Tag: یروشلم

  • فلسطینی صدرنےامریکی نائب صدرسےملاقات منسوخ کردی

    فلسطینی صدرنےامریکی نائب صدرسےملاقات منسوخ کردی

    یروشلم : فلسطینی صدر محمود عباس نے امریکہ کی جانب سے مقبوضہ بیت المقدس کواسرائیل کا دارالحکومت قرار دینے کے بعد امریکی نائب صدر سے ملاقات کو منسوخ کردیا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق فلسطینی صدر کے سیاسی مشیر ماجدی الخالدی کا کہنا ہے کہ فلسطین میں امریکی نائب صدر مائیک پنس سے کوئی ملاقات نہیں ہوگی۔

    دوسری جانب فلسطینی وزیرخارجہ ریاض المالکی نے قاہرہ میں میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ فلسطینی صدر کی امریکی نائب صدر سے ملاقات نہیں ہوگی۔


    امریکہ کی فلسطین کو دھمکی


    خیال رہے کہ گزشتہ روز اسرائیل نے فلسطین میں مظاہرین پر اندھا دھند فائرنگ کرتے ہوئے 2 فلسطینیوں کو شہید کردیا تھا جبکہ خواتین اور بچوں سمیت درجنوں افراد زخمی ہو گئے تھے۔


    یروشلم تنازع : سلامتی کونسل نے ٹرمپ کا فیصلہ مسترد کردیا


    اس سے قبل گزشتہ روز اقوام متحدہ کے سلامتی کونسل کے اجلاس میں امریکہ کی یروشلم پالیسی پر15 میں سے 14 ارکان نے امریکہ کی مخالفت کرتے ہوئے اسے یکطرفہ فیصلہ قرار دیا۔


    امریکا نے یروشلم کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرلیا


    یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ نے رواں ہفتے ہی مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کا اعلان کیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • امریکہ میں ٹرمپ کی یروشلم پالیسی کےخلاف عوام سڑکوں پرنکل آئے

    امریکہ میں ٹرمپ کی یروشلم پالیسی کےخلاف عوام سڑکوں پرنکل آئے

    نیویارک: امریکہ میں ڈونلڈ ٹرمپ کی یروشلم پالیسی کے خلاف سینکڑوں افراد سڑکوں پر نکل آئےاور امریکی صدر کے خلاف شدید احتجاج کیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکہ میں نیویارک ٹائم اسکوائر پر سینکڑوں افراد نے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارلحکومت تسلیم کرنے کےٹرمپ کے متنازعہ فیصلے کے خلاف شدید احتجاج کیا۔

    مظاہرین نے ٹرمپ سے مقبوضہ بیت المقدس کوفلسطین کا دارالحکومت قرار دینا کا مطالبہ کیا،مظاہرین نے فلسطینی پرچم اور بینرز اٹھارکھے تھے۔

    نیویارک ٹائم اسکوائر پر احتجاج کرنے والے مظاہرین نےڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف اور فلسطین کے حق زبردست نعرے بازی کی۔

    اس موقع پر کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کے لیے سیکیورٹی کے سخت انتطامات کیے گئے تھے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز امریکہ نے فلسطین کودھمکی دی تھی کہ امریکی نائب صدرمائیک پینس سے فلسطینی صدرکی ملاقات منسوخ کرنے کے نتائج اچھے نہیں ہوں گے۔


    اسرائیلی فورسزکی شیلنگ اور فائرنگ‘ 31 فلسطینی زخمی


    یاد رہے کہ گزشتہ روز امریکہ کی جانب سے یروشلم کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کے بعد احتجاج کرنے والے فلسطینیوں پراسرائیلی سیکورٹی فورسزنےشیلنگ اور فائرنگ کی تھی، جس کے نتیجے میں 31 فلسطینی زخمی ہوگئے تھے۔

