Tag: یرغمالیوں

  • ٹرمپ نے حماس سے بات کرنے کی تصدیق کردی

    ٹرمپ نے حماس سے بات کرنے کی تصدیق کردی

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حماس سے یرغمالیوں کی رہائی کے لیے بات کرنے کی تصدیق کردی ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق میڈیا سے بات کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ حماس سے یرغمالیوں کی رہائی کے لیے بات کی ہے، حماس کو غزہ میں قید تمام یرغمالیوں کو رہا کرنا ہو گا۔

    ٹرمپ کا کہنا تھا کہ امریکا میں تارکینِ وطن کا داخلہ روکنے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔ میکسیکو اور کینیڈا پر ٹیرف کو 2 اپریل تک مؤخر کیا ہے، 2 اپریل امریکی تاریخ کا اہم دن ہو گا،

    اُنہوں نے کہا کہ چاہتا ہوں روس اور یوکرین کے درمیان جلد جنگ بندی کا معاہدہ ہو جائے۔ یوکرین کی مدد کے لیے اربوں ڈالرز دیے۔

    امریکی صدر نے کہا کہ امید ہے کہ چین کے ساتھ معاملات طے پا جائیں گے، چینی صدر کے ساتھ بہترین تعلقات ہیں، ٹک ٹاک میں دلچسپی ہے۔

    اُنہوں نے کہا کہ اسٹیل اور ایلومینیئم پر محصولات میں ترمیم نہیں کریں گے۔ ٹک ٹاک سمیت غیرملکی ایپس پر پابندی سے متعلق رپورٹ طلب کی ہے۔

    امریکی صدر نے کہا کہ کینیڈا اور بھارت ہماری مصنوعات پر سب سے زیادہ ٹیکس لگاتے ہیں، جوبائیڈن انتظامیہ کی غلط پالیسی سے افغانستان کو نقصان اٹھانا پڑا۔

    دوسری جانب حماس کے مسلح ونگ القسام بریگیڈز کے ترجمان ابوعبیدہ نے کہا ہے کہ فلسطینیوں کے خلاف کسی بھی اسرائیلی فوجی کارروائی ممکنہ طور پر کچھ اسیروں کی ہلاکت کا باعث بنے گا۔

    اپنے پیغام میں ابو عبیدہ نے اسرائیل پر جنگ بندی کی شرائط کی خلاف ورزی اور نیتن یاہو پر اپنے مفادات کو ”قیدیوں کی جانوں پر ترجیح”رکھنے کا الزام لگایا۔

    انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی مزید جنگ اور ناکہ بندی کی دھمکیاں باقی اسیران کی رہائی کو محفوظ نہیں بنائیں گی۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے میکسیکو اور کینیڈا کے ٹیرف پر یو ٹرن لے لیا

    ابو عبیدہ نے کہا کہ حماس کے پاس باقی تمام اسیروں کے لیے ”زندگی کا ثبوت“ ہے لیکن یہ کہ ہمارے لوگوں کے خلاف کسی بھی قسم کی جارحیت دشمن کے اسیروں کی ہلاکت کا باعث بنے گی۔

  • حماس کا 4 یرغمالیوں کی لاشیں اسرائیل کے حوالے کرنے کا فیصلہ

    حماس کا 4 یرغمالیوں کی لاشیں اسرائیل کے حوالے کرنے کا فیصلہ

    غزہ میں ہونے والے جنگ بندی معاہدے کے پیش نظر حماس نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ جمعرات کے روز 4 یرغمالیوں کی لاشیں اسرائیلی حکام کے حوالے کریگی، اس کے علاوہ ہفتے کے روز 3 یرغمالیوں کو رہا بھی کیا جائے گا۔

    غیر ملکی ذرائع ا بلاغ کے مطابق اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزیاں جاری ہیں، غزہ میں موبائل گھروں اور خیموں کی ترسیل پر پابندی برقرار ہے۔

