Tag: ینگ ڈاکٹرز

  • مذاکرات ناکام، ینگ ڈاکٹرزکا چوتھے روزبھی احتجاج، مریض پریشان

    مذاکرات ناکام، ینگ ڈاکٹرزکا چوتھے روزبھی احتجاج، مریض پریشان

    لاہور : ینگ ڈاکٹروں کی ہڑتال چوتھے روزبھی جاری ہے، محکمہ صحت کے ساتھ پے در پے مذاکرات کے بعد بھی معاملات طے نہ پا سکے، اب تک 38 ہڑتالی ڈاکٹروں کو ملازمت سے برطرف کیا جا چکا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ینگ ڈاکٹرز اور محکمہ صحت کے درمیان طویل مذاکراتی نشست بے نتیجہ ختم ہونے کے بعد وائی ڈی اے نے دوبارہ ایمرجنسی سروس بند کرنے اور لانگ مارچ کرنے کی دھمکی دی ہے۔

    دوسری جانب ہسپتالوں کی او پی ڈی میں ڈاکٹرز موجود نہ ہونے سے مریض خوار ہوگئے، اسپتالوں میں آپریشن بھی ملتوی ہونے لگے۔

    محکمہ صحت نے ہڑتالی ڈاکٹروں کے خلاف محکمانہ کارروائی کا آغاز کرتے ہوئے اب تک 38 ڈاکٹروں کو برطرف کردیا ہے تاہم ینگ ڈاکٹرز بضد ہیں کہ وہ کسی صورت اپنے مؤقف سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔


    مزید پڑھیں: ینگ ڈاکٹرزکا احتجاج، پولیس کا لاٹھی چارج،  متعدد گرفتار


    دوسری جانب لاہورہائیکورٹ میں لاہور کے ایک شہری کی جانب سے احتجاج کرنے والے ینگ ڈاکٹرز کے خلاف کارروائی کے لئے درخواست دائر کر دی گئی ہے۔


    مزید پڑھیں: لاہورمیں ینگ ڈاکٹرز کی ہڑتال بدستور جاری


    درخواست میں کہا گیا ہے کہ قانون کے تحت ڈاکٹرز کسی بھی صورت سروسز بند نہیں کر سکتے، لہٰذا ڈاکٹرز کی ہڑتال کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے ہڑتالی ڈاکٹرز کے خلاف کارروائی کرنے اور آئی جی پولیس پنجاب کوان کے خلاف مقدمات درج کرنے کا حکم دے۔

  • ینگ ڈاکٹرز، غفلت چھپانے کے لیے ڈیتھ سرٹیفیکٹ میں رد وبدل کردیا

    ینگ ڈاکٹرز، غفلت چھپانے کے لیے ڈیتھ سرٹیفیکٹ میں رد وبدل کردیا

    لاہور: سروسز اسپتال میں ینگ ڈاکٹرز کی ہڑتال کے باعث طبی امداد نہ ملنے کی وجہ سے مریض جاں بحق ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کے رہائشی محمدوارث کو حالت بگڑنے پر سروسزاسپتال کی ایمرجنسی میں لایاگیا تھا جہاں ینگ ڈاکٹرز کی ہڑتال جاری تھی جس کے باعث مریض کو فوری طبی امداد نہیں دی جا سکی اور ایمرجنسی کے باہر زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے موت کی بازی ہار گیا۔

    ڈاکٹروں کی غفلت کا بھانڈا سی سی ٹی وی نے پھوڑ دیا by arynews

    دوسری جانب ینگ ڈاکٹرز نے واقعے کی سنگینی کا اندازہ کرتے ہوئے مریض کے ڈیتھ سرٹیفیکٹ میں اپنی کوتاہی کو چھپانے کے لیے تحریر کردیا کہ مریض کو مردہ حالت میں اسپتال لایا گیا تھا۔

    تاہم اہل خانہ کے احتجاج پر معاملہ اعلیٰ حکام تک پہنچا اور ایمرجنسی کے باہر لگے سی سی ٹی وی کمیروں کی فوٹیجز نکلوائی گئیں تو ینگ ڈاکٹرز کا تضاد سامنے آیا گیا جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ مریض کو زندہ حالت میں اسکوٹر پر لایا گیا تھا جب کہ ڈیتھ سرٹیفیکٹ میں لکھا گیا کہ مریض کو مردہ حالت میں لایا گیا تھا۔

