Tag: یروشلم

  • ایران کے اسرائیل پرحملے، تل ابیب اور یروشلم میں دھماکوں کی آوازیں

    ایران کے اسرائیل پرحملے، تل ابیب اور یروشلم میں دھماکوں کی آوازیں

    ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی میں مزید اضافہ ہوتا جارہا ہے، ایران کی جانب سے اسرائیل پر تازہ حملوں کی اطلاعات ہیں، تل ابیب اور یروشلم میں دھماکوں کی آوازیں سنی گئی ہیں۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق ایران نے تہران پر کیے گئے حملوں کے ردعمل میں اسرائیل پر میزائل داغے ہیں، تل ابیب اور یروشلم میں دھماکوں کی آوازوں کے بعد سائرن بجنا شروع ہوگئے ہیں۔

    پاسداران انقلاب گارڈ کور (IRGC) کا اہم بیان:

    پاسداران انقلاب گارڈ کور (IRGC) کا کہنا ہے کہ اسرائیل پر میزائل حملے مسلسل ہوں گے۔

    ایک بیان میں پاسداران انقلاب نے بتایا کہ طویل فاصلے تک مار کرنے والے سیجل میزائل اسرائیل پر فائرنگ کی 12ویں لہر میں استعمال کیے گئے ہیں۔

    انہوں نے خبردار کیا کہ ”مقبوضہ زمینوں ”کے اوپر کے آسمان ایرانی میزائلوں اور ڈرونز کے لیے کھلے ہیں۔

    اس میں کہا گیا ہے کہ ”میزائل حملے مرکوز اور مسلسل ہوں گے اور ہم نے صہیونیوں کے لیے جہنم کے دروازے کھول دیے ہیں۔”

    ایران کا سجیل میزائل ٹھوس ایندھن والا بیلسٹک میزائل ہے۔ سجیل کی حد 2ہزار کلومیٹر اور وزن لے جانیکی صلاحیت 700کلوگرام تک ہے۔

    سجیل میزائل کی لمبائی 18 میٹر ہے اور اسے مکمل طور پر ایران میں تیار کیا گیا ہے۔ سجیل میزائل درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے ہتھیاروں میں شامل ہے۔ ایرانی پاسداران انقلاب کا کہنا ہے کہ اسرائیل پرحالیہ حملوں میں سجیل میزائل استعمال کیے گئے۔

    ایران نے تہران پر کیے گئے حملوں کے ردعمل میں اسرائیل پر میزائل داغے ہیں۔

    اسرائیلی فوج کے مطابق ایران کی جانب سے بیلسٹک میزائل فائر کیے گئے ہیں جسے روکنے کے لیے دفاعی نظام فعال ہے۔ یہ میزائل تہران پر حملوں کے چند گھنٹے بعد ردعمل میں فائر کیے گئے ہیں۔

    ایران اسرائیل جنگ سے متعلق تازہ ترین خبریں یہاں پڑھیں

    جمعہ سے ایران پر حملوں کے آغاز سے اب تک گیارہ سو ہدف کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا گیا ہے جب کہ ایران نے بھی بھرپور جوابی کارروائی کرتے ہوئے تل ابیب سمیت مختلف شہروں پر 400 سے زائد میزائل داغے ہیں۔

  • ویڈیو: مقبوضہ بیت المقدس میں بس اسٹاپ پر فائرنگ سے 3 اسرائیلی ہلاک

    ویڈیو: مقبوضہ بیت المقدس میں بس اسٹاپ پر فائرنگ سے 3 اسرائیلی ہلاک

    بیت المقدس: مقبوضہ بیت المقدس میں بس اسٹاپ پر فائرنگ سے 3 اسرائیلی ہلاک ہو گئے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق مقبوضہ بیت المقدس میں ایک بس اسٹاپ پر فائرنگ سے تین اسرائیلی ہلاک ہو گئے اور 6 افراد زخمی ہو گئے ہیں۔

    اسرائیلی پولیس کا کہنا ہے کہ زخمیوں میں 4 کی حالت نازک ہے، جب کہ فائرنگ کرنے والے 2 مشتبہ افراد بھی مارے گئے ہیں۔

    واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی سامنے آ گئی ہے، جس میں ایک کار سے اترنے والے دو افراد کو بس اسٹاپ پر کھڑے لوگوں پر اندھا دھند فائرنگ کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔

    اسرائیلی پولیس کا کہنا ہے دونوں مشتبہ حملہ آور ڈیوٹی سے گھر جانے والے پولیس اہلکاروں اور وہاں موجود ایک مسلح راہگیر کی فائرنگ سے ہلاک ہوئے۔

    مرنے والوں میں 73 سالہ جج ربی ایلیملیک وزرمین بھی شامل ہے جو اشدود کی مذہبی عدالت میں تعینات تھے، جب کہ باقی دونوں خواتین ہیں، جن میں ایک 60 سالہ پرنسپل چنا افرگن شامل ہیں۔

  • اسرائیلی فورسز کے بدترین آپریشن کے بعد مقبوضہ یروشلم میں مہلک حملہ، 7 یہودی ہلاک

    بیت المقدس: جینین میں فلسطینیوں‌ پر اسرائیلی فورسز کے بدترین آپریشن کے بعد مقبوضہ مشرقی یروشلم میں 7 یہودیوں کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔

    اسرائیلی میڈیا رپورٹس کے مطابق جمعہ کو مقبوضہ مشرقی بیت المقدس میں ایک مبینہ مسلح فلسطینی کے حملے میں کم از کم 7 افراد ہلاک ہو گئے ہیں، فائرنگ کا یہ واقعہ مقبوضہ مغربی کنارے کے جینین پناہ گزین کیمپ میں ایک مہلک اسرائیلی حملے کے بعد رونما ہوا ہے جس میں 10 فلسطینی شہید ہو گئے تھے۔

    واقعہ اسرائیلی آبادکاروں کی ایک بستی میں یہودی عبادت گاہ کے پاس پیش آیا، حملہ آور کو بھی گولی ماری گئی، فائرنگ سے 10 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں، جن میں سے کچھ کی حالت نازک ہے۔

    روئٹرز کے مطابق فائرنگ کے وقت ہولوکاسٹ کے متاثرین کی یاد میں منائے جانے والے دن کے موقع پر عبادت گاہ میں دعائیہ تقریب کا اہتمام کیا گیا تھا۔

    اسرائیلی پولیس کے مطابق مسلح شخص جمعے کی رات 8 بج کر 15 منٹ پر موقع پر پہنچا اور فائر کھول دیا جس کے نتیجے میں کئی افراد ہلاک اور زخمی ہوئے، اسرائیلی سیکیورٹی فورسز نے مسلح شخص کو موقع پر ہی گولی مار دی۔

    حملے کی ذمہ داری فی الحال کسی نے بھی قبول نہیں کی، تاہم اسلامی تحریک حماس کے ترجمان حازم قاسم کا کہنا ہے کہ واقعہ جینین کیمپ پر حملے کا جواب ہے، اسرائیلی پولیس نے واقعے کو دہشت گردی قرار دے دیا ہے۔ دوسری جانب غزہ میں یہودیوں کی عبادت گاہ پر فائرنگ کی خبر ملتے ہی ریلیاں نکالی گئیں اور خوشی میں ہوائی فائرنگ کی گئی۔

    اسرائیلی میڈیا کے مطابق مسلح شخص مشرقی یروشلم کا رہنے والا فلسطینی تھا، سوشل میڈیا پر حملہ آور کی تصویر اور شناخت بھی سامنے آ گئی ہے، جس کے مطابق حملہ آور الطور کا رہائشی 21 سالہ خیری علقم تھا، پولیس کے مطابق علقم کا کوئی ’مجرمانہ ریکارڈ‘ نہیں تھا، اس کے والد کو بھی پوچھ گچھ کے لیے طلب کیا گیا۔

    امریکی صدر جو بائیڈن نے اسرائیلی وزیراعظم نتن یاہو سے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اس کو ’دہشت گردی کا خوفناک حملہ‘ قرار دیا۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز مغربی کنارے میں واقع فلسطینیوں کے پناہ گزین جینین کیمپ میں اسرائیلی فوج کی جانب سے کارروائی میں 10 فلسطینی شہید اور 20 زخمی ہوئے تھے۔