    ادھر اسرائیل نے لبنان میں ڈرون حملہ کر کے فلسطینی تحریک مزاحمت کے ایک اہم ذمہ دار ابو عماد محمد شاہین کو شہید کر دیا۔

    القسام بریگیڈز نے لبنان میں اہم کمانڈر کی اسرائیلی حمالے میں شہادت کی تصدیق کر دی ہے۔

    حماس کے مسلح ونگ نے محمد ابراہیم شاہین کی جرات و بہادری پر خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل کے خلاف مزاحمت میں، بشمول غزہ کی جنگ کے دوران، ان کا اہم کردار اور خصوصی نقش تھے۔

    فلسطینی گروپ نے کہا کہ وہ اپنی کارروائیاں اس وقت تک جاری رکھے گا جب تک کہ ہمارے لوگوں کی آزادی اور واپسی کا خواب پورا نہیں ہو جاتا۔

    اسرائیلی میڈیا کی رپورٹوں کے مطابق، شاہین لبنانی ملیشیا کے ساتھ رابطہ اور ہم آہنگی کے نگران بھی تھے اور وہ صالح العاروری اور ذکی شاہین کے ساتھ مل کر مغربی کنارے میں حملوں کی منصوبہ بندی کا حصہ تھے۔

    اخبار یدیعوت آحرونوت کے مطابق وہ ”لبنان میں آپریشنل سیکشن“ کے سربراہ تھے، جو بیرون ملک اسرائیلی اہداف پر حملوں کی منصوبہ بندی کرتا ہے۔

    لبنان کا ایران کی پروازوں سے متعلق بڑا فیصلہ

    محمد شاہین ابو عماد غزہ کے پناہ گزین کیمپ البقعہ میں پیدا ہوئے اور ان کا خاندان الفالوجہ گاو?ں سے نقل مکانی کر کے غزہ آیا تھا اور ان کے پاس اردنی شہریت بھی تھی۔ قدس نیوز نیٹ ورک نے بتایا کہ ان کے بھائی حمزہ کو کئی سال قبل لبنان کے جنوبی علاقے میں واقع البرج الشمالی کیمپ میں ہونے والے ایک دھماکے میں شہید کر دیا گیا تھا۔

  • یرغمالیوں کی رہائی مؤخر ہونے پر اسرائیل میں کہرام، احتجاج شروع

    یرغمالیوں کی رہائی مؤخر ہونے پر اسرائیل میں کہرام، احتجاج شروع

    حماس کی جانب سے یرغمالیوں کی رہائی مؤخر کیے جانے پر اسرائیلی دارالحکومت تل ابیب میں شہری سڑکوں پر نکل آئے اور احتجاج شروع کردیا۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق اسرائیلی شہریوں نے اسرائیلی وزارت سلامتی کی عمارت کے سامنے یرغمالیوں کی رہائی کے لئے احتجاج کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ غزہ سے دیگر یرغمالیوں کو جلد واپس لایا جائے۔

    واضح رہے کہ فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے اسرائیل کی جانب جنگ بندی معاہدے کی مسلسل خلاف ورزیوں کے باعث یرغمالیوں کی رہائی تا حکم ثانی مؤخر کرنے کا اعلان کیا تھا۔

    حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیل غزہ پٹی کے شہریوں کی اپنے علاقوں کو واپسی میں رکاوٹ ڈال رہا ہے۔ اسرائیل غزہ پٹی میں امدادی سامان کے داخلے میں بھی رکاوٹیں کھڑی کر رہا ہے۔

    دوسری جانب حماس کی جانب سے قیدیوں کی رہائی ملتوی کرنے کے اعلان کے بعد اسرائیل ہائی الرٹ پر ہے۔

    اسرائیل کے وزیر دفاع کاٹز نے غزہ جنگ بندی کی خلاف ورزی کا الزام حماس پر عائد کیا جب فلسطینی گروپ نے اعلان کیا کہ انہوں نے اسرائیلی خلاف ورزیوں کی وجہ سے اسیروں کی رہائی روک دی ہے۔

