Tag: ینگ ڈاکٹرز

  • سندھ بھر میں ینگ ڈاکٹرز کی ہڑتال 5ویں روز میں داخل

    سندھ بھر میں ینگ ڈاکٹرز کی ہڑتال 5ویں روز میں داخل

    کراچی: سندھ بھر کے سرکاری اسپتالوں میں ینگ ڈاکٹرز کی ہڑتال پانچویں روز میں داخل ہوچکی ہے جس کے باعث عوام کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی سمیت سندھ بھر کے سرکاری اسپتالوں میں مطالبات کی منظوری کے لیے ینگ ڈاکٹرز کی ہڑتال چوتھے روز بھی جاری ہے صوبے کے تمام اسپتالوں کی او پی ڈیز اور آپریشن تھیٹرز بند ہیں۔

    ینگ ڈاکٹرز کی ہڑتال کے باعث اسپتال میں داخل مریضوں اور آنے والے مریضوں کو سخت مشکلات کا سامنا ہے، علاج ومعالجے کی سہولیات میسر نہ ہونے کے سسب مریض نجی اسپتالوں میں جانے پرمجبور ہیں۔

    ینگ ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ دوسرے صوبوں کے برابر تنخواہ اور مراعات ملنے تک او پی ڈیز اور آپریشن تھیٹرز بند رہیں گے۔

    سندھ حکومت اور ینگ ڈاکٹرز میں ڈیڈ لاک برقرار

    واضح رہے کہ سندھ حکومت اور ینگ ڈاکٹرزمیں ڈیڈلاک تاحال برقرار ہے، جس کی وجہ سے عوام کو شدید مسائل کا سامنا ہے، اب تک پانچ زندگیاں ضائع ہوچکی ہیں۔

    مشیر اطلاعات سندھ مرتضیٰ وہاب کا کہنا ہے کہ ینگ ڈاکٹرز کے ساتھ بات چیت کرنے کو تیار ہیں، معاملہ افہام و تفہیم سے حل کریں، ضد کرنا مناسب نہیں ہے۔

  • ینگ ڈاکٹرز نے ایک بار پھر سندھ بھر کے اسپتال بند کرنے کا اعلان کردیا

    ینگ ڈاکٹرز نے ایک بار پھر سندھ بھر کے اسپتال بند کرنے کا اعلان کردیا

    کراچی : ینگ ڈاکٹرز نے ایک بار پھر سندھ بھر کے اسپتالوں میں بدھ کے روز سے او پی ڈی سروس معطل رکھنے کا اعلان کردیا، ان کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ سندھ کا ڈاکٹرز کی تنخواہوں سے متعلق بیان لالی پاپ دینے کے مترادف ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اپنے مطالبات کے حق میں احتجاج کرنے والے ینگ ڈاکٹرز اپنے مؤقف پر ڈٹ گئے، ان کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے منگل تک تنخواہوں اور الاؤنسز میں اضافے کا نوٹیفکیشن جاری نہ کیا گیا تو بدھ کو احتجاج کریں گے۔

    ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن سندھ نے اعلان کیا کہ سندھ بھر کے اسپتالوں میں بدھ کے روز سے او پی ڈیز بند کردی جائیں گی اور معمول کے آپریشن بھی ملتوی کر دیئے جائیں گے۔

    او پی ڈی شٹ ڈاؤن کی ذمہ داری سندھ حکومت پرعائد ہوگی، ینگ ڈاکٹرز عہدیداران کا مزید کہنا تھا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ کی تنخواہیں پنجاب کے ڈاکٹروں کے برابر کی جائیں۔

    مزید پڑھیں: ینگ ڈاکٹرز اور سندھ حکومت کے مذاکرات کامیاب، ہڑتال ختم

    وزیراعلیٰ سندھ نے30جنوری کو ہونے والے مذکرات میں تنخواہوں میں اضافے کا عندیہ دیا تھا لیکن سمری اب تک وزیراعلیٰ ہاؤس میں موجود ہے، عمل درآمد میں تاخیر کی وجہ بھی نہیں بتائی جارہی۔

  • ینگ ڈاکٹرز نے11فروری سے پنجاب میں پھر احتجاج کی دھمکی دے دی

    ینگ ڈاکٹرز نے11فروری سے پنجاب میں پھر احتجاج کی دھمکی دے دی

    لاہور : شیخ زید اسپتال کے ینگ ڈاکٹرز ایک بار پھرسراپا احتجاج بن گئے، علامتی طور پر او پی ڈی میں کام چھوڑ دیا، پیر کو احتجاج کا دائرہ کار بڑھانے کے لئے اجلاس بھی طلب کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق بے نظیر بھٹو اسپتال میں ایم ایس کی معطلی اور شیخ زید اسپتال میں چار ینگ ڈاکٹرز کو برطرف کرنے پر ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن میدان میں اتر آئی۔

