Tag: ینگ ڈاکٹرز

  • ینگ ڈاکٹرز نے طبی عملے کی اسکریننگ کا مطالبہ کر دیا

    ینگ ڈاکٹرز نے طبی عملے کی اسکریننگ کا مطالبہ کر دیا

    کراچی: ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن نے ڈاکٹروں اور طبی عملے کی فوری اسکریننگ کا مطالبہ کر دیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق وائی ڈی اے نے کہا ہے کہ طبی عملے کی اسکریننگ تاحال التوا کا شکار ہے، وزیر اعلیٰ سندھ طبی عملے کی اسکریننگ کے احکامات جاری کریں۔

    ینگ ڈاکٹرز کی تنظیم کا کہنا ہے کہ ڈاکٹروں اور طبی عملے کا کرونا سے متاثر ہونے کا زیادہ خدشہ ہے۔

    یاد رہے کہ چند دن قبل پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن نے کہا تھا کہ ملک میں کرونا وائرس سے متاثرہ ڈاکٹرز کی تعداد 26 ہے۔ جب کہ کراچی میں متاثرہ ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکس کی مجموعی تعداد 31 ہو چکی ہے۔

    کراچی میں 6 ڈاکٹرز اور 7 پیرا میڈیکس بھی کرونا سے متاثر

    چند دن قبل کراچی میں 6 ڈاکٹرز اور 7 پیرا میڈیکس میں وائرس کی تصدیق ہوئی تھی، کراچی سول اسپتال اور بے نظیر بھٹو ٹراما سینٹر میں طبی عملے کے 17 افراد میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوئی۔

    کراچی سول اسپتال ایمرجنسی کے ایک ڈاکٹر اور پیرا میڈیکل اسٹاف کے 3 افراد میں کرونا وائرس کی تصدیق ہو چکی ہے۔ واضح رہے کہ کوئٹہ میں بھی ڈاکٹرز نے حفاظتی سامان کا مطالبہ کیا تھا جس پر انھیں احتجاج بھی کرنا پڑا، تاہم پولیس نے ان پر لاٹھی چارج اور تشدد کر کے ایک نہایت بری مثال قائم کی۔

  • ڈاکٹر سورس آف انفیکشن بن چکے، ینگ ڈاکٹرز بلوچستان نے سروسز بند کر دیں

    ڈاکٹر سورس آف انفیکشن بن چکے، ینگ ڈاکٹرز بلوچستان نے سروسز بند کر دیں

    کوئٹہ: بلوچستان میں ینگ ڈاکٹرز نے سروسز بند کر دیں، ترجمان ینگ ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ کوئٹہ میں ڈاکٹرز خود سورس آف انفکیشن بن چکے ہیں، ڈاکٹرز کی وجہ سے کروناو وائرس پھیل رہا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ینگ ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ اب تک حکومت سے کسی قسم کے مذکرات نہیں ہوئے، ہم نے سروسز بند کر دی ہیں، پولیس نے ڈاکٹروں کو دہشت گرد سمجھ کر تشدد کا نشانہ بنایا، ڈاکٹر کرونا کا شکار ہو رہے ہیں اور حکومت حفاظتی کٹس نہیں دے رہی۔ انھوں نے سوال کیا کہ کیا حکومت بلوچستان حفاظتی کٹس بھی نہیں خرید سکتی؟

    خیال رہے کہ کوئٹہ میں کرونا وائرس سے جنگ لڑنے والے فرنٹ لائن سولجرز ینگ ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکس کے احتجاجی مظاہرے پر گزشتہ روز بدترین لاٹھی چارج کیا گیا تھا اور ڈاکٹرز سمیت دیگر طبی عملے کو گرفتار کیا گیا تھا، جس پر ینگ ڈاکٹرز نے سرکاری اسپتالوں میں ایمرجنسی سروسز روک دی ہیں۔

    صدر ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن بلوچستان ڈاکٹر یاسر اچکزی، دوسری تصویر میں ڈاکٹرز کو گرفتار کیا جا رہا ہے

