Tag: یورپی یونین

  • یورپی یونین کشمیریوں پرمظالم کے خاتمے کے لیے کردار ادا کرے، شاہ محمود قریشی

    یورپی یونین کشمیریوں پرمظالم کے خاتمے کے لیے کردار ادا کرے، شاہ محمود قریشی

    اسلام آباد: وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ بھارت کےغیرقانونی اقدام سے خطے کو خطرات لاحق ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے چیئرمین یورپی یونین برائے خارجہ امور فیڈریکا موروگینی سے رابطہ کیا اور مقبوضہ کشمیرکی تشویش ناک صورت حال پرتبادلہ خیال کیا۔

    شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت نے کشمیرکی جغرافیائی حیثیت تبدیل کرنے کی کوشش کی، بھارت کا یکطرفہ اقدام اقوام متحدہ قراردادوں کے منافی ہے۔

    وزیرخارجہ نے کہا کہ یورپی یونین سمیت عالمی برادری گھمبیر صورت حال کا نوٹس لے، یورپی یونین کشمیریوں پر مظالم کے خاتمے کے لیے کردار ادا کرے۔

    انہوں نے کہا کہ بھارت عالمی معاہدوں کی پابندی نہ وعدوں کی پاسداری کررہا ہے، بھارت بین الاقوامی قوانین کا احترام کرے۔

    شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مسئلہ کشمیراقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کیا جائے، عالمی برادری بھارت کی جانب سے کشمیریوں کے قتل عام کا نوٹس لے۔

    وزیرخارجہ نے کہا کہ بھارت کےغیرقانونی اقدام سے خطے کو خطرات لاحق ہیں، پاکستان اس معاملے کو اقوام متحدہ میں لے کرجا رہا ہے۔
    انہوں نے کہا کہ پاکستان کشمیری عوام کی سفارتی، اخلاقی، سیاسی حمایت جاری رکھے گا۔

    دوسری جانب چیئرمین یورپی یونین برائے خارجہ امور فیڈریکا موروگینی نے کہا کہ یورپی یونین صورت حال پرنظر رکھے ہوئے ہے، باہمی معاملات کے حل کے لیے مذاکرات کا راستہ اختیار کیا جائے۔

  • یورپی یونین بریگزٹ ڈیل پرنظر ثانی کرے، بورس جانسن

    یورپی یونین بریگزٹ ڈیل پرنظر ثانی کرے، بورس جانسن

    نلندن: برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے یورپی یونین کے رہنماؤں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ لندن کے ساتھ طے کردہ بریگزٹ معاہدے پر نظر ثانی نہ کرنے کے اپنے فیصلے کا دوبارہ جائزہ لیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالنے کے بعد برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے برطانوی پارلیمان سے اپنے پہلے خطاب میں کہا کہ یورپی یونین بریگزٹ ڈیل پر نظر ثانی کرے۔

    انہوں نے یورپی یونین کے رہنماؤں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ لندن کے ساتھ طے کردہ بریگزٹ معاہدے پر نظر ثانی نہ کرنے کے اپنے فیصلے کا دوبارہ جائزہ لیں۔

    دوسری جانب برطانیہ کی سب سے بڑی اپوزیشن جماعت لیبرپارٹی نے وزیراعظم بورس جانسن کے خلاف فوری طور پر عدم اعتماد کی تحریک کی حمایت سے انکار کر دیا۔عدم اعتماد کی اس تحریک کی حمایت کا مطالبہ لبرل ڈیموکریٹک رہنما جوسوِنسن نے کیا تھا۔

    برطانوی اپوزیشن جماعت لیبر پارٹی نے کہا کہ عدم اعتماد کی تحریک لانا بورس جانسن کو مضبوط بنانے کے مترادف ہوگا۔

    برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کے پاس کوئی نیا بریگزٹ معاہدہ طے کرنے کے لیے سو دنوں سے بھی کم کا وقت ہے۔

    برطانوی وزیراعظم تھریسا مے کا مستعفیٰ ہونے کا اعلان

    یاد رہے کہ ڈیوڈ کیمرون کے استعفے کے بعد برطانیہ کی وزیراعظم بننے والی تھریسا مے نے گزشتہ ماہ بریگزٹ ڈیل کی پارلیمنٹ سے منظوری میں ناکامی کے بعد مستعفی ہونے کا اعلان کیا تھا۔

