Tag: ینگ ڈاکٹرز

  • ینگ ڈاکٹرز کا پنجاب بھر کے اسپتالوں کی او پی ڈیز بند کرنے کا اعلان

    ینگ ڈاکٹرز کا پنجاب بھر کے اسپتالوں کی او پی ڈیز بند کرنے کا اعلان

    لاہور : پنجاب میں ینگ ڈاکٹرز نے صوبے بھر میں اسپتالوں کی او پی ڈی بند کرنے کا اعلان کردیا، مظاہرین کا کہنا ہے نجکاری کا فیصلہ واپس لیاجائے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کے چلڈرن ہسپتال اور جنرل ہسپتالوں کی او پی ڈیز نے کام کرنا بند کر دیا ہے جب کہ شہر کے دیگر سرکاری ہسپتالوں کی او پی ڈیز جاری ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور میں بنیادی مراکز صحت کی نجکاری کے خلاف گرینڈ ہیلتھ الائنس کا پنجاب اسمبلی کے سامنے دھرنا تیرہ روز سے جاری ہے۔

    پولیس تشدد کے خلاف ینگ ڈاکٹرز نے آج پنجاب بھر کے سرکاری اسپتالوں میں او پی ڈی بند کردی ہے۔

    لاہور کے جنرل، میو، گنگا رام، سروسز اور جناح اسپتال میں ینگ ڈاکٹرز او پی ڈی بند کراتے ہیں جسے انتظامیہ پدوبارہ بحال کردیتی ہے۔

    دھرنے پر بیٹھے مظاہرین کا کہنا ہے نجکاری سے بے روزگار ہوجائیں گے، نجکاری کا فیصلہ واپس لیاجائے، جب تک حکومت مذاکرت کرنےاورمطالبات منظورنہیں کرلیتی دھرنا جاری رہے گا۔

    گزشتہ روزگرینڈ ہیلتھ الائنس کے شرکا کی ایوان وزیراعلیٰ جانےکی کوشش کی تھی ، جس پر انتظامیہ نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پانی کی توپ چلادی تھی۔

    جس کے بعد مظاہرین نےچیئرنگ کراس پر دھرنا دے دیا تھا ، ڈی آئی جی آپریشن فیصل کامران نے کہا تھا مذاکرات کےذریعےمسائل کا حل چاہتےہیں لیکن مظاہرین خواتین کو آگے رکھ کرسیاست چمکارہے ہیں۔

    یاد رہے قبل ازیں وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے جناح ہسپتال لاہور کا دورہ کیا تھا ، جس میں مریضوں کی جانب سے میڈیکل ایمرجنسی ڈیپارٹمنٹ سے متعلق متعدد شکایات موصول ہوئیں۔

    اپنے معائنے کے دوران، اس نے ضروری ادویات کی کمی اور ہنگامی صحت کی دیکھ بھال کی خدمات میں کمی پر شدید عدم اطمینان کا اظہار کیا تھا۔

  • کلکتہ میں ڈاکٹر زیادتی کے بعد  قتل، ینگ ڈاکٹرز کا حکومت کو  الٹی میٹم

    کلکتہ میں ڈاکٹر زیادتی کے بعد قتل، ینگ ڈاکٹرز کا حکومت کو الٹی میٹم

    کلکتہ : بھارت میں ینگ ڈاکٹرز نے حکومت کو الٹی میٹم دیا ہے کہ کولکتہ میں زیادتی کے بعد قتل کی گئی ڈاکٹر کو انصاف نہیں ملا تو مظاہروں میں شدت آئے گی۔

    بھارت میں خواتین کےبڑھتےہوئےریپ کےواقعات سے خطےمیں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے، مودی سرکار کے تیسرے دور میں بھارت کو اب تک کےسب سے شدید مظاہروں کا سامنا ہے

    بھارت میں لیڈی ڈاکٹرکےریپ اورقتل کےبعد پورے ملک میں ڈاکٹروں کی ہڑتال جاری ہے دی گارڈین کےمطابق بھارت میں خواتین کے خلاف تشدد پردس لاکھ سے زیادہ ڈاکٹروں کی ہڑتال نے اسپتالوں میں طبی خدمات مفلوج کردی ہے۔