    ڈاکٹرز اور طبی عملے کو ہر حال میں ترجیحی بنیادوں پر سامان دیا جائے،وزیراعظم

    اس سلسلے میں صدر ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن بلوچستان ڈاکٹر یاسر اچکزی نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 18 ڈاکٹر اور 2 پیرامیڈیکل اسٹاف میں کرونا وائرس کی تصدیق ہو چکی ہے، جب کہ اب تک صرف 25 سے 30 ڈاکٹرز کے ٹیسٹ ہوئے ہیں، اور 400 سے 500 ڈاکٹرز ہیں جن کے ٹیسٹ ہونا باقی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹرز خود متاثر ہو رہے ہیں، کوئٹہ میں سورس آف انفیکشن ڈاکٹر بن چکے ہیں، ان حالات میں بھی حفاظتی سامان مہیا نہیں کیا جا رہا، کوئٹہ میں ڈاکٹرز کے لیے آئسولیشن کا بھی کوئی انتظام نہیں کیا گیا۔

    گزشتہ روز کوئٹہ میں ینگ ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکس پر احتجاج کے دوران لاٹھی چارج کیا گیا جس سے کئی ڈاکٹر زخمی ہوئے، اور کئی ڈاکٹرز کو لاک اپ کیا گیا

    ڈاکٹر اور طبی عملے کو یقین دلاتا ہوں حفاظتی سامان فراہم کیا جائے گا، ظفر مرزا

    ان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹرز کا سورس آف انفیکشن بننا کرمنل ایکٹ ہے، بلوچستان میں ڈاکٹرز اپنی حفاظت کے لیے ذاتی کٹس خرید رہے ہیں۔ حکومت نے کہا تھا کہ 3 ہزار ڈاکٹرز کی ضرورت ہے لیکن فی الوقت صرف 5 سو ڈاکٹرز بھرتی کیے جائیں گے، وہ بھی ابھی تک نہیں ہوا۔

    ترجمان بلوچستان حکومت لیاقت شاہوانی نے اے آر وائی نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کل 25 ہزار این 95 ماسک اور 32 ہزار سرجیکل ماسک تقسیم کیے ہیں، صرف گوگلز ڈاکٹرز کو فراہم نہیں کیے جا سکے، گوگلز مارکیٹس میں بھی دستیاب نہیں، 500 ڈاکٹرز کی بھرتیوں کا مرحلہ جلد شروع ہوگا۔ خیال رہے کہ گزشتہ روز لیاقت شاہوانی نے دعویٰ کر دیا تھا کہ ڈاکٹرز کو تمام سہولیات فراہم کی جا چکی ہیں وہ چھوٹی چھوٹی باتوں پر احتجاج کر رہے ہیں۔

    ادھر کرونا وائرس کے باعث بلوچستان میں لاک ڈاؤن ہے، کارباری مراکز، ہوٹلز، مارکٹیں 15 ویں روز بھی بند ہیں، کریانہ، تندور، سبزی، پھل اور میڈیکل اسٹورز کو استثنیٰ حاصل ہے، کوئٹہ شہر میں موٹر سائیکل کی ڈبل سواری اور رکشوں میں سفر پر بھی پابندی عائد ہے۔

  • لاہور ہائی کورٹ کا ڈاکٹروں کو ہڑتال آج ہی ختم کرنے کا حکم

    لاہور ہائی کورٹ کا ڈاکٹروں کو ہڑتال آج ہی ختم کرنے کا حکم

    لاہور: ہائی کورٹ نے ینگ ڈاکٹرز اور پیرامیڈکس کو ہڑتال ختم کرنے کا حکم دے دیا، عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ اگر ہڑتال ختم نہ کی گئی تو توہین عدالت کی اور فوجداری کارروائی ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق جسٹس جواد حسن نے عبداللہ ملک ایڈووکیٹ کی جانب سے ہڑتال کے خلاف درخواست کی سماعت کی، ینگ ڈاکٹرز اور پیرامیڈکس کے نمایندے عدالت میں پیش ہوئے، عدالت نے ہڑتال فوری طور سے ختم کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ عدالت کو لکھ کے دیا جائے کہ ہڑتال ختم کی جا رہی ہے، جس پر ینگ ڈاکٹرز کے وکیل عابد ساقی نے عدالت کو یقین دہانی کروائی کہ ہڑتال ختم کی جا رہی ہے۔