    محکمہ صحت نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے ڈیتھ سرٹیفکیٹ اور فوٹیج میں تضادپرانکوائری کمیٹی قائم کردی جو اپنی تفصیلی رپورٹ سات دن کے اندر پرنسپل سمز کو جمع کرائے گی جس پر محکمہ صحت پرنسپل سمز کی سفارشات کے تحت تادیبی کارروائی عمل میں لائے گی۔

  • ہوائی فائرنگ سے زخمی 10 سالہ بچی علاج کی منتظر

    ہوائی فائرنگ سے زخمی 10 سالہ بچی علاج کی منتظر

    لاہور: صوبہ پنجاب کے شہر راولپنڈی میں ینگ ڈاکٹرز کی ہڑتال نے 10 سالہ بچی کو موت کے دہانے پر پہنچا دیا۔ پتنگ بازی کے دوران ہوائی فائرنگ سے زخمی ہونے والی بچی اسپتال کے باہر مسیحاؤں کی مسیحائی کی منتظر ہے۔

    تفصیلات کے مطابق راولپنڈی کی رہائشی 10 سالہ زویا گلی میں کھیلتے ہوئے اس وقت شدید زخمی ہوگئی جب ہوا میں فائر کی گئی گولی نے اسے اپنا نشانہ بنا لیا۔ ہوائی فائرنگ شہر میں پتنگ بازی کے دوران کی گئی تھی۔

    بچی کے اہلخانہ اسے لاہور سروسز اسپتال لے کر آئے جہاں ہڑتالی ینگ ڈاکٹرز نے اس کا علاج کرنے سے انکار کردیا۔ ڈاکٹرز کا کہنا تھا کہ آپریشن تھیٹر بند ہے، ہاتھ سے گولی نہیں نکال سکتے۔

    بچی کی نانی اور والدہ اسپتال کے باہر دہائی دیتی رہیں مگر کوئی ان کی شنوائی کو نہ آیا۔

    واضح رہے کہ صوبائی حکومت کے بلند و بانگ دعووں کے باوجود پنجاب کے اسپتالوں میں مریضوں سے غفلت برتے جانے یا انہیں سہولیات کی عدم فراہمی کے واقعات عام ہیں۔

    چند روز قبل قصور کی رہائشی، دل کی مریضہ 60 سالہ زہرہ بی بی جناح اسپتال کی راہداری میں ٹھنڈے فرش پر علاج کے باعث دم توڑ گئی تھی۔

    زہرہ بی بی کو اسپتال میں بیڈ نہ ہونے کے سبب فرش پر لٹا کر ڈرپ لگا دی گئی۔ سردی لگنے کے باعث مریضہ کی حالت بگڑ گئی اور 10 گھنٹے بعد وہ دم توڑ گئی۔

    واقعے پر تحقیقاتی کمیٹی بنائی گئی جس نے ملوث افراد کو کلین چٹ دے دی، تاہم بعد ازاں اے آر وائی نیوز پر خبر نشر ہونے کے بعد اسپتال کے ایم ایس اور ڈاکٹرز کو معطل کردیا گیا تھا۔

  • لاہور: ہڑتالی ڈاکٹرز کی مبینہ غفلت کے باعث اسپتال کا ملازم جاں بحق

    لاہور: ہڑتالی ڈاکٹرز کی مبینہ غفلت کے باعث اسپتال کا ملازم جاں بحق

    لاہور: پنجاب میں ینگ ڈاکٹرز کی ہڑتال دوسرے روز بھی جاری ہے۔ سروسز اسپتال کے ہڑتالی ڈاکٹروں کی مبینہ غفلت نے اپنے ہی اسپتال ملازم کی جان لے لی۔

    تفصیلات کے مطابق ینگ ڈاکٹرز کی ہڑتال دوسرے روز بھی جاری ہے۔ سروسز اسپتال کے ینگ ڈاکٹرز کی مبینہ غفلت کے باعث اسپتال کا 50 سالہ ٹیکنیشن محمد حسین جاں بحق ہوگیا۔

