Tag: یورپی ممالک

  • برطانیہ میں نرسوں کا تنخواہوں میں اضافے کیلئے پہلی بار ہڑتال کا اعلان

    برطانیہ میں نرسوں کا تنخواہوں میں اضافے کیلئے پہلی بار ہڑتال کا اعلان

    مہنگائی اور توانائی بحران سے یورپی ممالک میں بے چینی پھیلنے لگی ہے، برطانیہ کی نرسوں نے تنخواہوں میں اضافے کے لیے ہڑتال کر دی ہے۔

    لندن سے میڈیا رپورٹ کے مطابق رائل کالج آف نرسیں کی یہ چھ سالہ تاریخ کی یہ پہلی ہڑتال ہے، ملک کے تمام بڑے اسپتال اس ہڑتال سے متاثر ہیں۔

    دوسری جانب جنرل سیکریٹری آر سی این پیٹ کولن کا کہنا ہے کہ بس بہت ہوچکا، غصہ اب اقدام میں تبدیل ہوگا۔

    وزارتِ صحت کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ محکمہ صحت میں فرائض ادا کرنے والے تمام اہلکاروں کے لیے مساوی تنخواہوں کی پیش کش کی گئی تھی لیکن ٹریڈ یونین کی جانب سے وزارتِ صحت کی کسی بھی تجویز کو قبول نہیں کیا گیا ہے۔

  • طالبان کے خلاف کام کرنے والے 40 ہزار افغانوں سے متعلق یورپی ممالک کا بڑا اعلان

    طالبان کے خلاف کام کرنے والے 40 ہزار افغانوں سے متعلق یورپی ممالک کا بڑا اعلان

    برسلز: طالبان کے خلاف کام کرنے والے 40 ہزار افغانوں سے متعلق یورپی ممالک کا اہم اعلان سامنے آیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی یونین کے 15 ممالک کے گروپ نے چالیس ہزار افغانوں کو پناہ دینے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    بتایا گیا ہے کہ یہ فیصلہ ان افغان شہریوں کے لیے کیا گیا ہے جو طالبان کے خلاف کام کر رہے تھے، اور اب ان کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے یا ان کی زندگیوں کو خطرات لاحق ہیں۔

    جرمنی وہ ملک ہے جو سب سے زیادہ، 25 ہزار، افغان شہریوں کو پناہ دے گا، نیدرلینڈ نے 3 ہزار سے زائد، اسپین اور فرانس نے 25، 25 سو افغان شہریوں کی آبادکاری پر رضامندی ظاہر کی ہے۔

    یورپی یونین میں افغان شہریوں کی ’غیر قانونی آمد‘ کے حوالے سے بھی تشویش پائی جاتی ہے، اس سلسلے میں یورپی یونین کی کمشنر یلوا جانسن نے کہا ہے کہ زیادہ تعداد میں افغانوں کو کنٹرولڈ طریقے سے ہجرت کرنے کی اجازت دینے سے غیر قانونی آمد کو روکا جا سکے گا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق 85 ہزار افغان باشندے افغانستان چھوڑ کر یورپی یونین کے قریب ممالک میں پہنچ چکے ہیں، جب کہ طالبان کے کابل پر کنٹرول اور شدید خشک سالی کے بعد مہاجرین کی تعداد میں مزید اضافے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔

    اگست میں یورپی یونین کے 24 ممالک پہلے ہی انخلا کرنے والے 28 ہزار افغان شہریوں کو پناہ دے چکے ہیں۔

  • یورپ کا عیسائی اکثریتی ملک جہاں زبان میں عربی الفاظ بکثرت شامل ہیں

    یورپ کا عیسائی اکثریتی ملک جہاں زبان میں عربی الفاظ بکثرت شامل ہیں

    1964ء میں برطانوی پارلیمان نے قانونِ آزادی کے تحت مالٹا کو ریاست تو تسلیم کرلیا تھا، لیکن یہ ملک تاجِ‌ برطانیہ کا وفادار اور ملکہ کے زیرِ نگیں تھا، 1974ء میں مالٹا کو جمہوریہ کی حیثیت سے شناخت کیا جانے لگا۔

    1813ء میں برطانیہ نے اس سرزمین کو اپنی کالونی بنایا تھا۔ یہاں کے باشندوں نے طویل جدوجہد اور جنگ کے بعد آزادی حاصل کی۔ بحیرۂ روم کے کنارے واقع مالٹا جزیرہ قدرتی حُسن اور تاریخی مقامات کی وجہ سے بھی دنیا میں‌ مشہور ہے۔ والیٹا اس کا دارالحکومت ہے۔