    عدالت نے سیکریٹری صحت کو حکم دیا کہ کمیٹی میں تمام اسٹیک ہولڈرز کو شامل کیا جائے اور ان کی مشاورت سے معاملہ حل کیا جائے، عدالت نے قرار دیا کہ اس دوران ڈاکٹر کوئی ہڑتال نہیں کریں گے، ہڑتال کی صورت میں توہین عدالت اور فوج داری کارروائی ہوگی۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ پروفیشنلز کس طرح ہڑتال کر سکتے ہیں، افسوس ہوا کہ ڈاکٹر یونیفارم پہن کر اسپتال میں علاج کی بہ جائے عدالت چلے آئے، جائیں جا کر مریضوں کا علاج کریں، ہڑتال کی تعریف واضح کرنا اب ضروری ہوگئی ہے، یہ ہیلتھ سیکریٹری کا قصور ہے کہ معاملہ ابھی تک لٹکا ہوا ہے، جب تک فریقین مل کر نہیں بیٹھیں گے معاملہ حل نہیں ہو گا۔

    عدالت نے استفسار کیا کہ اب تک ہڑتالی ڈاکٹروں کے خلاف کیا کارروائی کی گئی، ینگ ڈاکٹرز نے کہا کہ وہ اچھا تاثر دینے کے لیے ہڑتال ختم کر رہے ہیں، عدالت نے حکم دیا کہ کمیٹی تمام اسٹیک ہولڈرز کو سن کر ڈرافت تیار کرے اور رپورٹ 23 نومبر کو ہائی کورٹ میں جمع کروائی جائے۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت 2 دسمبر تک ملتوی کر دی۔

  • کوئٹہ : ینگ ڈاکٹرز کی مطالبات کے حق میں احتجاج اور ہڑتال جاری، مریض رُل گئے

    کوئٹہ : ینگ ڈاکٹرز کی مطالبات کے حق میں احتجاج اور ہڑتال جاری، مریض رُل گئے

    کوئٹہ : ینگ ڈاکٹرز کی اپنے مطالبات کے حق میں احتجاج اور ہڑتال جاری ہے، سرکاری ہسپتالوں کی او پی ڈیز میں ہڑتال کے باعث مریض رل گئے ہیں، حکومت نے ہڑتالیوں کیخلاف قانون سازی کا فیصلہ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق تفصیلات کے مطابق بلوچستان کے سب سے بڑے شہر کوئٹہ میں ینگ ڈاکٹرز احتجاجی تحریک چلا رہے ہیں، مطالبات پر عملدرآمد کے سلسلے میں پیشرفت نہ ہونے پر ینگ ڈاکٹرز نے عید الاضحیٰ سے قبل سرکاری اسپتالوں میں ہڑتال جاری رکھی ہوئی ہے۔

    ان کا مطالبہ ہے کہ انہیں ہسپتالوں میں تحفظ دینے کے ساتھ مریضوں کے لئے سہولیات فراہم کی جائیں تاکہ عوام سہولیات کے فقدان کے باعث ان پر اپنا غصہ نہ نکالیں۔

    سرکاری اسپتالوں میں مطالبات کی منظوری کے لیے ینگ ڈاکٹرز کی ہڑتال سے تمام اسپتالوں کی او پی ڈیز اور آپریشن تھیٹرز بند ہیں۔ سول ہسپتال کوئٹہ سمیت تمام سرکاری اسپتالوں میں ڈاکٹرز ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے ہیں جس کے باعث مریض اور ان کے تیماردار شدید مشکلات سے دوچار ہیں۔

    دوسری جانب حکومت نے ہڑتال کرنے والوں کیخلاف قانون سازی کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے اس حوالے سے ترجمان بلوچستان حکومت کہنا ہے کہ اب مزید ینگ ڈاکٹرز کی بلیک میلنگ نہیں چلے گی۔