    عہدیداران کا کہنا ہے کہ مطالبات پورے نہ ہوئے تو آئندہ کا لائحہ عمل طے کرینگے ۔ ینگ ڈاکٹر ایسوسی ایشن کے عہدیداران کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ینگ ڈاکٹرز پنجاب کے صدر ڈاکٹر قاسم اعوان نے کہا کہ حکومت کے پی کے کا ناکام سسٹم پنجاب میں بھی لانا چاہتی ہے۔

    ینگ ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ محکمہ صحت ٹرانسفرز اور معطلی کی آڑمیں انتقامی کاروائیاں کر رہا ہے۔ ایم ٹی آئی ایکٹ کسی صورت منظور نہیں کریں گے ، حکومت اسپتالوں کو نجکاری کی طرف لے کر جارہی ہے جس پر پیر کے روز پنجاب بھر میں احتجاج کی کال دیں گے۔

  • ینگ ڈاکٹرز اور سندھ حکومت کے مذاکرات کامیاب، ہڑتال ختم

    ینگ ڈاکٹرز اور سندھ حکومت کے مذاکرات کامیاب، ہڑتال ختم

    کراچی: مشیر  اطلاعا ت سندھ مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ ینگ ڈاکٹرز کے ساتھ مذاکرات کامیاب ہوگئے،  کچھ دیر بعد  او  پی ڈیز شروع ہو جائیں گی۔

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے خصوصی پریس کانفرنس میں کیا. مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ پنجاب کی طرح سندھ کے ڈاکٹرز کو  بھی الاؤنس دیں گے.

    مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ ڈاکٹرز کو  10ہزار اور ہاؤس آفیسرز کو 15 ہزار الاؤنس ملے گا، وزیر اعلیٰ سندھ کی جانب سے ایک ہفتے میں منظوری دی جائے گی، یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ پنجاب ڈاکٹرز کے برابر الاؤنس دیں گے.

    مشیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ سب کو احساس ہونا چاہیے کہ زندگی قیمتی ہے، مریضوں کی زندگی سےنہ کھیلا جائے.

    اس دوران انھوں نے مخالفین کو آڑے ہاتھ لیتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کو اپوزیشن کے ساتھ بیٹھ کر مسائل کاحل نکالناچاہیے، اس طرح سے ہلڑ بازی کرنے سے کچھ حاصل نہیں ہوگا.

    مزید پڑھیں: ینگ ڈاکٹرز کا احتجاج دوسرے روز بھی جاری، ایمرجنسی کے بائیکاٹ کی دھمکی

    انھوں نے کہا کہ سندھ وفاق سے بھیک نہیں مانگ رہا، آئینی حقوق کامطالبہ کررہا ہے، سندھ وہ واحدا سمبلی ہے، جہاں قانون سازی ہوتی نظرآتی ہے، خداراپی ٹی آئی والےان چیزوں پرسیاست کرنا چھوڑ دیں.

    خیال رہے کہ سندھ میں‌ ینگ ڈاکٹرز تین روز سے ہڑتال پر بیٹھے ہوئے تھے، جس کی وجہ سرکاری اسپتال شدید متاثر ہوئے اور مریضوں‌ کو شدید اذیت کا سامنا کرنا پڑا.

  • ینگ ڈاکٹرز کا احتجاج دوسرے روز بھی جاری، ایمرجنسی کے بائیکاٹ کی دھمکی

    ینگ ڈاکٹرز کا احتجاج دوسرے روز بھی جاری، ایمرجنسی کے بائیکاٹ کی دھمکی

    کراچی : ینگ ڈاکٹرز کی ہڑتال دوسرے روز بھی جاری ہے، اسپتالوں کی اوپی ڈیز تاحال بند ہے، ینگ ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ مطالبات منظور نہ ہوئے تو ایمرجنسی کا بھی بائیکاٹ کردیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ کے سرکاری ہسپتالوں میں ینگ ڈاکٹرز کے احتجاج کے سبب دوسرے روز بھی اوپی ڈیز بند رہیں، ینگ ڈاکٹرز نے دھمکی دی ہے کہ مطالبات نہ مانے گئے تو وارڈز اور ایمرجنسی کا بھی بائیکاٹ کردیں گے۔

    اپنے مطالبات کے حق میں احتجاج کرنے والے ینگ ڈاکٹرز اپنے مؤقف پر ڈٹ گئے، ڈاکٹرزکا مطالبہ ہے کہ ان کی تنخواہیں پنجاب کے ڈاکٹروں کے برابر کی جائیں۔

