Tag: یزیدی

  • داعش کے خلاف صف آرا 2 باہمت خواتین

    داعش کے خلاف صف آرا 2 باہمت خواتین

    گزشتہ چند سالوں سے داعش نامی عفریت نے دنیا کو خوف و دہشت میں مبتلا کر رکھا ہے۔ خوفناکی و بربریت کی اعلیٰ مثال قائم کرنے والی اس دہشت گرد اور سفاک تنظیم نے اپنے غیر انسانی اور ظالمانہ سلوک سے اس دور کی یاد دلا دی ہے جب کسی مخصوص طبقے کے انسانوں کی حیثیت جانوروں سے بھی بدتر تھی۔

    خود کو دولت اسلامیہ فی العراق والشام کہلوانے والی، اور اسلام کا جھوٹا ڈھنڈورا پیٹنے والی یہ دہشت گرد تنظیم اپنے مخالفوں بشمول بچوں اور عورتوں کے ساتھ انتہائی سفاک سلوک کر رہی ہے۔ قیدیوں کو زندہ جلا دینا، انہیں ذبح کردینا، حملہ کرنے والے مقام پر لوگوں کو بے دردی سے قتل کردینا ان کا عام وطیرہ ہے۔

    خود کو اسلام کا محافظ کہنے والے یہ جنگجو عورتوں کے ساتھ اس سے بھی بھیانک اور درد ناک سلوک روا رکھتے ہیں۔

    عورتوں کو اغوا کر کے دور قدیم کی طرح ان کی خرید و فروخت، ان کے ساتھ جنگجوؤں کی اجتماعی زیادتی کے واقعات، انہیں اپنی نسل بڑھانے کے لیے استعمال کرنا اور ایک کے بعد دوسرے گروہ کو فروخت کردینا، اور حکم نہ ماننے والی خواتین کو زندہ جلا دینا یا انہیں ذبح کردینے کے کئی واقعات سامنے آچکے ہیں۔

    اس ظالم گروہ کے ظلم کا سب سے زیادہ شکار عراق کی یزیدی قبیلے کی خواتین ہوئی ہیں۔

    سنہ 2014 میں داعش نے عراق کے اقلیتی یزیدی قبیلے کو کافر قرار دے کر عراقی شہر سنجار کے قریب ان کے اکثریتی علاقے پر حملہ کیا اور ہزاروں یزیدیوں کو قتل کردیا۔

    داعش کے جنگجو ہزاروں یزیدی خواتین کو اغوا کر کے اپنے ساتھ موصل لے گئے جہاں ان کے ساتھ اجتماعی زیادتی کی گئی اور انہیں شدید جسمانی و جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

    انہی میں سے ایک خاتون نادیہ مراد طحہٰ ہے جو خوش قسمتی سے داعش کی قید سے نکل بھاگنے میں کامیاب ہوگئی، اور اب داعش کے خلاف نہایت ہمت اور حوصلے سے ڈٹ کر کھڑی ہے۔

    اقلیتوں کے تحفظ کی علامت ۔ نادیہ مراد طحہٰ

    نادیہ نے اپنی واپسی کے بعد اقوام متحدہ کے ایک اجلاس میں شریک ہو کر اپنی قید کے دنوں کی درد ناک داستان سنائی جس نے وہاں موجود ہر شخص کو رونے پر مجبور کردیا۔

    nadia-1

    وہ بتاتی ہیں، ’جب داعش نے ہمارے گاؤں پر حملہ کیا تو انہوں نے ہم سے کہا کہ ہم مسلمان ہوجائیں۔ جب ہم نے انکار کردیا تو انہوں نے عورتوں اور بچوں کو مردوں سے علیحدہ کردیا‘۔

    نادیہ بتاتی ہیں کہ اس کے بعد داعش نے تمام مردوں کو ذبح کیا۔ وہ سب اپنے باپ، بھائی، بیٹوں اور شوہروں کو ذبح ہوتے دیکھتی رہیں اور چیختی رہیں۔ اس کے بعد داعش کے جنگجوؤں نے عورتوں کو اپنے اپنے لیے منتخب کرلیا۔

