Tag: یمن

  • یمن: سعودی عرب کی معاونت سے بارودی سرنگیں صاف کرنے کا کام جاری

    یمن: سعودی عرب کی معاونت سے بارودی سرنگیں صاف کرنے کا کام جاری

    صنعا: یمن میں سعودی عرب کی معاونت سے مزید 1 ہزار سے زائد بارودی سرنگیں صاف کردی گئیں، پروگرام کے آغاز سے اب تک 3 لاکھ 84 ہزار 220 بارودی سرنگیں صاف کی جا چکی ہیں۔

    اردو نیوز کے مطابق یمن میں بارودی سرنگیں صاف کرنے کے سعودی پروجیکٹ مسام نے جنوری کے چوتھے ہفتے میں حوثیوں کی بچھائی ہوئی مزید ایک ہزار 81 بارودی سرنگیں صاف کی ہیں۔

    شاہ سلمان مرکز برائے امدادو انسانی خدمات کی نگرانی میں خصوصی ٹیموں نے یمن میں سینکڑوں اینٹی پرسنل، اینٹی ٹینک، بغیر دھماکے والی اور دیگر دھماکہ خیز آلات کو تباہ کر دیا۔

    شاہ سلمان مرکز برائے امداد و انسانی خدمات مسام کے نام سے حوثیوں کی بچھائی ہوئی باروی سرنگیں صاف کرنے کا پروگرام جاری رکھے ہوئے ہے، شاہ سلمان بن عبد العزیز کی ہدایت پر مسام پروجیکٹ یمن کے عوام کے دکھوں کو کم کرنے میں مدد کے لیے متعدد اقدامات میں سے ایک ہے۔

    مسام منصوبے کا مقصد یمن کے مختلف شہری اور دیہی علاقوں سے بارودی سرنگوں کی صفائی کرنا ہے تاکہ معصوم شہریوں کی جانوں کو ان سے محفوظ کیا جا سکے۔

    مسام کی زیر نگرانی یمن کے مختلف علاقوں مارب، عدن، صنعا، الجوف، لحج، الحدیدۃ، شبوہ،البیضا، الضالع، صعدہ اور تعز میں حوثی باغیوں کی جانب سے بچھائی گئی ان بارودی سرنگوں کو ناکارہ بنایا گیا۔

    پروگرام کے آغاز سے اب تک 3 لاکھ 84 ہزار 220 بارودی سرنگیں صاف کی جا چکی ہیں۔

    واضح رہے کہ حوثی باغیوں کی جانب سے 1.2 ملین سے زیادہ بارودی سرنگیں بچھائی گئی ہیں جس کے باعث سینکڑوں معصوم شہریوں کے زخمی اور ہلاک ہونے کے واقعات رونما ہوئے ہیں۔

    مسام کے پاس اس کام کے لیے 32 ٹیمیں ہیں اور اس کا مقصد یمن میں بارودی سرنگوں کو ختم کرنا ہے تاکہ عام شہریوں کی حفاظت کی جا سکے اور یہ یقینی بنانا ہے کہ فوری طور پر انسانی ہمدردی کی فراہمی کو بحفاظت فراہم کیا جائے۔

    مسام مقامی مائننگ انجینیئروں کو تربیت دیتا، انہیں جدید ساز و سامان فراہم کرتا اور متاثرین کی مدد کرتا ہے۔ سنہ 2020 میں 33.29 ملین ڈالر کی لاگت سے مسام کے معاہدے کو ایک سال کے لیے بڑھایا گیا تھا۔

  • سعودی عرب نے یمن اور فلسطین سے متعلق مؤقف واضح کر دیا

    سعودی عرب نے یمن اور فلسطین سے متعلق مؤقف واضح کر دیا

    ریاض: سعودی عرب نے یمن اور فلسطین سے متعلق مؤقف واضح کرتے ہوئے کہا ہے کہ یمن میں جنگ بندی کو بحال کیا جائے اور مسئلہ فلسطین کو حل کیا جائے۔

    عرب نیوز کے مطابق سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے بدھ کو ڈیووس میں ورلڈ اکنامک فورم کے ایک مباحثے میں کہا کہ یمن میں گزشتہ برس کی جنگ بندی کو بحال کیا جائے۔