    سندھ کے تمام سرکاری اور ڈسٹرکٹ اسپتالوں میں دوسرے روز بھی او پی ڈی سروس مکمل طور پر بند رہی، حکومت سندھ کی جانب سے مذاکرات کی دعوت بھی غیر مؤثر ثابت ہوئی، نوٹی فکیشن کے اجراء اور الاؤنس کی ادائیگی پنجاب حکومت کے کیڈر کے مطابق نہ کرنے پر معاملات التواء کا شکار رہے۔

    احتجاج جے دوسرے روز بھی سندھ کے سرکاری اسپتالوں کے باہر ہر عمر کے مریض مسیحاؤں کے منتظر رہے ،بے یارومددگار مریضوں اور ان کے تیمارداروں کی دہائی سننے کیلئے دوسرے دن بھی او پی ڈی میں کوئی مسیحا تیار نہ تھا۔

    ینگ ڈاکٹرز کہتے ہیں کہ سیکریٹری صحت نوٹی فکیشن جاری کردیں تو او پی ڈی بحال کرسکتے ہیں، کل بھی او پی ڈی بند رکھیں گے ، مطالبات بحال نہ ہوئے تو سندھ کے تمام سرکاری اسپتالوں کی ایمرجنسی شٹ ڈاؤن کردی جائے گی۔

  • ینگ ڈاکٹرزسے متعلق شکایات دورکرنے کی کوشش کررہے ہیں‘ یاسمین راشد

    ینگ ڈاکٹرزسے متعلق شکایات دورکرنے کی کوشش کررہے ہیں‘ یاسمین راشد

    لاہور: وزیرصحت پنجاب ڈاکٹریاسمین راشد کا کہنا ہے کہ ینگ ڈاکٹرزکے رویے سے متعلق ٹریننگ پروگرام شروع کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیرصحت پنجاب یاسمین راشد نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہماری حکومت آئے ہوئے 2 ماہ ہوئے ہیں، پنجاب کے سرکاری اسپتالوں کی ایمرجنسی میں ادویات مل رہی ہیں۔

    ڈاکٹریاسمین راشد نے کہا کہ موسم سرد ہورہا ہے پیڈزکے شعبے کو بہتربنانے کی ہدایت کی ہے، 125 نرسزہولی فیملی اورڈی ایچ کیواسپتال میں بھرتی کی جارہی ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ڈاکٹرزاوربیڈزکی کمی کوفوری دورکرنے کے لیے اقدامات کررہے ہیں، اٹک اور میانوالی میں اسپتال بنا رہے ہیں۔

    ڈاکٹریاسمین راشد نے کہا کہ ینگ ڈاکٹرزسے متعلق شکایات دورکرنے کی کوشش کررہے ہیں، ینگ ڈاکٹرز کے رویے سے متعلق ٹریننگ پروگرام شروع کریں گے۔

    ڈاکٹر یاسمین راشد کا محکمہ صحت میں روبو کال سروس شروع کرنے کا اعلان

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ ڈاکٹریاسمین راشد کا کہنا تھا کہ محکمہ صحت میں بھرتیوں اور ترقیوں میں میرٹ کا مکمل خیال رکھا جائے اور ہیلتھ سیکٹر کے ترقیاتی منصوبوں کی بروقت تکمیل یقینی بنائی جائے۔

    وزیر صحت پنجاب نے محکمہ صحت میں روبوکال سروس شروع کرنے کا اعلان کیا تھا، اس سروس سے شہریوں کو مفت طبی مشورے دیے جائیں گے۔

  • پاکستانی ڈاکٹرجس کی کتابیں دنیا میں پڑھائی جارہی ہیں

    پاکستانی ڈاکٹرجس کی کتابیں دنیا میں پڑھائی جارہی ہیں

    سرزمینِ پاکستان زرخیز اذہان کی سرزمین ہے اور اس دھرتی کے ہونہار سپوت اپنے بل پر دنیا بھر میں اپنا لوہا منوانے میں مصروف ہیں، ایسی ایک سحر انگیز شخصیت ڈاکٹر فرقان علی خان ہے جو لاہور میں رہتے ہوئے خاموشی سے بین الاقوامی سطح پر اپنی پہچان بنانے میں مصروف ہیں۔

    ڈاکٹر فرقان علی کا تعلق اوکاڑہ سے ہے اور وہ دنیا کے کئی ممالک میں تعلیم کے سلسلے میں مقیم رہے ہیں ، لیکن وطن کی مٹی کی محبت انہیں واپس پاکستان لے آئی اور اب وہ لاہور میں اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں۔