    واضح ر ہے کہ آج سے تین سال قبل 2016 میں 43سال بعد تاریخی ریفرنڈم کے نتائج کے مطابق 52 فیصد برطانوی عوام نے یورپی یونین سے علیحدگی ہونے کے حق میں جبکہ 48 فیصد نے یونین کا حصہ رہنے کے حق میں ووٹ دیا تھا۔

    نوڈیل بریگزٹ: یورپ میں مقیم 13 لاکھ برطانوی شہریوں کا مستقبل کیا ہوگا؟

    اس وقت ڈیوڈ کیمرون برطانیہ کے وزیراعظم تھے اور وہ بریگزٹ کے حق میں نہیں تھے جس کے سبب انہوں نے عوامی رائے کے احترام میں اپنے منصب سے استعفیٰ دینے کا اعلان کردیا تھا۔ استعفیٰ دیتے وقت ڈیوڈ کیمرون کا کہنا تھا کہ ریفرنڈم کا انعقاد پارلیمانی نظام کا حصہ ہے، چھ سال تک برطانیہ کا وزیر اعظم بنے رہنے پر فخر ہے، برطانیہ کی معیشت مضبوط اور مستحکم ہے اور سرمایہ کاروں کو یقین دلاتا ہوں کہ برطانوی معیشت کی بہتری کیلئے ہر ممکن اقدام کریں گے۔

    ان کا یہ کہنا تھا کہ ہمیں اب یورپی یونین سے بات چیت کے لیے تیار ہونا ہوگا، جس کے لیے سکاٹ لینڈ، ویلز اور شمالی ایئر لینڈ کی حکومتوں کو مکمل ساتھ دینا ہو گا تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ برطانیہ کے تمام حصوں کے مفادات کا تحفظ ہو۔

    برطانیہ نے 1973 میں یورپین اکنامک کمیونٹی میں شمولیت اختیار کی تھی تاہم برطانیہ میں بعض حلقے مسلسل اس بات کی شکایات کرتے رہے ہیں کہ آزادانہ تجارت کے لیے قائم ہونے والی کمیونٹی کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا جارہا ہے جس کی وجہ سے رکن ممالک کی ملکی خودمختاری کو نقصان پہنچتا ہے۔ بریگزٹ کے حامیوں کا کہنا ہے کہ برطانیہ کی یورپی یونین سے علیحدگی سے ابتداء میں مشکلات ضرور پیدا ہوں گی تاہم مستقبل میں اس کا فائدہ ہوگا۔

  • یورپی یونین کی امریکی اشیا پراضافی ٹیرف لگانے کی دھمکی

    یورپی یونین کی امریکی اشیا پراضافی ٹیرف لگانے کی دھمکی

    برسلز: یورپی یونین کے تجارتی سربراہ نے کہاہے کہ اگر امریکا ان کی گاڑیوں پر ڈیوٹیز میں اضافہ کرے گا تو امریکی اشیا پر بھی 35 ارب یورو کے اضافی ٹیرف لگائے جائیں گے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق یورپی یونین کی کمشنر تجارت سیسیلیا مالمسٹروم کا کہنا تھا کہ یورپ اور امریکا کے درمیان محدود تجارتی معاہدے کا منصوبہ اب بھی برقرار ہے۔نو منتخب رکن یورپی پارلیمنٹ کے لیے بیان میں ان کا کہنا تھا کہ واشنگٹن کی چین سے تجارتی جنگ توجہ کا مرکز ہے مگر بحراوقیانوس کے پار بھی کشیدگی موجود ہے۔

    انہوں نے یورپی پارلیمنٹ کے کمیٹی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم منضبط تجارت، کوٹہ یا بر آمدی رکاوٹیں برداشت نہیں کریں گے اور اگر ٹیرف لگائے گئے تو ہمارے پاس بھی حساب برابر کرنے کا اختیار ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہم نے اسے پہلے ہی تیار کرلیا ہے جس کی لاگت 35 ارب یورو (39 ارب ڈالر) ہے، امید کرتا ہوں کہ اسے استعمال کرنے کی ہمیں ضرورت نہیں پڑے گی۔

    واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یورپی گاڑیوں کو قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیا ہے اور وہ آٹو موبائل کی درآمدات پر ڈیوٹیز عائد کرنے پر غور کر رہے ہیں۔