    انھوں نے کہا کہ یمن پر پیش رفت ہورہی ہے لیکن ابھی بہت کام کرنے کی ضرورت ہے، جنگ بندی کو مستقل کرنے کے لیے کام کرنا چاہیے، یہ تنازع صرف ’سیاسی تصفیے‘ اور ’مذاکرات کے ذریعے حل‘ سے ختم ہوگا۔

    شہزادہ فیصل بن فرحان نے فلسطینی بحران کا ذکر کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ نئی اسرائیلی حکومت یہ دیکھے گی کہ مسئلے کے حل کے لیے فلسطینوں سے سنجیدگی سے بات چیت کرنا ان کے مفاد میں ہے۔

    انھوں نے واضح کیا کہ اسرائیلی حکومت کچھ ایسے اشارے بھیج رہی ہے، جو اس کے لیے شاید سازگار نہ ہوں، لیکن امید ہے کہ اسرائیلی حکومت فلسطینی عوام اور خطے کے وسیع تر مفادات میں تنازع کے حل کے لیے کام کرے گی۔

    ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب پورے خطے کے مفاد کے لیے مکالمے اور فیوچر انویسٹمنٹ پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے، سعودی وژن 2030 ہمیں پورے خطے کی معیشت بنانے، سنوارنے کا موقع دے رہا ہے۔

  • یمن جنگ: ہزاروں بچے ہلاک، بے شمار معذور ہوگئے

    یمن جنگ: ہزاروں بچے ہلاک، بے شمار معذور ہوگئے

    صنعا: یمن میں طویل عرصے سے جاری جنگ کے دوران 3 ہزار سے زائد بچے جاں بحق جبکہ 7 ہزار سے زائد معذور ہوئے۔

    اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) نے کہا ہے کہ یمن میں جاری جنگ کے دوران مارچ 2015 سے ستمبر 2022 کے درمیان کم از کم 3 ہزار 774 بچے ہلاک ہوئے ہیں۔

    یونیسف کا کہنا ہے کہ جنگ میں 7 ہزار 245 بچے معذور ہوئے۔

    یونیسف نے فوری طور پر جنگ بندی کے معاہدے کی تجدید کا مطالبہ کیا ہے جو اپریل سے اکتوبر تک نافذ العمل رہا۔

    ادارے کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر کیتھرین رسل کا کہنا ہے کہ معاہدے کی تجدید انسانی امداد پہنچانے کی جانب ایک اہم قدم ہوگا۔

    یونیسف کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مارچ 2015 سے ستمبر 2022 کے درمیان 3 ہزار 904 نوجوان لڑکوں کو جنگ میں لڑنے کی غرض سے بھرتی کیا گیا۔

    کیتھرین رسل کا کہنا ہے کہ اگر یمن کے بچوں کا اچھا مستقبل چاہتے ہیں تو پھر فریقین، عالمی برادری اور تمام با اثر عناصر کو بچوں کو تحفظ فراہم کرنے اور ان کی مدد کرنے کی یقین دہانی کروانی ہوگی۔

    اقوام متحدہ کے مطابق حوثیوں نے بڑے پیمانے پر بارودی سرنگوں کا استعمال کیا جس سے جولائی اور ستمبر کے درمیان کم از کم 74 بچے ہلاک ہوئے۔

    اس سے قبل حوثی حکام جنگ میں لڑنے کے لیے 10 سال کی عمر کے لڑکوں بھرتی کرنے کا بھی اعتراف کر چکے ہیں۔

    گزشتہ ہفتے یونیسف نے دنیا بھر میں تنازعات اور آفات سے متاثرہ بچوں کی امداد کے لیے 10.3 ارب ڈالر کی اپیل کی تھی جن میں سے 484.5 ملین ڈالر یمن کے لیے مختص کیے جائیں گے۔

  • یمن کے ساحل پر برسوں سے کھڑے خراب بحری جہاز کے لیے 17 ممالک مدد کو آ گئے

    یمن کے ساحل پر برسوں سے کھڑے خراب بحری جہاز کے لیے 17 ممالک مدد کو آ گئے

    یمن کے ساحل پر برسوں سے کھڑے خراب بحری جہاز کے لیے 17 ممالک مدد کو آ گئے، ماحولیاتی بحران سے بچنے کے لیے اقوام متحدہ کی کوششوں سے درکار 75 ملین ڈالر جمع ہو گئے۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ یمن کے ساحل کے قریب بحیرہ احمر میں پھنسے زنگ آلود آئل ٹینکر سے نمٹنے کے لیے مناسب فنڈز مل گئے ہیں، جس سے جلد ہی اس کے گلنے سڑنے کے خطرات سے بچاؤ کا آپریشن شروع کر دیا جائے گا۔

