباس اور اس کے دو ننھے بچوں ایریل اور کفیر کی لاشیں خان یونس میں ریڈ کراس کے حوالے کی گئیں۔

    ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق شِیری بیباس کی نند نے فیس بک پر لکھا ’’وہ فہرست جس میں ایریل اور کفیر کو پہلے ہی مردہ قرار دیا گیا تھا، اور جسے وزیر اعظم کے دفتر نے خاندانوں کی منظوری سے شائع کرنا تھا، لیکن وہ ہم سے منظوری لیے بغیر ہی شایع کی گئی۔‘‘

    یرغمالی شیری بیباس اور اس کے دونوں بچے

    شیری کے شوہر کی بہن اوفری بیباس نے انتہائی غیر محتاط اور غیر سنجیدہ حکومتی طریقہ کار پر سخت تنقید کی، اور کہا ’’ہم 16 مہینوں سے انتظار کر رہے تھے کہ وہ ہمیں کوئی یقینی بات بتائیں گے، لیکن وہ نہیں بتا سکے، اور اب جب کہ ان کی لاشیں یہاں آ رہی ہیں تو انھوں نے ان کے مردہ ہونے کے اعلان کا فیصلہ کر لیا؟؟ ان کی شناخت کیے جانے سے بھی پہلے؟؟ اور اس سے پہلے کہ ہمیں تو باضابطہ طور پر مطلع کیا جاتا؟‘‘

    اسرائیل نے بیباس خاندان کے افراد سمیت 4 یرغمالیوں کی لاشیں وصول کر لیں

    دی ٹائمز کے مطابق نیتن یاہو کے دفتر کے ایک اہلکار نے اسرائیلی فوج کو اس اقدام کا ذمہ دار ٹھہرایا، اور فوج نے بھی ایک بیان جاری کرتے ہوئے اس غلطی پر افسوس کا اظہار کر دیا ہے، اور اس کی وجہ سے ہونے والی جذباتی تکلیف پر بھی۔

    حماس نے پہلے ہی کہا تھا کہ شیری بیباس اور ان کے بچے نومبر 2023 میں اسرائیلی فضائی حملے میں مارے گئے تھے۔ جب کہ ان کے شوہر یارڈن کو گزشتہ ہفتے یرغمالیوں اور قیدیوں کے تبادلے میں رہا کیا گیا تھا۔

  • اسرائیل نے بیباس خاندان کے افراد سمیت 4 یرغمالیوں کی لاشیں وصول کر لیں

    اسرائیل نے بیباس خاندان کے افراد سمیت 4 یرغمالیوں کی لاشیں وصول کر لیں

    غزہ: اسرائیل نے بیباس خاندان کے افراد سمیت 4 یرغمالیوں کی لاشیں وصول کر لیں۔

    تفصیلات کے مطابق غزہ میں حماس اور اسرائیل کے درمیان نازک جنگ بندی جاری ہے، حماس اور فلسطینی جہاد نے آج صبح غزہ کے علاقے خان یونس میں بیباس خاندان کے افراد سمیت 4 اسرائیلی یرغمالیوں کی لاشیں انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس (آئی سی آر سی) کے حوالے کر دیں۔

    جن یرغمالیوں کی لاشیں ہیں ان میں ایک ماں اور اس کے دو بچے بھی شامل ہیں، شیری بیباس اور اس کے دو بچے ایریل اور کفیر۔ سات اکتوبر کو یرغمالی بننے والوں میں کفیر سب سے چھوٹا تھا۔ چوتھے یرغمالی کی شناخت عبید لِفشز کے نام سے ہوئی ہے، جس کی عمر یرغمال بنتے وقت 83 برس تھی۔

    الجزیرہ کے مطابق ایک طرف جب اسرائیل اپنے چار یرغمالیوں کی لاشیں وصول کرنے کی تیاری کر رہا تھا، ایک فلسطینی گروپ نے کہا ہے کہ اسرائیل تقریباً 665 فلسطینیوں کی لاشوں/باقیات کو روک رہا ہے، جن میں 1960 اور 1970 کی دہائیوں میں مرنے والے متعدد افراد بھی شامل ہیں۔

    حماس کا کہنا ہے کہ چاروں یر غمالی اسرائیلی حملے میں ہلاک ہوئے تھے، حماس جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے کے تحت رہا کیے جانے والے 6 باقی ماندہ قیدیوں کو بھی ہفتے کے روز رہا کر دے گی، تاکہ اسرائیل پر دباؤ پڑے اور وہ غزہ میں موبائل گھروں اور دیگر سامان کی اجازت دے۔