    رقبے کے لحاظ سے مالٹا دنیا کے چھوٹے ممالک میں شامل ہے۔ اس جزیرے پر یونانی، رومن، بازنطینی، عرب، نارمن، ہسپانوی، فرانسیسی، اور برطانیہ کا راج رہا۔ ان اقوام کے رنگ مالٹا کی تہذیب و ثقافت سے جھلکتے ہیں اور تاریخ پر اس کے گہرے اثرات دیکھے جاسکتے ہیں۔

    اس تہذیب اور ثقافت کا اثر خاص طور پر یہاں کے طرزِ‌ تعمیر سے نمایاں ہوتا ہے۔ مالٹا میں‌ کئی قدیم اور تاریخی مقامات موجود ہیں جو فن و ثقافت اور تاریخ کے شیدائیوں، سیروسیّاحت کے شوقین افراد کے لیے باعثِ کشش ہیں۔

    مالٹا کی سرکاری زبان مالٹی (مالٹیز) اور انگریزی ہے جب کہ اس خطّے میں ہسپانوی، اطالوی، رومی اور برطانوی دور کے علاوہ عرب دور کے اثرات بھی نمایاں ہیں، لیکن زبان کی بات کی جائے تو یہ بات دل چسپی خالی نہیں‌ کہ مالٹیز زبان فرانسیسی، ہسپانوی اور اطالوی زبانوں کے زیرِ‌اثر نہیں‌ بلکہ یہ سامی زبان ہے اور عربی اور عبرانی کے گروپ سے اس کا تعلق ہے۔

    مالٹا کے قدیم اور تاریخی علاقوں کے ناموں میں اب بھی لمدینہ (المدینہ)، غین طیبہ، غین الکبیرہ مشہور ہیں۔ عرب گیارھویں صدی تک یہاں‌ حکم راں رہے تھے اور بعد میں اس جزیرہ پر ہسپانیہ کے کیتھولک حکم راں غالب ہوگئے تھے۔ آج یہاں اکثریت عیسائی مذہب کی پیروکار ہے جب کہ مسلمان دو فی صد ہیں۔ تاہم مالٹیز زبان کا ڈھانچا عربی کا ہے جس میں وقت کے ساتھ ساتھ یورپی اور انگریزی زبانوں کے الفاظ بھی شامل ہوگئے۔

    مالٹا کو دنیا کا محفوظ اور پُرامن ملک بھی کہا جاتا ہے۔ یہاں کئی قدیم معبد اور دوسری تاریخی عمارتیں موجود ہیں جب کہ مختلف ادوار میں کھدائی کے دوران یہاں سے تہذیبی آثار اور قدیم اشیا و نوادرات بھی برآمد ہوئے ہیں‌ جو مقامی میوزیم کا حصّہ ہیں‌۔

  • امریکی ڈالر کے خلاف روس کا اہم بیان

    امریکی ڈالر کے خلاف روس کا اہم بیان

    ماسکو: روس کے وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ ابھی بھی وقت ہے، یورپ امریکی ڈالر میں تجارت روک دے۔

    روسی میڈیا کے مطابق وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے اپنے ایک اہم بیان میں امریکی ڈالر میں تجارت کے خلاف یورپی رد عمل کا خصوصی طور پر ذکر کرتے ہوئے کہا کہ صرف امریکی پابندیوں کے شکار ممالک ہی نہیں بلکہ یورپی ملک بھی ڈالر سے اپنی وابستگی ختم کرنا چاہتے ہیں۔

    انھوں نے کہا نہ صرف وہ ممالک جن پر امریکا نے پابندیاں عائد کی ہیں بلکہ یورپی ممالک بھی واشنگٹن کی جانب سے ڈالر سے ناجائز فائدہ اٹھانے کے سبب ڈالر پر انحصار ختم کرنے کے لیے موقع کی تلاش میں ہیں۔

    سرگئی لاروف نے کہا کہ صرف چین، روس، ایران اور شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک ہی نہیں، یورپی ممالک بھی ایسے میکنزم پر زیادہ سے زیادہ انحصار کرنا چاہتے ہیں جس کے ذریعے تجارتی لین دین اور سرمایہ کاری کو قومی کرنسی میں انجام دیا جا سکے۔

    انھوں نے کہا اس وقت یورپ بھی ڈالر سے ہر طرح کا انحصار ختم کرنے کا کوئی طریقہ ڈھونڈنے کی کوشش کر رہا ہے، اس وقت واشنگٹن اور یورپی یونین کے مابین اقتصادی اختلافات میں بھی شدت آ گئی ہے، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسیوں اور خود سر اقدامات پر اکثر یورپی ممالک نے منفی رد عمل کا اظہار کیا ہے۔