    عرب نیوز کے مطابق یمن کے لیے اقوام متحدہ کے کوآرڈینیٹر ڈیوڈ گریلسے نے کہا ہے کہ 17 ممالک نے آپریشن کے پہلے مرحلے کے لیے درکار 75 ملین ڈالر جمع کرنے میں تعاون کیا ہے، جس میں سعودی عرب کے دس ملین ڈالر بھی شامل ہیں۔

    نیدرلینڈز نے 7 ملین ڈالر کا عطیہ دیا، اس بحری جہاز پر ایک اعشاریہ 14 ملین بیرل تیل موجود ہے، جو سات سال سے یمن کے ساحل کے قریب کھڑا ہے، اقوام متحدہ کے مطابق اگر تیل سمندر میں بہہ جاتا ہے تو صفائی کے آپریشن پر 30 ارب ڈالر تک کا خرچہ آ سکتا ہے۔

    ڈیوڈ گریلسے کے مطابق اگر اس مسئلے سے درست طور پر نہ نمٹا گیا تو ایک ماحولیاتی بحران آ سکتا ہے، جس سے نہ صرف یمن متاثر ہوگا بلکہ قریبی ممالک بھی لپیٹ میں آئیں گے، جن میں سعودی عرب اور صومالیہ بھی شامل ہیں، جب کہ ماہی گیری اور جہاز رانی میں بھی خلل پڑے گا۔

    بچاؤ آپریشن 2 مراحل پر مشتمل ہوگا، پہلے مرحلے میں تیل کو محفوظ طور پر منتقل کیا جائے گا۔ گریسلے کا کہنا تھا کہ امید ہے اگلے ماہ کے آخر تک رقوم ہاتھ میں آ چکی ہوں گی۔

    یاد رہے کہ 2015 میں یمن کے مغربی ساحلی شہر الحدیدہ میں صافر نامی آئل ٹینکر کو اس وقت بین الاقوامی میرین انجینیئرز لاوارث چھوڑ کر چلے گئے تھے جب حوثیوں نے وہاں کا کنٹرول سنبھالا تھا۔

  • تیل سے لدے جہاز کے خطرات سے نمٹنے کے لیے بڑی سعودی پیشکش

    تیل سے لدے جہاز کے خطرات سے نمٹنے کے لیے بڑی سعودی پیشکش

    ریاض: سعودی عرب نے کئی برسوں سے سمندر میں تیرتے تیل سے لدے یمنی آئل ٹینکر ‘صافر’ سے تیل رسنے کے ممکنہ خطرات سے نمنٹے کے لیے 10 ملین ڈالر کی پیش کش کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب نے اتوار کے روز ایک پرانے یمنی آئل ٹینکر سے اپنے پانیوں سے متصل بحیرۂ احمر میں ممکنہ طور پر تباہ کن رساؤ کو روکنے کے لیے 10 ملین ڈالر دینے کا اعلان کر دیا ہے۔

    یہ پیش کش سعودی عرب میں شاہ سلمان مرکز برائے امداد وانسانی خدمات کی جانب سے کی گئی ہے، 45 سالہ پرانا صافر نامی یہ آئل ٹینکر یمنی شہر الحدیدہ کے شمال میں بحیرۂ احمر کے ساحل پر لنگر انداز ہے، سعودی عرب کا کہنا ہے کہ صافر آئل ٹینکر سے اقتصادی، انسانی اور ماحولیاتی خطرات درپیش ہیں۔

    صافر ایک طویل عرصے تک سمندر کی سطح پر ذخیرے کے پلیٹ فارم کے طور پر استعمال ہوتا رہا ہے، تاہم اسے اب باغیوں کے زیر قبضہ یمنی بندرگاہ حدیدہ پر آزاد چھوڑ دیا گیا ہے، اور یمن جب سے خانہ جنگی میں ڈوب گیا ہے، تب سے اس کی کوئی سروس نہیں کی گئی ہے۔

    اب سعودی عرب کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ تیل رسنے کی صورت میں بڑا ماحولیاتی المیہ جنم لے سکتا ہے، بحیرہ احمر کے ساحل پر جہاز رانی کو سنگین خطرات لاحق ہو سکتے ہیں، اس صورت میں ماہی گیری اور عالمی جہاز رانی متاثر ہوگی۔