    اے آروائی نیوز نے ان کی خدمات کا جائزہ لیا اور ان سے گفتگو کرنے کے بعد ہم نےسوچا کہ اپنے قارئین کو بتایا جائے کہ ایسے بھی درِ نایاب اسی دھرتی کے مکیں ہیں جن سے ملک اور قوم کا اعتبار ساری دنیا میں مستحکم ہوتا ہے۔

    آئیے ان سے گفتگو کرتے ہیں۔

     فرقان علی خاناے آروائی نیوز: آپ طب کے شعبے سے وابستہ ہیں، ہمیں بتائیں کہ ایک میڈیکل سائنس کے طالب علم کو کیا مشکلات درپیش ہوتی ہیں؟۔

    فرقان علی خان: جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ میڈیکل سائنس کے نصاب کا شمار دیگر پیشوں کی نسبت مشکل ترین نصاب میں ہوتا ہے، اور ہر طالب علم کو اس سے نبرد آزما ہونا لازمی ہے۔ میرے لیے بھی یہ مرحلہ کبھی بھی آسان نہ تھا ، کبھی کبھی مجھے محسوس ہوتا تھا کہ میں کنکریٹ کی دیوار سے اپنا سر ماررہا ہوں لیکن بہرحال میں نے ہمت نہیں ہاری اور اپنا کام جاری رکھا، نتائج آپ کے سامنے ہیں۔

    اے آروائی نیوز: فرقان ‘ آپ کئی ممالک میں رہے ہیں، ہمیں بتائیں کہ بیرونِ ملک تعلیم حاصل کرنا کیسا تجربہ رہا؟۔

    فرقان علی خان: میرے خیال میں یہ میری خوش نصیبی ہے کہ مجھے یورپ میں تعلیم حاصل کرنے کا موقع ملا اور اس کی وجہ وہاں کا جدید ترین تعلیمی نظام اور ساتھ ہی عملی مشق کے لیے اعلیٰ ترین لیبارٹریز کی سہولت، دنیا کی بہترین سہولیات سے مزین اسپتال اور عالمی سطح پر پہچانے جانے والے میڈیکل پروفیسرز کے ساتھ کام کرنے کا موقع ہے۔

    جہاں تک میرے تجربے کی بات ہے تو یہ انتہائی خوش آئند تھا کہ آپ کو اس قدر اعلیٰ سطح پر جاکر کام کرنے کا موقع ملے، آپ قابل ترین اساتذہ کے زیرِ نگرانی سیکھیں اور یہی میں نے کیا ، یعنی میڈیکل سائنس کی ایڈوانس ترین تکنیک سیکھی۔

    اے آروائی نیوز: کیا آپ کو لگتا ہے کہ بیرونِ ملک تعلیم حاصل کرنا پاکستانی طالب علموں کے لیے ایک مشکل مرحلہ ہے؟۔

    فرقان علی خان: یقیناً پاکستانی طالب علموں کے لیے بیرونِ ملک تعلیم حاصل کرنا ایک کھٹن مرحلہ ہے، سب سے پہلے تو ہمیں ان کے اسٹینڈرڈز کا مقابلہ کرنا پڑ تا ہے جو یقیناً پاکستان سے بہت بلند ہیں۔ صرف داخلہ ٹیسٹ ہی ایک مشکل مرحلہ ہے اور ساتھ ہی اس کی فیس بھی بہت زیادہ ہوتی ہے جسے ادا کرنا بہت سے پاکستانی طالب علموں کے لیے کسی صورت ممکن نہیں ہوتا۔ اگر اس مرحلے سے بھی گز جائیں تو یہاں پاکستان میں ٹیسٹ کی تیاری کے لیے ضروری مواد دستیاب نہیں یہ ایک اور بڑی مشکل ہے۔

    دوسری سب سے بڑی دشواری ان کا نظامِ تعلیم ہے، ہم ایک بالکل الگ نظامِ تعلیم کے عادی ہوتے ہیں جبکہ بیرونِ ملک رائج طور طریقے پاکستان سے بالکل الگ ہیں۔

    تیسرا مرحلہ ویزا کا حصول ہے جس میں پاکستانیوں کو بھارت اور دیگر جنوب ایشیائی ممالک کی نسبت کہیں زیادہ دشواریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور اس کا سبب ہمارے ملک کے حالات ہیں۔

