Tag: یمنی حکومت

  • امارات نے یمنی حکومت کی طرف سے عسکری مداخلت کے الزام مسترد کردیا

    امارات نے یمنی حکومت کی طرف سے عسکری مداخلت کے الزام مسترد کردیا

    ابوظبی : اماراتی حکام نے یمنی حکومت کے الزامات بے بنیادہیں،عرب اتحاد کو درپیش خطرات کے تدارک کا حق حاصل ہے۔

    تفصیلات کے مطابق متحدہ عرب امارات نے یمینی حکومت کی جانب سے عسکری مداخلت کا الزام مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں عرب اتحاد کو درپیش خطرات کے خلاف لڑنے اور اس کے دفاع کے لیے ہراقدام کا حق حاصل ہے۔

    یمنی حکومت کی طرف سے جاری کردہ بیان کے رد عمل میں ابو ظبی نے واضح کیا کہ یمنی حکومت کے الزامات بے بنیاد ہیں۔

    یمن میں دہشت گرد گروپوں کی طرف سے یمن میں امن کے قیام کے لیے کام کرنے والے عرب اتحاد اور سولین پرحملوں میں اضافہ کردیا ہے جس کے بعد امارات نے محدود پیمانے پر دہشت گردوں کے مراکز پر بمباری کی ہے، یہ بمباری انسانی حقوق کے اصولوں کے مطابق اور جنیوا معاہدوں کی روشنی میں کی گئی ہے۔

    امارات وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ عدن میں عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائی محاذ جنگ سے ملنے والی ٹھوس اور مصدقہ معلومات کی روشنی میں کی گئی ہے۔

    امارات نے یمن کی اس ملیشیا کے خلاف کارروائی کی ہے جو عرب اتحاد اور یمنی عوام کے لیے خطرہ بن رہے ہیں۔

    بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ امارات نے عدن ہوائی اڈے پرحملہ کرنے والےایک دہشت گرد گروپ کے خلاف کارروائی کی ہے جس نے ہوائی اڈے پرحملہ کرکے عرب اتحادی فوج کے متعدد اہلکار زخمی کردیئےتھے، اس لیے ہمیں عرب اتحاد کو خطرے میں ڈالنے میں ملوث ہرگروپ اور شخص کے خلاف کارروائی کا حق حاصل ہے۔

    امارات کا کہنا تھا کہ انٹیلی جس اداروں نے عدن میں دہشت گرد گروپوں کی سرگرمیوں پر نظر رکھی ہوئی تھی، یہ کارروائی گذشتہ کئی ہفتوں سے جاری ریکی کے بعد کی گئی جس میں صرف دہشت گردوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

    بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ عدن میں انتشار اور افراتفری سے صرف ایرانی حمایت یافتہ حوثی دہشت گردوں کوفائدہ پہنچ سکتا ہے۔

  • حوثیوں نے 40 لاکھ بچوں کی زندگی تباہ کر دی، یمنی حکومت

    حوثیوں نے 40 لاکھ بچوں کی زندگی تباہ کر دی، یمنی حکومت

    صنعاء: یمنی حکومت نے کہاہے کہ باغی حوثی ملیشیا نے ملک میں 40 لاکھ سے زیادہ بچوں کی زندگی تباہ کر ڈالی ہے، ملیشیا نے جنگ مسلط کر کے بچوں کی اکثریت کو کام کی تلاش پر مجبور کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق حوثیوں نے یمنی خاندانوں کی معاشی حالت کا استحصال کرتے ہوئے بچوں کو لڑائی کے محاذوں پر جھونک دیا،باغیوں نے ان بچوں کو مال کا لالچ دے کر اپنی صفوں میں شامل کر لیا۔

    یمنی حکومت نے ایک بار پھر اس موقف کو دہرایا کہ یمن میں تنازع کا حل اس کی جڑوں کو ختم کر کے ہی ممکن بنایا جا سکتا ہے، اس واسطے بغاوت کو کچلنا، حوثیوں کی جانب سے ہتھیا لیے جانے والے ریاستی اداروں کو واپس لینا اور یمنی عوام کے مصائب کا خاتمہ لازم ہے۔

    اقوام متحدہ میں یمن کے مستقل مندوب عبداللہ السعدی کے مطابق مسلح حوثی ملیشیا نے 30 ہزار سے زیادہ یمنی بچوں کو بھرتی کر کے انہیں تنازع میں استعمال کیا ، ان میں 3279 بچے اور بچیاں اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے، یہ انسانی حقوق کے بین الاقوامی قانون کی صریح خلاف ورزی ہے۔

    السعدی نے یہ بات جمعے کے روز سلامتی کونسل میں بچوں اور مسلح تنازع کے حوالے سے ہونے والے ایک کھلے مباحثے میں بتائی۔