  • ایٹمی پروگرام معاہدے میں اقوام متحدہ کو ملوث کرنے پر ایران کی دھمکی

    ایٹمی پروگرام معاہدے میں اقوام متحدہ کو ملوث کرنے پر ایران کی دھمکی

    تہران: ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ یورپی ممالک کو اپنا نامناسب رویہ بدلنا ہوگا، فائل سلامتی کونسل کو بھجوائی تو این پی ٹی چھوڑ دیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق ایٹمی پروگرام معاہدے میں اقوام متحدہ کو ملوث کرنے پر ایران نے دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ ایٹمی ہتھیاروں سے متعلق فائل یواین کو نہیں بجھوائی جانی چاہیئے۔

    ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے کہا کہ یورپی ممالک کو اپنا نامناسب رویہ بدلنا ہوگا، فائل سلامتی کونسل کو بھجوائی تو این پی ٹی چھوڑ دیں گے۔

    اس سے قبل ایران کے پارلیمانی اسپیکر علی لاریحانی نے خبردار کیا کہ اگر یورپی ممالک نے ایران کے خلاف تنازعات کے حل کے لیے غیرمنصفانہ میکنزم نافذ کیا تو اس کے سنگین نتائج نکل سکتے ہیں۔

    میزائل استعمال نہیں کرنا چاہتے، ایران جوہری منصوبے سے دستبردار ہوجائے، ٹرمپ

    یاد رہے کہ رواں ماہ 8 جنوری کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ایران کو جوہری منصوبے سے دستبردار ہونا پڑے گا، میں جب تک امریکا کا صدر ہوں ایران ایٹمی طاقت نہیں بن سکتا۔

    امریکی صدر کا کہنا تھا کہ اوباما دور میں ایران کو پیسے ملے اور اس نے میزائل بناکرہم پرحملہ کیا، ہم اپنےزبردست مہلک ہتھیا راستعمال نہیں کرناچاہتے مگر ایران کو جوہری منصوبے سے دستبردار ہونا پڑے گا۔

  • یورپی ممالک اپنے داعشی شہریوں کو اپنی تحویل میں لیں، امریکی صدر

    یورپی ممالک اپنے داعشی شہریوں کو اپنی تحویل میں لیں، امریکی صدر

    واشنگٹن : امریکی صدر نے فرانس جرمنی اور برطانیہ کو متنبہ کیا ہے کہ ’اپنے داعشی شہریوں کو اپنی تحویل میں لیں ورنہ یہ بڑا خطرہ بن جائیں گے‘۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک مرتبہ پھر اپنی روایت کو برقرار رکھتے ہوئے سماجی رابطے کی ویب سایٹ پر شام میں قید غیر ملکی دہشت گردوں سے متعلق ٹویٹ کیا ہے۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹویٹ میں کہا کہ شام میں 800 داعشی جنگجو قید ہیں جن کا تعلق یورپی یونین کے رکن ممالک برطانیہ، فرانس اور جرمنی سے ہے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ مذکورہ ممالک اپنے دہشتگرد قیدیوں کو اپنی تحویل میں لےکر اپنے ممالک میں سزائیں دیں اگر یہ رہا ہوگئے تو خود ان ممالک کےلیے بھی خطرہ بن جائیں گے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر نے دعویٰ کیا تھا کہ خانہ جنگی کا شکار ملک شام میں داعش کا مکمل خاتمہ ہوچکا ہے اور کچھ ہی عرصے میں امریکی افواج شام سے واپس لوٹ جائیں گی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ شام میں قید داعشی دہشت گرد امریکی حمایت یافتہ فورس سیرئین ڈیموکریٹ فورسز کی قید میں ہیں۔

    مزید پڑھیں: صدر ٹرمپ نے شام سے امریکی فوج واپس بلانے کا اعلان کردیا

    یاد رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے 19 دسمبر کو اعلان کیا تھا کہ ہم نے داعش کو شکست دے دی، اور آئندہ 30 دنوں میں امریکی فورسز شام سے نکل جائیں گی۔

    مزید پڑھیں : صدر ٹرمپ سے اختلافات، امریکی وزیر دفاع مستعفی ہوگئے

    شام سے امریکی فوج کے انخلا سے متعلق ٹرمپ کے بیان پر امریکی وزیر دفاع جیمزمیٹس اور دولت اسلامیہ مخالف اتحاد کے خصوصی ایلچی بریٹ میکگرک نے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔

    خیال رہے کہ داعش کے خلاف شام میں صدر باراک اوبامہ نے پہلی مرتبہ سنہ 2014 میں فضائی حملوں کا آغاز کیا تھا اور 2015 کے اواخر میں اپنے 50 فوجی بھیج کر باضابطہ شام کی خانہ جنگی میں حصّہ لیا تھا۔

  • ڈونلڈ ٹرمپ نےایران کاجوہری معاہدہ ختم کرنےکا فیصلہ مؤخرکردیا

    ڈونلڈ ٹرمپ نےایران کاجوہری معاہدہ ختم کرنےکا فیصلہ مؤخرکردیا

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ نے ایران کا جوہری معاہدہ ختم کرنے کا فیصلہ موخر کرتے ہوئے کہا کہ آخری بار ایرانی جوہری معاہدے کی توثیق کررہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ وہ آخری مرتبہ ایران کے جوہری معاہدے کی توثیق کررہے ہیں تاکہ یورپ اور امریکہ معاہدے میں پائے جانے سنگین نقائص کو دور کرسکیں۔

    امریکی صدر نے کہا کہ اگر کسی بھی وقت انہیں اندازہ ہوا کہ اس طرح کا معاہدہ نہیں ہوسکتا تو وہ معاہدے سے فوری طور پر دستبردار ہوجائیں گے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایران پر پابندیوں میں نرمی کی توثیق ہونے پرنرمی میں مزید 120 دن کا اضافہ ہوجائے گا۔

    دوسری جانب ایران کے وزیرخارجہ جواد ظریف نے کہا کہ یہ ایک ٹھوس معاہدے کو خراب کرنے کی مایوسی پر مبنی ایک کوشش ہے

    انہوں نے کہا کہ امریکہ چاہتا ہے کہ معاہدے میں موجود یورپی ممالک ایران پر یورینیئم کی افزدوگی پرمستقل پابندی عائد کریں جبکہ موجودہ معاہدے کے تحت یہ پابندی 2025 تک ہے۔


    امریکی صدرایران پرنئی پابندیاں عائد کریں گے‘ اسٹیومنچن


    یاد رہے کہ گزشتہ روزامریکی وزیرخزانہ اسٹیو منچن کا کہنا تھا کہ انہیں توقع ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایران پرنئی پابندیاں عائد کریں گے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • امریکہ اوراس کےاتحادی شامی تنازع پرسیاست کررہےہیں، پیوٹن

    امریکہ اوراس کےاتحادی شامی تنازع پرسیاست کررہےہیں، پیوٹن

    ماسکو: روسی صدرولادیمیرپیوٹن کا کہنا ہے کہ امریکہ اور اس کے اتحادی شامی تنازع پر سیاست کررہے ہیں۔ یورپی ممالک اورامریکہ مشرق وسطیٰ میں عدم استحکام کےذمہ دار ہیں۔

    تفصیلات کےمطابق فرانسیسی ٹی وی کوانٹرویوکے دوران روسی صدر کا کہنا تھا کہ امریکہ اوراس کےاتحادی شامی تنازع کاحل تلاش کرنے کے بجائےمعاملےپرسیاست کررہےہیں۔

    صدرپیوٹن کاکہناتھاکہ امریکہ اورمغرب محض سیاسی بیان بازی میں مصروف ہیں۔انہوں نےمغرب امریکہ کومشرق وسطیٰ میں عدم استحکام کاذمہ دار قراردیا۔

    روسی صدر کا کہنا تھا کہ مشرق وسطیٰ اوربالخصوص شام کی صورتحال کی ذمہ داری امریکہ اوریورپی ممالک پرعائد ہوتی ہے۔

    انہوں نے کہاکہ جس طرح عرب اسپرنگ کےدوران مغربی ممالک نےمددکےلیےجلدی دکھائی تھی ویسی جلدی شام کے معاملےپر
    کیوں نہیں دکھارہے؟پیوٹن نےلیبیا اورعراق کاذمہ دار بھی امریکا اوریورپی ممالک کو قراردیا۔

    مزید پڑھیں: شام کے معاملے پراختلاف : روسی صدرنے فرانس کا دورہ مؤخرکردیا

    خیال رہے کہ دو روز قبل روس کے صدر ولادی میر پیوتن نے شام کے معاملے پر پائے جانے والے اختلافات کی وجہ سے اپنا فرانس کا دورہ موخر کر دیاتھا۔

    صدر پیوتن نے 19 اکتوبر کو پیرس پہنچنا تھا جہاں پر مذاکرات کے علاوہ انہوں نے ایک گرجا گھر کا افتتاح بھی کرنا تھا۔