    محمد حسین 4 روز سے شدید بخار میں مبتلا تھا اور سروسز اسپتال میں اس کا علاج جاری تھا۔ لواحقین نے الزام لگایا کہ ڈاکٹرز نے ان کے مریض کو لاعلاج قرار دے کر اس کے حال پر چھوڑ دیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہمارا مریض مر رہا تھا اور ڈاکٹر فلم دیکھ رہی تھی۔ واقعہ کے بعد ورثا نے لاش جیل روڈ پر رکھ سڑک بلاک کردی۔ ایک گھنٹہ تک احتجاج کے بعد لواحقین لاش گھر لے گئے۔

    یاد رہے کہ چند روز قبل اینٹی کرپشن اہلکاروں نے وائی ڈی اے کے سینئر نائب صدر ڈاکٹر عاطف کے خلاف 35 لاکھ روپے کی خرد برد کے الزام پر گرفتاری کے لیے سروسز اسپتال میں چھاپہ مارا تھا۔

    وائی ڈی اے نے ڈاکٹروں کی گرفتاری اور مبینہ تشدد کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے ہڑتال کر دی تھی۔ سروسز، گنگا رام اور جنرل اسپتال سمیت صوبے بھر کے اسپتالوں میں او پی ڈیز بند کر دیں گئی تھیں جس کے بعد مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

  • ینگ ڈاکٹرز کا احتجاج، پنجاب کے اسپتالوں میں کام بند

    ینگ ڈاکٹرز کا احتجاج، پنجاب کے اسپتالوں میں کام بند

    لاہور: صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں سروسز اسپتال میں اینٹی کرپشن اہلکاروں اور ینگ ڈاکٹرز میں جھگڑے کے بعد ینگ ڈاکٹرز نے صوبے بھر کے اسپتالوں میں ایمرجنسی سروس میں کام بند کر دیا۔

    سروسز اسپتال کی ایمرجنسی میں اینٹی کرپشن اہلکاروں کے سینئر نائب صدر ڈاکٹر عاطف پر تشدد کے خلاف پنجاب کے اسپتالوں میں ینگ ڈاکٹرز نے کام بند کر دیا۔ مریض رلنے پر مجبور ہوگئے۔

    ڈاکٹر عاطف کا کہنا ہے کہ اہلکاروں نے انہیں شدید تشدد کا نشانہ بنایا۔

    اینٹی کرپشن اہلکاروں نے وائی ڈی اے کے سینئر نائب صدر ڈاکٹر عاطف کے خلاف 35 لاکھ روپے کی خرد برد کے الزام پر گرفتاری کے لیے سروسز اسپتال میں چھاپا مارا تھا۔

    وائی ڈی اے نے ڈاکٹروں کی گرفتاری اور مبینہ تشدد کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے ہڑتال کر دی۔ سروسز، گنگا رام اور جنرل اسپتال سمیت صوبے بھر کے اسپتالوں میں او پی ڈیز بند کر دیں گئیں جس کے بعد مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

  • لاہور میں ینگ ڈاکٹرز کازخمی شہری پرتشدد

    لاہور میں ینگ ڈاکٹرز کازخمی شہری پرتشدد

    لاہور: صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہورمیں علاج کے لیے جنرل اسپتال آنے والےشہری پر ینگ ڈاکٹرز نے گھونسوں اور تھپڑوں کی بارش کردی۔

    تفصیلات کےمطابق توقیر نامی شہری موٹرسائیکل سے گر کرزخمی حالت میں جنرل اسپتال کی ایمرجنسی پہنچا،جہاں علاج کے لیےاصرار کر نے پر ڈیوٹی پر موجود ڈاکٹرں نےزخمی شہری کوبیہمانہ تشدد کا نشانہ بنادیا۔

    اسپتال کی سیکورٹی پر مامورپولیس اہلکار نے زخمی مریض کو ڈاکٹرز کے چنگل سے بچایا اور پھر اسے بغیر علاج کے ہی رکشے میں بٹھاکرگھر بھیج دیا۔