    بھارتی اسپتالوں میں ایمرجنسی کے سوا ہرطرح کی طبی سہولت کو بند کردیا گیا ہے اور مودی سرکاربھارت میں امن وامان کی صورتحال سےنمٹنےمیں مکمل طورپرناکام ہوچکی ہے

    ڈاکٹر کے لیے حصولِ انصاف کے لیے احتجاج کا دائرہ کولکتہ سے نکل کر ملک کے دیگر شہروں میں پھیل گیا، دہلی ، لکھنو اور ممبئی سمیت کئی شہروں میں بھی ڈاکٹرز سڑکوں پر نکل آئے۔

    بھارت میں ینگ ڈاکٹرز نے اعلان کیا ہے کہ کہ انصاف نہیں ملا تو مظاہروں میں شدت آئے گی، پورے ملک اوردنیا ہمارے ساتھ ہے،یہ احتجاجی تحریک مضبوط سے مضبوط تر ہوتی جائے گی۔

    ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ اسپتال بھی محفوظ نہیں،ہماری حفاظت کو یقینی بنایا جائے جبکہ مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بنرجی نےریاست بھر میں ہونے والےمظاہروں کی حمایت کردی ہے۔

    سپریم کورٹ نے واقعہ کا ازخود نوٹس لے لیا ہے اور سماعت کل ہوگی جبکہ انڈین میڈیکل ایسو سی ایشن نے بھی نریندر مودی کو خط لکھ دیا ہے۔

    متاثرہ لرکی کے والدین نے کیس کی تحقیقات پر سوال اٹھا دیئے، پولیس کا کہنا ہے کہ واقعے کی تحقیقات کر رہی اور اس شبہ میں ایک پولیس اہلکار کو بھی حراست میں لیا گیا ہے۔

  • ‘ڈاکٹر نمرتا، ڈاکٹر نوشین کے قتل کو انتظامیہ نے خودکشی کا نام کیوں دیا؟’

    ‘ڈاکٹر نمرتا، ڈاکٹر نوشین کے قتل کو انتظامیہ نے خودکشی کا نام کیوں دیا؟’

    کراچی: لاڑکانہ یونیورسٹی کے وائس چانسلر اور انتظامیہ پر سوال اٹھاتے ہوئے، ینگ ڈاکٹرز کی تنظیم نے ہاسٹل کے اندر ڈاکٹر نمرتا اور ڈاکٹر نوشین کے قتل کے خلاف حکمت عملی ترتیب دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق ینگ ڈاکٹر ایسوسی ایشن (وائی ڈی اے) کی جانب سے ڈاکٹر نمرتا کماری اور ڈاکٹر نوشین کاظمی کے قتل کے خلاف کل سے کراچی سے لاڑکانہ تک سرکاری اسپتالوں میں احتجاج کا اعلان کر دیا گیا ہے۔

    تنظیم نے مطالبہ کیا ہے کہ صاف و شفاف انکوائری کی جائے، جس کے لیے ضروری ہے کہ فوری طور پر موجودہ انتظامیہ، اور وائس چانسلر اور ہاسٹل پرووسٹ کو معطل کیا جائے، اور تمام مشتبہ افراد کا ڈی این اے ٹیسٹ کیا جائے، جب کہ موجودہ ڈی این اے رپورٹ کو پنجاب و بیرون ملک لیبارٹری سے بھی ری چیک کیا جائے۔

    اتوار کو چانڈکا میڈیکل کالج لاڑکانہ کے ہاسٹل میں ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن سندھ و لاڑکانہ کی کابینہ نے مشترکہ اجلاس منعقد کیا، جس میں ینگ ڈاکٹروں نے کل سے احتجاج کا فیصلہ کیا، اجلاس میں چانڈکا میڈیکل کالج میں خواتین طلبہ کو ہراساں اور قتل کرنے جیسے واقعات اور تازہ آنے والی ڈی این اے رپورٹ اور اس کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال کو زیر بحث لایا گیا۔

    تنظیم کا مؤقف ہے کہ جب سے یونیورسٹی میں موجودہ وائس چانسلر اور انتظامیہ آئی ہے، تب سے اب تک 2 لڑکیاں اور ایک لڑکا موت کے منہ میں دھکیلے جا چکے ہیں، اور انتظامیہ کی جانب سے اسے خود کشی کا نام دیا جاتا رہا۔

