Tag: یورپی یونین

  • عمان میں آئل ٹینکروں پر حملوں کے بعد ضبط وتحمل سے کام لیا جائے: یورپی یونین

    عمان میں آئل ٹینکروں پر حملوں کے بعد ضبط وتحمل سے کام لیا جائے: یورپی یونین

    برسلز: یورپی یونین نے خلیج عمان میں دو تیل بردار بحری جہازوں پر حملوں کے بعد مزید کشیدگی سے گریز اور زیادہ سے ضبط وتحمل سے کام لینے کی اپیل کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی یونین کی خارجہ امور کی سربراہ فیڈریکا مغرینی کی خاتون ترجمان ماجا کوچی جانچیک نے ایک بیان میں کہا ہے کہ خطے کو عدم استحکام اور کشیدگی کے لیے مزید عناصر کی ضرورت نہیں ہے۔ اس لیے ان (مغرینی ) کا اور ہمارا مطالبہ ہے کہ زیادہ سے زیادہ ضبط وتحمل سے کام لیا جائے اور کسی بھی قسم کی اشتعال انگیزی سے گریز کیا جائے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ٹینکر ایسوسی ایشن انٹر ٹینکو کی اطلاع کے مطابق مشرقِ اوسط میں دو تیل بردار جہازوں پر حملہ کیا گیا ہے۔ اس کے بعد سے آبنائے ہرمز سے گذرنے والے بحری جہازوں اور ان کے عملہ کے تحفظ کے بارے میں تشویش میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔

    خلیج عمان میں ان دو آئیل ٹینکروں پر حملہ کیا گیا ہے ۔اس کے بعد عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں چار فی صد اضافہ ہوگیا ہے۔ گذشتہ ماہ بھی اسی علاقے میں خلیج عمان میں چار تیل بردار بحری جہازوں پر بارودی سرنگوں سے حملہ کیا گیا تھا۔ان میں دو بحری جہاز سعودی عرب کے تھے۔ایک ناروے اور ایک متحدہ عرب امارات کا تھا۔

    سعودی آئل ٹینکر پر حملے کی ذمہ داری امریکا نے ایران پر عائد کردی

    انٹر ٹینکو کے چئیر مین پاؤلو ڈی آمیکو نے ایک بیان میں کہا ہے کہ تنظیم کے رکن دو بحری جہازوں پر حملوں کے بعد سے مجھے آبنائے ہرمز سے گذرنے والے عملہ کے تحفظ کے بارے میں گہری تشویش لاحق ہوگئی ہے۔

  • برطانیہ بغیر ڈیل کے ہی یورپی یونین سے نکل جائے، ٹرمپ

    برطانیہ بغیر ڈیل کے ہی یورپی یونین سے نکل جائے، ٹرمپ

    لندن/واشنگٹن : ڈونلڈ ٹرمپ نے برطانیہ کو بغیر ڈیل کے بریگزٹ کرنا چاہیے، برطانوی حکومت کو بریگزٹ کی خاطر 39 بلین پاؤنڈ کی ادائیگی نہیں کرنی چاہیے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اگر برطانیہ بریگزٹ کے لیے ایک اچھی ڈیل کو حتمی شکل نہیں دے سکتا تو اسے کسی ڈیل کے بغیر ہی یورپی یونین سے علیحدگی اختیار کر لینا چاہیے۔

    امریکی ٹی وی کے مطابق اپنے دورہ برطانیہ سے قبل انہوں نے کہا کہ لندن حکومت کو بریگزٹ کی خاطر 39 بلین پاؤنڈ کی ادائیگی نہیں کرنی چاہیے۔

    سنڈے ٹائمز سے انٹرویو میں ٹرمپ نے مزید کہا کہ برطانیہ کو رواں برس کے دوران ہی یورپی یونین کو چھوڑ دینا چاہیے۔ امریکی صدر پیر کے دن برطانیہ پہنچ رہے ہیں، جہاں وہ وزیر اعظم ٹریزا مے کے ساتھ ملاقات میں عالمی امور پر تبادلہ خیال کریں گے۔