    کمشنر تجارت کا کہنا تھا کہ ہم گاڑیوں اور گاڑیوں کے پرزوں پر اب تک ڈیوٹی عائد نہ کرنے کے امریکی فیصلے کو خوش آئند سمجھتے ہیں تاہم یورپی گاڑیوں کو قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دینے کا بیان بے تکا ہے۔

  • ایران کا جوہری سمجھوتے میں طے پائے ذمے داریوں میں بتدریج کمی لانے کا فیصلہ

    ایران کا جوہری سمجھوتے میں طے پائے ذمے داریوں میں بتدریج کمی لانے کا فیصلہ

    تہران: ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے کہا ہے ایران جوہری سمجھوتے میں طے پائے ذمے داریوں میں بتدریج کمی لائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق ایران جوہری ڈیل میں طے کی گئ یورینیم کی افزودگی کی حد میں بھی اضافہ کرچکا ہے، جبکہ تہران خبردار کرچکا ہے کہ معاہدے کی تمام شقوں پر آہستہ آہستہ عمل درآمد روک دی جائے گی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اسی تناظر میں ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کا کہنا تھا کہ ایران بتدریج ڈیل کی تمام ذمے داریوں سے دست بردار ہوجائے گا۔

    انہوں نے معاہدے میں شامل تمام یورپی ممالک کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا، خامنہ ای کے مطابق ڈیل میں شامل دیگر ممالک بھی معاہدے پر پورا نہیں اتر رہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ یورپی ممالک نے گیارہ وعدے دیے تھے اور ان میں سے ایک بھی پورا نہیں کیا گیا، اب ان پارٹنر ممالک نے اپنی کمٹ منٹس یا ذمہ داریوں میں بھی کمی لانا شروع کر دی ہے۔

    ایران حکام یہ باور کراچکے ہیں کہ اگر یورپی ممالک بھی معاہدے کی پاسداری کریں تو ایران بھی اپنی ذمہ داریاں نبھانے کے لیے تیار کھڑا ہے۔

    ایرانی وزیرخارجہ جواد ظریف کی نیویارک میں‌ نقل وحرکت محدود ہوگی: امریکا

    خیال رہے کہ دو روز قبل یورپی یونین کا جوہری ڈیل سے متعلق خصوصی اجلاس ہوا تھا جس میں ایران کو آفر کی گئی تھی کہ وہ مذاکرات کے ذریعے معاملے کے حل کی طرف آئے، ماضی بھلا کر مستقبل کے بارے سوچنا وقت کا تقاضہ ہے۔

  • ایران یورینیم افزودگی روک دے، یورپی یونین نے خبردار کردیا

    ایران یورینیم افزودگی روک دے، یورپی یونین نے خبردار کردیا

    برسلز: یورپی یونین نے ایران کو خبردار کیا ہے کہ وہ فوری طور پر یورینیم افزودگی بڑھانے کا سلسلہ روک دے اور ماضی میں کیے گئے معاہدے کی پاسداری کرے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق مغربی ممالک فرانس، برطانیہ اور جرمنی کے وزرائے خارجہ نے ایران کو متنبہ کیا ہے کہ وہ اپنی جوہری سرگرمیاں ترک کرے اور تاخیر کیے بنا معاہدے کی پاسداری کو یقینی بنائے۔

    مغربی ممالک کے وزرائے خارجہ نے مشترکہ طور پر کہا کہ ایران جوہری معاہدے کی خلاف ورزی کررہا ہے اس لیے فوری طور پر مشترکہ اجلاس بلایا جائے۔

    رپورٹ کے مطابق ایران نے یورینیم کی افزودگی 3.67 سے بڑھا کر 4.5 کردی ہے جس پر یورپی یونین نے پیدا ہونے والی گھمبیر صورت حال پر قابو پانے کے لیے اپنی سرگرمیاں تیز کردی ہیں۔

    مزید پڑھیں: امریکی بدمعاشی ایران کے جوہری بحران میں اضافے کی وجہ ہے، چین

    فرانس کے صدر نے اپنے سفارتی مشیر کو بھی فوری طور پر تہران بھیجا ہے تاکہ 2015 میں طے پانے والے جوہری معاہدے کو محفوظ بنایا جاسکے۔