    واضح رہے کہ تین روز قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ اب امریکی سفارت خانے کو باقاعدہ طور پر یروشلم منتقل کردیا جائے گا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • ٹرمپ کےاسلام دشمن اقدام کےخلاف مؤثرحکمت عملی اپناناہوگی‘خورشیدشاہ

    اسلام آباد : قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے مقبوضہ بیت المقدس کواسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنےکی مذمت کرتے ہوئے امریکی اقدام کو تباہ کن قراردے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اپوزیشن لیڈرخورشید شاہ نے اپنے بیان میں کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے اسلام دشمن اقدام کے خلاف مؤثرحکمت عملی اپنانا ہوگی۔

    خورشید شاہ نے کہا کہ امریکہ نے دنیا کوامن کے بجائے طاقت سے چلانےکا پیغام دیا، امریکہ کے پیغام کے دوررس اثرات مرتب ہوں گے۔

    اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا کہ او آئی سی کو2 ارب مسلمانوں کی حقیقی ترجمانی کرنی چاہیے، امریکہ نے مسلمانوں کے جذبات کوٹھیس پہنچائی۔


    اسرائیلی فورسزکی شیلنگ اور فائرنگ‘ 31 فلسطینی زخمی


    انہوں نے کہا کہ امریکہ نےاقوام متحدہ کی قراردادوں کونقصان پہنچایا جبکہ اقوام متحدہ کشمیر، فلسطین پراپنی قراردادوں پر عمل نہ کروا سکا۔

    خورشید شاہ نے کہا کہ اقوام متحدہ کا کردار جس کی لاٹھی اس کی بھینس والا ہے، یواین کردارایسا رہا تومسلم ممالک کواس سے وابستہ رہنے کا فائدہ نہیں ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ٹرمپ کی پالیسیوں سےمسلم دنیا میں کشیدگی پیدا ہوگی، اس مسئلے پر مسلم دنیا کو ایک پلیٹ فارم پرآنا ہوگا۔


    امریکا نے یروشلم کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرلیا


    واضح رہے کہ دو روز قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ اب امریکی سفارت خانے کو باقاعدہ طور پر یروشلم منتقل کردیا جائے گا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • مذہبی جماعتوں کا جمعہ کو یومِ‌ لبیک یا اقصیٰ منانے کا اعلان

    مذہبی جماعتوں کا جمعہ کو یومِ‌ لبیک یا اقصیٰ منانے کا اعلان

    اسلام آباد : مولانا فضل الرحمن، سمیع الحق اور سراج الحق نے جمعہ کو نماز جمعہ کے بعد ملک گیر احتجاجی اجتماعات منعقد کرنے جب کہ علامہ طاہر اشرفی نے جمعہ کو یوم لبیک یا اقصیٰ منانے کا اعلان کردیا.

    اس بات کا اعلان مذہبی جماعتوں کی جانب سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے یروشلم کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے اور تل ابیب سے امریکی سفارت خانہ یروشلم منتقل کرنے کے ردعمل پر دیا.

    سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ امریکا گو گزشتہ 15 سولہ سال سے عالم اسلام میں جنگ بھڑکانے کی کوششوں میں مگن ہے لیکن اس اعلان کے بعد زخم اور بھی گہرے کر دیئے ہیں.

    انہوں نے کہا کہ پوری قوم کسی تفریق کے بغیر بروز جمعہ ملک بھر میں فلسطینیوں کے ساتھ یکجہتی کا ثبوت اور وحدت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ملک گیر احتجاج میں اپنا بھر پور کردار ادا کرے اور امریکا کے خلاف اپنا احتجاج ریکارڈ کروائے.

    امیر جماعت اسلامی سراج الحق اور جے یو آئی کے سمیع الحق نے بھی جمعہ کو یروشلم کو اسرائیل کا دارالخلافہ تسلیم کیے جانے پر ملک گیر احتجاج کا اعلان کرتے ہوئے نماز جمعہ کے بعد مساجد کے باہر احتجاجی مظاہروں کا اعلان کیا ہے.