  • یروشلم بم دھماکوں سے گونج اٹھا

    یروشلم بم دھماکوں سے گونج اٹھا

    یروشلم: اسرائیلی پولیس کا کہنا ہے کہ یروشلم میں بس اسٹاپ پر دو بم حملوں میں ایک نوجوان ہلاک 18 زخمی ہو گئے۔

    تفصیلات کے مطابق یروشلم میں ایک بس اسٹاپ پر دو بم دھماکے ہوئے ہیں، جن میں ایک 15 سالہ لڑکا ہلاک جب کہ اٹھارہ دیگر افراد زخمی ہو گئے ہیں۔

    حکام کے مطابق دھماکا خیز ڈیوائس سوٹ کیس میں رکھ کر بس اسٹیشن پر رکھی گئی تھی، ایک دھماکا یروشلم کے داخلی راستے کے قریب مرکزی بس اسٹیشن پر ہوا جب کہ دوسرا دھماکا آدھے گھنٹے کے فرق سے راموت محلے میں بس اسٹاپ پر ہوا۔

    بم دھماکے ریموٹ کنٹرول ڈیوائس سے کیے گئے، دھماکا خیز مواد میں کیلیں اور نٹ بولٹ تھے، جس سے بس میں سوراخ ہو گئے۔ یہ دھماکے شہر کے مضافات میں دو مصروف علاقوں میں اس وقت ہوئے جب لوگ کام پر جا رہے تھے۔

    دھماکے کے بعد کئی گھنٹے تک تل ابیب سے یروشلم آنے والی سڑک کو ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیا۔

    بی بی سی کے مطابق مرنے والا نوجوان آریہ شوپک نامی اسرائیلی کینیڈین یہودی مدرسے کا طالب علم تھا، اسرائیل کے وزیر اعظم نے کہا کہ یہ حملہ حالیہ برسوں میں ہونے والے حملوں سے بالکل مختلف تھا۔ ان کا اشارہ فلسطینیوں کی طرف تھا جو یا تو چاقو یا پھر پستول سے اسرائیلی مظالم کا جواب دیتے ہیں۔

  • اسرائیل میں زمین اچانک کاریں نگل گئی (دل دہلا دینے والی ویڈیو)

    اسرائیل میں زمین اچانک کاریں نگل گئی (دل دہلا دینے والی ویڈیو)

    یروشلم: اسرائیل میں ایک ایسا واقعہ پیش آیا ہے جس نے دیکھنے والوں کے دل دہلا دیے، پارکنگ میں اچانک زمین میں بڑا سوراخ بن گیا اور وہاں کھڑی کاریں اس میں گر کر غائب ہو گئیں۔

    اس سلسلے میں کئی ویڈیوز سامنے آئی ہیں، پارکنگ میں موجود سِنک ہول اچانک کھلنے کی سی سی ٹی وی فوٹیج میں یہ ہول ناک منظر دیکھا جا سکتا ہے، اچانک زمین دھنستی دکھائی دیتی ہے اور کاریں یکے بعد دیگرے اس میں گر کر غائب ہوتی ہیں۔

    یہ واقعہ مغربی یروشلم میں واقع ایک صدی سے زائد پرانے اور بڑے اسپتال شارے زیڈک میڈیکل سینٹر کی پارکنگ میں پیر کی دوپہر کو پیش آیا، سطح کا پانی زیر زمین لے جانے والا ایک بہت بڑا سِنک ہول اچانک ہی کھل کر اندر دھنس گیا تھا۔

    واقعے میں پانی لے جانے والا سوراخ کھلنے سے پارکنگ لاٹ کا ایک بڑا حصہ دھنس گیا، سیکیورٹی فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ تین کاریں سوراخ کے اندر گر کر غائب ہو رہی ہیں، واقعے کے فوراً بعد ریسکیو ٹیم نے اچھی طرح سے جائزہ لے کر یقینی بنایا کہ واقعے میں کوئی بھی زخمی نہیں ہوا۔

    حکام کا کہنا تھا کہ سِنک ہول وہاں بنایا گیا تھا جہاں قریب ہی ہائی وے سکسٹین پر سرنگیں کھودی گئی تھیں، اور ان دونوں کے درمیان کیا ربط ہے، اس کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔

    واقعے کے بعد جائے حادثہ کے آس پاس علاقے کو خطرناک قرار دے کر ناکہ بندی کی گئی، اس واقعے کی دوسری ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ اسرائیلی پولیس بنے والے بہت بڑے گڑھے کا جائزہ لے رہی ہے۔

  • برازیل کا یروشلم میں سفارتی دفتر کھولنے کا اعلان

    برازیل کا یروشلم میں سفارتی دفتر کھولنے کا اعلان

    براسیلیا : لاطینی امریکی ملک برازیلین صدر ڑائیر بولسونارو نے بھی ٹرمپ کی پیروی کرتے ہوئے مقبوضہ بیت المقدس میں سفارتی دفتر کھولنے کا اعلان کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق برازیل کے صدر ڑائیر بولسونارو گزشتہ روز ناجائز صیہونی ریاست اسرائیل کے دورے پہنچے تھے جہاں ان کا ریڈ کارپیٹ استقبال کیا گیا۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ برازیلین صدر نے اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کے ساتھ یروشلم میں ملاقات کے دوران دونوں ممالک کے درمیان سکیورٹی اور دفاعی تعاون مضبوط کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے ڑائیر بولسونارو اس دورے کو تاریخی قرار دیا ہے۔

    برازیلین صدر بولسونارو کی جانب سے یروشلم میں ایک سفارتی دفتر کھولنے کا اعلان بھی کر دیا ہے تاہم اس حوالے سے واضح تفصیلات جاری نہیں کی گئیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ برازیل معیشت کا اہم ذریعہ زراعت ہے اور برازیل تل ابیب سے یروشلم سفارت خانہ منتقل کرنے عرب ممالک کو ناراض نہیں کرے گا جو برازیل سے سالانہ اربوں ڈالرز کا حلال گوشت خریدتے ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ ڑائیر بولسونارو نے برازیل کے صدر کی حیثیت سے پہلی مرتبہ صیہونی ریاست اسرائیل کا دورہ کیا ہے۔

    مزید پڑھیں: امریکی سفارتخانہ بیت المقدس منتقل، اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے 58 فلسطینی شہید

    یاد رہے کہ امریکا پہلے ہی مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرکے اپنا سفارت خانہ تل ابیب سے مقبوضہ بیت المقدس منتقل کرچکا ہے جس کے خلاف فلسطین، عرب ممالک، عالم اسلام اور امریکا کے اتحادیوں نے سخت غم و غصے کا اظہار کیا تھا۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ امریکی جانب سے اپنا سفارت خانہ تل ابیب سے بیت المقدس منتقل کرنے کے بعد متعدد امریکی اتحادیوں نے بھی اپنے سفارت خارنے مقبوضہ بیت المقدس منتقل کیے تھے۔

  • صلیبی جنگوں کے فاتح صلاح الدین ایوبی نے آج مصرکی حکومت سنبھالی تھی

    صلیبی جنگوں کے فاتح صلاح الدین ایوبی نے آج مصرکی حکومت سنبھالی تھی

    اسلامی تاریخ کے دلیر ترین حاکم صلاح الدین ایوبی نے آج کے دن مصر کی امارت سنبھالی تھی، انہوں نے صلیبی جنگوں میں فتح حاصل کرکے یروشلم کو اسلامی حکومت میں شامل کیا تھا۔

    سلطان صلاح الدین نسلاً کرد تھے اور 1138ء میں کردستان کے اس حصے میں پیدا ہوئے تھے جو کہ اب عراق میں شامل ہے۔ شروع میں وہ سلطان نور الدین زنگی کے یہاں ایک فوجی افسر تھے۔ مصر کو فتح کرنے والی فوج میں صلاح الدین بھی موجود تھے اور اس لشکر کے سپہ سالار شیر کوہ صلاح الدین کے چچا تھے۔

    مصر فتح ہو جانے کے بعد صلاح الدین کو 26 مارچ 1169 ء میں انہیں مصر کا حاکم مقرر کیا گیا تھا۔ اسی زمانے میں میں انہوں نے یمن بھی فتح کر لیا۔ سلطان نور الدین زنگی کے انتقال کے بعد صلاح الدین زنگی خاندان کو ہٹا کر تخت نشین ہوئے۔