    واضح رہے کہ ایران نے اس سے قبل برطانیہ، فرانس اور جرمنی پر یہ واضح کیا تھا کہ وہ وعدے کے مطابق ایران کی معیشت کو سہارا دینے کے اقدامات کریں اور امریکی پابندیوں سے ہونے والے نقصانات کے ازالے میں مدد کریں۔

    یاد رہے کہ چند روز قبل ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف کا کہنا تھا کہ ایران اپنے تمام اقدام کو واپس لے سکتا ہے اگر یورپی ممالک اپنے وعدوں پر پورا اتریں۔

    جواد ظریف کا کہنا تھا کہ یورپی یونین کے تین فریقین کے پاس ٹھوس سیاسی موقف سے گریز، معاہدے کو بچانے اور امریکی یکطرفہ نظام کو روکنے کے لے کوئی عذر موجود نہیں ہے۔

  • امریکا کی یورپی یونین کی مصنوعات پر محصولات عائد کرنے کی دھمکی

    امریکا کی یورپی یونین کی مصنوعات پر محصولات عائد کرنے کی دھمکی

    واشنگٹن : چین اور امریکا کے درمیان تجارتی جنگ میں خاموشی کے بعد امریکی حکومت نے یورپ پر دباؤ بڑھانا شروع کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی حکومت نے یورپی یونین کو دھمکی دیتے ہوئے واضح کیا کہ یورپی مصنوعات پر چار بلین امریکی ڈالر کے اضافی درآمدی محصولات کا نفاذ کیا جا سکتا ہے۔ واشنگٹن حکومت کا یہ بیان امریکی تجارتی نمائندے کے دفتر سے جاری کیا گیا ہے۔

    اس بیان میں واضح کیا گیا کہ یورپی یونین کی مصنوعات کی فہرست اور ممکنہ اضافی محصولات کو عام کر دیا گیا ہے، دفتر نے اس کو مشتہر کر کے عوامی وکاروباری حلقوں کی آراءطلب کی ہے۔

    امریکی حکومت یورپی یونین کی جن مصنوعات پر اضافی محصولات لگانے کا ارادہ رکھتی ہے، ان میں ساسیجز، خنزیری پارچے، پاستا، زیتون، مختلف القسم ذائقوں کے حامل پنیر(اٹلی کے مشہور پنیر ریگجیانو اور پرووولون، ہالینڈ کی پنیر میں ایڈم اور گوڈا خاص طور پر اہم ہیں) اور کئی دوسری مصنوعات بھی شامل ہیں۔

    تجزیہ کاروں کے مطابق امریکا کی جانب سے محصولات کے نفاذ کی دھمکی بنیادی طور پر اس تنازعے کا تسلسل ہو سکتی ہے، جو یورپی یونین کی جانب سے سول استعمال کے بڑے ہوائی جہازوں پر رعایت نہ دینے سے متعلق ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ امریکا اور یورپی یونین کے درمیان محصولات کے نفاذ کا قضیہ دیرینہ ہے لیکن قوم پرست ٹرمپ انتظامیہ نے اسے قدرے بڑھاوا دے دیا ہے۔

    دوسری جانب تجویز کردہ مصنوعات کے حوالے سے ٹرمپ انتظامیہ کو استعمال کنندگان کے علاوہ صنعتی حلقوں کی مخالفت کا بھی سامنا ہے۔ امریکی تجارتی نمائندے کی فہرست میں خاص طور پر یورپی وہسکی پر محصولات کے خلاف تو امریکا کی ڈسٹلڈ اسپرٹس کونسل نے بھی سخت بیان دیتے ہوئے اس کی مخالفت کی ہے۔

    اسی طرح یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ امریکا میں کاروباری کمپنیوں کے ساتھ ساتھ کسانوں اور عام صارفین نے بھی ادلے کے بدلے میں عائد کی جانے والی امریکی محصولات کی مخالفت کی ہے۔ ان حلقوں کے منفی جذبات پہلے سے سامنے آ چکے ہیں اور اضافی محصولات سے یہ ردعمل شدید ہونے کا امکان ہے۔

  • امریکی صدر نے یورپی یونین کی درآمدی اشیا پر اضافی ٹیکس عائد کرنے کی دھمکی دے دی

