Tag: یورپ

  • یورپ شدید گرمی کی لپیٹ میں! درجہ حرارت 100 ڈگری سے تجاوز

    یورپ شدید گرمی کی لپیٹ میں! درجہ حرارت 100 ڈگری سے تجاوز

    یورپ ان دنوں شدید گرمی کی لپیٹ میں ہے، درجہ حرارت 100 ڈگری سے تجاوز کرچکا ہے، تاہم جنگلات کی بدترین آگ کا خطرہ بھی بڑھ چکا ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق یورپ ان دنوں شدید ہیٹ ویو کی لپیٹ میں ہے، جہاں جان لیوا حد تک بڑھتا ہوا درجہ حرارت اور تباہ کن جنگلاتی آگ براعظم کے کئی ممالک میں تباہی مچا رہی ہے، جبکہ درجہ حرارت 100 ڈگری فارن ہائیٹ سے اوپر جاچکا ہے۔

    رپورٹس کے مطابق جنوبی فرانس سے لے کر بالکان تک ریکارڈ توڑ گرمی سے شہر متاثر ہورہے ہیں، جنوبی فرانس میں درجہ حرارت 43 ڈگری سینٹی گریڈ (109.4 فارن ہائیٹ) تک پہنچ گیا ہے۔

    اسپین کے محکمہ موسمیات کے مطابق اس ہفتے درجہ حرارت بعض علاقوں میں 110 ڈگری فارن ہائیٹ تک جا سکتا ہے۔

    بولونیا اور فلورنس سمیت بڑے شہروں کے لیے اٹلی کی وزارت صحت نے ریڈ الرٹ جاری کیا ہے، 16 شہروں میں ہائی الرٹ نافذ کیا گیا ہے، جنوبی فرانس اور بالکان کے کچھ حصے بھی بڑھتے درجہ حرارت کے باعث ریڈ الرٹ پر ہیں۔

    جاپان میں شدید گرمی، ایک ہی دن میں 2 نئے ریکارڈ قائم

    برطانیہ کے ادارے کاربن بریف کا کہنا ہے کہ 2025ء دنیا کا دوسرا یا تیسرا سب سے زیادہ گرم سال ہو سکتا ہے، یورپ کے زمینی درجہ حرارت صنعتی دور سے پہلے کے مقابلے میں تقریباً 2.3 ڈگری سینٹی گریڈ بڑھ چکے ہیں، جو عالمی اوسط سے تقریباً دو گنا ہے اور یہی اضافہ ہیٹ ویوز اور جنگلاتی آگ کا خطرہ بڑھ رہا ہے۔

    یورپی فاریسٹ فائر انفارمیشن سسٹم کے اعداد و شمار کے مطابق اس سال اب تک تقریباً 24 لاکھ ایکڑ زمین جل چکی ہے۔

  • یورپ جانے والے پاکستانیوں کے لیے بڑی خوشخبری

    یورپ جانے والے پاکستانیوں کے لیے بڑی خوشخبری

    کراچی: پی آئی اے نے یورپ کے بعد دیگر ممالک کے لیے فلائٹ آپریشن کی بحالی پر کام شروع کر دیا ہے، بارسلونا اور میلان کے لئے پروازیں شروع کی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر دفاع خواجہ آصف نے قومی ایئرلائن کو بارسلونا اور میلان کے لیے براہ راست پروازیں شروع کرنے کی منصوبہ بندی کی ہدایت دی ہے۔

    ،وزیردفاع نے کہا کہ اوورسیز پاکستانیوں کی بڑی تعداد ان شہروں میں مقیم ہے، اس لیے انہیں براہ راست پروازوں کے ذریعے سفری سہولت فراہم کی جائے۔

    ذرائع کے مطابق پی آئی اے نے بارسلونا اور میلان کے لیے پروازیں شروع کرنے کے حوالے سے منصوبہ بندی کا آغاز کر دیا ہے، جس کے بعد یورپ میں مقیم پاکستانیوں کو بہتر سفری سہولت میسر آنے کی امید ہے۔

    یاد رہے یورپ میں پروازوں کی بحالی کے بعد پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن (پی آئی اے) نے لاہور سے پیرس کیلئے پروازوں کا آغاز کیا تھا۔