    کاٹز نے کہا کہ ”میں نے فوج کو ہدایت کی ہے کہ وہ غزہ میں تیاری کے ہائی لیول پر تیار رہیں اور اپنی برادریوں کا دفاع کریں۔”

    انہوں نے مزید کہا کہ حماس کا یرغمالیوں کی رہائی روکنے کا اعلان جنگ بندی معاہدے کی مکمل خلاف ورزی ہے۔ حماس نے اسرائیل کی غزہ جنگ بندی کی مسلسل خلاف ورزیوں پر یرغمالیوں کی رہائی کا عمل روک دیا۔

    ترجمان القسام بریگیڈ ابوعبیدہ نے ٹیلی گرام پر جاری بیان میں کہا کہ حماس قیادت نے گزشتہ تین ہفتوں کے دوران قابض دشمن کی جانب سے معاہدے کی خلاف ورزیوں کا مشاہدہ کیا ہے ان خلاف ورزیوں میں شمالی غزہ میں بے گھر کیے گئے شہریوں کی واپسی میں تاخیر، مختلف علاقوں میں بمباری اور فائرنگ کے ذریعے ان کو نشانہ بنانا، اور معاہدے کے مطابق امدادی سامان کی ترسیل میں رکاوٹیں پیدا کرنا شامل ہیں، جبکہ مزاحمتی قوتوں نے اپنے تمام وعدے مکمل طور پر پورے کیے ہیں۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ جنگ بندی معاہدہ منسوخ کرنے کی دھمکی دے دی

    انہوں نے کہا کہ اس پس منظر میں ہفتہ 15 فروری 2025 کو رہائی کے لیے مقرر صہیونی قیدیوں کی حوالگی کو تاحکمِ ثانی مؤخر کیا جاتا ہے، اور یہ تاخیر اس وقت تک برقرار رہے گی جب تک قابض دشمن معاہدے کی مکمل پاسداری نہیں کرتا اور گزشتہ ہفتوں کی خلاف ورزیوں کی تلافی نہیں کر دیتا۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ ہم ایک بار پھر واضح کرتے ہیں کہ ہم معاہدے کے تمام نکات پر کاربند رہیں گے لیکن یہ مشروط ہے کہ قابض دشمن بھی اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرے۔

  • آج 3 اسرائیلی یرغمالیوں کے بدلے کتنے فلسطینی رہا ہوں گے؟

    آج 3 اسرائیلی یرغمالیوں کے بدلے کتنے فلسطینی رہا ہوں گے؟

    حماس نے کہا ہے کہ وہ آج تین اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کردے گا، جس کے بدلے اسرائیل سے 183 فلسطینی قیدیوں کی رہائی متوقع ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق رہائی پانے والوں میں 18 ایسے افراد شامل ہیں جو عمر قید کی سزا کاٹ رہے ہیں، 54 طویل مدتی سزاؤں پر ہیں، اور 111 وہ ہیں جنہیں جنگ کے دوران غزہ سے حراست میں لیا گیا تھا۔

    حماس کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ 3 اسرائیلی یر غمالیوں اوہد بین امی، ایلی شرابی اور اور لیوی کو اسرائیلی حکام کے حوالے کر دیا جائے گا۔ نیتن یاہو نے اس پیش رفت کو ”مثبت قدم” قرار دیا۔

    اس سے قبل، حماس نے اسرائیل پر جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا تھا، جس میں انسانی امداد کی ترسیل میں رکاوٹ ڈالنے اور بے گھر فلسطینیوں کے لیے ضروری پناہ گاہوں کو روکنے کی بات کہی گئی تھی۔ دوسری جانب، اسرائیلی حکام نے اس الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وہ جنگ بندی معاہدے کی مکمل پاسداری کر رہے ہیں۔

    دوسری جانب حماس نے پاکستان کو ’بڑا بھائی‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسلام آباد غزہ جنگ بندی معاہدے کے تحت اسرائیلی جیلوں سے رہائی پانے والے 15 فلسطینی قیدیوں کی میزبانی پر آمادہ ہے۔