    امریکی صدر نے یورپی یونین کی درآمدی اشیا پر اضافی ٹیکس عائد کرنے کی دھمکی دے دی

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین اور ایران پر اقتصادی پابندیوں کے بعد یورپی یونین کی درآمدی اشیا پر اضافی ٹیکس عائد کرنے کی دھمکی دے دی۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق جی 20 سمٹ کے دوران چین اور امریکا کے درمیان تجارتی جنگ کے خاتمے کے فضا ہموار ہوئی تھی کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے یورپی یونین کی درآمدی اشیا پر 4 ارب ڈالر کے اضافی ٹیکس عائد کرنے کی دھمکی دے دی۔

    امریکی صدر کے ممکنہ فیصلے سے باخبر رہنے والے یورپی یونین نے پہلے ہی امریکا کو خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر امریکا کی جانب سے ٹیکس عائد کرنے کی کوشش کی گئی تو یورپی یونین کے ممالک بھی جوابی کارروائی کرنے پر مجبور ہوجائیں گے۔

    امریکی تجارتی نمائندے رابرٹ لائٹرز نے یورپی یونین کی مصنوعات کی تفصیلات بتاتے ہوئے اعلان کیا کہ صدر ٹرمپ کی ہدایت پر درآمدی اشیا پر 4 ارب ڈالر کے اضافی ٹیکس عائد کیے جائیں گے۔

    مزید پڑھیں: ایران آگ سے کھیل رہا ہے، ٹرمپ کا روحانی حکومت کو نیا انتباہ

    واضح رہے کہ امریکی صدر نے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے ایران پر اقتصادی پابندیاں عائد کی تھیں اس کے بعد چین اور امریکا نے ایک دوسرے کی اشیا پر اضافی ٹیکس عائد کیے تھے۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل امریکی صدر کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ ایران آگ سے کھیل رہا ہے، زیادہ سے زیادہ دباؤ بڑھانے کی پالیسی جاری رکھی جائے گی۔

    یاد رہے کہ امریکی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا تھا کہ ایران کو کسی بھی سطح پر یورینیم کی افزودگی کی اجازت دینا ایک غلطی تھی، برطانیہ اور جرمنی ایران سے مطالبہ کر چکے ہیں کہ وہ اپنا یہ فیصلہ واپس لے۔

  • وزیر خارجہ برسلز روانہ، یورپی یونین کے ساتھ معاہدے پر دستخط ہوں گے

    وزیر خارجہ برسلز روانہ، یورپی یونین کے ساتھ معاہدے پر دستخط ہوں گے

    اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی 3 روزہ سرکاری دورے پر برسلز روانہ ہو گئے، یورپی یونین کے اعلیٰ عہدے داران سے ملاقاتیں متوقع ہیں، وزیر خارجہ کثیر المدتی تعاون کے معاہدے پر دستخط بھی کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود نے برسلز روانگی سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ طویل مذاکرات کے بعد یورپی یونین کے ساتھ اسٹریٹیجک معاہدے پر دستخط ہوں گے، یہ معاہدہ ایک اہم پیش رفت ہے۔

    شاہ محمود نے کہا کہ یورپی یونین کے ساتھ اسٹریٹیجک پلان پر جو معاہدہ طے پایا ہے، اس پر 25 جون کو اعلیٰ عہدے دار فیڈریکا موگرینی کے ساتھ دستخط کروں گا، اس معاہدے سے یورپی یونین کے ساتھ طویل المدتی تعاون کا آغاز ہوگا۔

    وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان اور یورپی یونین کے تعلقات پرانے اور گہرے ہیں، گاہے بگاہے ہم ایک دوسرے کی مدد بھی کرتے رہے ہیں، اب انشاء اللہ مستقبل میں ایک نئی سمت میں آگے بڑھنے کا ارادہ ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  ایران کا یورپی یونین کو جوہری بحران کے حل کے لیے 60 دن کا الٹی میٹم

    شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ یہ اچھی پیش رفت ہے، ہماری خواہش تھی یہ معاہدہ اپنی تکمیل کو پہنچے۔

    انھوں نے کہا کہ برسلز میں نیٹو کے جنرل سیکریٹری کے ساتھ ملاقات بھی طے ہے، دہشت گردی کے خلاف جدوجہد میں پاکستان کا کلیدی کردار ہے۔

    وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ نیٹو کے ساتھ ہمارا تعاون رہا، افغانستان کے معاملاتِ میں ہم نے امریکی اور نیٹو فورسز کی بے پناہ مدد کی، نیٹو کے ساتھ دفاعی اور سیکورٹی معاملات میں تعلق برقرار رکھنے کی ضرورت ہے۔

  • یورپی یونین سے علیحدگی کے معاہدے میں کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی، یورپی یونین

    یورپی یونین سے علیحدگی کے معاہدے میں کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی، یورپی یونین

    لندن : یورپی یونین کے رہنماؤں نے برطانیہ کے اگلے وزیر اعظم کو خبردار کیا ہے کہ یورپی یونین سے علیحدگی کے معاہدے میں کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کے اگلے وزیراعظم کے لیے بورس جانسن اور وزیر خارجہ جیریمی ہنٹ کے درمیان سخت مقابلہ ہے جن میں سے کوئی ایک مستقبل میں بریگزٹ کی ذمہ داری نبھائے گا اس حوالے سے بورس جانسن اور جیریمی ہنٹ دونوں رہنماؤں کا کہنا ہے کہ وہ تھریسا مے کی جانب سے برسلز سے کیے گئے معاہدے پر دوبارہ مذاکرات کرنا چاہتے ہیں۔

    خیال رہے کہ تھریسا مے کی جانب سے کیے گئے معاہدے کو برطانوی اراکین پارلیمنٹ نے 3 مرتبہ مسترد کیا تھا۔

    برسلز میں سربراہان کے اجلاس میں یورپی کونسل کے صدر ڈونلڈ ٹسک نے کہا کہ ویسٹ منسٹر میں جاری سیاسی ڈرامے کے باوجود یورپی یونین صبر کا مظاہرہ کرے گا۔

    ڈونلڈ ٹسک نے صحافیوں کو بتایا کہ لندن میں کچھ فیصلوں کی وجہ سے بریگزٹ کا عمل پہلے کے مقابلے میں زیادہ پرجوش ہونے کا امکان ہے تاہم اس حوالے سے ہماری پوزیشن میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ دیگر 27 یورپی یونین رہنما اس بات پر ڈٹے ہوئے ہیں کہ گزشتہ برس نومبر میں ہونے والے قانونی معاہدے میں کوئی تبدیلی نہیں کی جائےگی۔

    ڈونلڈ ٹسک نے کہا کہ اگر برطانیہ چاہتا ہے تو ہم لندن اور یورپی یونین کے مستقبل پر بات چیت کرنے کے لیے تیار ہیں لیکن بریگزٹ معاہدے پر دوبارہ مذاکرات نہیں کیے جائیں گے۔

    یورپی کمیشن کے سربراہ جین کلاڈ، جنہوں نے بریگزٹ پر بات چیت کےلئے یورپی یونین کی سربراہی کی تھی نے کہا کہ رہنماؤں نے اتفاق رائے سے بارہا کہا تھا کہ علیحدگی کے معاہدے پر دوبارہ مذاکرات نہیں ہوں گے۔

    خیال رہے کہ برطانیہ کے نئے وزیر اعظم کے لیے ووٹنگ کے پہلے مرحلے میں بورس جانسن نے 313 میں سے 114 ووٹ حاصل کیے تھے۔برطانیہ کی یورپین یونین سے علیحدگی (بریگزٹ) کے حامی بورس جانسن نے تھریسا مے کے بعد ملک کے اگلے وزیر اعظم کے امیدوار کے لیے ہونے والی ووٹنگ کے دوسرے مرحلے میں 40 فیصد ووٹ حاصل کرکے اپنی برتری قائم رکھی۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ برطانیہ کی وزارت عظمیٰ کے لیے آخری دو امیدواروں میں سے ایک کے انتخاب کے لیے ملک بھر میں کنزرویٹو پارٹی کے ایک لاکھ 60 ہزار اراکین ووٹ دیں گے تاہم ان امیدواروں میں بورس جانسن انتہائی متنازع شخصیت ہیں۔

    مقامی خبر رساں ادارے کے مطابق بعض افراد کا کہنا ہے کہ وہ وہی ہیں جو برسلز سے جیت سکتے ہیں جبکہ ناقدین ان کے طریقہ کار اور عدم توجہ پر تنقید کرتے ہیں۔