    پاکستان میں متعین فرانسیسی سفیر نے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن کی پیرس کے لیے پروازوں کی بحالی کو خوش آئند قرار دیا تھا اور فرانسیسی سفارتکاروں نے وطن واپسی کیلیے پی آئی اے کی براہ راست پرواز کا انتخاب کیا تھا۔

  • یورپ میں نیا ملک بن گیا، آبادی صرف 400 افراد، اپنا جھنڈا، کرنسی اور پاسپورٹ

    یورپ میں نیا ملک بن گیا، آبادی صرف 400 افراد، اپنا جھنڈا، کرنسی اور پاسپورٹ

    یورپ میں ایک اور نیا ملک وجود میں آ گیا ہے صرف 400 افراد کی آبادی پر مشتمل اس ملک کا اپنا جھنڈا کابینہ اور کرنسی ہے۔

    یورپ میں 20 سالہ نوجوان نے ایک نئے ملک کے قیام کا اعلان کیا، جو ویٹیکن سٹی کے بعد دنیا کا دوسرا سب سے چھوٹا ملک ہے۔ اس کی آبادی صرف 400 افراد پر مشتمل ہے اور یہ ملک اپنا جھنڈا، کرنسی، پاسپورٹ اور کابینہ رکھتا ہے۔ اس ملک کو ’’فری ریپبلک آف ورڈیس‘‘ کا نام دیا گیا ہے

    امریکی اخبار نیویارک پوسٹ کے مطابق یہ ملک 20 سالہ آسٹریلوی نوجوان ڈینئل جیکسن نے 2019 میں ایک ایسی جگہ دریافت کی جو اس سے قبل کسی دوسرے ملک کے زیر انتظام نہیں تھی۔

    جس کے بعد مذکورہ نوجوان نے 400 شہریوں جو پاکٹ تھری کہلاتے ہیں، کے ساتھ کروشیا اور سربیا کے درمیان دریائے ڈینیوب کے کنارے ایک 125 ایکڑ جنگل میں ’’فری ریپبلک آف ورڈیس‘‘ کے نام سے ملک کے قیام کا اعلان کر دیا اور ڈینئل جیکسن نے خود کو ملک کا صدر بھی قرار دے دیا۔

    اس ملک میں کروشین اور سربین کے علاوہ انگریزی زبان بولی اور سمجھی جاتی ہے۔

    واضح رہے کہ نیا ملک جہاں قائم کیا گیا ہے، وہ یورپی ممالک سربیا اور کروشیا کے درمیان متنازع علاقہ ہے اور یہاں تک رسائی کروشیا کے شہر اوسیجیک سے صرف کشتی کے ذریعے ہی ممکن ہے۔

    دوسری جانب اکتوبر 2023 میں کروشین پولیس نے ملک بنانے کا اعلان کرنے پر نئے ملک کو قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیتے ہوئے ڈینیئل جیکسن اور متعدد آبادکاروں کو گرفتار کر کے ملک بدر کر دیا اور ان کے ملک میں داخل ہونے پر تاحیات پابندی بھی عائد کر دی۔

    جیکسن نے کروشیا حکومت کے اس اقدام پر کہا کہ "انہوں نے ہمیں کوئی وجہ بتائے بغیر صرف قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیتے ہوئے ملک بدر کر دیا۔

    تاہم جیکسن کروشیا کی طرف سے پابندی کے باوجود، وہ ورڈیس تک رسائی اور واپسی کی امید رکھتا ہے اور کہنا ہے کہ اگر وہ واپسی میں کامیاب ہو گیا تو اپنے عہدے (صدارت) سے سبکدوش ہو کر الیکشن کا اعلان کر دوں گا۔