    یاد رہے کہ گزشتہ دنوں فرانس کے صدر فرانسوا اولاند نے اس جانب اشارہ کیا تھا کہ روس کی جانب سے شام کے شہر حلب میں کی جانے والی بمباری پر روس کے خلاف جنگی جرائم کا مقدمہ چل سکتا ہے۔

    واضح رہے کہ بینالاقوامی جرائم کی عدالت میں صرف انہیں ممالک پر مقدمہ چلایا جاسکتا ہے جو عدالت کے ممبر ہوں۔روس اور شام دونوں بین الاقوامی جرائم کی عدالت کے ممبران نہیں ہیں۔

     

     

  • یورپی ممالک کے سیکورٹی خدشات،مشترکہ یورپی فوج کی تجویز

    یورپی ممالک کے سیکورٹی خدشات،مشترکہ یورپی فوج کی تجویز

    وارسا: یورپی ممالک جمہوریہ چیک اور ہنگری کا کہنا ہے کہ یورپ کی سکیورٹی کو بڑھانے کے لیے مشترکہ یورپی فوج قائم کرنے کی ضرورت ہے.

    تفصیلات کےمطابق دونوں ممالک نے پولینڈ کے دارالحکومت وارسا میں جرمن چانسلر اینگلا مرکل سے ملاقات سے پہلے یورپی یونین کی مشترکہ فوج کی تجویز دی.

    دونوں ممالک جمہوریہ چیک اور ہنگری پناہ گزینوں سے متعلق جرمن چانسلر انجیلامرکل کی پالیسی کو پسند نہیں کرتے.

    ہنگری کے وزیراعظم وکٹر اوربان نے کہا کہ’ہمیں لازمی سکیورٹی کو ترجیح دینا ہو گی،اس کے لیے ایک مشترکہ یورپی فوج قائم کریں۔‘
    دوسری جانب برطانیہ نیٹو کے علاوہ کسی ایسے منصوبے کی سختی سے مذمت کی ہے.

    *یورپ : مشتبہ افراد کیخلاف آپریشن میں تیزی

    جمہوریہ چیک کے وزیراعظم بوہوسلاف سوبوتکانے کہا ہے کہ یورپی فوج تیار کرنا کوئی آسان کام نہیں لیکن اس بات چیت شروع ہونی چاہیے.

    اس وقت یورپ کی مشترکہ دفاعی فورس 15 سو اہلکاروں پر مشتمل ہے تاہم اس فورس کو ابھی تک جنگی مقاصد کے لیے استعمال نہیں کیا گیا.

    یاد رہے کہ گذشتہ برس یورپیئن کمشین کے صدر نے یوکرین کے تنازع کے بعد روسی خطرات سے نمٹنے کے لیے مشترکہ یورپی فوج کے قیام کی تجویز دی تھی.

    واضح رہے کہ یورپ میں گذشتہ کچھ عرصے سے شدت پسندی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے.

  • شام میں خانہ جنگی کے خاتمے کیلئے امریکہ ،روس اور یورپی ممالک متحرک

    شام میں خانہ جنگی کے خاتمے کیلئے امریکہ ،روس اور یورپی ممالک متحرک

    دمشق: امریکہ،روس،یورپی اور مشرق وسطیٰ کے ممالک شام میں جاری خانہ جنگی کے خاتمے کیلئے مل بیٹھنے کو تیار ہوگئے۔

    امریکہ روس اور یورپی ممالک سمیت مشرق وسطی کی طاقتیں ویانا میں شام اور فلسطین کےمسئلے پر غور کیلئےموجودہیں۔

    امریکی وزیرخارجہ جان کیری کا سعودی، ترک اور روسی حکام سے ملاقات کے بعد کہنا تھا کہ عالمی طاقتیں شامی میں جاری خانہ جنگی کے خاتمے کیلئےمل بیٹھنے کو تیار ہیں۔

    انکا کہنا تھا مذکورہ ملاقات اگلے جمعے تک متوقع ہے تاہم ملاقات میں ایران کی شمولیت سے متعلق کچھ نہیں کہا جاسکتا۔ جان کیری کا کہناتھاکہ خانہ جنگی کے خاتمے کیلئےکسی بھی حل کو مشرق وسطیٰ کی بڑی طاقتوں کی حمایت حاصل ہونی چاہیے۔

     جان کیری اتحادیوں سے بات چیت کیلئےرواں ہفتے کے اختتام پراردن اور سعودی عرب کادورہ کریں گے۔