    مزید پڑھیں:ینگ ڈاکٹرز کے احتجاج کے باعث ڈیڑھ سالہ ثنا سمیت دوافراد جاں بحق

    یاد رہےکہ گزشتہ ماہ لاہورمیں احتجاج کرنے والے 18 ڈاکٹروں کو برطرف،31 نرسوں کو معطل اور 18 نرسوں کو شوکاز جاری کیے تھے جبکہ صوبائی حکومت کی جانب سے مزید ڈاکٹروں اور نرسوں کو طبی خدمات کے لیے طلب کرلیاتھا۔

    مزید پڑھیں:ینگ ڈاکٹرز کی ہڑتال جاری، او پی ڈیز بند، مریض بے بس

    واضح رہےکہ گزشتہ دنوں پنجاب کے مختلف شہروں میں نیشنل انڈیکشن پالیسی کےخلاف ینگ ڈاکٹرز کی ہڑتال کے دوران او پی ڈیز بند ہونے کے باعث مریضوں کو سخت مشکلات کا سامناکرناپڑاتھا۔

  • لاہور: ینگ ڈاکٹرزکا دھرنا ختم، واٹربورڈ ملازمین کا احتجاج جاری

    لاہور: ینگ ڈاکٹرزکا دھرنا ختم، واٹربورڈ ملازمین کا احتجاج جاری

    لاہور : ینگ ڈاکٹرز نے مذاکرات اور پنجاب حکومتی یقین دہانی کے بعد پانچ دن سے جاری دھرنا ختم کرنے کا اعلان کردیا، جبکہ واٹر بورڈ مینجمنٹ کے ملازمین اپنے بچوں کے ہمراہ کلب چوک پر دھرنا جاری رکھے ہوئے ہیں۔ لاہور پولیس پانچ روز بعد مال روڈ کا ٹریفک بحال کرنے میں کامیاب ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق ینگ ڈاکٹرزاورمیو ہسپتال کے چیف ایگزیکٹو ڈاکٹر اسد اسلم کے درمیان ہونے والے مذاکرات اور حکومتی یقین دہانی کے بعد ڈاکٹرز نے اپنا دھرنا ختم کرنے کا اعلان کیا۔


    Young doctors end sit-in after govt assurance by arynews

    دوسری جانب واٹر بورڈ مینجمنٹ کے ملازمین ابھی بھی اپنے بچوں کے ہمراہ کلب چوک پر دھرنا جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ینگ ڈاکٹرز کے دھرنا ختم کرنے سے پہلے لاہور پولیس کے سربراہ اور مال روڈ ٹریڈرز ایسوسی ایشن کے صدر نے واٹر بورڈ مینجمنٹ کے ملازمین اور ینگ ڈاکٹرز کے ساتھ مذاکرات کر کے پانچ روز بعد مال روڈ عام ٹریفک کیلئے کھلوایا اور مظاہرین کو کلب چوک منتقل کیا گیا۔

    مزید پڑھیں : لاہور: ینگ ڈاکٹرز کا احتجاج پانچویں روز جاری

    سی سی پی او امین وینس سہیل نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کسی صورت ہم مال روڈ کو بند کرنے نہیں دیں گے، شہریوں کو اس سے بہت اذیت کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

      ینگ ڈاکٹرز کی جانب سے دھرنا ختم کرنے کے بعد اب واٹر بورڈ مینجمنٹ کے ملازمین مذاکرات کیلئے حکومتی وفد کے منتظر ہیں تاکہ ان کے مسائل کے حل کیلئے انہیں حکومتی یقین دہانی کرائی جائے۔

  • لاہور: ینگ ڈاکٹرز کا احتجاج پانچویں روز جاری

    لاہور: ینگ ڈاکٹرز کا احتجاج پانچویں روز جاری

    لاہور: صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں ینگ ڈاکٹرز کا احتجاج مسلسل پانچویں روز جاری ہے جس کی وجہ سے مریضوں اور شہریوں کو شدید مشکلات کا سامناہے۔

    تفصیلات کےمطابق گزشتہ روز پنجاب حکومت نے احتجاج کرنے والے 18 ڈاکٹروں کو برطرف،31 نرسوں کو معطل اور 18 نرسوں کو شوکاز جاری کیے تھے جبکہ صوبائی حکومت کی جانب سے مزید ڈاکٹروں اور نرسوں کو طبی خدمات کے لیے طلب کرلیاتھا۔