  • یورپ میں شمسی توانائی بجلی فراہمی کا سب سے اہم ذریعہ بن گئی

    یورپ میں شمسی توانائی بجلی فراہمی کا سب سے اہم ذریعہ بن گئی

    برطانیہ میں مقیم تھنک ٹینک ’ایمبر گروپ‘ کی ایک رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ شمسی توانائی یورپ میں بجلی فراہم کرنے کا بہترین ذریعہ بن گئی ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق رپورٹ کے مطابق رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ رواں سال جون میں یورپ میں بجلی پیدا کرنے کے کسی بھی دوسرے ذریعے کے مقابلے میں سولر پینلز کے ذریعے سب سے زیادہ بجلی پیدا کی گئی ہے جو بجلی کے کل پیداوار کا 22.1 فیصد بنتی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق یورپ میں اس دوران جوہری توانائی سے 21.8 فیصد، ہوا سے 15.8 فیصد، کوئلے سے 14.4 فیصد جبکہ پانی سے 12.8 فیصد بجلی کی پیداوار کی گئی۔

    رپورٹس کے مطابق کم از کم 13 ممالک نے شمسی توانائی سے بجلی کی پیداوار کا اپنا قومی ریکارڈ توڑ دیا۔

    رپورٹ میں یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ بجلی کی پیداوار کا بھی نیا ریکارڈ بنا جبکہ کوئلے سے بجلی کی پیداوار میں کمی آئی۔

    اسلام آباد کے اسپتالوں کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کا فیصلہ

    رپورٹ کے مطابق پورے براعظم میں کوئلے سے پیدا ہونے والی بجلی کا تخمینہ6.1 فیصد لگایا ہے جو کہ 2024ء میں 8.8 فیصد تھا لیکن بجلی کی طلب میں اضافے کی وجہ سے 2025ء کی پہلی ششماہی میں کوئلے کا استعمال 2024ء کے اسی عرصے کے مقابلے میں اب بھی زیادہ تھا۔

    رپورٹ کے مطابق یورپ میں رواں سال پہلے 6 ماہ میں بجلی کی طلب گزشتہ سال کے مقابلے 2 فیصد زیادہ رہی۔

  • یورپ اور میکسیکو کو ٹرمپ کا بڑا جھٹکا، تمام اشیا پر 30 فی صد ٹیرف لگا دیا

    یورپ اور میکسیکو کو ٹرمپ کا بڑا جھٹکا، تمام اشیا پر 30 فی صد ٹیرف لگا دیا

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یورپی یونین اور میکسیکو پر 30 فی صد تجارتی ٹیکس عائد کر دیا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ٹرمپ نے بڑے تجارتی شراکت داروں کے ساتھ مزید جامع تجارتی معاہدے تک پہنچنے میں ناکامی کے بعد یورپی یونین اور میکسیکو کی تمام اشیا پر 30 فیصد ٹیرف لگا دیا ہے۔

    یورپی یونین نے جوابی اقدامات کی دھمکی دی ہے، جب کہ میکسیکو نے یکم اگست سے عائد ہونے والے تازہ ترین ٹیرف کو غیر منصفانہ قرار دیا۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا کہ یورپی یونین اور میکسیکو سے آنے والی اشیا کی مصنوعات پر یکم اگست سے تیس فیصد ٹیکس عائد ہوگا۔ صدر ٹرمپ اب تک کئی ممالک کو تجارتی خطوط بھیج چکے ہیں جن میں میانمار، لاؤس پر 40 فیصد، جنوبی افریقا، سری لنکا، الجزائر، عراق اور لیبیا پر 30 فیصد ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔ یکم اگست سے کینیڈین برآمدات پر بھی 35 فیصد ٹیکس عائد کیا جائے گا۔


    آیت اللہ خامنہ ای نے غزہ میں امداد فراہمی کا طریقہ نسل کشی کی بدترین شکل قرار دے دیا


    امریکی صدر نے ٹیرف کی وجہ دہراتے ہوئے کہا کہ میکسیکو نے غیر قانونی امیگریشن اور امریکا میں غیر قانونی منشیات کے بہاؤ کو نہیں روکا، جب کہ یورپی یونین نے تجارتی عدم توازن ختم نہیں کیا۔

    یہ ڈیوٹی اس سال کے شروع میں میکسیکو کے سامان پر ٹرمپ کے عائد کردہ 25 فی صد لیوی سے زیادہ ہے، حالاں کہ امریکا-میکسیکو-کینیڈا معاہدے کے تحت امریکا میں داخل ہونے والی مصنوعات کو استثنیٰ حاصل ہے۔ یورپی یونین کا ٹیرف بھی 20 فی صد ٹیکس کے مقابلے میں واضح طور پر زیادہ ہے جو ٹرمپ نے اپریل میں متعارف کرایا تھا۔

