Tag: یورپین یونین

  • یورپین یونین کی پاکستان اور بھارت سے تحمل کی اپیل

    یورپین یونین کی پاکستان اور بھارت سے تحمل کی اپیل

    پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتے ہوئے تناؤ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے یورپین یونین نے دونوں فریقین پر زور دیا ہے کہ وہ تحمل کا مظاہرہ کریں۔

    تفصیلات کے مطابق یہ بات یورپین خارجہ امور کی سربراہ کاجا کلاس نے آج پاک بھارت وزرائے خارجہ کے ساتھ ٹیلیفون پر بات کرتے ہوئے کہی۔

    یورپین یونین میں خارجہ امور کی سربراہ کاجا کلاس نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ ایکس پر اس بات کی اطلاع دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے آج پاکستانی وزیر خارجہ اسحاق ڈار اور بھارتی وزیر خارجہ ڈاکٹر جے شنکر سے ٹیلی فون پر بات کی ہے۔

    اُن کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی تشویشناک ہے، میں دونوں فریقوں پر زور دیتی ہوں کہ وہ تحمل کا مظاہرہ کریں اور صورتحال کو بہتر کرنے کے لیے بات چیت کو آگے بڑھائیں۔ کشیدگی میں اضافہ کسی کی بھی مدد نہیں کرتا۔

    واضح رہے کہ پہلگام واقعے کے بعد جوہری ہتھیار رکھنے والے ممالک پاکستان اور بھارت کی موجودہ صورتحال علاقائی و عالمی سطح پر خطرے کی صورت اختیار کرچکی ہے، تاہم اس بار کوئی عالمی طاقت بھارت کے ساتھ نہیں ہے۔

    پاک بھارت موجودہ صورتحال کے تناظر میں کون سا ملک کس کا ساتھ دے گا؟ اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام سوال یہ ہے میں ماہر بین الاقوامی امور مشاہد حسین سید نے اہم تجزیہ کیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے اپنے حالیہ انٹرویو میں واضح الفاظ میں کہا ہے کہ دونوں ایٹمی ممالک اور ہمارے دوست ہیں انہوں نے بھارت اور پاکستان سے کشیدگی کم کرنے کا کہا، اس سے پہلے صدر ٹرمپ نے بھی یہی کہا تھا کہ دونوں ممالک ہمارے دوست ہیں۔

    مشاہد حسین سید نے کہا اس بار بہت حیران کن بات سامنے آئی وہ یہ کہ اس دنیا کی تین بڑی طاقتیں امریکا چین اور روس کا اس موجودہ صورتحال پر بیان بہت متوازن اور غیر جابندار ہے اور پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ ان جھکاؤ بھارت کی طرف نہیں ہے۔

  • ترکیہ یورپین یونین سے اپنے راستے علیحدہ کرسکتا ہے، اردوان کا انتباہ

    ترکیہ یورپین یونین سے اپنے راستے علیحدہ کرسکتا ہے، اردوان کا انتباہ

    ترکیہ کے صدر طیب اردوان نے کہا ہے کہ اگر ضرورت پڑی تو انقرہ یورپین یونین سے اپنے راستے علیحدہ کرسکتا ہے۔

    حالیہ ہفتے میں سامنے آنے والی رپورٹس کے مطابق 27 ممبران پر مشتمل بلاک ترکیہ کے الحاق کے عمل کو دوبارہ شروع کرنے سے گریزاں ہے۔ یورپین یونین کا کہنا ہے کہ یونین نے انقرہ سے مطالبہ کیا تھا کہ تعلقات کی بہتری کے لیے ’ایک متوازی اور حقیقت پسندانہ فریم ورک‘ مرتب کرے۔