    دوسری جانب چیئرمین پاکستان علماء کونسل علامہ طاہر اشرفی نے جمعہ کو لبیک یا اقصیٰ کے عنوان سے یوم احتجاج منانے اور اگلے ہفتے اسلام آباد میں آل پارٹیز کانفرنس منعقد کرنے کا اعلان کردیا ہے.

    خیال رہے کہ گزشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سرکاری طور پر یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرتے ہوئے امریکی سفارت خانہ تل ابیب سے یروشلم منتقل کرنے کے حکامات دے دیئے ہیں جس کے بعد مسلم دنیا میں شدید ردعمل دیکھنے میں آرہا ہے.

  • یروشلم کواسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنےپرڈونلڈ ٹرمپ کےخلاف مظاہرے

    یروشلم کواسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنےپرڈونلڈ ٹرمپ کےخلاف مظاہرے

    یروشلم : امریکہ کی جانب سے یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف دنیا بھر مظاہروں کا آغاز ہوگیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے پراستنبول میں والے مظاہرے میں ہزاروں افراد نے ڈونلڈ ٹرمپ اور اسرئیل کے خلاف نعرے بازی کی۔

    ترکی کے شہر استنبول میں امریکہ اور اسرائیل کےخلاف مظاہرے میں خواتین بھی شریک ہیں۔

    امریکہ کی جانب سے یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلم کرنے کے اعلان کے خلاف ہزاروں فلسطینی نوجوانوں نےغزہ میں مظاہرہ کیا۔

    دوسری جانب فلسطین میں رہنے والے مسیحی باشندوں نے امریکی صدر کے خلاف مغربی کنارے میں واقع کرسمس ٹری کی بتیاں بجھا کراحتجاج کیا۔

    ادھرجرمنی کے دارالحکومت برلن امریکی سفارت خانے کے سامنے مظاہرین مسجدالاقصیٰ کی تصویراٹھا کراحتجاج کررہے ہیں۔


    امریکا نے یروشلم کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرلیا


    خیال رہے کہ گزشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ اب امریکی سفارت خانے کو باقاعدہ طور پر یروشلم منتقل کردیا جائے گا۔

    یاد رہے کہ تین روز قبل او آئی سی کی جانب سے بیان میں کہا گیا تھا کہ اگر امریکہ بیت المقدس کو متنازع طورپراسرائیل کا دارالحکومت قرار دینے کا فیصلہ کرتا ہے تو ایسے کسی بھی فیصلے کو عرب اور مسلم اقوام پر حملہ تصور کیا جائےگا۔


    امریکی سفارتخانے کی منتقلی، عرب لیگ کا ہنگامی اجلاس طلب


    واضح رہے کہ امریکی صدر کی جانب سے سفارت خانے کی یروشلم منتقلی کے فیصلے کےخلاف عرب لیگ نے ہفتے کو ہنگامی اجلاس طلب کرلیا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • امریکا نے یروشلم کو اسرائیلی  دارالحکومت تسلیم کرلیا

    امریکا نے یروشلم کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرلیا

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کا وقت آگیا ہے جس کا فیصلہ کرلیا گیا ہے اور اب امریکی سفارتخانے کو باقاعدہ طور پر یروشلم منتقل کردیا جائے گا.

    یروشلم کو اسرائیل کا دارالخلافہ تسلیم کرنے کا سرکاری اعلان امریکی صدر نے وائیٹ ہاؤس میں ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا، امریکی صدر کا کہنا تھا کہ یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کا معاملہ کافی عرصے سے سرد خانے میں تھا تاہم آج اسرائیل اور فلسطین سے متعلق بہت بڑا اعلان کرنے جارہا ہوں جس کے تحت یروشلم کو اسرائیل کا دارالخلافہ تسلیم کرلیا گیا ہے.