    اس ہفتے کے شروع میں ٹرمپ نے جاپان، جنوبی کوریا، کینیڈا اور برازیل سمیت 20 سے زائد ممالک کے لیے نئے ٹیرف کے اعلانات کے ساتھ ساتھ تانبے پر 50 فیصد ٹیرف بھی جاری کیا ہے۔

  • یورپ میں شدید گرمی، 10 دن میں 2300 اموات رپورٹ

    یورپ میں شدید گرمی، 10 دن میں 2300 اموات رپورٹ

    یورپ میں شدید گرمی کی لہر زوروں پر ہے، براعظم میں گرمی سے 10 دن کے دوران 2300 اموات نے حکام کے ہوش اڑا دیے ہیں۔

    غیرملکی میڈیا رپوٹس کے مطابق یورپ میں اس موسم گرما کے محض دس دنوں میں ہونے والے اموات پر تحقیقاتی رپورٹ جاری کی گئی ہے جس میں 10 دنوں میں 2300 ہلاکتوں کا بتایا گیا جبکہ یہ انکشاف بھی ہوا کہ گرمی سے 1500 ہلاکتیں انسان کی پیداکردہ ماحولیاتی تبدیلی سےمنسلک ہیں۔

    تحقیق میں بتایا گیا کہ گرمی کی لہر نے اسپین، فرانس، لندن، میڈرڈ، میلان سمیت12 شہروں کو متاثر کیا، ماحولیاتی تبدیلی نہ ہوتی تو گرمی کی شدت 2 سے 4 ڈگری سینٹی گریڈ کم ہوتی۔

    اسپین میں درجہ حرارت 40 ڈگری سےتجاوز کرگیا جبکہ فرانس میں جنگلات میں آگ لگی، اس کے علاوہ تحقیق میں 30ملین سے زائد آبادی والےعلاقوں میں گرمی سے اموات کا اندازہ لگایا گیا ہے۔

    تحقیقی رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ گرین ہاؤس گیسوں کےاخراج نے زمین کا اوسط درجہ حرارت کو پہلے سے زیادہ بڑھا دیا ہے۔

    یورپی یونین نے انتباہ جاری کیا ہے کہ گرمی کی لہر کئی بار، زیادہ شدت سے اور زیادہ افراد کو متاثر کریگی۔

    جون2025 دنیا کا تیسرا گرم ترین مہینہ رہا ہے، مغربی یورپ میں ریکارڈ توڑ گرمی رہی، تحقیقی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ 2023 میں یورپ بھر میں گرمی سے 61 ہزار ہلاکتیں ہوئی تھیں۔

    https://urdu.arynews.tv/europe-heat-wave-intensifies-as-fresh-warnings-issued/

  • برطانیہ سمیت یورپ کے مختلف ممالک شدید گرمی کی لپیٹ میں

    برطانیہ سمیت یورپ کے مختلف ممالک شدید گرمی کی لپیٹ میں

    لندن: برطانیہ سمیت یورپ کے مختلف ممالک شدید گرمی کی لپیٹ میں آ گئے ہیں، پرتگال، اسپین، یونان، فرانس اور اٹلی میں شدید گرمی ہے جس کی وجہ سے ہنگامی اقدامات کا اعلان کیا گیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق برطانیہ اور یورپی ممالک میں درجہ حرارت 40 ڈگری سینٹی گریڈ سے تجاوز کر گیا ہے، جس کی وجہ سے شہری بے حال ہیں اور اسکول بند ہو رہے ہیں، اسپین اور پرتگال میں سب سے زیادہ درجہ حرارت 46 ڈگری سے تجاوز کر گیا ہے۔

    برطانیہ میں ہیٹ ویو الرٹ جاری کیا گیا ہے، لندن میں درجہ حرارت 36 ڈگری سینٹی گریڈ سے تجاوز کر گیا، ہیتھرو ایئرپورٹ پر درجہ حرارت 33.1 ڈگری ریکارڈ کیا گیا۔