    ترکیہ پچھلے 24 سالوں سے اس بلاک کا رکن بننے کا خواہاں ہے تاہم یورپین یونین کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور قانون کی حکمرانی کا احترام نہ کرنے کے خدشات ظاہر کیے گئے ہیں، جس کے سبب حالیہ سالوں میں ترکیہ کے الحاق کے حوالے سے بات چیت رکی ہوئی ہے۔

    اس سلسلے میں ترکیہ کی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ یوپین پارلیمنٹ کی رپورٹ میں بے بنیاد الزامات لگائے گئے ہیں اور یہ تعصبات پر مبنی ہے۔ ملک کے یورپین یونین کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے یہ ایک غیرضروری اور بصیرت سے عاری نقطہ نظر ہے۔

    واضح ہے کہ اردوان سے ترکیہ سے متعلق یورپی پارلیمنٹ کی رپورٹ کے مندرجات پر سوال پوچھا گیا تھا جس کے جواب میں انھوں نے برملا اظہار کیا کہ ان کا ملک یورپین یون سے اپنے راستے علیحدہ کرسکتا ہے۔

  • اپیل کا آئی فون کے حوالے سے بڑا اعلان

    اپیل کا آئی فون کے حوالے سے بڑا اعلان

    موبائل و کمپیوٹر بنانے والی امریکی کمپنی ایپل نے تصدیق کی ہے کہ وہ آئی فون میں بھی جلد پورٹ سی چارجر متعارف کرائے گی۔

    یاد رہے کہ یورپین یونین کے پارلیمنٹ نے اکتوبر کے آغاز میں تمام موبائل فونز اور لیپ ٹاپ کے لیے ایک ہی قسم کے پورٹ سی چارجر کی منظوری دی تھی، جس کے بعد اب تمام کمپنی کا 2024 تک پورٹ سی چارجر متعارف کرانے کا اعلان کیا۔

    اس وقت ایپل کے علاوہ زیادہ تر موبائل فونز پورٹ سی چارجر میں ہی متعارف کرائے جا رہے ہیں، تاہم اب آئی فون کو بھی اسی چارجر میں پیش کرنے کی تصدیق کردی گئی۔

    ایپل کے مارکیٹینگ چیف گریگ جوسوک نے وال اسٹریٹ جرنل کے ٹیکنالوجی ایونٹ میں خطاب کرتے ہوئے تصدیق کی کہ ان کی کمپنی بھی پورٹ سی میں جلد موبائل ڈیوائسز متعارف کرائے گی۔

    مارکیٹینگ چیف نے واضح کیا کہ یقینی طور پر ان کی کمپنی بھی اب فونز کو پورٹ سی چارجر میں پیش کرے گی، تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ کب تک وہ ایسے موبائلز متعارف کرائیں گے۔

    ایپل کی جانب سے پورٹ سی میں فونز کو پیش کیے جانے کے بعد تقریبا تمام فونز میں پورٹ سی چارجر کی سہولت میسر ہوجائے گی۔

    خیال کیا جا رہا ہے کہ ایپل اور سام سنگ سمیت دیگر موبائل و کمپیوٹر کمپنیاں اپنی تمام ڈیوائسز کو آئندہ سال تک پورٹ سی چارجر پر منتقل کردیں گی اور دنیا بھر میں تمام ڈیوائسز کے لیے ایک ہی چارجر کا خواب یقینی ہونے کی امید ہے۔

    یورپین یونین میں 27 ممالک ہیں اور خیال کیا جا رہا ہے کہ کمپنیاں صرف یورپین یونین ہی نہیں بلکہ دنیا بھر میں ایک جیسے پورٹ سی چارجر کی حامل ڈیوائسز پیش کریں گی۔

  • کورونا سے مقابلہ، یورپین یونین کی پاکستان کو بڑی پیشکش

    کورونا سے مقابلہ، یورپین یونین کی پاکستان کو بڑی پیشکش

    اسلام آباد : یورپین یونین نے کوروناسےمقابلہ کرنے کے لیے پاکستان کو 150 ملین یورو کی امداد کی پیشکش کردی، وزیر داخلہ اعجاز احمد شاہ نے اس پیشکش کا خیر مقدم کیا ۔