    غزہ کے ہزاروں طلبہ کی موت میں مائیکروسافٹ اور اوپن اے آئی کے آلات نے کیا کردار ادا کیا؟

    یرغمالیوں کی لاشوں کے بدلے اسرائیلی حکام ہفتے کے روز 800 فلسطینیوں کو رہا کر دیں گے، جس میں غزہ جنگ کے دوران اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں حراست میں لی گئی خواتین اور بچے بھی نصف تعداد میں شامل ہیں۔

    اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ یہ خواتین اور بچے 7 اکتوبر کو ہونے والے حملوں یا غزہ میں لڑائی میں ملوث نہیں تھے، جس کی وجہ سے ایکٹوسٹس اسرائیل پر یہ الزام لگا رہے ہیں کہ اس نے انھیں ’’سودے بازی کے چپس‘‘ کے طور پر پکڑا ہے۔

    رہائی پانے والوں میں تقریباً 600 وہ فلسطینی قیدی اور نظر بند شامل ہیں، جن میں 445 کا تعلق غزہ سے ہے اور 48 اسرائیلی جیلوں میں عمر قید کی سزا کاٹ رہے ہیں۔ اسرائیل نے ابھی تک ان کے نام شائع نہیں کیے ہیں۔

  • حماس آج 3 یرغمالی، اسرائیل 90 فلسطینیوں کو رہا کرے گا

    حماس آج 3 یرغمالی، اسرائیل 90 فلسطینیوں کو رہا کرے گا

    غزہ میں جنگ معاہدے کے چوتھے دور کے دوران حماس آج 3 اسرائیلی مغوی اور اسرائیل 90 فلسطینی مغوی رہا کردے گا۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق حماس نے تینوں اسرائیلی مغویوں کے نام جاری کردیے۔

    ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ جنگ بندی کے بعد آج رفح کراسنگ سے 50 فلسطینی مریضوں کی مصر منتقلی متوقع ہے۔

    دوسری جانب غزہ میں جنگ بندی معاہدے کے باوجود اسرائیلی فوج کی جانب سے بربریت کا سلسلہ جاری ہے جبکہ اسرائیلی فوج نے فلسطین میں مغربی کنارے کے شہر ہربون میں شادی کی تقریب کے دوران دولہا کو حراست میں لے لیا۔

    رپورٹ کے مطابق سوشل میڈیا پر اسرائیلی فوج کی شادی کی تقریب میں چھاپے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر گردش کررہی ہے، جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ قابض فوج نے تقریب کے دوران دولہا کو حراست میں لے لیا ہے۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Palestine Pixel (@palestine.pixel)

    سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک مقامی ہال میں شادی کی تقریب جاری ہے، جس میں بڑی تعداد میں مہمان بھی موجود ہیں، اس دوران اسرائیلی فوج اچانک ہال میں داخل ہوتی ہے اور دولہا کو زبردستی اپنے ساتھ لے جاتی ہے۔

    افسوسناک واقعہ، دو بہنیں ایک ہفتے تک ماں کی لاش کے ساتھ رہتی رہیں

    اس کے علاوہ اسرائیلی فورسز نے طولکرم اور جنین پناہ گزین کیمپ میں عمارتوں کو دھماکے سے اڑا دیا، ڈرون سے بمباری کی گئی جس کے نتیجے میں مزید 2 فلسطینی شہید ہوگئے۔

  • اسرائیلی فوج یرغمالیوں کی واپسی کے لیے کیا تیاریاں کر رہی ہے؟

    اسرائیلی فوج یرغمالیوں کی واپسی کے لیے کیا تیاریاں کر رہی ہے؟

    اسرائیل نے غزہ سے یرغمالیوں کی واپسی کی تیاریاں شروع کر دی ہیں۔

    سوشل میڈیا ویب سائٹ X پر ایک پوسٹ میں آئی ڈی ایف نے کہا کہ اسرائیلی فوج غزہ میں طے پانے والی جنگ بندی پر عمل درآمد کے لیے تیاری کر رہی ہے۔

    اسرائیلی فوج نے اپنی تیاریوں کے حوالے سے کہا کہ اس کا تعلق یرغمالیوں سے اس طرح ہے کہ انھیں ماحول میں جذب کرنے میں مدد دی جائے گی، اور اس کے لیے انھیں جسمانی اور ذہنی طور پر مناسب ماحول فراہم کیا جائے گا۔

    اسرائیل کی فوج نے مزید کہا کہ ریاست اسرائیل کے شہریوں کی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے کام جاری رکھا جائے گا۔