    صحت کے شعبے سے وابستہ افراد مسیحا ہیں، ینگ ڈاکٹرز کی ہڑتال کے باعث سول ہسپتال سمیت دیگر میں روزانہ علاج معالجہ کے لیے آنے والے ہزاروں مریض مشکلات سے دوچار مایوس لوٹ جاتے ہیں۔

  • پنجاب میں ینگ ڈاکٹرز کی ہڑتال کا دسواں روز

    پنجاب میں ینگ ڈاکٹرز کی ہڑتال کا دسواں روز

    لاہور: پنجاب کے سرکاری اسپتالوں میں ینگ ڈاکٹرز کی جانب سے ایم ٹی آئی ایکٹ کے خلاف آٹھویں دن ہڑتال جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب کے سرکاری اسپتالوں میں ینگ ڈاکٹرز کی جانب سے میڈیکل ٹیچنگ انسٹی ٹیوشن ریفارمز کے خلاف دسویں روز احتجاج جاری ہے جس کے باعث ڈاکٹرز نے او پی ڈی میں کام بند کر رکھا ہے۔

    ینگ ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل اسٹاف کی ہڑتال کے سبب او پی ڈی میں علاج ومعالجے کی غرض سے آنے والے مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

    پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی، سروسز، چلڈرن اور شیخ زید سمیت دیگر سرکاری اسپتالوں میں ینگ ڈاکٹرز نے کام بند کردیا ہے جبکہ راولپنڈی میں بھی ینگ ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل اسٹاف نے او پی ڈی کا بائیکاٹ کردیا۔

    فیصل آباد کے الائیڈ اور سول اسپتال سمیت دیگر سرکاری اسپتالوں میں بھی ینگ ڈاکٹرز کی ہڑتال جاری ہے جبکہ ملتان کے نشتر اسپتال کے آؤٹ ڈور وارڈز بھی بند ہیں۔

    ینگ ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ حکومت نے معاملات حل نہ کیے اور فوری طور پرہیلتھ بل پرنظرثانی نہ کی تو ایمرجنسی کا بائیکاٹ جاری رہے گا۔

  • پنجاب میں ینگ ڈاکٹرز کے احتجاج کا آٹھواں روز

    پنجاب میں ینگ ڈاکٹرز کے احتجاج کا آٹھواں روز

    لاہور: پنجاب کے سرکاری اسپتالوں میں ینگ ڈاکٹرز کی جانب سے ایم ٹی آئی ایکٹ کے خلاف آٹھویں دن ہڑتال جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب کے سرکاری اسپتالوں میں ینگ ڈاکٹرز کی جانب سے میڈیکل ٹیچنگ انسٹی ٹیوشن ریفارمز کے خلاف آٹھویں روز احتجاج جاری ہے جس کے باعث ڈاکٹرز نے او پی ڈی میں کام بند کر رکھا ہے۔

    ینگ ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل اسٹاف کی ہڑتال کے سبب او پی ڈی میں علاج ومعالجے کی غرض سے آنے والے مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

    پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی، سروسز، چلڈرن اور شیخ زید سمیت دیگر سرکاری اسپتالوں میں ینگ ڈاکٹرز نے کام بند کردیا ہے جبکہ راولپنڈی میں بھی ینگ ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل اسٹاف نے او پی ڈی کا بائیکاٹ کردیا۔

    فیصل آباد کے الائیڈ اور سول اسپتال سمیت دیگر سرکاری اسپتالوں میں بھی ینگ ڈاکٹرز کی ہڑتال جاری ہے جبکہ ملتان کے نشتر اسپتال کے آؤٹ ڈور وارڈز بھی بند ہیں۔

    ینگ ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ حکومت نے معاملات حل نہ کیے اور فوری طور پرہیلتھ بل پرنظرثانی نہ کی تو ایمرجنسی کا بائیکاٹ جاری رہے گا۔