    خیال رہے کہ دو روز قبل ڈاکٹرز کو شوکاز نوٹس جاری کیے گئے تھے اور انہیں جواب جمع کرانے کی ہدایت کی گئی تھی جس کے باوجود ڈاکٹرز کی جانب سے جواب جمع نہیں کرائے گئے جس پر سیکریٹری صحت پنجاب نےگزشتہ روز 10 ڈاکٹرز کو برطرف اور 21 نرسوں کو شوکازنوٹس جاری کیے تھے۔

    مزید پڑھیں:لاہور میں دھرنا دینے والے 10ڈاکٹرز برطرف

    سیکریٹری صحت پنجاب کا کہنا تھا کہ ڈاکٹرز اگر نوکری پر واپس نہیں آئیں گے اوران کی جانب سے جواب نہیں جمع کروایا گیا تو ڈاکٹروں اور نرسوں کو نوکری سے فارغ کردیا جائےگا۔ انہوں نے بتایا تھا کہ 45 نئے ڈاکٹرز کی خدمات حاصل کی گئی ہیں جن میں 35 نئے ڈاکٹرز نے نوکری جوائن بھی کرلی ہے۔

    وزیراعلیٰ پنجاب کےمشیر صحت خواجہ سلمان رفیق کا کہنا تھا کہ ڈاکٹرز سے کوئی مذاکرات نہیں کیے جائیں گے کیونکہ ان کے مطالبات درست نہیں اور اگر یہ نوکری پر واپس نہ آئے تو ان کو بھی برطرف کردیا جائے گا۔

    واضح رہے کہ لاہور میں ینگ ڈاکٹرز کے احتجاج کے باعث ڈیڑھ سالہ ثنا سمیت دوافراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔

  • لاہور میں دھرنا دینے والے 10ڈاکٹرز برطرف

    لاہور میں دھرنا دینے والے 10ڈاکٹرز برطرف

    لاہور: صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں دھرنا دینےوالے 10ڈاکٹرز کو سیکریٹری صحت پنجاب نے نوکری سے برطرف کردیا۔

    تفصیلات کےمطابق سیکریٹری صحت پنجاب نے اے آروائی نیوز کی خبر پر نوٹس لیتے ہوئے دھرنا دینے والے 10ڈاکٹرز کو برطرف کردیا گیا۔ڈاکٹرز کو گزشتہ روز شو کاز نوٹس جاری کیے گئے تھے اور ان کو جواب لکھنے کے لیے کہا گیا تھا لیکن ان کی جانب سےجواب جمع نہیں کرایا گیا۔

    سیکریٹری صحت کا مزید کہناتھاکہ ڈاکٹر اگر نوکری پرواپس نہیں آئیں گے اوران کی جانب سےجواب نہیں جمع کروایا گیا توڈاکٹروں اورنرسوں کو نوکری سے فارغ کردیا جائےگا جبکہ 21 نرسوں کو بھی شو کاز نوٹس جاری کردیے گئے ہیں۔

    ان کا مزید کہناتھا کہ 45 نئے ڈاکٹرز کی خدمات حاصل کی گئی ہیں جن میں 35 نئے ڈاکٹرز نے نوکری جوائن بھی کرلی ہے۔

    وزیراعلیٰ پنجاب کےمشیر صحت خواجہ سلمان رفیق نے کہا ہے کہ ڈاکٹرز سے کوئی مذاکرات نہیں کیے جائیں گے کیونکہ ان کے مطالبات درست نہیں ہیں اور اگر یہ نوکری پر واپس نہ آئے تو ان کو بھی برطرف کردیا جائے گا۔

    صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں ینگ ڈاکٹرز کا احتجاج تیسرے روز بھی جاری ہے جس کے باعث ایک اور بچی دم توڑ گئی جس کے بعد جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 3ہوگئی۔

    لاہور میں ینگ ڈاکٹرز کے احتجاج کے باعث تیسرے روز بھی مریضوں کو شدید مشکلات کے سامنے کے ساتھ مال روڈ پرایک طرفہ ٹریفک بند ہونےسےشہریوں کوشدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