    یمنی مندوب کے مطابق بھرتی کی کارروائیوں میں اسکول کے طلبہ و طالبات اور یتیم خانوں اور دار الامان کے بچے شامل ہیں۔

    باغی حوثی ملیشیا نے محض گذشتہ دو برسوں کے دوران 16 لاکھ بچوں کو اسکول جانے سے محروم کر دیا، اس دوران باغیوں نے 2372 اسکولوں کو بم باری سے مکمل یا جزوی طور پر تباہ کر ڈالا،حوثیوں نے 1600 اسکولوں کو جیلوں اور عسکری بیرکوں میں تبدیل کر دیا۔

    السعدی نے اس جانب بھی توجہ دلائی کہ یمن کے بچوں کو بدترین صورت میں قتل اور بھرتی کیے جانے کے علاوہ تعلیم، صحت اور سماجی امور سے متعلق بنیادی حقوق سے محروم کیا جا رہا ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ حوثی ملیشیا کی صفوں سے حراست میں لیے جانے یا گرفتار کیے جانے والے بچوں کی نفسیاتی بحالی کا کام انجام دیا جا رہا ہے،اس سلسلے میں ان کو مارب کے خصوصی مرکز میں رکھا جاتا ہے، اس مرکز کو شاہ سلمان امدادی مرکز کی سپورٹ حاصل ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ یہ مرکز انٹرنیشنل ریڈ کراس تنظیم کے ساتھ بھی رابطے میں ہے، ان بچوں کو ان کے گھرانوں کے حوالے کیا جا رہا ہے۔یمنی بچوں کا یہ استحصال تمام تر بین الاقوامی قوانین اور بچوں کے حقوق کے قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

  • حوثی جنگجو امن معاہدے کی پاسداری نہیں‌ کررہے، متحدہ عرب امارات کا الزام

    حوثی جنگجو امن معاہدے کی پاسداری نہیں‌ کررہے، متحدہ عرب امارات کا الزام

    ابوظبی : اماراتی حکام نے الزام عائد کیا ہے کہ حوثی جنگجو اسٹاک ہوم معاہدے کی مسلسل خلاف ورزی کررہے ہیں، حوثیوں نے دو ہفتے قبل بھی الحدیدہ میں سرکاری افواج کی تعیناتی میں بھی رکاوٹیں ڈالیں۔

    تفصیلات کے مطابق یمن میں آئینی حکومت کی بحالی کےلیے سعودی عرب کی قیادت میں جنگ لڑنے والے اہم سعودی اتحادی متحدہ عرب امارات نے سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا ہے کہ اقوام متحدہ یمن میں سویڈن معاہدے کی پاسداری کو یقینی بنوائے۔

    اماراتی حکام نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل اور سلامتی کونسل کو خط ارسال کیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ یمن میں سرکاری افواج سے متعلق طے پانے والے معاہدے پر عمل درآمد کروائے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ سرکاری افواج اور حوثیوں کے درمیان وعدوں پر عمل درآمد نہ ہوا تو دوبارہ جنگی صورت حال پیدا ہوسکتی ہے اور ساحلی شہر الحدیدہ سے فوج اور حوثی جنگجوؤں کا انخلا ناکام ہوجائے گا۔

    خیال رہے کہ حوثی ملیشیاء اور حکومت کے درمیان معاہدے کے تحت رواں سال 7 جنوری تک حدیدہ کو غیر مسلح کرنا تھا اور فوجیں ہٹا لینی تھیں لیکن اس پر تاحال عمل درآمد نہیں ہوسکا ہے۔

    مزید پڑھیں : یمن میں جنگ بندی امن کی جانب پہلا قدم ہے: مندوب اقوام متحدہ

    واضح رہے کہ گزشتہ برس دسمبر میں یورپی ملک سویڈن میں اقوام متحدہ کے تحت ہونے والے امن مذاکرات میں دونوں فریقن کے درمیان حدیدہ شہر میں جنگ بندی سمیت کئی نکات پر اتفاق ہوا تھا جس کے بعد یمن میں گذشتہ کئی برسوں سے جاری جنگ کے ختم ہونے کی امید پیدا ہوئی تھی۔

    یاد رہے کہ یمنی حکومت اور حوثیوں کے درمیان سنہ 2016 کے بعد سے یہ پہلے امن مذاکرات ہیں جس کے بعد تین نکات پر اتفاق رائے کیا گیا ہے اگر کسی بھی فریق کی جانب سے کوتاہی یا لاپرواہی کا مظاہرہ کیا گیا تو امن مذاکرات تعطلی کا شکار ہوسکتے ہیں۔