    یاد ریے کہ  دو روز قبل ٹوری پارٹی قیادت کی دوڑ میں شامل وزیر خارجہ جیرمی ہنٹ نے متنبہ کیا تھا کہ اگر ان کی پارٹی نے نوڈیل بریگزٹ پر بریگزٹ کی کوشش کی تو یہ ان کی پارٹی کے لیے خودکشی کے مترادف ہوگا۔

    مزید پڑھیں : نوڈیل پر بریگزٹ پارٹی کے لیے خودکشی کے مترادف ہوگا، جیرمی ہنٹ

    انہوں نے کہا کہ نوڈیل کی وکالت کرنے والا وزیراعظم پارلیمںٹ سے اعتماد کا ووٹ کھو دے گا اور عام انتخابات کا انعقاد بھی ایسا ہی ہوگا، عام انتخابات کے ذریعے نوڈیل کوئی حل نہیں بلکہ یہ سیاسی خودکشی ہوگی۔

    جریمی ہنٹ نے کہا کہ اگر میں جیت گیا تو یورپی یونین سے ایک نئے معاہدے کی کوشش کریں گے۔

  • نوڈیل پر بریگزٹ پارٹی کے لیے خودکشی کے مترادف ہوگا، جیرمی ہنٹ

    نوڈیل پر بریگزٹ پارٹی کے لیے خودکشی کے مترادف ہوگا، جیرمی ہنٹ

    لندن: ٹوری پارٹی قیادت کی دوڑ میں شامل وزیر خارجہ جیرمی ہنٹ نے متنبہ کیا ہے کہ اگر ان کی پارٹی نے نوڈیل بریگزٹ پر بریگزٹ کی کوشش کی تو یہ ان کی پارٹی کے لیے خودکشی کے مترادف ہوگا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق جیرمی ہنٹ تھریسامے کی جگہ قیادت حاصل کرنے کے لیے دوڑ میں شامل 10 امیدواروں میں شامل ہیں جبکہ وزیر ماحولیات مائیکل گوو نے یورپی یونین کے شہریوں کو ریفرنڈم کے وقت کسی فیس کے بغیر برطانوی شہریت دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے اپنی انتخابی مہم کی راہ ہموار کرنا شروع کی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق بریگزٹ کے حامی وزیر ماحولیات نے ایک کھلی اور فراخدلانہ پیش کش کی ہے بین الاقوامی ترقی سے متعلق امور کے وزیر روری اسٹیورٹ نے بریگزٹ پر موقف سننے کا وعدہ کیا ہے۔

    مزید پڑھیں: پاکستانی نژاد ساجدجاوید کا کنزر ویٹو پارٹی کے الیکشن لڑنے کا اعلان

    جیرمی ہنٹ نے کہا کہ اگر بریگزٹ سے پہلے عام انتخابات ہوئے تو کنزرویٹو پارٹی صفحہ ہستی سے مٹ جائے گی، میرا شروع سے ہی یہ موقف رہا ہے کہ نوڈیل نو بریگزٹ سے بہتر ہے۔

    انہوں نے کہا کہ نوڈیل کی وکالت کرنے والا وزیراعظم پارلیمںٹ سے اعتماد کا ووٹ کھو دے گا اور عام انتخابات کا انعقاد بھی ایسا ہی ہوگا، عام انتخابات کے ذریعے نوڈیل کوئی حل نہیں بلکہ یہ سیاسی خودکشی ہوگی۔

    جریمی ہنٹ نے کہا کہ اگر میں جیت گیا تو یورپی یونین سے ایک نئے معاہدے کی کوشش کریں گے۔

  • برطانوی وزیراعظم تھریسا مے کا مستعفیٰ ہونے کا اعلان

    برطانوی وزیراعظم تھریسا مے کا مستعفیٰ ہونے کا اعلان

    لندن: برطانوی وزیراعظم تھریسا مے نے بریگزٹ ڈیل پر پارلیمنٹ کو قائل کرنے میں ناکامی کے بعد وزارت ِ عظمیٰ سے استعفیٰ دینے کا اعلان کردیا ہے، استعفے کا سبب بریگزٹ پر ارکانِ پارلیمنٹ کی حمایت حاصل نہ کرسکنا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے نے اعلان کیا ہے کہ وہ 7 جون کو اپنے عہدے سے مستعفی ہوجائیں گی، ساتھ ہی ساتھ برطانیہ کی کنزرویٹو پارٹی کا منصب بھی چھوڑدیں گی۔