    وہ کہتی ہیں، ’مجھ سے ایک خوفناک اور پر ہیبت شخص نے شادی کرنے کو کہا۔ میں نے انکار کیا تو اس نے زبردستی مجھ سے شادی کی‘۔ بعد ازاں نادیہ کو کئی جنگجوؤں نے بے شمار روز تک بدترین جسمانی تشدد اور اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا۔

    نادیہ اپنے دردناک دنوں کی داستان سناتے ہوئے بتاتی ہے، ’وہاں قید لڑکیوں کے لیے قانون تھا کہ جس لڑکی کے پاس سے موبائل فون برآمد ہوگا اسے 5 دفعہ زیادتی کا نشانہ بنایا جائے گا۔ کئی لڑکیوں اور عورتوں نے اس ذلت اور اذیت سے بچنے کے لیے اپنی شہ رگ کاٹ کر خودکشی کرلی۔ جب جنگجو ان لڑکیوں کی لاشیں دریافت کرتے، تو وہ بقیہ لڑکیوں کو اس عمل سے باز رکھنے کے لیے مردہ لاشوں تک کی بے حرمتی کیا کرتے‘۔

    مزید پڑھیں: افغان خواتین کی غیر قانونی قید ۔ غیر انسانی مظالم کی دردناک داستان

    نادیہ بتاتی ہے کہ اس نے ایک دو بار داعش کی قید سے فرار کی کوشش کی لیکن وہ ناکام ہوگئی اور داعش کے سپاہیوں نے اسے پکڑ لیا۔ انہوں نے اسے برہنہ کر کے ایک کمرے میں بند کردیا تاکہ وہ دوبار بھاگنے کی کوشش نہ کرے۔

    تاہم اپنی فرار کی ایک اور کوشش میں وہ کامیاب ہوگئی اور داعش کے چنگل سے نکل بھاگی۔

    وہ کہتی ہیں، ’میں خوش قسمت ہوں کہ وہاں سے نکل آئی۔ مگر وہاں میری جیسی ہزاروں لڑکیاں ہیں جنہیں بھاگنے کا کوئی راستہ نہیں ملا اور وہ تاحال داعش کی قید میں ہیں‘۔

    نادیہ اپنی واپسی کے بعد سے مستقل مطالبہ کر رہی ہیں کہ 2014 میں ان کے گاؤں پر ہونے والے داعش کے حملہ کو یزیدیوں کا قتل عام قرار دیا جائے، داعش کی قید میں موجود خواتین کو آزاد کروایا جائے اور داعش کے خلاف مؤثر کارروائی کی جائے جس میں انہیں شکست ہو، اور اس کے بعد داعشی جنگجؤں کو جنگی مجرم قرار دے انہیں عالمی عدالت میں پیش کیا جائے۔

    گزشتہ برس نادیہ کو اقوام متحدہ کی خیر سگالی سفیر بھی مقرر کیا گیا جس کے بعد اب وہ دنیا بھر میں انسانی اسمگلنگ کا شکار، خاص طور پر مہاجر لڑکیوں اور خواتین کی حالت زار کے بارے میں شعور و آگاہی پیدا کریں گی۔

    nadia-2

    نادیہ کو یورپی یونین کی پارلیمنٹ کی جانب سے سخاروف پرائز سے بھی نوازا گیا۔

    سخاروف انعام برائے آزادی اظہار ایک روسی سائنسدان آندرے سخاروف کی یاد میں دیا جانے والا انعام ہے جو ان افراد کو دیا جاتا ہے جنہوں نے آزادی اظہار، انسانی حقوق کی بالادستی اور تشدد کے خاتمے کے لیے اپنی زندگیوں کو وقف کردیا اور نتیجہ میں انہیں حکمران طبقوں یا حکومت کی جانب سے سختیوں کا سامنا کرنا پڑا۔

    nadia-3

    نادیہ کو امید ہے کہ داعش کے ظلم کا شکار یزیدی ایک دن اپنی آنکھوں سے اپنے مجرمان کو عالمی عدالت برائے انصاف میں کھڑا ہوا دیکھیں گے، ’وہاں انہیں ان کے انسانیت سوز جرائم کی سزا ملے گی‘۔