    مصر کے بعد صلاح الدین نے 1182ء تک شام، موصل، حلب وغیرہ فتح کرکے اپنی سلطنت میں شامل کر لیے۔ اس دوران میں صلیبی سردار رینالڈ کے ساتھ چار سالہ معاہدہ صلح ہو چکا تھا جس کی رو سے دونوں ایک دوسرے کی مدد کرنے کے پابند تھے لیکن یہ معاہدہ محض کاغذی اور رسمی تھا۔ صلیبی بدستور اپنی اشتعال انگیزیوں میں مصروف تھے اور مسلمانوں کے قافلوں کو برابر لوٹ رہے تھے۔

    سنہ 1186ء میں مسیحیوں کے ایک ایسے ہی حملے میں رینالڈ نے یہ جسارت کی کہ بہت سے دیگر مسیحی امرا کے ساتھ مدینہ منورہ پر حملہ کی غرض سے حجاز مقدس پر حملہ آور ہوا۔ صلاح الدین ایوبی نے ان کی سرگرمیوں کی روک تھام کے لیے اقدامات کیے اور فوراً رینالڈ کا تعاقب کرتے ہوئے حطین میں اسے جالیا۔ سلطان نے یہیں دشمن کے لشکر پر ایک ایسا آتش گیر مادہ ڈلوایا جس سے زمین پر آگ بھڑک اٹھی۔ چنانچہ اس آتشیں ماحول میں 1187ء کو حطین کے مقام پر تاریخ کی خوف ناک ترین جنگ کا آغاز ہوا۔

    اس جنگ کے نتیجہ میں تیس ہزار مسیحی ہلاک ہوئے اور اتنے ہی قیدی بنا لیے گئے۔ رینالڈ گرفتار ہوا اور سلطان نے اپنے ہاتھ سے اس کا سر قلم کیا۔حطین کی فتح کے بعد صلاح الدین نے بیت المقدس کی طرف رخ کیا ۔

    ایک ہفتہ تک خونریز جنگ کے بعد مسیحیوں نے ہتھیار ڈال دیے اور رحم کی درخواست کی۔اس فتح میں بیت المقدس پورے 88 سال بعد دوبارہ مسلمانوں کے قبضہ میں آیا اور تمام فلسطین سے مسیحی حکومت کا خاتمہ ہو گیا۔ بیت المقدس کی فتح صلاح الدین ایوبی کا عظیم الشان کارنامہ تھا۔ انہوں نے مسجد اقصٰی میں داخل ہوکر نور الدین زنگی کا تیار کردہ منبر اپنے ہاتھ سے مسجد میں رکھا۔ اس طرح نور الدین زنگی کی خواہش صلاح الدین ایوبی کے ہاتھوں پوری ہوئی۔

    سرخ رنگ صلاح الدین ایوبی کے مفتوحہ ممالک کی نشاندہی کررہا ہے

    جب بیت المقدس پر قبضے کی خبر یورپ پہنچی تو سارے یورپ میں کہرام مچ گیا۔ ہر طرف لڑائی کی تیاریاں ہونے لگیں۔ جرمنی، اٹلی، فرانس اور انگلستان سے فوجوں پر فوجیں فلسطین روانہ ہونے لگیں۔ انگلستان کا بادشاہ رچرڈ جو اپنی بہادری کی وجہ سے شیر دل مشہور تھا اورفرانس کا بادشاہ فلپ آگسٹس اپنی اپنی فوجیں لے کر فلسطین پہنچے۔ یورپ کی اس متحدہ فوج کی تعداد 6 لاکھ تھی جرمنی کا بادشاہ فریڈرک باربروسا بھی اس مہم میں ان کے ساتھ تھا۔