    برطانوی وزیراعظم کوبریگزٹ ڈیل میں ناکامی پرتنقیدکاسامناتھا۔ ان کا کہنا ہے کہ عوام نے2016میں یورپی یونین سےنکلنےکاانتخاب کیا، تاہم میں بطور وزیراعظم بریگزٹ ڈیل پرارکان کوقائل کرنےکی کوشش میں ناکام رہی ہوں۔

    انہوں نے یہ بھی کہا کہ بطورجمہوری لیڈرعوام کی رائےکااحترام اورنفاذان کی ذمہ داری تھی، لیکن یہ ممکن نہیں ہوسکتا لہذا بہتر ہے کہ وہ وزارت ِ عظمیٰ کا منصب کسی ایسے شخص کو سونپ دیں جو ان سے زیادہ اس عہدے کا اہل ہو۔

    وزیر اعظم تھریسامے کی جانب سے بریگزٹ کےلیے معاہدے کے تیار کردہ مسودے کو برطانوی اراکین پارلیمنٹ تین مرتبہ مسترد کرچکے ہیں، مذکورہ معاہدے پر یورپی یونین اور برطانیہ کے درمیان نومبر 2018 میں اتفاق ہوگیا تھا لیکن اسے برطانوی پارلیمنٹ سے منظوری نہ مل سکی۔

    منظوری نہ ملنے کے سبب یورپی یونین اور برطانیہ کے درمیان ایک بار پھر مذاکرات ہوئے جن میں بریگزٹ سے متعلق طویل مدتی توسیع پراتفاق ہوگیا، یورپین کونسل کے صدر ڈونلڈ ٹسک نے کہا ہے کہ دونوں فریقوں نے 31 اکتوبر تک بریگزٹ میں لچک دار توسیع پر اتفاق کیا ہے۔ اس سے قبل برطانیہ نے 29 مارچ کو یورپین یونین سے نکلنا تھا۔

    یادر ہے کہ آج سے تین سال قبل 2016 میں 43سال بعد تاریخی ریفرنڈم کے نتائج کے مطابق 52 فیصد برطانوی عوام نے یورپی یونین سے علیحدگی ہونے کے حق میں جبکہ 48 فیصد نے یونین کا حصہ رہنے کے حق میں ووٹ دیا تھا۔

    اس وقت ڈیوڈ کیمرون برطانیہ کے وزیراعظم تھے اور وہ بریگزٹ کے حق میں نہیں تھے جس کے سبب انہوں نے عوامی رائے کے احترام میں اپنے منصب سے استعفیٰ دینے کا اعلان کردیا تھا۔ استعفیٰ دیتے وقت ڈیوڈ کیمرون کا کہنا تھا کہ ریفرنڈم کا انعقاد پارلیمانی نظام کا حصہ ہے، چھ سال تک برطانیہ کا وزیر اعظم بنے رہنے پر فخر ہے، برطانیہ کی معیشت مضبوط اور مستحکم ہے اور سرمایہ کاروں کو یقین دلاتا ہوں کہ برطانوی معیشت کی بہتری کیلئے ہر ممکن اقدام کریں گے۔

    ان کا یہ کہنا تھا کہ ہمیں اب یورپی یونین سے بات چیت کے لیے تیار ہونا ہوگا، جس کے لیے سکاٹ لینڈ، ویلز اور شمالی ایئر لینڈ کی حکومتوں کو مکمل ساتھ دینا ہو گا تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ برطانیہ کے تمام حصوں کے مفادات کا تحفظ ہو۔

    برطانیہ نے 1973 میں یورپین اکنامک کمیونٹی میں شمولیت اختیار کی تھی تاہم برطانیہ میں بعض حلقے مسلسل اس بات کی شکایات کرتے رہے ہیں کہ آزادانہ تجارت کے لیے قائم ہونے والی کمیونٹی کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا جارہا ہے جس کی وجہ سے رکن ممالک کی ملکی خودمختاری کو نقصان پہنچتا ہے۔ بریگزٹ کے حامیوں کا کہنا ہے کہ برطانیہ کی یورپی یونین سے علیحدگی سے ابتداء میں مشکلات ضرور پیدا ہوں گی تاہم مستقبل میں اس کا فائدہ ہوگا۔