    تفصیلات کے مطابق وزیرداخلہ اعجازشاہ کی یورپین یونین کی سفیر سےملاقات ہوئی ، ملاقات میں باہمی امور کے معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا ، اس موقع پر ہالینڈ اور چیک رپبلک کے سفیربھی موجود تھے۔

    یورپین یونین سفیر نے کورونا سے مقابلہ کرنےکے لیے 150 ملین یورو کی امداد کی پیشکش کی، رقم سے کورونا سے متاثرہ پاکستانیوں کی مدد کی جا سکے گی۔

    وزیر داخلہ اعجاز احمد شاہ نے اس پیشکش کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا مشکل وقت میں ہمارے لوگوں کوسہولت دینے پر شکر گزار ہیں، ضروری اقدامات کو جلد پورا کرنے میں مکمل تعاون کریں گے۔

    اعجاز شاہ کا کہنا تھا کہ ریلیف کاموں میں سہولت کے لئے پہلے ہی حکومتی آرڈرجاری کرچکے، ہماری جانب سے ہر شعبےمیں اب تک کی کارکردگی تسلی بخش ہے۔

  • جرمن وزیر خارجہ کا دورہ،  یورپین یونین سے معاہد ہ ہوگا، شاہ محمود قریشی

    جرمن وزیر خارجہ کا دورہ، یورپین یونین سے معاہد ہ ہوگا، شاہ محمود قریشی

    ملتان: وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ سی پیک کو کوئی خطرہ نہیں ہے چین کے ساتھ فیز 2 کا معاہدہ طے کرلیا، جرمنی کے وزیر خارجہ رواں ماہ پاکستان لائیں گے، ہمارا یورپی یونین سے نیا معاہدہ بھی ہونے جارہا ہے۔

    ملتان میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ حکومت سنبھالی تو بہت سارے چیلنجز کا سامنا تھا، ہم نے بہت سارے امتحانات میں کامیابی حاصل کی اور پُر اعتماد طریقے سے آگے بڑھ رہے ہیں۔

    شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ یورپی یونین میں شامل 28 ممالک نے ہمیشہ پاکستان کی طرف انگلیاں اٹھائیں، ہرطرف سے ہمیں تنہاکرنےاور نیچا دکھانےکےخاکےبنائےگئے، گزشتہ دورِ حکومت میں ایک ادارے نے پاکستان کا نام گرے لسٹ میں شامل کیا۔

    اُن کا کہنا تھا کہ یورپی یونین سب سے بڑی ٹریڈنگ کی مارکیٹ ہے، رواں ماہ یورپی یونین کےساتھ پاکستان ایک نیا معاہدہ کرنے جارہا ہے،  جرمنی کے سفیر پاکستان کا دورہ کریں گے، پارلیمنٹ اور پارلیمانی اراکین کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں جنہوں نے ملک کے لیے مثبت اقدامات میں حکومت کا ساتھ دیا۔

    [bs-quote quote=”چین کے ساتھ فیز 2 کا معاہدہ طے کرلیا، سی پیک کو کوئی خطرہ نہیں ہے” style=”style-8″ align=”left” author_name=”شاہ محمود قریشی”][/bs-quote]

    شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ جب حکومت سنبھالی تو یہ پروپیگنڈا شروع ہوا کہ پاک چین اقتصادی راہداری کے منصوبے کو خطرات ہیں مگر میں برملاکہتاہوں سی پیک کو کوئی خطرہ نہیں بلکہ ہم آگے کی جانب بڑھ رہے ہیں، آج ہم نےچین کے ساتھ فیز ٹوکا معاہدہ کرلیا، جس کے تحت پاکستان میں غربت مٹانے کا پروگرام شروع کیا جائے گا۔