    یاد رہے کہ میو اسپتال کے ینگ ڈاکٹرز مریض اور لواحقین پر مبینہ تشدد کرنے والے دو ڈاکٹرز اور ایک نرس کی بحالی کےلیےاحتجاج کر رہے ہیں۔ینگ ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ مطالبات کی منظوری تک احتجاج جاری رہےگا۔

    ہڑتال کے باعث اموات کی تحقیقات کےلیےسیکریٹری صحت نے کمیٹی بنا دی تھی جو تین دن میں تحقیقاتی رپورٹ سیکریٹری صحت کو پیش کرے گی۔

    واضح رہے کہ لاہور میں ینگ ڈاکٹرز کے احتجاج کے باعث آج صبح میو اسپتال میں علاج نہ ہونے سے ڈیڑھ سالہ ثنا زندگی کی بازی ہار گئی تھی۔

  • کوئٹہ : ینگ ڈاکٹرز کے مذاکرات کامیاب، ہڑتال ختم کرنے کا اعلان کردیا

    کوئٹہ : ینگ ڈاکٹرز کے مذاکرات کامیاب، ہڑتال ختم کرنے کا اعلان کردیا

    کوئٹہ : بلوچستان حکومت سے ینگ ڈاکٹرزسے کامیاب مذاکرات کے بعد ینگ ڈاکٹرایسوسی ایشن اور پیرا میڈیکل اسٹاف نے ہڑتال ختم کرنے کا اعلان کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق بلوچستان کے ینگ ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکس نے صوبائی وزیر صحت اوراے این پی کے پارلیمانی لیڈر کے ساتھ کامیاب مذاکرات کے بعد اپنے مطالبات کے حصول کیلئے کی جانے والی ہڑتال ختم کرنے کا اعلان کردیا۔

    کوئٹہ پریس کلب کے باہر ینگ ڈاکٹرز بلوچستان اور پیرامیڈیکل اسٹاف ایسو سی ایشن کے احتجاجی کیمپ میں مذاکرات کے بعد ینگ ڈاکٹر ز ایسوسی ایشن بلوچستان کے صدر ڈاکٹر حفیظ مندوخیل اور دیگر نے صوبائی وزیر صحت رحمت صالح بلوچ اور عوامی نیشنل پارٹی کے پارلیمانی لیڈر انجینئر زمرک خان کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب میں پندرہ روز قبل لگایا گیا احتجاجی کیمپ ختم کرنے کا اعلان کیا اور کہا کہ ینگ ڈاکٹر ز اور پیرامیڈیکس نے عوامی مفاد میں ہڑتال شروع کی تھی اور عوام کے لئے کچھ حاصل کرنے کے بعد احتجاج ختم کررہے ہیں

    صوبائی حکومت نے ڈاکٹروں کی ریلی پر تشدد کی تحقیقات کیلئے کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔ینگ ڈاکٹر کے عہدیدار ڈاکٹر حفیظ کا کہنا ہے کہ صوبائی وزیر صحت کی یقین دہانی پر ہڑتال ختم کر رہے ہیں۔

    مذاکرات میں طے پایا گیا کہ ڈاکٹرز کی ریلی میں تشدد کے نتیجے میں زخمی ہونے والے ڈاکٹر اسد کو 20لاکھ روپے ادا کیے جائیں گے۔

    اس موقع پر صوبائی وزیر صحت رحمت صالح بلوچ نے احتجاج ختم کرنے پر ینگ ڈاکٹرز اور پیرامیڈیکس کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اعلان کیا کہ کوئٹہ میں پولیس کے تشدد سے زخمی ہونے والے ڈاکٹر اسد کے لئے بیس لاکھ روپے کی رقم معاوضے کے طور پر دی جائے گی جبکہ تشدد کی تحقیقات کے لئے کمیٹی بھی قائم کردی گئی ہے۔

    اس سے قبل ینگ ڈاکٹرز نے مطالبات پورے نہ ہونے کی صورت میں ہڑتال کا دائرہ کار ملک بھر میں پھیلانے کی دھمکی دی تھی۔

    ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن نے ہڑتال کے دوران اسپتالوں میں ایمرجنسی شعبہ اور او پی ڈی کو مکمل طور پر بند کردیا تھا جس سے مریضوں کو خاصی مشکلات اور تکلیف کا سامنا کرنا پڑا۔