    تنظیم کا کہنا ہے کہ موجودہ انتظامیہ نے پرانے گرلز ہاسٹل کو تبدیل کر کے ایک ویران جگہ پر اسے منتقل کیا، جہاں حالیہ 2 واقعات رونما ہوئے ہیں، اور دو طالبات زندگی کی بازی ہار گئیں، یہ واقعات سیکیورٹی کی ناکامی کا ثبوت ہیں، یونیورسٹی میں طلبہ بہت ذیادہ ذہنی دباؤ کا شکار ہیں، ان کی تمام غیر نصابی سرگرمیاں ختم کر کے یونیورسٹی کو قید خانہ بنا دیا گیا ہے۔

    ینگ ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر نمرتا و ڈاکٹر نوشین کی ڈی این اے رپورٹ نے بہت سارے سوالات کو جنم دیا ہے، تمام سندھ میں اس سے ایک خوف کی فضا پیدا ہوگئی ہے، ہمارے تعلیمی اداروں کو طلبہ غیر محفوظ تصور کر رہے ہیں، اس لیے ہمارا مطالبہ ہے کہ ان واقعات کی صاف و شفاف انکوائری کی جائے اور اسے فوری طور پبلک کیا جائے، اور ملزمان کو قرار واقعی سزا دی جائے۔

    تنظیم نے کہا طلبہ کے ذہنی دباؤ کو کم کیا جائے، جس کے لیے ایکسٹرا کریکولر سرگرمیوں کا آغاز کیا جائے، اور طلبہ یونین کو فوری بحال کیا جائے، امتحان کا نظام بہتر کیا جائے جس سے کوئی طالب علم بلیک میل نہ ہو سکے۔

    تنظیم نے اعلان کیا کہ کل سے سندھ بھر میں بھرپور پور احتجاج کیا جائے گا، اگر مطالبات پر کوئی پیش رفت نہ ہوئی، تو احتجاج کا دائرہ کار بڑھا دیا جائے گا۔

  • ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے رکن ڈاکٹر قلندر جان افغانستان کے وزیر صحت مقرر

    ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے رکن ڈاکٹر قلندر جان افغانستان کے وزیر صحت مقرر

    اسلام آباد: ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن اسلام آباد کے رکن ڈاکٹر قلندر جان افغانستان کے وزیر پبلک ہیلتھ تعینات کردیے گئے، ایسوسی ایشن نے ڈاکٹر قلندر کو وزیر صحت بننے پر مبارک باد دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن اسلام آباد کے رکن ڈاکٹر قلندر جان افغانستان کے وزیر پبلک ہیلتھ تعینات کردیے گئے، ڈاکٹر قلندر نے پمز اسپتال سے شعبہ یورولوجی میں اسپیشلائزیشن کی ہے۔

    ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن اسلام آباد نے ڈاکٹر قلندر کو وزیر صحت بننے پر مبارکباد دی ہے۔

    خیال رہے کہ افغانستان میں طالبان حکومت نے اپنی کابینہ میں توسیع کی ہے اور اس بار بھی کوئی خاتون کابینہ میں شامل نہیں۔

    حاجی گل محمد نائب وزیر سرحدی امور، انجنیئر نجیب اللہ وزیر برائے ایٹمی توانائی اور تاجر حاجی نورالدین عزیزی وزیر تجارت مقرر کیے گئے ہیں۔

  • پمز اسپتال کے ینگ ڈاکٹرز نے بائیو میٹرک حاضری کی بحالی مسترد کر دی

    پمز اسپتال کے ینگ ڈاکٹرز نے بائیو میٹرک حاضری کی بحالی مسترد کر دی

    اسلام آباد: پمزاسپتال کے ینگ ڈاکٹرز نے بائیو میٹرک حاضری کی بحالی مسترد کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق پمز اسپتال کے ینگ ڈاکٹرز نے بائیو میٹرک حاضری کی بحالی کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس سے کرونا وائرس پھیلے گا۔