    اُن کا کہنا تھا کہ امریکی صدر نے ایشیاء کے حوالے سے اپنی پالیسی کا اعلان 2019 میں کیا، ٹرمپ کی اپنی حکمتِ عملی ہے مگر پاکستان کا ہر بار یہی مطالبہ رہا کہ افغان جنگ سے مسئلے کا حل نہیں ہے، افغانستان میں امن کا فائدہ پاکستان کو بھی ہوگا۔

    وفاقی وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ سابقہ ادوار میں اہم ادارے تنزلی کا شکار تھے، پاکستان اسٹیل، پی آئی اے سمیت کئی ادارے دیوالیہ ہوچکے تھے مگر ہم نے اقدامات کیے اور اب انہیں ترقی کی طرف لے جا رہے ہیں۔

    بھارتی وزیر اعظم پر تنقید

    وفاقی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ نریندرمودی کےکچھ عزائم کا ہمیں پہلے علم تھا، ہم جانتے تھے کہ بھارتی حکومت پاکستان کے خلاف الیکشن سے قبل کچھ ضرور کرے گی،پلوامہ واقعےسےکئی ہفتے قبل سفیروں کوبلا خدشے سے آگاہ کردیا تھا۔ اُن کا کہنا تھا کہ مودی نے اپنی پالیسی بیان کی کہ وہ پاکستان کوتنہاکرناچاہتاہے، بھارت نےبنگلادیش کاسہارا لےکرسارک کویرغمال بنایا، آج مشرقی پاکستان میں پاکستان کا جھنڈا لہرا رہا ہے۔

    [bs-quote quote=”بھارت سے امن کی خواہش کا ہرگز یہ مطلب نہیں کشمیر کا سودا کریں گے” style=”style-8″ align=”left” author_name=”وفاقی وزیر خارجہ”][/bs-quote]

    شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ بھارتی مظالم اور اقدامات کے خلاف میں نے اقدام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کو خط لکھا اور تمام حالات سے آگاہ کیا، آج دنیا ہمارے تحفظات پر غور کررہی ہے۔

    وفاقی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ’ہم بھارت کے ساتھ امن کے خواہش مند ہیں مگر اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ کشمیر کا سودا کردیں گے، کوئی غلط فہمی میں نہ رہے کہ وہ کشمیرکی صورتحال دباؤ سےبدل دے گا، ہندوستان کو سوچناچاہے آج کشمیرکی تحریک نےکیوں جنم لیا۔

    شاہ محمود قریشی کا مزید کہنا تھا کہ اگربھارت کاوزیر خارجہ ہوتاتومجھےرات کونیندنہیں آتی، کشمیرمیں جنازےاٹھ رہےہیں نوجوان کاندھوں پر لاشیں اٹھا رہے ہیں۔

    اُن کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کی جون 2018 کی رپورٹ کا مطالعہ کریں، 29ستمبر2018کو اقوام متحدہ کےفلورپر اردو میں کشمیر کے معاملے کو اجاگر کیا۔

  • بریگزٹ ڈیل: برطانوی کابینہ کے چاروزراء مستعفی

    بریگزٹ ڈیل: برطانوی کابینہ کے چاروزراء مستعفی

    لندن: برطانوی وزیراعظم تھریسا مے کے بریگزٹ سیکرٹری سمیت  کابینہ کے چار وزراء نے استعفیٰ دے دیا،  کابینہ نے گزشتہ روز  ڈیل کی منظوری دی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق بریگزٹ ڈیل کے منصوبےپر برطانوی وزیراعظم تھریسا مے کی حکومت شدید مشکلات کا شکار ہے ، جہاں ایک جانب  اپوزیشن کی جانب سے اسے تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے وہیں  حکومتی وزراء کے استعفوں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

    برطانوی حکومت کے بریگزٹ سیکرٹری ڈومینک راب نے اپنی استعفیٰ پیش کردیا ہے جبکہ ان کے ہمراہ ورک اور پنشن کی وزیر  یستھر میکووے بھی اپنے عہدے سے مستعفی ہو گئیں ہیں۔

    اس کے علاوہ جونیئر ناردرن آئرلینڈ منسٹر شائلیش وارہ ، جونئیر بریگزٹ  مسٹر سویلا بریور مین اور پارلیمنٹ کی  پرائیویٹ سیکرٹری این میری ٹریولیان نے بھی اپنے عہدے سے استعفیٰ دیا ہے۔

    بریگزٹ سیکرٹری ڈومینک راب نے ٹویٹر پر اپنے استعفے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ  ’آج میں بطور بریگزٹ سیکریٹری مستعفی ہو گیا ہوں۔ میں یورپی یونین کے ساتھ ہونے والے معاہدے کی حمایت نہیں کر سکتا، یہ میرے ضمیر پر بوجھ ہو گا۔ وزیراعظم کو خط لکھا ہے جس میں تمام تر وجوہات کی وضاحت کی گئی ہے‘۔

    دو سری جانب ایستھر میکووے نے اپنے استعفے میں وزیراعظم کو مخاطب کر کے لکھا ہے کہ ’آپ نے گذشتہ روز کابینہ کے سامنے جو معاہدہ رکھا وہ ریفرینڈم کے نتائج کی لاج نہیں رکھتا۔ درحقیقت یہ ان عزائم سے بھی مطابقت نہیں رکھتا جو آپ نے اپنی وزارتِ عظمیٰ آغاز پر متعین کیے تھے۔‘

    گزشتہ روز برطانوی کابینہ نے بریگزٹ ڈیل کی منظوری 5 گھنٹےطویل اجلاس کے بعد دی تھی ۔ اس  موقع پر برطانوی وزیراعظم تھریسا مے کا کہنا  تھا  کہ آنے والا وقت مشکل ہے، اس مشکل سے نکلیں گے، بریگزٹ ڈیل کا مسودہ آئندہ ماہ پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ بریگزٹ ڈیل کی پارلیمنٹ سے منظوری میں مشکلات آسکتی ہیں، چاہتے ہیں جلد بریگزٹ کا معاملہ حل کرلیا جائے، امید ہے یورپی یونین کی جانب سے مثبت فیصلے کیے جائیں گے۔

    یاد رہے کہ حالیہ پیش رفت سے قبل یورپی یونین کے مرکزی مذاکرات کار میشیل بارنیے نے کہا تھا کہ برطانیہ کے یورپی یونین سے اخراج کے معاہدے میں ’فیصلہ کن‘ پیش رفت ہوئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا تھا کہ  بدھ کو شائع ہونے والا معاہدے کا 585 صفحات کا مسودہ ’مذاکرات کو انجام تک لے جانے والا کلیدی قدم‘ ہے۔

    اس حوالے سے سب سے اہم بیان اپوزیشن لیڈر جیریمی کاربائن کی جانب سے  سامنے آیا تھا جنہوں نے کہا تھا کہ یہ وہ ڈیل نہیں جس کا اس ملک کے عوام سے وعدہ کیا گیا تھا، انہوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ پارلیمنٹ کسی ایسے برے معاہدے کو تسلیم نہیں کرے گی ، ایسا معاہدہ ہونے سے کوئی معاہدہ نہ ہونا بہتر ہے۔

  • بریگزٹ: آئرلینڈ کسی بھی صورت باقاعدہ سرحد قبول نہیں کرے گا

    بریگزٹ: آئرلینڈ کسی بھی صورت باقاعدہ سرحد قبول نہیں کرے گا

    برطانیہ: آئرلینڈ کی جانب سے برطانیہ کو کہا گیا ہے کہ وہ بریگزٹ پر عمل درآمد کی صورت میں شمالی آئرلینڈ اور برطانیہ کے درمیان بارڈر پر سختی نہ کرنے کی اپنےوعدے پر قائم رہے۔

    تفصیلات کے مطابق آئرش وزیر ِخارجہ سائمن کووینے کا کہنا ہے برطانیہ کی جانب سے کسی بھی جز وقتی انتظام جسے کسی بھی وقت کنگ ڈم ختم کرسکے ، کبھی بھی یورپین یونین کئی جانب سے قبول نہیں کیا جائے گا۔

    انہوں نے یہ بھی کہا کہ شمالی آئرلینڈ کے ساتھ سرحدی تنازعہ بریگزٹ کی راہ میں موجود رکاوٹوں میں سے سب سے اہم ہے۔ اس کا جلد حل نکالنا ہوگا کہ وقت تیزی سے گزررہا ہے۔

    برطانیہ کی جانب سے مارچ 2019 میں یورپین یونین سے علیحدگی طے ہے اور کہا جارہا ہے کہ اس معاملے کے 95 فیصد عوامل مکمل کیے جاچکے ہیں ، تاہم بارطانیہ نے اس سلسلے میں جو وعدہ کیا تھا کہ آئر لینڈ کے ساتھ سرحد پر سخت انتظامات نہیں کیے جائیں گے ، یہ مسئلہ تاحال تصفیہ طلب ہے۔

    یہ معاملہ اہم بھی ہے کیونکہ بریگزٹ کے بعد برطانیہ اور یورپین یونین کے درمیان یہی زمینی سرحد ہوگی جس پر فی الحال کسی بھی قسم کی سختی نہیں کی جاتی ہے اور اشیا بغیر کسی جانچ پڑتال کے آتی جاتی رہتی ہیں۔

    وزیر ِخارجہ سائمن کا کہنا ہے کہ کسی بھی قسم کے باضابطہ بارڈر کی صورت میں شمالی آئرلینڈ میں جاری امن عمل کو شدید نقصان پہنچے گا لہذا جب تک اس معاملے پر حتمی فیصلے نہ لے لیے جائیں اس وقت تک یورپین یونین سے برطانیہ کا انخلا ممکن نہیں ہوسکے گا۔

  • برطانیہ یورپین یونین کا حصہ رہے گا یا نہیں، فیصلہ 23 جون کو ہو گا

    برطانیہ یورپین یونین کا حصہ رہے گا یا نہیں، فیصلہ 23 جون کو ہو گا

    لندن: یورپین یونین میں رہنے یا علیحدگی اختیار کرنے سے متعلق برطانیہ میں ہونے والے ریفرنڈم کئی بار تعطل کا شکار رہنے کے بعد اب 23 جون بروز جمعرات کو ہونے جا رہے ہیں،برطانوی کابینہ سمیت برطانوی عوام اس معاملے پر منقسم نظر آتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی وزیرِاعظم ڈیوڈ کیمرون نے یورپی یونین کا حصہ رہنے یا اس سے علیحدگی اختیار کرنے سے متعلق ریفرنڈم رواں سال 23 جون کو کروانے کا اعلان کیا ہے ڈیوڈ کیمرون کا اس موقع پر کہنا تھا کہ اس ریفرنڈم میں ’ہم اپنی زندگی کا سب سے اہم فیصلہ کریں گے۔

    یہ پہلا موقع نہیں بلکہ یورپین یونین کے قیام سے ہی باہمی اتحاد واتفاق کے فقدان سے نبرد آازما رہی ہے،یہ اتحاد اس اور مزید خطرے میں پڑ گیا جب ممبر ممالک کی معاشی صورتحال اور یونین ممالک کے لیے ایک دوسرے ملک میں جانا بہت سہل ہو گیا جس کے باعث بعد دس لاکھ سے زائد مہاجرین کی یورپ آپہنچے جن کی آبادکاری، ملازمت اور رہائش جیسے مسائل کے سدباب کے لیے کوئی قابل عمل فارمولا موجود نہ تھا،ان مسائل کے باعث یوپین یونین کا اتحاد خطرے میں ہے۔

    برطانیہ تاریخی طور پر بھی یورپین یونین سے اتحاد کے لیے رائے عامہ ہموار نہیں کرسکا ہے،تاحال برطانیوی عوام یورپین یونین میں شمولیت برقرار رکھنے کے فیصلے میں منقسم نظر آتی ہے۔

    برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون کی کابینہ بھی اس ریفرنڈم میں یکجا نظر نہیں آتے،کچھ وزراءکی خواہش ہے کہ برطانیہ یورپی یونین کا حصہ رہے جبکہ کچھ کا کہنا ہے کہ یورپی یونین کو خیر آباد ہی کہہ دینا ملک کے مفاد میں ہے۔

    ڈیوڈ کیمرون کا خیال ہے کہ یورپین یونین میں ہی رہنے میں ہی ملکی ترقی اور باقی ماندہ دنیا سے جڑے رہنے کا راز پنہاں ہے،ان کا کہنا ہے کہ یورپی یونین کو چھوڑنا اندھیرے میں چھلانگ لگانے کے مترادف ہے،ڈیوڈ کیمرون نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ یورپی یونین کا حصہ رہنے کے حق میں ووٹ دیںایسا ہی موقف برطانیہ کی وزیرِ داخلہ ٹریسا مئی بھی رکھتی ہیں۔

    جب کہ دوسری طرف وزیرِ قانون مائیکل گوویورپی یونین کو چھوڑنے کے حق میں ووٹ ڈالنے کی مہم چلارہے ہیں،اس کے علاوہ یو کے انڈپینڈنس پارٹی کے نائجل فراج بھی برطانیہ کی یورپین یونین سے علیحدگی کے حق میں ہیں،وہ برطانیہ کے آزاد، خود مختار اور اپنی تہزیب و تمدن کو برقرا رکھنے کے لیے یورپین یونین سے الگ ہونے میں سمجھتے ہیں۔

    برطانوی وزیر خزانہ جارج اوسبورن نے اس تمام صورتَ حال پر معتدل رائے رکھتے ہیں،وہ اس تمام صورت حال پر اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ریفرنڈم کو انتحائی سنجیدہ مسئلہ قرار دے رہے ہیں،وہ کہتے ہیں کہ یورپین یونین کا حسہ رہنے یا علیحدگی اختیار کرنے کے فیصلے سے ہمارے معاشی،سیاسی اور تہذیبی معاماملات جڑے ہوئے ہیں،جس کے دور رس نتائج مرتب ہوں گے۔

    دوسر جانب یورپی یونین کے اجلاس میں یورپین کونسل کے صدر ڈونلڈ ڈسک نے برطانیہ کو یورپین یونین میں شامل رکھنے کے لیے خصوصی درجہ دینے کا اعلان کیا ہے ،ڈونلڈ ڈسک کا کہنا تھا مجھے یقین ہے کہ برطانیہ کو یورپ کی اور یورپ کو برطانیہ کی ضرورت ہے تاہم آخری فیصلہ برطانوی عوام کے ہاتھ میں ہے۔

    اسی طرح معاشی اعتبار سے مستحکم ممالک کے وزرائے خزانہ نے برطانیہ کو بآور کروایا ہے کہ برطانیہ کی یورپی یونین سے علیحدگی عالمی معیشت کے لیے ایک بڑا ’دھچکا‘ ثابت ہوگی۔

    برطانوی کابینہ کا یورپین یونین میں رہنے یا علیحدہ ہونے پر ایک فیصلہ نہ کر پانا،اپوزیشن جماعتوں کا دباؤ اور یورپین کونسال کی حالیہ نوازشات ایک طرف مگر دیکھنا یہ ہے کہ برطانوی عوام اس معاملے پر 23 جون کو ہونے والے ریفرنڈم کو کیا فیصلہ دیتی ہے کیوں کہ بہرحال حتمی رائے عوام کی ہی ہو گی۔