    شاہ سلمان مرکز کے مطابق صافر آئل ٹینکر پر 10 لاکھ بیرل سے زیادہ تیل لدا ہوا ہے اور 2015 سے اس کی سروس یا مرمت کا کوئی کام نہیں ہوا، آئل رسنے کی وجہ سے یمن خوراک، فیول اور امدادی سامان کی ترسیل درہم برہم ہو جائے گی۔

    سعودی عرب کا کہنا ہے کہ اگر آئل ٹینکر سے تیل رستا یا اس میں کوئی دھماکا ہوتا ہے تو اس سے زیر آب حیاتیات متاثر ہوگی، حیاتیاتی مسائل پیدا ہوں گے اور فشریز کا پورا ماحول تباہ ہو جائے گا۔

  • اونٹ خریداری کرنے سنار کی دکان جا پہنچا

    اونٹ خریداری کرنے سنار کی دکان جا پہنچا

    صنعا: یمن میں ایک اونٹ سنار کی دکان میں جا گھسا جس سے دکاندار نہایت خوفزدہ ہوگئے، واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہے۔

    عربوں کے خیمے میں اونٹ کے داخلے سے متعلق کہاوت تو سب ہی نے سن رکھی ہوگی، تاہم گذشتہ دنوں اس قدیم کہاوت میں جدید اضافہ اس وقت دیکھنے میں آیا جب ایک اونٹ یمن کے دارالحکومت صنعا میں سنار کی دکان میں جا گھسا۔

    اس واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہے جس میں اونٹ کو سنار کی دکان میں داخل ہوتے دیکھا جا سکتا ہے۔

    اونٹ کو اس طرح اچانک اندر آتے دیکھ کر دکاندار خوف زدہ ہو گئے اور انہوں نے اونٹ سے بچنے کے لیے شوکیس کے پیچھے پناہ لی۔

    اونٹ نے اندر آنے کی بار بار کوشش کی مگر دکان میں جگہ تنگ ہونے کے باعث وہ مزید اندر داخل نہ ہو سکا، جس کے بعد وہ ناکام ہو کر وہاں سے چلا گیا۔

    ایک شہری نے وائرل ویڈیو پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ دکانداروں کے لیے اونٹ کوئی غیر مانوس جانور نہیں مگر اچانک دیکھ کر شاید انہیں لگا کہ شیر گھس آیا ہے۔ اس لیے وہ بھاگ کھڑے ہوئے۔

  • یمن: رخصتی سے قبل طلاق دینے پر خاتون نے مرد کو نشان عبرت بنا دیا

    یمن: رخصتی سے قبل طلاق دینے پر خاتون نے مرد کو نشان عبرت بنا دیا

    صنعا: یمن میں ایک خاتون نے مرد کو اغوا کر کے تشدد کا نشانہ بنایا اور اس کی رہائی کے بدلے تاوان کا مطالبہ کیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایک مقامی اخبار نے اطلاع دی ہے کہ جنگ سے تباہ حال ملک یمن میں ایک خاتون نے ایک شخص کو اغوا کر کے شدید تشدد کا نشانہ بنایا۔

    انٹرنیٹ پر زیر گردش پولیس کے ایک مبینہ بیان میں کہا گیا ہے کہ مبارک سلطان نامی شخص کو 7 فروری کو یمن کی جنوب مغربی گورنری تعز میں ایک خاتون طغرید غالب نے اغوا کیا تھا۔

    شہر کی پولیس کے بیان کے مطابق مذکورہ شخص دراصل خاتون کا سابق شوہر تھا، جس نے تغرید سے نکاح کے بعد رخصتی سے قبل اسے طلاق دے دی تھی، اور پھر دوسری خاتون سے شادی کر لی، جس پر خاتون نے مشتعل ہو کر 7 فروری کو اسے اغوا کر لیا اور تشدد کا نشانہ بنایا۔

    پولیس کے مطابق خاتون کو گرفتار کر لیا گیا ہے، خاتون نے اپنے بھائی کی مدد سے راہ چلتے اپنے سابقہ شوہر کو اغوا کیا تھا، اور نامعلوم مقام پر رکھا۔