  • ایران کا یورپی یونین کو جوہری بحران کے حل کے لیے 60 دن کا الٹی میٹم

    ایران کا یورپی یونین کو جوہری بحران کے حل کے لیے 60 دن کا الٹی میٹم

    تہران : ایرانی حکام نے متنبہ کیا ہے کہ حملے کا کوئی ٹھوس حل نہ نکالا تو ایران یورینیم کی افزدوگی دوبارہ شروع کردے گا۔

    تفصیلات کے مطابق ایران نے ایک بار پھر یورپی یونین کو ایران کے ساتھ جوہری بحران کے حل کے لیے 60 دن کی مہلت دے دی۔

    تہران حکومت نے یورپی یونین کو متنبہ کیا ہے کہ اگر یورپی ملکوں اور جوہری معاہدے پر دستخط کرنے والے ملکوں نے معاملے کا کوئی ٹھوس حل نہ نکالا تو ایران یورینیم کی افزدوگی دوبارہ شروع کردے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ نائب وزیر خارجہ عباس عراقجی نے یورپی یونین کے ممالک کو ایک انتباہی پیغام ارسال کیا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق ایرانی نائب وزیر خارجہ نے پیغام میں کہا کہ یورپ کو ایران کے ساتھ 2015 کو طے پائے جوہری معاہدے پر پیدا ہونے والے بحران کو ساٹھ دن کے اندر اندر حل کرنے پر زور دیا ہے۔

    برطانوی ڈائریکٹر جنرل برائے خارجہ امور رچرڈ مور سے تہران میں ملاقات کے موقع پر عباس عراقجی کا کہنا تھا کہ یورپی یونین ایران کی طرف سے جوہری معاہدے کی بعض شرائط پرعمل درآمد نہ کرنے کے اعلان کو معمولی نہ سمجھے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ہم ایک بار پھر یورپی ملکوں اور سنہ 2015 کو ایران کےساتھ جوہری معاہدہ کرنے والی طاقتوں پر زور دیتےہیں کہ وہ جوہری تنازع کو دو ماہ کے اندر اندر حل کریں۔

  • ایران پر مزید امریکی پابندیوں کا خطرہ، یورپی یونین کے تحفظات

    ایران پر مزید امریکی پابندیوں کا خطرہ، یورپی یونین کے تحفظات

    برسلز/تہران : امریکی پانبدیوں کے خدشے پر یورپی ممالک نے تشویش کا اظہار کرتےہوئے کہا ہے کہ ایران کے ساتھ تیل شعبے سے منسلک تجارتی استثنی میں توسیع نہ دینے پر افسوس ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایران میں 70 کی دہائی میں آنے والے اسلامی انقلاب کے بعد سے امریکا اور ایران میں کشیدگی جاری جس میں وقتاً فوقتاً مزید اضافہ ہوتا جارہا ہے، سنہ عالمی طاقتوں کے ساتھ ہونے والے جوہری معاہدے سے امریکی انخلاء اور ایران پر دوبارہ پابندیوں نے دونوں ممالک کے درمیان نئی جنگ چھیڑ دی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ یورپی یونین نے امریکا کی جانب سے ایرانی جوہری پروگرام سے منسلک دو خصوصی استثنی میں توسیع نہ دینے پر تحفظات کا اظہار کردیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق یورپی یونین کے ممالک فرانس، جرمنی اور برطانیہ کے وزرائے خارجہ نے کہا کہ ایران کے ساتھ تیل کے شعبے سے منسلک تجارتی استثنی میں توسیع نہ دیئے جانے پر افسوس اور امریکی فیصلے پر تحفظات ہیں۔

    واضح رہے کہ عالمی عدالت کی جانب سے امریکا کو ایران پر عائد اقتصادی پابندیاں ختم کرنے کا حکم سامنے آنے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ نے تہران کے ساتھ 1955 کا معاہدہ منسوخ کردیا تھا۔