    ینگ ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ بائیومیٹرک حاضری سے ہیلتھ ورکرز کرونا کا شکار بن سکتے ہیں۔ڈاکٹرز نے مطالبہ کیا کہ پمز اسپتال انتظامیہ ڈاکٹرز کے اوقات کار طے کرے۔

    ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ پمز اسپتال انتظامیہ بائیو میٹرک حاضری کی بحالی کا فیصلہ واپس لے،کرونا کے مکمل خاتمے تک بائیو میٹرک حاضری کو معطل رکھا جائے۔

    ینگ ڈاکٹرز نے مطالبہ کیا کہ پمز انتظامیہ ہیلتھ ورکرز کے رسک الاؤنس میں بےقاعدگیوں کا نوٹس لے،اسپتال انتظامیہ سالوں سےگھر بیٹھے تنخواہیں لینے والے ملازمین کا نوٹس لے۔

    وائی ڈی اے پمز کے مطابق ڈاکٹرز اپنی مقررہ ڈیوٹی ٹائمنگ سے زیادہ وقت ڈیوٹی کر رہے ہیں۔

  • پمز اسپتال کے ینگ ڈاکٹرز کا واجبات کی عدم ادائیگی پر احتجاج کا اعلان

    پمز اسپتال کے ینگ ڈاکٹرز کا واجبات کی عدم ادائیگی پر احتجاج کا اعلان

    اسلام آباد: پمز اسپتال کے ینگ ڈاکٹرز کا واجبات کی عدم ادائیگی پر احتجاج کا اعلان کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق پمز اسپتال کے ینگ ڈاکٹرز نے واجبات کی عدم ادائیگی پر کل احتجاج کا اعلان کیا ہے۔ ینگ ڈاکٹرز نے مطالبہ کیا ہے کہ ایم اوز کی تنخواہوں میں اضافہ،واجبات ادا کیے جائیں۔

    دوسری جانب پمز اسپتال انتظامیہ نے ملازمین کو احتجاج نہ کرنے سے متعلق خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ملازمین غیر قانونی احتجاج، جلسے ترک کریں۔

    انتظامیہ کے مطابق چند شرپسند عناصر اسپتال کی بدنامی وتباہی کا باعث بن رہے ہیں،بعض شرپسند عناصر مقدس پیشے کو بدنام کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔

    اسپتال انتظامیہ نے کہا کہ ادارے کی ساکھ بحالی میں رکاوٹ بننے والے عناصرکو بے نقاب کیا جائے گا،احتجاجی ملازمین کا نامناسب رویہ کسی طور قابل قبول نہیں ہے۔

    یاد رہے کہ تین روز قبل پمز اسپتال انتظامیہ نے ینگ ڈاکٹرز کے احتجاج کے بعد ڈاکٹرز کی تنخواہوں میں اضافہ کیا تھا۔اسپتال انتظامیہ نے پوسٹ گریجویٹ ڈاکٹرز اور ہاؤس آفیسر کے مطالبات پر 6 ماہ بعد عملدرآمد کیا تھا۔

  • لاہور جنرل اسپتال میں بیوروکریٹس اور سیاست دانوں کا پروٹوکول علاج بند کرنے کا اعلان

    لاہور جنرل اسپتال میں بیوروکریٹس اور سیاست دانوں کا پروٹوکول علاج بند کرنے کا اعلان

    لاہور: ینگ ڈاکٹرز نے جنرل اسپتال میں بیوروکریٹس اور سیاست دانوں کا پروٹوکول علاج بند کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق وائی ڈی اے کے صدر ڈاکٹر عمار نے کہا ہے کہ کسی سیاست دان یا بیوروکریٹ کا پروٹوکول نہیں مانیں گے، انھیں اسپتال آنا ہے تو عام شہری بن کر آئیں۔

    ینگ ڈاکٹرز نے حکومت کو رسک الاؤنس نہ ملنے پر کام بند کرنے کا الٹی میٹم بھی دے دیا، ڈاکٹر عمار کا کہنا تھا کہ ایک ہفتے تک رسک الاؤنس نہ دیا گیا تو اسپتالوں میں کام بند کر دیں گے۔