    ویمبلڈن میں تاریخ کا سب سے گرم دن رہا، درجہ حرارت 32.9 ڈگری ریکارڈ کیا گیا، برطانیہ کے چڑیا گھر میں جانوروں کے لیے برف کے بلاک رکھے گئے، مختلف علاقوں میں شدید گرمی کی وارننگ جاری کی گئی۔

    رپورٹس کے مطابق برطانیہ کے 16 علاقوں میں ریڈ الرٹ جاری ہوگا، جب کہ ہیٹ ہیلتھ الرٹ میں توسیع کر دی گئی ہے، گرمی کی شدت میں اضافے پر عوام نے ساحل کا رخ کر لیا، اور دوسری طرف گرمی کے باعث ٹرینوں کی آمد و رفت میں تاخیر ہونے لگی ہے۔

    برطانوی حکام کی جانب سے عوام کو زیادہ پانی پینے اور سائے دار جگہوں میں رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ ادھر سائنس دان توقع کر رہے ہیں کہ انسانوں کی طرف سے پیدا ہونے والی موسمیاتی تبدیلی کے نتیجے میں موسم کے مزید شدید واقعات رونما ہوں گے۔

  • یورپی ممالک کی جانب سے تحمل کے مطالبے پر ایران کا رد عمل

    یورپی ممالک کی جانب سے تحمل کے مطالبے پر ایران کا رد عمل

    تہران: یورپی ممالک کی جانب سے اسرائیلی حمایت پر ایرانی وزیر خارجہ نے کڑی تنقید کی ہے، اور کہا ہے کہ ایران سے اسرائیلی جارحیت پر تحمل سے کام لینے کا مطالبہ غیر منصفانہ ہے۔

    وزیر خارجہ عباس عراقچی نے ایرانی سرزمین پر اسرائیلی حملوں کو بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایران توقع کرتا ہے کہ یورپی یونین اسرائیلی مجرمانہ حملوں کی مذمت کرے گی۔

    ایرانی میڈیا کے مطابق جمعہ کے روز اپنے اطالوی ہم منصب انتونیو تاجانی سے فون پر بات چیت کرتے ہوئے عباس عراقچی نے ایران کے جوہری ڈھانچے اور شہری اضلاع پر ٹارگٹڈ حملوں کی مذمت کی۔ انھوں نے ان کارروائیوں کو مجرمانہ جارحیت قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایران توقع کرتا ہے کہ یورپی یونین ایک واضح طور پر سرکشی کے اقدام کی مذمت میں قطعی مؤقف اختیار کرے گی۔


    ایران کی اسرائیل کا دفاع کرنے والے ممالک کو دھمکی


    ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا کہ ایرانی قوم اور اس کی حکومت بین الاقوامی برادری خصوصاً یورپی یونین سے اس سنگین فعل کے خلاف واضح مذمت کی توقع رکھتی ہے۔ اٹلی کے وزیر خارجہ انتونیو تاجانی نے کہا کہ انھوں نے اسرائیلی حکام سے بات چیت کی ہے تاکہ اس حملے کی سخت ناپسندیدگی کا اظہار کیا جا سکے۔ تاجانی نے زور دے کر کہا کہ ایسی حرکتیں ناقابل برداشت ہیں اور انھیں فوری طور پر روکا جانا چاہیے۔

    وزیر خارجہ اٹلی نے دونوں اطراف سے تحمل کے مظاہرے پر زور دیا، اور کہا کہ امن اور علاقائی استحکام کے حصول میں نئے سرے سے مذاکرات کے لیے اٹلی سہولت فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔

  • فلسطین کو تسلیم کرنے کی صورت میں کیا ہوگا؟ اسرائیل نے یورپی ممالک کو خبردار کر دیا

    فلسطین کو تسلیم کرنے کی صورت میں کیا ہوگا؟ اسرائیل نے یورپی ممالک کو خبردار کر دیا

    تل ابیب: اسرائیل نے یورپی ممالک کو خبردار کیا ہے کہ اگر انھوں نے فلسطین کو یک طرفہ طور پر تسلیم کیا تو پھر اسرائیل بھی یک طرفہ اقدامات اٹھا سکتا ہے۔

    ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق اسرائیلی حکومت کے چند اہم وزرا نے بڑے یورپی ممالک کو پیغام دیا ہے کہ انھوں نے فلسطین کو تسلیم کیا تو اسرائیل مغربی کنارے کے کچھ حصوں کو زبردستی اسرائیل کے ساتھ شامل کر دے گا۔

    اسرائیلی اخبار ہارٹز کے مطابق اسرائیلی اسٹریٹجک امور کے وزیر رون ڈیرمر نے فرانسیسی وزیر خارجہ ژان نوئیل بارو اور برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لامی کو خبردار کیا ہے کہ اگر فلسطینی ریاست کو تسلیم کیا گیا تو اسرائیل اس کے جواب میں مغربی کنارے مخصوص علاقہ اپنے ساتھ ضم کر لے گا، اور غیر مجاز بستیوں کو قانونی حیثیت دے دے گا۔


    ایک اور یورپی ملک فلسطین کے حق میں کھڑا ہو گیا


    اسرائیلی میڈیا کا یہ بھی کہنا ہے کہ وزیر خارجہ جدعون ساعر نے بھی برطانیہ، فرانس اور دیگر ممالک کے اپنے ہم منصبوں کو ایک ایسا ہی پیغام بھیجا ہے، جس میں خبردار کیا گیا ہے کہ اسرائیل کے خلاف کسی بھی اقدام کا مقابلہ اسرائیلی اقدامات سے کیا جائے گا، ان اقدامات میں مغربی کنارے کی بستیوں اور وادی اردن (اردن وادی) کے کچھ حصوں پر خودمختاری کا اطلاق کرنا بھی شامل ہے۔

    واضح رہے کہ چند دن قبل مالٹا کے وزیر اعظم نے بھی فلسطین کو تسلیم کرنے کا اعلان کیا تھا، رابرٹ ابیلا نے اعلان کیا کہ ان کا ملک آئندہ ماہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کر لے گا، ایک سیاسی تقریب کے دوران ابیلا نے کہا کہ مالٹا 20 جون کو اقوام متحدہ کی کانفرنس کے بعد اپنا مؤقف باضابطہ بنائے گا اور اس اقدام کو ایک ’اخلاقی ذمہ داری‘ قرار دے گا۔

  • پہلگام واقعہ: یورپ کے اہم ملکوں کا آزادانہ تحقیقات کے لیے پاکستان کی تجویز کا خیر مقدم

    پہلگام واقعہ: یورپ کے اہم ملکوں کا آزادانہ تحقیقات کے لیے پاکستان کی تجویز کا خیر مقدم

    اسلام آباد: پہلگام واقعے پر یورپ کے اہم ملکوں نے آزادانہ تحقیقات کے لیے پاکستان کی تجویز کا خیر مقدم کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ سوئٹزرلینڈ اور یونان نے پہلگام واقعے کی آزادانہ تحقیقات سے متعلق پاکستان کی تجویز کا خیر مقدم کیا ہے۔

    دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ سوئس حکومت نے شفاف تحقیقات میں معاونت کی پیش کش بھی کی ہے، دفتر خارجہ نے سوشل میڈیا پر سوئس وزیر خارجہ ایگنازیوکاسس کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ وزیر خارجہ نے امن کے لیے پاکستان کے عزم کو سراہا اور تحقیقات سے متعلق اس کی تجویز کی حمایت کی۔


    بھارت میں پتہ بھی ہلتا ہے تو ہمیں معلوم ہوتا ہے، سابق سیکٹر کمانڈر آئی ایس آئی


    بیان کے مطابق کاسس نے کہا سوئٹزرلینڈ پہلگام واقعے کی غیر جانب دار تحقیقات میں معاونت کے لیے اپنی خدمات پیش کرنے اور مناسب طریقہ کار تلاش کرنے کے لیے تیار ہے۔

    دفتر خارجہ کے بیان کے مطابق یونان کے وزیر خارجہ جارج گیراپیٹرائٹس نے بھی پاکستان کی غیر جانب دار تحقیقات کی تجویز کا خیر مقدم کیا، اور کشیدگی سے بچنے اور علاقائی استحکام کو برقرار رکھنے کے لیے تحمل کی اہمیت پر زور دیا۔