    خاتون نے اقرار کیا کہ ہاں میں نے اغوا کیا اور اس پر تشدد کر کے اپنے دل کی بھڑاس نکالی، اس کے جسم سے تشدد کے باعث بہتے خون کی تصاویر بنائیں، اور انھیں سوشل میڈیا پر شیئر کر کے اسے عبرت کا نشان بنایا ہے۔ خاتون نے کہا اور پھر میں نے اسے رہا کرنے کے لیے اس کے خاندان والوں سے تاوان مانگا۔

    خاتون کا کہنا تھا کہ شادی کے بہانے اس نے مجھے دھوکا دیا، میری تصاویر سوشل میڈیا پر شیئر کیں، ہمارے درمیان ہونے والی باتیں عام کیں اور مجھ سے جھوٹی باتیں منسوب کرتا رہا۔

    واضح رہے کہ مردوں کے ہاتھوں خواتین کا اغوا ہونا آئے دن کی خبر ہے، مگر یمن کا یہ واقعہ انوکھا ہے، واقعے پر سوشل میڈیا پر اکثر صارفین نے اسے فضول قسم کا مذاق سمجھا تھا، مگر جب پولیس کی طرف سے واقعے کی تصدیق ہوئی اور تفصیلات جاری ہوئیں تو سب دنگ رہ گئے۔

  • یمن: 6 سال میں بڑا سانحہ

    یمن: 6 سال میں بڑا سانحہ

    جنیوا: اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ یمن میں 2015 سے اب تک 10 ہزار بچے ہلاک یا معذور ہوچکے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق یمن کے تنازع نے ابھی ایک اور شرمناک سنگ میل عبور کیا ہے، مارچ 2015 میں لڑائی شروع ہونے کے بعد سے 10 ہزار بچے ہلاک یا معذور ہو چکے ہیں، یہ روزانہ 4 بچوں کی ہلاکت کے برابر ہے۔

    یو این چلڈرن فنڈ (یونیسف) کی ترجمان جیمز ایلڈر نے کہا ہے کہ حوثی گروہ کی جانب سے 2015 میں یمنی حکومت کو زبردستی ہٹانے کے بعد سے 10 ہزار یمنی بچے ہلاک ہو چکے ہیں۔

    دورۂ یمن کے بعد یونیسف کی ترجمان نے جنیوا میں اقوام متحدہ کے دفتر میں بریفنگ میں بتایا کہ روزانہ کی بنیاد پر چار بچے ہلاک یا معذور ہوئے ہیں، جب کہ اکثر واقعات رپورٹ ہی نہیں ہوئے۔

    ان کا کہنا تھا یمن میں ہر پانچ میں سے چار بچوں یعنی کل ایک کروڑ 10 لاکھ بچوں کو انسانی امداد کی ضرورت ہے، جب کہ چار لاکھ کو غذائیت کی کمی کا سامنا ہے، اور 20 لاکھ سے زائد بچے اسکول سے باہر ہیں۔

    خیال رہے کہ اقوام متحدہ کی یمن میں جنگ بندی کی کوششیں ناکام ہو چکی ہیں، 6 برسوں سے جاری جنگ کو ختم کرنے کے لیے حوثی سمجھوتا کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔

    گزشتہ ہفتے مقامی افسران اور رہائشیوں نے بتایا تھا کہ گیس اور تیل سے مالا مال شمالی صوبے مارب میں سینکڑوں یمنی شہری حکومتی فوج اور حوثیوں کے درمیان جاری شدید لڑائی میں پھنسے ہوئے ہیں۔

  • خطرے سے دوچار ’ڈریگن کا خونی جزیرہ‘ کس ملک میں ہے؟

    خطرے سے دوچار ’ڈریگن کا خونی جزیرہ‘ کس ملک میں ہے؟

    صنعا: یمن کا ایک زرخیز جزیرہ صحرا کا روپ دھارتا جا رہا ہے، کیوں کہ بارش لانے والے ڈریگن ٹری معدوم ہونے کے خطرے سے دوچار ہو گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق یمن کا سقطری جزیرہ اپنے صدیوں پرانے چھتری کی شکل کے ڈریگن درختوں کی وجہ سے مشہور ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ جزیرہ اب ماحولیاتی بحران کی وجہ سے خطرے میں ہے۔

    دراصل ڈریگن ٹری میں سے خون کی رنگت جیسا ایک سرخ محلول نکلتا ہے، جس کی وجہ سے اسے ڈریگن بلڈ ٹری کہا جاتا ہے، ماہرین کا کہنا ہے جزیرے پر موجود ان قدیم درختوں کے جنگلات شدید طوفانوں کی وجہ سے ختم ہوتے جا رہے ہیں۔