    چوتھا اور سب سے مشکل مرحلہ یہ ہے کہ یہاں پاکستان میں بہت زیادہ اسکالر شپس نہیں دی جاتیں اور نہ ہی ان کوئی گائیڈ لائن مہیا کرنے والا میسر ہوتا ہے۔ اس دشواری کو دور کرنے کے لیے میں اکثر لاہور کے میڈیکل کے طالب علموں سے ملاقاتیں کرتا ہوں اور انہیں ان دشواریوں پر قابو پانے کے طریقے بتاتا ہوں۔

    اے آروائی نیوز: پاکستان کے نظامِ تعلیم اور وہ ممالک جہاں آپ نے تعلیم حاصل کی ، ان کے نظامِ تعلیم میں کیا بنیادی فرق ہے؟۔

    فرقان علی خان: یورپ میں تعلیمی نظام انتہائی اعلیٰ کوالٹی کا اور ریسرچ پر مبنی ہے ، وہاں جدید تکنیک پر زور دیا جاتا ہے جبکہ یہاں پاکستان کا تعلیمی نظام رٹا لگانے پر مبنی ہے جس سے طالب علم کی صلاحیتوں میں خاطر خواہ اضافہ نہیں ہوپاتا۔ دیگر ممالک جہاں میں نے تعلیم حاصل کی ان میں تعلیمی نظام سیکھنے کے عمل پر مبنی ہے اور یہی پاکستان اور باقی دنیا کے تعلیمی نظام کا بنیادی فرق ہے۔

    پاکستان میں تعلیم کبھی بھی ترجیح نہیں رہی، ہم اپنے کل بجٹ کا محض دو فیصد تعلیم کے لیے مختص کرتے ہیں اور اس میں بھی کرپشن کے مسائل درپیش ہیں، اگر آپ ان ملکوں کی جانب دیکھیں جہاں ترقی کی رفتار بے حد تیز ہے ، وہاں آپ دیکھیں گے کہ تعلیم اور ریسرچ پر کثیر سرمایہ صرف کیا جارہا ہے۔

    مثال کے طور پر آکسفورڈ یونی ورسٹی کا کل بجٹ1.4 بلین پاؤنڈ ہے جبکہ پاکستان میں تعلیم کے شعبے کے لیے مختص کی جانے والی کل رقم 68 ملین پاؤنڈ بنتی ہے، اور اس کا بھی کثیر حصہ کرپشن کی نظر ہوجاتا ہے۔

    اے آروائی نیوز: آپ نے میڈیکل سائنس پر کتنی کتابیں تحری کی ہیں اور وہ کن ممالک میں پڑھائی جارہی ہیں؟۔

    فرقان علی خان: میں اب تک میڈیکل سائنس پر پانچ کتابیں تحریر کرچکا ہوں اور ان میں سے کچھ اس وقت برطانیہ، بھارت، ایران اور مصر میں پڑھائی جارہی ہیں اور کچھ وہاں اساتذہ کی جانب سے طالب علموں کو پڑھنے کی ہدایت کی جاتی ہے۔ کیمبرج میں اپنے قیام کے دوران مجھے نیفرالوجی ( گردے) کے ماہر ترین ڈاکٹرز کے ساتھ کام کرنے کا موقع ملا اور اسی سبب میں اس قابل ہوا کہ ان موضوعات پر کتب تحریر کرسکوں۔

    اے آروائی نیوز: اچھا فرقان ! آپ نے پاکستان میں سی ایس ایس ( مقابلے کا امتحان) کے طالب علموں کے لیے بھی کتابیں تحریر کی ہیں، ان کے بارے میں ہمیں بتائیں؟۔

    فرقان علی خان: جی بالکل! میں نے ماحولیاتی سائنس، صنفی علوم اور معلوماتِ عامہ کے موضوعات پر سی ایس ایس کے امتحان میں شرکت کے خواہش مند افراد کے لئے کتب تحریر کی ہیں۔ مجھے لگتا ہے کہ ان موضوعات پر جو کتابیں پہلے سے موجود ہیں ان میں صرف کاپی پیسٹ سے کام چلایا گیا ہے اور اس مواد میں تحقیق کا فقدان بے پناہ نظر آتا ہے، حد یہ ہے کہ وہ مواد موجودہ رحجانات کے حساب سے اپ ڈیٹ بھی نہیں ہے۔ میں نے اس خلا کو پر کرنے کا بیڑہ اٹھا یا اور اللہ کا شکر ہے کہ سی ایس ایس امتحانات میں شریک ہونے والے ان کتابوں سے بے پناہ استفادہ کررہے ہیں۔

    اے آروائی نیوز: ہم جانتے ہیں کہ آپ ادب اور اس سے ملحقہ سرگرمیوں کے دلدادہ ہیں اور اکثر و بیشتر فنون لطیفہ کی ترویج کے لیے کچھ نہ کچھ کرتے رہتے ہیں، اس بارے میں ہمارے قارئین کو کچھ بتائیں؟۔