    ایران پر امریکی پابندیاں، عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتیں بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اس کے بعد مائیک پومپیو نے کہا تھا کہ میں اعلان کر رہا ہوں کہ امریکا 1955 کے اس معاہدے کو ختم کرتا ہے جس کے تحت دونوں ممالک کے مابین اقتصادی اور سفارتی تعلقات قائم ہوئے تھے۔

  • بریگزٹ ڈیل، یورپی رہنما نے رواں ہفتہ اہم قرار دے دیا

    بریگزٹ ڈیل، یورپی رہنما نے رواں ہفتہ اہم قرار دے دیا

    برسلز: یورپی یونین کے بریگزٹ کے لیے اعلیٰ مذاکرات کار مشیل بارنیئر نے بریگزٹ ڈیل سے متعلق رواں ہفتے کو اہم قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق بریگزٹ ڈیل کے حوالے سے برطانوی وزیراعظم تھریسامے شدید دباؤ کا شکار ہیں، البتہ یورپی رہنما برائے بریگزٹ ڈیل مذاکرات نے رواں ہفتے کو اہمیت کا حامل قرار دیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق برطانوی حکومتی جماعت اور اپوزیشن رہنماؤں کے درمیان مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے، جبکہ تھریسامے کی یورپی رہنماؤں سے بھی رابطے چل رہے ہیں۔

    یورپی یونین کے بریگزٹ کے لیے اعلیٰ مذاکرات کار مشیل بارنیئر کا خبررساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ رواں ہفتے برطانوی وزیر اعظم تھریسامے کی حکومت اور لیبر پارٹی کے مابین مذاکرات کے نتیجہ سامنے آ جائے گا۔

    دوسری جانب لیبر پارٹی کے رہنماؤں نے نتائج کو مثبت ہونے کا عندیہ دیا ہے، البتہ رہنماؤں نے حکومت سے مذید لچک دکھانے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔

    بین الاقوامی تعلقات کے ماہرین نے بھی مذکورہ مذاکرات کو اہم قرار دیا ہے، ان کے مطابق برطانیہ کب اور کیسے یورپی بلاک سے نکلے، اس کا فیصلہ جلد ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔

    خیال رہے کہ برطانیہ کے یورپی یونین سے الگ ہونے کے معاملے پر یورپی رہنماوں سے مہلت حاصل کرنے میں رواں ماہ کامیاب ہوئیں، جس کے بعد انہیں امید ہے کہ برطانوی پارلیمنٹ اس معاملے میں منطقی انجام تک پہنچ سکے گی۔

    بریگزٹ ڈیل: تھریسا مے نے ارکانِ پارلیمنٹ سے تعاون کی اپیل کردی

    واضح رہے کہ برطانیہ کو 2016 کے ریفرنڈم کے مطابق 29 مارچ کو یورپی یونین سے علیحدہ ہونا تھا تاہم ہاؤس آف کامنز کی جانب سے متعدد مرتبہ بریگزٹ معاہدے کی منسوخی کے باعث بریگزٹ میں 12 اپریل توسیع کی گئی تھی۔

  • بریگزٹ ڈیل: تھریسا مے نے ارکانِ پارلیمنٹ سے تعاون کی اپیل کردی

    بریگزٹ ڈیل: تھریسا مے نے ارکانِ پارلیمنٹ سے تعاون کی اپیل کردی

    لندن :برطانوی وزیر اعظم تھریسامے نے قانون سازوں سے اپیل کی ہے کہ وہ بریگزٹ ڈیل پر کسی سمجھوتے پر متفق ہونے میں تعاون کریں۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق مشکل مذاکراتی عمل کے بعد برطانیہ کے یورپی یونین سے الگ ہونے کے معاملے پر یورپی رہنماوں سے مہلت حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئیں ہیں جس کے بعد انہیں امید ہےکہ برطانوی پارلیمنٹ اس معاملے میں منطقی انجام تک پہنچ سکے گی ۔