    قبل ازیں، لاہور جنرل اسپتال میں ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے رہنماؤں نے پریس کانفرنس کی، ینگ ڈاکٹرز نے حکومتی وزرا پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کرونا کے حوالے سے ہر حکومتی فیصلہ غلط ثابت ہوتا رہا ہے، وزیر صحت نے کبھی وبا کے دوران اسپتالوں کا دورہ نہیں کیا، فواد چوہدری کو ڈاکٹروں کے خلاف بیان دینے پر شرم آنی چاہیے۔

    صدر وائی ڈی اے لاہور جنرل اسپتال ڈاکٹر عمار نے کہا کہ آج کی پریس کانفرنس کا مقصد او پی ڈیز کھولنے کے حکومتی فیصلے کے حوالے سے ہے، کرونا کے حوالے سے ہر حکومتی فیصلہ غلط ثابت ہوتا رہا ہے، ڈاکٹر یاسمین راشد کے مطابق پنجاب میں کرونا ہے ہی نہیں، وزیر اعظم اسے عام نزلہ زکام کہہ رہے ہیں، یاسمین راشد ذات کے لیے وزیر بنیں، وائی ڈی اے ختم کرنا ان کا مشن ہے، حکومتی وزرا کا کام بکواس کرنا رہ گیا ہے۔

    انھوں نے کہا اب جنرل اسپتال میں وزیر، مشیر یا بیوروکریٹ کا علاج نہیں کریں گے، ایس او پیز پر عمل درآمد ہوئے بغیر او پی ڈیز میں کام نہیں کریں گے، حکومت اپنی ناکامی اور نااہلی ہم پر ڈالنا چاہتی ہے، حکومت ایڈہاک پر ڈاکٹر بھرتی کرے تاکہ کرونا وارڈ چلائے جا سکیں۔

    صدر وائی ڈی اے کا کہنا تھا ہیلتھ پروفیشنلز کا خیال رکھا جائے، جنرل اسپتال کے 60 ڈاکٹروں سمیت 100 سے زائد ہیلتھ پروفیشنلز کرونا کا شکار ہو چکے ہیں، رسک الاونس تمام ہیلتھ پروفیشنلز کے لیے ہونا چاہیے، 1400 ارب کا کرونا فنڈ صحیح جگہ پر استعمال نہیں ہوا، ایک ہفتے میں رسک الاؤنس نہ دیا گیا تو کام نہیں کریں گے۔

    جنرل سیکریٹری وائی ڈی اے پنجاب ڈاکٹر قاسم اعوان نے کہا کہ آزاد کشمیر میں حکومت ڈاکٹروں کے مطالبات پورے نہیں کر رہی، ہم آزاد کشمیر کی حکومت اور وزیر اعظم سے ان کے مطالبات پوری کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں، اسپتالوں میں بائیو میٹرک حاضری لازم قرار دے دی گئی ہے جو سراسر غلط ہے، ہم اس پر عمل نہیں کریں گے، بائیو میٹرک حاضری کو سول سیکریٹریٹ میں بھی لاگو کیا جائے۔

    انھوں نے کہا کہ اسپتالوں کی سیکورٹی کا بل پنجاب اسمبلی میں پیش نہیں کیا جا رہا کیوں کہ اس سے ان کے اراکین اسمبلی کی بدمعاشی ختم ہو جائے گی، ہم نے اس حکومت کو ووٹ دیا تھا اور اپنے مریضوں کو نسخوں پر پی ٹی آئی کو ووٹ دینے کا کہتے رہے جو غلط ثابت ہوا۔

  • کرونا وبا پر ینگ ڈاکٹرز کا حکومت سے سچ بتانے کا مطالبہ

    کرونا وبا پر ینگ ڈاکٹرز کا حکومت سے سچ بتانے کا مطالبہ

    لاہور: ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن نے حکومت سے کرونا وائرس کی وبا کے سلسلے میں عوام کو سچ بتانے کا مطالبہ کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آج لاہور میں ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے عہدے داران نے میڈیا سے گفتگو میں حکومت پر الزام لگایا ہے کہ وہ اب بھی اموات کی اصل تعداد نہیں بتا رہی ہے۔