  • پنجاب میں ینگ ڈاکٹرز کے احتجاج کا چھٹا روز

    پنجاب میں ینگ ڈاکٹرز کے احتجاج کا چھٹا روز

    لاہور: پنجاب کے سرکاری اسپتالوں میں ینگ ڈاکٹرز کی جانب سے ایم ٹی آئی ایکٹ کے خلاف چھٹے دن ہڑتال جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب کے سرکاری اسپتالوں میں ینگ ڈاکٹرز کی جانب سے میڈیکل ٹیچنگ انسٹی ٹیوشن ریفارمز کے خلاف چھٹے روز احتجاج جاری ہے جس کے باعث ڈاکٹرز نے او پی ڈی میں کام بند کر رکھا ہے۔

    ینگ ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل اسٹاف کی ہڑتال کے سبب او پی ڈی میں علاج ومعالجے کی غرض سے آنے والے مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

    پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی، سروسز، چلڈرن اور شیخ زید سمیت دیگر سرکاری اسپتالوں میں ینگ ڈاکٹرز نے کام بند کردیا ہے جبکہ راولپنڈی میں بھی ینگ ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل اسٹاف نے او پی ڈی کا بائیکاٹ کردیا۔

    فیصل آباد کے الائیڈ اور سول اسپتال سمیت دیگر سرکاری اسپتالوں میں بھی ینگ ڈاکٹرز کی ہڑتال جاری ہے جبکہ ملتان کے نشتر اسپتال کے آؤٹ ڈور وارڈز بھی بند ہیں۔

    ینگ ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ حکومت نے معاملات حل نہ کیے اور فوری طور پرہیلتھ بل پرنظرثانی نہ کی تو ایمرجنسی کا بائیکاٹ جاری رہے گا۔

  • پنجاب میں ینگ ڈاکٹرز کے احتجاج کا تیسرا روز

    پنجاب میں ینگ ڈاکٹرز کے احتجاج کا تیسرا روز

    لاہور: پنجاب کے سرکاری اسپتالوں میں ینگ ڈاکٹرز کی جانب سے ایم ٹی آئی ایکٹ کے خلاف تیسرے دن ہڑتال جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب کے سرکاری اسپتالوں میں ینگ ڈاکٹرز کی جانب سے میڈیکل ٹیچنگ انسٹی ٹیوشن ریفارمز کے خلاف تیسرے روز احتجاج جاری ہے جس کے باعث ڈاکٹرز نے او پی ڈی میں کام بند کر رکھا ہے۔

    ینگ ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل اسٹاف کی ہڑتال کے سبب او پی ڈی میں علاج ومعالجے کی غرض سے آنے والے مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

    پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی، سروسز، چلڈرن اور شیخ زید سمیت دیگر سرکاری اسپتالوں میں ینگ ڈاکٹرز نے کام بند کردیا ہے جبکہ راولپنڈی میں بھی ینگ ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل اسٹاف نے او پی ڈی کا بائیکاٹ کردیا۔

    فیصل آباد کے الائیڈ اور سول اسپتال سمیت دیگر سرکاری اسپتالوں میں بھی ینگ ڈاکٹرز کی ہڑتال جاری ہے جبکہ ملتان کے نشتر اسپتال کے آؤٹ ڈور وارڈز بھی بند ہیں۔

    ینگ ڈاکٹرز کے مطابق حکومت کی جانب سے مجوزہ بل کو واپس لینے تک ہڑتال جاری رہے گی۔

  • سکھر: علاج نہ ہونے پر ایک اور مریض دم توڑ گیا

    سکھر: علاج نہ ہونے پر ایک اور مریض دم توڑ گیا

    سکھر: سندھ میں ڈاکٹروں کی ہڑتال مریضوں کی زندگیاں نگلنے لگی، سکھر میں علاج نہ ہونے پر ایک اور مریض دم توڑ گیا۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ سندھ میں تنخواہوں کے معاملے پر ڈاکٹروں کی ہڑتال کے باعث مریضوں کا کوئی پرسانِ حال نہیں رہا، سکھر میں ایک اور مریض جان سے ہاتھ دھو بیٹھا۔