    مسیحی دنیا نے اس قدر لاتعداد فوج ابھی تک فراہم نہ کی تھی۔ یہ عظیم الشان لشکر یورپ سے روانہ ہوا اور عکہ کی بندرگاہ کا محاصرہ کر لیا اگرچہ سلطان صلاح الدین نے تن تنہا عکہ کی حفاظت کے تمام انتظامات مکمل کر لیے تھے لیکن صلیبیوں کو یورپ سے مسلسل کمک پہنچ رہی تھی۔ ایک معرکے میں دس ہزار مسیحی قتل ہوئے مگر صلیبیوں نے محاصرہ جاری رکھا لیکن چونکہ کسی اور اسلامی ملک نے سلطان کی طرف دست تعاون نہ بڑھایا اس لیے صلیبی ناکہ بندی کی وجہ سے اہل شہر اور سلطان کا تعلق ٹوٹ گیا اور سلطان باوجود پوری کوشش کے مسلمانوں کو کمک نہ پہنچا سکا۔

    تنگ آکر اہل شہر نے امان کے وعدہ پر شہر کو مسیحیوں کے حوالہ کر دینے پر آمادگی ظاہر کی۔ فریقین کے درمیان معاہدہ طے ہوا جس کے مطابق مسلمانوں نے دو لاکھ اشرفیاں بطور تاوان جنگ ادا کرنے کا وعدہ کیا اور صلیب اعظم اور 500 مسیحی قیدیوں کی واپسی کی شرائط طے کرتے ہوئے مسلمانوں نے ہتھیار ڈال دیے۔ مسلمانوں کو اجازت دے دی گئی۔ وہ تمام مال اسباب لے کر شہر سے نکل جائیں لیکن رچرڈ نے بدعہدی کی اور محصورین کو قتل کر دیا۔

    عکہ کے بعد صلیبیوں نے فلسطین کی بندرگاہ عسقلان کا رخ کیا۔ عسقلان پہنچنے تک مسیحیوں کا سلطان کے ساتھ گیارہ بار مقابلہ ہوا سب سے اہم معرکہ ارسوف کا تھا۔ سلطان نے جواں مردی اور بہادری کی درخشندہ مثالیں پیش کیں لیکن چونکہ کسی بھی مسلمان حکومت بالخصوص خلیفہ بغداد کی طرف سے کوئی مدد نہ پہنچی۔ لہذا سلطان کو پسپائی اختیار کرنی پڑی۔

    واپسی پر سلطان نے عسقلان کا شہر خود ہی تباہ کر دیا۔ اور جب صلیبی وہاں پہنچے تو انہیں اینٹوں کے ڈھیر کے سوا کچھ بھی حاصل نہ ہوا۔ اس دوران میں سلطان نے بیت المقدس کی حفاظت کی تیاریاں مکمل کیں کیونکہ اب صلیبیوں کا نشانہ بیت المقدس تھا۔ سلطان نے اپنی مختصر سی فوج کے ساتھ اس قدر عظیم لاؤ لشکر کا بڑی جرات اور حوصلہ سے مقابلہ کیا۔ جب فتح کی کوئی امید باقی نہ رہی تو صلیبیوں نے صلح کی درخواست کی۔ فریقین میں معاہدہ صلح ہوا۔ جس کی رو سے تیسری صلیبی جنگ کا خاتمہ ہوا۔

    اس صلیبی جنگ میں سوائے عکہ شہر کے مسیحیوں کو کچھ بھی حاصل نہ ہوا اور وہ ناکام واپس ہوئے، صلیب اعظم ہنوز مسلمانوں کے ہی قبضے میں رہی ۔ رچرڈ شیردل، سلطان کی فیاضی اور بہادری سے بہت متاثر ہوا جبکہ جرمنی کا بادشاہ بھاگتے ہوئے دریا میں ڈوب کر مرگیا اور تقریباً چھ لاکھ مسیحی ان جنگوں میں کام آئے۔

    مسجد امیہ میں سلطان صلاح الدین ایوبی کی آخری آرام گاہ

    صلاح الدین ایوبی 20 سال انتہائی شاندار فتوحات کے ساتھ 4 مارچ 1193 میں انتقال کر گئے تھے ۔ انہیں شام کے موجودہ دار الحکومت دمشق کی مسجد امیہ کے نواح میں سپرد خاک کیا گیا۔ ۔ مورخ ابن خلکان کے مطابق ان کی موت کا دن اتنا تکلیف دہ تھا کہ ایسا تکلیف دہ دن اسلام اور مسلمانوں پر خلفائے راشدین کی موت کے بعد کبھی نہیں آیا۔