    وائی ڈی اے کے عہدے دار عمار یوسف نے کہا کرونا وائرس کا پہلا کیس 26 فروری کو رپورٹ ہوا تھا، تب سے بہت سارے مریض جاں بحق ہو چکے ہیں تاہم حکومت اب بھی اموات کی اصل تعداد نہیں بتا رہی، ہمارا وزیر صحت سے مطالبہ ہے کہ عوام کو سچ بتائیں۔

    ڈاکٹر عمار یوسف کا کہنا تھا کہ 90 سے زائد ڈاکٹرز اور 10 سے زائد نرسز وائرس سے متاثر ہوئی ہیں، جنرل اسپتال کے ایم ایس کا کرونا ٹیسٹ بھی مثبت آیا ہے، ڈاکٹرز کو آئسولیشن رومز، معیاری کٹس اور ماسک نہیں دیے گئے تو او پی ڈیز میں کام نہیں کریں گے، کرونا سے متاثرہ 16 ہاؤس آفیسرز بھی بغیر تنخواہ کام کرتے ہیں۔

    ملک میں 24 گھنٹوں کے دوران کرونا سے مزید 57 افراد انتقال کر گئے

    انھوں نے کہا جنرل اسپتال کے 100 سے زائد ڈاکٹرز اور دیگر عملہ متاثر ہونا بہت خطرناک ہے، ڈاکٹر ثنا فاطمہ ڈاکٹرز اسپتال میں آج انتقال کر گئیں، لیکن حکومت ٹس سے مس نہیں ہو رہی ہے، ڈاکٹرز کے تحفظ کے لیے اقدامات نہیں کیے جا رہے۔

    ڈاکٹر عمار کا یہ بھی کہنا تھا کہ پیپرا رولز میں ترامیم کر کے اسپتالوں کو خریداری کی اجازت دی گئی، اس پر ہمارا مطالبہ ہے کہ خریدے گئے تمام سامان کا آڈٹ کرایا جائے، ایم ٹی آئی ایکٹ نافذ کیا گیا تو ذمہ داری وزیر اعلیٰ پر آئے گی، ایکٹ کے نفاذ پر ہم ہڑتال کریں گے، عدالتی حکم ہے کہ ہیلتھ کیئر ورکرز مطمئن نہیں تو ایم ٹی آئی نافذ نہیں ہو گا۔

    انھوں نے کہا شاپنگ مالز کھولنے کے فیصلے پر بھی ہم نے اسی دن کہا تھا یہ غلط فیصلہ ہے۔

  • ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کی وینٹ انتظامات نہ ہونے پر سندھ حکومت پر تنقید

    ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کی وینٹ انتظامات نہ ہونے پر سندھ حکومت پر تنقید

    کراچی: ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن سندھ نے اسپتالوں میں وینٹی لیٹرز کے انتظامات نہ ہونے پر سندھ حکومت پر شدید تنقید کی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق چیئرمین وائی ڈے اے ڈاکٹر عمر سلطان نے کہا ہے کہ سندھ حکومت کے دعوے بے بنیاد ثابت ہو گئے ہیں، 26 فروری کو پہلے کیس کے رپورٹ ہونے کے بعد وینٹی لیٹرز کے انتظامات نہ کیے جا سکے۔

    ڈاکٹر عمر سلطان کا کہنا تھا کہ کرونا وائرس پاکستان میں تیسرے اسپل میں موجود ہے، وائرس کے مقامی منتقلی کے کیسز میں اضافے کا سلسلہ جاری ہے، وزرا کی جانب سے 2 سے 3 دن پریس کانفرنس کا سلسلہ بھی جاری ہے، اور وہ شکوہ کر رہے ہیں کہ وفاق کی جانب سے تاحال کوئی وینٹی لیٹر فراہم نہیں کیا گیا۔

    کرونا سے متاثرہ ڈاکٹر کو وینٹی لیٹر نہ ملا، بے بسی کی حالت میں جان دے دی

    واضح رہے کہ گزشتہ رات کرونا وائرس سے متاثر ہونے والے فرنٹ لائن سولجر ڈاکٹر فرقان نے وینٹی لیٹر نہ ملنے کی وجہ سے بے بسی کی حالت میں جان دے دی تھی، ڈاکٹر فرقان کئی دنوں سے گھر میں آئسولیٹ تھے، وہ کراچی انسٹی ٹیوٹ آف ہارٹ ڈیزیز سے ریٹائرڈ تھے۔