    [bs-quote quote=”ہڑتال کے دوران مرنے والوں کی تعداد 6 ہو گئی ہے۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    حادثے میں زخمی طارق کو سِول اسپتال لایا گیا تو کوئی ڈاکٹر ڈیوٹی پر موجود نہیں تھا، زخموں کی تاب نہ لا کر طارق نے دم توڑ دیا۔

    ہڑتال کے دوران مرنے والوں کی تعداد 6 ہو گئی ہے، جب کہ سندھ بھر میں ینگ ڈاکٹرز کی ہڑتال آج 5 ویں روز میں داخل ہو گئی ہے، دوسری طرف محکمۂ صحت نے ہڑتالی ڈاکٹرز کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    محکمۂ صحت نے سرکاری اسپتالوں کے سربراہان سے ڈیوٹی نہ دینے والے ڈاکٹروں کی فہرست طلب کر لی۔

    یہ بھی پڑھیں:  سندھ حکومت کا ینگ ڈاکٹرز کے خلاف کارروائی کا اعلان

    یاد رہے کہ ڈاکٹروں کی ہڑتال کے باعث صوبے کے تمام سرکاری اسپتالوں کی او پی ڈیز اور آپریشن تھیٹرز بند ہیں، مریض نجی اسپتالوں میں جانے پر مجبور ہیں۔

    دوسری طرف سندھ حکومت نے کل سے تمام او پی ڈیز کھولنے کے احکامات جاری کر دیے ہیں جس کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے، سندھ حکومت کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ڈاکٹروں کا غیر پیشہ ورانہ عمل قابل قبول نہیں ہے۔

  • سندھ حکومت کا ینگ ڈاکٹرز کے خلاف کارروائی کا اعلان

    سندھ حکومت کا ینگ ڈاکٹرز کے خلاف کارروائی کا اعلان

    کراچی: سندھ حکومت نے ینگ ڈاکٹرز کی جانب سے جاری او پی ڈیز کے بائیکاٹ کے بعد بچوں کی اموات پر ینگ ڈاکٹرز کے خلاف کارروائی کا اعلان کردیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت نے ہڑتال کرنے والے ینگ ڈاکٹرز کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کیا ہے، ینگ ڈاکٹرز کی جاری ہڑتال کے باعث کمسن بچوں سمیت 5 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔

    سندھ حکومت نے کل سے تمام اوپی ڈیز کھولنے کے احکامات جاری کردئیے جس کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا ہے، سندھ حکومت کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ڈاکٹروں کا غیرپیشہ ورانہ عمل قابل قبول نہیں ہے۔

    نوٹیفکیشن کے مطابق اسپتالوں کی انتظامیہ ہر صورت او پی ڈیز کا بائیکاٹ ختم کرے، ہڑتال و کام کرنے والے ڈاکٹروں کی فہرستیں تیار کرکے بھیجی جائیں۔

    مزید پڑھیں: سندھ بھر میں ینگ ڈاکٹرز کی ہڑتال 5ویں روز میں داخل

    واضح رہے کہ سندھ بھر کے سرکاری اسپتالوں میں ینگ ڈاکٹرز کی ہڑتال پانچویں روز میں داخل ہوچکی ہے جس کے باعث عوام کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

    ینگ ڈاکٹرز کی ہڑتال کے باعث اسپتال میں داخل مریضوں اور آنے والے مریضوں کو سخت مشکلات کا سامنا ہے، علاج ومعالجے کی سہولیات میسر نہ ہونے کے سسب مریض نجی اسپتالوں میں جانے پرمجبور ہیں۔

    مشیر اطلاعات سندھ مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ ینگ ڈاکٹرز کے ساتھ بات چیت کرنے کو تیار ہیں، معاملہ افہام و تفہیم سے حل کریں، ضد کرنا مناسب نہیں ہے۔

    خیال رہے کہ ینگ ڈاکٹرز الاؤنس میں اضافہ اور تنخواہیں پنجاب کے ینگ ڈاکٹرز کے برابر نہ کرنے کے خلاف احتجاج کررہے ہیں تاہم وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ تھا فروری سے تنخواہیں بڑھا دی جائیں گی لیکن ینگ ڈاکٹرز نے ماننے سے انکار کردیا۔