    موجودہ دور کے ایک انگریز مورخ لین پول نے بھی سلطان کی بڑی تعریف کی ہے اور لکھتا ہے کہ اس کے ہمعصر بادشاہوں اور ان میں ایک عجیب فرق تھا۔ بادشاہوں نے اپنے جاہ و جلال کے سبب عزت پائی اور اس نے عوام سے محبت اور ان کے معاملات میں دلچسپی لے کر ہردلعزیزی کی دولت کمائی۔صلاح الدین ایوبی کی قائم کردہ حکومت ان کے والد نجم الدین ایوب کے نامی پر ”ایوبی“ کہلاتی تھی تاہم ان کے جانشین اتنے اہل ثابت نہ ہوئے اور یورپ سے آنے والے صلیبی سیلاب کے سامنے طاقت ور بند کی طرح موجود اس حکومت کا شیرازہ بکھر گیا۔

  • رومانیہ نے بھی یروشلم کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرلیا

    رومانیہ نے بھی یروشلم کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرلیا

    واشنگٹن/بخارسٹ : رومانیہ نے بھی مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرتے ہوئے اپنا سفارت خانہ تل ابیب سے منتقل کرنے کا اعلان کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں رومانیہ کی وزیر اعظم ويوريسکا ڈانسيلا کا کہنا تھا یورپ میں اسرائیل کا سب سے بڑا حامی رومانیہ ہے اور یہودی ریاست کے ساتھ دوستانہ تعلقات جاری رکھیں گے۔

    امریکا اسرائیل عوامی امور کی کمیٹی کے امریکی دارالحکومت میں منعقدہ اجلاس کے دوران رومانوی وزیر اعظم نے امریکی و اسرائیلی حکام کو اپنا سفارت خانہ مستقبل قریب میں تل ابیب سے مقبوضہ بیت المقدس منتقل کرنے کی تقین دہانی کرائی۔

    واضح رہے کہ القدس فلسطینیوں اور اسرائیل کے درمیان امن معاہدے میں ایک بڑی رکاوٹ ہے، اسرائیلی مقبوضہ بیت المقدس کو اپنا دارالحکومت قرار دیتا ہے، اس شہر پر صیہونی فوج نے 1967 کی جنگ میں تسلط قائم کیا تھا۔

    مزید پڑھیں: امریکی سفارتخانہ بیت المقدس منتقل، اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے 58 فلسطینی شہید

    یاد رہے کہ امریکا پہلے ہی مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرکے اپنا سفارت خانہ تل ابیب سے مقبوضہ بیت المقدس منتقل کرچکا ہے جس کے خلاف فلسطین، عرب ممالک، عالم اسلام اور امریکا کے اتحادیوں نے سخت غم و غصے کا اظہار کیا تھا۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ امریکی جانب سے اپنا سفارت خانہ تل ابیب سے بیت المقدس منتقل کرنے کے بعد متعدد امریکی اتحادیوں نے بھی اپنے سفارت خارنے مقبوضہ بیت المقدس منتقل کیے تھے۔

  • اسرائیل نے فلسطینی گورنر کو گرفتارکرلیا

    اسرائیل نے فلسطینی گورنر کو گرفتارکرلیا

    یروشلم : اسرائیلی پولیس نے رواں سال ستمبر میں یروشلم کے گورنرتعینات ہونے والے عدنان غیث کو گرفتار کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسرائیلی پولیس نے مشرقی یروشلم کے علاقے سلوان سے رات گئے گورنر یروشلم عدنان غیث کو گرفتار کیا۔

    اسرائیلی پولیس نے عدنان غیث کو یروشلم کے عدالت میں جج چاوی ٹوکر کے سامنے پیش کیا اور ریمانڈ کی درخواست کی جس پرعدالت نے 29 نومبر تک گورنر یروشلم کا ریمانڈ منظور کرلیا۔

    ترجمان پولیس مکی روزین فیلڈ نے گورنر یروشلم کی گرفتاری سے متعلق تفصیلات دینے سے انکار کردیا۔

    گورنر یروشلم عدنان غیث کے دفتر پررواں ماہ 4 نومبر کواسرائیلی سیکیورٹی فورسز کی جانب سے چھاپہ مارا گیا تھا۔