    فرقان علی خان: پڑھنے اور پڑھتے رہنے کی عادت مجھے اپنے والد سے ورثے میں ملی ہے اور ان ہی کی طرح میں بھی کئی زبانوں پر عبور رکھتا ہوں۔ اسی صلاحیت کو بروئے کار لاتے ہوئے میں نے فارسی، روسی، پولش اور لاطینی زبان کے کئی اہم ادب پارے اردو اور انگریزی میں ترجمہ کیے ہیں ، فی الحال وہ پبلش نہیں ہوسکے ہیں۔ میں نے فرنچ ٹی وی کی ایک مختصر دورانیے کی فلم میں بھی کام کیا تھا جو کہ ردیارڈ کپلنگ پر بنی تھی۔

    میرے پاس کئی نادر مخطوطات موجود ہیں جن میں 1884 کی ’ اے ڈائری آف برٹش سولجر‘ بھی شامل ہے۔ آپ سمجھ لیں کہ نادر ادب پاروں کو محفوظ کرنا میرا شوق ہے۔ اس کے علاوہ میں ماڈلنگ بھی کرتا رہا ہوں۔

    اے آروائی نیوز: جب ہم آپ کے کام اور آپ کی ڈگریز کا جائزہ لیتے ہیں تو ان کے مقابل آپ بہت جوان دکھائی دیتے ہیں، آخر اس کا راز کیا ہے؟۔

    فرقان علی خان: آپ کے اس سوال نے مجھے بے ساختہ ہنسنے پر مجبور کردیا ہے، اگر آپ تاریخ کے نامور کرداروں کا مطالعہ کریں تو آپ کو اندازہ ہوگا کہ قابلیت عمر کی محتاج نہیں ہوتی، یہ سب آپ کے سیکھنے کے رویے ، طریقے اور علوم کی جانب آپ کی معرفت پر منحصر ہوتا ہے۔

    مثال کے طور پر دنیا کا سب سے عظیم فاتح سکندراعظم، 24 سال کی عمر میں لگ بھگ آدھی دنیا فتح کرچکا تھا۔ شہرہ آفاق شاعر جان کیٹس نے اپنی سب شاندار جوانی کے اوائل میں لکھی، فیس بک کے بانی کی عمر دیکھیں آپ اور اسی طرح بہت سی اور بھی مثالیں ہیں جن سے تقابل کیا جائے تو ان کے مقابلے میں ہم نے ابھی کچھ بھی نہیں کیا۔

    میں یقین رکھتا ہوں کہ مثبت عادتیں، بڑے کام چھوٹے اور آسان طریقوں سے کرنے میں مدد دیتی ہیں ۔ساتھ ہی دوسروں کو بڑا سوچنے اور خوابوں کو حقیقت میں بدلنا سکھانابھی آپ کے بہت کام آتا ہے۔

     فرقان علی خان

    اے آروائی نیوز: پنجاب میں ہم نے ماضی میں دیکھا ہے کہ ینگ ڈاکٹر آئے دن احتجاج کرتے رہتے تھے ، ان کی ڈیمانڈز اور حکومت جس طرح انہیں ہینڈل کرتی آئی ہے اس کے بارے میں آپ کی کیارائے ہے؟۔

    فرقان علی خان: ینگ ڈاکٹرز اپنے اور مریضوں کے حقوق کے لیے یقیناً ایک جدوجہد کررہے ہیں۔ حکومت کی پاکستان میں صحت کے شعبے پر بالکل بھی توجہ نہیں ہے اور ، نہ صرف ینگ ڈاکٹرز بلکہ کئی نامور ڈاکٹرز بھی ملک میں صحت کے نظام کی بہتری کے لیے اس جدو جہد کا حصہ ہیں۔

    اے آروائی نیوز: کیا آپ سمجھتے ہیں کہ پاکستانی طالب علم بین الاقوامی مارکیٹ میں اپنے آپ کو منوانے کی صلاحیت رکھتے ہیں، اور اس راہ میں ان کے لیے کیا مشکلات ہیں؟۔

    فرقان علی خان: جی ہاں ! پاکستانی طالب علم یقیناً یہ صلاحیت رکھتے ہیں اور ہمارے ہزاروں طالب علم بین الاقوامی مارکیٹ میں جاکر دنیا کی کئی اقوام سے زیادہ اچھی افرادی قوت ثابت ہوتے ہیں۔ پاکستانی نوجوانوں کو درپیش مسائل میں سب سے اہم مسئلہ یہ جاننا ہے کہ اعلیٰ صلاحیتیں کس طرح حاصل کی جاتی ہیں اور انہیں تعمیری مقاصد میں کس طرح استعمال کرکے بین الاقوامی مقابلے میں اپنی جگہ بنائی جاتی ہے۔