    برطانیہ اور یورپی یونین کے درمیان بریگزٹ کے التویٰ میں کامیابی کے بعد اب فوری طور پر نو ڈیل بریگزٹ کا امکان ختم ہو گیا ہے۔ اب برسلز نے لندن کو بریگزٹ کے لیے اکتیس اکتوبر کی تاریخ دی ہے۔ اس طرح اب برطانیہ مئی میں ہونے والے یورپی پارلیمانی انتخابات میں بھی حصہ لے سکے گا۔

    گزشتہ روز برطانیہ کا یورپی یونین سے انخلاء سے کی تاریخ میں توسیع کےلیے برسلز میں مسلسل 5 گھنٹے تک یورپی سربراہوں کا اجلاس جاری رہا،اس موقع پر یورپی یونین کےسربراہ ڈونلڈ ٹسک کا کہنا تھا کہ ’میرا پیغام برطانوی دوستوں کیلئے ہے کہ برائے مہربانی اس بار وقت ضائع مت کیجیئے گا‘۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق ڈونلڈ ٹسک کا مزید کہنا تھا کہ برطانیہ اپنی حکمت عملی پر نظر ثانی کرے یا بریگزٹ اور آرٹیکل پچاس کو ایک ساتھ منسوخ کردے۔

    اس حوالے سے برطانوی وزیر اعظم تھریسامے نے کہا تھا کہ برطانیہ کا ابھی بھی مقصد جلد از جلد یورپی یونین سے انخلاء ہے۔اس سے قبل برطانوی وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ برطانیہ،یورپی یونین سے انخلاء کی تاریخ میں 03 جون تک توسیع چاہتا ہے۔

    خیال رہے کہ وزیر اعظم تھریسامے کی جانب سے بریگزٹ کےلیے معاہدے کے تیار کردہ مسودے کو برطانوی اراکین پارلیمنٹ تین مرتبہ مسترد کرچکے ہیں، مذکورہ معاہدے پر یورپی یونین اور برطانوی وزیر اعظم کے درمیان نومبر 2018 میں اتفاق ہوگیا تھا لیکن اسے پارلیمنٹ سے منظوری نہیں مل سکی جس کے سبب اس معاملے میں تعطل پیدا ہوا۔

    واضح رہے کہ برطانیہ کو 2016 کے ریفرنڈم کے مطابق 29 مارچ کو یورپی یونین سے علیحدہ ہونا تھا تاہم ہاؤس آف کامنز کی جانب سے متعدد مرتبہ بریگزٹ معاہدے کی منسوخی کے باعث بریگزٹ میں 12 اپریل توسیع کی گئی تھی۔

  • یورپی یونین اور برطانیہ بریگزٹ میں اکتوبر تک توسیع پر رضامند

    یورپی یونین اور برطانیہ بریگزٹ میں اکتوبر تک توسیع پر رضامند

    لندن: یورپی یونین اور برطانیہ کے درمیان بریگزٹ سے متعلق طویل مدتی توسیع پراتفاق ہوگیا، یورپین کونسل کے صدر ڈونلڈ ٹسک نے کہا ہے کہ دونوں فریقوں نے 31 اکتوبر تک بریگزٹ میں لچک دار توسیع پر اتفاق کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کا یورپی یونین سے انخلاء سے کی تاریخ میں توسیع کےلیے برسلز میں مسلسل 5 گھنٹے تک یورپی سربراہوں کا اجلاس جاری رہا، ڈونلڈ ٹسک کا کہنا ہے کہ ’میرا پیغام برطانوی دوستوں کیلئے ہے کہ برائے مہربانی اس بار وقت ضائع مت کیجیئے گا‘۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق ڈونلڈ ٹسک کا مزید کہنا تھا کہ برطانیہ اپنی حکمت عملی پر نظر ثانی کرے یا بریگزٹ اور آرٹیکل پچاس کو ایک ساتھ منسوخ کردے۔

    برطانوی وزیر اعظم تھریسامے نے کہا کہ برطانیہ کا ابھی بھی مقصد جلد از جلد یورپی یونین سے انخلاء ہے۔

    اس سے قبل برطانوی وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ برطانیہ،یورپی یونین سے انخلاء کی تاریخ میں 03 جون تک توسیع چاہتا ہے۔