    داعش کے خلاف مضبوط آواز ۔ امل کلونی

    معروف ہالی ووڈ اداکار جارج کلونی کی اہلیہ اور انسانی حقوق کی وکیل امل کلونی اس جنگ میں نادیہ کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑی ہیں۔ وہ داعش کے ہاتھوں پامالی اور تشدد کا شکار ہونے والی یزیدی خواتین کا کیس لڑ رہی ہیں۔

    amal

    نادیہ اور امل مل کر مختلف بین الاقوامی فورمز پر عالمی رہنماؤں کو داعش کے خلاف فیصلہ کن اقدامات اٹھانے پر زور دے رہی ہیں۔

    امل جب پہلی بار اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی کے اجلاس میں نادیہ اور دیگر یزیدی خواتین کا کیس لے کر پیش ہوئیں تو انہوں نے کہا، ’مجھے کہنا چاہیئے تھا کہ اس اجلاس میں گفتگو کرنا میرے لیے بہت اعزاز کی بات اور قابل فخر لمحہ ہے، لیکن افسوس میں ایسا نہیں کہہ سکتی‘۔

    انہوں نے کہا تھا، ’ایک انسان ہونے کے ناطے، اور ایک عورت ہونے کے ناطے میں اپنے آپ سے شرمندہ ہوں، کہ میری ہی جیسی عورتوں کو بدترین ظلم کا نشانہ بنایا گیا اور ہم ان کے لیے کچھ نہیں کر سکے‘۔

    داعش کے خلاف عالمی عدالت برائے انصاف میں چارہ جوئی کرنے کا خیال بھی امل کا ہی تھا، ’اگر یہ عدالت وقت کی سب سے دہشت گرد اور خطرناک تنظیم کے خلاف کارروائی نہیں کر سکتی، تو یہ کس لیے وجود میں لائی گئی ہے‘؟

    nadia-4

    امل چونکہ ایک معروف شخصیت ہیں لہٰذا وہ اپنی اس مقبولیت کو کام میں لاتے ہوئے نہ صرف عالمی میڈیا کو داعش کے ظلم کی طرف متوجہ کر رہی ہیں، بلکہ مختلف عالمی رہنماؤں کو بھی داعش کے ظلم سے آگاہ کر رہی ہیں۔

    نادیہ مراد طحہٰ اور امل کلونی اقلیتوں کی جدوجہد، ان کے حقوق اور خواتین پر ظلم کے خلاف ایک علامت بن چکی ہیں۔ انہیں امید ہے کہ بہت جلد اذیت ناک ظلم کا شکار یزیدی خواتین انصاف پانے میں کامیاب ہوجائیں گی۔

  • داعش کے ظلم کا شکار عراقی خاتون اقوام متحدہ کی خیر سگالی سفیر مقرر

    داعش کے ظلم کا شکار عراقی خاتون اقوام متحدہ کی خیر سگالی سفیر مقرر

    نیویارک: داعش کے ہاتھوں اغوا ہونے اور بعد ازاں اپنی جان بچا کر واپس آنے والی عراقی خاتون نادیہ مراد طحہٰ کو اقوام متحدہ نے اپنا خیر سگالی سفیر مقرر کردیا ہے۔

    عراق کے اقلیتی مذہب سے تعلق رکھنے والی 23 سالہ نادیہ ایک عرصے سے داعش کے مظالم کے خلاف کارروائی کرنے کا مطالبہ کر رہی ہیں۔ ان کا مطالبہ ہے کہ 2014 میں ان کے گاؤں پر ہونے والے داعش کے حملہ کو یزیدیوں کا قتل عام قرار دیا جائے۔

    nadia-2

    واضح رہے کہ داعش نے عراق کے یزیدی قبیلے کو کافر قرار دے کر 2014 میں عراقی شہر سنجار کے قریب ان کے اکثریتی علاقہ پر حملہ کیا اور ہزاروں یزیدیوں کو قتل کردیا۔ داعش کے جنگجو سینکڑوں ہزاروں یزیدی خواتین کو اغوا کر کے اپنے ساتھ موصل لے گئے جہاں ان کے ساتھ نہ صرف اجتماعی زیادتی کی گئی بلکہ وہاں ان کی حیثیت ان جنگجؤوں کے لیے جنسی غلام کی ہے۔

    اغوا ہونے والی خواتین میں ایک نادیہ بھی تھیں۔ وہ بتاتی ہیں کہ داعش کے جنگجؤں نے ان کے ساتھ کئی بار اجتماعی زیادتی کی جبکہ انہیں کئی بار ایک سے دوسرے گروہ کے ہاتھوں بیچا اور خریدا گیا۔

    nadia-4

    وہ اس سے قبل بھی اقوام متحدہ کے اجلاس میں شریک ہو کر اپنی کہانی سنا چکی ہیں جس نے وہاں موجود افراد کو رونے پر مجبور کردیا۔ ’میں خوش قسمت ہوں کہ وہاں سے نکل آئی۔ مگر وہاں میری جیسی ہزاروں لڑکیاں ہیں جنہیں بھاگنے کا کوئی راستہ نہیں ملا اور وہ تاحال داعش کی قید میں ہیں‘۔

    ایک رپورٹ کے مطابق داعش کی قید میں 3200 لڑکیاں موجود ہیں۔ نادیہ کا کہنا ہے کہ یہ خواتین داعش کے جنگجوؤں کے لیے جنسی غلام کی حیثیت رکھتی ہیں۔ انہوں نے عالمی طاقتوں سے انہیں آزاد کروانے کا مطالبہ کیا۔

    مزید پڑھیں: داعش نے 19 یزیدی خواتین کو زندہ جلا دیا

    وہ کہتی ہیں، ’مجھے خوف اس بات کا ہے کہ جب ہم داعش کو شکست دے دیں گے تب داعش کے جنگجو اپنی داڑھی منڈوا کر، کلین شیو ہو کر سڑکوں پر ایسے پھریں گے جیسے کبھی کچھ ہوا ہی نہیں‘۔

    ان کا کہنا ہے، ’مجھے امید ہے کہ داعش کے ظلم کا شکار یزیدی ایک دن اپنی آنکھوں سے اپنے مجرمان کو عالمی عدالت برائے جرائم میں کھڑا ہوا دیکھیں گے جہاں انہیں ان کے انسانیت سوز جرائم کی سزا ملے گی‘۔

    اقوام متحدہ کی خیر سگالی سفیر مقرر ہونے کے بعد اب نادیہ دنیا بھر میں انسانی اسمگلنگ کا شکار، خاص طور پر مہاجر لڑکیوں اور خواتین کی حالت زار کے بارے میں شعور و آگاہی پیدا کریں گی۔

    مزید پڑھیں: مہاجر شامی خواتین کا بدترین استحصال جاری

    اس سے قبل لندن کی مشہور وکیل برائے انسانی حقوق اور ہالی ووڈ اداکار جارج کلونی کی اہلیہ امل کلونی عالمی عدالت برائے جرائم میں داعش کے یزیدی خواتین پر مظالم کے خلاف قانونی چارہ جوئی کرنے کا اعلان کرچکی ہیں۔

    وہ کہتی ہیں، ’بحیثیت انسان مجھے شرمندگی ہے کہ ہم ان کی مدد کے لیے اٹھنے والی درد ناک صداؤں کو نظر انداز کر دیتے ہیں۔ داعش کو ہر صورت اپنے بھیانک جرائم کا حساب دینا ہوگا‘۔

    nadia-3

    یاد رہے کہ اگلے ہفتے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا سالانہ اجلاس منعقد ہونے جارہا ہے جس میں عراق اور برطانیہ عالمی طاقتوں سے داعش کو اس کے جرائم کی سزا دلوانے کا مطالبہ کریں گے۔ اجلاس میں امل کلونی اور نادیہ مراد طحہٰ بھی شرکت کریں گی۔

    دوسری جانب ہالی ووڈ اداکارہ اور اقوام متحدہ کی خصوصی ایلچی برائے مہاجرین انجلینا جولی بھی اجلاس میں شرکت کریں گی۔ انہوں نے حال ہی میں اردن کے دارالحکومت عمان سے 100 کلومیٹر دور صحرائی علاقہ میں قائم ازراق مہاجر کیمپ کا دورہ کیا تھا۔