    ڈاکٹر کے اہل خانہ کا کہنا تھا کہ طبیعت بگڑنے پر انھیں پہلے ایس آئی یو ٹی اور پھر انڈس اسپتال لے جایا گیا، مگر کہیں آئی سی یو اور وینٹی لیٹر خالی نہیں تھا، سرکاری اسپتال کے کئی وینٹی لیٹرز خراب پڑے ہیں، کوئی ایک ٹھیک ہوتا تو ڈاکٹر فرقان کی جان بچائی جا سکتی تھی۔

    سندھ حکومت کرونا کے نام پر 2 ارب سے زائد کی رقم خرچ کر چکی ہے لیکن نتیجہ صفر نظر آ رہا ہے، ذرایع کا کہنا ہے کہ سندھ میں تقریباً 350 کے قریب وینٹی لیٹرز موجود ہیں جن میں سے 70 سے زائد خراب ہیں۔

  • لاڑکانہ کے ڈاکٹروں کی 13 ماہ سے رکی تنخواہ فوری ادا کرنے کا مطالبہ

    لاڑکانہ کے ڈاکٹروں کی 13 ماہ سے رکی تنخواہ فوری ادا کرنے کا مطالبہ

    لاڑکانہ: ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن اور پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن نے حکومت سندھ سے مطالبہ کیا ہے کہ لاڑکانہ کے ڈاکٹروں کی 13 ماہ سے رکی تنخواہ فوری ادا کی جائے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ینگ ڈاکٹرز اور پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن نے سندھ حکومت کو 3 دن کی مہلت دیتے ہوئے کہا ہے کہ لاڑکانہ کے ڈاکٹروں کی 13 ماہ سے رکی تنخواہ فوری ادا کی جائے۔

    صدر وائی ڈی اے کا کہنا تھا کہ تمام سرکاری اسپتالوں کے ڈاکٹرز کی فوری اسکریننگ کی جائے، وبا کے دوران کام کرنے والے ڈاکٹرز اور دیگر اسٹاف کے لیے رسک الاؤنس کا بھی اعلان کیا جائے۔

    ڈاکٹرز اور میڈیکل اسٹاف کی تنخواہ میں کٹوتی کا فیصلہ واپس لے لیا گیا

    ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے صدر نے کہا کہ ہم ڈاکٹروں کی کرونا فنڈز کی کٹوتی رقم فوری واپس کیے جانے کا بھی مطالبہ کرتے ہیں، آج تمام طبی امور بازؤں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر انجام دیں گے۔

    واضح رہے کہ سندھ کے سرکاری اسپتالوں کے ڈاکٹرز نے سیاہ پٹیاں باندھ کر ڈیوٹی شروع کر دی ہے، وائی ڈی اے ڈاکٹروں اور طبی عملے کی فوری اسکریننگ کا مطالبہ کئی دن سے کرتی آ رہی ہے، 15 اپریل کو بھی وائی ڈی اے نے کہا تھا کہ طبی عملے کی اسکریننگ تاحال التوا کا شکار ہے، وزیر اعلیٰ سندھ طبی عملے کی اسکریننگ کے احکامات جاری کریں۔

    ملک بھر میں طبی عملے کے 217 افراد کرونا وائرس کا شکار

    چند دن قبل قومی ادارہ صحت نے ہیلتھ پروفیشنلز کی رپورٹ میں کہا تھا کہ ملک میں اب تک 217 ہیلتھ پروفیشنلز کرونا کا شکار ہو چکے ہیں، ان ڈاکٹرز کی تعداد 116، نرسز کی تعداد 34، دیگر اسپتال ملازمین کی تعداد 67 ہے۔ 119 ہیلتھ پروفیشنلز اسپتالوں میں زیر علاج ہیں اور ان کی حالت تسلی بخش ہے، 71 ہیلتھ پروفیشنلز آئیسولیشن میں زیر علاج ہیں، 3 ہیلتھ پروفیشنلز جاں بحق ہو چکے ہیں جن میں سے 2 کا تعلق گلگت بلتستان اور ایک کا اسلام آباد سے ہے۔ 24 ہیلتھ پروفیشنلز صحت یاب ہو چکے ہیں۔