    اس حوالے سے شمالی آئرلینڈ کے وزیراعظم لیو واراڈکرکا کہنا تھا کہ برطانیہ لازمی طور پر مئی میں یورپی یونین کے انتخابات منعقد کرائے یا یکم جون کو بغیر معاہدے کے یورپی یونین سے نکل جائے۔

    خیال رہے کہ وزیر اعظم تھریسامے کی جانب سے بریگزٹ کےلیے معاہدے کے تیار کردہ مسودے کو برطانوی اراکین پارلیمنٹ تین مرتبہ مسترد کرچکے ہیں، مذکورہ معاہدے پر یورپی یونین اور برطانیہ کے درمیان نومبر 2018 میں اتفاق ہوگیا تھا۔

    بریگزٹ ڈیل: برطانوی وزیراعظم آج اہم ملاقاتیں کریں گی

    یاد رہے کہ ملکی ارکان پارلیمنٹ یورپی یونین سے ڈیل کے ذریعے علیحدگی اختیار کرنا چاہتے ہیں جبکہ یورپی ممالک کی جانب سے برطانیہ کو عندیہ دیا گیا تھا کہ اگر 12 اپریل تک بریگزٹ معاہدہ منظور ہوگیا تو ٹھیک ورنہ برطانیہ کو بغیر ڈیل کے یورپی یونین سے علیحدہ ہونا پڑے گا۔

    واضح رہے کہ برطانیہ کو 2016 کے ریفرنڈم کے مطابق 29 مارچ کو یورپی یونین سے علیحدہ ہونا تھا تاہم ہاؤس آف کامنز کی جانب سے متعدد مرتبہ بریگزٹ معاہدے کی منسوخی کے باعث بریگزٹ میں 12 اپریل توسیع کی گئی تھی۔

  • امریکا کی یورپی یونین کے خلاف نئے تجارتی ٹیکس عائد کرنے کی دھمکی

    امریکا کی یورپی یونین کے خلاف نئے تجارتی ٹیکس عائد کرنے کی دھمکی

    واشنگٹن: امریکا نے یورپی یونین کے خلاف ایکشن لینے کا فیصلہ کرلیا، نئے تجارتی ٹیکس عائد کرنے کی دھمکی دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی طیارہ ساز ادارے ایئربس کو ملنے والی سبسڈی سے متعلق تنازعے میں امریکا نے یورپی مصنوعات کے خلاف نئے تجارتی ٹیکس عائد کرنے کی دھمکی دی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکا نے موقف اختیار کیا ہے کہ سبسڈی کا معاملہ گزشتہ 14 برسوں سے عدالت میں ہے تاہم اب وقت آ گیا ہے کہ اس پر ایکشن لیا جائے۔

    وائٹ ہاﺅس کی طرف سے کہا گیا کہ اس کا مقصد یورپی یونین کے ساتھ کسی معاہدے تک پہنچنا ہے تاکہ عالمی تجارتی تنظیم کے قواعد کے برعکس سول استعمال کے لیے بڑے ہوائی جہازوں کے لیے ملنے والی مالی اعانتوں کا خاتمہ کیا جا سکے۔

    بیان کے مطابق یہ معاملہ گزشتہ 14 برسوں سے عدالت میں ہے تاہم اب وقت آ گیا ہے کہ اس پر ایکشن لیا جائے۔

    اس بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ جب اس نقصان دہ سبسڈی کا خاتمہ ہو جائے گا تو جوابی طور پر امریکا کی طرف سے عائد کردہ اضافی محصولات کا بھی خاتمہ کر دیا جائے گا۔

    امریکا کی یورپ سے متعلق نئی حکمت عملی، کاروں پر اضافی محصولات

    خیال رہے کہ رواں سال فروری میں امریکی حکام نے عندیہ دیا تھا کہ اسٹیل اور المونیم کے بعد یورپی کاروں پر بھی اضافی محصولات عائد کیے جاسکتے ہیں۔

    بعد ازاں یوپین کمیشن کے صدر جین کلاؤڈ جنکر نے یہ خیال ظاہر کیا تھا کہ امریکا ابھی یورپی کاروں پر اضافہ محصولات عائد نہیں کرے گا۔