    اس سے قبل گزشتہ ماہ عدنان غیث کو اسرائیلی پولیس نے 2 روز حراست میں رکھا تھا جس کے بعد انہیں رہا کردیا گیا تھا۔

    عدنان غیث کے وکیل کا کہنا ہے کہ ان کے موکل نے کوئی جرم نہیں کیا ہے، ایسا لگتا ہے کہ پولیس انہیں ان کے عہدے پر کام کرنے سے روکنا چاہتی ہے۔

    دوسری جانب فلسطین کے وزیربرائے امور یروشلم عدنان الحسینی پر بھی اسرائیلی حکومت کی جانب سے 3 ماہ کی سفری پابندی عائد ہے۔

    واضح رہے کہ عدنان غیث مشرقی یروشلم کے قریبی علاقے سلوان کے رہائشی ہیں، انہیں رواں سال ستمبر میں گورنرتعینات کیا گیا تھا۔

  • پیراگوئے نے یروشلم  میں اپنا سفارت خانہ کھول لیا 

    پیراگوئے نے یروشلم  میں اپنا سفارت خانہ کھول لیا 

    یروشلم: پیراگوئے امریکی ایما پر یروشلم میں اپنا سفارت خانہ کھولنے والا تیسرا ملک بن گیا، فلسطین نے اسے اسرائیل کی غیر قانونی مدد قرار دے دیا اور عرب ممالک سے اپیل کی ہے کہ یروشلم میں سفارت خانہ کھولنے والے ممالک سے تعلقات قطع کیے جائیں۔

    فلسطین لبریشن آرگنائزیشن کی ایگزیکٹو کمیٹی کی ممبر  حنان اشروی نے پیراگوئے کے  سفارت خانہ منتقل کرنےکے فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے اسے  عالمی قوانین کی  خلاف ورزی  اور اقوامِ متحدہ کی قرارد ادوں کے منافی قرار دیا ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ  پیراگوئے کی جانب سے اٹھایا گیا یہ قدم ثابت کرتا ہے کہ  وہ اسرائیل کے غاصبانہ تسلط اور مقبوضہ یروشلم کے حق میں ہے اور اسرائیل کی ہٹ دھرمی کو درست سمجھتا ہے۔یاد رہے کہ امریکا کے بعد گوئٹے مالا بھی اپنا سفارت خانہ تل ابیب سے یروشلم منتقل کرچکا ہے  اور اب پیراگوئے ایسا کرنے والا تیسرا ملک بن گیا ہے۔

     پیراگوئے کے صدر ہوراسیو کارٹس نے گزشتہ روز ایک تقریب میں  اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی موجودگی میں اپنے سفارت خانے کا افتتاح کیا تھا اور یہ دفتر بھی اسی احاطے میں وابستہ ہے جہاں اس سے قبل گوئٹے مالا اپنا سفارت خانہ کھول چکا ہے۔

      فلسطینی حکام نے عرب ممالک  اور اسلامی اقوام سے اپیل کی ہے کہ  وہ  سفارت خانے منتقل کرنے کے جواب  میں گوئٹے مالا اور پیراگوئے سے سفارتی تعلقات منقطع کرلیں۔

    ایک سینئر فلسطینی حکام نے کہا ہے کہ یہ بات تو واضح ہے کہ عرب ممالک امریکا سے اپنے سفارتی تعلقات منقطع نہیں کرسکتے لیکن  پیرا گوئے او رگوئٹے مالاجیسے ممالک سے سفارتی تعلقات قطع کرنا ان ممالک کے لیے ایک سبق ہوسکتا ہے جو اپنا سفارت خانہ یروشلم منتقل کرنےکا سوچ رہے ہیں۔

    یاد رہے کہ سنہ 1980 میں اسرائیل نے عالمی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے  یروشلم کو  مکمل طور پر اسرائیل کا دارالحکومت قرار دیا تھا۔ دوسری جانب  فلسطینی جنہیں وسیع پیمانے پر عالمی حمایت حاصل ہے مشرقی یروشلم کو اپنی مستقبل کی ریاست کے قیام کے بعد دارالحکومت تصور کرتے ہیں ، یاد رہے کہ اس علاقے پر 1967 سے اسرائیل قابض ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں