Tag: یورپی ممالک

  • یورپی ممالک فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کریں: سعودی وزیر خارجہ

    یورپی ممالک فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کریں: سعودی وزیر خارجہ

    سعودی وزیر خارجہ، شہزادہ فیصل بن فرحان نے یورپی ممالک کی جانب سے فلسطین کو ریاست کے طور پر تسلیم کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔

    عرب خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سعودی وزیر خارجہ، شہزادہ فیصل بن فرحان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کے بارے میں یورپی موقف کافی نہیں ہے اور جنگ کا خاتمہ ضروری ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ جو کوئی دو ریاستی حل کو ترجیح دیتا ہے اسے (یورپی ممالک) کو فوری طور پر فلسطین کو ریاست کے طور پر تسلیم کر لینا چاہیے۔

    عالمی برادری پر شہزادہ فیصل نے زور دیا کہ وہ فلسطینی اتھارٹی کے اصلاحاتی نقطہ نظر کو دیکھے۔ انہوں نے کہا اسرائیل مغربی کنارے میں فلسطینی اتھارٹی کو کمزور کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

    واضح رہے کہ اسرائیل نے سعودی عرب سمیت عرب وزرائے خارجہ کو مقبوضہ فلسطین کے علاقے مغربی کنارے کے شہر رام اللہ جانے کی اجازت نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

    اسرائیلی میڈیا کے مطابق اسرائیل نے سعودی عرب سمیت عرب وزرائے خارجہ کو رام اللہ جانے کی اجازت نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے، ایک اہلکار نے اسرائیلی اخبار کو بتایا کہ اس کی وجہ یہ ہے کہ فلسطینی اتھارٹی عرب وزرا خارجہ کی رام اللہ میں میزبانی کی خواہش رکھتی ہے تاکہ فلسطینی ریاست قائم کی جائے۔

    سعودی وزیر خارجہ کے دورے کا اعلان اس وقت سامنے آیا تھا جب اسرائیلی وزیر نے مغربی کنارے کو یہودی ریاست بنانے کا ارادہ ظاہر کیا تھا۔

    اسرائیلی وزیر دفاع کاٹز اور وزیر خزانہ بیزلیل سموٹریچ نے بتایا کہ مقبوضہ مغربی کنارے میں 22 نئی یہودی بستیوں کے قیام کی منظوری دی گئی ہے۔

    روس کا نیٹو پر ممکنہ حملہ، جرمن ڈیفنس چیف نے خبردار کردیا

    اسرائیلی وزرا نے بتایا کہ علاقے میں کئی بستیاں پہلے سے موجود ہیں جو حکومتی اجازت کے بغیر تعمیر کی گئیں تاہم اب اسرائیلی قانون کے تحت انہیں بھی قانونی کیا جائے گا۔

  • یورپی ممالک جانے والے مسافروں کے لیے نئے قوانین کا اطلاق

    یورپی ممالک جانے والے مسافروں کے لیے نئے قوانین کا اطلاق

    برلن : یورپی ممالک کے ہوائی اڈوں پر یکم ستمبر سے مائع (لیکوئیڈ) کنٹینرز  لے جانے کے قواعد و ضوابط مزید سخت کیے جا رہے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق یورپی یونین نے یورپی ممالک کے مسافروں کیلئے ساتھ لے جانے والے سامان سے متعلق نئے قوانین لاگو کردیئے۔

    اس پالیسی کے تحت مقررہ تاریخ یعنی یکم ستمبر کے بعد یورپی ممالک کے مسافروں کو 100 ملی لیٹر سے زیادہ وزن کے مائع کنٹینرز لے جانے کی اجازت نہیں ہوگی۔

    مسافروں کو یہ بھی ہدایت کی گئی ہے کہ وہ مائع کنٹینرز کو ایک شفاف پلاسٹک بیگ میں پیک کریں جس کی زیادہ سے زیادہ گنجائش 1 لیٹر ہو۔

    رپورٹ کے مطابق ادویات اور بچوں کے کھانے پینے کی مائع چیزوں کو ان قواعد وضوابط سے مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے۔

    یاد رہے کہ مسافروں کے سامان میں مائع (لیکوئیڈ) لے جانے کے یہ قواعد پہلی بار سال 2006 میں متعارف کروائے گئے تھے لیکن کچھ جرمن ہوائی اڈوں کیلئے یہ قواعد نرم کیے گئے تھے، جس پر یورپی یونین حکام نے شکوک و شبہات کا اظہار کیا تھا۔

    سامان کو کمپیوٹر ٹوموگرافی (سی ٹی) اسکینرز کے ذریعے چیک کیا جاسکتا تھا، یہ ٹیکنالوجی میڈیکل اسکینز کے لیے تیار کی گئی تھی جو بیگ کے مواد کی تیزی سے اور تین جانب سے تصویر کھینچ سکتی ہے۔

    نئے یورپی یونین کے قواعد و ضوابط کے مطابق نئے اسکینرز سے لیس چیک پوائنٹس پر مائع کنٹینرز کو بیگ کے اندر ہی رکھا جاسکے گا اور انہیں نکالنے کی ضرورت نہیں رہے گی۔

    تاہم، مائع اور الیکٹرانکس اشیاء کو روایتی اسکینرز والے چیک پوائنٹس پر الگ سے نکال کر پیش کرنا ہوگا جو کہ ابھی بھی جرمنی سمیت یورپی یونین کے بہت سے ہوائی اڈوں پر عام ہیں۔

  • غزہ میں ’قتل عام‘ کی گواہی دینے والے برطانوی سرجن کے خلاف یورپی ممالک کی بڑی انتقامی کارروائی

    غزہ میں ’قتل عام‘ کی گواہی دینے والے برطانوی سرجن کے خلاف یورپی ممالک کی بڑی انتقامی کارروائی

    غزہ میں ’قتل عام‘ کی گواہی دینے والے برطانوی سرجن غسّان أبو ستة کے خلاف یورپی ممالک نے بڑی انتقامی کارروائی کی ہے، شینگن ایریا (29 یورپی ممالک) میں ان کے داخلے پر پابندی لگا دی گئی۔

    دی گارڈین کی ایک رپورٹ کے مطابق غزہ میں اسرائیلی فورسز کے ’قتل عام‘ کو بیان کرنے والے لندن کے سرجن غسّان أبو ستة کو ہفتے کے روز فرانس میں داخلے سے روک دیا گیا، وہ فرانسیسی سینیٹ میں غزہ جنگ پر خطاب کرنے والے تھے جس کے لیے انھیں باقاعدہ مدعو کیا گیا تھا۔

    چارلس ڈی گال ایئرپورٹ پر انکشاف

    پلاسٹک سرجن پروفیسر غسّان أبو ستة ہفتے کے روز جب لندن سے صبح کی پرواز کے ذریعے پیرس کے شمال میں چارلس ڈی گال ایئرپورٹ پہنچے تو فرانسیسی حکام کی طرف سے انھیں مطلع کیا گیا کہ جرمنی نے ان کے یورپ میں داخلے پر شینگن کی وسیع پابندی عائد کر دی ہے، اس لیے وہ فرانس میں داخل نہیں ہو سکتے۔

    جرمنی نے پروفیسر غسّان کو اپریل کے مہینے میں ملک میں داخل ہونے سے روکا تھا، فرانسیسی پولیس نے ان سے کہا کہ جرمن حکام نے ان پر ایک سال کے لیے ویزا پابندی لگا دی ہے، جس کا مطلب ہے کہ ان پر اب کسی بھی شینگن ملک میں داخلے پر پابندی ہے۔

    پروفیسر غسّان کے ساتھ فرانسیسی ایئرپورٹ پر کیا ہوا؟

    غزہ میں قتل عام کی گواہی دینے والے برطانوی سرجن کو فرانس کی گرین پارٹی کے اراکین پارلیمنٹ نے غزہ کے بارے میں بات کرنے کے لیے سینیٹ میں کانفرنس میں حصہ لینے کی دعوت دی تھی، لیکن جب وہ چارلس ڈی گال ایئرپورٹ پہنچے تو انھیں ایک ہولڈنگ سیل میں پہنچا دیا گیا۔

    دی گارڈین کے مطابق انھوں نے بتایا ’’مجھے ایک ہولڈنگ سیل میں رکھا گیا اور اس کے بعد مجھے مسلح محافظوں نے گھیرے میں لیا اور لوگوں کے سامنے سے گزارتے ہوئے جہاز پر موجود عملے کے حوالے کر دیا، تاکہ میں کسی کو کوئی ثبوت نہ دے پاؤں۔‘‘

    برطانوی سرجن ایئرپورٹ پر حراستی مرکز سے بھی کانفرنس میں ویڈیو کال پر شریک ہو سکتے لیکن حکام نے ان سے فون اور دیگر سارا سامان چھین لیا، تاکہ وہ کسی سے بھی رابطہ نہ کر سکیں، تاہم برطانیہ ڈی پورٹ ہونے سے پہلے انھوں نے حراستی مرکز سے اپنے وکیل کے فون پر ویڈیو کے ذریعے کانفرنس میں شرکت کی۔

    کیا پروفیسر غسّان کو علم تھا؟

    پروفیسر غسّان کو کانفرنس میں جس موضوع پر گفتگو کرنی تھی وہ تھی: ’’غزہ میں بین الاقوامی قانون کے اطلاق میں فرانس کی ذمہ داری۔‘‘ جب انھیں فرانس میں داخل ہونے سے روکا گیا تو اس کے بعد سرجن غسّان أبو ستة نے کہا کہ انھیں اس بات کا علم نہیں تھا کہ جرمن حکام نے ان پر ایک سال کے لیے انتظامی ویزا پابندی عائد کر دی ہے، یعنی ان پر کسی بھی شینگن ملک میں داخلے پر پابندی ہے۔

    غسّان أبو ستة نے X پر لکھا ’’فرانسیسی حکام نے انتقامی کارروائی کی، اور مجھے پہلی دستیاب فلائٹ تک رسائی دینے سے انکار کر دیا، اور رات گئے آخری پرواز پر مجھے واپس لندن بھیجنے پر اصرار کرتے رہے۔‘‘

    فرانس کے صدارتی محل نے ایک بیان میں میں کہا کہ وہ غسّان کے فرانس میں داخلے پر پابندی کے بارے میں نہیں جانتا تھا، تاہم ترجمان نے کہا کہ جب شینگن پابندی کی بات ہے تو پھر سرحدی پولیس اس سلسلے میں مجبور ہے۔

    2009 سے غزہ کے ساتھ ساتھ یمن، عراق، شام اور لبنان کی جنگوں میں کام کرنے والے غسّان أبو ستة نے اتوار کے روز کہا ان کے ساتھ جو ہوا وہ مکمل طور پر مجرمانہ کارروائی ہے، اسے قبول نہیں کیا جا سکتا، ہم نے جو کرنا ہے وہ کریں گے، اور وہ ہمیں خاموش نہیں کر سکتے۔

    اسکاٹ لینڈ یارڈ کو ثبوت فراہم کیے

    اکتوبر اور نومبر 2023 کے مہینوں کے دوران اسرائیل کی غزہ پر جنگ کے آغاز میں غسّان أبو ستة نے غزہ کے الشفا اور الاحلی بپٹسٹ اسپتالوں میں آپریشن کیے۔ اپنے 43 دنوں کے دوران انھوں نے غزہ میں ’’قتل عام‘‘ اور سفید فاسفورس گولہ بارود کے استعمال کی گواہی دی، جس کی اسرائیل نے تردید کی ہے۔ تاہم انھوں نے اسکاٹ لینڈ یارڈ کو اس کے ثبوت بھی فراہم کر دیے ہیں۔ أبو ستة نے دی ہیگ میں بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کو بھی ثبوت فراہم کیے ہیں۔

    وہ اپنے داخلے پر پابندی کو جرمن عدالتوں میں چیلنج کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں اور انسانی حقوق کی یورپی عدالت میں جانے پر بھی غور کر رہے ہیں۔ ان کے وکیل طیب علی نے کہا کہ جرمن حکومت نے غسّان أبو ستة کے ساتھ مشاورت کے بغیر شینگن پابندی لگائی ہے، اس سلسلے میں وہ معلومات بھی ظاہر نہیں کی گئیں جن پر یہ پابندی عائد کی گئی ہے۔

    أبو ستة نے کہا کہ جرمنوں کی یورپی سطح پر پابندی کی واحد وجہ مجھے دی ہیگ جانے سے روکنا ہے، اور یہ نسل کشی کی جنگ میں جرمن حکومت کی مکمل مداخلت ہے۔ واضح رہے کہ جرمنی امریکا کے بعد اسرائیل کو وسیع سطح پر ہتھیار فراہم کرنے والا دوسرا بڑا ملک ہے، اس سلسلے میں اسے ملک کے اندر ایک مقدمے کا بھی سامنا ہے۔ گزشتہ ہفتے بین الاقوامی عدالت انصاف (آئی سی جے) نے نکاراگوا کی جانب سے جرمنی کو اسرائیل کو ہتھیار فروخت کرنے سے روکنے کے لیے ہنگامی احکامات جاری کرنے کی درخواست مسترد کر دی تھی، تاہم اس کیس کو مکمل طور پر خارج کرنے سے انکار کر دیا تھا۔

  • شہریت حاصل کرنے کے لیے سب سے آسان یورپی ممالک ؟

    شہریت حاصل کرنے کے لیے سب سے آسان یورپی ممالک ؟

    آج کل معاشرے میں ہر دوسرے شخص کی یہ خواہش ہے کہ وہ کسی یورپی ملک میں جاکر روزگار کمائے اور اپنے گھر والوں کی زندگی آسان بنائے، آج ہم آپ کو بتائیں گے کہ کن یورپی ممالک میں جاکر آپ آسانی سے شہریت حاصل کرسکتے ہیں۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق اس حوالے سے دیکھا جائے تو سب سے پہلے نمبر پر سویڈن آتا ہے، جہاں تقریباً دس میں سے ایک (9.3%) غیر یورپی شہریت حاصل کرلیتے ہیں، جو یورپی یونین کی اوسط سے دوگنا ہے۔

    سویڈن میں مردوں اور عورتوں دونوں کے لیے قبولیت کی شرح دوسرے ممالک کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہے، جہاں خواتین کو مردوں کے لیے 8.66% کے مقابلے میں 10.02% قبولیت کی شرح حاصل ہے۔

    ناروے، نیدرلینڈز، پرتگال اور آئس لینڈ شہری بننے والے دوسرے سے پانچویں آسان ترین ممالک ہیں، جن کی حصول کی شرح 25 میں سے ایک (4%) ہے۔

    اعداد و شمار کے حساب سے اگر بات کی جائے تو زیادہ تر شمالی یورپی ممالک شہریت کے حصول کے لئے انتہائی آسان ہیں، جن میں سویڈن، ناروے، آئس لینڈ اور فن لینڈ کی شہریت کی شرح سب سے زیادہ ہے۔

    برطانیہ آٹھویں نمبر پر ہے، جہاں 50 میں سے تقریباً تین (3.2%) باشندوں کو شہریت دی گئی۔جنوبی یورپ میں پرتگال سب سے آسان ہے، نیدرلینڈز، آئرلینڈ اور برطانیہ یورپی ملک کا ممبر بننے کیلئے سب سے آسان ہے۔

    شمالی اور مغربی یورپ قومیت کو تبدیل کرنے کے لیے سب سے آسان علاقے ہیں، جس کی قبولیت کی شرح وسطی یورپ میں 1.9% اور جنوب میں 3.6% کے مقابلے میں 5.9% ہے۔

    مشہور ایئر لائن کے بانی کی جج سے اپیل

    پولینڈ اور کروشیا وسطی یورپ میں قومیت کی تبدیلی کے لیے سب سے آسان ممالک ہیں، جن کی شرحیں بالترتیب 4% اور 3.9% ہیں۔

  • یورپی ممالک کیلئے پی آئی اے پروازوں پر عائد پابندی کے خاتمے کی امید

    یورپی ممالک کیلئے پی آئی اے پروازوں پر عائد پابندی کے خاتمے کی امید

    اسلام آباد : یورپی سیفٹی ایجنسی ایاسا حکام آج سے پی آئی اے اور سول ایوی ایشن (سی اے اے) کی جانچ پڑتال کریں گے، کامیابی پرپی آئی اے کی یورپی ممالک کیلئے پروازیں بحال ہونے کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق قومی ایئرلائن (پی آئی اے) کی یورپی ملکوں کیلئے پروازوں کی بحالی کے اہم پیش رفت سامنے آئی۔

    یورپی سیفٹی ایجنسی ایاسا حکام آج سے پی آئی اے اور سول ایوی ایشن (سی اے اے) کی جانچ پڑتال کریں گے، ایاسا حکام پی آئی اے کے سیفٹی مینجمنٹ سسٹم کا جائزہ لیں گے۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ پی آئی اےکےفلائٹ سیفٹی پروگرام کابھی آڈٹ ہوگا، پائلٹ لائسنس اور ایئر وردی نیس فلائٹ اسٹینڈرڈ کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔

    ذرائع کے مطابق ایاساحکام یکم دسمبرتک پی آئی اےاورسول ایوی ایشن کی جانچ پڑتال کریں گے۔

    سیفٹی آڈٹ میں کامیابی پرپی آئی اے کی یورپی ممالک کیلئے پروازیں بحال ہونے کا امکان ہے، پی آئی اےکی یورپی ممالک کیلئے پروازوں پر جولائی 2020 سے پابندی ہے۔

    گذشتہ روز یورپی سیفٹی ایجنسی ایاسا کی ٹیم کراچی پہنچی تھی ، ایئرپورٹ پر سی اےاے حکام نےایاساکی ٹیم کااستقبال کیا تھا۔

    ترجمان پی آئی اے نے کہا تھا کہ ایاسا کی جانب سےدیےگئےاہداف کافی عرصہ قبل مکمل کرلئےتھے، کامیاب آڈٹ کےبعدیورپ اوربرطانیہ میں پروازوں کی اجازت مل جائےگی، برطانیہ کا روٹ پی آئی اے کیلئے انتہائی اہم ہے۔

  • یورپ میں شینگن ویزے کا مستقبل خطرے میں

    یورپ میں شینگن ویزے کا مستقبل خطرے میں

    یورپ میں دہشت گردی کے خطرات اور بے قابو امیگریشن یورپی ممالک کے درمیان پاسپورٹ سے پاک سفر کا معیار تباہ کر رہے ہیں۔

    حکومتوں کی جانب سے اپنی خودمختاری کو بحال کرنے اور شہریوں کے تحفظ کے لیے قومی سلامتی کو مضبوط بنانے کے لیے پورے بلاک میں سرحدی چیکنگ کا سلسلہ جاری ہے۔

    ڈیلی میل کی رپورٹ کے مطابق شینگن کے علاقے میں فرانس سے سلووا کیا، سویڈن سے جرمنی تک 11ممالک نے شناخت کی جانچ پڑتال، پاسپورٹ چیک، پولیس انٹرویوز، جامد چیک پوائنٹس اور گاڑیوں کے معائنے سمیت طویل عرصے سے ترک کی گئی سرحدی پابندیوں کو دوبارہ نافذ کیا ہے۔

    بہت سے ممالک کا خیال ہے کہ مشرق وسطیٰ سے تارکین وطن کے طور پر دراندازی روکنے کے لیے سرحدوں پر چیکنگ ضروری ہے۔

    اٹلی نے رواں ماہ ہمسایہ ملک سلووینیا کے ساتھ سرحدی چیکنگ میں اضافہ کرتے ہوئے اسرائیل حماس جنگ کو ’یورپی یونین کے اندر تشدد کے بڑھتے ہوئے خطرے‘ اور ’زمین اور سمندر سے مسلسل تارکین وطن کے دباؤ‘ کے درمیان دہشت گرد تارکین وطن کی آمد کے خطرے کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔

    دوسری جانب سلووینیا نے ہنگری اور کروشیا کے ساتھ اپنی سرحدوں پر چیکنگ کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسے بھی اٹلی جیسے مسائل کا سامنا ہے۔

    فرانس، جرمنی، بیلجیئم، نیدرلینڈز اور لکسمبرگ کے درمیان مسافروں کی آزادانہ نقل و حرکت کی اجازت دینے کے لیے تقریبا 40 سال قبل متعارف کرائے گئے شینگن معاہدے کے تناظر میں سرحدی پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔

    شینگن قوانین کے مطابق رکن ممالک کے درمیان بغیر شناختی جانچ پڑتال کے کسی بھی فرد کو پاسپورٹ کے بغیر سفر کی اجازت ہے۔

    گزشتہ برس 10 لاکھ پناہ گزینوں اور غیر قانونی تارکین وطن میں سے ایک تہائی کامیابی کے ساتھ یورپی یونین میں داخل ہوئے اور شینگن قوانین کے تحت وہ بلاک کے اندر جہاں چاہیں سفرکرسکتے تھے۔

  • اوورسیز پاکستانیوں نے یورپی ممالک سے کتنا زرمبادلہ بھیجا؟

    اوورسیز پاکستانیوں نے یورپی ممالک سے کتنا زرمبادلہ بھیجا؟

    اسلام آباد : پاکستان سے یورپی ممالک میں روزگار کیلیے جانے والے اوورسیز پاکستانیوں کی جانب سے بھیجی گئی ترسیلات زر میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق یونین میں شامل ممالک میں کام کرنے والے پاکستانیوں کی ترسیلات زر میں جاری مالی سال کے پہلے چار ماہ میں سالانہ بنیادوں پر 7 فیصد کی نمو ریکارڈ کی گئی ہے۔

    اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے چار ماہ (جولائی تا اکتوبر) تک کی مدت میں جرمنی، فرانس، نیدر لینڈ، اسپین، اٹلی، یونان، سویڈن، ڈنمارک ، آئرلینڈ اور بلیجیم میں کام کرنے والے پاکستانیوں نے 1.141 ارب ڈالر کا زرمبادلہ ملک ارسال کیا جو گزشتہ مالی سال کے اسی مدت کے مقابلے میں 7 فیصد زیادہ ہے۔

    گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں یورپی یونین کے ممالک میں کام کرنے والے اوورسیز پاکستانیوں نے 1.070 ارب ڈالر کا زرمبادلہ ملک ارسال کیا تھا۔

    اکتوبر میں یورپی یونین کے ممالک سے ترسیلات زر کا حجم 298 ملین ڈالر ریکارڈ کیا گیا جو گزشتہ سال اکتوبر کے مقابلے میں 28 فیصد زیادہ ہے۔

    گزشتہ سال اکتوبر میں یورپی یونین میں کام کرنے والے پاکستانیوں نے 232 ملین ڈالر کا زرمبادلہ ملک ارسال کیا تھا۔

    ستمبر کے مقابلے میں اکتوبر میں یورپی یونین سے ترسیلات زر میں ماہانہ بنیادوں پر 10 فیصد کی نمو ہوئی، ستمبر میں یورپی یونین سے ترسیلات زر کا حجم 270 ملین ڈالر ریکارڈ کیا گیا تھا جو اکتوبر میں بڑھ کر 298 ملین ڈالر ہوگیا۔

    واضح رہے کہ جاری مالی سال کے پہلے چار مہینوں میں اوورسیز پاکستانیوں پاکستانیوں نے مجموعی طور پر 8.795 ارب ڈالر کا زرمبادلہ ملک ارسال کیا ہے۔

  • دو یورپی ممالک نے فلسطین کی امداد روک دی

    دو یورپی ممالک نے فلسطین کی امداد روک دی

    اسرائیل پر حماس کے بھرپور حملے کے بعد سوئیڈن اور ڈنمارک نے فلسطین کو دی جانے والی ترقیاتی امداد کو معطل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    یہ بات سوئیڈن کے ترقیاتی وزیر جوہان فورسل نے ایک نیوز کانفرنس میں بتائی، ان کا کہنا تھا کہ سوئیڈن نے فلسطینی علاقوں کو ترقیاتی امداد عارضی طور پر روک دی ہے۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کا اجلاس کل منعقد ہوگا جس میں اس بات کا فیصلہ کیا جائے گا کہ فلسطینیوں کو امداد کی ادائیگی جاری رکھی جائے یا نہیں۔

    سوئیڈن

    غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق ڈنمارک نے بھی آج صبح فلسطینیوں کی امداد روکنے کا اعلان کیا تھا۔

    فورسل نے میڈیا کو بتایا کہ 7 اکتوبر کے بعد ہمیں ایک نئی صورتحال کا سامنا ہے، آج ہمارا فیصلہ یہ ہے کہ سوئیڈن اگلے نوٹس تک فلسطین کے لیے ترقیاتی امداد روک دے گا جبکہ پڑوسی ڈنمارک نے بھی اعلان کیا ہے کہ وہ اپنی امداد روک دے گا۔

    سوئیڈش حکومت نے کہا ہے کہ اس نے ترقیاتی ایجنسی ’ایس آئی ڈی اے‘ کو فلسطینیوں کو دی جانے والی امداد کا جائزہ لینے کے بعد دسمبر کے آغاز تک رپورٹ فراہم کرے۔

    فورسل نے کہا کہ ہم نہیں چاہتے کہ سوئیڈش ٹیکس ادا کرنے والوں کا پیسہ ان اداکاروں کے پاس جائے جو کوئی واضح نظریہ نہیں رکھتے کیونکہ وہ دہشت گردی کو مسترد کرتے ہیں۔

    فورسل نے مزید کہا کہ تاہم ہماری جانب سے انسانی امداد جاری رہے گی اور اس فیصلے کے نتیجے میں اسے روکا نہیں جائے گا۔

  • یورپی ممالک جلد مذاکرات کی بھیک مانگیں گے: روس

    یورپی ممالک جلد مذاکرات کی بھیک مانگیں گے: روس

    ماسکو: روس نے یوکرین میں لڑائی کو ہوا دینے والے یورپی ممالک کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جلد وہ مذاکرات کی بھیک مانگیں گے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق روسی سلامتی کونسل کے نائب چیئرمین دمتری میدویدیف نے کہا ہے کہ یوکرین میں مغربی ملکوں کی شکست یقینی ہے، وہ اپنی ساکھ بچانے کے لیے مذاکرات کی بھیک مانگیں گے۔

    میدویدیف نے دعویٰ کیا کہ مغرب اس حد تک کیف کی حمایت جاری نہیں رکھے گا کہ اس کے مفادات کو نقصان پہنچے، کچھ وقت لگے گا لیکن مغربی حکام بدل جائیں گے، ان کے اشرافیہ تھک جائیں گے اور یوکرین پر مذاکرات اور تنازع کو روک دینے کی بھیک مانگیں گے۔

    میدویدیف نے روسی حملے کے ذریعے کیف میں حکومت کے مکمل خاتمے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہمارا مقصد کیف میں نازی حکومت کا مکمل خاتمہ ہونا چاہیے، صرف زمینوں کی آزادی اور اپنے لوگوں کا تحفظ نہیں۔

    انھوں نے واشگاف انداز میں کہا کہ روس کو دشمن کو روکنا چاہیے اور پھر جارحانہ کارروائی شروع کرنی چاہیے۔

  • یورپی ممالک میں فضائی آپریشن کی بحالی:پی آئی اے نے  آڈٹ کی تیاریاں مکمل کرلیں

    یورپی ممالک میں فضائی آپریشن کی بحالی:پی آئی اے نے آڈٹ کی تیاریاں مکمل کرلیں

    کراچی : پی آئی اے انتظامیہ نے یورپی ممالک میں فضائی آپریشن بحالی کے معاملے پر ایاسا کی جانب سے آڈٹ کی تیاریاں مکمل کرلیں۔

    تفصیلات کےمطابق  پی آئی اے کے یورپی ممالک میں فضائی آپریشن بحالی کے معاملے پر یورپی ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی کل سے آن لائن سیفٹی آڈٹ شروع کرے گی۔

    ،ذرائع کا کہنا ہے کہ  پی آئی اے حکام سے فلائٹ سیفٹی سے متعلق سوالات کیےجائیں گے، پی آئی اے انتظامیہ نے ایاسا کی جانب سے آڈٹ کی تیاریاں مکمل کرلیں۔

    پی آئی اے حکام ایاسا  کو فلائٹ سیفٹی، انجینئرنگ اور دیگر شعبوں میں اٹھائےگئے اقدامات سے آگاہ کریں گے۔

    آن لائن آڈٹ میں کامیابی کےبعدایاساٹیم پاکستان آکرپی آئی اےکی تیاریوں کاآن سائٹ آڈٹ کرے گی اور آن سائٹ آڈٹ میں کامیابی کے بعد یورپی ملکوں کے فلائٹ آپریشن پر عائد پابندی ہٹ جائے گی۔

    پی آئی اے پر جولائی 2020 سے یورپی ممالک کے براہ راست فضائی آپریشن پر پابندی عائدہے ، یورپ اور برطانیہ کے روٹس پر پابندی سے پی آئی اے کو اربوں روپے کا نقصان ہوچکا ہے۔