    بورس جانسن سے حالیہ خطرات یہ ہیں کہ وہ برطانیہ کا 3 کروڑ 90 لاکھ پاؤنڈز (4 کروڑ 40 لاکھ یورو، 5 کروڑ ڈالر) مالیت کا قانون اس وقت روک دیں گے جب تک یورپی یونین بہتر شرائط پر آمادہ نہیں ہوتا۔

    واضح رہے کہ بریگزٹ 2 مرتبہ تاخیر کا شکار ہوچکا ہے، جیریمی ہنٹ اور بورس جانسن کہتے ہیں کہ برطانیہ کو موجودہ ڈیڈلائن 31 اکتوبر کو یورپی یونین سے علیحدہ ہوجانا چاہیے، چاہے کسی معاہدے کے بغیر ایسا ہو تاہم جیریمی ہنٹ نے تجویز دی ہے کہ اگر برسلز کے ساتھ معاہدے کے قریب ہو تو بریگزٹ میں تاخیر ہوسکتی اور بورس جانسن نے 31 اکتوبر کو یورپی یونین سے علیحدگی کی ضمانت دینے سے انکار کردیا ہے۔

    یاد رہے کہ برطانوی وزیراعظم تھریسا مے نے 24 مئی کو انتہائی جذباتی انداز میں اعلان کیا تھا کہ وہ 7 جون کو وزیراعظم اور حکمراں جماعت کنزرویٹو اور یونینسٹ پارٹی کی سربراہ کے عہدے سے مستعفی ہوجائیں گی اور 7 جون کو انہوں نے اپنے عہدوں سے استعفیٰ دے دیا تھا۔

    تھریسا مے استعفے کے باوجود نئے سربراہ کے انتخاب تک وزارت عظمیٰ کے عہدے پر برقرار رہیں گی جو جولائی کے اواخر میں منتخب ہوں گے، لیکن وہ یورپی یونین سے برطانیہ کی علیحدگی (بریگزٹ) کے معاملے پر فیصلے کا اختیار نہیں رکھتیں۔

  • رواں برس اکتوبر کے اختتام پر برطانیہ کو یورپی یونین سے نکال لیں گے، بورس جانسن

    رواں برس اکتوبر کے اختتام پر برطانیہ کو یورپی یونین سے نکال لیں گے، بورس جانسن

    لندن : بورس جانسن کا کہنا ہے کہ اگر ایسا نہ ہوا تو پھر اندیشہ ہے ہمیں ایک المیے کی صورت میں سیاست میں شہریوں کے اعتماد سے ہاتھ دھونا پڑیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کی وزارت عظمی کے لیے مضبوط ترین امیدوار اور سابق وزیر خارجہ بورس جانسن کا کہنا ہے کہ وہ 31 اکتوبر تک برطانیہ کو یورپی یونین سے نکال لیں گے۔

    بورس جانسن نے باور کرایا کہ اگر ایسا نہ ہوا تو حکومت المناک طور پر اعتماد سے محروم ہو جائے گی۔

    برطانوی وزارت عظمی کے منصب کی دوڑ میں شامل دیگر چار امیدواروں کے ساتھ ٹی وی پر مناظرے کے دوران جانسن کا کہنا تھا کہ ہمیں 31 اکتوبر تک نکلنا ہو گا کیوں کہ اگر ایسا نہ ہوا تو پھر مجھے اندیشہ ہے کہ ہمیں ایک المیے کی صورت میں سیاست میں (شہریوں کے) اعتماد سے ہاتھ دھونا پڑیں گے۔

    خیال رہے کہ برطانیہ کی یورپین یونین سے علیحدگی (بریگزٹ) کے حامی بورس جانسن نے تھریسامے کے بعد ملک کے اگلے وزیراعظم کے امیدوار کے لیے ہونے والی ووٹنگ کے دوسرے مرحلے میں 40 فیصد ووٹ حاصل کرکے اپنی برتری قائم رکھی ہے۔

    مقامی میڈیا کا کہنا تھا کہ بورس جانسن نے 313 میں سے 126 ووٹ حاصل کرکے تیسرے مرحلے کے لیے جگہ بنائی ہے جبکہ دیگر 4 امیدواروں نے 33 یا اس سے زیادہ ووٹ حاصل کیے۔