    اے آروائی نیوز: بہت شکریہ ڈاکٹر فرقان! میڈیکل سائنس کے طالب علموں کے مستقبل کے حوالے سے انہیں کیا پیغام دینا چاہیں گے؟۔

    فرقان علی خان: میڈیکل سائنس کے طالب علموں سے میں یہ کہنا چاہوں گا کہ یہ ایک مقدس پیشہ ہے جس کا بنیادی مقصد انسانیات کی خدمت ہے۔ میڈیکل کے طالب علموں کو ہمیشہ یاد رکھنا چاہیے کہ وہ انسانوں میں انتہائی اہم شخصیت ہیں اور ان کی پہلی ترجیح ہمیشہ انسانیت ہونی چاہیئے۔ انہیں اپنی تربیت بہ طور مادہ پرست شخصیت کے بجائےا نسان دوست شخصیت کے طور پر کرنی چاہیے اور یہی راستہ انہیں کامیابی کی بلندیوں تک لے جائے گا۔

  • پہلے فرائض سر انجام دیں پھرمطالبات کریں: چیف جسٹس کی ینگ ڈاکٹرز کو سرزنش

    پہلے فرائض سر انجام دیں پھرمطالبات کریں: چیف جسٹس کی ینگ ڈاکٹرز کو سرزنش

    کوئٹہ: سپریم کورٹ کوئٹہ رجسٹری میں از خود نوٹس کیسز کی سماعت کے دوران چیف جسٹس ثاقب نثار نے ینگ ڈاکٹرز کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ پہلے اپنے فرائض سر انجام دیں پھر مطالبات کریں۔ بدمعاشی نہیں چلے گی۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس ثاقب نثار اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل بینچ نے سپریم کورٹ کوئٹہ رجسٹری میں از خود نوٹس کیسز کی سماعت کی۔

    چیف سیکریٹری بلوچستان اورنگزیب حق نے عدالت کو بتایا کہ اسپتالوں میں بہتری کے لیے کام کر رہے ہیں۔ حکومت نے اسپتالوں کی بہتری کے لیے 1 ارب روپے جاری کیے۔

    انہوں نے کہا کہ ینگ ڈاکٹرز کا مسلہ حل کروا دیا ہے۔ ینگ ڈاکٹرز سیاست میں ملوث ہیں، نہ کام کرتے ہیں نہ ہی خدمت۔

    چیف جسٹ نے استفسار کیا کہ ینگ ڈاکٹرز کو وظیفہ دے رہے ہیں جس پر نمائندہ پیرا میڈیکس نے بتایا کہ پیرا میڈیکس اسٹاف کا سروس اسٹرکچر نہیں ہے۔ ہیلتھ پروفیشنل اور رسک الاؤنس نہیں دیا جا رہا۔

    طیف جسٹس نے کہا کہ جو سیاست میں ہے انہیں فارغ کردیں۔ ینگ ڈاکٹرز کے جو مسائل ہیں انہیں حل کریں۔

    صدر ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن ڈاکٹر یاسر نے کہا کہ ہمارے مطالبات پورے نہیں ہوئے، ہمیں وظیفے کی مد میں 24 ہزار روپے دیے جاتے ہیں۔ دوسرے صوبوں میں 60 ہزار روپے وظیفہ دیا جاتا ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کو صوبے کے حالات کے مطابق وظیفہ دیا جاتا ہے۔ چیف سیکریٹری نے بتایا کہ ڈاکٹرز کے وظیفے میں 4 ہزار روپے کا اضافہ کیا جا رہا ہے۔ اضافہ کے بعد ینگ ڈاکٹرز کا وظیفہ 30 ہزار ہوجائے گا۔

    سیکریٹری صحت نے بتایا کہ 500 مزید ڈاکٹرز عارضی طور پر بھرتی کیے جائیں گے۔ جو بات ینگ ڈاکٹرز کے منہ سے نکلے وہ تو پوری نہیں ہوسکتی۔

    چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کو کوئی وظیفہ نہ دیا جائے، بدمعاشی نہیں چلے گی۔ انہوں نے سیکریٹری صحت کو ہدایت کی کہ ینگ ڈاکٹرز کے باقی مطالبات حل کریں۔

    جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ ڈاکٹروں کی ہڑتال دنیا میں کہیں نہیں ہوتی صرف پاکستان میں ہوتی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ سرکاری محکموں میں یونینز کام خراب کر رہی ہیں۔ پہلے اپنے فرائض سر انجام دیں پھر ڈیمانڈ کریں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • کوئٹہ : ینگ ڈاکٹرزاورپیرامیڈیکس کی ہڑتال، او پی ڈیزمیں دو گھنٹے کام بند

    کوئٹہ : ینگ ڈاکٹرزاورپیرامیڈیکس کی ہڑتال، او پی ڈیزمیں دو گھنٹے کام بند

    کوئٹہ : ینگ ڈاکٹرز اور پیرامیڈیکس کی اپنے مطالبات کے حق میں احتجاج اور ہڑتال جاری ہے، سرکاری ہسپتالوں کی او پی ڈیز میں دو گھنٹے کی ہڑتال کے باعث مریض رل گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کوئٹہ میں ینگ ڈاکٹرز پیرا میڈیکس کے ہمراہ احتجاجی تحریک چلا رہے ہیں ،مطالبات پر عملدرآمد کے سلسلے میں پیشرفت نہ ہونے پر ینگ ڈاکٹرز نے جمعہ سے سرکاری اسپتالوں میں دو گھنٹے کی علامتی ہڑتال کی ہوئی ہے۔

    ڈاکٹرز کی جانب سے اوپی ڈیز کو صبح8بجے سے دس بجے تک بند رکھتے ہیں، جس کے باعث مریض اور ان کے تیماردار شدید مشکلات سے دوچار ہیں، ینگ ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل اسٹاف ایسوسی ایشن کی جانب سے سول ہسپتال کوئٹہ میں احتجاجی کیمپ لگایا گیا ہے۔

    ان کا کہنا ہے کہ خالی آسامیوں پر بھرتی اور مختلف مدات میں الاﺅنسز کے حصول اور ہسپتالوں میں سہولیات کی فراہمی تک وہ احتجاج جاری رکھیں گے۔

    ینگ ڈاکٹرز وزیراعلیٰ بلوچستان کے علاوہ انتظامیہ سے بات کرنے اور یقین دہانی لینے سے بالکل انکاری ہیں، وزیراعلیٰ بلوچستان کے اسلام آباد میں ہونے کے باعث معاملہ طول پکڑتا جارہا ہے۔

    ہڑتال پر موجود ینگ ڈاکٹرز نے انتظامیہ کو دھمکی دی ہے کہ مطالبات پرعملدرآمد نہ ہونے کی صورت میں بتدریج ہڑتال کو سخت کرکے اس کا دائرہ دوسرے شہروں تک پھیلایا جائے گا۔

  • لاہور: ینگ ڈاکٹرز کے محکمہ صحت پنجاب سےمذاکرات کامیاب

    لاہور: ینگ ڈاکٹرز کے محکمہ صحت پنجاب سےمذاکرات کامیاب

    لاہور : صوبہ پنجاب میں ینگ ڈاکٹرز اور محکمہ صحت کے درمیان مذاکرات کامیاب ہونے کے بعد ڈاکٹرز نے ہڑتال ختم کردی۔

    تفصیلات کے مطابق ینگ ڈاکٹرز اور محکمہ صحت پنجاب کے درمیان مذاکرات کامیاب ہو گئے جس کے باعث پنجاب کے سرکاری اسپتالوں میں 15 روز سے جاری ینگ ڈاکٹرز کی ہڑتال ختم ہوگئی۔

    ینگ ڈاکٹرز 11 بجے پریس کانفرنس میں مذاکرات میں ہونے والی پیش رفت پر بریفنگ دیں گے۔

    دوسری جانب محکمہ صحت ایڈہاک ڈاکٹروں کو مستقل کرنے کی سمری وزیراعلیٰ پنجاب کوبھیجے گا۔

    محکمہ صحت پنجاب نے ہڑتال کے دوران برطرف ڈاکٹروں کی برطرفی کا نوٹیفکیشن واپس لینے کی بھی یقین دہانی کرا دی ہے اور اس کے علاوہ سینٹرل انڈکشن پالیسی پر تمام کالجز کی اکیڈمک کونسل نظرثانی کریں گی۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے لاہورہائی کورٹ میں ایک شہری کی جانب سے احتجاج کرنے والے ینگ ڈاکٹرز کے خلاف کارروائی کے لیے درخواست دائر کی گئی تھی۔

    واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے پنجاب حکومت اور ینگ ڈاکٹرز کے درمیان مذاکرات ناکام ہونے کے بعد پنجاب حکومت نے71 ہڑتالی ڈاکٹروں کو ملازمت سے برطرف کردیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