  • سویڈن کا فلسطین کو آزاد ریاست کے طور پر تسلیم کرنےاعلان

    سویڈن کا فلسطین کو آزاد ریاست کے طور پر تسلیم کرنےاعلان

    استوكهولم: اہم یورپی ملک سویڈن نے فلسطین کو آزاد ریاست کے طور پر تسلیم کرنے اعلان کردیا۔

    سویڈن جو تاریخی طور پر غیرجانبدار ممالک کی فہرست میں صف اول کا ملک ہے نے ایک مرتبہ پھر انسان دوستی کا ثبوت دیتے ہو ئے فلسظین کوعلیحدہ ریاست کے طور پر تسلیم کرنے کا اعلان کر دیا فلسطینی حکام نے سویڈن کے اعلان کو تاریخی قرار دیا ہے سویڈن یورپی یونین کا اہم مغربی یورپ کا پہلا ملک ہے جس نے فلسطین کو باقاعدہ طور پر علیحدہ ریاست کے طور پر تسلیم کیا ہے۔

    فلسطینی صدر محمود عباس نے سویڈن کے فیصلے کو جرات مندانہ اور تاریخی قرار دیتے ہوئے دوسرے ممالک سے بھی اس تقلید کرنے کا کہا ہے۔ سو یڈن کا یہ فیصلہ ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے کہ جب اسرا ئیلی ریا ست فلسطین کے نہتے عوام کو اپنے ظلم و رتشدد کا نشانہ بنا ئے ہو ئے ہے ہیں اور اسرائیل نے مسجد اقصی اور دیگر عبا دت گا ہوں میں مسلما نوں کے جا نے پر پابندی عائد کردی ہے مسجد اقصی کو مسلمان کعبہ اور مسجدِ نبوی کے بعد تیسرا مقدس ترین مقام مانتے ہیں۔

  • سویڈن نے فلسطین کو تسلیم کرنے کا اعلان کردیا

    سویڈن نے فلسطین کو تسلیم کرنے کا اعلان کردیا

    اسٹاک ہوم: سویڈن کی بائیں بازو سے تعلق رکھنے والی نو منتخب حکومت نے ریاستِ فلسطین کو تسلیم کرنے کا اعلان کردیا ہے،اعلان نئے وزیراعظم اسٹیفن لوف وین کی جانب سے کیا گیا اوراس طرح یورپین یونین کے نمایاں ممالک میں سویڈن فلسطین کو تسلیم کرنے والا پہلا ملک بن جائے گا۔

    اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے دوہزار بارہ میں فلسطین کو متنازع آزاد ملک کا درجہ دیا تھا لیکن یورپین یونین اوراوراس کے بیشتر ممالک نے تاحال فلسطین کو تسلیم نہیں کیا ہے۔

    سویڈن کے وزیرِاعظم نے پارلیمنٹ میں اپنے افتتاحی خطاب میں کہاکہ فلسطین اوراسرائیل کے درمیان تنا زعہ صرف دو علیحدہ مملکتوں کی صورت میں ہی حل ہوسکتا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ دو مملکتی حل صرف اورصرف دوںوں کی باہمی رضامندی اورمسئلے کا پرامن حل نکالنے کی صورت میں ممکن ہے۔ انہوں نے فلسطینیوں کے لئے خیر سگالی کے جذبات کا اظہار بھی کیا ہے۔

    مزید ازاں سویڈن کو اپنے اس فیصلے کی نتیجے میں اسرائیل، یورپین یونین اور امریکہ کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

    اگر سویڈن کی نومنتخب حکومت فلسطین کو تسلیم کرنے کے فیصلے پر قائم رہی تو یورپین یونین کے ممبرممالک میں سویڈن فلسطین کو تسلیم کرنے والا پہلا ملک بن جائے گا۔