    عرب نیوز کی رپورٹ کے مطابق فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس اور اسرائیل کے درمیان 15 ماہ کی طویل جنگ کے بعد چھ ہفتوں پر مشتمل غزہ جنگ بندی معاہدہ ہوا جس میں اسرائیلی افواج کا غزہ سے انخلا، بے گھر فلسطینیوں کی شمالی غزہ میں واپسی، اسرائیلی یرغمالیوں اور فلسطینیوں قیدیوں کا تبادلہ شامل ہے۔

    معاہدے کے تحت حماس 33 اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کرے گی جس میں تمام خواتین فوجی اور عام شہری، بچے اور 50 سال سے زیادہ عمر کے مرد شامل ہیں۔

    حماس کے ترجمان ڈاکٹر خالد قدومی نے عرب نیوز کو بتایا کہ اسرائیل نے اب تک تقریباً 180 فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا ہے جن میں سے کچھ نے مصر کا سفر کیا ہے، مصر، ترکیہ، الجزائر، ملائیشیا، پاکستان اور انڈونیشیا نے قیدیوں کی میزبانی پر آمادگی ظاہر کی ہے۔

    ڈاکٹر خالد قدومی نے کہا کہ ہمیں باضابطہ طور پر پیغام ملا ہے کہ پاکستان نے 15 قیدیوں کو وصول کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے جس کیلیے ہم پاکستانی حکومت، عوام اور اسٹیبلشمنٹ کے تہہ دل سے مشکور ہیں۔

    ٹرمپ کی ایران پر پابندی، آیت اللہ خامنہ ای نے خبردار کر دیا

    ’الحمدللہ، یہ ثابت ہوگیا ہے کہ پاکستان صرف ایک بھائی نہیں بلکہ بڑا بھائی ہے جس کا روحانی تعلق ہمیشہ القدس کے ساتھ رہا ہے۔‘

  • حماس نے مزید 3 اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کردیا

    حماس نے مزید 3 اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کردیا

    حماس نے غزہ جنگ بندی معاہدے کے تحت آج مزید 3 اسرائیلی یرغمالیوں کو خان یونس میں ریڈ کراس کے سپرد کردیا۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق حماس نے آج 3 اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کرنا تھا تاہم پہلے مرحلے میں 2 یرغمالیوں کو رہا کیا گیا بعد میں تیسرے یرغمالی کو بھی رہا کردیا گیا۔

    عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ تیسرے اسرائیلی یرغمالی کیتھ سیگل کو غزہ سٹی میں ریڈ کراس کے سپرد کردیا گیا ہے جبکہ جواب میں اسرائیل 183 فلسطینی قیدیوں کو رہا کردے گا۔

    رپورٹس کے مطابق جنگ بندی معاہدے کے پہلے 42 روزہ مرحلے کے دوران 33 اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے 1900 فلسطینی قیدیوں کو رہائی نصیب ہوگی۔

    دوسرے مرحلے کے مذاکرات کا آغاز پیر کے روز ہوگا، جس میں باقی یرغمالیوں کی رہائی اور جنگ کے مستقل خاتمے پر غور کیا جائے گا۔

    واضح رہے کہ غزہ میں جنگ بندی معاہدے کے باوجود اسرائیلی فوج کی جانب سے بربریت کا سلسلہ جاری ہے جبکہ اسرائیلی فوج نے فلسطین میں مغربی کنارے کے شہر ہربون میں شادی کی تقریب کے دوران دولہا کو حراست میں لے لیا۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Palestine Pixel (@palestine.pixel)

    رپورٹ کے مطابق سوشل میڈیا پر اسرائیلی فوج کی شادی کی تقریب میں چھاپے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر گردش کررہی ہے، جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ قابض فوج نے تقریب کے دوران دولہا کو گرفتار کرلیا۔

    سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک مقامی ہال میں شادی کی تقریب جاری ہے، جس میں بڑی تعداد میں مہمان بھی موجود ہیں، اس دوران اسرائیلی فوج اچانک ہال میں داخل ہوتی ہے اور دولہا کو زبردستی اپنے ساتھ لے جاتی ہے۔

  • 3 مرحلے پر مشتمل غزہ جنگ بندی معاہدے کے بارے میں آپ کیا جانتے ہیں؟

    3 مرحلے پر مشتمل غزہ جنگ بندی معاہدے کے بارے میں آپ کیا جانتے ہیں؟

    اسرائیل اور حماس کے درمیان یرغمالیوں کی رہائی اور جنگ بندی کا معاہدہ طے پا گیا ہے جس کے ممکنہ معاہدے کی تفصیلات سامنے آگئیں۔

    گزشتہ روز قطر کے وزیرِ اعظم شیخ محمد بن عبدالرحمان التھانی نے قطر میں رات گئے ایک پریس کانفرنس کے دوران تصدیق کی کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان یرغمالیوں کی رہائی اور جنگ بندی کا معاہدہ طے پا گیا ہے۔

    عرب میڈیا کے مطابق غزہ جنگ بندی معاہدہ 3 مراحلے پر مشتمل ہوگا، معاہدے کا پہلا مرحلہ 6 ہفتوں پر مشتمل ہوگا۔

    غزہ میں امن منصوبے کا پہلا مرحلہ 42 دن یا 60 دن تک جاری رہنے والی جنگ بندی ہے، پہلے مرحلے کے دوران اسرائیلی فوج غزہ کی سرحد کے اندر 700 سو میٹر تک خود کو محدود کرلے گی، جنگ بندی کے اس مرحلے میں اسرائیل تقریباً 2 ہزار فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا جن میں عمر قید کے 250 قیدی بھی شامل ہوں گے۔

    یہ پڑھیں: حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی اور مغویوں کے تبادلے کا معاہدہ

    پہلے مرحلے میں غزہ میں موجود 33 اسرائیلی مغویوں کو بھی رہا کیا جائے گا، اسرائیل زخمیوں کو علاج کے لیے غزہ سے باہر سفر کی اجازت دے گا، اس مرحلے کے آغاز کے سات روز بعد اسرائیل مصر کے ساتھ رفح کراسنگ کھول دے گا، اس دوران اسرائیلی فوج مصر کے ساتھ سرحد جسے فلاڈیلفی راہداری کہا جاتا ہے، سے پیچھے ہٹ جائے گی اور آئندہ مراحل میں اس علاقے سے واپس چلی جائے گی۔

    دوسرے مرحلے میں زندہ مرد فوجیوں اور شہریوں کو اسرائیل کے حوالے کیا جائے گا، جبکہ مارے جانے والے یرغمالیوں کی لاشیں بھی اسرائیل کے حوالے کی جائیں گی۔

    اسرائیل نے کہا ہے کہ وہ تمام یرغمالیوں کی رہائی کے بعد ہی اپنے فوجیوں کو مکمل طور پر واپس بلالے گا، معاہدے کا تیسرا مرحلہ غزہ کی تعمیر نو سے ہے، حماس اور اسرائیل کی جنگ کے دوران غزہ کا بڑا حصہ ملبے کا ڈھیر بن چکا ہے لہٰذا اس مرحلے تعمیرِ نو کا کام کیا جائے گا جس میں کئی سال لگیں گے۔

    واضح رہے کہ حماس اور اسرائیل کے درمیان فائر بندی اور مغویوں کے تبادلے کا معاہدہ ہوگیا، امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ حماس اور اسرائیل معاہدے کے نتیجے میں غزہ کی پٹی میں اسرائیلی حملوں میں وقفہ آئے گا، معاہدے سے یرغمالیوں اور فلسطینی قیدیوں کی مرحلہ وار رہائی عمل میں آئے گی۔