    امریکا صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ کئی امریکی صدور نے اس اقدام کا سوچا تھا لیکن وہ ایسا نہیں کرسکے اس لیے یہ معاملہ کافی برسوں سے التواء کا شکار تھا جس پر میں آج سخت فیصلہ کرتے ہوئے یروشلم کو اسرائیل کا دارالخلافہ تسلیم کرنے کا اعلان کرتا ہوں اور اس مشکل کام کو انجام تک پہنچانے  پر خوشی محسوس کر رہا ہوں۔

    امریکی صدر نے کہا کہ 20 سال سے اسرائیل اور فلسطین مسئلے کا کوئی حل نہیں نکل رہا تھا گو کہ اسرائیل ایک خود مختار ملک ہے اور خود مختار دارالحکومت کا اختیار بھی رکھتا ہے جب کہ امریکا نے 70 سال قبل ہی اسرائیل کو تسلیم کرلیا تھا اور اسی دن سے اسرائیل یروشلم کو اپنا دارالحکومت مانتا ہے تو اس پہ ہمیں اعتراض نہیں ہونا چاہیئے۔

    صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ یروشلم 3 بڑے مذاہب کا دل ہے اور کامیاب جمہوریت کا مرکز بھی ہے اس لیے جلد از جلد اس سے متعلق فیصلہ کرنا تھا اور صدر بننے کے بعد وعدہ کیا تھا کہ عالمی مسائل کا حقیقت پسندانہ مقابلہ کروں گا اور آج کا فیصلہ اسی وعدے کا تسلسل ہے۔

    انہوں نے کہا کہ مشرق وسطیٰ کا مستقبل روشن اور شاندار ہے اور امن کے لیے مسلمانوں، یہودیوں اور عیسائیوں کو متحد ہونا پڑے گا جب کہ میں یقین دلاتا ہوں کہ اس فیصلے کے بعد قیام امن کی کوششوں میں تعطل نہیں آئے گا بلکہ امن کی کاوشیں مزید تیز کی جائیں گی۔

    امریکی سفارتخانہ کی منتقلی کی یروشلم منتقلی کے امریک اقدام پر مشرقی وسطیٰ سمیت مسلم دنیا میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے اور سعودی عرب، ترکی، اردن، مصر، ترکی اور پاکستان نے شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہے ٹرمپ کے اس فیصلے کو خطے میں قیام امن کی کوششوں میں بگاڑ کا سبب قرار دیا ہے۔

    جب کہ فلسطین حکومت اور عوام نے یروشلم کو دارالخلافہ تسلیم کرنے کے امریکی فیصلے کو دو ریاستی حل کی موت قرار دیا ہے اور اس فیصلے کو ناقابل عمل تجویز قرار دیا ہے اور ایک طرفہ فیصلے کو خطے میں طاقت کے توازن کو برقرار نہیں رکھے گا جس سے مسائل پیدا ہوں گے جب کہ حماس نے امریکی صدر کے خلاف مزاحمت کا اعلان کردیا ہے۔

  • یروشلم کو دارالخلافہ بنانے کی امریکی خواہش قابل قبول نہیں، صدر فلسطین

    یروشلم کو دارالخلافہ بنانے کی امریکی خواہش قابل قبول نہیں، صدر فلسطین

    بیت المقدس : فلسطین کے صدر محمود عباس نے کہا ہے کہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالخلافہ قرار دینے کی امریکی خواہش خطے میں امن عامہ میں بگاڑ کا سبب بنے گی۔

    ان خیالات کا اظہار فلسطینی صدر محمود عباس نے اپنے ایک بیان میں کیا، صدر محمود عباس کا کہنا تھا کہ امریکا ایسے اقدامات سے باز رہے جن کے اثرات سے وہ خود محفوظ نہیں رہ پائے گا۔

    صدر فلسطین نے کہا کہ امریکا کی جانب سے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالخلافہ بنانے کی خبر سے ایک ایک فلسطینی کو تشویش ہے اور ایسے مسلط کیئے گئے کسی فیصلے کو فلسطین کی حکومت اور عوام قطعی طور تسلیم نہیں کریں گے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالخلافہ قرار سے واشنگٹن خطے میں قیام امن کی کاوشوں کو خطرے میں ڈال رہا ہے جس سے مستقبل میں صورت حال مزید پیچیدہ اور گھمبیر ہوجائے گی۔

    خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یروشلم کو اسرائیل کے دارالخلافہ کے طور پر قبول کرنے کا عندیہ دیا تھا جسے عالمی سطح پر تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا تھا۔

    یاد رہے اسرائیل یروشلم کو اپنا دارالخلافہ قرار دیتا ہے اور عالمی سطح پر اسے منوانا بھی چاہتا ہے لیکن تاحال اسے اپنے مذموم مقصد میں ناکامی کا سامنا ہے ایسی صورت حال میں ڈونلڈ ٹرمپ کا یہ متنازعہ بیان خطے میں طاقت کے توازن میں بگاڑ کا سبب بنے گا۔

  • اسرائیلی پارلیمنٹ نےیہودی بستیوں کی تعمیر کامتنازع قانون منظور کرلیا

    اسرائیلی پارلیمنٹ نےیہودی بستیوں کی تعمیر کامتنازع قانون منظور کرلیا

    یروشلم : اسرائیلی پارلمینٹ نے مقبوضہ مغربی کنارے پر یہودیوں بستیوں کے تعمیر کامتنازعہ بل منظور کرلیا،بل کی منظوری کےساتھ ہی اسرائیلی طیاروں نے غزہ کی پٹی پر بمباری کی جس سے تین فلسطینی زخمی ہوگئے۔

    تفصیلات کےمطابق اسرائیلی پارلیمنٹ نے غرب اردن میں نجی ملکیت کی حامل فلسطینی زمین پر یہودی آبادکاروں کے لیے چار ہزار مکانات کی تعمیر کامتنازعہ قانون منظور کر لیا ہے۔

    اسرائیلی پارلیمان میں اس قانون کے حق میں60جبکہ مخالفت میں 52 ووٹ ڈالے گئے۔اس قانون کی منظوری کے بعد اسرائیل کو فلسطین سمیت عالمی برادری کی جانب سے تنقید کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

    دوسری جانب اسرائیلی اٹارنی جنرل اویچائے مینڈلبلٹ نے اس بل کو غیرآئینی قرار دیا ہےاور ان کا کہنا ہے کہ وہ سپریم کورٹ میں اس کا دفاع نہیں کریں گے۔

    مزید پڑھیں:اسرائیل کا مقبوضہ مغربی کنارے میں مزید300گھروں کی تعمیر کا اعلان

    حزب اختلاف کےرہنماؤں کاکہنا ہے کہ سلامتی کونسل یہودی بستیوں کی تعمیر کے خلاف قرارداد پاس کرچکی ہے۔اگرپارلیمنٹ کے فیصلے پرعملدرآمد ہواتو عالمی برادری اس کو بین الاقوامی عدالت انصاف میں چیلنج کرسکتی ہے۔

    یاد رہے کہ اسرائیل نے حال ہی میں اعلان کیا تھا کہ وہ مقبوضہ مغربی کنارے پر 2500 مکانات پر مشتمل مزید یہودی بستیاں تعمیر کرے گا۔

    اس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نےبھی اشارہ دیا تھا کہ وہ ان یہودی بستیوں کے لیے ہمدردی رکھتے ہیں۔انہوں نےاپنی انتخابی مہم میں یہ بھی کہا تھا کہ وہ یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کریں گے۔

    واضح رہے کہ 1967 میں اسرائیل کی جانب سے مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم پر قبضے کے بعد سے یہاں تعمیر ہونے والے 140 بستیوں میں پانچ لاکھ کے قریب غیر قانونی یہودی آباد ہیں۔