    دوسری طرف ڈیگن ٹری کے نوخیز پودوں کو بکریاں نگل لیتی ہیں، نئے اگنے والے پودے صرف انھی جگہوں پر پائے جاتے ہیں، جہاں بکریاں نہیں پہنچ پاتیں۔ 2008 میں یونیسکو نے اسے دنیا کے سب سے زیادہ حیاتی تنوع سے مالا مال علاقوں میں سے ایک قرار دیتے ہوئے اسے عالمی ورثے کی فہرست میں شامل کیا تھا۔

    خیال رہے کہ یمن کے ساحل سے 350 کلو میٹر کے فاصلے پر بحیرہ عرب اور افریقا کے درمیان سمندر میں موجود سقطری جزیرہ 50 ہزار سے زائد افراد کا گھر ہے، مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ ڈریگن ٹری کی ایک اہمیت یہ ہے کہ یہ پانی لاتے ہیں، ان درختوں کے بغیر ہم مشکل میں پڑ جائیں گے۔

    جزیرے کے رہائشی ڈریگن بلڈ ٹری کو لکڑی حاصل کرنے کے لیے نہیں کاٹتے کیوں کہ یہ بارشوں کا سبب بنتے ہیں اور ان سے نکلنے والا سرخ محلول ادویات بنانے میں کام آتا ہے۔ اب سائنس دانوں نے خبردار کیا ہے کہ گلوبل وارمنگ، طوفان اور مویشیوں کی وجہ سے یہ درخت چند دہائیوں میں ہی ختم ہو جائیں گے۔

  • ’یہاں خوراک ہے نہ ایندھن، یہ جہنم ہے‘ مسلمان ملک سے متعلق سربراہ ڈبلیو ایف پی کا بیان

    ’یہاں خوراک ہے نہ ایندھن، یہ جہنم ہے‘ مسلمان ملک سے متعلق سربراہ ڈبلیو ایف پی کا بیان

    روم: یہاں خوراک ہے نہ ایندھن، یہ جہنم ہے، یہ الفاظ عالمی ادارہ خوراک کے سربراہ کے ایک مسلمان ملک یمن سے متعلق ہیں، جن سے یمن کے لوگوں کی اذیت اور بے پناہ تکلیف کا اندازہ ہوتا ہے۔

    ورلڈ فوڈ پروگرام کے سربراہ ڈیوڈ بیسلے نے ایک بیان میں کہا ہے کہ یمن روئے زمین کی سب سے بد ترین جگہ بن رہی ہے، اسے انسانوں ہی نے اس حد تک پہنچایا ہے۔

    سربراہ ڈبلیو ایف پی کا کہنا تھا کہ یہاں خوراک ہے نہ ہی ایندھن، یہ جہنم ہے، یمن میں 4 لاکھ بچوں کی زندگی کو خطرہ لاحق ہے۔

    یمن، نومنتخب وزرا کا جہاز اترتے ہی ایئرپورٹ دھماکوں سے گونج اٹھا، 26 جاں‌ بحق

    ڈیوڈ بیسلے نے بتایا کہ یہ اعداد و شمار نہیں، بلکہ یہ لوگوں کی حقیقت ہے، ہمیں یہ سب روکنے کے لیے جلد از جلد مدد کی ضرورت ہے۔

    یاد رہے کہ یکم جنوری 2021 کو یمن کے ساحلی شہر حدیدہ میں ایک شادی ہال میں جاری تقریب کے دوران بم دھماکے سے 5 خواتین جاں بحق ہو گئی تھیں، جب کہ واقعے کی ذمہ داری یمن کی حکومت اور حوثی باغی ایک دوسرے پر ڈالتے رہے۔

    اس واقعے سے محض 2 دن قبل عدن ایئر پورٹ پر بھی خوف ناک دھماکے ہوئے تھے، جس میں 26 افراد ہلاک ہو گئے تھے، عدن ایئر پورٹ کو دھماکوں سے اس وقت نشانہ بنایا گیا تھا جب حکومتی وزرا وہاں پہنچے تھے۔

    سعودی عرب سے عدن واپس پہنچنے والے طیارے میں وزیر اعظم مائین عبدالمالک، سعودی سفیر اور دیگر اہم شخصیات موجود تھیں۔