    ادھر حماس نے قیدیوں کے تبادلے کے طریقہ کار کی وضاحت کی ہے، حماس نے اسرائیل کے ساتھ یرغمالیوں کے تبادلے کے حوالے سے ایک بیان جاری کیا ہے، جس میں گروپ نے کہا کہ ’’حماس کی طرف سے اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کا طریقہ کار اس بات پر منحصر ہے کہ اسرائیل کتنے فلسطینی قیدیوں کی رہائی پر راضی ہے۔

    غزہ جنگ بندی کل کس وقت سے شروع ہوگی؟ قطری ترجمان نے بتا دیا

    حماس نے کہا کہ ہر مرحلے پر رہا کیے جانے والے فلسطینی قیدیوں کی فہرست ہر تبادلے کے دن سے ایک دن پہلے جاری کی جائے گی۔ واضح رہے کہ 3 مرحلوں پر مشتمل جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے کے دوران 33 اسرائیلی یرغمالیوں کے بدلے 1,000 سے زیادہ فلسطینی قیدیوں کا تبادلہ متوقع ہے۔

    الجزیرہ کے مطابق بدھ کی شب اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ طے پانے کے اعلان کے بعد سے غزہ پر اسرائیلی حملوں میں 33 بچوں سمیت کم از کم 122 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔

  • 34 یرغمالیوں کی فہرست معمہ بن گئی، اسرائیل کا انکار، حماس نے ثبوت دے دیا

    34 یرغمالیوں کی فہرست معمہ بن گئی، اسرائیل کا انکار، حماس نے ثبوت دے دیا

    غزہ میں جنگ بندی کے سلسلے میں جاری مذاکرات کے دوران حماس کو ملنے والی 34 یرغمالیوں کی فہرست معمہ بن گئی ہے، اسرائیل نے کوئی فہرست دینے کی تردید کر دی ہے، جس پر حماس نے روئٹرز کو ثبوت فراہم کر دیا ہے۔

    حماس نے روئٹرز کو ان 34 یرغمالیوں کی فہرست فراہم کی ہے، جنھیں تنظیم نے رہا کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے، تاہم نیتن یاہو کے دفتر نے روئٹرز کی اس رپورٹ کی تردید کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ حماس نے اسرائیل کی طرف سے پیش کی گئی 34 اسیروں کی فہرست کی منظوری دے دی۔

    اس سے قبل اتوار کی سہ پہر کو ایک بیان جاری کیا گیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ ’’ابھی تک حماس نے یرغمالیوں کی فہرست نہیں دی ہے۔‘‘

    روئٹرز اب رپورٹ کر رہا ہے کہ حماس کے ایک اہلکار نے ایجنسی کو اس فہرست کی ایک کاپی فراہم کی ہے، جس میں 34 یرغمالیوں کے نام دکھائے گئے ہیں، جو فلسطینی گروپ نے اسرائیل کے ساتھ ممکنہ جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے میں رہا کرنے ہیں۔

    ادھر حماس کے ایک اہلکار نے یہ بھی کہا ہے کہ انھیں ایک ہفتے کے سکون (یعنی جنگ بندی) کی ضرورت ہے، جس میں وہ یہ طے کر سکیں گے کہ کون سے اسرائیلی قیدی زندہ ہیں۔

    حماس اسرائیل معاہدے میں کن باتوں پر اتفاق ہوا ہے؟

    خبر رساں ادارے اے ایف پی کا کہنا ہے کہ حماس کے ایک اہلکار نے ایجنسی کو بتایا کہ گروپ نے ’’قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے پہلے مرحلے کے طور پر اسرائیل کی طرف سے پیش کی گئی فہرست سے 34 اسرائیلی قیدیوں کو رہا کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔‘‘

    گمنام حماس اہلکار نے بتایا کہ ابتدائی تبادلے میں وہ تمام خواتین، بچے، بوڑھے اور بیمار اسیران شامل ہوں گے جو غزہ میں ابھی تک قید ہیں، تاہم حماس کو ان یرغمالیوں کی حالت کا تعین کرنے کے لیے وقت درکار ہے۔

    اہلکار نے کہا حماس نے 34 قیدیوں کو رہا کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے، چاہے وہ زندہ ہوں یا مردہ، تاہم، انھیں ایک ہفتے کے ’سکون‘ کی ضرورت ہے جس میں وہ یرغمالیوں کی دیکھ بھال کرنے والوں سے بات چیت اور ان کے زندہ یا مردہ ہونے کی شناخت کر پائیں گے۔