  • یمنی حکومت اور حوثی باغیوں کے درمیان امن مذاکرات کامیاب

    یمنی حکومت اور حوثی باغیوں کے درمیان امن مذاکرات کامیاب

    اسٹاک ہوم : یمن میں برسرپیکار حوثیوں اور یمن کی آئینی حکومت کے درمیان سویڈن میں ہونے والے امن مذاکرات اختتام پذیر ہوگئے دونوں فریقین نے  تین نکات پر اتفاق رائے کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کے خصوصی سفیر برائے یمن مارٹن گریتھس کی سربراہی میں یمنی حکومت کا ایک وفد 5 دسمبر کو سویڈن پہنچا تھا جبکہ حوثی ملئشیا کا وفد پہلے ہی یمن میں موجود تھا۔

    عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ مذاکرات کے دوران جن نکات پر دونوں فریقوں نے اتفاق رائے کیا ہے ان میں پہلا نقطہ صنعاء ایئرپورٹ کو عدن اور سیئون سے کنٹرول کیا جائے گا، دوسرا نقطہ قیدیوں کا باہمی تبادلہ جبکہ تیسرا نقطہ معیشت اور سینٹرل بینک کی صورتحال کو بہتر کرنا ہے۔

    عرب خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ مذکورہ تین موضوعات کے سوا حوثیوں اور یمنی حکومت کے وفد میں دو نکات پر کوئی اتفاق نہیں ہوسکا پہلا الحدیدہ بندرگاہ کا کنٹرول ہے۔

    خیال رہے کہ یمنی حکومت کا وفد 4 دسمبر کو اقوام متحدہ کے سفیر کے ہمراہ سویڈن روانہ ہوئے تھے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ نے سیاسی معاملات، الحدیدہ بندر گاہ، صنعاء ایئرپورٹ اور معاشی معاملات پر مذاکرات کا ٹرف اایف ریفرنس پیش کیا ہے۔

    مزید پڑھیں : سعودی عرب یمن جنگ کا سیاسی حل مذاکرات سے چاہتا ہے، خالد بن سلمان

    عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ دونوں فریقین ایئرپورٹ کے معاملے پر کچھ کشمکش کا شکار نظر آتے ہیں تاہم حکومتی عہدیدار نے بتایا تھا کہ حوثیوں نے انددرون ملک پروازیں شروع کرنے کے لیے حکومتی رائے مانگی تھی۔

    خیال رہے کہ یمنی حکومت اور حوثیوں کے درمیان سنہ 2016 کے بعد سے یہ پہلے امن مذاکرات ہیں جس کے بعد تین نکات پر اتفاق رائے کیا گیا ہے اگر کسی بھی فریق کی جانب سے کوتاہی یا لاپرواہی کا مظاہرہ کیا گیا تو امن مذاکرات تعطلی کا شکار ہوسکتے ہیں۔

    واضح رہے کہ یمن پر حکومت کی جنگ کے دونوں فریقین کے مابین ہونے والے امن مذاکرات آسان نہیں تھے۔

  • یمن: عدن میں بجلی غائب، پانی،اشیائےخوراک کی قلت

    یمن: عدن میں بجلی غائب، پانی،اشیائےخوراک کی قلت

    عدن : یمنی حکومت کے حامی اورمخالف گروہوں کے درمیان جھڑپوں کے باعث عدن میں بجلی غائب اور پانی کی قلت ہوگئی ہے جبکہ کئی دکانوں میں اشیائے خوردونوش کی بھی کمی ہوگئی ہے۔

    شہر کے ایک کنویں پر خواتین اور بچوں سمیت درجنوں افراد پیلے رنگ کے کین میں پانی بھرنے کے لیے اپنی باری کے منتظر ہیں، شہری اپنے استعمال کے لئے صاف پانی بھر کر گھروں کو لےجارہے ہیں کیونکہ حالات خراب ہونے کے باعث عدن میں نہ صرف پانی بلکہ بجلی اور اشیائے خوراک کی بھی قلت ہوگئی ہے۔

    ایک لڑکے نے بتایا کہ اس کے گھر میں پانچ دن سے پانی نہیں تھا اور وہ بڑی مشکل سے اس کنویں تک پانی لینے پہنچا ہے۔

    عدن شہر میں دو کانداروں کا کہنا ہے کہ خشک دودھ، سبزیوں سمیت بنیادی اشیائے خوراک کی قلت ہوگئی ہے، ایک مقامی خاتون مونا احمد کا کہناہے کہ جو کچھ بھی ہورہا ہے وہ زیادتی ہے،عوام کے ساتھ ناانصافی ہے۔

    جمعہ کو بڑے بجلی گھر پر دو راکٹ گرنے سےعدن کے بڑے حصے کو بجلی کی فراہمی متاثر ہوئی ہے، جس کی وجہ سے شہر کے مختلف علاقوں میں یا تو بجلی غائب ہے یا پھر آجا رہی ہے۔