  • اسرائیلی وزیراعظم کی یہودی بستی تعمیر کرنے کی منظوری

    اسرائیلی وزیراعظم کی یہودی بستی تعمیر کرنے کی منظوری

    یروشلم : اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے سلامتی کونسل کی قرارد اد کو پس پشت ڈال کر مقبوضہ بیت المقدس میں یہودی بستی تعمیر کرنے کی منظوری دے دی۔

    تفصیلات کےمطابق اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی منظوری کے بعد اسرائیل کی جانب سے مقبوضہ مشرقی یروشلم میں یہودی بستی کی تعمیر کی منظوری کے بعد یہاں 566 مکانات تعمیر کیے جائیں گے۔

    دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے درمیان گزشتہ روز پہلی بار فون کے ذریعے بات چیت ہوئی ہے۔

    اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے بات کرنے کے بعد کہا کہ امریکی صدر نے انہیں آئندہ ماہ ملاقات کے لیے امریکہ آنے کی دعوت دی ہے۔

    خیال رہے کہ ٹرمپ نے اسرائیل کو حمایت کی یقین دہانی کرائی تھی اور اپنی مہم کے دوران کہا تھا کہ وہ یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کریں گے۔

    یاد رہےکہ اس یہودی بستی کی منظوری اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کی درخواست پر ملتوی کی گئی تھی کیونکہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے غربِ اردن میں غیر قانونی بستیوں کے قیام کے خلاف قرارداد کو منظور کیا گیا تھا۔

    واضح رہےکہ سابق صدر براک اوباما کی انتظامیہ نے متعدد بار یہودی بستیوں کی تعمیر کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا اور 23 دسمبر کو سیکیورٹی کونسل میں قرارداد پر ووٹنگ کو ویٹو نہیں کیا تھا۔

  • فلسطین تنازعہ، علیحدہ ریاستوں کی صورت میں‌ حل ہوگا، امن کانفرنس اعلامیہ

    فلسطین تنازعہ، علیحدہ ریاستوں کی صورت میں‌ حل ہوگا، امن کانفرنس اعلامیہ

    پیرس: اسرائیل اور فلسطین کے درمیان مذاکرات کی بحالی کے لیے امن کانفرنس کا انعقاد کیا گیا، کانفرنس میں شرکت کرنے والے رکن ممالک نے اس بات پر زور دیا کہ اسرائیل اور فلسطین کے درمیان جاری تنازعہ علیحدہ ریاستوں کے ذریعے ہی حل ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق اسرائیل، فلسطین مذاکرات بحالی کے لیے مشرق وسطیٰ امن کانفرنس کا انعقاد کیا گیا، جس میں 70 ممالک کے نمائندوں نے شرکت کی جبکہ اسرائیلی وزیر اعظم نے کانفرنس کو بے فائدہ قرار دیتے ہوئے اسے مسترد کردیا۔

    اس موقع پر فرانس کے وزیر خارجہ نے نومنتخب امریکی صدر کو متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’ٹرمپ یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت بنانے سے باز رہیں، امریکی سفارتخانے کی یروشلم منتقلی کے سنگین نتائج سامنے آئیں گے‘‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’ٹرمپ کے لیے امریکی سفارتخانے کی منتقلی کا وعدہ پورا کرنا آسان کام نہیں ہے‘‘۔

    رکن ممالک نے اسرائیل کو فلسطین کے معاملے پر یک طرفہ کارروائی سے باز رہنے کا مشورہ بھی دیا اور واضح کیا کہ خلاف ورزی کی صورت میں تمام ممالک فلسطین کا ساتھ دینے پر مجبور ہوں گے، اسرائیلی وزیراعظم معاہدے کی پاسداری نہیں کریں گے تو معاملہ سنگین ہوسکتا ہے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق رکن ممالک کے اراکین نے اس بات پر بھی زور دیا کہ اسرائیل اور فلسطین یروشلم کے حوالے سے کوئی بھی اقدامات قبول نہ کریں،تاہم دونوں ممالک کے درمیان جاری تنازعہ دو ریاستوں کی صورت میں حل کیا جاسکتا ہے۔